تفسير راہنما جلد ۵

 تفسير راہنما 0%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 744

 تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 744
مشاہدے: 131855
ڈاؤنلوڈ: 3111


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 744 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 131855 / ڈاؤنلوڈ: 3111
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 5

مؤلف:
اردو

كافر سے متولد ہو اور ''ميت'' كہ جو ''حي'' سے نكالتاہے، وہ كافر ہے كہ جو مؤمن سے متولد ہوتاہے

امور :حيرت انگيز امور ۹

انسان :انسانى رجحانات ۹

پودے :پودوں كا اگنا، ۳، ۶; پودوں كا بيج ۱; پودوں كى گٹھلى ۳، ۶، ۷;پودوں كے اگنے كا سرچشمہ۱

تعقل :آفاقى آيات ميں تعقل ۸; پودوں كے اگنے ميں تعقل ۸; تعقل كے آثار ۷،۸; حيات ميں تعقل ۷; خلقت ميں تعقل ۷; طبيعت ميں تعقل ۸; موت ميں تعقل ۷

توحيد :توحيد كا پيش خيمہ۷، ۸; توحيد كا فطرى ہونا، ۹

حيات :بے جان موجودات سے حيات كا پيدا ہونا ۲، ۳، ۴; منشائے حيات ۲

خدا تعالى :افعال خدا ۱، ۲، ۵; خالقيت خدا ۵; قدرت خدا ۶

رجحانات :فطرى رجحانات ۹

روايت : ۱۰

شرك :شرك كا بطلان ۹; موانع شرك ۷

طبيعت :طبيعت كا قانون كے مطابق ہونا ۴

كافر :مؤمن سے كافر كا متولد ہونا ۱۰

مردے :مردوں كا زندہ ہونا ۱

موجودات :جانداروں سے بے جان موجودات كا پيدا ہونا ۴، ۵; خلقت موجودات ۴

مؤمن :كافر سے مؤمن كا تولد ۱۰

۳۰۱

آیت ۹۶

( فَالِقُ الإِصْبَاحِ وَجَعَلَ اللَّيْلَ سَكَناً وَالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ حُسْبَاناً ذَلِكَ تَقْدِيرُ الْعَزِيزِ الْعَلِيمِ )

وہ نور سحر كا شكافتہ كرنے والا ہے اور اس نے رات كو وجہ سكحون اور شمس و قمر كو ذريعہ حساب بنايا ہے _ يہ اس صاحب عزّت و حكمت كى مقرر كردہ تقدير ہے

۱_ خداوندعالم ، سياہ رات كے قلب سے صبح كا اجالا نمودار كرتا ہے_فالق الاصباح

۲_ خداوند عالم نے رات كو سكون و آرام اور دن كو كام كرنے كا وقت قرار ديا ہے_فالق الاصباح و جعل الليل سكنا

رات كو سكون قرار دينے سے پہلے صبح كا ذكر كرنا، دن اور رات كے درميان فرق كى جانب ايك لطيف اشارہ ہے كہ در حقيقت، دن، رات كا نقطہ مقابل ہے اور سعى و كوشش اور كام كرنے ليے اسے مناسب وقت قرار ديا گيا ہے_

۳_ خداوندمتعال نے سورج اور چاند كو زمانہ كے حساب اور اندازہ گيرى كا وسيلہ قرار ديا ہے_و الشمس والقمر حسبانا

۴_ سورج اور چاند ہر پہلو سے ايك دقيق نظم، حساب اور پروگرام كے تحت كا م كررہے ہيں _والشمس و القمر حسبانا

مندرجہ بالا مفہوم اس مناسبت سے اخذ كيا گيا ہے كہ جب جملہ ''جعل الشمس والقمر حسبانا'' زيد عدل كى طرح مبالغہ كے طور پر ہو_ يعنى خود سورج اور چاند، بعينہ حساب اور پروگرام ہيں _ يہ بيان ظاہر كرتاہے كہ ذرات ميں سے كوئي ذرہ اور حركات ميں سے كوئي حركت، حساب و كتاب اور نظام سے باہر نہيں _

۵_ صبح كاشگافتہ ہونا ، رات كا سكون اور سورج و چاند كا نظم و حساب پر چلنا، خداوند عزيز و عليم كى تدبير كے تحت واقع ہے_فالق الاصباح ذلك تقدير العزيز العليم

۶_ خداوند، عزيز ( غالب) اور عليم (باخبر دانا) ہے_

۳۰۲

ذلك تقدير العزيز العليم

۷_ عالم ہستى كا جارى نظام، خداوند عالم كے وسيع علم اور قدرت مطلقہ كا ايك نمونہ ہے_

فالق الاصباح ذلك تقدير العزيز العليم

۸_ پروگرام كى تدبير اور اس كے كامياب اجرا كے ليے قدرت اور علم، لازمى شرط ہے_

ذلك تقدير العزيز العليم

۹_ عالم طبيعت،آسمانى كرات اور انكے دقيق نظام كا مطالعہ توحيد كو درّ ك كرنے كا ايك راستہ ہے_

فانى تؤفكون_ فالق الاصباح ذلك تقدير العزيز العليم

گذشتہ آيات ميں _ توحيد، نفى شرك اور اسكے انجام كا بيان تھا_ اس آيت ميں بھى جملہ ''فانى تؤفكون'' كے بعد جو كہ گذشتہ آيت كا ٹكڑا ہے، توحيد تك انسان كى رسائي كے ليے ايك دليل و راہنمائي ہے_

