تفسير راہنما جلد ۵

 تفسير راہنما 0%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 744

 تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 744
مشاہدے: 134546
ڈاؤنلوڈ: 3264


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 744 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 134546 / ڈاؤنلوڈ: 3264
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 5

مؤلف:
اردو

۱۳_ اقتدار اور مادى قدرت ، سعادت كے ضامن نہيں _و مكنهم فى الارض ما لم نمكن لكم

اور يہ فرمانا كہ ہم نے انھيں تم سے زيادہ اقتدار عطا كيا اورانھيں ہلاك كيا ہے_ پس مادى قدرت خدا كے نزديك قرب كى دليل نہيں _

۱۴_ طبيعى اور قدرتى عوامل، ارادہ الہى كے سامنے مسخر اور اس كے قلمرو قدرت ميں ہيں _

كم اهلكنا مكنهم و ارسلنا السماء و جعلنا الانهار

۱۵_ آيات الہى كو جھٹلانا، گناہ اور ہلاكت كا موجب ہے_و ما تاتيهم من آية فاهلكنهم بذنوبهم

آيات كو جھٹلانے والوں كے بارے ميں ''ذنوب'' كا عنوان استعمال كرنا ظاہر كرتاہے كہ تكذيب اور جھٹلانا ''گنا ہ'' كے مصاديق ميں سے ہے_

۱۶_ قبل از اسلام، گناہ اور حق كے خلاف جنگ كرنے كے سبب بہت سى قوموں كا زوال اورہلاكت سے دوچار ہونا_الم يرواكم اهلكنا من قبلهم فاهلكنهم بذنوبهم

۱۷_ تاريخ كى تبديلى ميں لوگوں كے اعمال كا كردار_الم يرواكم اهلكنا فاهلكنهم بذنوبهم

۱۸_ خداوند عالم كا گذشتہ ہلاك ہونے والى اقوام و ملل كى جگہ دوسرى اقوام و ملل كو لے آنا_

فاهلكنهم بذنوبهم و انشانا من بعدهم قرنا ا خرين

۱۹_ متمدن كافر قوموں كے ختم ہوجانے كے باوجود زمين پر انسانوں كى زندگى كا قائم و دائم رہنا_

فاهلكنهم بذنوبهم و ا نشانا من بعدهم قرنا ا خرين

۲۰_ كفر اور گناہ كے نتيجے ميں قوموں كى ہلاكت اور تمدنوں كى نابودي، سنن الہى ميں سے ہے_

الم يروا كم اهلكنا من قبلهم من قرن فاهلكنهم بذنوبهم

جملہ''فا ھلكناھم'' ايك ايسے قانون كو بيان كررہاہے كہ طول تاريخ ميں جسكے كے عملى اجراء كو جملہ ''الم يرواكم اھلكنا'' ظاہر كرتاہے_

۲۱_ اقوام اور تمدنوں كى پيدائش اور(نابودي) خداوند كے تسلط اور ارادے كے تحت ہے_

الم يرواكم اهلكنا من قبلهم من قرن مكنهم فى الارض و ا نشانا من بعدهم قرنا اخرين

۲۱

آيات الہى :آيات الہى كو جھٹلانے كا گناہ ۱۵

امتيں :امتوں كا نابود ہونا ۱۹; امتوں كى ہلاكت كے عوامل ۲۰; كافر امتوں كى ہلاكت ۱۹

انسان :انسان كا ضعيف و كمزور ہونا ۸

بارش :بارش كے فوائد ۱۱

پانى :پانى كے فوائد ۱۱ ۱۲

تاريخ :تاريخ سے عبرت ۱، ۲، ۵; تاريخ كے فوائد ۲، ۴; تاريخى تحولات كا منبع ۱۷;محرك تاريخ ۱۷

تربيت :تربيت كا طريقہ ۵

تعقل :تعقل نہ كرنے پر سرزنش ۱

تمدن :تاريخ اور تمدن ۷;تمدن كى پيدائش كا منشاء اور وجوہات ۱۱، ۱۸، ۲۱; تمدن كے زوال كے عوامل ۱۶;تمدنوں كا نابودہونا ۱۹; تمدنوں كے نابود ہونے كے عوامل ۱۶، ۲۰; قبل از اسلام كے تمدن ۷; معاشروں كے منقرض ہونے كى وجوہات ۲۱

حق :حق سے اعراض كا انجام ۶; حق سے جنگ كا انجام ۶;حق سے جنگ كے آثار ۱۶; حق كو جھٹلانے كا انجام ۶; حق كے مذاق اڑانے كا انجام ۶

خدا تعالى :ارادہ خدا ۱۴، ۲۱; افعال خدا ۱۸; سنن خدا ۲۰; غضب خدا سے نجات ۸;قدرت خدا كا دائرہ ۱۴

دريا :درياؤں كے فوائد ۱۱

زندگى :زندگى كا دوام ۱۹

سعادت :عوامل سعادت ۱۳

عبرت :عوامل عبرت ۱، ۲، ۴، ۵

عوامل طبيعى :عوامل طبيعى كا عمل، ۱۴

قدرت :عوامل قدرت ۱۲; قدرت كى نشانياں ۱۲; قدرت كے آثار ۱۳

۲۲

كاشتكارى :كاشتكارى كے فوائد ۱۲

كفار :صدر اسلام كے كفار كا تكبر ۱۰;صدر اسلام كے كفار كى آگاہي۳; صدر اسلام كے كفار كى قدرت ۱۰; صدر اسلام كے كفار كے وسائل ۱۰; كفار اور تاريخ كا تحليل و تجزيہ ۴; كفار كا عبرت حاصل نہ كرنا ۱،۴ كفار كى سرزنش۱

