تفسير راہنما جلد ۵

 تفسير راہنما 0%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 744

 تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 744
مشاہدے: 131706
ڈاؤنلوڈ: 3107


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 744 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 131706 / ڈاؤنلوڈ: 3107
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 5

مؤلف:
اردو

و نقلب كما لم يؤمنوا به اول مرة

۴_ حق كے مقابلے ميں كفر و عناد اختيار كرنے اور حقائق كو صحيح طور پر درك نہ كرنے كے درميان متقابل رابطہ برقرار ہےو نقلب افئدتهم كما لو يؤمنوا به اول مرة

متقابل رابطہ اس لحاظ سے ہے كہ ''عناد'' اور دل اور آنكھ كے الٹ جانے كے درميان ايسا رابطہ برقرار ہوجاتاہے كہ ان ميں سے ہر ايك دوسرے سے متاثر ہونے كى صلاحيت و قابليت ركھتاہے_ ايك طرف سے كفر دل كے الٹنے و منقلب ہوجانے كا باعث بنتاہے اور دوسرى طرف سے يہ حالت (عناد) بھى انسان كو كفر و عصيان كى جانب كھينچے لگتى ہے_

۵_ رسالت پيغمبر(ص) اور آيات خداپر ايمان انسان كے قلب و بصيرت كى سلامتى سے مشروط ہے_

و نقلب افئدتهم كما لم يؤمنوا به اول مرة

۶_ مشركين مكہ، پيغمبر(ص) كى جانب سے پيش كردہ معجزات پر ايمان نہ لانے كے با وجود، مزيد معجزات كا تقاضا كرتے تھے_و اقسموا لئن جاء تهم آية اذا جاء ت لا يؤمنون كما لم يؤمنو به اول مرة

۷_ حق كے مقابلے ميں كفر و ہٹ دھرمى اختيار كرنے كا نتيجہ، ہدايت سے محروميت ہے_

و نقلب افئدتهم و ابصرهم كما لم يؤمنوا به اول مرة

۸_ حق كو قبول نہ كرنا اور آيات الھى كا انكار كرنا، نافرمانى اور سرگردانى كا باعث بنتاہے_

كما لم يؤمنوا به اول مرة و نذرهم فى طغيانهم يعمهون

۹_ سركشى ميں سرگردان رہنا كفار كى طرف سے حق كے انكار كا نتيجہ اور سزا ہے_و نذرهم فى طغيانهم يعمهون

۱۰_ خداوندعالم حق كو قبول نہ كرنے والے مشركين كو انكى سركشى ميں سرگردان چھوڑ ديتاہے_

و نذرهم فى طغيانهم يعمهون

۱۱_ سركشى كرنے والے لوگ حيرت و سرگردانى ميں مبتلا ہوجاتے ہيں _و نذرهم فى طغيانهم يعمهون

آيات خدا :آيات خدا كى تكذيب كے آثار ۸

ادراك :ادراك كے موانع ۲، ۴

۳۴۱

ايمان :آنحضرت(ص) پر ايمان ۵; آيات خدا پر ايمان ۵;شرائط ايمان ۵; متعلق ايمان ۵

تحيّر (حيرانگي) :تحيّر و حيرانگى كے علل و اسباب ۸، ۹، ۱۱

حق :حق قبول نہ كرنے كے آثار ۷، ۸; حق كو قبول نہ كرنے كى سزا ۹

خدا تعالى :سنن خدا، ۱

دشمنى :حق كے ساتھ دشمنى ۴;دشمنى كے آثار ۴

سركشي:سركشى كے علل و اسباب ۱۰; سركشى كے موارد ۸

سركشى كرنے والے :سركش افراد كى سرگردانى ۱۱

شناخت :شناخت و معرفت كے موانع ۲

قلب :سلامتى قلب كے آثار ۵; قلب كا مسخ ہونا ۲

كفار :كفار كا حق كو قبول نہ كرنا ۹;كفار كى سركشى ۹; كفار كى سرگردانى ۹

كفر :آنحضرت(ص) سے كفر ۶;كفر كے آثار ۲، ۴، ۷

مشركين :حق كو قبول نہ كرنے والے مشركين ۱۰; مشركين اور آنحضرت(ص) ۶; مشركين كا حق كو قبول نہ كرنا ۳; مشركين كا معجزے سے متاثر نہ ہونا ۳;مشركين كى آنكھ كا مسخ ہونا ۱; مشركين كى دشمنى ۳; مشركين كى سركشى ۱۰; مشركين كے دل كا مسخ ہونا ۱

مشركين مكہ :مشركين مكہ كے تقاضے ۶

معجزہ :درخواستى معجزہ ۳، ۶; معجزے كا تقاضا ۶

ہٹ دھرمى :ہٹ دھرمى كے آثار ۲، ۷

ہدايت :ہدايت سے محروميت كے اسباب ۷

۳۴۲

آیت ۱۱۱

( وَلَوْ أَنَّنَا نَزَّلْنَا إِلَيْهِمُ الْمَلائكَةَ وَكَلَّمَهُمُ الْمَوْتَى وَحَشَرْنَا عَلَيْهِمْ كُلَّ شَيْءٍ قُبُلاً مَّا كَانُواْ لِيُؤْمِنُواْ إِلاَّ أَن يَشَاءَ اللّهُ وَلَـكِنَّ أَكْثَرَهُمْ يَجْهَلُونَ ) .

اور اگر ہم ان كى طرف ملائكہ نازل بھى كرديں اور ان سے مردے كلام بھى كرليں اور ان كے سامنے تمام چيزوں كو جمع بھى كرديں تو بھى يہ ايمان نہ لائيں گے مگر يہ كہ خداہى چا ہ لے ليكن ان كى اكثريت جہالت ہى ہے كام ليتى ہے

۱_ مشركين كے درخواستى معجزات يہ تھے كہ ملائكہ خود ان پر نازل ہوں اور مردے ان سے گفتگو كريں _

لئن جاء تهم آية و لو انزلنا ما كانوا ليؤمنوا آيت ميں ملائكہ كے نزول كا ذكر اور مردوں سے باتيں كرنے كا تذكرہ ظاہر كرتاہے كہ مشركين اس قسم كے معجزات كا تقاضا كرتے تھے_

۲_ ضدى اور ہٹ دھرم مشركين پر اگر ملائكہ بھى نازل ہوجاتے تو پھر بھى وہ ايمان نہ لاتے_

