تفسير راہنما جلد ۵

 تفسير راہنما 0%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 744

 تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 744
مشاہدے: 131789
ڈاؤنلوڈ: 3110


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 744 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 131789 / ڈاؤنلوڈ: 3110
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 5

مؤلف:
اردو

آیت ۵۴

( وَإِذَا جَاءكَ الَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِآيَاتِنَا فَقُلْ سَلاَمٌ عَلَيْكُمْ كَتَبَ رَبُّكُمْ عَلَى نَفْسِهِ الرَّحْمَةَ أَنَّهُ مَن عَمِلَ مِنكُمْ سُوءاً بِجَهَالَةٍ ثُمَّ تَابَ مِن بَعْدِهِ وَأَصْلَحَ فَأَنَّهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ )

اور جب آپ كے پاس وہ لوگ آئيں جو ہمارى آيتوں پر ايمان ركھتے ہيں تو ان سے كہئے سلام عليكم _ تمھارے پروردگار نے اپنے اوپررحمت لازم قراردے لى ہے كہ تم ميں جو بھى از روئے جہالت برائي كرے گا اور اس كے بعد توبہ كركے اپنى اصلاح كرلے گا تو خدا بہت زيادہ بخشنے والا اور مہربان ہے

۱_ پيغمبر(ص) كا فريضہ ہے كہ آپ اپنى محفل ميں آنے والوں پر سلام كرنے ميں پہل كريں _

و اذا جاء ك الذين يؤمنون بآيتنا فقل سلام عليكم

۲_ پيغمبر(ص) كا فريضہ ہے كہ آپ مؤمنين كے سامنے تواضع و انكسارى كريں _اور ان سے مہر و محبت كا اظہار كريں _

و اذا جاء ك الذين يؤمنون بآيتنا فقل سلام عليكم

پيغمبر(ص) كى جانب سے سلام كرنے ميں سبقت لينا فقط ايك خاص اور محدود فريضے كے عنوان سے نہيں ہے بلكہ يہ مطلب بلند اخلاق اور تواضع كے ايك جلوے كے عنوان سے پيش كيا گيا ہے_

۳_ آيات خدا پر ايمان لانا بارگاہ الہى ميں انسان كى قدر و منزلت اور عزت ميں اضافے كا باعث بنتاہے_

پيغمبر(ص) كو مؤمنين پر سلام كرنے كا حكم ديتا ، خدا كى بارگاہ ميں مؤمنين كے بلند اور اعلى مقام كى

۱۶۱

حكايت كرتاہے_

۴_ مؤمنين كے سامنے تواضع اور فروتنى اختيار كرنا اور ان سے ميل جول ركھنا، معاشرے كے دينى راہنماوں كى ضرورى صفات ميں سے ايك ہے_و اذا جاء ك الذين يؤمنون بآيتنا فقل سلام عليكم

اگرچہ آيت، پيغمبر(ص) سے مخاطب ہے ليكن آپ(ص) سب كے ليے نمونہ عمل اور اسوہ ہيں _ لہذا يہ خصوصيت اور صفت سب دينى راہنماؤں كے ليے ضرورى ہے_

۵_ خداوندعالم ، اپنى آيات پر ايمان لانے والے مومنين كو حقيقى سلامتي، اور آسودگى عطا فرماتاہے_

و اذا جاء ك الذين يؤمنون بآيتنا فقل سلام عليكم خداوند عالم كا سلام، لفظ اور كلام نہيں _ بلكہ اس كے افعال ميں سے ايك فعل ہے كہ جو امن و سلامتى كا نزول ہے_ راغب اصفہانى اس سلسلے ميں كہتے ہيںالسلامة التعرى من الافات الظاهرة والباطنة كل ذلك من الناس بالقول، و من الله تعالى بالفعل''

۶_ پيغمبر (ص) كا فريضہ ہے كہ آپ(ص) ، كفار كے طعنوں اور اذيت كے مقابلے ميں ، فقير و نادار مومنين پر سلام اور رحمت الہى بھيج كر ان كى دلجوئي فرمائيں _اهولاء منّ الله عليهم من بيننا و اذا جاء ك الذين يؤمنون بآيتنا

گذشتہ آيت ميں پيغمبر(ص) كے پاس بيٹھنے والے تہى دست و نادار مؤمنين پر كفار كے طعنوں كى بات كى گئي ہے، اور اس آيت ميں ان مؤمنين كو''الذين يؤمنون ...'' كى صفت سے ياد كيا گيا ہے_ ہوسكتاہے ان دو آيات ميں ارتباط كا محور، مؤمنين كے اس احساس كى تلافى ہو كہ جس كى طرف مندرجہ بالا مفہوم ميں اشارہ كيا گيا ہے_

۷_ مومنين كا سامنا كرنے پر پيغمبر (ص) كى جانب سے ان پر سلام كا طريقہ ''سلام عليكم'' ہے_و اذا جاء ك الذين يؤمنون بآيتنا فقل سلام عليكم

۸_ مسلمانوں كے ايك دوسرے سے ملنے جلنے پر اسلامى تسليمات و آداب كا طريقہ ''سلام عليكم'' ہے_

و اذا جاء ك الذين يؤمنون بآيتنا فقل سلام عليكم

يہ روش پيغمبر(ص) سے ہى مخصوص نہيں ہے بلكہ يہاں تمام مسلمان مراد ہيں _

۹_ مومنين پيغمبر(ص) كى زيارت سے ،آپ(ص) كے سلام اور رحمت خداسے بہرہ مند ہوتے ہيں _

و اذا جاء ك الذين يؤمنون بآيتنا فقل سلام عليكم

پيغمبر(ص) كے حضور آنا، جو كہ جملہ ''اذا جاء ك''

۱۶۲

كا مطلب ہے ظاہراً آپ كے ظاہرى زمانہ حيات سے مخصوص نہيں ہے_ بلكہ اس بعد كے دور كو بھى شامل ہے_ مندرجہ بالا مفہوم ميں كلمہ ''زيارت'' اسى نكتے كى جانب اشارہ ہے_