آرام و سكون :رات كا آرام و سكون ۲، ۵

آفرينش (خلقت) :خلقت و آفرينش كا قانون كے مطابق ہونا ۷

اسما و صفات :عزيز ۶; عليم ۶

تفكر:آسمانى كرات ميں تفكر ۹; آفاقى آيات ميں تفكر ۹; تفكر كے آثار ۹; خلقت كے نظم ميں تفكر ۹

توحيد :توحيد كا مقدمہ ۹

چاند :چاند كا كردار ۳;چاند كا نظم ۴، ۵

خدا تعالى :افعال خدا ۱، ۲، ۳; حاكمت خدا ۴; عزت خدا ۵; علم خدا ۵; علم خدا كى نشانياں ۷; قدرت خدا كى نشانياں ۷

دن :دن كى خصوصيت ۲

رات:رات كى تاريكى ۱، رات كى خصوصيت۲

سال شمارى :سال شمارى كے آلات و وسائل ۳

سورج:سورج كا كردار ۳ ; سورج كا نظم وضبط ۴،۵

۳۰۳

صبح :طلوع صبح ۱، ۵

علم :اہميت علم ۸

قدرت :اہميت قدرت ۸

كاميابي:كاميابى كى شرائط ۸

آیت ۹۷

( وَهُوَ الَّذِي جَعَلَ لَكُمُ النُّجُومَ لِتَهْتَدُواْ بِهَا فِي ظُلُمَاتِ الْبَرِّ وَالْبَحْرِ قَدْ فَصَّلْنَا الآيَاتِ لِقَوْمٍ يَعْلَمُونَ )

وہى وہ ہے جس نے تمھارے لئے ستارے مقرر كئے ہيں كہ ان كے ذريعہ خشكى اور ترى كى تاريكيوں ميں راستہ معلوم كر سكو_ہم نے تمام نشانيوں كو اس قوم كے لئے تفصيل كے ساتھ بيان كيا ہے جو جاننے والى ہے

۱_ خداوند عالم نے خشكى و ترى كى تاريكيوں ميں انسان كى راہنمائي كے ليے ستاروں كو بنايا ہے_

و هو الذى جعل لكم النجوم لتهتدوا بها فى ظلمت البر والبحر

۲_ ستارے ، ان كى جگہ اور مدار ايك نظم، حساب اور معين نظام كے تحت واقع ہے_

جعل لكم النجوم لتهتدوا بها فى ظلمت البر والبحر

ستاروں كے ذريعے راہنمائي اس وقت ممكن ہے جب ان كامدار اور محل وقوع ايك معين نظام كے مطابق ہو_ كيونكہ اگر ايسا نہ ہو تو ان كے ذريعے راستہ تلاش كرنا ناممكن ہے_

۳_نظام شمسى اور اس كے ستاروں كے محل وقوع اور مدار كا مطالعہ، توحيد اور معرفت خدا كے درك كے ليے ايك راستہ ہے_و هو الذى جعل لكم النجوم لتهتدوا بها

۴_ قرآن ميں طبيعت (و خلقت) كى آيات بيان

۳۰۴

كرنے سے خداوند عالم كا ہدف علماء كو فكر كى دعوت دينا ہے_

ان الله فالق فالق الاء صباح النجوم لتهتدوا قد فصلنا الآيات لقوم يعلمون

۵_ علماء اور دانشور حضرات عالم طبيعت ميں خدا كى طرف سے واضح طور پر بيان كى گئي آيات اور مظاہر سے بہرہ مند ہوتے ہں _قد فصلنا الآيات لقوم يعلمون

۶_ عالم طبيعت و خلقت ميں مطالعہ كے ذريعے خداوندعالم اور اسكى يكتائي كى معرفت تك انسان كى رسائي كى شرط علم ہے_فالق الاصباح قد فصلنا الآيات لقوم يعلمون

۷_ علما اور دانشور افراد خداوند عالم كى بارگاہ ميں عزت و منزلت ركھتے ہيں _قد فصلنا الآيات لقوم يعلمون

خداوند عالم نے آيات كو كھول كر بيان كرنے كا ہدف علما كا استفادہ بتاياہے اس سے ظاہر ہوتا ہے كہ يہ گروہ (علمائ) خداوند كے نزديك كتنى قدر و منزلت كا حامل ہے _ چونكہ خداوند نے انھيں اپنے كلام كا مخاطب قرار ديا ہے_

آفرينش (خلقت) :نظام آفرينش ۱، ۴

آيات خدا : ۵

تفكر:آفاقى آيات ميں تعقل ۶; تفكركے آثار ۳; خلقت ميں تعقل ۳; ستاروں ميں تعقل ۳

توحيد :شرائط توحيد ۶;مقدمات توحيد ۳

خدا تعالى :افعال خدا ۱;معرفت خدا كى شرائط ۶; معرفت خدا كے دلائل ۳، ۶

دانشور :دانشور اور آفاتى آيات ۵

راہ پانا :بيابان ميں راستہ تلاش كرنا ۱; تاريكى ميں راہ پانے كے وسائل ۱; سمندر ميں راستہ پانا ۱

ستارے :ستاروں كا كردار ۱; ستاروں كا نظم ۲; ستاروں كى خلقت كا مقصد ۱; ستاروں كے مدار ۲، ۳