و لو اننا نزلنا اليهم الملائكة ما كانوا ليؤمنوا

۳_ اگر آيات الھى كے منكرين اوربہانہ جو افراد كے ليے غيبى امور محسوس شكل بھى اختيار كرليں تو بھى وہ

ايمان نہيں لائيں گے_و لو اننا نزلنا اليهم الملائكة و كلمهم الموتى و حشرنا عليهم كل شيء قبلا ما كانوا ليؤمنوا

ملائكہ، مردوں كا باتيں كرنا اور موجودات كا شہادت دينا يہ سب غيبى امور ہيں كہ جن كے محسوس اور قابل لمس ہوجانے كى صورت ميں بھي(مشركين ميں سے) ايك گروہ ايمان نہيں لائے گا_

۴_ ضدى اور ہٹ دھرم لوگوں سے اگر مردے باتيں كرنے لگيں اور رسالت پيغمبر(ص) كى گواہى بھى دےديں تب بھى وہ ايمان نہيں لائيں گے_و لو اننا و كلمهم الموتى ما كانوا

۳۴۳

ليؤمنوا

۵_ اگر تمام موجودات گروہ گروہ ہوكر جمع ہوجائيں اور حقانيت پيغمبر(ص) پر گواہى ديں ، تب بھى بعض كفار ايمان نہيں لائيں گے_وحشرنا عليهم كل شيء قبلا ما كانوا ليؤ منوا

يہاں ''قبلا'' ''قبيل'' كى جمع ہے اور گروہ و صنف كا معنى دے رہا ہے''و القبيل الجماعة من اقوام شيء (قاموس اللغة)

۶_ واضح ترين معجزات ديكھنے كے باوجود، كفار كے ايمان نہ لانے كى بنيادى وجہ، ان كے دل و ادراك كا مسخ ہوناہے_

و نقلب افئدتهم و ابصرهم و لو اننا نزلنا ما كانوا ليؤمنوا

۷_ چونكہ مشركين كسى قسم كے معجزے سے متاثر نہيں ہوتے لہذا ان كے (پسنديدہ) معجزات كا تقاضا پورا نہيں كيا جاتا_و ما يشعركم انها اذا جاء ت لا يؤمنون و لو اننا نزلنا ما كانوا ليؤمنوا

۸_ اگر مشيّت خدا ہو تو ضدّى اور سركش كفار بھى ايمان لے آئيں _ما كانوا ليؤمنوا الا ان يشاء الله

۹_ ہدايت الھى اور ايمان كا دلوں ميں داخل ہونا قانون كے مطابق اور مشيت الھى كے تابع ہے_

ما كانوا ليؤمنو الا ان يشاء الله

۱۰_ كوئي بھى چيز مشيّت الھى كے نافذ ہونے ميں ركاوٹ نہيں بن سكتي_ما كانوا ليؤمنوا الا ان يشاء الله

كفار كے قلوب كے ناقابل نفوذ ہونے كى تاكيد كے بعد خداوندعالم كى مشيت كے نفوذ كى ياد دہانى كرانا، اس حقيقت كو بيان كررہاہے كہ حتى اس قسم كے (يعنى كفار كے) دل بھى مشيت الھى كے سامنے متاثر ہوئے بغير نہيں رہ سكتے_

۱۱_ ايمان كى جانب رحجان كے علل و اسباب كى تاثير بھى مشيّت الھى سے مشروط ہے_

و ما كانوا ليؤمنوا الا ان يشاء الله

۱۲_ بعض گمراہ مشركين اور كفار علل و اسباب كى تاثير ميں مشيت الھى كے كردار سے آگاہ تھے_

ما كانوا ليؤمنوا الا ان يشاء الله و لكن اكثرهم يجهلون

۱۳_ نزول معجزات كا تقاضا كرنے والے اكثر (افراد) ، كفار پر ان معجزات كى عدم تاثير سے آگاہ نہيں تھے_

ماكانوا ليؤمنوا الا ان يشاء الله و لكن اكثرهم يجهلون

۳۴۴

''اكثرھم'' ميں ضمير كا مرجع ہوسكتاہے وہ مؤمنين ہوں جو آيات (معجزات) كے نزول اور مشركين كے تقاضوں كے پورا ہونے كى خواہش ركھتے تھے_ چنانچہ گذشتہ آيات ميں بھى يہى احتمال ديا گيا ہے_

۱۴_ بہت سے منكرين، اپنے دل پر كسى بھى معجزے اور آيت كے اثر نہ كرنے سے لاعلم ہيں _

و لكن اكثرهم يجهلون ''يجھلون'' كا متعلق، كلام ميں مذكور نہيں ليكن آيت ميں جن موضوعات سے بحث كى گئي ہے ان كے قرينے سے، اس كا متعلق ہوسكتا ہے كہ ''يجھلون عدم ايمانھم''ہو اس مفہوم كے مطابق ''اكثرھم'' كى ضمير كا مرجع، وہى مشركين ہيں جو قسم كھائے ہوئے تھے كہ وہ آيت و معجزے نازل ہونے كى صورت ميں (بھي) ايمان نہيں لائيں گے_

۱۵_ ايمان كى جانب رجحان پيدا كرنے ميں مشيّت الھى كے اہم كردار سے اكثر ضدى و ہٹ دھرم مشركين كالاعلم ہونا_ما كانوا ليؤمنوا الا ان يشاء الله و لكن اكثرهم يجهلون

''يجھلون'' كا متعلق ہوسكتاہے ''مشية اللہ'' ہو يعنى اكثر مشركين مشيت الھى كے كردار سے آگاہ نہيں _

۱۶_ حق كے مقابلے ميں ضد و ہٹ دھرمى دكھانے كى بنيادى وجہ جہالت ہے_ماكانوا ليؤمنوا و لكن اكثرهم يجهلون

۱۷_المروى عن اهل بيت عليه‌السلام فى قوله تعالى : ''ما كانوا ليؤمنوا الا ان يشاء الله'' ان يجبرهم على الايمان (۱)

اھل بيتعليه‌السلام نبوت سے، خداوند عالم كے اس كلام مبارك ''الا ان يشاء اللہ'' كے بارے ميں مروى ہے كہ (جب تك) خدا انھيں مجبور نہ كرے وہ ايمان نہيں لائيں گے_

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كى حقانيت پر گواہي۵;آنحضرت(ص) كى نبوت پر گواہ۴

آيات خدا :آيات خدا كو جھٹلانے والوں كا ہدايت قبول نہ كرنا ۳

ايمان :آيمان كا مقدمہ ۱۱; ايمان كے اسباب ۹، ۱۵; ايمان كے موانع ۶

بہانہ جو افراد :