كفر :آيات الہى سے انكار ۱; كفر كے آثار ۹، ۲۰

گناہ :گناہ كى دنيوى سزا ۱۶ ;گناہ كے آثار ۱۶، ۲۰

گذشتہ اقوام :گذشتہ اقوام كا انجام ۳;گذشتہ اقوام كى تاريخ ۱

لوگ (عوام) :عوام اور تاريخ كے تحولات ۱۷

مادى وسائل :مادى وسائل كا ضعف ۸; مادى وسائل كے آثار ۱۳

معاشرہ:معاشروں كى پيدائش كى وجہ ۱۸;معاشروں كى نابودى كے اسباب ۹

ہدايت :ہدايت كا طريقہ ۵

ہلاكت :دنيوى ہلاكت كے موجبات ۶، ۹، ۱۵; ہلاكت سے نجات ۸

آیت ۷

( وَلَوْ نَزَّلْنَا عَلَيْكَ كِتَاباً فِي قِرْطَاسٍ فَلَمَسُوهُ بِأَيْدِيهِمْ لَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُواْ إِنْ هَـذَا إِلاَّ سِحْرٌ مُّبِينٌ )

اور اگر ہم آپ پر كا غذ پر لكھى ہوئي كتاب بھى نازل كرديتے اور يہ اپنے ہاتھ سے چھو بھى ليتے تو بھى ان كے كافر يہى كہتے كہ يہ كْھلا ہوا جادو ہے

۱_ اگر خداكى جانب سے پيغمبر(ص) پر كاغذ پر لكھى ہوئي كتاب نازل ہوتى تو بھى كفار اسے سحر و جادو كہتے_

و لو نزلنا عليك كتابا فى قرطاس فلمسوه با يديهم لقال الذين كفروا ان هذا الا سحر مبين

۲۳

۲_ زمانہ بعثت ميں ، كفار مكہ كا وحى اور معجزات الہى كے مقابلے ميں شديد ہٹ دھرمى اور عناد دكھانا اور حق كو قبول نہ كرنا_و لو نزلنا عليك كتابا ان هذا الاَّ سحر مبين

سورہ انعام مكہ ميں نازل ہوئي ہے_ بنابرايں قدرتى بات ہے كہ اس دور كے لوگوں خصوصاً مشركين مكہ كے بارے ميں بحث كررہى ہے _

۳_ آيات قرآن، پيغمبر(ص) پر كتابى صورت ميں نازل نہيں ہوئيں كہ انھيں چھوكر ديكھا جاتا_

و لو نزلنا عليك كتابا فى قرطاس فلمسوه با يديهم

۴_ پيغمبر(ص) كى نبوت و رسالت اور آيات الہى كے مقابلے كے ليے كفار كا ايك ہتھيار جادو كى تہمت لگانا تھا_

لقال الذين كفروا ان هذا الاَّ سحر مبين

۵_ حق كے سامنے سختي، شدت اور كفر، حوادث و واقعات كى بے جا تفسير اور فھم ميں انحراف كى راہ فراہم كرتاہے_

و لو نزلنا لقال الذين كفروا ان هذا الا سحر مبين ''الذين كفروا ...'' ميں كفر كو عنوان بنانا، كفار كے غلط اور گمراہ افكار پر كفر كى تاثير كو ظاہر كررہاہے_ يعنى ''كفر'' واقعات و حوادث كے ''حق'' كے برخلاف اور واقعيت كے برعكس تفسير كرنے كا سبب بنتاہے_

۶_ كفر اختيار كرنا، ہر قسم كے معجزے اور (حقانيت پيغمبر(ص) پر گواہ) آيت كے انكار كا سبب بنتاہے خواہ وہ كتنا ہى قابل حس كيوں نہ ہو_و لو نزلنا عليك لقال الذين كفروا ان هذا الاَّ سحر مبين

آسمانى كتب:آسمانى كتب كا نزول۱

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) پر تہمت ۴ ; آنحضرت(ص) سے جنگ ۴; آنحضرت (ص) كى حقانيت كے دلائل ۶

آيات الہي:آيات الہى سے جنگ ۴

اسلام :تاريخ صدر اسلام ۲،۴

انحراف :فكرى انحراف كے اسباب۵

تہمت :جادو كى تہمت ۱، ۴

۲۴

حق:حق كو قبول نہ كرنے كے آثار ۵

حوادث :حوادث اور واقعات كا غلط تجزيہ ۵

قرآن :قرآن كى پيشگوئي ۱; نزول قرآن كى كيفيت ۳

كفار :كفار اور آسمانى كتاب ۱; كفار اور آنحضرت(ص) ۴; كفار اور آيات خدا ۴; كفار اور نزول وحى ۱; كفار كے طور طريقے ۱; كفار كے مقابلے كاطريقہ ۴

كفار مكہ :كفار مكہ اور معجزہ ۲; كفار مكہ اور وحى ۲; كفار مكہ كا حق قبول نہ كرنا۲; كفار مكہ كى دشمنى ۲;كفا رمكہ كى ہٹ دھرمى ۲

كفر :كفر كے آثار ۵، ۶

معجزہ :معجزہ كو جھٹلانے كے عوامل ۶

آیت ۸

( وَقَالُواْ لَوْلا أُنزِلَ عَلَيْهِ مَلَكٌ وَلَوْ أَنزَلْنَا مَلَكاً لَّقُضِيَ الأمْرُ ثُمَّ لاَ يُنظَرُونَ )

اور يہ كہتے ہيں كہ ان پر ملك كيوں نہيں نازل ہو تا حالا نكہ ہم ملك نازل كرديتے تو كام كا فيصلہ ہو جاتا اور پھر انھيں كسى طرح كى مہلت نہ دى جاتى

۱_ پيغمبر(ص) پر ملائكہ كے نزول كو (اپنى آنكھوں سے) مشاہدہ كرنے كا تقاضا كفار كا (محض) ايك بہانہ اور بے جا سؤال تھا_و قالوا لو لا انزل عليه ملك و لو انزلنا ملكا لقضى الامر

