تفسير راہنما جلد ۵

 تفسير راہنما 0%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 744

 تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 744
مشاہدے: 131974
ڈاؤنلوڈ: 3116


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 744 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 131974 / ڈاؤنلوڈ: 3116
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 5

مؤلف:
اردو

۸_ چونكہ خدا لطيف ہے لہذا وہ رؤيت و ادراك سے ماورا ہے_لا تدركه الابصار و هو اللطيف الخبير

جملہ ''و ھو اللطيف الخبير'' صدر آيت كے ليے، لف و نشر كى صورت ميں ايك تعليل ہے_ راغب لطيف كا معنى بيان كرتے ہوئے كہتے ہيں ''لطيف'' اس چيز كو كہا جاتاہے جس كا ادراك حواس نہيں كرسكتے_ شايد خداپر صفت لطيف كا اطلاق اسى ليے كيا جاتاہے_

۹_ خداوندعالم بنى آدم كے كردار سے آگاہ ہونے كے باوجود ان پر لطف و كرم كرتاہے_

هو يدرك الابصار و هو اللطيف الخبير

''لطيف'' كے معانى ميں سے ايك ''كرم و لطف ہے اور لطيف و خبير جيسى دو صفات كے ايك ساتھ آنے خصوصاً جب ''الخبير'' ''اللطيف'' كى صفت ہو تو مندرجہ بالا مفہوم اخذ ہوتاہے_

۱۰_ فقط خداوندعالم كائنات و ہستى كے تمام پہلوؤں اور اس كى حقيقت سے آگاہ ہے_و هو اللطيف الخبير

''الخبير'' كے ليے متعلق ذكر نہ ہونا اس كے اطلاق اور وسيع ہونے كى حكايت كررہاہے_

۱۱_عن ابى الحسن الرضا عليه‌السلام : قال الله ''لا تدركه الابصار ...'' هذه الابصار ليست هى الاعين انما هى الابصار التى فى القلب لا يقع عليه الاوهام و لا يدرك كيف هو (۱)

امام رضاعليه‌السلام سے منقول ہے كہ : آيت ''لا تدركہ الابصار ...'' ميں ''ابصار'' سے مراد آنكھ نہيں ، بلكہ مراد چشم قلب اور قلبى ادراك كى قدرت ہے چونكہ اوھام، خداوندعالم پر احاطہ نہيں كر سكتے اور اسكى ذات جسطرح كہ ہے قلبى ادراك سے ماورا ہے_

۱۲_عن ابى الحسن عليه‌السلام فى حديث : انما قلنا اللطيف للخلق اللطيف و لعلمه بالشيء اللطيف او لا ترى الى اثر صنعه فى النبات اللطيف و من الحيوان الصغار و ما هو اصغر منها ما لا يكاد تستبينه العيون (۲)

ابوالحسن (امام رضا يا امام ھادى عليھما السلام) سے منقول ہے كہ : خداوند پر صفت ''لطيف'' كا اطلاع اس ليے ہوتاہے كہ وہ

____________________

۱) تفسير عياشي، ج/ ۱ ص ۳۷۳ ح ۷۹_ تفسير برھان، ج/۱ ص ۵۴۸ ح ۸_

۲) كافى ج/ ۱ ص ۱۱۹ ح / ۱ نور الثقلين ج/ ۱ ص ۷۵۵، ح / ۲۲۸_

۳۲۱

لطيف اشياء كا خالق ہے اور لطيف اشياء كا علم ركھتاہے_ كيا تم، لطيف پودوں ميں اور چھوٹے سے چھوٹے حيوانات ميں كہ جو آنكھ سے نظر نہيں آتے_ اس كى آفرينش كى واضح نشانياں نہيں ديكھتے ؟

۱۳_عن ابى الحسن الرضا عليه‌السلام : و اما اللطيف فليس على قلة و قضافة و صغر، و لكن ذلك على النفاذ فى الاشياء و الامتناع من ان يدرك و كذلكلطف الله تبارك و تعالى عن ان يدرك بحد او يحد بوصف و اما الخبير فالذى لا يعزب عنه شيء و لا يفوته شيئ، ليس للتجربة و لا الاعتبار بالاشياء فيفيده التجربة و الاعتبار علما ... (۱)

امام رضاعليه‌السلام سے منقول ہے كہ : صفات خداوند ميں ''لطيف'' كا معنى كمي، ذرہ اور چھوٹا پن نہيں بلكہ اس كى ذات اقدس پر اس صفت كا اطلاق، اشيا ميں اس كے نفوذ اور ذات بارى تعالى كے ادراك كے ناممكن ہونے كى وجہ سے ہے اور ''خبير'' كا معنى يہ ہے كہ كوئي بھى شيء اس سے پنہان نہيں اور كوئي بھى چيز اس كے دائرہ علم سے باہر نہيں _خدا كا علم، تجربے و كسب كا محتاج نہيں ہے

آنكھ:آنكھ كى بينائي كا محدود ہونا۱

اسما و صفات :خبير ۷; صفت جلال ۵; لطيف ۷، ۸

انسان :ادراكات انسان كى محدوديت ۴، ۵; انسانى قوتوں كى محدوديت ۲; علم انسان كى محدوديت ۴;عمل انسان ۹

خدا تعالى :حقيقت خدا ۳، ۵;خدا كا علم غيب ۶، ۹، ۱۰; خدا كا علمى احاطہ ۱۳; خدا كے ساتھ خاص ۶، ۷، ۱۰; ذات خدا كا ادراك ۲، ۳، ۸، ۱۱; رؤيت خدا ۱، ۸;