علم :علم كى قدرت و قيمت ۷;علم كے آثار ۶

۳۰۵

علما :علما اور آيات آفاقى ۵ علما كے فضائل ۷

قرآن :قرآن اور دانشمند افراد ۴;قرآن اور علما ۴;قرآن كى آفاقى آيات كا فلسفہ ۴

آیت ۹۸

( وَهُوَ الَّذِيَ أَنشَأَكُم مِّن نَّفْسٍ وَاحِدَةٍ فَمُسْتَقَرٌّ وَمُسْتَوْدَعٌ قَدْ فَصَّلْنَا الآيَاتِ لِقَوْمٍ يَفْقَهُونَ )

وہى وہ ہے جى نے تم سب كو ايك نفس سے پيدا كيا ہے پھر سب كے لئے قرار گاہ اور منزل وديعت مقرر كى ہے _ ہم نے صاحبان فہم كے لئے تمام نشانيوں كو تفصيل كے ساتھ بيان كرديا ہے

۱_ بنى آدم كو پيدا كرنے والا فقط خداوند عالم ہے_و هو الذى انشاكم من نفس واحدة

۲_ خداوندعالم نے تمام بنى آدم اور اس كى مختلف نسلوں اور قبيلوں كو ايك فرد (آدمعليه‌السلام ) سے پيدا كيا_

و هو الذى انشاكم من نفس واحدة

۳_ انسان كى مختلف نسلوں اور قبيلوں ميں كسى قسم كا ذاتى اور بنيادى فرق موجود نہيں ہے_

هو الذى انشاكم من نفس واحدة

۴_ بنى آدم ميں سے بعض افراد زمين پر مستقر ہوچكے ہيں _اور بعض دوسرے (ابھي) پيدا نہيں ہوئے، اورصلبوں ميں امانت كے طور پر موجود ہيں _انشاكم من نفس و حدة فمستقر و مستودع

اپنى ابتدائي خلقت كے بعد بنى آدم كا دو گروہوں ''مستقر'' اور ''مستودع'' ميں تقسيم ہونا اس مطلب كى تائيدہے كہ ''مستقر'' يعنى زمين پر استقرار حاصل كرنے والا اور ''مستودع'' سے مراد وہ، جو امانت اور وديعت كے طور پر صلبوں ميں موجود ہيں _ البتہ اس سلسلے ميں مفسرين نے اور وجوہات و اسباب بھى ذكر كيئے ہيں _

۵_ (زمين پر) استقرار اور (صلبوں ميں ) امانت دو حالتيں كہ جن ميں سے ايك ميں بنى آدم ہيں _

انشاكم من نفس واحدة فمستقر و مستودع

۳۰۶

۶_ بنى آدم، زمين پر استقرار ركھنے كے باجود ثبات و دوام نہيں ركھتے بلكہ زمين پر بطور وديعت و امانت ركھے گئے ہيں _

انشاكم من نفس و حدة فمستقر و مستودع

انسانوں كى ''مستقر'' اور ''مستودع'' جيسے كلمات سے توصيف كرنا ظاہر كرتاہے كہ انسانوں ميں سے ہر فرد اس وصف كا حامل ہے بنابرايں ہر فرد ''مستقر'' بھى ہے اور ''مستودع'' بھي_ مندرجہ بالا مفہوم اسى بنا پر اخذ كيا گيا ہے_

۷_ خلقت انسان كى كيفيت كے سلسلے ميں آيات الھى كے بيان سے صاحبان عقل بہرہ مند ہوتے ہيں _

هو الذى انشاكم قد فصلنا الآيات لقوم يفقهون

۸_ دانا اور نعمت عقل سے بہرہ مند لوگ خداوند عالم كے نزديك قدر و منزلت كے حامل ہيں _

قد فصلنا الآيات لقوم يفقهون

۹_ خلقت انسان كى كيفيت ميں غور و فكر كرنا توحيد تك رسائي كا ايك ذريعہ ہے_

و هو الذى انشاء كم قد فصلنا الآيات لقوم يفقهون

۱۰_عن ابى بصير عن ابى جعفر عليه‌السلام قال : قلت : ''هو الذى انشاكم من نفس واحدة فمستقر و مستودع'' قال : المستقر ما استقر الايمان فى قلبه فلا ينزع منه ابدا و المستودع الذى يستودع الايمان زمانا ثم يسلبه (۱)

ابوبصير كہتے ہيں ، ميں نے امام محمد باقرعليه‌السلام سے آيت ''ھو الذى انشاكم ...'' كے بار ے ميں پوچھا تو آپعليه‌السلام نے فرما يا : ''مستقر'' وہ ہے كہ جس كے دل ميں ايمان استقرار پاچكاہے اور كبھى بھى اس سے جدا نہيں ہوگا_ اور ''مستودع'' وہ ہے كہ جس كے پاس كچھ عرصے كے ليے ايمان بطور وديعت ركھا جائے اور اس كے بعد اس سے واپس لے ليا جائے_

آدمعليه‌السلام :نسل آدم ۲

اقدار :قدروں كا معيار ۸

انسان :اجداد انسان۲;انسان زمين پر ۶; انسان كا خالق ۱;انسان كى چند روزہ زندگى ۶;انسان كى زندگى ۵; انسانوں كا مساوى ہونا ۳; انسانوں كى خلقت كا منشائ۲;انسانى نسليں ۲;پيدا نہ ہوئے انسان ۴،۵; پيدا ہوچكے انسان ۴،۵