____________________

۱) مجمع البيان ج/ ۴ ص ۵۴۲ نور الثقلين ج/ ۱ ص ۷۵۸ ح ۲۴۳_

۳۴۵

بہانہ جوئي كرنے والے افراد كا ناقابل ہدايت ہونا ۳

جہالت :جہالت كے آثار ۱۶

حق :حق دشمنى كے علل و اسباب ۱۶

خدا تعالى :مشيّت خدا، ۸، ۹، ۱۰، ۱۱; مشيت خدا كا كردار ۱۵; ہدايت خدا ،۹

دل :دل كے مسخ ہونے كے آثار ۶

روايت : ۱۷

ضدّ ى :ضدّ ى شخص پر معجزہ كا اثر نہ كرنا ۴

طبيعى اسباب:طبيعى اسباب كى تاثير۱۱،۱۲

كفار :سركش كفار كا ايمان ۸; ضدى كفار كا ايمان ۸; كفار اور مشيت خدا۱۲;كفار پر معجزے كا اثر نہ ہونا ۳، ۵، ۶، ۱۳; كفار كا ناقابل ہدايت ہونا ۶;كفاركا نظريہ كائنات ۱۲;كفار كے دل كا مسخ ہونا ۶; ناقابل ہدايت كفار ۵

مشركين :اكثر مشركين كى جہالت ۱۴، ۱۵; ضدى مشركين ۱۵; مشركين اور مشيت خدا، ۱۲; مشركين پر معجزے كا اثر نہ ہونا ۲، ۷، ۱۴;مشركين كا شرك ۲; مشركين كا نظريہ كائنات۱۲;مشركين كى بے ايمانى ۱۷; مشركين كى ضد ۲; مشركين كے تقاضے ۱; درخواستى معجزہ كا ردّ ہونا ۷

معجزہ :درخواستى معجزہ ۱، ۱۳; مردوں كا تكلم ۴; مردوں كے بولنے جيسے معجزے كا تقاضا ۱;معجزے كا تقاضا ۱; ملائكہ كے نزول كا تقاضا ۱

مؤمنين :اكثر مؤمنين كى جہالت ۱۳

ہٹ دھرمى :ہٹ دھرمى كے اسباب ۱۶

ہدايت :ہدايت كا قانون كے مطابق ہونا

۳۴۶

آیت ۱۱۲

( وَكَذَلِكَ جَعَلْنَا لِكُلِّ نِبِيٍّ عَدُوّاً شَيَاطِينَ الإِنسِ وَالْجِنِّ يُوحِي بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ زُخْرُفَ الْقَوْلِ غُرُورا وَلَوْ شَاء رَبُّكَ مَا فَعَلُوهُ فَذَرْهُمْ وَمَا يَفْتَرُونَ )

اور اسى طرح ہم نے ہر نبى كيلے جنات و انسان كے شياطين كو ان كا دشمن قرار دے ديا ہے يہ آپس ميں ايك دوسرے كى طرف دھوكہ دينے كے لئے مہمل باتوں كے اشارے كرتے ہيں اور اگر خدا چاہ ليتا تو يہ ايسا نہ كرسكتے لہذا اب آپ انھيں ان كے افترا كے حال پر چھوڑ ديں

۱_ تمام انبياعليه‌السلام كا شيطان جنوں و انس سے مقابلہ كرنا، سنت الہى ہے_و كذلك جعلنا لكل نبى عدوا شى طين الانس و الجن

۲_ انبياعليه‌السلام كى پورى تاريخ كے دوران حق و باطل كى جنگ جارى رہى ہے_و كذلك جعلنا لكل نبى عدوا شى طين الانس و الجن

۳_ انسان كے راہ حق اور ہدايت كے پانے ميں ، تاريخى علم و بصيرت كا تعميرى كردار_و كذلك جعلنا لكل نبى عدوا

اس تاريخى نكتے كى طرف توجہ دلانا كہ تمام انبيائے الہى دشمنوں سے دوچار تھے_ شايد تاريخى علوم و اطلاعات كے اہم كردار كو ظاہر كرنے كے ليے ہو_

۴_ حق كو قبول نہ كرنے والے، ضدى و ہٹ دھرم كفار، انسانى شياطين ميں سے ہيں _

و لو اننا ما كانوا ليؤمنوا و كذلك جعلنا لكل نبى عدوا شى طين الانس

۵_ خداوندعالم كا مخالفين كى ضد و ہٹ دھرمى پر پيغمبر(ص) كى پريشانى دور كرنے كے ليے آپ(ص) كو تسلى و تشفى دينا_

و كذلك جعلنا لكل نبى عدوا

پيغمبر (ص) كو يہ تاريخى نكتہ ياد دلانے كا مقصد، ممكن ہے آپ(ص) كى تسلى و تشفى اور كفار كى دشمنى كے بارے ميں پريشانى دور كرنا ہو_

۶_ پيغمبر اسلام(ص) بھى دوسرے تمام انبياءعليه‌السلام كى طرح جنى و انسى شيطانوں كے خلاف جنگ ميں مشغول رہے_

و كذلك جعلنا لكل نبى عدوا شى طين الانس و الجن

۳۴۷

۷_ جن بھى حيات، شعور اور ارادہ ركھنے والى مخلوق ہے_عدوا شى طين الانس و الجن

۸_ بعض بنى آدم اور جنّات كا شياطين ميں سے ہونا_عدوا شى طين الانس والجن

۹_ جن و انسانى شياطين اشاروں كنائيوں كے ذريعے ايك دوسرے سے مربوط رہتے ہيں _يوحى بعضهم الى بعض زخرف القول غرورا

وحى كا معنى اشارہ اور خفيہ كلام ہے (لسان العرب) لہذا مندرجہ بالا مفہوم ميں وحى كا معنى اشارہ كنايہ كيا گيا ہے_

۱۰_ وسوسہ اور رياكاري، شياطين كى روش ہے_يوحى بعضهم الى بعض زخرف القولى غرورا

۱۱_ شياطين ايك دوسرے كے ساتھ بناوٹى اور بظاہر منطقى باتيں كركے لوگوں كو گمراہ كرنے كى سعى و كوشش كرتے ہيں _يوحى بعضهم الى بعض زخرف القول غرورا

راغب كے بقول : ''الزخرف الزينة المزوقة ...'' يعنى زخرف ظاہرى زينت كو كہتے ہيں _ لہذا زخرف القول كا مطلب، بظاہر خوبصورت اور دلپسند قول ہے_

