تفسير راہنما جلد ۵

 تفسير راہنما 0%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 744

 تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 744
مشاہدے: 131787
ڈاؤنلوڈ: 3109


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 744 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 131787 / ڈاؤنلوڈ: 3109
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 5

مؤلف:
اردو

۲_ روح انسان ہى اسكى حقيقت ہے_هو الذى يتوفى كم بالليل

خداوندعالم روح كو توفى (قبض) كرتاہے اور كہتاہے ميں نے تمھيں توفى (قبض) كيا ہے اس سے پتہ چلتاہے كہ انسان ہى روح ہے_

۳_ نيند موت جيسى ايك شئے ہے_هو الذى يتوفى كم بالليل

''توفي'' كا معنى قبض روح ہے_ ''سونے'' كے بارے ميں اس كلمے كا استعمال موت اور نيند كى شباہت كى جانب اشارہ ہے_

۴_ خداوند عالم ہى انسان كو رات كى نيند سے بيدار كرنے والا ہے_هو الذى يتوفى كم بالليل و يعلم ما جرحتم بالنهار ثم يبعثكم فيه

۵_ خداوند عالم بنى آدم كے روزانہ كے معمولات سے آگاہ ہےو يعلم ما جرحتم بالنهار

''جرح'' بمعنى كسب و كار ہے (لسان العرب)

۶_ خداوند متعال، انسانوں كے گذشتہ روز كے اعمال (برے كاموں ) سے آگاہ ہونے كے باوجود، انھيں رات كى نيند سے بيدار كرتاہے اور ان كى روح انھيں واپس پلٹا ديتاہے_هو الذى يتوفى كم بالليل و يعلم ما جرحتم بالنهار ثم يبعثكم فيه

۷_ خداوندمتعال ، انسانوں كے برے اعمال كے باوجود انھيں مہلت عطا كرتاہے_هو الذى يتوفى كم بالليل و يعلم ما جرحتم بالنهار ثم يبعثكم فيه

جملہ حاليہ ''و يعلم'' گذشتہ و بعد كے جملوں كے قرينے سے، ايك قسم كى تہديد ہے_ اگر چہ بنى آدم كى بدكارى پر تصريح نہيں كى گئي_

۸_ انسان كے سونے اور بيدار ہونے ميں غور وفكر معرفت خدا اور توحيد كى طرف ايك راستہ ہے_

هو الذى يتوفكم بالليل و يعلم ما جرحتم بالنهار ثم يبعثكم فيه

۹_ خداوند متعال نے رات كو نيند اور استراحت كے ليے اور دن كو كام كے ليے، مناسب وقت قرار ديا ہے_

هو الذى يتوفكم بالليل و يعلم ما جرحتم بالنهار ثم يبعثكم فيه اگر چہ نيند اور بيداري، دن و رات سے مخصوص نہيں ہے_ ليكن ''توفي'' كا ظرف رات ہے اور ظرف ''جرحتم'' دن ہے، اس سے، مندرجہ بالا مفہوم اخذ ہوتاہے_

۱۰_ بنى آدم كے ليے دنيا ميں رہنے كا وقت مشخص اور اجل معين ہے_

۱۸۱

ثم يبعثكم فيه ليقضى اجل مسمى

۱۱_ جب تك انسان كى اجل نہيں آجاتى اس وقت تك خدا اسے رات كى نيند سے اٹھاتا اور بيدار كرتا رہتاہے_

ثم يبعثكم فيه ليقضى اجل مسمي

۱۲_ جب انسان كى اجل (موت) آجاتى ہے تو پھر اسے نيند سے بيدار كركے اٹھايا نہيں جاتا_

ثم يبعثكم فيه ليقضى اجل مسمى جملہ ''ليقضي'' ''يبعثكم'' كى علت ہے يعنى نيند سے انسان كا اٹھايا جانا، اجل كے ختم ہونے كے لئے ہے، اس علت كا مفہوم يہ ہے كہ جب اجل پورى ہوجاتى ہے تو پھر خداوند اسے نيند سے بيدار نہيں كرتا پس نيند، موت كا مقدمہ ہے_

۱۳_ انسان، موت كے آتے ہى خداوند عالم كى جانب پلٹ جاتے ہيں _ليقضى اجل مسمى ثم اليه مرجعكم

۱۴_ خداوند متعال قيامت كے دن انسانوں كو انكے دنيوى كردار سے آگاہ كرے گا_ثم اليه مرجعكم ثم ينبئكم بما كنتم تعملون

۱۵_ انسان كے كردار و رفتار سے خداوند عالم كى آگاہي، انسان كے اعمال اور انكے نتائج كے بارے ميں اس كے ليے تنبيہ ہے_ثم ينبئكم بما كنتم تعملون

۱۶_ قيامت انسانوں كے دنيوى اعمال كى حقيقت كے آشكار ہونے كا دن ہے_ثم اليه مرجعكم ثم ينبئكم بما كنتم تعملون

۱۷_ انسان، دنيا ميں اپنے اعمال كى حقيقت اور انكے نتائج سے غافل ہے_ثم ينبئكم بما كنتم تعملون

۱۸_قال رسول الله(ص) : مع كل انسان ملك اذا نام ياخذ نفسه فان اذن الله فى قبض روحه قبضه و الا رد اليه فذلك قوله ''يتوفاكم بالليل'' (۱)

رسول خدا(ص) فرماتے ہيں : ہر انسان كے ہمراہ ايك فرشتہ ہے جو نيند كے وقت اس كى روح لے ليتاہے_ پس اگر خداوند اس كى روح كے قبض كرنے كى اجازت دے تو اس كى روح قبض كر ليتاہے_ ورنہ اسے واپس پلٹا ديتاہے اور يہى معنى ہے اس كلام خدا كا''يتوفاكم بالليل''

آرام و استراحت:رات كے وقت آرام و استراحت ۹

____________________

۱) الدرامنثور ج/ ۳ ص ۲۸۰_

۱۸۲

اجل :اجل مسمى ۱۰، ۱۱

انسان :انسان اور قيامت ۱۴; انسان كا عمل ۵، ۶، ۱۶; انسان كا ناپسنديدہ عمل ۶ ;انسان كو تنبيہ ۱۵; انسان كى حقيقت ۲; انسان كى دنيوى غفلت ۱۷; انسان كى روح ۲; انسان كى نيند۱

