تفسير راہنما جلد ۵

 تفسير راہنما 0%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 744

 تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 744
مشاہدے: 131772
ڈاؤنلوڈ: 3108


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 744 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 131772 / ڈاؤنلوڈ: 3108
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 5

مؤلف:
اردو

آیت ۹۱

( وَمَا قَدَرُواْ اللّهَ حَقَّ قَدْرِهِ إِذْ قَالُواْ مَا أَنزَلَ اللّهُ عَلَى بَشَرٍ مِّن شَيْءٍ قُلْ مَنْ أَنزَلَ الْكِتَابَ الَّذِي جَاء بِهِ مُوسَى نورا وَهُدًى لِّلنَّاسِ تَجْعَلُونَهُ قَرَاطِيسَ تُبْدُونَهَا وَتُخْفُونَ كَثِيرأى وَعُلِّمْتُم مَّا لَمْ تَعْلَمُواْ أَنتُمْ وَلاَ آبَاؤُكُمْ قُلِ اللّهُ ثُمَّ ذَرْهُمْ فِي خَوْضِهِمْ يَلْعَبُونَ )

اور ان لوگوں نے واقعى خذا كى قدر نہيں كى جب كہ يہ كہہ ديا كہ اللہ نے كسى بشر كجھ نہيں نازل كيا ہے تو ان سے پوچھئےكہ يہ كتاب جو موسى لے كر آئے تھے جونور اور لوگوں كے لئے ہدايت تھى اور جسے تم نے چند كاغذات بناديا ہے اور كچھ حصّہ ظاہر كيا اور كچھ چھپا ديا حالانكہ اس كے ذريعہ تمھيں وہ سب بتاديا گيا تھا جو تمھارے باپ دادا كو بھى نہيں معلوم تھا يہ سب كس نے نازل كيا ہے اب آپ كہہ ديجئے كہ وہ وہى اللہ ہے اور پھر انہيں چھوڑ ديجئے يہ اپنى بكواس ميں كھيلتے پھريں

۱_ جو لوگ بشر پر نزول وحى اور اسكے رسالت و نبوت حاصل كرنے كا انكار كرتے ہيں وہ خدا كو اس طرح نہيں پہنچانتے جس طرح پہنچاننے كا حق ہے_و ما قدرو الله حق قدره اذ قالوا ما انزل الله على بشر

۲_ وحى اور انسان كے مقام رسالت پر فائز ہونے كے انكار كا سبب خداوند عالم كے بارے ميں معرفت انسان كى كمى ہے_و ما قدروا الله حق قدره اذ قالوا ما انزل الله على بشر

۳_ ہر فرد كے بنيادى عقائد كى صحت خداوند كے بار ے ميں اسكى معرفت اور فكرى سطح كے ساتھ گہرا ربط ركھتى ہے_

و ما قدروا الله حق قدره اذ قالوا ما انزل الله على بشر من شيئ

چونكہ آيت ميں انكار رسالت كا سبب معرفت خدا كى كمى بتايا گيا ہے اور پھر اس عقيدے اور دوسرے عقائد ميں كوئي اصولى فرق نہيں ہے، بنابرايں تما م عقائد ميں اسى قسم كا رابطہ موجود ہے_

۲۸۱

۴_ يہودى پيغمبر(ص) كى رسالت كا انكار كرنے كى وجہ سے، انسان پر ہر قسم كى وحى كے منكر ہوگئے ہيں _

اذ قالوا ما انزل الله على بشر من شيئ

۵_ صدر اسلام كے يہودي، دعوت پيغمبر(ص) كے مقابلے ميں غير منطقى اور ہٹ دھرمى پر مبنى موقف ركھتے تھے_

اذ قالوا ما انزل الله على بشر من شيئ

اس آيت كے بعد والے جملات قرينہ ہيں كہ يہ آيت يہوديوں كے بارے ميں نازل ہوئي ہے اگر چہ يہود، بظاہر نبوت موسى كے معتقد تھے اور دوسرے انبيائے الہى پر بھى اعتقاد ركھتے تھے_ لہذا بشر كے كسى بھى فرد پر نزول وحى سے انكارفقط بغض و دشمني، كى بناپر ہى ہوسكتاہے_

۶_ عصر پيغمبر(ص) كے يہوديوں كا بشر پر وحى نازل نہ ہونے كا دعوى ، نبوت موسىعليه‌السلام اور آپعليه‌السلام پر وحى كے نزول كے بارے ميں يہودى عقائد سے متناقض ہے_اذ قالوا ما انزل الله على بشر من شيء قل من انزل الكتب الذى جاء به موسى

۷_ موسىعليه‌السلام خداوندعالم كى جانب سے نازل شدہ كتاب (تورات) كے حامل تھے_قل من انزل الكتب الذى جاء به موسى

۸_ لوگوں كے (مختلف) طبقات كى ہدايات كرنا، انكے ليے (علم كي) روشنى پھيلانا اور (حقائق كي) وضاحت كرنا، تورات كى خصوصيات ميں سے ہے_الكتب الذى جاء به موسى نورا و هدى للناس

''نور'' كى اہم ترين خصوصيات ميں سے ايك روشنى ہے اور دوسرا اپنے پر اردگرد ميں موجود چيزوں كو روشن كرنا ہے_ تورات كى ان صفات كے ساتھ توصيف ظاہر كرتى ہے كہ يہ دونوں خصوصيات اس آسمانى كتاب ميں موجود ہيں _

۹_ كتاب ہدايت كى لازمى خصوصيت روشنى اور روشنى پھيلانا ہے_الكتب الذى جاء به موسى نورا و هدى للناس

۱۰_ تورات زمانہ بعثت ميں ، مكتوب اوراق كى صورت ميں موجود تھي_الكتب الذى جاء به موسى نورا و هدى للناس تجعلونه قراطيس

''قراطيس'' جمع ''قرطاس'' ہے جس كا معنى وہ

۲۸۲

چيز ہے كہ جس پر لكھا جائے_ خواہ وہ چيز كاغذ كى جنس سے ہو يا چمڑے، ہڈى يا دوسرى چيزوں سے ہو_

۱۱_ يہودى علما تورات كے بعض حقائق لوگوں كے ليے بيان كرتے تھے جبكہ بہت سے حقائق لوگوں چھپاليتے تھے _

تجعلونه قراطيس تبدونها و تخفون كثيرا

۱۲_ يہودى علماء اپنى آسمانى كتاب (تورات) كے حقائق تك لوگوں كى دسترس اور رسائي كى راہ ميں ركاوٹ بنتے تھے_