۲_ ناقابل عمل معجزات كا تقاضا كركے، بہانے بنانے والے كفار كا پيغمبر(ص) پر ايمان لانے سے فرار كرنا_

و لو انزلنا ملكا لقضى الامر ثم لا ينظرون

حرف ''لو'' اكثر وہاں استعمال كيا جاتاہے كہ جہاں ''ناقابل عمل'' امر كى شرط لگائي جائے_

۲۵

۳_ اگر پيغمبر(ص) پر بعنوان معجزہ، ملائكہ كا نزول محسوس (قابل ديد) شكل ميں ہوتا تو كفار فوراً ہلاك ہوجاتے اور ان كى مہلت ختم ہو جاتي_و لو انزلنا ملكا لقضى الامر ثم لا ينظرون

۴_ اگر پيغمبر(ص) پر ايك لكھى ہوئي كتاب نازل ہوتى تو بھى كفار ايمان نہ لاتے اور (اس كے بعد) فرشتوں كے نزول كا تقاضا كرنے لگتے_و لو نزلنا عليك كتابا فى قرطاس فلمسوه بايديهم لقال و قالوا لولا انزل عليه ملك

اس احتمال كى بنا پر كہ ''قالوا'' ''لو'' كے جواب ميں ، پہلى آيت پر عطف كيا گيا ہو_

۵_ اگر ملائكہ بعنوان معجزہ، پيغمبر(ص) پر نازل ہوتے ہوئے ديكھے جاتے تو كفار كى مہلت ختم ہوجاتي_

ولو انزل ملكا لقضى الامر ثم لا ينظرون جملہ ''لقضى الامر'' اور ''ثم لا ينظرون'' سے پتہ چلتاہے كہ اگر محسوس انداز ميں ''فرشتہ'' نازل ہوتا تو كفار كى مہلت ختم ہوجاتى بنابرايں اس سے يہ نكتہ سامنے آتا كہ اس قسم كى آيات كے نزول سے پہلے، كفار مہلت الہى سے بہرہ مند تھے_

۶ ملائكہ كے آشكار و ظاہرى طور پر نازل ہونے كے تقاضے كے خطرناك انجام و نتائج سے كفار كا آگاہ نہ ہونا_

و لو انزلنا ملكا لقضى الامر ثم لا ينظرون

۷_ معجزات كا مشيت الہى اور ايك قانون كے مطابق پيش كيا جانا_

و لو نزلنا ملكا لقضى الامر ثم لا ينظرون

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) سے اعراض ۲

اسلام :تاريخ صدر اسلام ۱، ۲

ايمان :حضرت محمد(ص) پر ايمان ۲; متعلق ايمان ۲

خدا تعالى :مشيت خدا ۷

كفار :صدر اسلام كے كفار ۲،۴ ;صدر اسلام كے كفار كے تقاضے ۱;كفار كا جہل ۶; كفار كا حيات كى جانب ميلان ۱،۴; كفار كو مہلت دينا ۳،۵; كفار كى بہانہ جوئي ۱،۲;كفار كى ہلاكت كے اسباب ۳; كفار كے تقاضے ۱،۴،۶

معجزہ :درخواستى معجزہ ۱، ۲، ۴، ۵، ۶; معجزے كا قانون كے مطابق ہونا ۷; معجزے كى درخواست ۲; نزول ملائكہ كا معجزہ ۳

ملائكہ :رؤيت ملائكہ كى درخواست ۱; ; ملائكہ كا نزول ۵; نزول ملائكہ كى درخواست ۴، ۶

۲۶

آیت ۹

( وَلَوْ جَعَلْنَاهُ مَلَكاً لَّجَعَلْنَاهُ رَجُلاً وَلَلَبَسْنَا عَلَيْهِم مَّا يَلْبِسُونَ ) .

اگر ہم پيغمبر كو فرشتہ بھى بناتے تو بھى مرد ہى بناتے اور وہى لباس پہناتے جو مرد پہنا كر تے ہيں

۱_ بالفرض اگر ملائكہ كو پيغمبرى اور نبوت كے ليے انتخاب كيا جاتا تو اللہ تعالى انھيں بشر كى شكل ميں قرار ديتا_

و لو جعلناه ملكا لجعلناه رجلا

۲_ فرشتے كو پيغمبر بناكر بھيجنے كى درخواست كرنا، كفار كا صرف ايك بہانہ ہے_و لو جعلنه ملكا

ہوسكتاہے جملہ ''و لو جعلنا ملكا ...'' پہلى آيت سے جدا ہو اور كفار كے ايك دوسرے تقاضے كا جواب ہو كہ جس ميں انھوں نے فرشتہ كو پيغمبر كے عنوان سے بھيجنے كى درخواست كى ہو_

۳_ ناممكن معجزات كا تقاضا كركے، بہانہ جو كفار كا پيغمبر(ص) پرايمان لانے سے فرار كرنا_و لو جعلنه ملكا لجعلناه رجلا

۴_ كفار، انسان ميں مقام رسالت پر فائز ہونے كي لياقت و صلاحيت كے منكر اور اس مقام كے ملائكہ سے مختص ہونے كے مدعى ہيں _و لو جعلنه ملكا

۵_ خداوندكريم، لوگوں كے ليے، بشر كے علاوہ كسى اور جنس سے پيغمبر مبعوث نہيں كرے گا_

و لو جعلنه ملكا لجعلناه رجلا

۶_ خداوندكريم اپنے انبياء كو مردوں ميں سے انتخاب كرتاہے_و لو جعلناه ملكا لجعلناه رجلا

''بشرا'' كے بجائے ''رجلا ً'' كہنا، مذكورہ نكتہ پر دلالت كرتاہے_

۷_ عام لوگ دنيا ميں ملائكہ كى اصلى شكل ديكھنے سے عاجز ہيں _و لو انزلنا ملكا لقضى الامر و لو جعلنه