۱۲_ انبياعليه‌السلام كے دشمن خفيہ طورپر مسلسل ايك دوسرے سے ارتباط ركھتے ہيں _

يوحى بعضهم الى بعض زخرف القول

''يوحي'' يعنى شيطان خفيہ طور پر وسوسہ، ڈالتا ہے اور كانا پھوسى كرتاہے (مجمع البيان)_ ''يوحي'' كا مضارع ہونا دوام اور مسلسل ارتباط كا معنى ديتاہے_

۱۳_ بعض شياطين، بعض دوسرے شياطين كو شيطانى طريقوں كى تعليم ديتے ہيں _

يوحى بعضهم الى بعض زخرف القول

يہ كہ بعض اپنے وسواس القاء كرنے كے ليے اشارہ كرتے ہيں اور طبعى طور پر بعض دوسرے ان كے اشاروں پر عمل كرتے ہيں _ مندرجہ بالا مفہوم اسى سے اخذ كيا گيا ہے_

۱۴_ جن و انسانى شياطين لوگوں كو دھوكہ دينے اور انبيا ءعليه‌السلام كے خلاف جنگ كرنے كے ليے دھوكہ دھى پر مبنى پروپينگنڈے سے استفادہ كرتے ہيں _يوحى بعضهم الى بعض زخرف القول غرورا

''زخرف القول'' آراستہ اور بناوٹى كلام كو كہتے ہيں _ كہ جو فن و ہنر كے مصاديق ميں سے ہے_ كہا جا سكتاہے كہ يہ مورد فقط بعنوان مثال ذكر كيا گيا ہے_ يہ بھى ياد رہے كہ ''غروراً'' مندرجہ بالا مفہوم ميں مفعول لہ واقع ہوا ہے_

۳۴۸

۱۵_ كلام و تحرير اور تبليغات و پروپيگنڈے ميں آرايش و بناوٹ اہم كردار ادا كرتى ہے_

يوحى بعضهم الى بعض زخرف القول

۱۶_ جن و انسانى شياطين كے مكر و حيلے اور فريب پر مبنى پروپينگنڈے كے مقابلے ميں ہوشيار رہنے كى ضرورت_

و كذلك جعلنا لكل نبى عدوا يوحى بعضهم الى بعض زخرف القول غرورا

۱۷_ جن و انس كے كام اور سرگرمياں ، مشيت الھى كے دائرے ميں ہيں _و لو شاء ربك ما فعلوه

۱۸_ مشيت خدا يہ نہيں كہ شياطين كو تكويناً (وجبراً) انبياءعليه‌السلام سے دشمنى كرنے اور پرفريب پروپيگنڈے سے روك ديا جائے_و لو شاء ربك ما فعلوه

۱۹_ جن و انسانى شياطين كو آزادى و اختيار حاصل ہے_و لو شاء ربك ما فعلوه فذرهم و ما يفترون

۲۰_ دشمنوں كو پيغمبر(ص) كے خلاف جنگ و جدال سے نہ روكنا ربوبيت الہى كے مظاہر ميں سے ہے اور رشد و تربيت كا باعث ہے_و لو شاء ربك ما فعلوه

۲۱_ پيغمبر(ص) مامور ہيں كہ آپ(ص) بے اعتنائي كے ذريعے، مشركين مكہ كے شبھات اور جھوٹے (پروپيگنڈے) كے خلاف منفى جہاد كريں _و لو شاء ربك ما فعلوه فذرهم و ما يفترون

مشركين كو انكے حال پر چھوڑ دينا اور انكى باتوں كى پروا نہ كرنا ايك قسم كا منفى مقابلہ ہے كہ جسكا خداوندعالم نے پيغمبر(ص) كو حكم ديا ہے_

۲۲_ حق كو قبول نہ كرنے والے دشمنوں كو كھلا چھوڑ دينا اور انكے افترا و جھوٹ كى پروا نہ كرنا، حكم الھى ہے_

فذرهم و ما يفترون

۲۳_ جھوٹى باتيں اور افترانبياعليه‌السلام ء كے دشمنوں كے پروپيگنڈے كا طريقہ ہے_فذرهم وما يفترون

۲۴_روى عن ابى جعفر عليه‌السلام فى معنى قوله ''يوحى بعضهم الى بعض'' ان الشياطين يلقى بعضهم بعضا فيلقى اليه ما يغوى به الخلق .. .(۱)

____________________

۱) تفسير تبيان ج/ ۴ ص ۲۴۲_ نور الثقلين ج/ ۱ ص ۷۵۹ ۸ ح ۲۴۸_

۳۴۹

امام باقرعليه‌السلام سے منقول ہے كہ ''يوحى بعضھم ...'' سے مراد يہ ہے كہ بعض شياطين بعض دوسرے شياطين سے ملاقات كرتے ہيں اور انہيں لوگوں كو گمراہ كرنے كے طريقے سكھاتے ہيں _

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) اور مشركين مكہ ۲۱;آنحضرت(ص) كى تسلى ۵; آنحضرت(ص) كى پريشانى دور كرنا۵;آنحضرت(ص) كى جنگ۶;آنحضرت(ص) كى جنگ كے حوالے سے سيرت ۲۱;آنحضرت(ص) كى ذمہ دارى ۲۱; آنحضرت(ص) كى منفى جنگ۲۱; آنحضرت(ص) كے دشمنوں كا آزاد ہونا۲۰; آنحضرت(ص) كے دشمنوں كى ضد۵

انبيا ءعليه‌السلام :انبياء كے خلاف جنگ ۱۴; انبيا ءعليه‌السلام كے دشمنوں كا باہمى رابطہ ۱۲; انبياء كے دشمنوں كا افترا و جھوٹ ۲۳; تاريخ انبيا ئ۲; دشمنان انبياء كى دروغگوئي ۲۳

انسان :عمل انسان ۱۷

تاريخ :تاريخ كے فوائد ۳; علم تاريخ كے آثار ۳

تبليغ :تبليغ ميں مؤثر عوامل ۱۵

تربيت :تربيت ميں مؤثر عوامل ۲۰

جنّات :جنات كا ارادہ ۷; جنات كا شعور ۷;جنات كى حيات ۷; جناّ ت كے اعمال ۱۷

جھوٹے افراد:۲۲

حق :حق و باطل كى جنگ ۲

خدا تعالى :اوامر خدا ۲۲; ربوبيت خدا ۲۰; سنن خدا ۱; مشيت خدا ۱۸; مشيت خدا كى حدود ۱۷