رويت قلبى خدا ۱۱; لطف خدا ۹، ۱۲، ۱۳

روايت ۱۱، ۱۲، ۱۳

موجودات :ظريف و لطيف موجودات كى خلقت ۱۲

____________________

۱)توحيد صدوق ص ۱۸۹ ح / ۲ ب ۳۹ نور الثقلين ج/ ۱ ص ۷۵۶ ح ۲۲۹_

۳۲۲

آیت ۱۰۴

( قَدْ جَاءكُم بَصَائرُ مِن رَّبِّكُمْ فَمَنْ أَبْصَرَ فَلِنَفْسِهِ وَمَنْ عَمِيَ فَعَلَيْهَا وَمَا أَنَاْ عَلَيْكُم بِحَفِيظٍ )

تمھارے پاس تمھارے پروردگار كى طرف سے دلائل آچكے ہيں اب جو بصيرت سے كام لے گا وہ اپنے لئے اور جو اندھابن جائے گا وہ بھى اپنا ہى نقصان كرے گا اور ميں تم لوگوں كا نگہبان نہيں ہوں

۱_ آيات قرآن، انسانوں كى جانب، پروردگار كى طرف سے آنے والى معلومات ہيں _قد جاء كم بصائرُ من ربكم

۲_ انسان كو آگاہ كرنا، ربوبيت اور لطف الھى كا ايك نور ہے_قد جاء كم بصائرُ من ربكم

ضمير ''كم'' كا تكرار اور ''رب'' كا اس كى جانب اضافہ اپنے بندوں پر اس كے لطف و مہربانى كى علامت ہے_

۳_ تمام انسان خداوند عالم كى جانب سے علم حاصل كرنے اور ہدايت پانے كى صلاحيت ركھتے ہيں _

قد جاء كم بصائرُ من ربكم

۴_ تربيت و پرورش ميں آگاہى اور بصيرت عطا كرنے كا بنيادى كردار_قد جاء كم بصائرُ من ربكم

بصيرت عطا ہونے كے بيان كے بعد ''رب'' جيسے مقدس نام كو ضمير خطاب ''كم'' كے ساتھ ذكر كرنا يہ ظاہر كررہاہے كہ يہ كام ربوبيت كى شان ميں سے ہے_ لہذا طبعاً تربيت و پرورش ميں مؤثر ہے_

۵_ قرآن، رسول اور خدا كى جانب سے نازل ہونے والے براہين (آيات)، انسان كے ليے بصيرت و آگاہى كے پيغمبر ہيں _قد جاء كم بصائرُ من ربكم

۶_ حق و باطل كے روبرو ہونے پر انسان كو ان ميں سے كسى ايك كو) انتخاب كرنے كا حق حاصل ہے_

قد جاء كم بصائرُ من ربكم فمن ابصر فلنفسه

۳۲۳

و من عمى فعليها

۷_ خداوندعالم كى جانب سے عطا ہونے والى بصيرت و آگاہي، انسان كے كمال، اور منافع كے ليے ہے_

فمن ابصر فلنفسه

۸_انسان كا نفع و نقصان، خدا كى جانب سے عطا ہونے والى بصيرت كو قبول يا ردّ كرنے سے وابستہ ہے_

فمن ابصر فلنسفه و من عمى فعليها

۹_ آيات الہى كو قبول نہ كرنا، دل كے اندھے پن كى وجہ سے ہے نہ كہ (خود) آيات كے پوشيدہ ہونے كى وجہ سے_

قد جاء كم بصائرُ من ربكم فمن ابصر فلنفسه و من عمى فعليها

فعل ''عمي'' كا استعمال ان لوگوں كے ليے ہوتاہے جو خدا كى روشن آيات كو درك نہيں كرتے_ اس سے ظاہر ہوتاہے كہ وہ لوگ حقائق سے اپنى آنكھيں بند كرليتے ہيں نہ يہ كہ حقائق ان سے پوشيدہ ہوتے ہيں _

۱۰_ آيات الہى پر ايمان، بينائي اور ان سے كفر و انكار اندھاپن ہے_

قد جاء كم بصائرُ من ربكم فمن ابصر فلنفسه و من عمى فعليها

۱۱_ پيغمبر(ص) لوگوں كو صحيح فكر و بصيرت عطا كرنے والے اور اسكى وضاحت كرنے والے ہيں نہ كہ اسے قبول كرنے پر لوگوں كے نگہبان اور انہيں ابھارنے والے_قد جاء كم بصائرُ من ربكم و ما انا عليكم بحفيظ

''حفيظ'' بمعنى ''حافظ'' ہے اور اس كا متعلق محذوف ہے البتہ توجہ رہے كہ بحث، بصيرت و عقائد كے بارے ميں ہے_ لہذا اس كا متعلق بھى اسى مضمون كى مناسبت سے ہوگا كہ جو ايك نظرياتى مضمون ہے_

۱۲_ لوگوں كو دينى حقائق و معارف كو قبول كرنے پر وادار كرنا، دينى مبلغين اور پيشواؤں كى ذمہ دارى كى حدود سے باہر ہے_قد جاء كم بصائرُ من ربكم و ما انا عليكم بحفيظ

آنحضرت(ص) :آنحضرت (ص) كا كردار ۵; آنحضرت(ص) كا ہدايت كرنا۱۱; آنحضرت (ص) كى ذمہ دارى كى حدود۱۱

آيات خدا :آيات خدا كا واضح ہونا ۹

انتخاب :حق انتخاب ۶

۳۲۴

انسان :اختيار انسان ۶، ۱۱; انسان كى خصوصيت ۶;انسان كى ہدايت پذيرى ۳; انسانى استعداد ۳ ;انسانى حقوق ۶; انسانى منافع ۷، ۸; علم انسان كا منشا۲، ۵، ۷

ايمان :آيات خدا پر ايمان ۱۰; متعلق ايمان ۱۰

بصيرت :منشائے بصيرت ۲; موارد بصيرت ۱۰

تربيت :تربيت ميں آگاہى ۴; تربيت ميں مؤثر عوامل ۴

خدا تعالى :خدا كى حجت اور براہين ۵; خدا كى حجت و براہين كو قبول كرنا ۸; خدا كى ربوبيت۲; خدا كى نعمتيں ۵، ۷، ۸; لطف خدا ۲