۲۷

ملكا لجعلناه رجلا

پہلى آيت ميں اصلى شكل ميں ملائكہ كے نزول كو قضائے امر اور كفار كى ہلاكت سے مشروط كيا گياہے_ اور اس آيت ميں ايك فرضى فرشتے كے نازل ہونے كو مردوں كى شكل ميں بيان كيا گياہے_ ان دو نكتوں سے مندرجہ بالا مفہوم اخذ كيا جا سكتاہے_

۸_ خداوند بنى آدم كى جانب ملائيكہ كو پيغمبر بناكر نہيں بھيجتا_و لو جعلناه ملكا لجعلناه رجلا

حرف ''لو'' ان موارد ميں استعمال ہوتاہے كہ جہاں شرط، ايك ممنوع و ناقابل عمل، امر ہو_

۹_ آدمى كى شكل ميں ملائكہ كے مجسم ہونے كا امكان_و لو جعلناه ملكا لجعلناه رجلا

آيت ميں جس چيز كى نفى كى گئي ہے وہ ملائيكہ كا پيغمبر ہوناہے نہ كہ ان كا آدمى كى شكل ميں مجسم ہونا_

۱۰_ اگر ملائكہ ميں سے پيغمبر مبعوث كر ديا جاتا تو بھى كفار كے بہانے بنانا اور مغالطہ والى وضعيت ختم نہ ہوتي_

و لو جعلنا ملكا لجعلناه رجلا و للبسنا عليهم

۱۱_ رسالت پيغمبر(ص) كا انكار كرنے والے حقيقت كو چھپاتے ہيں اور مغالطے سے كام ليتے ہيں _

و للبسنا عليهم ما يلبسون ''يلبسون'' فعل مضارع ہے اور كفار كى تلبيس كے استمرار كو ظاہر كررہاہے_

۱۲_ خداوندعالم، رسالت پيغمبر(ص) كے بارے ميں حق كو چھپانے والوں اور مغالطہ ميں ڈالنے والوں كو گمراہى ميں چھوڑ ديتاہے_و للبسنا عليهم ما يلبسون

۱۳_ اپنى مغالطہ كارى اور حق پوشى كے نتيجہ ميں انسان كا ہدايت الہى سے محروم ہوجانا_

و للبسنا عليهم ما يلبسون تلبيس خداوند ''للبسنا'' رتبہ كے لحاظ سے خود انسان كى تلبيس (ما يلبسون) كے بعد واقع ہوتى ہے_

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) سے دورى ۳; آنحضرت كى نبوت ميں مغالطہ ۱۲

ابنياء :انبياء كا انتخاب ۶ ; انبياء كا بشر ہونا ۱،۵; انبياء كا مرد ہونا۶ انبياء كى خصوصيات ۱-،۵،۶،۸; انبياء كى جنس۱۰

انسان :انسان كى كمزورى ۴، ۷

۲۸

ايمان :حضرت محمد(ص) پر ايمان ۳; متعلق ايمان ۳

حق :كتمان حق كے آثار ۱۳ ;كتمان كرنے والوں كى گمراہى ۱۲

خدا تعالى :اضلال خدا (خدا كا گمراہ كرنا) ۱۲;ہدايت خدا۱۳

كفار :صدر اسلام كے كفار ۳ ;كفار اور كتمان حق ۱۱; كفار اور محمد(ص) ۳;كفار اور نبوت بشر ۴;كفار اور نبوت محمد (ص) ۱۱; كفار اور نبوت ملائكہ ۴;كفار كا عقيدہ ۴ ; كفار كا مغالطہ ۱۰، ۱۱;كفار كى بہانہ جوئي ۲، ۳، ۱۰; كفار كى خواہشات ۲

كفر :حضرت محمد(ص) كے بارے ميں كفر ۳

مغالطہ :مغالطے كے آثار ۱۳

ملائكہ :تجسم ملائكہ ۹;رؤيت ملائكہ ۷; نبوت ملائكہ ۱، ۸; نبوت ملائكہ كا تقاضا ۲;

نبوت :مقام نبوت ۴، ۵، ۸

ہدايت :ہدايت سے محروميت ۱۳

۲۹

آیت ۱۰

( وَلَقَدِ اسْتُهْزِءَ بِرُسُلٍ مِّن قَبْلِكَ فَحَاقَ بِالَّذِينَ سَخِرُواْ مِنْهُم مَّا كَانُواْ بِهِ يَسْتَهْزِئُونَ )

پيغمبر آپ سے پہلے بہت سے رسولوں كا مذاق اڑايا گيا ہے جس كے نتيجہ ميں مذاق اڑانے والوں كے لئے ان كا مذاق ہى ان كے گلے پڑ گيا اور وہ اس ميں گھر گئے

۱_ پيغمبر(ص) سے پہلے بھى بہت سے انبياء الہى كفار كے مذاق كا نشانہ بنتے رہے ہيں _و لقد اسْتُهْزِءَ برسل من قبلك

۲_ پورى تاريخ كے دوران كفار اور انبياء كے درميان نزاع جارى رہاہے_و لقد اسْتُهْزِءَ برسل من قبلك

۳۰

۳_ طول تاريخ ميں انبيائے الہى كا مذاق اڑانا اور ان سے تمسخر كرنا كفار كا شيوہ رہاہے_

و لقد اسْتُهْزِءَ برسل من قبلك ما كانوا به يستهزؤن

۴_ طول تاريخ ميں ، انبيائے الہى كے وعدہ عذاب اور ڈرانے كا مذاق اڑانا انبياء كے خلاف كفار كى جنگ كا ايك طريقہ ہے_و لقد اسْتُهْزِءَ برسل من قبلك فحاق بالذين سخروا منهم ما كانوا به

يہ اس وقت ہے كہ جب ''ما كانوا بہ يستھزؤن'' سے مراد وہ عذاب ہو كہ جس كا خدا كى طرف سے وعدہ ديا گيا ہے اور جو انبيائعليه‌السلام كے پيام ميں ذكر ہوا ہے_