هدى للناس تجعلونه قراطيس تبدونها و تخفون كثيرا

۱۳_ تورات ايسے حقائق پر مشتمل تھى كہ جنكا بيان كرنا يہودى علماكے مفادكے خلاف تھا_

تجعلونه قراطيس تبدونها و تخفون كثيرا

۱۴_ آسمانى كتابوں كے تمام حقائق اور معارف كو ہر قسم كے ذاتى مفاد سے ہٹ كر، لوگوں كے ليے بيان كرنا چاہيئے_

تجعلونه قراطيس تبدونها و تخفون كثيرا

تورات كے حقائق كے بارے ميں اپنى مرضى كے مطابق عمل كرنے پر علمائے يہود كى مذمت، تمام آسمانى كتابوں كے علماء كے ليے تنبيہہ ہے كہ ان (مقدس كتابوں ) كى تفسير و توضيح ميں اپنے شخصى ذاتى مفادات كو نظر ميں نہيں ركھنا چاہيئے_ بلكہ ان تمام حقائق سے لوگوں كو آگاہ كرنا چاہيئے جو ان كتابوں ميں ذكر ہوئے ہيں _

۱۵_ آسمانى كتابوں كے حقائق و معارف كا چھپانا ايك ناپسنديدہ اور قابل مذمت فعل ہے_

تجعلونه قراطيس تبدونها و تخفون كثيرا

۱۶_ علمائے يہود نے تورات كے بہت سے معارف و حقائق پنہان ركھ كر اس كى تحريف كى ہے_

تجعلونه قراطيس تبدونها و تخفون كثيرا

تورات كى بہت سى تحريروں كا لوگوں كى نظر سے چھپانے كا قدرتى نتيجہ يہ تھا كہ اس كے بہت سے حصے لوگ فراموش كر بيٹھے جس كے نتيجے ميں يہ آسمانى كتاب ناقص اور ادھورى شكل ميں لوگوں كے سامنے پيش كى گئي اور يہى ايك قسم كى تحريف كہلاتى ہے_

۱۷_ تورات كے نزول كے ساتھ يہوديوں كو نئے معارف و حقائق حاصل ہوئے_

و علمتم ما لم تعلموا انتم ولا اباؤكم

۱۸ _ تورات ايسے حقائق و معارف كى حامل تھى كہ جس سے نہ تو زمانہ پيغمبر(ص) كے يہودى آگاہ تھے اور نہ ہى ان كے آباؤ اجداد_و علمتم ما لم تعلموا انتم و لا اباؤكم

۲۸۳

۱۹_ نزول تورات كے ساتھ، وحى كے ذريعے معارف بيان كرنے كا ايك جديد اور كامل مرحلہ شروع ہوا تھا_

و علمتم ما لم تعلموا انتم و لا اباؤكم

جملہ ''و لا اباؤكم'' بظاہر يہود كے آبا و اجداد كے تمام طبقات كو شامل ہے_ چونكہ بنى اسرائيل كے باپ دادا، انبيائے الہى ميں سے تھے اور ان كا سلسلہ ابراہيمعليه‌السلام اور نوحعليه‌السلام تك پہنچتاہے_ احتمال ہے كہ جو كچھ تورات ميں بيان ہوا ہے جملہ ''و لا اباؤكم'' كے مضمون كے مطابق، گذشتہ كتابوں ميں بيان نہيں ہوا، لہذا تورات اس سلسلے ميں ايك جديد و ترقى يافتہ نظريہ كى حامل ہے_

۲۰_ تورات ايسے معارف پر مشتمل تھى كہ جن سے بشر بغير وحى كے آگاہ نہيں ہوسكتاتھا_

و علمتم ما لم تعلموا انتم و لا اباؤكم

۲۱_ خدا (ہي) موسىعليه‌السلام پر كتاب تورات نازل كرنے والا ہے_قل من انزل الكتب الذى جاء به موسى قل الله

۲۲_ آسمانى كتابوں كا، انسانى علوم و تعليمات كى ترقى ميں عظيم كردار ادا كرنا_و علمتم ما لم تعلموا انتم و لا اباؤكم

۲۳_ تورات كا نزول، پيغمبر اسلام(ص) پر وحى نازل ہونے پر ايك دليل ہونے كے علاوہ بشر پر نزول وحى كے منكرين كے بطلان پر بھى گواہ ہے_اذ قالوا ما انزل الله على بشر قل من انزل الكتب قل الله

۲۴_ پيغمبر(ص) كا وظيفہ ہے كہ ان آيات ميں بيان شدہ مقدار سے زيادہ يہوديوں سے بحث و مباحثہ نہ كريں _

قل الله ثم ذرهم فى خوضهم يلعبون

مذكورہ آيت خود بخود يہوديوں كے خلاف دليل لارہى ہے اور جملہ ''ثم ذرھم'' يہود سے ترك احتجاج كا حكم دے رہاہے_ ان دونوں جملوں ميں جمع كا تقاضا يہ ہے كہ احتجاج (حجت و دليل پيش كرنا) مذكورہ حد تك ہونا چاہيئے اور اس سے زيادہ نہيں

۲۵_ جو لوگ جان بوجھ كر اور عناد و ہٹ دھرمى كى بنا پر حقائق كا انكار كرتے ہيں ان كى كوئي كى قدر و منزلت نہيں _

ما انزل الله على بشر قل الله ثم ذرهم فى خوضهم يلعبون

كلمہ ''ذر'' ان مواقع پر استعمال ہوتاہے كہ جب كسى چيز كو حقير ہونے كى بناپر چھوڑ كر اس سے گذر جائيں يہ آيہ مباركہ بھى ان يہوديوں سے بحث و مباحثہ ترك كرنے كا فرمان دے رہى ہے كہ جو پيغمبر(ص) سے عناد و دشمنى كى وجہ سے بشر پر نزول وحى كے ہى منكر ہوگئے ہيں _ لہذا ان كى حقارت و پستى كى وجہ سے يہ كلمہ (ذر) استعمال كيا گيا ہے_

۲۸۴

۲۶_ضد اور عناد ركھنے اور حق كو قبول نہ كرنے والے افراد سے بحث و مجادلہ كرنے سے پرہيز كرتے ہوئے فقط (پيام حق) كے ابلاغ پر ہى اكتفا كرنا چاہيئے_قل الله ثم ذرهم فى خوضهم يلعبون

۲۷_ وحى اور رسالت كى مخالفت كرنے والے ضدى اور ہٹ دھرم افراد كا مجادلہ اور بحث و تكرار بے بنياد اور ايك كھيل تماشا ہے_قل الله ثم ذرهم فى خوضهم يلعبون

۲۸_ بے نتيجہ بحث و تكرارسے بچتے ہوئے، دين كے خلاف پيدا كيئے گئے شبہات كا جواب دينا ضرورى ہے_