دل كا اندھاپن:دل كے اندھے پن كے آثار ۹

دين :دين ميں اكراہ ۱۲

رشد :رشد و ترقى كے اسباب ۷

رہبرى :دينى رہبرى كى ذمہ دارى كى حدود ۱۲

ضرر :ضرر كے اسباب ۸

عقيدہ :صحيح عقيدے كا منشا۱۱

علم :علم كے آثار ۴

قرآن :تشبيھات قرآن ۱۰; قرآن كا كردار ۱، ۵; قرآن كا ہدايت كرنا ۱

كفار :كفار كا اندھاپن ۱۰

كفر :آيات خدا سے كفر ۱۰

مبلغين :مبلغين كى ذمہ دارى كى حدود ۱۲

۳۲۵

آیت ۱۰۵

( وَكَذَلِكَ نُصَرِّفُ الآيَاتِ وَلِيَقُولُواْ دَرَسْتَ وَلِنُبَيِّنَهُ لِقَوْمٍ يَعْلَمُونَ )

اور اسى طرح ہم پلٹ پلٹ كر آيتيں پيش كرتے ہيں اور تا كہ وہ يہ كہيں كہ آپ نے قرآن پڑھ ليا ہے اور ہم جاننے والوں كے لئے قرآن كو واضج كرديں

۱_ خداوندعالم ، انسانوں كو بصيرت عطا كرنے كے ليے اپنى آيات مختلف صورتوں ميں ظاہر كرتاہے_

قد جاء كم بصائرُ كذلك نصرف الآيات و ليقولوا

''ليقولوا'' محذوف پر عطف ہے جو بصائر سے متعلق گذشتہ آيت كے قرينے سے ہوسكتاہے فعل ''لتبصروا'' ہو يا ہر وہ فعل ہو جو اس معنى كى حكايت كررہاہے_

۲_ حقائق كى وضاحت كرنے ميں تنوع اور بيان كے گوناگوں ہونے كا اہم كردار_

و كذلك نصرف الآيات لنبينه لقوم يعلمون

۳_ كفار پيغمبر(ص) پر تہمت لگاتے تھے كہ آپ(ص) نے قرآن دوسروں سے سيكھا ہے_

و ليقولا درست ''ليقولوا'' ميں ''لام'' عاقبت كے معنى ميں ہے_ يعنى تصريف آيات (آيات كے تنوع)

كے مقابلے ميں منكرين كا آخرى حربہ يہ ہے كہ وہ پيغمبر(ص) كے بارے ميں كہنے لگے كہ آپ(ص) نے قرآن دوسروں سے سيكھا ہے_

۴_ زمانہ بعثت كے مشركين اور كفار آيات قرآن كى عظمت اور اسكے اعلى و بلند مطالب پر مشتمل ہونے كا اعتراف كرتے تھے_و ليقولوا درست

چونكہ اگر آيات، مشركين كى نظر ميں كم اہميت ہوتيں تو ان كے ردّ كے ليے وہ ان كے كم اہميت ہونے كى جانب اشارہ كرتے نہ كہ يہ كہتے كہ پيغمبر(ص) نے (يہ كلام) دوسروں سے حاصل كيا ہے_

۵_ قرآن كى متنوع آيات اہل علم افراد كى بصيرت كو تقويت بخشنے اور كفار كى بہانہ جوئي كا باعث تھيں _

و ليقوا درست و لنبينه لقوم يعلمون

۳۲۶

۶_ قرآنى بيان كے متنوع ہونے كا مقصد، آگاہ و جاننے والوں كے ليے آيات كى وضاحت كرنا ہے_

و كذلك نصرف الآيات و لنبينه لقوم يعلمون

۷_ پيغمبر اكرم(ص) نے خداوندعالم سے علوم اخذ كيے ہيں نہ كسى بشرى معلم سے_

و كذلك نصرف الآيات و ليقولوا درست و لنبينه لقوم يعلمون

فعل متكلم ''نصرف'' اور ''نبين'' كا تكرار ان لوگوں كا اشارے كنائے ميں جواب ہے جو قرآن كے الھى ہونے كے منكر تھے اور ناحق اسے دانش بشر كاثمرہ سمجھتے تھے_

۸_ علم و آگاہي، آيات الہى كے ادراك اور قبول كرنے كا مقدمہ ہے_لنبينه لقوم يعلمون

۹_ اسلامى اقدار پر مشتمل نظام ميں ، علما بلند مقام و منزلت كے حامل ہيں _لنبينه لقوم يعلمون

۱۰_ علما آيات قرآن كے تنوّ ع، اور اسكے بلند پايہ رموز سے بہرہ مند ہوتے ہيں _

و كذلك نصرف الآيات و لنبينه لقوم يعلمون

آيات خدا :آيات خدا كا تنوع ۱;آيات خدا كا ہدايت كرنا ۱; آيات خدا كو قبول كرنے كے اسباب ۸; آيات خدا كے ادراك كے اسباب ۸

اسلام :تاريخ صدر اسلام ۳

اقدار :قدروں كا معيار ۹

بصيرت :بصيرت كے اسباب ۱

تعليم :روش تعليم ۲

حقائق :حقائق كى وضاحت كرنے ميں متنوع بيان ۲

رشد :رشد و ترقى كے اسباب ۵

علم :علم كے آثار ۸

علمائ:علماء اور قرآن ۵، ۱۰; علما ء كے فضائل ۹

۳۲۷

قرآن :آيات قرآن كا تنوع ۵، ۱۰; آيات قرآن كى عظمت ۴; آيات قرآن كى وضاحت۶;آيات قرآن كے تنوع كا فلسفہ ۶;قرآن كى تنوع بيانى ۶

كفار :صدر اسلام كے كفار اور قرآن ۴; كفار اور قرآن ۵;كفار كى بہانہ جوئي كے اسباب ۵;كفار كى تہمتيں ۳