۵_ ملائيكہ كو ديكھنے اور ايك ملموس (قابل ديد) كتاب كے نزول كا تقاضا كركے كفار كا پيغمبر اكرم(ص) كى نسبت تمسخر و اڑانا_و لو نزلنا عليك كتابا فى قرطاس فلمسوه و لقد اسْتُهْزِءَ برسل من قبلك

كفار كى بے جا توقعات اور بہانہ جوئيوں كو بيان كرنے كے بعد، پيغمبر(ص) كى تسلى كے ليے، گذشتہ انبياء سے كيئے گئے مذاق كو ياد دلانا، ظاہر كرتاہے كہ يہى بہانہ جوئياں ، انبياء الہى كے بارے ميں كفار كے مذاق كا مصداق ہيں _

۶_ خداوندعالم كا، گذشتہ انبياء سے كيئے گئے مذاق اور مذاق كرنے والوں كے برے انجام كى ياد دلاكر، پيغمبر اكرم(ص) كو تسلى و تشفى دينا_و لقد استهزى برسل من قبلك فحاق بالذين سخروا منهم ما كانوا به يستهزء ون

۷_ انبياء اور ان كى جانب سے ديئے گئے وعدہ عذاب كا مذاق اڑانے والے كفار كا، اسى عذاب ميں مبتلا ہونا كہ جس كا وہ مذاق اڑاتے تھے_فحاق بالذين سخروا منهم ما كانوابه يستهزء ون

يہ اس بنا پر كہ ''ما'' موصولہ ہے اور اس سے مراد وہ عذاب الہى ہے كہ جو انبياء كے كلام ميں ذكر ہوا ہے_ اور كفار اسى (عذاب) كو اپنے استہزاء كا نشانہ بناتے ہيں _

۸_ جو كفار، گذشتہ انبياء كا مذاق اڑاتے تھے، انكا اسى عذاب ميں گرفتار ہونا جس كا وہ مذاق اڑاتے تھے_

فحاق بالذين سخروا منهم ما كانوا به يستهزؤن

يہ اس بنا پر ہے كہ آيت ''جزاء ما كانوا بہ يستھزؤن'' اس طرح تقدير ميں ہو تو اس صورت ميں ''ماكانوا'' ميں ''ما'' مصدريہ ہے اور ضمير ''بہ'' كا مرجع كلمہ ''رسل'' كے قرينے سے آيت كے اول ميں كلمہ ''رسول'' ہوسكتاہے_

۳۱

۹_ خداوندعالم طول تاريخ ميں اپنے انبياء كا مددگار اور پشت پناہ رہاہے_

و لقد استهزي برسل من قبلك فحاق بالذين سخروا منهم ما كانوا به يستهزء ون

۱۰_ خداوندمتعال كا پيغمبر(ص) سے مذاق كرنے والوں كو خبردار كرنا_

و لقد استھزيٌ برسل من قبلك فحاق بالذين سخروا منھم ما كانوا بہ يستھزء ون

۱۱_ الہى معارف اور اديان كا مذاق اڑانے والوں كو خدا كى طرف سے خبردار كيا جانا_

و لقد استهزء برسل من قبلك فحاق بالذين سخروا منهم ما كانوا به يستهزؤن

۱۲_ دشمنوں كى سرد جنگ كے مقابلے ميں استقامت اور ان كے تمسخر سے نہ ڈرنے كى ضرورت_

و لقد استهزء برسل من قبلك فحاق بالذين سخروا منهم ما كانوا به يستهزؤن

آسمانى كتب :آسمانى كتاب كا تقاضا ۵

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) سے مذاق ۵; آنحضرت(ص) - سے مذاق كرنے والوں كو خبردار كيا جانا۱; آنحضرت(ص) كو تسلي

انبياء :انبياء سے جنگ ۲،۴ ; انبياء سے مذاق ۱،۳،۶; انبياء كا مذاق اڑانے والوں كى سزا ۸ ; انبياء كى امداد ۹ ; انبياء كے ڈرانے كا مذاق اڑانا ۴،۷

انجام:برا انجام۶

جنگ :جنگ ميں شجاعت ۱۲

خدا تعالى :خدا كى جانب سے خبردار كيا جانا ۱۰ ، ۱۱;خدا كى طرف سے امداد ۹

دشمن:دين كا مذاق اڑانے والوں كو خبردار كيا جانا۱۱

سرد جنگ :(اعصابي) جنگ ميں استقامت ۱۲

كفار :صدر اسلام كے كفار ۵ ;كفار اور انبيا،۱،۲،۳،۴;

۳۲

كفار اور حضرت محمد(ص) ; كفار كا عذاب ۷،۸; كفار كا محسوسات كى جانب حائل ہونا۵: كفار كى خواہشات ۵; كفار كى طرف سے استہزاء ۱، ۳،۴ ، ۷ ; كفار كے طور طريقے۳; كفار كے مقابلے كا طريقہ۴

مذاق اڑانے والے:مذاق اڑانے والوں كا انجام ۶ ; مذاق اڑانے والوں كى سزا ۷،۸

ملائكہ :ملائكہ كو ديكھنے كا تقاضا ۵

آیت ۱۱

( قُلْ سِيرُواْ فِي الأَرْضِ ثُمَّ انظُرُواْ كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُكَذِّبِينَ )

آپ ان سے كہہ دليجے كہ زمين ميں سير كريں پھر اس كے بعد ديكھيں كہ جھٹلا نے والوں كا انجام كيا ہوتا ہے

۱_ پيغمبر اكرم(ص) كى لوگوں كو زمين ميں چلنے پھر نے اور انبياء الہى كو جھٹلانے والوں كے انجام ميں غور و فكر اور تدبر كرنے كى جانب رغبت دلانے پر مامور ہونا_قل سيروا فى الارض ثم انظروا كيف كان عقبة المكذبين