خدا تعالى :خدا كا علم ۵،۶،۱۵; خدا كى طرف سے تنبيہ ۱۵; خدا كى معرفت كے دلائل ۸ ; خدا كى مہلت ۷;خدا كے اخروى افعال ۱۴; خدا كے افعال ۱،۴، ۶، ۹،۱۱;خدا كے ساتھ خاص۱

خدا كى جانب بازگشت : ۱۳

دن :دن كا كردار ۹; دن كے وقت كام و كوشش كرنا ۹

رات:رات كا كردار ۹

روح :روح كى بازگشت ۶

عمل :عمل كى حقيقت۱۷; عمل كى حقيقت كا ظاہر ہونا ۱۶;عمل كے آثار ۱۵; عمل كے اثرات سے غفلت ۱۷

غور و فكر:بيدارى كے بارے ميں غور و فكر ۸ ; نيند كے بارے ميں غور و فكر ۸

قيامت :قيامت كى خصوصيت ۱۶;قيامت كے دن حساب ليا جانا ۱۴; قيامت كے دن حقائق كا ظہور ۱۴، ۱۶

ملائكہ :مؤكل ملائيكہ ۱۸

موت :موت كے آثار ۱۲، ۱۳

نيند :رات كى نيند ۹; نيند سے بيدارى ۴، ۶، ۱۱; نيند كى حقيقت ۱، ۳ ; نيند ميں توفى (قبض روح) ۱، ۳، ۱۸

۱۸۳

آیت ۶۱

( وَهُوَ الْقَاهِرُ فَوْقَ عِبَادِهِ وَيُرْسِلُ عَلَيْكُم حَفَظَةً حَتَّىَ إِذَا جَاء أَحَدَكُمُ الْمَوْتُ تَوَفَّتْهُ رُسُلُنَا وَهُمْ لاَ يُفَرِّطُونَ )

اور وہى خدا ہے جو اپنے بندوں پر غالب ہے اور تم سب پر محافظ فرشتے بھجيتا ہے يہاں تك كہ جب كسى كى موت كا وقت آجاتا ہے تو ہمارے بہجے ہوئے نمائندہ اسے اٹھا ليتے ہيں اور كسى طرح كى كوتاہى نہيں كرتے

۱_فقط خداوند متعال ہى ہے جو اپنى بندوں اور انكے امور پر مكمل غلبہ ركھتاہےو هو القاهر فوق عباده

۲_ وقت اجل تك سلانا اور بيدار كرنا اور پھر خداوند متعال كى جانب بازگشت اور اعمال كا محاسبہ كيا جانا سب كچھ بندوں كے امور پر خداكے تسلط كى نشانياں ہيں _هو الذى يتوفكم بالليل و هوالقاهر فوق عباده

۳_ خداوند متعال انسانوں كى حفاظت كے ليے مسلسل ملائكہ بھيجتا رہتاہے_و يرسل عليكم حفظة

فضل مضارع ''يرسل'' موت كے وقت تك فرشتوں كے مسلسل ارسال و تجديد پر دلالت كرتاہے ''حفظة'' ''حافظ'' كى جمع ہے يعني نگہبان اور محافظ_

۴_ انسان كى موت كا وقت آجانے كے بعد، محافظ فرشتوں كے ارسال كا سلسلہ ختم ہوجاتاہے_

و يرسل عليكم حفظة حتى اذا جاء احدكم الموت

۵_ انسان كے ساتھ محافظ فرشتوں كا ہميشہ حاضر رہنا اس كى زندگى اور حيات كى حفاظت كے ليے ہے_

و يرسل عليكم حفظة حتى اذا جاء احدكم الموت

چونكہ، محافظ ملائكہ كے ارسال كى انتہا، انسان كى موت ہے (حتى اذا جاء احدكم الموت) موضوع اور حكم كے تناسب كے قرينے سے، فرشتوں كى يہ حاضري، انسانى زندگى كى حفاظت و بقا كے ليے ہونى چاہيئے_

۶_ ہر شخص كى موت كا وقت آجانے كے بعد، خدا كے

۱۸۴

سفير انسانوں كى جان لے ليتے ہيں _حتى اذا جاء احدكم الموت توفته رسلنا

۷_ انسان كى حفاظت پر مامور فرشتوں كے علاوہ دوسرے فرشتے اس كى روح قبض كرنے كا فريضہ انجام ديتے ہيں _

حتى اذا جاء احدكم الموت توفته رسلنا اگر محافظ فرشتے ہى روح قبض كرنے والے ہو تے تو مناسب يہ تھا كہ ان كى جانب ضمير كے ذريعے اشارہ كيا جاتا مگر ضمير كے بجائے ''رسلنا'' كا انتخاب محافظ ملائكہ اور قابض (روح) ملائكہ ميں فرق پر قرينہ ہے

۸_ بہت سے ملائكہ نے تمام انسانوں كى روح قبض كرنے كا فريضہ انجام دينے كى ذمہ دارى اٹھا ركھى ہے_

حتى اذا جاء احدكم الموت توفته رسلنا ''رسل'' رسول كى جمع ہے_ اور دوسے زيادہ افراد پر دلالت كرتاہے_دوسرى طرف آيت كا مضمون يہ ہے كہ ہر اس شخص كے ليے ''رسل'' آتے ہيں جس كى موت كا وقت آجاتاہے_ بنابرايں ، انسان كى روح قبض كرنے والے دو سے زيادہ ہيں _

۹_ روح قبض كرنے پر مامور ملائكہ كى جانب سے كسى قسم كى دير اور كوتاہى سرزد نہيں ہوتي_