اذ قالوا ما انزل الله قل الله ثم ذرهم فى خوضهم يلعبون

۲۹_ دين ميں مغالطہ ڈالنے والے ضدى اور ہٹ دھرم افراد كو اپنى گمراہى كى حالت ميں آزاد چھوڑ دينا چاہيئے_

اذ قالوا ما انزل الله قل الله ثم ذرهم فى خوضهم يلعبون

آسمانى كتب :آسمانى كتابوں كا كردار۲۲; آسمانى كتابوں كى تعليمات كى تبليغ ۱۴

آنحضرت(ص) :آنحضرت (ص) پر وحى كا نزول ۲۳;آنحضرت (ص) كا يہود سے احتجاج ۲۴; آنحضرت(ص) كى ذمہ دارى ۲۴; آنحضرت(ص) كى رسالت كو جھٹلانے والے ۴

احتجاج :يہود سے احتجاج كا ترك كرنا ۲۴

اديان :تعليمات اديان ميں ارتقائ۱۹

اہميت:اہميتسے مفقود لوگ ۲۵

تبليغ :تبليغ ميں مصلحت انديشى ۱۴

تورات :تاريخ تورات ۱۰; تحريف تورات ۱۶; تعليمات تورات ۱۷، ۱۸، ۱۹، ۲۰; تورات اور صدر اسلام ۱۰; تورات كا پنہان كرنا ۱۳;تورات كا كردار ۱۹;

۲۸۵

تورات كا نزول ۱۲،۲۳; تورات كا وحى ہونا ۷،۲۱; تورات كا ہدايت كرنا ۸;تورات كى خصوصيت ۸; تورات كى نورانيت ۸; تورات ميں جدت ۱۷

جہالت :خدا سے لا علم ہونے كے آثار ۲

حق :حق قبول نہ كرنے والوں كى ہٹ دھرمى ۲۶; حق كو جھٹلانے والوں كا بے وقعت ہونا ۲۵; حق كو چھپانے پر مذمت۱۵; حق كو عمداً جھٹلانا۲۵; حق كو قبول نہ كرنے والوں سے نپٹنے كا طريقہ ۲۶

خدا تعالى :افعال خدا ۲۱;خداشناسى كے آثار ۳

دانش :علم و دانش كى رشد و ترقى كے علل و اسباب ۲۲

دين :دين كى حفاظت ۲۸; دينى تعليمات كو چھپانے پر سرزنش ۱۵

شبہات :شبہات كا جواب ۲۸

عقيدہ :صحيح عقيدے كے علل و اسباب ۳

علم :علم كے آثار ۳، ۲۵

علمائے يہود :علمائے يہود اور تورات ۱۱، ۱۲، ۱۶; علمائے يہود اور حق چھپانا ۱۱، ۱۲، ۱۳، ۱۶;علمائے يہود كا تحريف كرنا ۱۶; علمائے يہود كى روش تبليغ ۱۱;

عمل :ناپسنديدہ عمل ۱۵

كتاب ہدايت :كتاب ہدايت كى خصوصيت ۹

مجادلہ :مجادلے سے اجتناب ۲۸; حق قبول نہ كرنے والوں سے ترك مجادلہ ۲۶

مغالطہ :دين ميں مغالطہ ڈالنے والوں سے روگردانى ۲۹; دين ميں مغالطہ ڈالنے والوں كى ضد ۲۹;دين ميں مغالطہ ڈالنے والوں كى گمراہى ۲۹

موسىعليه‌السلام :

۲۸۶

كتاب موسىعليه‌السلام ۷; موسىعليه‌السلام پر وحى ۲۱

نبوت :مخالفين نبوت كا بے منطق ہونا ۲۷; نبوت بشر كو جھٹلانے كے علل و اسباب ۱، ۲، ۴; نبوت بشر كے جھٹلانے والے ۱، ۶، ۲۳

وحى :تكذيب وحى كے اسباب ۱، ۲;مخالفين وحى كا بے منطق ہونا ۲۷; مخالفين وحى كى ہٹ دھرمى ۲۷; مكذبين وحى ۱، ۴، ۶; نزول وحى كے دلائل ۲۳; وحى كا كردار ۲۰

ہٹ دھرمى :ہٹ دھرمى كے آثار ۲۶

يہود :صدر اسلام كے يہود كا عقيدہ ۶; صدر اسلام كے يہود كا مؤقف ۵;صدر اسلام كے يہودكى جہالت ۱۸;صدر اسلام كے يہود كى لجاجت۵; عقيدہ يہود ۴;عقيدہ يہود ميں تناقض ۶; يہود اور تكذيب محمد(ص) ۴; يہود اور تورات ۱۷، ۱۸; يہود اور محمد(ص) ۵; يہود اور نبوت بشر ۴، ۶; يہود اور نبوت موسىعليه‌السلام ۶

آیت ۹۲

( وَهَـذَا كِتَابٌ أَنزَلْنَاهُ مُبَارَكٌ مُّصَدِّقُ الَّذِي بَيْنَ يَدَيْهِ وَلِتُنذِرَ أُمَّ الْقُرَى وَمَنْ حَوْلَهَا وَالَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِالآخِرَةِ يُؤْمِنُونَ بِهِ وَهُمْ عَلَى صَلاَتِهِمْ يُحَافِظُونَ )

اور يہ كتاب جحو ہم نے نازل كى ہے يہ بابركت ہے اور اپنے پہلے والى كتابون كى تصديق كرنے والى ہے اور يہ اس لئے ہے كہ آپ مكہ اور اس كے اطراف والوں كو ڈارئيں اور جو لوگ آخرت پر ايمان ركھتے ہيں وہ اس پر ايمان ركھتے ہيں اور اپنى نماز كى پابندى كرتے ہيں

۱_قرآ ن ا پنے زمانہ نزول كے دوران ميں ، يہانتك كہ مكہ كے لوگوں ميں بعنوان ''كتاب'' پہچانا جاتا تھا_

و هذا كتب انزلنه

۲_ قرآن خداوند متعال كى جانب سے نازل شدہ اور

۲۸۷

ايك عظيم كتاب ہے_و هذا كتب انزلنه

۳_ قرآن ايك گراں قدر، عالى رتبہ اور مبارك كتاب ہے (كہ جو رشد و تكامل بخشنے والى اور خير كثير كى حامل ہے)_

و هذا كتب انزلنه مبارك

''بركة'' يعنى رشد اور كثرت (لسان العرب) اور ''مبارك'' وہ چيز كہ جس ميں بركت ہو (مفردات راغب)