۲_ لوگوں كو گذشتہ امتوں كى تاريخ كے بارے ميں تحقيق و مطالعہ كرنے اور اس سے پند و نصيحت حاصل كرنے پر وارداركرنا، دينى مبلغين كا فريضہ ہے_قل سيروا فى الارض ثم انظروا

فعل امر ''قل'' پيغمبر(ص) سے خطاب ہے كہ جس ميں آنحضرت(ص) كو حكم ديا گيا ہے كہ آپ(ص) لوگوں كو تاريخ كے بارے ميں تحقيق و مطالعہ كرنے كى ترغيب دلائيں _يہ فريضہ، ملاك كے لحاظ سے فقط پيغمبر(ص) سے ہى مختص نہيں ہے بلكہ سب كا فريضہ ہے خصوصاً دينى مبلغين كا_

۳_ زمين كے طول و عرض پر گذشتہ امتوں كے عبرت آموز آثار كا موجود ہونا_قل سيروا فى الارض ثم انظروا كيف كان عاقبة المكذبين

۴_ انبياء كى دعوت كا زمين كى وسعتوں تك پھيلا ہونا اور كفار كا (ہر جگہ) ان كى مخالفت كرنا_

۳۳

''قل سيروا فى الارض ثمَّ انظروا

''الارض'' كا مطلب پورى زمين ہے كہ جس كا گذشتہ لوگوں كے آثار كے بارے ميں مطالعہ اور چلنے پھرنے كے ليے ايك ميدان كے عنوان سے تعارف كروايا گيا ہے لہذا اس سے پتہ چلتاہے كہ انبياء پورى زمين پر موجود رہے ہيں ، اسى طرح ان كو جھٹلانے والے (كفار) بھى زمين پر پھيلے ہوئے ہيں _

۵_ انسان كى تربيت و ہدايت ميں ، گذشتہ امتوں كى تاريخ اور آثار كے مطالعہ اور اس سے عبرت حاصل كرنے كا اہم كردار_قل سيروا فى الارض ثم انظروا كيف كا ن عاقبة المكذبين يہ كہ زمين ميں سير سے، امتوں كى تاريخ ميں سير و مطالعہ مراد ہو_

۶_ گذشتہ لوگوں كى عاقبت، آئندہ آنےوالوں كے ليے درس عبرت ہے_قل سيروا فى الارض ثم انظروا كيف كان عاقبة المكذبين

۷_ انسانى تہذيب و تمدن كے انحطاط اورتباہى كے عوامل ميں سے (ايك عامل) آيات الھى اور انبياء كو جھٹلاناہے_

ثم انظروا كيف كان عاقبة المكذبين

۸_ پيغمبر(ص) اور خدا كى طرف دعوت دينے والوں كو، جھٹلانے والوں كو خداوند كى جانب سے خبردار كيا جانا_

ثم انظروا كيف كان عاقبة المكذبين

۹_ انبياء اور رسالت الہى كے حامل افراد كو جھٹلانے (والوں ) كے برے انجام كى طرف عبرت آميز نظر اور توجہ كرنے كى ضرورت_ثم انظروا كيف كان عاقبة المكذبين

۱۰_ گذشتہ (لوگوں كي) تاريخ ہو يا آئندہ آنے والوں كى دونوں صورتيں بنى آدم كى ترقى و سعادت يا شقاوت وانحطاط كا راستہ يكساں اور قانون و قاعدے كے مطابق ہے_قل سيروا فى الارض ثم انظروا كيف كان عاقبة المكذبين

گذشتہ لوگوں كى تاريخ ميں غور و فكر كرنے اور اس سے عبرت حاصل كرنے كے حكم (امر) سے پتہ چلتاہے كہ سعادت و شقاوت كے عوامل، طول تاريخ ميں يكساں رہے ہيں _

۱۱_ گذشتہ لوگوں كى تاريخ ميں تحقيق و تجزيہ كرنے اور اس كے بارے ميں غور و فكر كرنے كا تربيتى و تعميرى كردار_

ثم انظروا كيف كان عاقبة المكذبين

۳۴

آثار قديمہ كا علم :آثار قديمہ كے علم كى اہميت ۳، ۵

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كى ذمہ دارى ۲

آيات خدا :آيات خدا كو جھٹلانے كے آثار ۷

انبياء :انبياء كو جھٹلانے كے آثار ۷; انبياء كو جھٹلانے والوں كا (بُرا) انجام ۱، ۹;انبيا كو جھٹلانے والوں كو خبردار كيا جانا ۸; رسالت انبياء كا دائرہ كار ۴; مخالفين انبيا ۴

تاريخ :تاريخ سے عبرت ۲، ۳، ۶;تاريخ سے عبرت كى اہميت ۹; تاريخ سے عبرت كے آثار ۵;تاريخ كے فوائد ۵، ۱۱; مطالعہ تاريخ كى اہميت ۹;مطالعہ تاريخ كى تشويق ۲ ;مطالعہ تاريخ كے آثار ۵، ۱۱

تدبر :تاريخ ميں تدبر ۱; تدبر پر ابھارنا ۱

تربيت :عوامل تربيت ۵، ۱۱

تعقل :تاريخ ميں تعقل كے آثار ۱۱

تمدن :انحطاط تمدن كے عوامل۷; نابودى تمدن كے عوامل۷

خدا تعالي:خدا تعالى كے ڈراوے۸

رشد :رشد و ترقى كا قانون كے مطابق ہونا ۱۰

سعادت :سعادت و كمال كا قانون كے مطابق ہونا ۱۰

سياحت :سياحت كى جانب تشويق ۱

شقاوت :شقاوت و بدبختى كا قانون كے مطابق ہونا ۱۰

عبرت :عبرت كے عوامل ۲، ۳، ۵، ۶، ۹، ۱۱

كفار :كفار اور ابنياء ۴

مبلغين :مبلغين كى ذمہ دارى ۱

ہدايت :ہدايت كے عوامل ۵

۳۵

آیت ۱۲

( قُل لِّمَن مَّا فِي السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ قُل لِلّهِ كَتَبَ عَلَى نَفْسِهِ الرَّحْمَةَ لَيَجْمَعَنَّكُمْ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ لاَ رَيْبَ فِيهِ الَّذِينَ خَسِرُواْ أَنفُسَهُمْ فَهُمْ لاَ يُؤْمِنُونَ )