مشركين :صدر اسلام كے مشركين اور قرآن ۴

آیت ۱۰۶

( اتَّبِعْ مَا أُوحِيَ إِلَيْكَ مِن رَّبِّكَ لا إِلَـهَ إِلاَّ هُوَ وَأَعْرِضْ عَنِ الْمُشْرِكِينَ )

آپ اپنى طرف آنے والى وحى الہى كا اتباع كريں كہ اس كے علاوہ كوئي خدا نہيں ہے اور مشركيں سے كنارہ كشى كر ليں

۱_ پيغمبر(ص) كو وحى كى پيروى كرنے كا حكم ديا گيا ہے_اتبع ما اوحى اليك من ربك

۲_ پيغمبر(ص) خداوند عالم كے خصوصى لطف و عنايت سے بہرہ مند ہيں _اليك من ربّك

۳_ وحى و رسالت كے حاملين كے ليے ضرورى ہے كہ وہ اپنے پيام پر عمل كرنے ميں پہل كريں _

اتبع ما اوحى اليك

۴_ وحى كا نازل كرنا، ربوبيت الہى كى عظمتوں ميں سے ہے_ما اوحيَ اليك من ربك

۵_ كفار كى بہانہ جوئي اور اتہامات كو مؤمنين كے تزلزل اور پريشانى كا باعث نہيں بننا چاہيئے_

و ليقولوا درست اتبع ما اوحى اليك

كفار كے شبھات كى جانب اشارے كے بعد وحى كى پيروى كرنے كا حكم دينا_

۳۲۸

در حقيقت كفار كے شبہات كے مقابلے ميں مؤمنين كو محكم كرنے كى ضرورت پرايك تاكيد ہے_

۶_ وحي، انسانوں كى تربيت كے ليے نازل كى جاتى ہے_اتبع ما اوحى اليك من ربك

۷_ وحى كا اصلى محور اور مضمون، توحيد ہے_اتبع ما اوحى اليك من ربك لا اله الا هو

۸_ خداوندعالم كى يكتائي اسكے فرامين و احكام كى پيروى كرنے كے لازمى ہونے پر ايك برھان ہے_

اتبع ما اوحى اليك من ربك لا اله الا هو

۹_ پيغمبر(ص) كا فريضہ ہے كہ آپ(ص) مشركين سے روگردانى كريں اور ان كى طرف سے لگائي جانے والى تہمتوں كو اہميت نہ ديں _و اعرض عن المشركين

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) اور مشركين ۹; آنحضرت (ص) كا وحى كى اتباع كرنا۱; آنحضرت(ص) كى ذمہ داري۱،۹; آنحضرت(ص) كے فضائل۲

اطاعت :خدا كى اطاعت ۸

انبيا :انبياكا پہل كرنا ۳; انبياء كى ذمہ دارى ۳

تربيت :تربيت كے علل و اسباب ۶

توحيد :توحيد كى اہميت ۷; توحيد كے آثار ۸

خدا تعالى :ربوبيت خدا ۴; لطف خدا ۲

كفار :كفار كى بہانہ جوئي ۵; كفار كى تہمتيں ۵

مشركين :مشركين سے روگردانى ۹; مشركين كى تہمتوں سے بے اعتنائي ۹

مؤمنين :مؤمنين كى پريشانى كا سبب ۵; مؤمنين كو خبردار كيا جانا ۵; مؤمنين كے ثابت قدم رہنے كى اہميت ۵; مؤمنين كے متزلزل ہونے كا سبب ۵

وحى :نزول وحى ۴; وحى كا كردار ۶، ۷;وحى كا مضمون ۷

۳۲۹

آیت ۱۰۷

( وَلَوْ شَاء اللّهُ مَا أَشْرَكُواْ وَمَا جَعَلْنَاكَ عَلَيْهِمْ حَفِيظاً وَمَا أَنتَ عَلَيْهِم بِوَكِيلٍ )

اور اگر خدا چاہتا تو يہ شرگ ہى نہ كر سكتے اورہم نے آپ كو ان كا نگہبان نہيں بنايا ہےاور نہ آپ ان كے ذمہ دار ہيں

۱_ اگر مشيت الہى يہ ہوتى كہ بنى آدم مشرك نہ ہوں تو كوئي بھى شخص شرك نہ كرتا _و لو شاء الله ما اشركوا

۲_ مشيت الہى نافذ اور ناقابل تخلف ہے_و لو شاء الله ما اشركوا

۳_ خداوندعالم چاہتاہے كہ بنى آدم مكمل آزادى كے ساتھ خود ايمان كا انتخاب كريں _و لو شاء الله ما اشركوا

۴_ بنى آدم كا توحيد يا شرك كى جانب رجحان ، مشيت الہى سے وابستہ اور اس كى قلمرو ميں (انجام پاتا) ہے_

و لو شاء الله ما اشركوا

۵_ پيغمبر(ص) لوگوں كو ايمان لانے پر واردار كرنے اور انكےشرك ترك كرنے كے ذمہ دار نہيں _

و ما جعلنك عليهم حفيظا

۶_ پيغمبر(ص) كا لوگوں كو توحيد كى جانب ہدايت كرنے كے سلسلے ميں شديد احساس ذمہ دارى كرنا_

و ما جعلنك عليهم حفيظا

۷_ پيغمبر(ص) لوگوں كے ايمان و شرك كے ذمہ دار اور جوابدہ نہيں _و ما انت عليهم بوكيل

''وكيل'' اس كو كہا جاتاہے كہ جو كسى دوسرے كى طرف سے كوئي كام انجام دينے كى ذمہ دارى قبول كرتاہے_ پيغمبر(ص) كا لوگوں پر وكيل نہ ہونے كا معنى يہ ہوسكتاہے كہ خدالوگوں كے اعمال و عقائد كى خاطر، پيغمبر(ص) سے سؤال نہيں كرے گا_