توفته رسلنا و هم لا يفرطون

۱۰_ ملائكہ، خداوند متعال كے غالب ارادے كو دقت كے ساتھ اجرا كرتے ہيں _

و يرسل عليكم حفظة توفته رسلنا و هم لا يفرطون

۱۱_ انسان كى موت اور حيات كے علل و اسباب فقط خداوند متعال كے مسلط و غالب ارادے كے تحت اور اسى كے اختيار ميں ہيں _و هو القاهر فوق عباده توفته رسلنا

انسان :انسانوں كا حاكم ۱; انسانى زندگى كى حفاظت ۵

بيدارى :بيدارى كا منشا۲

حيات :حيات كا منشا ۱۱

خدا تعالى :احاطہ خدا ۱; اختيارات خدا ۱۱; ارادہ خدا ۱۱; افعال خدا ۳; تسلط خدا ۱; تسلط خدا كى نشانياں ۲; عاملين خدا ۱۰; مختصات خدا ۱، ۱۱

خدا كى جانب بازگشت : ۲

روح :

۱۸۵

روح قبض كرنے والے ۶، ۷، ۸، ۹

عزرائيل :عزرائيل كا كردار ۶، ۷، ۸، ۹

عمل :عمل كا حساب ۲

ملائكہ:محافظ ملائكہ ۳،۴،۷; محافظ ملائكہ كا كردار ۹; ملائكہ كا كردار۵، موت كے ملائكہ ۶،۷،۸،۹

موت:موت كے آثار ۴; موت كے علل و اسباب ۶،۷،۸،۱۱

نيند:نيند كا منشاء ۲

آیت ۶۲

( ثُمَّ رُدُّواْ إِلَى اللّهِ مَوْلاَهُمُ الْحَقِّ أَلاَ لَهُ الْحُكْمُ وَهُوَ أَسْرَعُ الْحَاسِبِينَ )

پھر سب اپنے مولائے بر حق پروردگار كى طرف پلٹا ديتے جاتے ہيں آگاہ ہو جاؤ كہ فيصلہ كا حق صرف اسى كو ہے اور وہ بہت جلدى حساب كرنے والا ہے

۱_ بنى آدم موت كے بعد، خدا (اپنے حقيقى مولا) كى جانب لوٹ جائيں گے_ثم ردوا الى الله مولىهم الحق

۲_ خداوند عالم ، بنى آدم كا حقيقى مولا اور سرپرست ہے_ثم ردوا الى الله مولى هم الحق

۳_ انسان كى خلقت اور موت و حيا ت ميں لازم ''الاجرائ'' حكم، فقط خدا كا ہے_و يرسل عليكم ثم ردوا الى الله مولىهم الحق الا له الحكم

۴_ غير خدا كى ولايت (و سرپرستي) بے بنياد اور باطل ہے_ثم ردوا الى الله مولىهم الحق

۵_ قيامت كى حكمرانى فقط خداوند متعال سے مخصوص اور اسى كے اختيار ميں ہے_

ثم ردوا الى الله مولهم الحق الا له الحكم

۱۸۶

كلمہ''ثم'' سے پتہ چلتاہے كہ انسان كے مرنے كے بعد كا مرحلہ، خدا كى جانب پلٹناہے كہ جو بظاہر مرحلہ قيامت ہى ہے_

۶_ امور اور (اعمال) كا سب سے جلد محاسبہ كرنے والا خداوندمتعال ہے_الا له الحكم و هو اسرع الحسبين

۷_ اعمال كے حساب وكتاب اور محاسبے كا تيزترين نظام قيامت كے دن قائم ہوگا_ثم ردّ وا الا له الحكم و هو اسرع الحسبين

۸_ قيامت كے دن، بنى آدم كے اعمال كے ميزان اور محاسبے كى بنياد پر قضاوت ہوگى اور حكم صادر كيا جائے گا_

ثم ردوا الا له الحكم و هو اسرع الحسبين

۹_ قضاوت و حكم اور محاسبے ميں سرعت، قضا و انصاف كے ايك اچھے اور بہترين نظام كا بنيادى اور اہم معيار ہے_

الا له الحكم و هو اسرع الحاسبين محاسبے ميں سرعت، خداوندمتعال كے حكم و قضاوت كى خصوصيات ميں سے ايك اہم خصوصيت ہے اس (سرعت) كو بيان كرنا، ہر اس حكم و قضاوت كى خوبى كو بيان كرنا ہے جس ميں وقت ضائع كيے بغير جلد از جلد قضاوت كى جائے_

آفرينش :آفرينش كا حاكم ۳

انسان :انسان كا حقيقى مولا ۱، ۲;انسان كى حيات۳; انسان كى موت ۳; انسان موت كے بعد ۱

حساب لينا:حساب لينے ميں سرعت ۹

خدا تعالى :خدا كا حساب لينا ۶; خدا كا حكم ۲;خدا كى ولايت۱،۲; خدا كے اختيارات ۵; خداكے ساتھ خاص ۳،۵،۶

خدا كى جانب بازگشت :۱

عمل :اعمال كا اخروى حساب كتاب ليا جانا ۷، ۸

قضاوت :عدالتى نظام ۹;قضاوت اور انصاف ميں سرعت ۹

قيامت :قيامت كا حاكم ۵; قيامت كے دن حساب ليا جانا ۷; قيامت كے دن قضاوت ۸

موت :موت كے آثار ۱

ولايت :باطل ولايت ۴; حقيقى ولايت ۲; غير خدا كى ولايت ۴

۱۸۷

آیت ۶۳

( قُلْ مَن يُنَجِّيكُم مِّن ظُلُمَاتِ الْبَرِّ وَالْبَحْرِ تَدْعُونَهُ تَضَرُّعاً وَخُفْيَةً لَّئِنْ أَنجَانَا مِنْ هَـذِهِ لَنَكُونَنَّ مِنَ الشَّاكِرِينَ )

ان سے كہئے كہ خشكى اور ترى كى تاريكيوں سے كون نجات ديتاہے جسے تم گڑگڑاكر اور طريقہ سے آواز ديتے ہو كہ اگر اس مصيبت سے نجات دے دے گا تو ہم شكر گذار بن جائيں گے بعد تم لوگ شرك اختيار كر ليتے ہوے