۴_ نزول قرآن، بشر پر وحى نازل نہ ہونے كے دعوى كے بطلان پر دوسرا گواہ ہے_

ما انزل الله على بشر من انزل الكتب الذى جاء به موسى و هذا كتب

۵_ قرآن، سابقہ آسمانى كتابوں كى صداقت پر گواہ ہے_مصدق الذى بين يديه

۶_ تمام آسمانى كتابيں مشتركہ اہداف اور اصول كى حامل ہيں _مصدق الذى بين يديه

سابقہ آسمانى كتابوں كى تصديق كے لوازم ميں سے ايك يہ بھى ہے كہ وہ اصول و مبانى ميں ايك دوسرے كى ضد نہ ہوں _ كيونكہ اگر ايسا نہ ہو يعنى ان ميں تضاد پايا جاتا ہو تو وہ ايك دوسرے كى تصديق نہيں كرسكتى بلكہ ايك دوسرے كى نفى كرنے والى ہوں گي_

۷_ نزول قرآن اور بعثت پيغمبر(ص) ، گذشتہ آسمانى كتابوں ميں ايك غيبى خبر كے عنوان سے ثبت شدہ تھي_

و هذا كتب انزلنه مبارك مصدق الذى بين يديه

''مصدق'' كے احتمالى معانى ميں سے ايك ''قرآن اور پيغمبر(ص) كے آنے كے بارے ميں گذشتہ كتابوں ميں موجود اخبار كى تصديق ہے'' يعنى اس لحاظ سے كہ يہ خبريں ان قديمى كتب ميں موجود تھيں ، نزول قرآن اوربعثت پيغمبر(ص) نے ان خبروں كى صداقت كو ظاہر كرديا ہے_

۸_ نزول قرآن كے مقاصد ميں سے ايك مكہ (ام القرى ) كے لوگوں اور اس كے اطراف ميں بسنے والوں كو انذار كرنا (يعنى عذاب الھى سے ڈرانا) ہے_و هذا كتب ؤ لتنذر ام القرى و من حولها

۹_ شہر مكہ كى آبادى كا قديم ہونا_و لتنذر ام القرى و من حولها

بظاہر ''ام القري'' سے مراد، شہر مكہ ہے_ خداوند عالم كى جانب سے اس نام كا استعمال ہونا، مكہ كى اور اس كى آبادى اور اس ميں معاشرے كى تشكيل و شہرى زندگى كى قديم ہونے كى دليل ہے_

۲۸۸

۱۰_ قرآن تمام دنيا والوں كو انذار كرنے كيلئے نازل ہوا تھا يہ كسى خاص جگہ تك محدود نہيں ہے_

و لتنذر ام القرى و من حولها

''ام القري'' كا استعمال توصيفى صورت ميں مكہ كے ليے ہونے كے باوجود دوسرے شہروں اور علاقوں كى جانب بھى متوجہ ہے_ اور پھر ''من حولھا''كا الحاق ، كہ جو تمام دوسرے علاقوں (ممالك) كو بھى شامل ہے، اس سے ظاہر ہوتاہے كہ اسلام اور قرآن كى دعوت تمام لوگوں اور تمام علاقوں كے ليے ہے_

۱۱_ ظہور اسلام كے اوائل ميں شہر مكہ سرزمين حجاز كا مركز تھا_و لتنذر ام القرى و من حولها

۱۲_ تبليغ و انذار كے دوران، مركزى حيثيت كے حامل علاقوں كو اولويت اور اہميت دينا ضرورى ہے_

و لتنذر ام القرى و من حولها

۱۳_ قرآن اور آسمانى اديان كى جانب رجحان پيدا كرنے ميں آخرت پر ايمان ركھنے كا بنيادى كردار_

و هذا كتب والذين يؤمنون بالاخرة يؤمنون به

۱۴_ قرآن اور اسلام كے بارے ميں لوگوں كے عقائد كى بنيادوں كا استحكام، آخرت پر ان كے ايمان كى مضبوطى كے ذريعے ہى ميسر ہے_والذين يؤمنون بالآخرة يومنون به

۱۵_ قرآن پر ايمان ركھنے والے مؤمنين كى خصوصيات ميں سے ہے كہ وہ اپنى نماز كى پابندى كرتے ہيں _

والذين يؤمنون بالاخرة يومنون به و هم على صلاتهم يحافظون

۱۶_ آخرت پر ايمان، نماز كى حفاظت اور اہتمام كا پيش خيمہ ہے_

والذين يؤمنون بالآخرة يومنون به و هم على صلاتهم يحافظون

۱۷_ نماز، صدر اسلام ميں عملى طور پر مسلمان ہونے كى كھلى علامت تھي_

والذين يؤمنون بالاخرة يومنون به و هم على صلاتهم يحافظون

آسمانى كتابيں :آسمانى كتابوں كا آپس ميں ہم آہنگ ہونا ۶; آسمانى كتابوں كى پيش گوئي ۷; آسمانى كتابوں كى حقانيت كے گواہ ۵

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) آسمانى كتابوں ميں ۷

۲۸۹

ام القرى : ۸

ايمان :آخرت پر ايمان كى اہميت ۱۳، ۱۴;آخرت پر ايمان كے آثار ۱۴، ۱۶; اسلام پر ايمان ۱۴; ايمان ميں اضافے كے علل و اسباب ۱۴; قرآن پر ايمان ۱۴; متعلق ايمان ۱۳، ۱۴، ۱۶

تبليغ :تبليغ ميں اوليت ۱۲; مركزى علاقوں ميں تبليغ ۱۲

جزيرة العرب :جزيرة العرب كا مركز ۱۱

ڈرانا :ڈرانے ميں اوليت ۱۲; لوگوں كو ڈرانا ۱۰

رشد :رشد و ترقى كے اسباب ۳

قرآن :آسمانى كتب ميں قرآن ۷ ; صدر اسلام ميں قرآن ۱;قرآن كا عالمگير ہونا ۱۰; قرآن كا كردار

۳،۴، ۵، ۸ ; قرآن كا نزول ۲،۴; قرآن كا وحى ہونا ۲; قرآن كا ہدايت كرنا۳ ; قرآن كى بركت ۳; قرآن كى تاريخ ۱; قرآن كى خصوصيت ۱۰; قرآن كى عظمت ۲،۳; قرآن كى گمراہى ۵; قرآن كے نزول كا فلسفہ ۸،۱۰

مسلمان :صدر اسلام كے مسلمانوں كى نشانياں ۷

مكہ :تاريخ مكہ ۹، ۱۱; مكہ كى آبادكارى ۹;مكہ كى مركزيت ۱۱;مكہ كے لوگوں كو انذاز ۸;