دشمن :دشمن كا افترا ۲۲;دشمنوں سے بے اعتنائي ۲۲; دشمنوں كا جھوٹ بولنا۲۲; دشمنوں كے پروپيگنڈے كا طريقہ ۲۳

دشمنى :انبيا ء سے دشمنى ۱، ۱۸; آنحضرت(ص) سے دشمنى ۲۰

۳۵۰

رشد :رشد و ترقى كے علل و اسباب ۲۰

روايت : ۲۴

شياطين :انسى شياطين سے جنگ۶;انسى شياطين كا گمراہ كرنا ۱۴; انسى شياطين كامكر ۶۱; انسى شياطين كى آزادي۱۹; جنى شياطين سے جنگ ۶; جنى شياطين كا گمراہ كرنا۱۴; جنى شياطين كا مكر ۱۶; جنى شياطين كى آزادى ۱۹; شياطين انسانى ۱،۴،۸،۹; شياطين جنى ۱،۸،۹; شياطين كا القا كرنا۹; شياطين كا باہمى رابطہ ۹،۱۱،۱۲; شياطين كا كردار ۲۴; شياطين كا گمراہ كرنا۱۱; شياطين كا مكر ۱۰; شياطين كى آزادى ۱۸; شياطين كى تعليم ۱۳، ۲۴; شياطين كى دشمنى ۱۸; شياطين كى ملاقات ۲۴; شياطين كے فنون ۱۴،۱۶; شياطين كے مقابلے كا طريقہ ۱۰،۱۴

كفار :حق كو قبول نہ كرنے والے كفار ۴; ضدى كفار ۴

كلام :بناوٹى و آراستہ كلام ۱۵

گمراہى :گمراہى كے علل و اسباب ۲۴

مشركين مكہ :مشركين مكہ سے بے اعتنائي ۲۱; مشركين مكہ كا جھوٹ بولنا۲۱;مشركين مكہ كے خلاف جنگ ۲۱

ہدايت :ہدايت كے اسباب ۳

ہنر :فن وہنر سے غلط فائدہ اٹھانا۱۴

ہوشيارى :شياطين كے مقابلے ميں ہوشيارى ۱۶

۳۵۱

آیت ۱۱۳

( وَلِتَصْغَى إِلَيْهِ أَفْئِدَةُ الَّذِينَ لاَ يُؤْمِنُونَ بِالآخِرَةِ وَلِيَرْضَوْهُ وَلِيَقْتَرِفُواْ مَا هُم مُّقْتَرِفُونَ )

اور يہ اس لئے كرتے ہيں كہ جن لوگوں كا ايمان آخرت پر نہيں ہے ان كے دل ان كى طرف مائل ہو جائيں اور وہ اسے پسند كرليں اور پھر خود بھى انھيں كى طرح افترا پردازى كرنے لگيں

۱_ منكرين قيامت، شياطين انس و جن كے پر فريب پروپينگنڈے سے متاثر ہوجاتے ہيں _

و لتصغى اليه افئدة الذين لا يؤمنون بالاخرة

۲_ شياطين كو انبياعليه‌السلام كے مقابلے ميں ايك خاص فلسفے، سبب اور مخصوص مقاصد كى تكميل كى خاطر لايا گيا ہے_

و كذلك جعلنا و لتصغى اليه افئدة الذين

جملہ ''لتصغى اليہ'' ايك مقدر كلمے پر عطف ہے لہذا معنى يہ ہوگا ''جعلنا لغايات و لتصفى اليہ''

۳_ قيامت پر اعتقاد نہ ركھنا، شيطانى القائات اور پروپيگنڈے كو قبول كرنے كا پيش خيمہ بنتاہے_

و لتصغى اليه افئدة الذين لا يؤمنون بالاخرة

۴_ معاد اور آخرت كے منكرين كے دلوں كو جذب

كرنے كے ليے شياطين (دشمنان انبيائ) كا پر فريب پروپينگنڈا_

يوحى بعضهم الى بعض زخرف القول غرورأى و لتصغى اليه افئدة الذين لا يؤمنون بالاخرة

يہ اس وقت ہے كہ جب ''لتصغى '' گذشتہ آيت ميں موجود مفعول لہ ''غروراً'' پر عطف ہو ''تصغي'' ''صغي'' يا ''صغو'' سے ہے جسكا معنى جھكنا ہے_ (قاموس اللغة)_ لہذا ''لتصغى '' يعنى جذب ہونے اور جھكنے كے ليے_

۵_ شيطانى وسواس اور دشمنان انبيائعليه‌السلام كے پروپيگنڈے سے قيامت كے منكرين خوش ہوتے ہيں _

و لتصغى و ليرضوه

۶_ شياطين كے پر فريب پرپيگنڈے كے اغراض و

۳۵۲

مقاصد سے قيامت و آخرت كے منكرين كا اندرونى طور پر راضى ہونا_

زخرف القول غرورا و ليرضوه و ليقترفوا ما هم مقترفون''ليرضوه'' ''غرورا'' پر عطف ہے_ جس كے نتيجے ميں اس كا عامل، فعل ''يوحي'' ہے يعنى ''يوحى بعضھم الى بعض زخرف القول ليرضوہ''

۷_ كسى بات ميں دلچسپى لينا، اس پر راضى ہونا اور پھر عمل كرنا شيطانى پروپيگنڈے كى تاثير كے مراحل ہيں _

و لتصفى و ليرضوه و ليقترفوا

''اقتراف'' كا معنى كسى چيز كو حاصل كرنا ہے اور اكثر ان موارد ميں استعمال ہوتاہے كہ جہاں كوئي ناپسنديدہ كام ہو_

۸_ پر فريب پروپيگنڈا لوگوں كے فكرى اور عملى انحراف ميں مؤثر كردار ادا كرتاہے_

يوحى بعضهم الى بعض و لتصفى اليه افئدة الذين لا يؤمنون و ليرضوه و ليقترفوا ما هم مقترفون

۹_ اپنى زندگى كے بارے ميں انسانى سوچ اور طرز زندگى انتخاب كرنے ميں آخرت پر ايمان يا اسكے افكار كا تاريخ ساز كردار_يوحى بعضهم الى بعض و لتصفى اليه افئدة الذين لا يؤمنون بالاخرة و ليقترفوا

يہ چند آيات عقائد كے بنيادى اصول اور (زندگى ميں ) انكے كردار كو بيان كررہى ہيں _ ايك طرف انبياءعليه‌السلام ہيں جبكہ دوسرى جانب شياطين اور ان كے پيروكار كھڑے ہيں ان دونوں محاذوں ميں سے كسى ايك طرف رجحان ركھنے كا نام آخرت پر ايمان يا اس سے انكار ہے_