۱_ خشكى و ترى كى خوفناك گھاٹيوں اور تاريكيوں ميں گرفتار لوگوں كا نجات دہندہ (فقط) خداوند متعال ہے_

قل من ينجيكم من ظلمت البر والبحر تدعونه

۲_مشركين كى ہدايت اور ان كے سامنے احتجاج كرنے كے ليے اور انھيں توحيدى فطرت اور دينى تجربات كى جانب متوجہ كرانا، پيغمبر(ص) كا فريضہ ہے_قل من ينجيكم من الظلمت البر والبحر تدعونه تضرعا و خفية

۳_ انسان، مشكلات اور دشواريوں ميں گرفتار ہونے پر غير شعور ى طور پر خداوند يكتا سے مدد طلب كرنے لگتاہے_

قل من ينجيكم من الظلمت البر والبحر تدعونه تضرعا و خفية

آيت شريفہ ميں مشركين سے خطاب ہے اور جب مشرك ان خاص حالات (مشكلات) ميں فقط خداوند عالم كو پكارتاہے تو واضح ہے كہ خيالى معبود اور خدا اس كے ذہن سے دور ہوجاتے ہيں اور اسكى فطرت توحيدى اس كے تمام موہوم خيالات پر غلبہ حاصل كرليتى ہے_

۴_ توحيد كى دعوت و تبليغ كا ايك طريقہ يہ ہے كہ لوگوں كى توجہ زندگى كى خوفناك گھاٹيوں اور مشكلات ميں خداوندعالم كى امدادكى جانب مبذول كروائي جائے_قل من ينجيكم من الظلمت البر والبحر

۱۸۸

تدعونه تضرعا و خفية

''قُل'' پيغمبر(ص) كو حكم ديا جارہا ہے كہ اس آيت كے مضمون ميں بيان ہوئے حكم سے يہ ظاہر ہوتاہے اس قسم كے احتجاج كرنے كے طريقے كو تبليغ ميں محور مركز كى حيثيت حاصل ہے _

۵_ مشركين بھي، زندگى كے سخت خطرات ومشكلات ميں مخفى طور پر فروتنى كے ساتھ خداوند متعال سے مدد طلب كرتے ہيں _قل من ينجيكم من الظلمت البر و البحر تدعونه تضرعاً و خفية

آيت مشركين سے مخاطب ہے اس احتجاج كا صحيح ہونا اس بات پر موقوف ہے كہ سخت و مشكل حالات ميں ان (مشركين) كے ليے بھى اس قسم كى كيفيت (يعنى مخفى طور پر فروتنى و تضرع كى حالت) پيش آتى ہو_

۶_ بارگاہ خدا ميں خاضعانہ اور خفيہ دعا قابل قبول ہے_من ينجيكم تدعونه تضرعا و خفية

آيت ميں ، سختى و مشكل سے نجات ''تضرع'' اور ''خفية'' كے بعد بيان كى گئي ہے اور وصف پر تعليق، عليت كو ظاہر كرتى ہے اس سے پتہ چلتاہے كہ يہ دونوں حالتيں (خفيہ اور تضرع) استجابت دعا ميں اہم كردار ادا كرتى ہيں

۷_ خداوند متعال كى جانب رجحان انسانى فطرت سے آميختہ ہے_قل من ينجيكم تدعونه تضرعا و خفية

۸_ سختياں اور مشكلات انسان كى توحيدى فطرت كے بيدار ہونے اور خدا كى جانب اس كى توجہ كرنے كا سبب بنتى ہيں _من ينجيكم من ظلمت البر والبحر تدعونه تضرعا و خفية

۹_ انسان سختيوں كے دوران خداوند يكتا سے عہد و پيمان باندھتا ہے كہ نجات و رہائي كى صورت ميں اس كا شكر گذار رہے گا_لئن انجىنا من هذه لنكونن من الشكرين

۱۰_ خداوند عالم سے عھدو پيمان باندھنے كا جواز_لئن انجنا لنكونن

خداوند عالم سے مشركين كے عہد و پيمان باندھنے كى حكايت اور اسے غلط نہ سمجھنا اس كے جواز و صحيح ہونے كى دليل ہے_

۱۱_ مشكلات اور سختيوں ميں مبتلا ہونے پر، احساس نياز، تضرع، اخلاص اور شكر بجا لانے كا التزام، انسان كى مختلف حالتيں ہيں _تدعونه تضرعا و خفية لئن انجينا من هذه لنكونن من الشكرين

۱۲_ سختيوں اور مشكلات كے وقت انسان خداوندمتعال

۱۸۹

كے سامنے اپنى ناشكرى كا اعتراف كرتاہے_لئن انجى نا من هذه لنكونن من الشكرين

۱۳_ انسان كے فطرى رجحانات اور انگريزوں كے بارے ميں تحقيق اور غور و فكر، معرفت كا ايك منبع ہے_

من ينجيكم تدعونه تضرعا و خفية لئن انجى نا من هذه لنكونن من الشكرين

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كا ہدايت دينا۲;آنحضرت(ص) كى ذمہ دارى ۲

احتجاج (دليل و حجت پيش كرنا):مشركين سے احتجاج ۲

احكام : ۱۰

اخلاص :اخلاص كے علل و اسباب ۱۱

اقرار :كفران و ناشكرى كا اقرار ۱۲

انسان :انسان اور سختى ۹ ، ۱۱;انسان كا اخلاص ۱۱; انسان كا تضرع ۱۱; انسان كا خدا سے عہد ۹ ;انسان كا لا علم ضمير۳;انسان كى توحيد فطرت ۳;انسان كى فطرت ۷; انسان كى معنوى ضروريات۱۱; انسان كى ناشكرى ۱۲; انسان كى نيازمندى ۱۱;