ان سے كہئے كہ زمين و آسمان كيں جو كچھ بھى ہے وہ سب كس كے لئے ہے ؟پھر بتايئےہ سب الله ہى كے لئے ہے اس نے اپنے اوپر رحمت كو لازم قرار دے ليا ہے _ وہ تم سب كو قيامت كے دن اكٹھا كرے گا جس ميں كسى شك كى گنجائش نہيں ہے _ جن لوگوں نے اپنے نفس كو خسارہ ميں ڈال ديا ہے وہ اب ايمان نہ لائيں گے

۱_ خداوند متعال پيغمبر(ص) كو مشركين كے ساتھ بحث و استدلال كرنے كا طريقہ اور روش بتارہاہے_

قل لمن ما فى السموات والارض ليجمعنكم الى يوم القيامة

پيغمبر(ص) كو خدا كے فرمان ''قل'' سے پتہ چلتاہے كہ، منكرين معاد كے روبرو ہونے پر اس خصوصى روش اور طريقے سے استفادہ كرنا پيغمبر(ص) كے ليے لازمى ہے_

۲_ زمين اور آسمانوں كے موجودات پر خدا كى على الاطلاق مالكيت واضح اور ناقابل انكار ہے_

قل لمن ما فى السموات والارض قل لله اپنے سوال پر خود خدا كا جواب دينا، جواب كے واضح اور ناقابل انكار ہونے كو ظاہر كررہا ہے_

۳_ كفار، كائنات پر خدا كى على الاطلاق مالكيت كے معترف ہيں _

قل لمن ما فى السموات والارض قل لله كيئے گئے سوال پر خود خداوند كا جواب دينا اور كفار كے جواب كا انتظار نہ كرنا جواب كے بديہى ہونے اور اس بارے ميں (كفار كے) اعتراف كو ظاہر كررہا ہے_

۴_ كائنات ميں متعدد آسمانوں كا وجود_قل لمن ما فى السموات والارض

۵_ خداوند كى على الاطلاق مالكيت سے آگاہ ہونے كے باوجود، كفار كا اس كے بارے ميں اعتراف نہ كرنا_

قل لمن ما فى السموات والارض قل لله

۳۶

۶_ حقائق كو سوال و جواب كى صورت ميں بيان كرنا، قرآنى روش ہے_قل لمن ما فى السموات والارض قل لله

۷_ خداوند عالم نے تمام موجودات پر رحمت كرنا اپنے اوپر لازم كرليا ہے_كتب على نفسه الرحمة

''كتب'' كے معانى ميں سے ثبوت وجود اور قضائے حتمى بھى ہيں _ مذكورہ آيت ميں بھى ظاہرا يہى معنى مراد ہے_

۸_ خلقت كائنات اور خداوند عالم كے دوسرے افعال، اسكى دنيا پر محيط اور وسيع رحمت كى اساس پر (قائم) ہيں _

لمن ما فى السموات كتب على نفسه الرحمة چونكہ خداوند نے ''رحمت'' كو اپنے اوپر فرض كرلياہے_ لہذا جو كام بھى اس سے صادر ہوگا رحمت سے باہر نہيں ہوگا_

۹_ موجودات كا رحمت خداوندمتعال سے بہرہ مند ہونے كے ليے خلق ہونا_قل لمن ما فى السموات والارض قل لله كتب على نفسه الرحمة

۱۰_ خداوند كا تمام انسانوں كو روز قيامت جمع كرنا، يقينى اور بلاشبہہ ہے_ليجمعنكم الى يوم القيامة لا ريب فيه _

ہوسكتاہے كہ ضمير ''فيہ'' كا مرجع جملہ ''ليجمعنكم '' كا مضمون ہو_ يعنى قيامت كے دن تم لوگوں كو جمع كرنا شك و ترديد سے خالى ہے_

۱۱_ انسان كا موت كے ساتھ نابود نہ ہونا_ليجمعنكم الى يوم القيامة

جملہ ''ليجمعنكم '' اور اسكا ''الي'' كے ذريعے متعدى ہونا ظاہر كرتاہے كہ قيامت تك بنى آدم بطور دائم جمع ہوں گے_ اور اس كا لازمہ يہ ہے كہ انسان موت كے بعد فنا نہيں ہوتا_

۱۲_ قيامت كا ناقابل ترديد ہونا_ليجمعنكم الى يوم القيامة لا ريب فيه

''لا ريب فيہ'' قيامت كے بارے ميں ہر قسم كے شك و ترديد كى نفى ہے_ چونكہ قيامت كے بارے ميں ترديد كا واضح ترين مورد، اس كے متحقق ہونے ميں شك و ترديد كرنا ہے_

۱۳_ قيامت، حقائق كے ظاہر ہونے اور ہر قسم كے شك و ترديد كے ختم ہونے كا دن ہے_ليجمعنكم الى يوم القيمة لا ريب فيه ہوسكتا ''فيہ'' كى ضمير كا مرجع''يوم القيامة'' ہو يعنى قيامت والے دن، شك و ترديد نہيں ہوگى اور اس دن شك و ترديد انسان سے رخصت ہوجائے گي_

۳۷

۱۴_ قيامت كے برپا ہونے كا فلسفہ، لوگوں كا رحمت خدا سے بہرہ مند ہونا ہے_كتب على نفسه الرحمة ليجمعنكم الى يوم القيامة