۱۰_ پيغمبر(ص) كى زيارت اور آپ كى مجلس ميں حاضري، خير وفضل كا موجب بنتى ہے_و اذا جاء ك الذين يؤمنون بآيتنا

۱۱_ پروردگار عالم نے اپنے اوپر واجب كرلياہے كہ وہ آيات الہى پر ايمان لانے والے مومنين كو اپنى رحمت سے نوازے گا_و اذا جاء ك الذين يؤمنون بآيتنا فقل سلام عليكم كتب ربكم على نفسه الرحمة

۱۲_ آيات الہى پر ايمان لانے والے مومنين تك، خدا كا سلام اور رحمت پہچانا پيغمبر(ص) كے فرائض ميں سے ہے_

و اذا جاء ك الذين مؤمنون بآيتنا فقل سلام عليكم كتب ربكم على نفسه الرحمة

جملہ ''فقل سلام عليكم'' ميں دو احتمال ہيں _ ايك يہ كہ ''ان كو سلام كرو'' اور دوم يہ كے خدا كا سلام ان تك پہنچاؤ_ مندرجہ بالا مفہوم دوسرے احتمال كى بنا پر اخذ كيا گيا ہے_

۱۳_ آيات خداپر ايمان لانا اسكى رحمت كے حصول كا موجب بنتا ہے_و اذا جاء ك الذين يؤمنون بآيتنا كتب ربكم على نفسه الرحمة

۱۴_ مؤمنين پر رحمت خدا كا نزول، ربوبيت الہى كا ايك پرتو ہے_يؤمنون بآيتنا كتب ربكم على نفسه الرحمة

۱۵_ جن لوگوں ميں ايمان لانے كا رجحان پايا جاتاہے_ انھيں خدا كى رحمت و نعمت كى اميد دلانى چاہيئے_

و اذا جاء ك الذين يؤمنون بآيتنا فقل سلم عليكم كتب ربكم على نفسه الرحمة

''المؤمنون'' يا 'امنوا' كى جگہ''الذين يؤمنون'' جيسا توصيفى جملہ منتخب كرنا، فعل مضارع كے معنى كو ديكھتے ہوئے، مندرجہ بالا مفہوم كى جانب اشارہ ہوسكتاہے_

۱۶_ آيات خدا پر ايمان لانے والے مومنين كا امن و آسودگى پانا، رحمت خدا كا ايك پرتو ہے_فقل سلم عليكم كتب ربكم على نفسه الرحمة جملہء ''كتب ربكم''''سلام عليكم'' كے ليے علت كى حيثيت ركھتاہے_يعنى رحمت الہي، مؤمنين كى سلامتى و آسودگى كا سبب ہے_

۱۷_ خدا كى ذات نے اپنے اوپر ''فيضان رحمت'' كو واجب كرلياہے_كتب ربكم على نفسه الرحمة اپنے اوپر رحمت واجب كرنے كا معنى يہ ہے كہ اس كے علاوہ كسى چيز نے اسے اس كام پر نہيں ابھارا بلكہ خود ذات كا تقاضا يہى ہے _

۱۶۳

۱۸_ گناہ اور ناپسنديدہ اعمال كى جڑ جہالت ہے_انه من عمل منكم سؤاً بجهلة

۱۹_ توبہ ميں جلدى كرنا، اور اس كے بعد اپنى رفتار و كردار كى اصلاح كرنا لازمى ہے_

انه من عمل منكم سوء ا بجهلة ثم تاب من بعده و اصلح

گناہ كے بعد توبہ كرنا ايك واضح سى بات ہے_ لہذا قيد ''من بعدہ'' كو ''ثم تاب'' كے علاوہ كوئي اور پيام دينا چاہيئے_ چونكہ ''من'' ابتدائية ہے گويا، خداوند فرمارہاہے كہ وہ توبہ زيادہ مطلوب ہے كہ جو گناہ كے فورا بعد انجام پائے_

۲۰_ توبہ اور كردار كى اصلاح، مغفرت كى شرط ہے_ثم تاب من بعده و اصلح

۲۱_ گناہگاروں كو خداوند متعال كى مغفرت و رحمت كى اميد دلانے اور انھيں نيك و پاكيزہ ماحول كى جانب لانے كى ضرورت ہے_فقل من عمل منكم سوء اً

۲۲_ صدر اسلام ميں بعض لوگ اسلام كى جانب رجحان ركھنے كے باوجود اپنے گذشتہ گناہوں اور غلط اعمال كى وجہ سے، مومنين كى صف ميں داخل ہونے كى اميد نہيں ركھتے تھے_

و اذا جائك الذين يؤمنون بآيتنا فقل سلم عليكم انه من عمل منكم سؤاً بجهلة

''اذا جائك الذين يؤمنون'' سے پتہ چلتاہے كہ بعض لوگ كہ جو اسلام كى طرف مائل تھے_ پيغمبر(ص) كى خدمت ميں حاضر ہوتے تھے_ ليكن اپنے گذشتہ اعمال سے خوفزدہ تھے_ يہ آيت انھيں رحمت و مغفرت كا وعدہ ديكر، جلد از جلد ايمان لانے پر ابھار رہى ہے_

۲۳_ خطا كاروں سے چشم پوشى اور معاف كرنے كے ليے انكى جہالت ايك قابل قبول عذر ہے_

انه من عمل منكم سوء اً بجهلة ثم تاب

۲۴_ گناہگاروں كى توبہ قبول ہونے كى شرط ''ايمان'' ہے_

و اذ جائك الذين يؤمنون من عمل منكم سوء ا بجهلة ثم تاب من بعده

ہوسكتاہے ''من بعدہ'' كى ضمير كا مرجع ''ايمان'' ہو كہ جو ايك معنوى مرجع ہے اور آيت كے اول سے اخذ كيا گيا ہے_ يعنى جو لوگ ايمان لانا چاہتے ہيں اور اپنے گذشتہ گناہوں اور غلطيوں سے خوفزدہ ہيں ايمان كے بعد توبہ كرنے كى صورت ميں قابل عفو ہونگے_