تبليغ :روش تبليغ ۴

تضرع :عوامل تضرع ۱۱

توحيد :دعوت توحيد كا طريقہ ۴

خداتعالى :خداوند كا نجات بخش ہونا ۱; خدا كى امداد۱

خطرہ :خطرے سے نجات كے اسباب ۱

دريا :دريا (سمندر) كا خطرہ ۱

دعا :اجابت دعا كى شرائط ۶; خاضعانہ دعا ۶;خفيہ دعا ۶

ذكر :ذكر خدا كى راہ ۸; سختى كے وقت ذكر خدا ۴

سختى :سختى كے وقت ناشكرى ۱۲; سختى ميں مبتلا ہونے كے

۱۹۰

آثار ۳، ۸، ۹، ۱۱، ۱۲

شكر :شكر كے عوامل ۹، ۱۱

شناخت :منابع شناخت ۱۳

ظلمت :ظلمت و تاريكى سے نجات ۱

عہد :خداوند عالم سے عہد ۱۰; عہد و پيمان كے احكام ۱۰; عہد كا جواز ۱۰

فطرت :بيدارى فطرت كا سبب ۸; توحيدى فطرت ۷، ۸

مدد طلب كرنا:خدا سے مدد طلب كرنا ۳،۵

مشركين :مشركين اور سختى ۵; مشركين كا مدد طلب كرنا ۵; مشركين كى توحيدى فطرت۵

ميلانات :خدا كى جانب ميلان ورجحان ۷

ہدايت :روش ہدايت ۲; عوامل ہدايت ۲

ياد دہانى (تذكر) :امداد خدا كى ياد دہانى ۴; توحيدى فطرت كى ياد دہانى ۲; دينى تجربيات كى ياد دہانى ۲; مشركين كو ياد دہانى ۲

آیت ۶۴

( قُلِ اللّهُ يُنَجِّيكُم مِّنْهَا وَمِن كُلِّ كَرْبٍ ثُمَّ أَنتُمْ تُشْرِكُونَ )

كہہ ديجئےكہ خدا ہى تمھيں ان تمام ظلمات سے اور ہر كرب و بے چينى سے نجات دينے والا ہے اس كے بعد تم لوگ شرك اختيار كرليتے ہو

۱_ انسان كو ہلاكت ،سختيوں اور ہر قسم كے غم سے نجات دينے والافقط خداوند متعال ہے_

قل من ينجيكم قل الله ينجيكم

۲_ پيغمبر(ص) كا فريضہ ہے كہ آپ(ص) بعض (ديني)معارف،

۱۹۱

سوالات كى شكل ميں پھر انكا جواب ديكر بيان كريں _قل من ينجيكم قل الله ينجيكم

۳_ سؤالات اٹھاكر، انكا جواب دينا بھى دينى معارف كى تبليغ كا ايك طريقہ ہے_قل من ينجيكم قل الله ينجيكم

۴_ انسانى زندگى كے بحران اور خطرناك حالات ميں خدا كے خصوصى نقش عمل سے لوگوں كو آگاہ كرنا پيغمبر(ص) اور دينى مبلغين كے فرائض ميں سے ہے_قل من ينجيكم قل الله ينجيكم

۵_ انسان سختيوں اور مشكلات سے نجات پانے كے بعد خدا كا شكر بجالانے اور شرك نہ كرنے كا عہد و پيمان كرنے كے باوجود، اپنا عہد وپيمان توڑ ڈالتاہے اور دوبارہ شرك كرنے لگتاہے_لئن انجنا قل الله ينجيكم ...ثم انتم تشركون

۶_ بارگاہ خداوند ميں ناشكرى كا ايك كامل مصداق شرك ہےلئن انجى نا من هذه لنكونن من الشكرين_ قل الله ثم انتم تشركون واضح ہے كہ انسان كى ناشكرى كے مصاديق بہت زيادہ ہيں _ جملہ ''ثم انتم تشركون'' كو ''تكفرون'' يا ''ما تشكرون'' كى جگہ استعمال كرنا اس نكتہ كى نشاندہى كرتاہے كہ شرك، ناشكرى كا واضح ترين مصداق ہے_

۷_ بارگاہ خداميں شكر گذارى كا عالى ترين جلوہ، توحيد اور يكتاپرستى ہے_

لئن انجى نا لنكونن من الشكرين ثم انتم تشركون

۸_ خداوند عالم سے بے نيازى كا احساس، اسكى ياد سے غفلت اور شرك كرنے كى راہيں ہمواركرتا ہے_

تدعونه تضرعا و خفية قل الله ينجيكم منها و من كل كرب ثم انتم تشركون

۹_ توحيد كا ہر مرتبہ شكر گذارى كا ايك مرتبہ ہے_لنكونن من الشكرين ...ثم انتم تشركون

''شكر'' اور ''شرك'' كے درميان قرينہ تقابل كے مطابق، شرك ناشكرى اور توحيد شكر گذارى ہے_ بنابراين ان كے مراحل و درجات بھى ايك دوسرے سے تناسب ركھتے ہيں _

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كى ذمہ دارى ۲،۴

انسان :انسان كا خدا سے عہد ۵; انسان كا عہد توڑنا ۵

۱۹۲

بے نيازى :خدا سے بے نياز ہونے كا احساس ۸

تبليغ :روش تبليغ ۲، ۳

تعليم :روش تعليم ۳

توحيد :توحيد عبادى ۷; مراتب توحيد ۹

خدا تعالي:افعال خدا ۴; امداد خدا ۱; خدا سے مخصوص امور ۱، ۴; خدا كا نجات دينا ۱;خدا كے نجات بخش ہونے كے مظاہر ۱

دين :تعليمات دين كى تشريح ۲، ۳

دينى سوالات :دينى سوالات كا جواب ۲، ۳

رجحانات :شرك كى جانب رجحان ۵;شرك كى جانب رجحان كاسبب۸

سختى :سختى سے نجات كے آثار ۵; سختى سے نجات كے عوامل ۱; سختى ميں سہولت كے عوامل ۴

شرك :شرك سے اجتناب ۵;شرك كے آثار ۶

شكر :بہترين شكر ۷ شكر كے مراتب ۹; مظاہر شكر ۷

عہد توڑنا :خدا سے كيا گيا عہد توڑنا ۵

غفلت :خدا سے غفلت كى راہ ۸

غم و اندوہ :غم و اندوہ سے نجات كے عوامل ۱

كفران :موارد كفران ۶; ناشكرى و كفران سے اجتناب ۵

مبلغين :مبلغين كى ذمہ دارى ۴

۱۹۳

آیت ۶۵

( قُلْ هُوَ الْقَادِرُ عَلَى أَن يَبْعَثَ عَلَيْكُمْ عَذَاباً مِّن فَوْقِكُمْ أَوْ مِن تَحْتِ أَرْجُلِكُمْ أَوْ يَلْبِسَكُمْ شِيَعاً وَيُذِيقَ بَعْضَكُم بَأْسَ بَعْضٍ انظُرْ كَيْفَ نُصَرِّفُ الآيَاتِ لَعَلَّهُمْ يَفْقَهُونَ )