۸_ پيغمبر(ص) ، پيام الھى پہنچانے اور تبليغ رسالت كے مسئول ہيں نہ كہ لوگوں كو ايمان لانے پر واردار و

۳۳۰

كرنے كے ذمہ دار ہيں _و ما جعلنك عليهم حفيظا و ما انت عليهم بوكيل

۹_ دينى مبلغين كا فريضہ ہے كہ وہ فقط لوگوں كو دين خدا كى طرف دعوت ديں نہ كہ وہ انھيں اس كى طرف واردار كرنے كى تگ و دو شروع كرديں _و ما جعلنك عليهم حفيظا و ما انت عليهم بوكيل

آنحضرت(ص) :آنحضرت (ص) كا احساس ذمہ داري۶; آنحضرت(ص) كا ہدايت كرنا۶; آنحضرت(ص) كى تبليغى سيرت ۶; آنحضرت(ص) كى ذمہ دارى كى حدود ۵،۷،۸

انسان :اختيار انسان ۱، ۳، ۵

توحيد :منشا توحيد ۴

خدا تعالى :مشيتّ خدا ۱، ۳، ۴;مشيت خدا كا حتمى ہونا ۲

دين :دين ميں اختيار كا كردار ۳، ۵، ۸، ۹; دين ميں اكراہ كى نفى ۳، ۵، ۸، ۹

شرك :منشائے شرك ۱، ۴

عمل :عمل كا جوابدہ ۷

مبلغين :مبلغين كى ذمہ دارى كى حدود ۹

۳۳۱

آیت ۱۰۸

( وَلاَ تَسُبُّواْ الَّذِينَ يَدْعُونَ مِن دُونِ اللّهِ فَيَسُبُّواْ اللّهَ عَدْواً بِغَيْرِ عِلْمٍ كَذَلِكَ زَيَّنَّا لِكُلِّ أُمَّةٍ عَمَلَهُمْ ثُمَّ إِلَى رَبِّهِم مَّرْجِعُهُمْ فَيُنَبِّئُهُم بِمَا كَانُواْ يَعْمَلُونَ )

اور خبردار تم لوگ انھيں بْرا بھلا نہ كہو جن كو يہ لوگ خدا كو چھوڑ كر پكارتے ہيں كہ اس طرح يہ دشمنى ميں بغير سمجھے بوجھے خدا كو بر ا بھلا كہيں گے ہم نے اسى طرح ہر قوم كے لئے اس كے عمل كو آراستہ كرديا ہے اس كے بعد سب كى بازگشت پروردگار ہى كى بارگاہ ميں ہے اور وہى سب كو ان كے اعمال كے بارے ميں باخبر كرے گا

۱_ بتوں اور مشركين كے دوسرے مقدسات كو گالى دينے سے اجتناب كرنا ضرورى ہے_

و لا تسبوا الذين يدعون من دون الله

(الذين ...) كے موصول كے بارے ميں دو احتمال ہيں ايك يہ كہ اس سے مشركين مراد ہيں دوم يہ كہ ان كے معبود (بت) مراد ہيں يعنى :''لا تسبوا الذين يدعونهم'' البتہ يہاں عائد صلہ (ھم) حذف ہوگيا ہے_

۲_ دوسرى اقوام و ملل كے مقدسات كى بے حرمتى كرنے كى ممانعت _و لا تسبوا الذين يدعون من دون الله

فعل نہى ''لا تسبوا'' كا ظہور ''حرمت'' ميں ہے_ يہ بات قابل توجہ ہے كہ يہ مفہوم اس بناپر مبنى ہے كہ جملہ ''فيسبوا الله '' نہى كى حكمت ہو نہ كہ علت_

۳_ خداوند عالم كى حريم مقدس كو دوسروں كى بدگوئي سے بچانا ضرورى ہے_

و لا تسبوا الذين فيسبوا الله عدوا بغير علم

۴_ جب كفار كے رد عمل اور مقابلے كا انديشہ ہو تو اس صورت ميں انھيں اور ان كے مقدسات كو برا بھلا كہنا اور گالى دينا حرام ہے_و لا تسبوا فيسبوا الله عدوا بغير علم

يہ اس صورت ميں ہے كہ جب جملہ

۳۳۲

''فيسبوا ...'' نہى كى علت ہو نہ كہ اسكى حكمت، كفار اور ان كے مقدسات كو برا بھلا كہنے اور گالى دينے كى حرمت اس وقت ہے كہ جب مشركين كے رد عمل اور مقابلے كا موجب بنے_

۵_ كفار كے خلاف دشنام طرازى باعث بنتى ہے كہ وہ خداوند عالم كے خلاف جاہلانہ دشمني، كينہ اور لاپرواھى پر مبنى رويہ اپنا ليں _و لا تسبوا الذين فيسبوا الله عدوا بغير علم

۶_ ايسے غلط رويے سے پرہيز كرنا چاہيئے جو دين كے خلاف دشمنوں كے سرگرم ہونے اور مسلمانوں كے مقدسات كى بے حرمتى و اھانت كا باعث بنے_و لا تسبوا الذين فيسبوا الله عدوا بغير علم

۷_ خداوند عالم كو بُرا بھلا كہنا، ايك جاہلانہ عمل اور حريم مقدس الھى پر تجاوز ہے_فيسبوا الله عدوا بغير علم

''عدوا'' كى اصل ''عدي'' ہے_ جس كا معنى ، ظلم، تجاوز اور حد سے بڑھنا ہے_

۸_ جاہلانہ حركتوں اور باتوں كے جال سے بچنے كے ليے، غصے اور جذبات كو قابو ميں ركھنا ضرورى ہے_

و لا تسبوا الذين فيسبوا الله عدوا بغير علم

كلمات ''عدوا'' اور ''بغير علم'' ايسے مقدمات كا بيان ہے جو مشركين كى غير اخلاقى حركتوں اور دشنام طرازى كا باعث بنتے ہيں _ اسى طرح يہ سب كے ليے ايك قسم كى تنبيہ بھى ہے كہ انسان كو اس قسم كے جذبات و احساسات كا اسير نہيں ہونا چاہيئے_