____________________

۱) تفسير عياشى ج۱، ص ۳۷۱، ح ۶۹، نور الثقلين ج ۱،ص ۷۵۰،ج ۲۵

۳۰۷

تفكر:تفكر كے آثار ۷ ،۹; خلقت انسان ميں تفكر۷، ۹

تفقّہ :(سمجھ لوجھ)اہل تفقّہ ۷; اہل تفقّہ كے فضائل ۸

توحيد :مقدمات توحيد ۹

خدا تعالى :خدا سے مخصوص امور ۱; خالقت خدا ، ۱، ۲

روايت : ۱۰

مستودع (امانت شدہ) :مستودع سے مراد ۱۰

مؤمنين :ثابت قدم مؤمنين۱۰

نسلى تعصب :نسلى تعصب كا ردّ ۳

۳۰۸

آیت ۹۹

( وَهُوَ الَّذِيَ أَنزَلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَخْرَجْنَا بِهِ نَبَاتَ كُلِّ شَيْءٍ فَأَخْرَجْنَا مِنْهُ خَضِرأى نُّخْرِجُ مِنْهُ حَبّاً مُّتَرَاكِباً وَمِنَ النَّخْلِ مِن طَلْعِهَا قِنْوَانٌ دَانِيَةٌ وَجَنَّاتٍ مِّنْ أَعْنَابٍ وَالزَّيْتُونَ وَالرُّمَّانَ مُشْتَبِهاً وَغَيْرَ مُتَشَابِهٍ انظُرُواْ إِلِى ثَمَرِهِ إِذَا أَثْمَرَ وَيَنْعِهِ إِنَّ فِي ذَلِكُمْ لآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ )

وہى خدا وہ ہے جى نے آسمان سے پانى نازل كيا ہے پھر ہم نے ہرشى كے كوئے نكالے پھر ہرى بھرى شاخيں نكاليں جس سے ہم گتھے ہوئے دانےنكالتے ہيں اور كھجور كے شگونے سے لٹكتے ہوئے گچّھے پيدا كئے اور انگور و زيتون اور انار كے باغات پيدا كئے جو شكل ميں ملتے جلتے اور مزہ ميں بالكل الگ الگ ہيں _ ذرا اس كے پھل اور اس پكنے كى طرف غور سے ديكھو كہ اس ميں صاحبان ايمان كے لئے كتنى نشانياں پائي جاتى ہيں

۱_ آسمان سے بارش برسانے والا خداوند عالم ہے_و هو الذى انزل من السماء ماء

۲_ اللہ تعالى بارش كے پانى كے ذريعے پودوں كو زمين سے اگاتاہے_انزل من السماء ماء فاخرجنا به نبات كل شيئ

۳_ پودوں كے اگنے اور ہر رشد كرنے والى شئے كا اصلى جوہر پانى ہے_فاخرجنا به نبات كل شيئ

۴_ زمين كى سرسبزى اور پودوں كا رشد كرنا، بارش كا مرہون منت ہے _

انزل من السماء ماء فاخرجنا منه خضرا

۵_ خداوند عالم طبيعت كا نظام چلانے اور زندگى كا سلسلہ جارى ركھنے كے ليے علل و اسباب كے ذريعے عمل كرتاہے_

انزل من السماء ماء فاخرجنا به نبات كل شيئ

''بہ'' ميں حرف جر كا معنى آلہ ہے_ يعنى ہم پانى كے ذريعے اگنے والے پودوں كو دانے اور گٹھلى سے باہر لاتے ہيں _

۳۰۹

۶_ خداوندمتعال سبز پودوں سے، با ہم جڑے ہوئے دانوں والے خوشے نكالتاہے_

فاخرجنا منه خضرأى نخرج منه حبا متراكبا

۷_ خداوند بارش كے ذريعے، كھجور كے درخت كى شاخوں سے لٹكے ہوئے تيار خوشے نكالتاہے_

فاخرجنا و من النخل من طلعها قنوان دانيه

''طلع'' كا معنى كھجور كا شگوفہ ہے اور ''قنوان'' كا معنى بھى خوشہ ہے ''قنوان دانيہ'' يعنى وہ نزديك خوشے جو دسترس ميں ہوں _

۸_ خدا بارش كے پانى سے انگور، زيتون اور انار كے باغات پيدا كرتاہے_

و جنات من اعناب و الزيتون والزمان

۹_ زيتوں اور انار كے پھل اور درخت آپس ميں شباھت ركھنے كے باوجود ايك دوسرے سے متفاوت ہيں _

والزيتون والرمان مشتبها و غير متشبه

۱۰_ زيتون اور انار كے پھلوں اور درختوں ميں تنوع اور امتياز توحيد اور خداشناسى كى آيات ميں سے ہے_

والزيتوں والرمان مشتبها و غير متشبه

۱۱_ ايك پھل كے درختوں ميں تنوع اور ان كى ايك دوسرے سے شباہت كے باوجود ان كے ثمرات ميں تفاوت، خداشناسى اور توحيد كى آيات ميں سے ہے_

و هو الذي والزيتون و الرمان مشتبها و غير متشبه

۱۲_ انار كے درخت ميں پھلوں كى كلياں نكلنے كے وقت سے ليكر اس كا پھل پكنے تك كا زمانہ،غور و فكر كرنے كے قابل ہے_انظروا الى ثمره اذا اثمر وينعه

۱۳_ كھجور كے نخل، انگور كى بيل اور انار و زيتون كے درخت كى كلياں نكلنے اور پھل پكنے تك كا زمانہ، غور و فكر اور مطالعے كے قابل اور معرفت خدا حاصل كرنے كا راستہ ہے_

و من النخل و من اعناب و الزيتون والرمان انظروا الى ثمره اذا اثمر وينعه ان فى ذلكم الآيات