كہہ ديجئے كہ وہى اس بات پر بھى قادر ہے كہ تمھارے اوپر سے يا پيروں كے نيچے سے عذاب بھيج دے يا ايك گروہ كو دوسرے سے ٹكراديے اور ايك كے ذريعہ دوسرے كو عذاب كا مزہ چكھا دے_ديكھو ہم كس طرح آيات كو پلٹ پلٹ كر بيان كرتے ہيں كہ شايد ان كى سمجھ ميں آجائے

۱_ فقط خداوند توانا ہى مشركين پر مختلف قسم كے عذاب بھيجنے پر قادر ہے_قل هو القادر على ان يبعث عليكم عذابا

۲_ كفار و مشركين پر مختلف قسم كے عذاب بھيجنے ميں خدا كى خصوصى قدرت و طاقت كى ياد دلانا، پيغمبر(ص) كے تبليغى فرائض ميں سے ہے_قل هو القادر على ان يبعث عليكم عذابا

۳_ خداوند عالم ، مشركين پر، اوپر (آسمان) سے اور پاؤں كے نچے (زمين) سے عذاب بھيجنے پر قادر ہے_

قل هو القادر على ان يبعث عليكم عذابا من فوقكم او من تحت ارجلكم

۴_ لوگوں پر عذاب الہى كى انواع ميں سے ايك، لوگوں كا مختلف فرقوں ميں بٹنا اور ان كا آپس ميں جنگ و جدال كرنا ہے_او يلبسكم شيعا و يذيق بعضكم باس بعض

''شيع'' جمع ''شيعہ'' ہے جس كا معنى گروہ اور فرقے كے ہيں اور ''باس'' كا مطلب بھى جنگ يا شدت جنگ ہے_ (لسان العرب) جملہ ''و يذيق ...'' عطف تفسير يا مسبب پر سبب كا عطف ہے يعنى گروہ گروہ ہونے كا نتيجہ، جنگ و جدال ہے_

۵_ گروہ گروہ ہونا، جنگ و خونريزى كا سبب اور عذاب الہى كى علامت ہے_

او يلبسكم شيعا و يذيق بعضكم باس بعض

۱۹۴

۶_ خداوندعالم ، مشركين و كفار پر انواع و اقسام كے عذاب بھيجنے كى طاقت ركھنے كے باوجود انھيں مہلت ديتاہے_

قل هو القادر على ان يبعث عليكم

چونكہ گذشتہ آيات ميں نزول عذاب كى بحث اور مشركين كى طرف سے اس كا تقاضا كرنے كى بات ہورہى تھي_ يہ آيت عذاب پر خدا كى قدرت كے بيان كے ساتھ ساتھ مشركين كو مہلت دينے پر بھى دلالت كررہى ہے_

۷_ خداوندعالم ، مشركين كى نابودى اور عذاب پر قدرت ركھنے كے باوجود انھيں ہلاكتوں سے نجات ديتاہے_

قل الله ينجيكم منها و من كل كرب قل هو القادر على ان يبعث عليكم عذابا

۸_ شرك، معاشرے ميں جنگ و اختلاف كى پيدائش اور مختلف قسم كے عذاب نازل ہونے كى راہيں ہموار كرتاہے_

ثم انتم تشركون، قل هو القادر على ان يبعث عليكم عذابا

۹_ بيان ميں تنوع اور گوناگوني، قرآنى آيات ميں استعمال شدہ روشوں ميں سے ايك روش ہے_

انظر كيف نصر الآيات

۱۰_ قرآن ميں حقائق بيان كرنے كے مختلف طريقوں كے بارے ميں تحقيق اور غور و فكر كرنا اور انہيں تبليغ ميں استعمال كرنا دينى مبلغين كا فريضہ ہے_

انظر كيف نصرف الآيات لعلهم يفقهون

۱۱_ اپنے اھداف اور مفاہيم بيان كرنے ميں قرآن كے متنوع اور گوناگون انداز اور طريقے، غور و فكر كرنے كا وسيع ميدان فراہم كرتے ہيں _انظر كيف نصرف الآيات لعلهم يفقهون

۱۲_ آيات كو مختلف اور متنوع انداز ميں بيان كرنے كا مقصد، قرآن كے اھداف و مقاصد كو سمجھنا ہے_

انظر كيف نصرف الآيات لعلهم يفقهون

۱۳_ تعليم و تربيت كا ايك مفيد و بہترين طريقہ، مطلب كو مختلف و متنوع انداز ميں بيان كرنا ہے_

انظر كيف نصرف الآيات لعلهم يفقهون

''لعل'' حرف ترجى ہے اور يہ حرف وہاں استعمال كيا جاتاہے كہ جہاں فعل كے عملى ہونے كى اميد ہو_ اس آيت ميں چونكہ فعل ''يفقہون'' حرف ترجى (لعل) كے بعد آيا ہے لہذا اس سے ظاہر ہوتاہے كہ مختلف طريقوں سے آيات كو بيان كرنے كے بعد ''فھم'' كى توقع كى جاسكتى ہے_

۱۹۵

۱۴_روى عن ابى عبدالله عليه‌السلام انه قال : معنى ''عذابا من فوقكم'' السلطان الجائر ''و من تحت ارجلكم'' السفلة و من لا خير فيه_ ''و يذيق بعضكم باس بعض'' قال : سوء الجوار (۱)