مومنين :مومنين كى خصوصيت ۱۵

نبوت :نبوت بشر كى تكذيب ۴

نماز :اہميت نماز ۱۷; نماز كا اہتمام ۱۵; نماز كے اہتمام كا پيش خيمہ۱۶

۲۹۰

آیت ۹۳

( وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرَى عَلَى اللّهِ كَذِباً أَوْ قَالَ أُوْحِيَ إِلَيَّ وَلَمْ يُوحَ إِلَيْهِ شَيْءٌ وَمَن قَالَ سَأُنزِلُ مِثْلَ مَا أَنَزلَ اللّهُ وَلَوْ تَرَى إِذِ الظَّالِمُونَ فِي غَمَرَاتِ الْمَوْتِ وَالْمَلائكَةُ بَاسِطُواْ أَيْدِيهِمْ أَخْرِجُواْ أَنفُسَكُمُ الْيَوْمَ تُجْزَوْنَ عَذَابَ الْهُونِ بِمَا كُنتُمْ تَقُولُونَ عَلَى اللّهِ غَيْرَ الْحَقِّ وَكُنتُمْ عَنْ آيَاتِهِ تَسْتَكْبِرُونَ )

اور اس سے بڑا ظالم كون ہوگا جو خدا پر جھوٹا الزام لگا ئے يا اس كے نازل كئے بغير يہ كہہ دے كہ مجھ پر وحى نازل ہوئے ہے اور جو يہ كہہ دے كہ ميسں بھى خدا كى طرح باتيں نازل كر سكتا ہوں اور اگر آپ ديكھتے كہ ظالم موت كى سختيوں ميں ہيں اور ملائكہ اپنے ہاتھ بڑھائے ہوئے آواز دے رہے ہيں كہ اب اپنى جان نكال دو كہ آج تمھيں تمھارےجھوٹے بيانات اور الزامات پر رسوائي كا عذاب ديا جائے گا كہ تم آيات خدا سے انكار اور استكبار كررہے تھے

۱_ خداوندعالم پر افتراسب سے بڑا ظلم اور عظيم ترين گناہ ہے_و مَن اظلم ممن افترى على الله كذبا

۲_ سب سے بڑے ظالم لوگ وہ ہيں جو خدا كى طرف جھوٹى نسبت ديتے ہيں اور اس پر افترا باندھتے ہيں _

و من اظلم ممن افترى على الله كذبا

۳_ بشر پر نزول وحى كا انكار كرنا، خداوند عالم پر افترا باندھنے كے مترادف ہے_

ما انزل الله على بشر من شيئ و من اظلم ممن افترى على الله كذبا

۲۹۱

۴_ كسى بھى انسان پر وحى نازل نہ ہونے كا دعوى كرنے كے سبب يہودى سب سے بڑے ظالم ہيں _

اذ قالوا ما انزل الله على بشر من شيئ و من اظلم ممن افترى على الله كذبا

۵_ اپنے اوپر نزول وحى كا جھوٹا دعوى كرنے والے ظالم ترين لوگ ہيں _

و من اظلم او قال اوحى الى و لم يوح اليه شيئ

۶_ وحى اور آسمانى كتابوں جيسى (كتاب اور وحي) لانے كا دعوي، سب سے بڑا ظلم ہے_

و من اظلم و من قال سانزل مثل ما انزل الله

۷_ وحى اور آسمانى كتب جيسى (كتاب اور وحي) لانے كى كسى فرد ميں بھى طاقت نہيں _

و من قال سانزل مثل ما انزل الله

۸_ ظلم گناہوں كى قباحت كا اندازہ معين كرنے كا معيار ہے اور اسكے مراتب ہيں _

و من اظلم ممن افترى على الله كذبا

''اذنب'' اور ''اعصي'' كى جگہ ''اظلم'' كا كلمہ انتخاب كرنے كا مقصد ہو سكتا يہ ہو كہ اول افترا كے ظلم ہونے كى وضاحت كے جائے دوم يہ كہ افترا اور جھوٹ كے گناہ كى جڑ اور بنياد ہونے كى جانب اشارہ كيا جائے، بنابرايں ، ظلم، گناہ كى پہچان اور اسكے مراتب معين كرنے كا ايك معيار ہے_

۹_ اسلام اور پيغمبر(ص) كے خلاف جنگ كرنے كے ليے، مخالفين كے طريقوں ميں سے ايك وحى كے نازل نہ ہوسكنے كا دعوى كرنا ، نبوت كا جھوٹا دعوى كرنا اور قرآن كى نظير لانے كا دعوى كرنا ہے_

ما انزل الله على بشر افترى على الله كذبا او قال اوحى الى سانزل مثل ما انزل الله

۱۰_ خداوند پر جھوٹ اور افترا باندھنے والے لوگ جان كنى كے وقت، انتہائي سخت حالت سے دوچار ہوں گے_

و من اظلم ممن افترى و لو ترى اذا الظلمون فى غمرات الموت

۱۱_ قرآن جيسى كتاب لانے كا دعوى كرنے والے اور وحى كے جھوٹے مدعى احتضار كى حالت ميں سختى اور بہت مشكل ميں گرفتار ہونگے_اوحى اليّ و لم يوح اليه شيء و من قال و لو ترى اذا الظلمون فى غمرات الموت

۱۲_ بڑے بڑے ظالموں كى اخروى سزا اور عذاب كا آغاز جان كنى كے ابتدائي لحظات سے ہى ہوجائےگا_

و لو ترى اذا الظلمون فى غمرات الموت

۲۹۲

۱۳_ بڑے بڑے ظالموں كى جان كنى كا منظر، عبرت آموز اور ديكھنے كے قابل ہے_

و لو ترى اذ الظلمون فى غمرات الموت

۱۴_ بعض فرشتے، بنى آدم كى جان لينے ميں ، خداوند عالم كے كارندے ہيں _

و لو ترى اذ الظلموت فى غمرات الموت و الملاء يكة باسطوا ايديهم

۱۵_ ملائكہ، ظالموں كى جان پورى طاقت اور سختى كے ساتھ قبض كرتے ہيں _

و لو ترى اذ الظلموت فى غمرات الموت و الملاء كة باسطوا ايديهم

جملہ''باسطوا ايديهم'' ممكن ہے اس قدرت اور شدت كے ليے كنايہ ہو جسے ملائكہ ظالموں كى قبض روح كے وقت كام ميں لاتے ہيں _

۱۶_ ارواح قبض كرنے والے ملائكہ ايسے ہاتھوں كے حامل ہيں جنہيں وہ ظالموں كى جان ليتے وقت پھيلا ديتے ہيں _

اذ الظلمو فى غمرات الموت و الملاء كة باسطوا ايديهم

۱۷_ ظالمين، اپنے آپ كو موت كى سختى اور اسكے بعد ذليل و خوار كرنے والے عذاب سے نجات نہيں دلوا سكتے_