۱۰_ شياطين كے پر فريب پروپيگنڈے كے مقاصد ميں سے ايك، منكرين آخرت كو شيطانى كردار سے ہم آہنگ كرناہے_و ليتقربوا ما هم مقترفون

آخرت :تكذيب آخرت كے آثار ۹; مكذّ بين آخرت كى رضايت ۵

القائات :شيطانى القائات ۵; شيطانى القائات كو قبول كرنے كا مقدمہ ۳; شيطانى القائات كى تاثير ۷

انبيا :انبياء كے دشمن ۴ ; انبياء كے دشمنوں كا پروپيگنڈا ۵ ; انبياء كے دشمنوں كے اہداف ۲

انحراف :فكرى انحراف ميں مؤثر عوامل ۸

ايمان :آخرت پر ايمان كے آثار ۹;متعلق ايمان ۹

۳۵۳

تبليغ :تبليغ كے آثار ۸

رفتار و كردار :رفتار و كردار كى اساس ۹

شياطين :انسى شياطين كے گمراہ كرنے كى تاثير ۱; جنى شياطين كے گمراہ كرنے كى تاثير ۱; شياطين اور آخرت كے جھٹلانے والے ۱۰ ; شياطين كے پروپيگنڈے كے مقاصد ۱۰; شياطين كے گمراہ كرنے كا فلسفہ ۴،۶; شياطين كے مقابلے كے اہداف ۲; شياطين كے وجود كا فلسفہ ۲

عمل :ناپسنديدہ عمل ۷

قيامت :قيامت كو جھٹلانے والوں كا اثر قبول كرنا ۱

كفر:قيامت سے كفر كے آثار ۳

گناہ:گناہ پر رضايت ۷

معاد:معاد كو جھٹلانے والوں كى رضايت ۶

نظريہ كائنات:نظريہ كائنات اور آئيڈيالوجى ۹

آیت ۱۱۴

( أَفَغَيْرَ اللّهِ أَبْتَغِي حَكَماً وَهُوَ الَّذِي أَنَزَلَ إِلَيْكُمُ الْكِتَابَ مُفَصَّلاً وَالَّذِينَ آتَيْنَاهُمُ الْكِتَابَ يَعْلَمُونَ أَنَّهُ مُنَزَّلٌ مِّن رَّبِّكَ بِالْحَقِّ فَلاَ تَكُونَنَّ مِنَ الْمُمْتَرِينَ )

كيا ميں خدا كے علاوہ كوئي حكم تلاش كروں جب كہ وہى وہ ہے جس نے تمھارى طرف مفصل كتاب نازل كى ہے اور جن لوگوں كو ہم نے كتاب دے ہے انھيں معلوم ہے كہ يہ قرآن ان كے پروردگار كے طرف سے حق كے ساتھ ناز لہوا ہے لہذا ہرگز آپ شك كرنے والوں ميں شامل نہ ہوں

۱_فقط خداوندعالم فيصلہ اور انصاف كرنے لائق ہے_افغير الله ابتغى حكما

۲_ قرآن كو تفصيل كے ساتھ نازل كرنے والا خدا ہى حكم كرنے كے لائق ہے_

افغير الله ابتغى حكما و هو الذى انزل اليكم الكتاب مفصلا

۳۵۴

۳_ قرآن، حق و باطل كے بارے ميں خداوندعالم كا حكم اور فيصلہ بيان كرنے والا ہے_

و هو الذى انزل اليكم الكتاب مفصلا

''مفصّل'' كا معنى ''مبيَّن'' ہے اور صدر آيت ميں ''حكماً'' كے قرينے سے آيت كا موضوع حق و باطل كے درميان بوقت ضرورت، حكم اور فيصلہ كرنا ہے يعنى يہ كہ قرآن حق اور باطل كى تشخيص كے ليے ان موارد ميں ايك كافى و شافى بيان ہے_

۴_ قرآن كے نزول كے ساتھ مشركين كے درخواستى معجزات كے نزول كا تصور باقى نہيں رہتا_

و لو اننا نزلنا اليهم افغير الله ابتغى حكما و هو الذى انزل اليكم الكتاب

ظاہر ہوتاہے كہ استفھامى اور توبيخى جملہ ''افغير اللہ ابتغى ...'' گذشتہ آيات كے قرينے سے ان لوگوں كى جانب اشارہ ہے جو قرآن كے علاوہ كوئي اور دليل اور معجزہ طلب كرتے ہيں _ اور جملہ ''و ھو الذى انزل ...'' اس كنائے كا تتمہ ہے يعنى قرآن كے ہوتے ہوئے دوسرے تقاضوں كى ضرورت باقى نہيں رہتي_

۵_ حقانيت پيغمبر(ص) كے اثبات كے ليے نزول قرآن ايك مكمل معجزہ ہے_

افغير الله ابتغى حكما و هو الذى انزل اليكم الكتاب مفصلاً

۶_ معجزات نازل كرنے كى ضرورت ہے يا نہيں اور ان كى دوسرى شرائط و مقدمات كا بہترين فيصلہ كرنے والا خداوندعالم ہے_انما الآيات عند الله و مايشعركم انها اذا جاء ت لا يؤمنون افغير الله

۷_ خداوندعالم كى جانب سے قرآن جيسا روشن معجزہ نازل ہونا، اس كے قضاوت كرنے كے لائق ہونے كى بہترين دليل ہے_افغير الله ابتغى حكما و هو الذى انزل اليكم الكتاب مفصلا

۸_ خداوندعالم كا يہ فيصلہ كہ بعض مشركين ہرگز ايمان نہيں لائيں گے_ہمارے ليے، قابل اعتماد ہے نہ كہ دوسرے معجزات كى ضرورت كے بارے ميں مشركين كا دعوي_ما كانوا ليؤمنوا افغير الله ابتغى حكما و هو الذي

گذشتہ آيات مشركين كے دعوى كے بارے ميں تھيں كہ ''لئن جاء تھم اية ليؤمن بھا'' جبكہ خداوندعالم كا حكم ہے كہ ''ما كانوا ليؤمنوا'' لہذا ممكن ہے كہ گذشتہ آيت ميں ''و ما يشعركم'' كے مخاطب مسلمان ہوں _ يہ

۳۵۵

آيت مؤمنين كو يقين دہانى كرا رہى ہے كہ بعض مشركين پر كوئي بھى معجزہ اثر نہيں كرتا_