۹_ اپنے نظريات كے دفاع كى خاطر خدا كو گالى دينا، مشركين كى نظر ميں ايك صحيح اور بہتر فعل ہے_

فيسبوا الله عدوا بغير علم كذلك زينا لكل امة عملهم

۱۰_ مشركين اپنے مشركانہ عقائد كو اچھا اور صحيح سمجھتے ہيں _و لا تسبوا الذين كذلك زينا لكل امة عملهم

۱۱_ ہر امت كے اعمال كو اس كى نظر ميں زينت دينا، سنت خداوندى ہے_كذلك زينا لكل امة عملهم

جملہ ''زينا لكل امة ...'' جو كہ ايك كلى قاعدے و قانون كى صورت ميں بيان ہوا ہے اور جو تمام امتوں اور قوموں كے ليے اس زينت كے جارى رہنے كو ظاہر كررہاہے اور آفرينش انسان كے نظام ميں ايك (دائمي) سنت كى علامت ہے_

۱۲_ ہر معاشرہ اور قوم اپنے عقائد اور اعمال كو خواہ وہ ناحق اوركتنے ہى برے ہوں ، اچھے اور صحيح سمجھتاہے_

۳۳۳

فيسبوا الله عدوا بغير علم كذلك زينا لكل امة عملهم

۱۳_ اعمال كا اچھا اور زيبا نظر آتا، انكى حقانيت اورصحيح ہونے كى دليل نہيں _

فيسبوا الله عدوا بغير علم كذلك زينا لكل امة عملهم

مشركين كے اعمال كا جہالت پر مبنى ہونے كے باوجود ان كى نظروں ميں پسنديدہ اور زيبا ہونا، ظاہر كرتاہے كسى چيز كا خوبصورت نظر آنا اسكى حقانيت اور صحيح كى دليل نہيں _

۱۴_ انسان فطرتا زيبائي اور خوبصورتى كى جانب رجحان ركھتاہے_كذلك زينا لكل امة عملهم

۱۵_ لوگوں كا، كسى عقيدے اور عمل پر متفق ہونا، اس عقيدے اور عمل كو ايك اچھائي كے طور پر قبول كرنے كا مقدمہ بنتاہے_و كذلك زينا لكل امة عملهم

۱۶_ تمام بنى آدم كا ہر قسم كے اعتقاد و عمل كے ساتھ، خداكى جانب پلٹنا_كذلك زينا لكل امة عملهم ثم الى ربهم مرجعهم

۱۷_ سب لوگوں كا خدا كى جانب پلٹنا اور قيامت كے دن اپنے اعمال كى حقيقت سے آگاہ ہونا، ربوبيت الہى كا ايك جلوہ ہے_ثم الى ربهم مرجعهم فينبئهم بما كانوا يعملون

۱۸_ انسان كا مبدا (آغاز) بھى خدا ہے اور اسكا آخرى مرجع (جائے پناہ) بھى وہى ہے_ثم الى ربهم مرجعهم

كلمہ ''مرجع'' رجوع سے ہے_ راغب كے بقول ''الرجوع العود الى ما كان منہ البدئ''رجوع اس جگہ كى طرف لوٹنے كو كہتے ہيں كہ جہاں سے اسكا آغاز ہوتاہے_

۱۹_ قيامت، انسانى اعمال اور انكى حقيقت كے ظاہر ہونے كا دن ہے_كذلك زينا لكل فينبئهم بما كانوا يعملون

۲۰_ قيامت، اعمال كى جزا اور سزا كا دن ہے_و كذلك زينا لكل امة عملهم فينبئهم بما كانوا يعملون

قيامت كے دن بنى آدم كو انكے اعمال سے مطلع كرنا، ہوسكتاہے انكى جزا اور سزا كى جانب (ايك) كنايہ ہو_

۲۱_عن ابى الحسن الرضا عليه‌السلام : ان مخالفينا وضعوا اخبارأى و جعلوها على ثلاثة اقسام ثالثها التصريح بمثالب اعداء نا فاذا سمع الناس مثالب اعداء نا باسماء هم ثلبونا باسماء نا و قد قال الله عزوجل :

۳۳۴

''و لا تسبوا الذين يدعون من دون الله فيسبوا الله عدوا بغير علم'' (۱)

امام رضاعليه‌السلام سے منقول ہے كہ : ہمارے مخالفين نے اپنى طرف سے كچھ احاديث وضع كرلى ہيں اور انھيں تين حصوں ميں تقسيم كرديا ہے ان ميں سے تيسرى قسم ان اخبار كى ہے جن ميں ہمارے دشمنوں كے عيوب كى صراحت كى گئي ہے_ پس جب لوگ ہمارے دشمنوں كے عيوب ان كے نام كى صراحت كے ساتھ سنتے ہيں تو ہميں ہمارے نام كے ساتھ ہميں گالياں ديتے ہيں _ جبكہ خداوند متعال نے فرمايا ہے كہ ان لوگوں كے خداؤں كو برا نہ كہو جو غير خدا كو پكارتے ہيں ، مبادا وہ بھى كينہ و دشمنى كى بنا پر اور جہالت كى وجہ سے خدا كو برا بھلا كہنے لگيں _

۲۲_عن ابى عبد الله عليه‌السلام كان المؤمنون يسبون ما يعبد المشركون من دون الله و كان المشركون يسبون ما يعبد المؤمنون_ فنهى الله المؤمنين عن سب آلهتهم لكى لا يسب الكفار اله المؤمنين ...فقال : ''و لا تسبوا الذين يدعون من دون الله فيسبوا الله عدواً بغير علم (۲)