والملئكة باسطوا ايديهم اخرجوا انفسكم اليوم تجزون عذاب الهون

جملہ ''اخرجوا انفسكم'' ظالموں سے ملائكہ كا خطاب ہے كہ اگر اس مہلكہ سے اپنے آپ كو نجات دلواسكتے ہو (تو نجات حاصل كرو) ملائكہ كا يہ كلام مذاق اور ظالموں كے عجز كى بنا پر ہوگا_

۱۸_ روح قبض كرنے والے ملائكہ كا ظالموں كى جان ليتے وقت ان سے تمسخر كرنا اور ان كا موت سے نجات پانے كے بارے ميں انكے عجز و ناتوانى كا اظہار كرنا_اخرجوا انفسكم اليوم تجزون عذاب الهون

۱۹_ روح، انسان كى اصلى حقيقت ہے اور اس كے بدن سے نكل جانے كے ساتھ موت واقع ہوتى ہے_

اخرجوا انفسكم ممكن ہے ملائكہ نے ظالموں كو ان كى جانيں نكالنے كے فرمان ديتے ہوئے ''اخرجوا انفسكم'' كہا ہو_ اس صورت ميں چونكہ ''روح'' پر ''نفس'' كا اطلاق كيا گيا ہے_ لہذا يہ روح كى اصالت اور انسانى وجود ميں اسكے بنيادى كردار كا بيان ہے_

۲۰_ برزخ ميں ذليل و خوار كرنے والا عذاب ،خدا كے بارے ميں غلط باتوں كى نسبت دينے اور اس پر افترا باندھنے كى سزا ہے_اليوم تجزون عذاب الهون بما كنتم تقولون

۲۹۳

على الله غير الحق

۲۱_ آيات الھى كے مقابلے ميں تكبّر كرنے كا نتيجہ موت كے بعد (برزخ ميں ) ذلت آميز عذاب كا سامنا كرناہے_

اليوم تجزون عذاب الهون كنتم عن ايته تستكبرون

۲۲_ انسان كو چاہيئے كہ وہ خدا كے بارے ميں اپنى زبان اور باتوں كى طرف دھيان ركھے_

بما كنتم تقولون على الله غير الحق

۲۳_ خداوند عالم كے بارے ميں ناحق بات كہنے كا نتيجہ سنگين عذاب ہے_بما كنتم تقولون على الله غير الحق

۲۴_ خداوند پر جھوٹ باندھنا، وحى دريافت كرنے كا جھوٹا دعوى كرنا اور قرآن كى مانند كتاب لانے كا دعوى كرنا، ايك ناحق بات ہے_ممن افترى على الله كذبا او قال بما كنتم تقولون على الله غير الحق

۲۵_ ظالم اور مستكبر لوگ، برزخ ميں عذاب الہى ميں گرفتار ہونگے_

و لو ترى اذ الظلمون اليوم تجزون عذاب الهون بما كنتم عن اى ته تستكبرون

بظاہر ''اليوم'' سے مراد، موت كے بعد اور قيامت سے پہلے كا زمانہ ہے جسے برزخ كہتے ہيں _

۲۶_ غرور اور تكبر كرنا، خداوند كے بارے ميں ناحق بات كہنے كا پيش خيمہ ہے_

بما كنتم تقولون على الله غير الحق و كنتم عن اى ته تستكبرون

۲۷_ آخرت ميں اعمال كى جزا، عمل كرنے والے كى كيفيت عمل اور نيت كے مطابق ہے_

اليوم تجزون عذاب الهون كنتم عن ايته تستكبرون

خداوندعالم ، ظالموں كى استكبارى نفسيات اور تكبر و غرور كے مقابلے ميں ، انھيں ذلت آميز عذاب كى خبر ديتاہے_

۲۸_عن ابى جعفر عليه‌السلام : ''و من اظلم ممن افترى على الله كذبا ...'' قال : من ادعى الامامة دون الامام (۱)

امام محمد باقرعليه‌السلام سے '' و من اظلم '' كے بارے ميں منقول ہے كہ جو شخص (منجانب اللہ) امام نہ ہو اور پھر امامت كا دعوى كرے، وہ خداوندعالم پر افترا باندھنے والا ہے_

____________________

۱) تفسير عياشى ج/ ۱ ص ۳۷۰ ح ۶۱_ نور الثقلين ج ۱ ص ۷۴۶ ح ۱۸۲_

۲۹۴

۲۹_عن ابى عبدالله عليه‌السلام فى قوله : ''اخرجوا انفسكم اليوم تجزون عذاب الهون'' : قال : العطش (۱)

امام صادقعليه‌السلام سے اس آيت''اخرجوا انفسكم اليوم تجزون عذاب الهون'' كے بارے ميں منقول ہے كہ ذلت آميز عذاب سے مراد (جان كنى كے وقت كي) پياس ہے_

آسمانى كتابيں :آسمانى كتابوں كا بے مثل ہونا ۶، ۷; آسمانى كتابوں كى مثل لانے كا ادعا ۶

آنحضرت(ص) :آنحضرت (ص) سے جنگ ۹ ; آنحضرت(ص) كے مخالفين كا طريقہ جنگ۹

اسلام :اسلام كے خلاف جنگ كا طريقہ ۹

افترا :خدا پر افترا ۳، ۲۴، ۲۸;خدا پر افترا باندھنے كا ظلم ہونا ۱; خدا پر افترا باندھنے كے آثار ۱۰; خدا پر افترا كا پيش خيمہ ۲۶; خدا پر افترا كا گناہ ۱; خدا پر افترا كى سزا ۲۰، ۲۳

امامت :منصب امامت كادعوى كرنا ۲۸

انسان :انسان كى روح كا قبض ہونا ۱۹;انسان كى حقيقت۱۹

تكبر:تكبر كے آثار ۲۶; خدا كى آيات سے تكبر كى سزا ۲۱

جان كنى :جان كنى كے وقت پياس ۲۹;جان كنى كے وقت سختى كے اسباب ۱۰، ۱۱

خدا تعالى :خدا كے مقرر كردہ فرشتے ۱۴;خدا كے بارے ميں تكلم ۲۲، ۲۳

خدا پر افترا باندھنے والے :خدا پر افترا باندھنے كا ظلم ۲ ;خدا پر افترا باندھنے والوں كى جان كنى ۱۰

روايت : ۲۸، ۲۹

روح :روح كا كردار ۱۹

سزا:سزا كا عمل كے مطابق ہونا ۲۷ ; سزا كا نظام ۲۷; سزا كے اسباب ۲۳; سزا كے مراتب ۲۳;