۲۵_ گناہگار كو خداوند متعال كى مغفرت و رحمت سے

۱۶۴

مايوس نہيں ہونا چاہيئے_من عمل منكم سوء اً فاّنه غفور رحيم

۲۶_ جہالت كى بنا پر گناہ كرنے والا مؤمن، توبہ اور اصلاح كى صورت ميں يقينى طور پر خداوند عالم كى مغفرت و رحمت سے بہرہ مندہوگا_كتب ربكم على نفسه الرحمة انه من عمل منكم سوء اً بجهلة ثم تاب من بعده و اصلح فاّنه غفور رحيم

۲۷_ خدا غفور (بہت مغفرت كرنے والا) اور رحيم (مہربان) ہے_فاّنه غفور رحيم

۲۸_ خداوندعالم كى مغفرت اسكى مہر و محبت سے مركب ہے_فانّه غفور رحيم

ادبى لحاظ سے كلمہ ''رحيم'' ميں دو احتمال ہيں _ ايك يہ كہ ''انّ'' كى دوسرى خبر ہو_ دوسرا يہ كہ ''غفور'' كى صفت ہو_ مندرجہ بالا مفہوم دوسرے احتمال سے اخذ كيا گيا ہے_

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كا تواضع ۲;آنحضرت(ص) كا سلام ۱،۹ ; آنحضرت(ص) كى ذمہ دارى ۱،۲،۶، ۱۲; آنحضرت (ص) كى زيارت كى فضيلت۱۰; آنحضرت(ص) كے ذاكرين كے درجات ۹; آنحضرت(ص) كے سلام كرنے كا طريقہ ۷

اسلام :تاريخ صدر اسلام ۲۲

اسما صفات :رحيم ۲۷; غفور ۲۷

اصلاح :اصلاح كے آثار ۲۶; اصلاح كے عومل ۲۱

امن:امن كى اہميت ۵

اميدوارى :رحمت خدا كى اميد دلانا ۱۵، ۲۱، ۲۵; مغفرت كى اميد دلانا ۲۱

ايمان :آثار ايمان ۳، ۵، ۱۳، ۲۴; آيات خدا پر ايمان كے آثار ۳، ۱۱، ۱۲، ۱۳، ۱۶;ايمان كى استعداد ركھنے والے ۱۵ ; متعلق ايمان ۳، ۱۱، ۱۲، ۱۳، ۱۶

تبليغ :تبليغ ميں اميد دلانا ۱۵; روش تبليغ ۱۵، ۲۱

توبہ :آثار توبہ ۲۰، ۲۶; توبہ كى فوريت ۱۹;قبول توبہ كى شرائط ۲۴

۱۶۵

جہالت :جہالت كے آثار ۱۸، ۲۳، ۲۶

خدا تعالى :خدا اور فرائض ۱۱، ۱۷; خدا كا سلام ۱۲; خدا كا فضل ۵; خدا كى ربوبيت ۱۴; خدا كى رحمت ۶ ، ۹، ۱۲، ۱۴;خدا كى رحمت كا منشا ۱۷; خدا كى رحمت كے مظاہر ۱۶ ; خدا كى رحمت كے موجبات ۱۳; خدا كى مغفرت ۲۷ ;خدا كى مغفرت كى خصوصيات ۲۸ ;خدا كى مہربانى ۲۷ ، ۲۸; خدا كے افعال ۵

رفتار و كردار :رفتار و كردار كى اصلاح كے آثار ۲۰

رہبرى :رہبرى كى ذمہ داري۴

سلام :آداب سلام ۷، ۸; الفاظ سلام ۷، ۸; سلام كرنے ميں سبقت ۱

عذر :قابل قبول عذر۲۳

عمل :ناپسنديدہ عمل كا منشاء ۱۸ عمل صالح :عمل صالح كى اصلاح ۱۹

فقراء :فقراء سے ملنے جلنے كا طريقہ ۶

قدريں :قدروں كا معيار ۳

كفار :كفار كا طعن ۶

گناہ :جاہلانہ گناہ ۲۶; گناہ كا منشاء ۱۸

گناہگار :صدر اسلام كے گناہگاروں ميں مايوسى ۲۲; گناہگاروں كو اميد دلانا ۲۱; گناہگاروں كو معاف كرنا ۲۳;گناہنگاروں كى اصلاح ۲۱; گناہگاروں كى مايوسى ۲۵

مايوسي:مايوسى سے اجتناب ۲۵

مغفرت :شرائط مغفرت ۲۰

مومنين :فقير مؤمنين پر طعن ۶; فقير مؤمنين كى دلجوئي ۶; مؤمنين پر سلام ۱، ۶، ۷، ۱۲;مؤمنين سے تواضع ۲، ۴; مؤمنين سے محبت ۲; مؤمنين كا امن ميں ہونا۵، ۱۵;مؤمنين كے آرام و آسودگى كا منشاء ۱۶; مؤمنين كے امن ميں ہونے كا منشاء ۱۶;مؤمنين كے مقامات ۲، ۵، ۱۱

ہم نشينى :مؤمنين سے ہم نشينى (ميل جول) ۴

۱۶۶

آیت ۵۵

( وَكَذَلِكَ نفَصِّلُ الآيَاتِ وَلِتَسْتَبِينَ سَبِيلُ الْمُجْرِمِينَ )

اور ہم اسى طرح اپنى نشانيوں كو تفصيل كے ساتھ بيان كرتے ہيں تا كہ مجرمين كا راستہ پر واضح ہو جائے

۱_ خداوند عالم كى جانب سے قرآنى آيات كى تشريح اوراسكى كيفيت كا بيان ہونا_و كذلك نفصل الآيات

''تفصيل'' كا معنى تبيين ہے (لسان العرب)

۲_ سورہ انعام كى باعظمت آيات، خداوند عالم كى طرف سے تفصيل و تشريح كا ايك نمونہ ہيں _و كذلك نفصل الآيات

''ذلك'' ظاہرا سورہ انعام كى آيات كى طرف اشارہ ہے_ يعنى ہم ان باعظمت آيات كى مانند اپنى آيات بيان كرتے ہيں _

۳_قرآنى آيات كى تبيين و تفصيل كے مقاصد ميں سے ايك مجرمين كے طور طريقوں كى وضاحت كرنا ہے_