۳۱۰

ہوسكتاہے ''ثمرہ'' كى ضمير كا مرجع ''الرمان'' ہو اور يہ بھى ہوسكتاہے كہ بدل كى صورت ميں ''النخل'' ''اعناب'' اور ''الزيتون'' ہو_ مندرجہ بالا مفہوم اسى بنا پر اخذ كيا گيا ہے، لہذا ''انظروا'' كا حكم آيت ميں مذكور تمام موارد كو شامل ہے_

۱۴_ درختوں كى كلياں نكلنے اور انكے پھل پكنے كى كيفيت كے بارے ميں تحقيق و مطالعہ كرنا ضرورى ہے_

انظروا الى ثمرة اذا اثمر وينعه

۱۵_ مؤمنين عالم طبيعت ميں موجود آيات الہى كے ادراك كى ضرورى صلاحيت ركھتے ہيں _

و هو الذى أنزل ان فى ذلك لآيات لقوم يؤمنون

''ذلكم'' آيت ميں مذكورہ موارد، جيسے نزول بارش، پودوں كا رشد كرنا، اور پھل دينے والے درختوں ميں تشابہ اور امتياز و غيرہ كى جانب اشارہ ہے_

۱۶_ جو لوگ ايمان كے طالب ہيں اور ضد، ہٹ دھرمى اور عناد سے دور ہيں وہ، قدرتى آيات (نشانيوں ) سے معرفت خدا اور اسكى توحيد كا راستہ پاليتے ہيں _ان فى ذلك لآيات لقوم يومنون

۱۷_ عالم طبيعت ميں مطالعے و تحقيق كے ذريعے ايمان حاصل كرنا، علم و فہم كى علامت ہے_

الآيات لقوم يعلمون يقوم يفقهون لقوم يؤمنون

گذشتہ دو آيات ميں علم و فہم كو قدرتى آيات سے بہرہ مندى كى شرط كے عنوان سے ذكر كيا گيا ہے اور اس آيت ميں ايمان كا ذكر آيا ہے_ ان تين آيات كے آخر ميں ايمان كو ذكر كرنا شايد اس نكتے كى جانب اشارہ ہو كہاور اہل علم ہى ايمان تك پہنچتے ہيں _ لہذا ايمان بھي، علم و فہم ركھنے والوں كى علامت ہے_

۱۸_ قدرتى و طبيعى امور كا جارى ركھنا اور انكے نظام كو چلانا، ارادہ خداكے دائرہ كار اور اس كے حيطہ قدرت ميں ہے_

و هو الذي فاخرجنا نخرج

آفرينش (خلقت) :تدبير خلقت كے اسباب ۵

آيات خدا :۱۰، ۱۱، ۱۳; آيات خدا كا ادراك ۱۵

انار :انار كے باغ ۸

انگور :انگور كے باغ ۸

ايمان : مقدمات ايمان ۱۷

۳۱۱

بارش :بارش برسنے كا منشاء ۱;بارش كے فوائد ۲، ۴، ۷، ۸

پانى :پانى كا كردار ۲، ۳

پودے :پودوں كا خوشہ ۶; پودوں كا بيج (دانہ) ۶; پودوں كى روئيدگى كے اسباب ۲، ۳، ۴

پھل :پھلوں كا تنوع ۱۱; پھلوں كا مختلف ہونا۹;پھلوں كا مشابہہ ہونا۹; پھلوں كى پيدائش كے اسباب ۸;پھلوں ميں تنوع كے آثار ۱۰

تعقل :آفاتى آيات ميں تعقل ۱۶، ۱۷; انار كے درخت ميں تعقل ۱۲، ۱۳; انگور كے درخت ميں تعقل ۱۳;پھلوں كى پيدائش ميں تعقل ۱۴; تعقل كى اہميت ۱۴;درختوں كے شگوفے پھوٹنے ميں تعقل ۱۴; زيتون كے درخت ميں تعقل ۱۳;طبيعت ميں تعقل ۱۷; كھجور كے درخت ميں تعقل ۱۳

توحيد :مقدمات توحيد ۱۰، ۱۱، ۱۶

حق طلبى :حق طلبى كے آثار ۱۶

حيات :منشائے حيات ۲، ۳، ۷، ۸

خداتعالى :ارادہ خدا ۱۸; افعال خدا ،۱، ۲، ۵، ۶، ۷، ۸; خدا كى معرفت كے دلائل ۱۰، ۱۱، ۱۳، ۱۶; قدرت خدا ۱۸

درخت :درختوں كاامتياز۹; درختوں كا تنوع ۱۱;درختوں كا مشابہہ ہونا۹;درختوں كے تنوع كے آثار ۱۰; ميوہ دار درخت ۱۱

زمين :زمين كى سرسبزى كا منشا۴

زيتون :زيتون كے باغ ۸

علم :علم كى نشانياں ۱۷

عوامل طبيعى :(قدرتى عوامل) كا عمل ۵

كھجور كا درخت:كھجور كے درخت كا اگنا۷; كھجور كے درخت كے خوشے۶

موجودات :موجودات كى حيات كے اسباب ۳; موجودات كى تدبير ۱۸

مؤمنين :مؤمنين كى معرفت خدا ۱۵

ہٹ دھري:ہٹ دھرى سے اجتناب كے آثار۱۶

۳۱۲

آیت ۱۰۰

( وَجَعَلُواْ لِلّهِ شُرَكَاء الْجِنَّ وَخَلَقَهُمْ وَخَرَقُواْ لَهُ بَنِينَ وَبَنَاتٍ بِغَيْرِ عِلْمٍ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى عَمَّا يَصِفُونَ )