____________________

۱) تفسير عياشى ج/ ۱ ص ۳۷۰ ح ۶۳، نور الثقلين ج/۱ ص ۷۴۶ ح ۱۸۴_

۲۹۵

ظالمين : ۲، ۴، ۵ظالمين اور عالم برزخ ۲۵; ظالمين كا اخروى عذاب ۱۷ ; ظالمين كا عجز ۱۷ ،۱۸ ; ظالمين كا مذاق اڑانا ۱۸ ;ظالمين كى اخروى سزا ۱۲; ظالمين كى جان كنى كا منظر ۱۲ ، ۱۸ ;ظالمين كى ذلت آميز سزا ۱۷ ; ظالمين كى روح قبض ہونا ۱۲،۱۵،۱۶ ; ظالمين كى موت ۱۲ ،۱۸ ;ظالمين كى موت سے عبرت حاصل كرنا ۱۳; ظالمين كى ہلاكت ۱۷

ظلم :آثار ظلم ۸; سب سے بڑا ظلم ۱، ۶; ظلم كے مراتب ۱، ۸; موارد ظلم ۱

عبرت :عبرت كے اسباب ۱۳

عذاب :اہل عذاب ۱۷، ۲۵ ;برزخ كا عذاب ۲۰، ۲۱، ۲۵; ذلت آميز عذاب۰ ۲، ۲۱، ۲۹; مراتب عذاب ۲۰، ۲۱; موجبات عذاب ۲۱

عزرائيل :عزرائيل كا كردار ۱۴، ۱۵; عزرائيل كا مذاق كرنا ۱۸;عزرائيل كے ہاتھ ۱۶

عمل :عمل كى اخروى سزا و جزاء ۲۷

قدروں كا تعين :قدروں كے تعين كا معيار ۸

قرآن :قرآن كى مثل لانے كا دعوى ۹، ۱۱، ۲۴

گفتگو۴ :باطل گفتگو ۲۴،۲۶

گناہ :عظيم ترين گناہ ۱; گناہ كبيرہ ۱; گناہ كى برائي كا معيار ۸;گناہ كے مراتب ۱

متبنى (نبوت كا جھوٹا دعوى كرنے والے) :متبنى افراد كا ظلم ۵;متبنى افراد كے دعوے۹

مستكبرين :مستكبرين كا عالم برزخ ميں حشر ۲۵

ملائكہ :ملائكہ كا كردار ۱۴، ۱۵، ۱۶; ملائكہ موت۱۴، ۱۶، ۱۸

موت :موت كى حقيقت ۱۹

نبوت :نبوت كے جھوٹے مدعى ۵، ۹

وحى :بشر پر نزول وحى كى تكذيب ۳; بشر پر وحى كے نزول كى تكذيب كرنے والے ۴; وحى دريافت

۲۹۶

كرنے كا دعوى ۲۴;وحى كا بے مثل ہونا ۷ ; وحى كا جھوٹا دعوى كرنے والوں كى جان كنى ۱۱; وحى كو جھٹلانے والے ۹

يہود:يہود اور بشر پر وحى كا نزول ۴;يہود كا دعوي۴; يہود كا ظلم ۴

آیت ۹۴

( وَلَقَدْ جِئْتُمُونَا فُرَادَى كَمَا خَلَقْنَاكُمْ أَوَّلَ مَرَّةٍ وَتَرَكْتُم مَّا خَوَّلْنَاكُمْ وَرَاء ظُهُورِكُمْ وَمَا نَرَى مَعَكُمْ شُفَعَاءكُمُ الَّذِينَ زَعَمْتُمْ أَنَّهُمْ فِيكُمْ شُرَكَاء لَقَد تَّقَطَّعَ بَيْنَكُمْ وَضَلَّ عَنكُم مَّا كُنتُمْ تَزْعُمُونَ )

اور بالآخر تم اسى طرح ہمارے پاس تنہا آئے جس طرح ہم نے تم كو پيدا كيا تھا اور جو كچھ تمھيں ديا تھا سب اپنے پيچھے چھوڑ آئے اور ہم تمھارے ساتھ تمھارے ان سفارش كرنے والوں كو بھى نہيں ديكھتے جنھيں تم نے اپنے لئے خدا كا شريك بنايا تھا _ تمھارے ان كے تعلقات قطع ہوگئے اور تمھارا خيال تم سے غائب ہوگيا

۱_ انسان موت كے بعد، اپنى اولين خلقت كى طرح، تن تنہا بارگاہ الہى ميں حاضر ہوگا_

و لقد جئتمونا فردى كما خلقنكم اول مرة

۲_ انسان مرتے ہى ہر اس چيز (اور نعمت) كو چھوڑ دے گا جو خداوند عالم نے اسے عطا كى ہوئي تھي_

و تركتم ما خولنكم وراء ظهوركم

''تحويل'' كا معنى اعطا اور تمليك ہے اور يہاں ''خولنكم'' سے مراد وہ نعمات ہيں كہ جو خدانے انسان كو دنيا ميں عطا فرمائي ہيں _

۳_ انسان كى حيات اور اسكى زندگى كے دوسرے وسائل سب كے سب خداوند متعال كى ملكيت ہيں اور اسى كے عطا كردہ ہيں _كما خلقنكم اول مرة و تركتم ما خولنكم و راء ظهوركم

۴_ مشركين كا خيال تھا كہ مرنے كے بعد اپنے خداؤں

۲۹۷

كى شفاعت سے بہرہ مند ہونگے_و ما نرى معكم شفعاء كم الذين زعمتم انهم فيكم شركؤا

۵_ موت كے ساتھ، انسان اور اس كى طرف سے خداوند عالم كے ساتھ قرار ديئے گئے شريكوں كے درميان جدائي ہو جائے گي_لقد تقطع بينكم و ضل عنكم ما كنتم تزعمون

۶_ انسان كى غفلت اور حقائق سے دورى كا نتيجہ ہے كہ وہ اپنے خزانوں پر مغرور ہوجاتاہے اور خيالى معبودوں كى شفاعت سے بہرہ مند ہونے كا باطل خيال ركھنے لگتاہے_و تركتم ما خولنكم وراء ظهوركم و ما نرى معكم شفعاء كم الذين زعمتم

يہ آيت مشركين سے مخاطب ہے اور موت كے بعد ان كى حالت بيان كررہى ہے يہ جملات ''و تركتم ...'' اور ''ما نرى ...'' مشركين كى گمراہى اور برے انجام كے دو بڑے عوامل كا بيان ہے كہ ان ميں سے ايك ان كا دنيا پر مغرور ہوناہے اور دوسرا اپنے خيالى معبودوں كى شفاعت سے بہرہ مند ہونے كا توہم كرنا ہے_