و كذلك نفصل الآيات و لتستبين سبيل المجرمين

۴_قرآنى آيات كى تبيين تشريح كے اہداف ميں سے ايك، صالحين كے طرز زندگى كا نقشہ كھينچنا ہے_

و كذلك نفصل الآيات و لتستبين سبيل المجرمين

مجرمين كے طور طريقوں كے بيان كا نقطہ مقابل، صالحين كے طرز زندگى كا بيان ہے اور ان كے درميان ملازمہ موجود ہے_ دو متضاد چيزوں ميں سے ايك كا بيان كرنا، لا محالہ دوسرى كا بيان بھى ہوگا_ لہذا بعض كے بقول جملہ ''و لتستبين''، جملہ محذوف''لتستبين سبيل المؤمنين'' پر عطف ہے_

۵_ صالحين اور مجرمين كے طرز زندگى كى وضاحت اور تفصيل بيان كرنا، تبليغ كا بنيادى محور ہونا چاہيئے_

و كذلك نفصل الآيات و لتستبين سبيل المجرمين

چونكہ آيت ميں صالحين اور مجرمين كے طور طريقوں كا نقشہ كھينچا گيا ہے اور اسے آيات كى

۱۶۷

تفصيل كا واضح ترين مقصد و ہدف بيان كيا گيا ہے لہذا تبليغ ميں اس پيام طرز كو اپناياجاسكتاہے_

تبليغ :تبليغ كے ركن ۵

خدا تعالى :افعال خدا ،۱ ۲

سورہ انعام :آيات سورہ انعام ۲

صالحين :صالحين كے طرز زندگى كى وضاحت ۴، ۵

قرآن :آيات قرآنى كى تبيين كا فلسفہ ۳، ۴; آيات قرآن كى تشريح ۱، ۲

مجرمين :مجرمين كے طرز زندگى كى وضاحت ۳، ۵

آیت ۵۶

( قُلْ إِنِّي نُهِيتُ أَنْ أَعْبُدَ الَّذِينَ تَدْعُونَ مِن دُونِ اللّهِ قُل لاَّ أَتَّبِعُ أَهْوَاءكُمْ قَدْ ضَلَلْتُ إِذاً وَمَا أَنَاْ مِنَ الْمُهْتَدِينَ )

آپ كہہ دليجئے كہ مجھ اس بات سے روكا گيا ہے كہ ميں ان كى عبادت كروں جنھيں تم خدا كو چھوڑ كر پكارتے ہو _ كہہ دليجئے كہ ميں تمھارى خواہشات كا اتباع نہيں كر سكتا كہ اس طرح گمراہ جائوں گا اور ہدايت يافتہ نہ رہ سكوں گا

۱_ صدر اسلام كے مشركين كا پيغمبر(ص) سے، بتوں كى عبادت اور انكے بنيادى عقائد ميں موافقت كا بے جا تقاضا كرنا_قل انى نهيت ان اعبد الذين تدعون من دون الله قل لا اتبع اهواء كم

۲_ توحيد (جيسے) بنيادى اصول ميں (كفار سے)

۱۶۸

درگذر اور موافقت جائز نہيں _قل انى نهيت ان اعبد الذين تدعون من دون الله

اس قسم كے موارد ميں يہ حكم فقط پيغمبر(ص) سے ہى مخصوص نہيں (بلكہ سب كے ليے ہے)_

۳_ خدائے واحد كے سوا كسى دوسرے كى عبادت جائز نہيں _قل انى نهيت ان اعبد الذين تدعون من دون الله

۴_ شرك اور غير خدا كى عبادت فقط ہوا و ہوس اور نفسانى خواہشات پر مبنى خيال ہے_

الذين تدعون من دون الله قل لا اتبع اهواء كم

۵_ مشركين اور منحرفين كى نفسانى خواہشات كے جال ميں پھنسنا، دينى رہبروں اور تمام موحدين كے ليے ايك (بڑا) خطرہ ہے_الذين تدعون من دون الله قل لا اتبع اهواء كم

۶_ مشركين كى نفسانى خواہشات اور ہوا و ہوس كى پيروى كرنا، گمراہى اور ہدايت سے محروم رہ جانے كا باعث بنتاہے_

قل لا اتبع اهؤاكم قد ظللت اذاً و ما انا من المهتدين

۷_ خداوندمتعال كے سوا كسى دوسرے معبود كى عبادت كرنا اور شرك كرنا، گمراہى ہے_

انى نهيت اعبد الذين قد ظللت اذاً

۸_ توحيد اور خداوند يكتا كى عبادت، ہدايت كى علامت ہے_انى نهيت ان اعبد الذين و ما انا من المهتدين

اسلام :تاريخ صدر اسلام ۱

اطاعت :مشركين كى اطاعت كے آثار ۶

توحيد :توحيد عبادى ۳; توحيد عبادى كے آثار ۸; توحيد كى اہميت ۲

خدا تعالى :خدا كے ساتھ خاص۳

رہبرى :دينى قيادت و رہبرى كو ہوشيار كرنا ۵

شرك :عبادت ميں شرك كامنشاء ۴; عبادت ميں شرك كے آثار ۷

عبادت :

۱۶۹

ممنوع عبادت ۳

عقيدہ :باطل عقيدہ ۴; عقيدہ ميں موافقت۱، ۲

گمراہى :گمراہى كے عوامل ۶; گمراہى كے موارد ۷

مشركين :صدر اسلام كے مشركين كے تقاضے ۱;مشركين اور آنحضرت(ص) ۱; مشركين كى بت پرستي۱; مشركين كى ہواپرستى ۵،۶

موافقت:ممنوع موافقت۲

موحدين :موحدين كو خبردار كيا جانا ۵

ہدايت :ہدايت سے محروميت كے اسباب۶; ہدايت كى علائم ۸

ہواپرستى :ہوا پرستى كا خطرہ ۵;ہوا پرستى كے آثار ۴، ۶

آیت ۵۷

( قُلْ إِنِّي عَلَى بَيِّنَةٍ مِّن رَّبِّي وَكَذَّبْتُم بِهِ مَا عِندِي مَا تَسْتَعْجِلُونَ بِهِ إِنِ الْحُكْمُ إِلاَّ لِلّهِ يَقُصُّ الْحَقَّ وَهُوَ خَيْرُ الْفَاصِلِينَ )