امام صادقعليه‌السلام فرماتے ہيں''عذابا من فوقكم'' كا معنى ، ظالم سلطان ہے_ اور''و من تحت ارجلكم'' كا مطلب ما تحت پست و برے لوگ ہيں اور''و يذيق بعضكم باس بعض'' كا معنى ، ہمسايوں كى بدرفتارى ہے_

۱۵_''او يلبسكم شيعا'' المروى عن ابى عبدالله عليه‌السلام : عنى به يضرب بعضكم ببعض بما يلقيه بينكم من العداوة و العصبية (۲)

امام صادقعليه‌السلام سے''او يلبسكم شيعا'' كے بارے ميں روايت نقل ہوئي ہے كہ : مراد يہ ہے كہ تمھارے درميان دشمنى اور عصبيت ايجاد كركے، تم ميں سے بعض كو بعض كى جان كا دشمن بناديں گے_

۱۶_عن ابى جعفر عليه‌السلام فى قوله : '' عذابا من فوقكم'' هو الدخان والصيحة ''او من تحت ارجلكم'' و هو الخسف'' او يلبسكم شيعا'' و هو اختلاف فى الدين و طعن بعضكم على بعض ''و يذيق بعضكم باس بعض'' و هو ان يقتل بعضكم بعضا و كل هذا فى اهل القبلة (۳)

امام باقرعليه‌السلام سے روايت ہے كہ''عذابا من فوقكم'' سے مراد دھواں اور آسمانى چيخ ہے اور''او من تحت ارجلكم'' سے مراد (پاؤں كا) زمين ميں دھنس جاناہے اور''يلبسكم شيعنا'' سے مراد، دين ميں اختلاف اور تم ميں بعض كا بعض كى نسبت بدگوئي كرناہے_ اور ''يذيق بعضكم باس بعض'' سے مراد يہ ہے كہ تم ميں سے ايك گروہ دوسرے گروہ كو قتل كرے گا_ اور يہ سب كچھ اہل قبلہ سے مربوط ہے_

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كى تبليغ ۲ ; آنحضرت(ص) كى ذمہ دارى ۲

اجتماعى گروہ :اجتماعى گروہوں كا اختلاف ۴

اختلاف :اختلاف كے آثار ۵; دينى اختلاف ۱۶;مقدمات اختلاف ۸

بادشاہ :ظالم بادشاہ (و سلطان) ۱۴

____________________

۱) تفسير تبيان ج/ ۴ ص ۱۶۳، مجمع البيان ج/ ۳_ ص ۴۸۷_

۲) مجمع البيان ج/ ۳_ ص ۴۸۷ نور الثقلين، ج/ ۱، ص ۷۲۴، ح/ ۱۱۰_

۳) تفسير قمى ج/ ۱ ص ۲۰۴، نور الثقلين ج/ ۱ ص ۷۲۴ ح ۱۰۹_

۱۹۶

بدگوئي :بدگوئي كا بُرا ہونا ۱۶

تبليغ :تبليغ ميں بيان كا تنوع ۱۰ ;روش تبليغ ۱۰

تربيت :روش تربيت ۱۳

تعصب :تعصب كے آثار ۱۵

تعليم :تعليم ميں بيان كا تنوع ۱۳; روش تعليم ۱۳

جنگ :مقدمات جنگ ۵، ۸

خدا تعالى :خدا كا عذاب ۱، ۴، ۵;خدا كا نجات بخش ہونا ۷;خدا كى طرف سے مہلت ۶; خدا كى قدرت ۱، ۳، ۶، ۷; خدا كے ساتھ خاص ۱، ۲

دشمنى :دشمنى كا منشا ۱۵

دوست :بُرا دوست ۱۴

ذكر :قدرت خدا كا ذكر ۲

روايت :۱۴، ۱۵، ۱۶

زمين :زمين ميں دھنسنا ۱۶

شرك :شرك كے آثار ۸

عذاب :آسمانى چيخ كا عذاب ۱۶; آسمانى عذاب كا نزول ۳; اقسام عذاب ۱، ۲، ۳، ۴، ۸; جنگ كے ذريعے عذاب ۴; دھوئيں كا عذاب ۱۶; زمينى عذاب كا منشا۳;عذاب كى نشانياں ۵; عذاب كے علل و اسباب ۸; عذاب ميں مہلت ۶

قتل :اسباب قتل ۵

قرآن :قرآن كافھم ۱۲; قرآن كى خصوصيت ۱۱;قرآنى آيات كا تنوع ۹;قرآنى آيات كى خصوصيت ۹;قرآنى بيان كے تنوع كا فلسفہ ۱۲; قرآنى بيان ميں تنوع ۹، ۱۰، ۱۱

كفار :

۱۹۷

كفار كا عذاب ۶; كفار كو مہلت ۶;كفار كے عذاب كا منشا۲

گروہ بندى :گروہ بندى كے آثار ۵

مبلغين :مبلغين كى ذمہ دارى ۱۰

مشركين :مشركين كا عذاب ۳، ۶;مشركين كو مہلت ۶; مشركين كى ہلاكت سے نجات ۷; مشركين كے عذاب كا منشا۱، ۲

ہلاكت :ہلاكت سے نجات كے علل و اسباب ۷

ہمسايہ :برا ہمسايہ ۱۴

آیت ۶۶

( وَكَذَّبَ بِهِ قَوْمُكَ وَهُوَ الْحَقُّ قُل لَّسْتُ عَلَيْكُم بِوَكِيلٍ )

اور آپ كى قوم نے اس قرآن كى تكذيب كى حالانكہ وہ بالكل حق ہے تو آپ كہہ ديجئے كہ ميں تمھارا نگہبان نہيں ہوں

۱_ قرآن اور اس كے معارف اور وعدوں كى حقانيت كے باوجود، پيغمبر(ص) كى قوم و قبيلے كا اسے جھٹلانا_

و كذب به قومك و هو الحق

آيت ۵۷''قل انى على بينة'' كا موضوع ''قرآن'' تھا_ اس كے بعد كى آيات ميں بھى قرآن كے وعدوں كى بحث كى گئي ہے_ بنابرايں ''بہ'' كا مرجع ضمير ہو سكتاہے قرآن ہو_