امام صادقعليه‌السلام سے منقول ہے كہ : مؤمنين ان غير خدامعبودوں كو گالياں ديتے تھے كہ جن كى پرستش مشركين كرتے تھے_ مشركين بھى مؤمنين كے معبود كو ناسزا كہتے_ پس خداوند نے مؤمنين كو، مشركين كے معبودوں كے بارے ميں دشنام طرازى سے منع كرديا تا كہ كفار بھى مومنين كے معبود كو برا نہ كہيں اور يہ آيت ''و لا تسبوا الذين ...'' اسى سلسلے ميں نازل ہوئي ہے_

۲۳_عن ابى عبدالله عليه‌السلام فى حديث طويل : و اياكم و سب اعداء الله حيث يسمعونكم فيسبوا الله عدوا بغير علم و قد ينبغى لكم ان تعلموا حد سبهم لله كيف هو ؟ انه من سب اولياء الله فقد انتهك سب الله و من اظلم عند الله ممن استسب لله ولاولياء الله ؟ (۳)

امام صادقعليه‌السلام سے ايك طولانى حديث كے ضمن ميں منقول ہے كہ : تم خدا كے دشمنوں كو گالياں دينے سے بچو جبكہ وہ سن رہے ہوں كيونكہ پھر وہ بھى دشمنى اور جہالت كى وجہ سے اللہ تعالى كو گالياں بكنے لگيں گے_آپ كو جاننا چاہيئے كہ

____________________

۱) عيون اخبار الرضا ج ۱ ص ۳۰۴، ح ۶۳_ ب ۲۸_ نور الثقلين ج/ ۱ ص ۷۵۸ ح ۲۴۰_

۲) تفسير قمى ج/ ۱ ص ۲۱۳_ نورالثقلين ج/ ۱، ص ۷۵۸ ح ۲۳۹

۳) كافي، ج/ ۸ ص ۷ ح ۱، نورالثقلين ج/ ۱ ص ۷۵۷ ح ۲۳۸_

۳۳۵

مشركين كى كون سى بات خدا كو بُرا بھلا كہنے كے برابر ہے_ جس نے خداوند كے مقرر كردہ ولى كو گالى دى اس نے گويا خدا كو گالى دى ہے_ اور اس سے زيادہ ظالم كون ہوگا جو خدا اور اوليائے خدا كو گالى دينے كا موجب ہے ؟

آئمہعليه‌السلام :مخالفين ائمہ كے عيوب ظاہر كرنا ۲۱

اقدار :اقدار كے پيدا ہونے كے اسباب ۱۵;قومى و ملى اقدار پيدا ہونا ۱۵

اقوام :اقوام كے مقدسات كى حرمت ۲

امم :عقيدہ امت كى تزيين ۱۲; عمل امت كى تزيين ۱۱، ۱۲

انسان :انسان كا انجام ۱۶، ۱۸;انسان كا زيبائي طلب ہونا ۱۴; انسانى رجحانات ۱۴; مبدا انسان ۱۸

اولياء اللہ :اوليا ء اللہ كو دگالى دينا ۲۳

اہانت :خدا كى اہانت ۹; قوموں كے مقدسات كى اہانت ۲

حقانيت :حقانيت كا معيا ر ۱۳

خدا كى طرف بازگشت ۱۶، ۱۷، ۱۸

خدا تعالى :حريم خدا پر تجاوز ۷; حريم خدا كى حفاظت ۳;ربوبيت خدا ۱۷; سنن خدا، ۱۱

خدا كى طرف پلٹنا:۱۶،۱۷،۱۸

دشمن :دشمن كا مقابلہ كرنے كى روش ۶;دشمنوں كو ابھارنے سے بچنا ۶

دشمنان خدا :دشمنان خدا كو گالى دينا ۲۳

دشمنى :خدا كے ساتھ دشمنى كے اسباب ۵

روايت : ۲۱، ۲۲، ۲۳

عمل :جاہلانہ عمل ۷;عمل كى اخروى جزا ۲۰; عمل كى اخروى سزا ۲۰;عمل كى تزيين ۱۳; قيامت كے دن عمل كى حقيقت ۱۷، ۱۹; ناپسنديدہ عمل كى تزئين ۱۲

غضب :

۳۳۶

غضب پر قابو پانے كى اہميت ۸; غضب كے آثار ۸

قيامت :قيامت كى خصوصيات ۲۰;قيامت كے دن حقائق كا ظہور ۱۷، ۱۹

كفار :كفار سے مقابلہ كرنے كى روش ۴

گالى دينا:باطل خداؤں كو گالى دينا ۲۲; بتوں كو گالى دينے سے اجتناب۱; خدا كو گالى دينا ۷،۲۳; كفار كو گالي

دينا۴; كفار كو گالى دينے كے آثار ۵; كفار كے مقدسات كو گالى دينا۴; گالى سے اجتناب كى اہميت كا علم ۱; گالى كى حرمت۴

محرمات : ۴

مشركين :مشركين اور عمل صالح ۹; مشركين سے مقابلہ كرنے كا طريقہ ۱; مشركين كا عقيدہ ۱۰; مشركين كے افكار ۹; مشركين كے مقدسات كى حرمت ۱

مقدسات :مقدسات كى حفاظت كرنے كى اہميت ۳، ۶

آیت ۱۰۹

( وَأَقْسَمُواْ بِاللّهِ جَهْدَ أَيْمَانِهِمْ لَئِن جَاءتْهُمْ آية لَّيُؤْمِنُنَّ بِهَا قُلْ إِنَّمَا الآيَاتُ عِندَ اللّهِ وَمَا يُشْعِرُكُمْ أَنَّهَا إِذَا جَاءتْ لاَ يُؤْمِنُونَ ) .۱۰۹

اور ان لوگون نے اللہ كى سخت قسميں كھائيں كہ ان كى مرضى كى نشانى آئي تو ضرور ايمان لے آئيں گے تو آپ كہہ ديجئے كہ نشانياں تو سب خداہى كے پاس ہيں اور تم لوگ كيا جانو كہ وہ آبھى جائيں گى تو يہ لوگ ايمان نہ لائيں گے (۱۰۹)