كہہ دليجئے كہ ميں پروردگار كى طرف سے كھلى ہوئي دليل ركھتا ہوں اور تم نے اسے جھٹلايا ہے تو ميرے پاس وہ عذاب نہيں ہے جس كى تمھيں جلدى ہے _ حكم صرف الله كے اختيار ميں ہے وہى حق كو بيان كرتا ہے اور وہى بہترين فيصلہ كرنے والا ہے

۱_ پيغمبر(ص) كى دعوت اور اس كے اصول و اركان اور پروگرام ، روشن دليل اور حجت پر مبنى ہيں _

قل انّى على بينة من ربي

گذشتہ آيات ميں توحيد اور طرز عمل كے بارے ميں بحث ہوئي ہے_ لہذا جملہ ''انى على بينة'' ان تمام موارد كے ليے ايك تائيد كے طور پر ذكر كيا گياہے_

۱۷۰

۲_ پيغمبر (ص) كو روشن دلائل كا عطا ہونا ربوبيت خداوند كا جلوہ ہےقل انى على بينة من ربي

۳_ قرآن، پيغمبر(ص) كى روشن دليل اور آپ كى حقانيت پر گواہ ہے_قل انى على بينة من ربى و كذبتم به

بہت سے مفسرين كے بقول، ''بينہ'' سے مراد اور ''كذبتم بہ'' كى ضمير كا مرجع قرآن ہے_ كلمہ ''بينة'' كا مفردآنا اور ''بہ'' كى ضمير كا مذكر ہونا اس احتمال كے قوى ہونے كى دليل ہے _

۴_ پيغمبر اكرم(ص) كو قرآن كے تمام مطالب پر كامل احاطہ حاصل ہونا_انى على بينة من ربّي

''علي'' حرف استعلا ہے اور ''على بينة'' ميں اس كا استعمال اس جانب اشارہ ہے كہ پيغمبر(ص) كو اپنے ''بينة'' (قرآن) پر كامل احاطہ و تسلط حاصل ہے_

۵_ روشن دلائل كا نتيجہ قبول كرنا اور اسكى پيروى كرنالازمى ہے_قل انى على بينة من ربى و كذبتم به

۶_ صدر اسلام كے مشركين حقانيت پيغمبر(ص) كى روشن دليل (قرآن) كو جھٹلاتے تھے_قل انى على بينة من ربى و كذبتم به

۷_ مشركين اور رسالت پيغمبر(ص) كے منكرين اور مخالفين نزول عذاب كے بارے ميں آنحضرت(ص) كے وعدوں كے جلد از جلد پورا ہونے كى خواہش ركھتے تھے_و كذبتم به ما عندى ما تستعجلون به

بہت سى آيات، مثلاً سورہء انعام كى آيت ۶، ۹، ۱۱ ميں كفار كو عذاب كا وعدہ اور دنيوى سزا كى وعيد سنائي گئي ہے_ لہذا ممكن ہے كہ ''ما تستعجلون'' سے مراد نزول عذاب ہو كہ كفار انكار اور تمسخر كى بنا پر جس كے جلد از جلد نزول كا مطالبہ كرتے تھے_

۸_ عذاب كا نزول، پيغمبر(ص) كے اختيار اور آپ(ص) كے ہاتھ ميں نہيں _ما عندى ما تستعجلون به

۹_ نبوت پيغمبر اكرم(ص) كے منكرين كا اصرار تھا كہ آنحضرت(ص) جلد از جلد ان كا دلپسند معجزہ پيش كريں _

ما عندى ما تستعجلون به

جس طرح اس سورہ كى آيات ۸، ۳۷ ميں بتايا گيا ہے كہ منكرين كے مطالبات ميں سے ايك خصوصى معجزات كا نزول تھا_ لہذا ممكن ہے كہ ''ما تستعجلون'' سے مراد اسى قسم كے مطالبات (اور بے جا تقاضے )ہوں _

۱۰_ لوگوں كى خواہش اور انتخاب كے مطابق، معجزہ پيش كرنا، پيغمبر(ص) كے قلمرو اختيار سے باہر ہے_

۱۷۱

ما عندى ما تستعجلون به

۱۱_ معجزات كا نزول اور انكى كيفيت ايك قانون اور معين حدو حساب كى حامل ہے_

ما عندى ما تستعجلون به ان الحكم الا الله يقص الحق

۱۲_ تمام تكوينى و تشريعى امور ميں فقط خداوند عالم كو ''حكم'' كرنے كى صلاحت حاصل ہے_ان الحكم الا لله

۱۳_ نزول عذاب ''حكم'' كے معنى ميں ہے اور فقط خداوند متعال كے اختيار ميں ہے_

ما عندى ما تستعجلون به ان الحكم الا الله

۱۴_ معجزات كا عطا كرنا ''حكم'' كے معنى ميں ہے اور فقط خداوند متعال كے اختيار ميں ہے_

ما عندى ما تستعجلون به ان الحكم الا لله

۱۵_ خداوند متعال (تمام) امور كو حق كے معيار پر جارى فرماتاہے_ان الحكم الا لله يقص الحق

''قص'' كا معنى پيچھے چلنا اور پيچھا كرناہے_ ''قاموس المحيط'' ميں آياہے كہ''قص اثره تتبعه''

۱۶_ خداوند عالم كى جانب سے صادر ہونے والے تمام احكام، حق كى بنياد پر ہيں _ان الحكم الا لله يقص الحق

۱۷_ خداوند عالم اپنى ثابت و استوار سنن كے مطابق كائنات كے امور اور نظام ہدايت كوچلاتاہے اور ان سے عدول نہيں كرتا_يقص الحق