۲_ پيغمبر(ص) كے قوم و قبيلے نے، خداوند عالم كى جانب سے عذاب كى دھمكى پر يقين نہيں كيا اور اسكو جھٹلانا شروع كرديا_قل هو القادر على ان يبعث عليكم عذابا و كذب به قومك

آيت''قل هو القادر'' ميں خداوند كى جانب سے وعيد سنائي گئي ہے_ احتمال ہے كہ ''كذب بہ'' كا مرجع ضمير گذشتہ آيت ميں بيان شدہ ''وعيد'' ہى ہو_ مندرجہ بالا مفہوم اسى احتمال كى بنا پر اخذ كيا گيا ہے_

۱۹۸

۳_ مشركين مكہ اور قبيلہ پيغمبر(ص) (قريش) كے بارے ميں عذاب كے وعدوں كے عملى صورت اختيار كرنے كى قرآنى پيشين گوئي_و كذب به قومك و هو الحق

حق كے معانى ميں سے ايك ''ثابت'' اور دوسرا ''واجب'' ہے_ اس آيت ميں آئندہ ايك حادثے كے وقوع كى خبر ہے_ يعنى ايك ثابت شدہ چيز ہے كہ جو واقع ہوگي_ لہذا اگر ''بہ'' كى ضمير كا مرجع، گذشتہ آيت ميں (بيان شدہ) عذاب ہو تو جملہء ''و ھو الحق'' آئندہ اس كے حتمى وقوع پر تاكيد ہے_ جيسا كہ تاريخ نے بھى اس نكتہ كى وضاحت سے تائيد كى ہے_

۴_ قريش اور مشركين مذاق اڑانے كى بنا پر، پيغمبر(ص) كے ہاتھوں اپنے اوپر عذاب موعود كو عملى صورت ميں ديكھنا چاہتے تھے_و كذب به قومك قل لست عليكم بوكيل

اگر ''كذب بہ'' ميں ''بہ'' كى ضمير كا مرجع عذاب ہو تو جملہ ''قل ...'' گويا مشركين كے اس سوال كا ايك ضمنى جواب ہے كہ اگر عذاب واقع ہونا ہے تو پيغمبر (ص) كو چاہيئے كہ اسے عملى صورت ميں لائے ؟ بنابرايں جملہ ''قل لست ...'' مشركين كى جانب سے سؤال كئے جانے پر ايك قرينہ ہے_

۵_ پيغمبر(ص) مشركين كو عذاب دينے پر مامور نہيں اور نہ ہى آپ(ص) كو اس كا اختيار ہے_

و كذب به قومك قل لست عليكم بوكيل

چونكہ گذشتہ آيت اور اسى طرح صدر آيت ميں عذاب كى بات ہورہى تھى جملہ ''لست ...'' اس سلسلے ميں مشركين كے وہم كى نفى كے ليے ہے يعنى پيغمبر(ص) كو عذاب كا اختيار حاصل نہيں _

۶_ پيغمبر(ص) كا فريضہ نہيں كہ آپ(ص) لوگوں كو ايمان لانے اور حق كو قبول كرنے پر واردار كريں _

و كذب به قومك و هو الحق قل لست عليكم بوكيل

آنحضرت(ص) :آنحضرت كى ذمہ دارى كى حدود ۵،۶; آنحضرت (ص) كى قوم۱،۲; آنحضرت كے اختيارات كى حدود۵

خدا تعالى :خدا كى تنبيہ كو جھٹلانے والے ۲; خدا كے عذاب كو جھٹلانا ۲

دين :دين ميں جبرو اكراہ كى نفى ۶

عذاب :عذاب كے بارے ميں خبردار كيا جانا۲;عذاب كے وعدے كا پورا ہونا ۳; عذاب كے وعدے كے پورا ہونے كا مطالبہ ۴

۱۹۹

قرآن :قرآن كو جھٹلانا ۱;قرآن كى پيشين گوئي۳; قرآن كى حقانيت ۱; مكذبين قرآن ۱

قريش :قريش اور قرآن ۱; قريش كا عذاب ۳; قريش كا كفر ۲;قريش كو خبردار كيا جانا ۲; قريش كا مذاق

اڑانا ۴; قريش كے مطالبات ۴

مشركين :مشركين كا عذاب ۵; مشركين كا مذاق اڑانا ۴; مشركين كے مطالبات ۴

مشركين مكہ:مشركين مكہ كا عذاب ۳

آیت ۶۷

( لِّكُلِّ نَبَإٍ مُّسْتَقَرٌّ وَسَوْفَ تَعْلَمُونَ )

ہر خبر كے لئے ايك وقت مقرر ہے اور عنقريب تمھيں معلوم ہو جائے گا

۱_ ہر حادثہ اور واقعہ حتمى طور پر اپنے وقت پر اور خاص شرائط كے تحت وقوع پذير ہوتاہے_لكل نباء مستقر

''نبائ'' مصدر ہے اور اس آيت ميں بظاہر اسم مفعول يعنى ''منبا بہ'' كے معنى ميں استعمال ہوا ہے_

۲_ خداوند عالم كى جانب سے عذاب كے وعدے، اپنے وقت اور خاص شرائط كے تحت پورے ہوكر رہيں گے_

قل هو القادر لكل نباء مستقر

۳_ عذاب، قانون و ضوابط كے مطابق اور معين شرائط كے ساتھ نازل ہوتاہے_على ان يبعث عليكم عذابا لكل نباء مستقر

۴_ مشركين مكہ جلد ہى عذاب الہى كے وعدوں كى حقانيت كو پاليں گے_على ان يبعث لكل نباء مستقر و سوف تعلمون

گذشتہ آيات ميں مشركين مكہ كو عذاب الہى كى تنبيہ كے بعد، گويا ان كى طرف سے ايك سوال كيا گيا ہے كہ كيوں عذاب كا وعدہ عملى صورت اختيار نہيں كرتا ؟ يہ آيت اس طرح جواب دے

۲۰۰