اور ان لوگوں نے جنّات كو خدا كا شريك بناديا ہے حالانكہ خدانے انھيں پيدا كيا ہے پھر اس كے لئے بغير جانے بوجھے بيٹے اور بيٹياں بھى تيار كردى ہيں _ جب كہ وہ بے نياز اور ان كے بيان كر دہ اوصاف سے كہيں زيادہ بلندو بالا ہے

۱_ بعض مشركين جنات ميں سے بعض كو خدا كا شريك جانتے تھے_و جعلوا لله شركاء الجن

۲_ جنات خداوند عالم كى مخلوق ہيں _ لہذا اس كے شريك نہيں ہوسكتے_و جعلوا لله شركاء الجن و خلقهم

۳_ جنات ( مخفى قوتيں اور مخلوقات)خداوند كى مخلوق ہيں _و جعلوا لله شركاء الجن و خلقهم

۴_ مخلوق اپنے خالق كى شريك نہيں ہوسكتي_و جعلوا لله شركاء الجن و خلقهم

۵_ بعض مشركين خداوند عالم كے ليے بيٹے اور بيٹيوں كا عقيدہ ركھتے تھے_و خرقوا له بنين و بنت بغير علم

۶_ خداوند متعال كے ليے شريك قرار دينا اور اس سے اولاد كى نسبت دينا ايك باطل عقيدہ ہے جو نادانى كى بنا پر اختيار كيا گيا ہے_و خرقوا له بنين و بنات بغير علم

۷_ خداوندعالم اور اس كى صفات كے بارے ميں انسان كے عقائد، علم پر مبنى ہونے چاہيے_

و خرقوا له بنين و بنت بغير علم

۸_ خداوند عالم كے بارے ميں علم سے عارى اور

۳۱۳

جاہلانہ تصورات سے بچنے كى ضرورت_و خرقوا له بنين و بنات بغير علم سبحنه

۹_ خداوند اولاد اور شريك ركھنے سے پاك و منزہ ہے_و خرقوا له بنين و بنت سبحنه و تعالى عما يصفون

۱۰_ خداوند عالم ان صفات سے پاك و بلند ہے جو جہالت كى بنا پر اس سے منسوب كى جاتى ہيں _

بغير علم سبحنه و تعالى عما يصفون

اسما و صفات :صفات جلال ۶، ۹، ۱۰

جنات :جنات كا مخلوق ہونا ۲، ۳

جہل :جہل و نادانى كے آثار ۶

خدا تعالى :تنزيہ خدا ۹، ۱۰ ;خالقيت خدا ۳; خدا اور اولاد ۵، ۶ ،۹; خدا اور بيٹا ۵; خدا اور بيٹى ۵

شرك :بطلان شرك ۶، ۹; بطلان شرك كے دلائل۲، ۴

عقيدہ :باطل عقيدے سے اجتناب ۸;باطل عقيدے كا منشا ۶; خدا پر عقيدہ ۸;خدا كے بارے ميں باطل عقيدہ ۱، ۵، ۶، ۸، ۱۰; عقيدے ميں برہان ۷; عقيدے ميں علم كا كردار ۷

مشركين :مشركين اور جنات ۱; مشركين كا عقيدہ ۱، ۵; مشركين كے خدا ۱

موجودات :موجودات پنہان ۳

۳۱۴

آیت ۱۰۱

( بَدِيعُ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ أَنَّى يَكُونُ لَهُ وَلَدٌ وَلَمْ تَكُن لَّهُ صَاحِبَةٌ وَخَلَقَ كُلَّ شَيْءٍ وهُوَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ )

وہ زمين و آسمان كا ايجاد كرنے والا ہے _ اس كے اولد كس طرح ہوسكتى ہے اس كى تو كوئي بيوى بھى نہيں ہے اور وہ ہر شے كا خالق ہے اور ہر چيز كا جاننے والا ہے

۱_خداوندعالم پہلے سے موجود نمونے اور ماڈل كے بغير آسمان و زمين كو ايجاد كرنے والا ہے_

بديع السماوات والارض

''بديع'' يعنى خالق اور مبدع، خداوند عالم كے بديع ہونے كا معنى يہ ہے كہ وہ كائنات كا خالق ہے بغير كسى نمونے اور مثال كے (لسان العرب)

۲_ خداوند عالم عدم كى تاريكيوں سے آسمانوں اور زمين كو ايجاد كرنے والا ہے_بديع السموات والارض

۳_ خداوندعالم كى نہ تو اولاد ہے اور نہ ہى كبھى كوئي بيوى تھى _انى يكون له ولد و لم تكن له صاحبة

۴_ خداوند عالم كى بيوى نہ ہوتے ہوئے اس كے ليے اولاد كے وجود كا تصور ايك نامعقول بات ہے_

انى يكون له ولد و لم تكن له صحبة

۵_ توالد (فقط) زوجيت كے ذريعے ممكن ہے_انى يكون له ولد و لم تكن له صحبة

۶_ ہستى و كائنات كوپيدا كرنے والا (خداوندعالم ) ہى اولاد اور شريك سے منزہ اور تسبيح كيے جانے كے لائق ہے_

سبحنه و تعالى عما يصفون_ بديع السموات والارض

۷_ خداوند، تمام موجودات كو خلق كرنے والا ہے_و خلق كل شيئ

۳۱۵

۸_ ہر چيز كو خداوند عالم كى مخلوق سمجھتے ہوئے اس كے ليے اولاد كا تصور كرنا، ايك نامعقول بات ہے_

انى يكون له ولد و خلق كل شيئ _

۹_ خدا تمام موجودات ہستى كے بارے ميں گہرى اور وسيع آگاہى ركھتاہے_و هو بكل شيء عليم