حق كے معانى ميں سے ايك معنى ''الامر المقضي'' ہے_ يعنى وہ امر كہ جو خدا كے حكم كے مطابق ہے_ چونكہ آيت ميں نزول عذاب اور معجزہ كى بات ہورہى ہے اور اس كے بعد ''حكم'' كے خدا كے ساتھ مخصوص ہونے كو تاكيد كى گئي ہے اس سے يہ نتيجہ اخذ كيا جا سكتاہے كہ ''يقص الحق'' قوانين اور احكام الہى كے ثابت و استوار ہونے پر تاكيد ہے_

۱۸_ باطل سے حق كو سب سے بہتر جدا كرنے والا خداوند عالم ہے_يقص الحق و هو خير الفصلين

۱۹_ راہ حق پر چلنے كے ليے تمہيدى طور پر حق و باطل كى سرحدوں كى دقيق شناخت ضرورى ہے_يقص الحق و هو خير الفصلين

۲۰_ خداوند متعال، اپنے مناسب وقت پر پيغمبر(ص) اور آپ (ص) كے منكرين (و مخالفين) كے درميان بہترين قضاوت كرے گا_يقص الحق و هو خير الفصلين

۱۷۲

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كا قرآن پر تسلط۴ ; آنحضرت(ص) كا معجزہ ۲،۳،۱۰;آنحضرت(ص) كو جھٹلانے والے ۷، ۲۰; آنحضرت(ص) كو جھٹلانے والوں كى خواہشات ۹ ; آنحضرت(ص) كى بينات ۱،۲،۳; آنحضرت(ص) كى تاريخ۹;آنحضرت(ص) كى حقانيت پر گواہ ۳; آنحضرت(ص) كى دعوت كى خصوصيات ۱ ;آنحضرت(ص) كے اختيارات كى حدود ۸ ، ۱۰

آفرينش (خلقت) :آفرينش كى تدبير، ۱۷، نظام آفرينش ۱۷

احكام :احكام تكوينى ۱۲، ۱۳، ۱۴ ;احكام كا وضع كرنا ۱۲

اسلام :تاريخ صدر اسلام ۹

امور :امور كا قانون كے مطابق ہونا ۱۵; امور كے جارى ہونے كى حقانيت ۱۵

باطل :باطل كى پہچان ۱۹

برہان :برہان (و دليل) كى پيروى ۵

حق :حق كى پہچان ۱۹; راہ حق پر چلنے كى شرائط ۱۹; حق و باطل كو بيان كرنے والا ۱۸

خدا تعالى :خدا كا حكم ۱۲ ، ۱۳، ۱۴ ; خدا كى تدبير ۱۷ ; خدا كى ربوبيت كے مظاہر ۲;خدا كى سنن۱۷;خدا كى عطا ۲; خطا كى قضاوت ۲۰ ;خدا كے افعال ۱۵، ۱۸ ; خدا كے حكم كى حقانيت ۱۶; خدا كے ساتھ خاص ۱۲، ۱۳، ۱۴

دليل :دليل كى پيروى ۵

عذاب :عذاب كے جلد نازل ہوے كا تقاضا ۷;نزول عذاب ۸; نزول عذاب كا سرچشمہ ۱۳; وعدہ عذاب ۷

قرآن :اعجاز قرآن ۳; تكذيب قرآن ۶; قرآن كا كردار ۳، ۶; قرآن كى گواہى ۳; مكذبين قرآن ۶

مشركين :صدر اسلام كے مشركين كے مطالبات ۷; مشركين صدر اسلام ۶

معجزہ :درخواستى معجزہ ۹، ۱۰; معجزہ كا قانون كے مطابق ہونا ۱۱; معجزہ كا مطالبہ ۱۰; منشائے معجزہ ۱۴

۱۷۳

آیت ۵۸

( قُل لَّوْ أَنَّ عِندِي مَا تَسْتَعْجِلُونَ بِهِ لَقُضِيَ الأَمْرُ بَيْنِي وَبَيْنَكُمْ وَاللّهُ أَعْلَمُ بِالظَّالِمِينَ )

كہہ دليجئے كہ اگر ميرے اختيار ميں وہ عذاب ہوتا جس كى تمھيں جلدى ہے تو اب تك ہمارے تمھارے در ميان فيصلہ ہو چكا ہوتا اور خدا ظالمين كو خوب جانتا ہے

۱_ اگر نزول عذاب پيغمبر(ص) كے اختيار ميں ہوتا تو اپنے وقت كے مشركين كے ساتھ آنحضرت(ص) كے معاملہ كا فيصلہ جلد ہوجاتا_قل لو ان عندى ما تستعجلون به لقضى الامر بينى و بينكم

۲_ كفار و مشركين پر عذاب نازل كرنا، پيغمبر(ص) كے اختيار ميں نہيں _قل لو ان عندى ما تستعجلون

۳_ پيغمبر(ص) نے جس عذاب كا وعدہ ديا تھا مشركين مكہ اس كے جلد از جلد پورا ہونے كى خواہش ركھتے تھے_

قل لو ان عند ما تستعجلون

۴_ پيغمبر(ص) مامور ہيں كہ لوگوں كے ليے، معجزات دكھانے كے سلسلے ميں اپنے اختيارات كى حدود بيان كريں _

قل لو ان عندى ما تستعجلون به لقضى الامر حرف شرط ''لو'' غالباً ''شرط'' كے امتناع كى وجہ سے ''جزا'' كے ممتنع ہونے كا فائدہ دينے كے ليے استعمال ہوتاہے يہاں بھى جملہ ''لو ان ما عندي'' عذاب كے اختيار كى نفى كے ليے ہے اور پيغمبر(ص) كى ذمہ دارى ہے كہ اس (نفي) كا اعلان كريں _

۵_ مشركين كى خواہش كے مطابق، مخصوص معجزات دكھانا، پيغمبر(ص) كے اختيار ميں نہيں تھا_

قل لو ان عندى ما تستعجلون به

۶_ جس معجزے كا لوگ تقاضا كرتے تھے اگر اس كا پيش كرنا، پيغمبر(ص) كے اختيار ميں ہوتا تو آنحضرت(ص) كا اپنے دور كے مشركين سے معاملہ، نزول عذاب كے ساتھ (كب كا) ختم ہوچكا ہوتا_لو ان عندى ما تستعجلون به لقضى