۹_ اہل كتاب (علمائے يہود و نصارى ) آگاہ تھے كہ قرآن خدا كى جانب سے نازل شدہ ہے اور حقانيت پر مبنى ہے_

والذين اتينهم الكتاب يعلمون انه منزل من ربك بالحق

۱۰_ حق كى بنياد پر نزول قرآن_ پيغمبر(ص) كے ليے ربوبيت الھى كا جلوہ ہے_انه منزل من ربك بالحق

۱۱_ پيغمبر(ص) پر اہل كتاب (يہود و نصارى ) كا ايمان نہ لانا اور ان كا آنحضرت(ص) كى مخالفت كرنا، لوگوں كى دلوں ميں شبہ پيدا كرنے كا باعث بنتاتھا_والذين اتينهم الكتاب يعلمون انه منزل من ربك بالحق فلا تكونن من الممترين

بظاہر آيت وہ شك دور كررہى ہے كہ جو اہل كتاب كے ايمان نہ لانے كى وجہ سے بعض افراد كے دلوں ميں پيدا ہوگيا تھا_ كہ وہ (اہل كتاب) قرآن كى حقانيت كو جانتے ہيں ليكن بعض دوسرى وجوہا ت كى وجہ سے اس كا انكار كرتے ہيں _ پس مسلمانوں كو ان كے ايمان نہ لانے كى وجہ سے شك ميں نہيں پڑنا چاہيئے_

۱۲_ تورات و انجيل ميں قرآن، پيغمبر (ص) كى حقانيت كے دلائل موجود ہونا_

والذين اتينهم الكتاب يعلمون انه منزل من ربك بالحق

۱۳_ پيغمبر اكرم(ص) اور مؤمنين كو مشركين كى معجزہ طلبى كے، حق اور حقيقت كى جستجو كى بنا پر نہ ہونے ميں كسى قسم كا شك نہيں كرنا چاہيئے_فلا تكونن من الممترين

''ممترين'' كا متعلق، مضمون آيت كے مناسب كوئي چيز ہونى چاہيئے_ آيت كا اصلى پيام يہ ہے كہ كفار كى معجزہ طلبى اور پيغمبر(ص) سے اہل كتاب كى مخالفتيں حق جوئي كى بناپر نہيں _ لہذا ''لا تكونن من الممترين'' يعنى اس مسئلے ميں كسى قسم كى ترديد نہيں ہونى چاہيئے_

۱۴_ جس شخص نے قرآن كى حقانيت اور اعجاز كو درك كر لياہے اس كا غير خدا كى جانب قضاوت كے ليے رجوع كرنا ايك ناپسنديدہ اور مذموم عمل ہے_افغير الله ابتغى حكما فلا تكونن من الممترين

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) انجيل ميں ۱۲; آنحضرت(ص) پر تفضل۱۰ ; آنحضرت(ص) تورات ميں ۱۲; آنحضرت(ص) كى حقانيت كے دلائل ۵،۱۲; آنحضرت (ص) كى ذمہ دارى ۱۳

۳۵۶

اسلام :تاريخ صدر اسلام ۱۱

اہل كتاب :اہل كتاب اور آنحضرت(ص) ۱۱;اہل كتاب اور حقانيت قرآن۹; اہل كتاب اور نزول قرآن ۹; اہل كتاب كا آنحضرت(ص) كے بارے ميں كفر ۱۱ ; اہل كتاب كى آگاہى ۹

خداتعالى :افعال خدا ۲; حاكميت خدا ۶;خدا سے مخصوص امور۱، ۲، ۶; ربوبيت خدا ۱۰; قضاوت خدا ۱، ۲، ۳، ۴، ۷، ۸

شبھات :شبھات كے علل و اسباب ۱۱

علمائے مسيحيت :علمائے مسيحيت اور قرآن ۹;علماء مسيحيت كى آگاہى ۹

علماء يہود :علمائے يہود اورقرآن ۹;علماء يہود كى آگاہى ۹

عمل :ناپسنديدہ عمل ۱۴

قرآن :اعجاز قرآن ۵، ۷، ۱۴;تصديق قرآن كے آثار ۱۴; حقانيت قرآن ۹ ،۱۰; حقانيت قرآن كے دلائل ۱۲; قرآن انجيل كى نظر ميں ۱۲; قران تورات كى نظر ميں ۲۱; قرآن كا تفصيلى نزول ۲; قرآن كا كردار ۳، ۴، ۵، ۷; نزول قرآن كا منشا ۲

قضاوت :غير خدا كى طرف قضاوت كے لئے رجوع كرنا ۱۴

مشركين :مشركين كى بہانہ جوئي ۱۳;مشركين كے بے جا تقاضے ۴; مشركين كے دعوى كى بے اعتبارى ۸; ناقابل ہدايت مشركين ۸

معجزہ:معجزہ كا منشاء ۶; معجزہ كى درخواست ۴،۱۳; معجزہ كى شرائط۶

مؤمنين :مؤمنين كى ذمہ دارى ۱۳

۳۵۷

آیت ۱۱۵

( وَتَمَّتْ كَلِمَتُ رَبِّكَ صِدْقاً وَعَدْلاً لاَّ مُبَدِّلِ لِكَلِمَاتِهِ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ )

اور آپ كے رب كا كلمہ قرآن صداقت اور عدالت كے اعتبار سے بالكل مكلمل ہے اس كا كوئي تبديل كرنے والا نہيں ہے اور وہ سننے والا بھى ہے اور جاننے والا بھى ہے

۱_ قرآن، پروردگار كا سچائي اور عدالت پر مبنى مكمل كلمہ ہے_و هو الذى انزل اليكم الكتاب و تمّت كلمت ربك صدقا و عدلا

گذشتہ آيت كے قرينے سے كہ جس ميں نزول كتاب كا تذكرہ تھا ''كلمت'' سے مراد، قرآن مجيد ہى ہے_

۲_ اسلام، آخرى آسمانى دين، پيغمبر(ص) خاتم الانبيائعليه‌السلام اور قرآن آخرى آسمانى كتاب ہے_

و تمت كلمت ربك صدقا و عدلا

آخرى زمان تك قرآن كے كامل ہونے كا لازمہ يہ ہے كہ قرآن آخرى آسمانى كتاب اور اس كا محتوى ''اسلام'' بھى آخرى دين ہو_

۳_ معجزات كا نزول اور ان كى حدود مقرر كرنا، كفار كے دل اور آنكھوں كو الٹانا اور منقلب كرنا اور انبيائعليه‌السلام كے مقابلے ميں دشمن كھڑے كرنا، يہ سب كلمات خدا، سنن الہى اور ناقابل تغيير ہے_