۱۰_ كائنات كى خلقت و آفرينش كى بنياد، خداوند عالم كا وسيع علم ہے_خلق كل شيء و هو بكل شيء عليم

۱۱_ كائنات اور ہستى كى خلقت و آفرينش كا فقط خداوندعالم سے مخصوص ہونا، اس بات كى دليل ہے كہ وہ اولاد اور شريك سے بے نياز ہے_انى يكون له ولد و خلق كل شيء و هو بكل شيء عليم

آسمان :خالق آسمان ۱، ۲

آفرينش (خلقت) :خالق آفرينش ۶; خلقت آفرينش ۱۰

اسما و صفات :صفات جلال ۳، ۴، ۶، ۱۱; عليم ۹

امور :نامعقول امور ۴، ۸

خدا تعالى :خدا اور اولاد ۳، ۴، ۶، ۸، ۱۱; خدا اور بيوى ۳، ۴; خدا سے مخصوص امور ۱۱;خدا كا كسى نمونے كے بغير تخليق كرنا ۱، ۲، ۶;خدا كى بے نيازى كے دلائل ۱۱; خدا كى تسبيح ۶; خدا كى تنزيہ ، ۳، ۶، ۱۱; خدا كى خالقيت۲، ۶، ۷، ۱۱; خدا كى خالقيت كى خصوصيت۱

زمين :خالق زمين ۱، ۲

موجودات :خالق موجودات ۷; موجودات كا مخلوق ہونا ۸

نسل:نسل كے اسباب ۵

۳۱۶

آیت ۱۰۲

( ذَلِكُمُ اللّهُ رَبُّكُمْ لا إِلَـهَ إِلاَّ هُوَ خَالِقُ كُلِّ شَيْءٍ فَاعْبُدُوهُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ وَكِيلٌ )

وہى اللہ تمھارا پروردگار ہے جس كے علاوہ كوئي خدا نہيں _ و ہر شى كا خالق ہے اسى كى عبادت كروہ _ وہى ہر شى كا نگہبان ہے

۱_ فقط خداوندعالم، آسمانوں اور زمين كا مبدع، كائنات كا خالق، كسى دوسرے شريك سے بے نياز اور بنى آدم كى پرورش كرنے كے لائق ہے_بديع السموات ...ذلكم الله ربكم لا اله الا هو

گذشتہ آيت ميں خداوند عالم كى متعدد صفات ذكر كى گئي ہيں _ اس آيت ميں ''ذلكم'' گذشتہ آيت ميں مذكور تمام صفات كے ساتھ خدا كى جانب اشارہ ہے_

۲_ الوہيت، فقط اس پروردگار كے ليے مخصوص ہے جو كائنات كا خالق ہے اور شريك و اولاد سے بے نياز ہے_

بديع السموات والارض انى يكون له ولد و لم تكن له صحبة ذلكم الله

۳_ سوائے خداكے كوئي اور ايسا معبود نہيں ہے كہ

جو كائنات و ہستى كا مبدع، تمام چيزوں كا خالق اور بيوى بچوں كے بغير ہے_

بديع السموات انى يكون له ولد و لم تكن له صاحبة لا اله الا هو خلق كل شيئ

۴_ خداوند، ہر موجودكا خالق ہے_ذلكم الله خلق كل شيئ

۵_ غير خدا ،انسانوں كى تدبير اور ربوبيت ميں كسى قسم كا كردار ادا نہيں كر سكتا_

و جعلوا لله شركاء الجن سبحانه ذلكم الله ربكم شرك كى بات كے بعد خداوندعالم كى ربوبيت ميں يكتائي كى صفت بيان كرنا، در حقيقت غير خدا كى ربوبيت كے تصور كو ردّ كرنا ہے_

۶_ كائنات و ہستى كے واحد خالق كى عبادت كرنے اور عبادت ميں اس كے ساتھ كسى كو شريك نہ كرنے كى ضرورت_

۳۱۷

و جعلوا لله شركاء الجن ذلكم الله ربكم لا اله الا هو فاعبوده

۷_ سارى كائنات كا خالق خدا ہى عبادت كے لائق ہے_لا اله الا هو خلق كل شيء فاعبدوه

۸_ خداوندعالم ميں خالقيت و ربوبيت كے منحصر ہونے كى جانب توجہ، انسان كو اسكى عبادت كرنے پر آمادہ كرتى ہے_

ذلك الله ربكم لا اله الا هو خلق كل شيء فاعبدوه

۹_ خداوند عالم كے علاوہ ہر موجود مخلوق ہے اور عبادت كے لائق نہيں _لا اله الاهو خلق كل شيء فاعبدوه

۱۰_ پروردگار اور خالق كائنات كے سامنے انسان كا اہم ترين فريضہ اسكى عبادت ميں توحيد اختيار كرنا ہے_

ذلك الله ربكم خلق كل شيء فاعبدوه

چونكہ خداوند عالم ميں الوہيت كے منحصر ہونے اور خالقيت ميں اسكى يكتائي كے بيان كے بعد، عبادت كا حكم ديا گيا ہے، اس سے ظاہر ہوتاہے كہ خداوند كے سامنے بندے كا اہم ترين فريضہ اس كى عبادت و پرستش ہے_

۱۱_ خداوندعالم كى عبادت معرفت و شناخت كى بنياد پر عالمانہ انداز سے ہونى چاہيئے_ذلكم الله ربكم فاعبدوه

۱۲_ فقط خداوندعالم ، تمام موجودات ہستى كے امور كا ذمہ دار اور كار ساز ہے_و هو على كل شيء وكيل