۱۷۴

الامربينى و بينكم

اسى سورہ كى گذشتہ آيات (مثل آيت ۷، ۳۷) كے قرينے كے مطابق، ''ما تستعجلون'' سے مراد ہوسكتاہے كفار كے طلب كيے گئے معجزات كا نزول ہو_ اس قسم كے معجزات كے نازل ہونے كى صورت ميں ، مشركين اور مخالفين كا عذاب عملى صورت اختيار كرے گا_

۷_ خداوند متعال سب سے زيادہ آگاہ ہے كہ مشركين اور منكرين پيغمبر(ص) پر كس وقت اور كن حالات ميں عذاب نازل كرے_لقضى الامر بينى و بينكم والله اعلم بالظلمين

۸_ خداوند، ظالموں كى پہچان ميں سب سے زيادہ عالم ہے_والله اعلم بالظلمين

۹_ آنحضرت(ص) كى رسالت كے منكر اور مشركين ظالم ہيں _والله اعلم بالظلمين

گذشتہ آيات، مشركين كے خلاف احتجاج كررہى ہيں _ لہذا ظالمين كا مصداق بھى وہى ہيں _

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) اور صدر اسلام كے مشركين ۱،۶; آنحضرت(ص) كى تاريخ ۱; آنحضرت كى ذمہ دارى ۴; آنحضرت(ص) كے اختيارات كى حدود ۱، ۲،۴، ۵، ۶; آنحضرت(ص) كے جھٹلانے والوں كا ظلم ۹; آنحضرت (ص) كے جھٹلانے والوں كا عذاب ۷

اسلام :تاريخ صدر اسلام ۱

خدا تعالي:علم خدا ۷، ۸; مختصات خدا ۷، ۸;

ظالمين ۹ظالمين كو خبردار كيا جانا ۸

عذاب :عذاب كے جلد نازل ہونے كا مطالبہ ۳; نزول عذاب كا منشا ۱، ۲، ۶، ۷

كفار :كفار پر عذاب كا نزول ۲

مشركين :مشركين پر نزول عذاب ۲;مشركين كا ظلم ۹;مشركين كے عذاب كى شرائط ۷; مشركين كے مطالبات ۵

مشركين مكہ :مشركين مكہ كے مطالبات ۳

معجزہ :درخواستى معجزہ ۵; معجزہ كے مقدمات ۴; منشائے معجزہ ۵، ۶

۱۷۵

آیت ۵۹

( وَعِندَهُ مَفَاتِحُ الْغَيْبِ لاَ يَعْلَمُهَا إِلاَّ هُوَ وَيَعْلَمُ مَا فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ وَمَا تَسْقُطُ مِن وَرَقَةٍ إِلاَّ يَعْلَمُهَا وَلاَ حَبَّةٍ فِي ظُلُمَاتِ الأَرْضِ وَلاَ رَطْبٍ وَلاَ يَابِسٍ إِلاَّ فِي كِتَابٍ مُّبِينٍ )

اور اس كے پاس غيب كے خزانے ہيں جنھيں اس كے علاوہ كوئي نہيں جانتا ہے اور وہ خشك وتر سب كا جاننے والا ہے _ كوئي پتہ بھى گرتا ہے تو اسے اس كا علم ہے _ زمين كا تاريكيوں ميں كوئي دانہ يا كوئي خشك وتر ايسا نہيں ہے جو كتا ب مبين كے اندر محفوظ نہ ہو

۱_ غيب كے خزانے فقط خداوند كے پاس ہيں اور وہى ان سے آگاہ ہے_و عنده مفاتح الغيب لا يعلمها الا هو

''مفاتيح'' جمع ''مَفتح'' ہے_ جس كا معنى ''خزينہ''ہے، يا جمع ''مفتح'' ہوسكتاہے جس كا مطلب ''كنجي'' (چابي) ہے_ مندرجہ بالا مفہوم پہلے احتمال كى بناپر اخذ كيا گيا ہے_

۲_ غيب كى كنجياں اور غيبى امور كے راز سے آگاہى فقط خداكے اختيار ميں ہے اور كسى دوسرے كى اس تك رسائي نہيں _و عنده مفاتح الغيب لا يعلمها الا هو

يہاں ''مفاتيح'' جمع ''مفتح'' ہے جس كا مطلب '' كنجي'' ليا گيا ہے_

۳_ پيغمبر(ص) كائنات كے تمام اسرار و رموزسے آگاہ نہيں _قل لو ان عندي و عنده مفاتح الغيب لا يعلمها الا هو

گذشتہ آيات ميں پيغمبر(ص) كے اختيارات اور

۱۷۶

قدرت كے بارے ميں مشركين كے غلط تصور كو بيان كيا گيا ہے_ چونكہ ان كا خيال تھا كہ پيغمبر(ص) كو چاہيئے كہ وہ نزول عذاب يا معجزات كے سلسلے ميں ان كے مطالبات كو پورا كريں _ (ليكن) يہ آيت، علم غيب كو خداوند عالم سے مخصوص كرتے ہوئے ان (مشركين) كے خيال كو رد كررہى ہے اور علم پيغمبر(ص) كى محدوديت كو بيان كررہى ہے جس كے نتيجے ميں پيغمبر(ص) كى قدرت بھى محدود ہوجاتى ہے_

۴_ عالم غيب، عالم شھود كے مقابلے ميں ايك انتہائي باعظمت اور پيچيدہ عالم ہے_و عنده مفاتح الغيب لا يعلمها الا هو

تاكيد و حصر كے بغير جملے ''يعلم ما في ...'' كے مقابلے ميں ، خداوندعالم سے علم غيب كے مخصوص ہونے كى تاكيد كرنا مندرجہ بالا مفہوم كى طرف اشارہ ہے_

۵_ خداوند متعال كے تكوينى و تشريعى احكام، كائنات كے غيب و شہود كے بارے ميں اس كى كامل آگاہى پر مبنى ہيں _

ان الحكم الا لله لو ان عندى ما تستعجلون به و عنده مفاتح الغيب

۶_ مشركين اور كفار كو جلد عذاب نہ ہونا، كائنات كے غيب و شہود اور اسرار خلقت سے خداوند كى على الاطلاق آگاہى سے مربوط ہے_قل لو ان عندى ما تستعجلون و عنده مفاتح الغيب