۱_ مشركين مكہ نے قسم كھائي كہ اگر ان كا پسنديدہ معجزہ آگيا تو وہ ايمان لے آئيں گے_

و اقسموا بالله جهد ايمنهم لئن جاء تهم اية

۲_ مشركين مكہ ''اللہ'' پر اعتقاد ركھتے تھے اور اسكى قسم كھاتے تھے_و اقسموا بالله

۳_ پيغمبر(ص) كے پيش كردہ معجزے كے علاوہ مشركين اپنا پسنديدہ معجزہ ديكھنا چاہتے تھے_

و اقسموا بالله جهد ايمنهم لئن جاء تهم اية واضح ہے كہ پيغمبر(ص) نے يقيناً انھيں معجزات دكھائے ہيں اس كے باوجود وہ بہانہ بناتے ہوئے دوسرے معجزات طلب كرتے تھے_

۳۳۷

۴_ منكرين نبوت كے بہانوں ميں سے ايك، پيغمبر(ص) كى جانب سے پيش كردہ معجزات كے معجزہ ہونے سے انكار كرنا تھا_لئن جاء تهم آية ليؤمنن بها

اس ميں كوئي شك نہيں كہ پيغمبر(ص) لوگوں كو معجزات دكھاتے تھے_ ليكن مشركين دوسرى آيات (معجزات) كے نزول كا تقاضا كركے گويا ان معجزات كا انكار كرنا چاہتے تھے_

۵_ معجزہ دكھانا صرف مشيّت خدا سے مربوط ہے نہ كہ لوگوں كے تقاضے اور انبياعليه‌السلام كے اختيار سے_

انما الآيات عند الله ''انما الايا ت'' ميں آيات سے مراد معجزات ہے اور اس ميں مذكورہ حصر يہ ظاہر كررہاہے كہ معجزہ فقط مشيت خدا كے تحت پيش كيا جا سكتاہے_ اس كے سواء كسى اور كو اس سلسلے ميں اختيار حاصل نہيں _

۶_ بعض مشركين اپنا پسنديدہ معجزہ ديكھنے كے باوجود ہرگز ايمان نہيں لائيں گے_

و ما يشعركم انها اذا جاء ت لا يؤمنون ''ما يشعركم'' ميں ''ما'' استفھام انكارى كے ليے ہے لہذا استفہام اور سوال كے ساتھ ساتھ انكار كا معنى بھى موجود ہے_

۷_ آيات (معجزات) كے نزول كى صورت ميں ايمان لانے پر مبني، مشركين كى جھوٹى قسموں اور مكرو حيلے سے بعض مؤمنين (جلد) متاثر ہوجاتے تھے_و ما يشعركم انها اذا جاء ت لا يؤمنون

''كم'' مؤمنين سے خطاب ہے_ اس خطاب سے يہ ظاہر ہوتاہے كہ احتمالاً بعض مؤمنين، مشركين كے تقاضوں سے متاثر تھے اور انكے تقاضوں كے عملى ہونے كے خواہشمند تھے_

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كے معجزہ كى تكذيب ۴

اسلام :تاريخ صدر اسلام ۳

اللہ تعالى :زمانہ جاہليت ميں ''اللہ'' كا عقيدہ ۲

انبياعليه‌السلام :اختيارات انبياء كى حدود ۵

خدا تعالى :خدا سے مخصوص امور ۵; مشيّت خدا ۵

قسم :اللہ كى قسم۲

۳۳۸

مشركين :صدر اسلام كے مشركين كے تقاضے ۳;مشركين اور آنحضرت(ص) ۳; مشركين كا اللہ پر عقيدہ ۲; مشركين كا ہدايت قبول نہ كرنا ۶;مشركين كى سازش ۷; مشركين كى قسم ۲، ۷;مشركين كے ايمان كى شرائط ۷

مشركين مكہ :مشركين مكہ اور معجزہ ۱;مشركين مكہ كا عہد ۱; مشركين مكہ كى قسم ۱

معجزہ :درخواستى معجزہ ۶; معجزے كا تقاضا ۳; معجزے كا كردار ۶منشائے معجزہ ۵

مؤمنين :مؤمنين كا متاثر ہونا ۷

نبوت :نبوت كو جھٹلانے والوں كى بہانہ جوئي ۴

۳۳۹

آیت ۱۱۰

( وَنُقَلِّبُ أَفْئِدَتَهُمْ وَأَبْصَارَهُمْ كَمَا لَمْ يُؤْمِنُواْ بِهِ أَوَّلَ مَرَّةٍ وَنَذَرُهُمْ فِي طُغْيَانِهِمْ يَعْمَهُونَ )

اور ہم ان كے قلب و نظر كو اس طرح پلٹ ديں گے جس طرح يہ پہلے ايمان نہيں لائے تھے اور ان كو گمراہى ميں ٹھور كر كھانے كے لئے چھوڑ ديں گے

۱_ بعض ہٹ دہرم مشركين كے دل اور آنكھوں كو الٹ دينا، سنت خداوندى ہے_

و نقلب افئدتهم و ابصرهم كما لم يؤمنو به اول مرة

۲_ انسان كا قلب اور قوہ ادراك، كفر و ہٹ دھرمى كے نتيجے ميں مسخ ہوجاتاہے_

لئن جاء تهم آية لا يؤمنون و نقلب افئدتهم و ابصرهم

''فؤاد'' كا معنى دل و قلب ہے_ الٹا دينا يہ نہيں كہ اسكى جسمانى صورت كو الٹا ديا جاتاہے بلكہ خصوصيات و (صفات) كا منقلب ہونا الٹ جاناہے_ لہذا اس كو مسخ ہوجانے سے بھى تعبير كر سكتے ہيں _

۳_ مشركين اپنا من پسند معجزہ ديكھيں يا نہ ديكھيں ہر حال ميں انكى دشمني، عناد اورحق كو قبول نہ كرنا ايك جيسا ہے_

۳۴۰