۱۳_ خداوندعالم كائنات كا ايجاد كرنے والا اور تمام موجودات ہستى كا ذمہ دار اور كار ساز ہے_

خلق كل شيء فاعبدوه و هو على كل شيء وكيل

آفرينش كى بات كے بعد، جملہ ''و ھو على كل شيء وكيل'' كا مضمون ان لوگوں كے توھم كو ردّ كرنا ہے كہ جو تدبير كائنات ميں ، غير خالق، كے ليے كسى نہ كسى كردار كے قائل ہيں _ دوسرے لفظوں ميں پہلا جملہ خلق ميں توحيد اور دوسرا جملہ امر ميں توحيد كو بيان كررہاہے_

۱۴_ كائنات پر الہى نگہبانى كى جانب توجہ، انسان ميں عبوديت خداوند كى جانب رجحان اور شرك و نافرمانى سے بچنے كا سبب بنتى ہے_فاعبدوه و هو على كل شيء وكيل

آسمان :خالق آسمان ۱

۳۱۸

آفرينش :خالق آفرينش ۱، ۲، ۷، ۱۰، ۱۳

ابھارنے :ابھارنے اور آمادہ كرنے كے عوامل ۸

اسما و صفات :وكيل ۱۲

الوہيت :الوہيت كى شرائط ۲

انسان :انسانوں كى تدبير۵; انسان كى ذمہ دارى ۱۰

توحيد :توحيد ذاتى ۲; توحيد ربوبى ۱ ;توحيد عبادى ۳، ۷، ۸، ۹، ۱۰;توحيد عبادى كى اہميت ۶

خدا وند تعالى :ابداع خدا ۱; افعال خدا ۱۳; الوھيت خدا ۲; بے نيازى خدا ،۱، ۲; تنزيہ خدا ۱، ۲; خالقيت خدا ،۱، ۴، ۸; خدا اور اولاد ۲;خدا سے مخصوص امور ۱، ۲، ۳، ۵، ۷، ۸، ۹، ۱۲;ربوبيت خدا ۸; نگہبانى خدا ۱۴; وكالت خدا ۱۲، ۱۳

ربوبيت :شرائط ربوبيت ۱; غير خدا كى ربوبيت كى نفى ۵

زمين :خالق زمين ۱

شرك :شرك سے اجتناب ۶; شرك سے اجتناب كے اسباب ۱۴

عبادت :شرائط عبادت ۱۱; عبادت ميں آگاہى ۱۱; عوامل عبادت ۱۴

عصيان :عصيان و نافرمانى كے موانع ۱۴

علم :علم كے آثار ۸

معبود :سچے معبود كى شرائط ۳

موجودات :خالق موجودات ۴; موجودات كى مخلوقيت ۹

نظريہ كائنات :جہان بينى اور آئيڈ بالوجى ۱۴

۳۱۹

آیت ۱۰۳

( لاَّ تُدْرِكُهُ الأَبْصَارُ وَهُوَ يُدْرِكُ الأَبْصَارَ وَهُوَ اللَّطِيفُ الْخَبِيرُ )

نگاہيں اے پا نہيں كتيں اور وہ نگاہوں كا برابر ادراك ركھتا ہے كہ وہ لطيف بھى ہے اور خبير بھى ہے

۱_ آنكھ كے ساتھ خدا كا ديدار ممكن نہيں _لا تدركه الابصار

ہوسكتاہے ''ابصار'' جمع ''بصر'' ہوجسكا معنى ''آنكھ'' ہے_ لہذا ''ادراك البصر'' يعنى آنكھ كے ساتھ ديكھنا ہے_

۲_ انسان كى باطنى قوتيں خداكى حقيقت اور ذات كے ادراك سے قاصرہيں _لا تدركه الابصر

يہ اس بنا پر ہے كہ جب ''بصر'' بصيرت كے معنى ميں ہو چنانچہ راغب كے بقول : ''... و يقال لقوة القلب المدركة بصيرة و بصر و جمع البصر الابصار '' نيز وہ كہتا ہے كہ ادراك يعنى كسى چيز كى انتہا و گہرائي تك جانا_

۳_ جو انسان كى حس ، تصور اور وہم ميں سما جائے وہ خدا نہيں _لا تدركه الابصار

چونكہ خداوند نے ''ابصار'' كو ادراك خدا سے قاصر كہا ہے_ پس جو چيز بھى بعنوان (خدا) درك

و تصور كى جائے وہ خدا نہيں ہوگي_

۴_ انسان كا علم و ادراك محدود ہے_لا تدركه الابصر

۵_ حقيقى خدا، انسانى تصور و ادراك سے بالا اور جسمانى خصوصيات سے پاك و منزہ ہے_لا تدركه الابصر

خدا كو ديكھنے كا امكان نہ ہونا، اس كے جسمانى خصوصيات سے مبرا ہونے كى علامت ہے_

۶_ فقط خداوندعالم ، انسان كے افكار و ادراك سے مكمل طور پر آگاہ ہے_و هو يدرك الابصر

جيسا كہ راغب نے مفردات ميں كہا ہے كہ ''بصر'' كا معنى ''بصيرة'' بھى ہے اور ''بصيرت'' يعنى : انسان كى ادراكى قوت، بنابرايں ''يدرك الابصار'' سے مراد، افكار و ادراكات كى گہرائيوں كو دريافت كرنا ہے_

۷_ فقط خدا ہى لطيف و خبير ہے_و هو اللطيف الخبير

۳۲۰