۷_ خداوندعالم ، بر و بحر كى ہر چيز سے آگاہ ہے_و يعلم ما فى البر و البحر

۸_ درختوں سے كوئي ايسا پتا نہيں گرتا كہ جس سے خداوند عالم آگاہ نہ ہو_و ما تسقط من ورقة الا يعلمها

۹_ زمين كى ظلمتوں اور مٹى كى سياہى ميں گرنے والا كوئي بھى دانہ علم خداكے احاطے سے باہر نہيں _

و ما تسقط من ورقة و لاحبة فى الظلمت الارض

۱۰_ كائنات كى وسعتوں پر كوئي خشكى و ترى ادھر ادھر نہيں ہوتى اور نابود نہيں ہوتى كہ جس سے خداوند آگاہ نہ ہو_

و ما تسقط من ورقة و لا رطب و يابس الا فى كتاب مبين

۱۱_ خداوند عالم كو كائنات كى تمام موجودات كے حالات كے بارے ميں مكمل احاطہ علمى حاصل ہے_

و ما تسقط من ورقة الا يعلمها و لا رطب و لا يابس

۱۷۷

۱۲_ كائنات كے واقعات اور انكى جزئيات، علم خدا كے احاطہ ميں ہيں _و ما تسقط من ورقة الا يعلمها و لا حبة

درخت سے كسى پتے كے گرنے يا زمين ميں كسى دانے كے بارے ميں علم ايك جزئي علم ہے_ لہذا يہ آيت ان لوگوں كے خيال كى نفى كرتى ہے كہ جو علم خدا كو فقط كلى امور ميں محدود كرتے ہيں _

۱۳_ كتاب مبين، كائنات كى تمام موجودات اور انكے تحولات كے بارے ميں اطلاعات كا ايك جامع ذخيرہ (و مركز) ہے_و ما تسقط و لا رطب و لا يابس الا فى كتب مبين

۱۴_ كتاب مبين ميں موجود اطلاعات، روشن واضح اور ہر قسم كے ابہام سے دور ہيں _و لا رطب و لا يابس الا فى كتب مبين ''لسان العرب'' كے مطابق ''بان الشيء بيانا : اتضح و كذلك ابان الشى و ھو مبين'' مبين يعنى روشن، واضح اورابہام و شك سے خالي_

۱۵_ كائنات كا پورا نظام اور تمام امور ايك قانون اور نقشے كے مطابق ہيں _وعنده و لا رطب و لا يابس الا فى كتاب مبين قاعدتاً كتاب مبين ميں موجود اطلاعات، غير مربوط اطلاعات نہيں (ہوسكتيں ) خصوصاً يہ آيت، كائنات كے امور ميں خداوند عالم كى آگاہى و علم كے مطابق ايك نظام كو ظاہر كرنا چاہتى ہيں _ اس كے علاوہ ''يعلمھا'' فقط خارج ميں واقع ہونے والے ايك حادثے پر ہى دلالت نہيں كرتا بلكہ ايك مجھول شئے كے تمام پہلوؤں اور اسكے علل و اسباب كو بھى شامل ہے_

آفرينش (خلقت) :آفرينش كى تدبير ۱۵; آفرينش كے تحولات ۱۲; آفرينش و خلقت كا قانون كے مطابق ہونا ۱۵; موجودات آفرينش ۷

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كے علم غيب كى حدود۳

احكام :تشريعى و تكوينى احكام كا منشاء ۵

پودے :پودوں كا دانہ (بيج) ۹

حوادث :حوادث اور واقعات كى اطلاعات كا ذخيرہ ۱۳

خدا تعالى :مختصات خدا ۱، ۲; حكم خدا ۵; خدا كا علم تفصيلى ۷، ۸، ۹، ۱۰ ،۱۱، ۱۲ ;خداوند كا علم غيب ۱، ۲، ۵، ۶;خداوند كا

۱۷۸

علمى احاطہ ۷، ۸، ۹، ۱۰، ۱۱، ۱۲; مختصات خدا ۱،۲

درخت :درخت كے پتوں كا گرنا ۸

عالم غيب :عالم غيب كى عظمت ۴; عالم غيب كى كنجى ۲;عالم غيب كے خزائن ۱

كتاب مبين :كتاب مبين كا كردار ۱۳;كتاب مبين كى اطلاعات ۱۴

كفار :كفار كے عذاب ميں تاخير ۶

مشركين :مشركين كے عذاب ميں تاخير ۶

موجودات :موجودات كا ذخيرہ ۱۳; دريائي موجودات ۷ ; موجودات ميں تحولات ۹; ۱۰، ۱۱، ۱۳

۱۷۹

آیت ۶۰

( وَهُوَ الَّذِي يَتَوَفَّاكُم بِاللَّيْلِ وَيَعْلَمُ مَا جَرَحْتُم بِالنَّهَارِ ثُمَّ يَبْعَثُكُمْ فِيهِ لِيُقْضَى أَجَلٌ مُّسَمًّى ثُمَّ إِلَيْهِ مَرْجِعُكُمْ ثُمَّ يُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ )

اور وہى خدا ہے جو تمہيں رات ميں گويا كہ ايك طرح كى موت دے ديتا ہے اور دن ميں تمہارے تمام اعمال سے با خبر ہے اور پر دن ميں تمہيں اٹھا ديتا ہے تا كہ مقررہ مذت حيات پورى كى جا سكے _اس كے بعد تم سب كى بازگشت اسى كى بارگاہ ميں ہے اور پھر وہ تمہيں تمہارے اعمال كے بارے ميں با خبر كرے گا

۱_ فقط خداوند عالم ہے كہ جو انسان كى روح قبض كركے اسے رات كے وقت نيند عطا كرتاہے_هو الذى يتوقكم بالليل

آيت ميں ''توفي'' كا معنى قبض روح ہے چونكہ نيند ميں بھى انسان كى روح قبض كرلى جاتى ہے، لہذا اسے ''توفي'' كہا جاتاہے_

۱۸۰