۷_ خداوند كے ليے شريك قرار دينا اور ان شريكوں كى شفاعت سے بہرہ مند ہونے كا خيال، محض ايك خيال اور موہوم چيز ہے_الذين زعمتم انهم فيكم شركوا

۸_ موت كے آتے ہي، مشركين اپنے خيالى معبودوں كى شفاعت كے بيہودہ اور لغو ہونے كى حقيقت سے آگاہ ہوجائيں گے_و ما نرى معكم شفعآء كم الذين زعمتم انهم فيكم شركوا و ضل عنكم ما كنتم تزعمون

''لسان العرب'' كے مطابق ''ضل'' كے معانى ميں سے ايك '' پنھان اور غائب ہونا ہے بنابرايں جملہ ''و ضل عنكم'' كا معنى يہ ہے كہ ''جن كو آپ لوگ اپنى موت كے بعد اپنى شفاعت كا ذريعہ سمجھتے تھے وہ غايب اور پنہان ہوگئے ہيں _

۹_ موت كے ساتھ ہى انسان كى آنكھيں حقائق كو ديكھنے لگيں گي_و ضل عنكم ما كنتم تزعمون

انسان :انسان ابتدا ء خلقت سے ۱; انسان موت كے بعد ۱;حيات انسان ۳; موت انسان ۲

ثروت :دولت و ثروت كا فريب دينا ۶

خدا تعالى :عطائے خدا ۳; نعمات خدا ۳

خدا كى طرف بازگشت : ۱

۲۹۸

شرك :شرك كا خلاف عقل و منطق ہونا ۷

عقيدہ :باطل عقيدے كے آثار ۶

غفلت :غفلت كے اسباب ۶

قرآن :تشبيہات قرآن ۱

مشركين :عقيدہ مشركين كا باطل ہونا۸;مشركين اور باطل معبود ۴;مشركين اور شفاعت ۴; مشركين كا عقيدہ ۴; مشركين كى موت ۵

معبودان باطل :باطل معبودوں كى شفاعت ۴، ۶، ۷، ۸

موت:موت كے آثار ۲، ۵، ۸، ۹; موت كے بعد حقائق كا ظاہر ہونا ۸، ۹

آیت ۹۵

( إِنَّ اللّهَ فَالِقُ الْحَبِّ وَالنَّوَى يُخْرِجُ الْحَيَّ مِنَ الْمَيِّتِ وَمُخْرِجُ الْمَيِّتِ مِنَ الْحَيِّ ذَلِكُمُ اللّهُ فَأَنَّى تُؤْفَكُونَ )

خدا ہى وہ ہے جو گھھلى اور دانے كا شكافتہ كرنے والا ہے _ وہ مردہ سے زندہ اور زندہ سے مردہ كو نكالتا ہے يہى تمھارا خدا ہے تم تم كدھر بہكے جارہے ہو

۱_خداوندمتعال ، بيج اور گٹھلى كو اگانے كے ليے شگافتہ كرنے والا ہے_ان الله فالق الحب والنوى

''حب'' گندم و جو كے دانوں كو كہا جاتاہے (راغب) اور ''نوى '' ''نواة'' كى جمع ہے_ جس كا معنى گٹھلى ہے_

۲_ خدا بے جان اور مردہ طبيعت كے قلب سے زندگى و حيات نكالنے والا ہے_ان الله يخرج الحى من الميت

۳_ دانوں اور گٹھليوں سے پودے اور درخت اگنا، مردہ سے زندہ موجودات كو نكالنے كا ايك نمونہ ہے_

۲۹۹

ان الله فالق الحب و النوى يخرج الحى من الميت و مخرج الميت من الحي

۴_ زندہ موجودات كا مردہ چيزوں كے قلب سے اور زندہ چيزوں كے باطن سے مردہ كا نكلنا، عالم طبيعت كا ايك دائمى قانون ہے_يخرج الحى من الميت و مخرج الميت من الحي

جملہ ''يخرج الحي'' ايك جملہ فعليہ ہے جو فعل مضارع سے شروع ہوا ہے_ اور استمرار اور تجديد پر دلالت كررہاہے_ اسى طرح دوسرا جملہ ''مخرج الميت ...'' جو كہ جملہ اسميہ ہے، دوام اور ثبوت پر دلالت كرتاہے_

۵_ خداوند عالم جاندار موجودات كے باطن سے بے جان اور فاقد حيات موجودات كو نكالتاہے_

ان الله و مخرج الميت من الحي

۶_ مردہ دانے اور گٹھلى سے زندہ پودے اگانے پر خدا كى قدرت، موت كے بعد انسان كو زندہ كرنے پر اس كى قدرت كى ايك دليل ہے_لقد جئتمونا فردى كما خلقنكم اول مرة ان الله فالق مخرج الميت من الحي

۷_ دانوں اور گٹھليوں كے شگافتہ ہونے كى كيفيت اور پودوں كے اگنے اور موت و حيات كے پيدا ہونے ميں غور و فكر كرنا، توحيد تك رسائي اور شرك سے بچنے كا مقدمہ ہے_ان الله فالق الحب والنوى ذلكم الله

۸_ عالم طبيعت اور اس كے نظام كا مطالعہ، توحيد تك پہنچنے كا ايك راستہ ہے_ان الله فالق الحب و النوى ذلك الله فانى تؤفكون

۹_ توحيد كى جانب رجحان ايك فطرى اور معقول بات ہے اور شرك اختيار كرنا، حقيقت سے دور اور باعث تعجب ہے_ذلكم الله فانى تؤفكون

''مفردات راغب'' كے مطابق ''افك'' كا معنى جھوٹ اور ہر وہ چيز ہے كہ جو اپنے صحيح راستے پر نہ ہو_ جملہ ''فانى تؤفكون'' استفھام اور تعجب كے ساتھ شرك كے انحراف اور جھوٹ ہونے اور توحيد كى حقانيت و سچائي كى جانب اشارہ كررہاہے_

۱۰_عن ابى عبدالله عليه‌السلام : قال الله عزوجل ''يخرج الحى من الميت و مخرج الميت من الحي'' فاالحى المؤمن الذى تخرج طينته من طينة الكافر و الميت الذى يخرج من الحى هو الكافر الذى يخرج من طينة المؤمن (۱)

امام صادقعليه‌السلام سے آيت ''يخرج الحي ...'' كے بارے منقول ہے كہ ''حي'' وہ مؤمن ہے جو

____________________

۱) كافي، ج/۲ ص ۵ ح / ۷ نور الثقلين ج/ ۱ ص ۷۴۸ ح ۱۹۳_

۳۰۰