انما الايات عند الله و نقلب و كذلك جعلنا و تمت كلمت ربك

گذشتہ آيات ميں چند قوانين اور سنن الہى كا تذكرہ كيا گياہے جن ميں سے چند ايك يہ ہيں''نقلب افئدتهم'' اور''ما كانوا ليؤمنوا'' و ''لكل نبى عدوا'' _ لہذا اگر ''كلمت'' سے مراد سنن الہى ہو تو يہ سب مذكورہ موارد اس ميں شامل ہيں _

۴_ قرآن، پيغمبر(ص) كى نبوت و رسالت كے اثبات كے ليے ايك مكمل كتاب ہے_

و تمّت كلمت ربك صدقا و عدلا

اگر ''كلمت'' سے مراد قرآن ہو تو اس كا مكمل ہونا اس معنى ميں ہوسكتاہے كہ قرآن ان مقاصد و اہداف كى تكميل كے لحاظ سے كافى ہو كہ جن كے ليے اس كا نزول ہوا ہے_ گذشتہ آيات كے قرينے سے نزول قرآن كے من جملہ مقاصد ميں سے ايك، رسالت پيغمبر(ص) كى حقانيت كا اثبات ہے_

۳۵۸

۵_ قرآن اور اسلام انسانى ہدايت كے تمام تقاضے پورے كرنے كے ضامن اور پروردگار كى جانب سے حجت تامہ كى حيثيت ركھتے ہيں _و تمت كلمت ربك

قرآن اور اس كے نتيجے ميں اسلام كے تام ہونے كا لازمہ يہ ہے كہ وہ تمام ضروريات اور بشرى تقاضوں كے اس طرح جوابدہ ہوں كہ اپنے سوا انھيں كسى غير كى ضرورت محسوس نہ ہو_ جيسا كہ راغب كہتے ہيں ''تمام انتھائة الى حد لايحتاج الى شيء خارج عنہ''_

۶_ دين اسلام، گذشتہ اديان كا تكميل كرنے والا ہے_و تمّت كلمت ربك

اگر اسلام، گذشتہ اديان كا مكمل كرنے والا نہ ہوتا تو اس كے بعد ايك اور دين كى ضرورت تھى تو اس صورت ميں اس پر كامل ہونا صادق نہ آتا_

۷_ بعثت پيغمبر(ص) كے ذريعے ''اتمام دين'' ہونا، ربوبيت خدا كا ايك جلوہ ہے_و تمت كلمت ربك صدقا و عدلا

۸_ نظام ہستى ميں ، قوانين خدا اور سنن الہى كا معيار اور بناء صدق و عدل ہےو تمت كلمت ربك صدقا و عدلا

اگر ''كلمت رب'' سے مراد خداوند عالم كے جارى قوانين اور سنن ہوں تو صدق و عدل، ان سنن و قوانين كى دو بڑى خصوصيات ہيں _

۹_ قرآن كى خبريں سچى اور اس كے معارف، احكام اور قوانين، ميزان عدل پر قائم ہيں _و تمّت كلمت ربك صدقا و عدلا

۱۰_ قرآن اور كلام الہي، صدق و عدل كے لحاظ سے، بلند ترين مرتبے پر فائز ہيں _و تمت كلمت ربك صدقا و عدلا

اگر ''صدقا و عدلا'' نسبت كے لئے تميز ہوں تو تماميت كى جہت بيان كررہے ہيں _ جسكا مضمون مندرجہ بالا مفہوم ميں ذكر كيا گيا ہے_

۱۱_ سچائي اور عدالت اسلام كے بنيادى اور اہم ميزان اورمفاہيم ميں سے ہيں _و تمت كلمت ربك صدقا و عدلا

۱۲_ قرآن اور كلام الھى ناقابل تغيير اور ہر قسم كے نقص و

۳۵۹

تغيّر سے محفوظ ہيں _و تمّت كلمت ربك لا مبدل لكلمته

''تبديل'' يعنى كسى چيز كو كسى دوسرى چيز كى جگہ ركھ دينا اسى طرح مجازى طور پر ابطال اور نقض كے معنى ميں بھى استعمال ہوتاہے_ لہذا آيت ميں تبديلى كى نفى كا يہ معنى بھى ليا گيا ہے_

۱۳_ فقط خدا سميع (سب كچھ اور بہت سننے والا) اور عليم (بہت جاننے والا) ہے_و هو السميع العليم

۱۴_ دين كا كمال اور كلمات خداوند كا ناقابل تبديل ہونا، اس كے سميع (بہت كچھ سننے والا) اور عليم (وسيع علم والا) ہونے پر قائم ہے_و تمت كلمت و هو السميع العليم

۱۵_ خداوندعالم ، مشركين كے تقاضوں اور باتوں كو سننے والا ہے اور ان كے تمام پہلوؤں سے آگاہ ہے_

و اقسموا بالله زخرف القول غرورأى و تمت كلمت ربك و هو السميع العليم

۱۶_ مخالفين كے تمام شبھات اور بہانوں كو مد نظر ركھتے ہوئے پروردگار كے كلمات تام (قرآن) كو نازل كيا گيا ہے_

و تمت كلمت ربك صدقا و عدلا و هو السميع العليم

''السميع'' اور مضمون آيت ميں تناسب برقرار كرنے كى متحمل وجوہ ميں سے ايك يہ ہے كہ اس وصف (السميع) كا تذكرہ ان شبھات كى طرف اشارہ كے طور پر كيا گيا ہے كہ جو قرآن كے بارے ميں پيدا كيے جاتے ہيں _ يعنى كلام خدا تام ہے اور خداوند عالم نے شبھات كو نظر ميں ركھتے ہوئے اور ان كى جانب توجہ كرتے ہوئے، اسے نازل فرمايا ہے_

۱۷_عن النبي(ص) فى قوله : ''و تمت كلمة ربك صدقا و عدلا'' قال : لا اله الا الله (۱)

رسول خدا(ص) سے آيت ''و تمت كلمة ربك ...'' كے بارے ميں منقول ہے كہ آيت ميں ''ربك'' سے مراد ''لا الہ الا اللہ'' ہے_

آسمانى كتب :آخرى آسمانى كتاب ۲

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كى بعثت كے آثار۷; آنحضرت(ص) كى خاتميت ۲; آنحضرت كى نبوت كے دلائل۴

اديان :اديان كو مكمل كرنے والا۶

____________________

۱) الدرالمنثور ج ۳_ ص ۳۴۵_

۳۶۰