۱۵_ قيامت كا برپا ہونا، رحمت الہى كا ايك جلوہ ہے_كتب على نفسه الرحمة ليجمعنكم الى يوم القيامة

۱۶_ كائنات پر خداوند متعال كى مطلقہ حاكميت_قل لمن ما فى السموات والارض قل لله ليجمعنكم الى يوم القيامة

۱۷_ جن لوگوں نے اپنے ہاتھوں اپنى جان كو خسارے ميں ڈالا ہے وہى قيامت كے منكر ہيں _

ليجمعنكم الى يوم القيامة الذين خسروا انفسهم فهم لا يؤمنون ''لا يومنون'' كا متعلق''ليجمعنكم الى يوم القيامة'' كى بناپر قيامت ہو_

۱۸_ اپنے وجود اور جان كے سرمائے كو تباہ كرنا، خسارہ اور دينى معارف كے انكار كا مقدمہ ہے_

ليجمعنكم الى يوم القيامة الذين خسروا انفسهم فهم لا يومنون

۱۹_ (قيامت) اور رسالت پيغمبر(ص) كا انكار كرنے والے (كفار) كا اپنے آپ كو تباہ كرنا، رحمت الہى سے محروم ہونا ہے_و لقد اسْتُهْزِءَ برسل كتب على نفسه الرحمة الذين خسروا انفسهم فهم لا يؤمنون

يہ كہ الہى رحمت بہت وسيع ہے ممكن ہے كفار رحمت الہى سے فيض ياب نہ ہونے كى وجہ سے گھاٹے ميں ہوں _

آسمان :تعدد آسمان ۴; آسمانوں كے موجودات كا مالك ۲

آفرينش (خلقت) :حاكم آفرينش ۱۶

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كا دليل لانا; آنحضرت(ص) كى تسليم

احتجاج (دليل و حجت لانا) :مشركين سے احتجاج ۱

اقرار :مالكيت خدا كا اقرار ۳

انسان :انسانوں كا قيامت ميں ہونا ۱۰;انسانوں كا يقينى طور پر محشور ہونا ۱۰;انسان كى بقاء ۱۱

۳۸

حقائق :حقائق كو بيان كرنے كى روش ۶

خدا تعالى :افعال خدا كا منشا۸; خالقيت خدا ۸; خدا اور شرعى ذمہ دارياں ۷; خدا كى حاكميت ۱۶;رحمت خدا ۷، ۸، ۹، ۱۴; رحمت خدا كے مظاہر ۱۵ ;مالكيت خدا ۲

دين :دين كو جھٹلانے كا پيش خيمہ۱۸

رحمت خدا :۷، ۸، ۹، ۱۴; رحمت خدا سے محروميت ۱۹

خسارے ميں رہنے والے:خسارے ميں رہنے و رہنے والے ۱۹

سوال :سوال و جواب كى اہميت ۶

عمر :سرمايہ عمر كا تباہ كرنا ۱۷، ۱۸، ۱۹

قيامت :قيامت كا برپا ہونا ۱۵; قيامت كا حتمى ہونا ۱۲; قيامت كى خصوصيات ۱۳; قيامت كے دن حقائق كا ظاہر ہونا ۱۳; قيامت ميں يقين ۱۳; فلسفہ قيامت ۱۴; مكذبين قيامت ۱۷;

كفار :كفار اور كتمان حق ۵; كفار اور مالكيت خدا ۳، ۵; كفار كا اقرار۳; كفار كا خسارے ميں ہونا ۱۹;كفار كا عقيدہ ۳; كفار كى محروميت ۱۹

كفر :قيامت سے كفر ۱۹; نبوت محمد(ص) سے كفر۱۹

موت :موت كى حقيقت۱۱

موجودات :خلقت موجودات ۹; مالك موجودات ۲

۳۹

آیت ۱۳

( وَلَهُ مَا سَكَنَ فِي اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ )

اور اس خدا كے لئے وہ تمام چيزيں ہيں جو رات اور دن ميں ثابت ہيں اور وہ سب كى سننے والا اور سب كا جاننے والا ہے

۱_ دن اور رات ميں موجود تمام اشياء پر خداوند كى حاكميت اور مالكيت مطلقہ_

و له ما سكن فى الليل والنهار ''سَكَنَ'' مادہ ''سكن'' سے ہے (يعنى مسكن اختيار كرنا، ٹھرنا) اور ''ما سكن'' ہر اس وجود كو شامل ہے كہ جو دن و رات ميں موجود ہے_

۲_ فقط خداوندمتعال دن و رات كى متحرك و ساكن چيزوں كا مالك ہے_و له ما سكن فى الليل و النهار

يہ اس بنا پر كہ جب ''ما سكن'' متحرك كے مقابلے ميں بمعنى ساكن ہو_ آيت ميں دوسرا نكتہ يہ ہے كہ عربى زبان ميں كبھى كبھار ضدين ميں سے ايك ضد كو ذكر كيا جاتاہے اور دوسرى كے متعلق خاموشى بھى اختيار كرلى جاتى ہے_ چونكہ مذكور، غير مذكورہ كے ليے كافى ہے اس طرح ميں آيت ميں بھى اگر چہ فقط ''ما سكن'' كہا گيا ہے ليكن يہاں متحرك (اشيائ) بھى مراد ہيں _

۳_ فقط خداوند عالم بہت زيادہ سننے اور جاننے والا ہے_و هو السميع العليم

۴_ كائنات سے آگاہى اور علم، خداوند متعال كى مالكيت مطلقہ كا لازمہ ہے_و له ما سكن فى اللّيل والنهار و هو السميع العليم جملہء''و له ما سكن'' ،''و هو السميع العليم'' كے ليے ايك دليل كى حيثيت ركھتاہے_ يعنى ہر چيز، اعم از اشياء و اقوال اور فكر و افكار تك خدا كى مملوك و مخلوق ہيں _ اور يہ نہيں ہوسكتا كہ خالق اپنى مخلوق سے آگاہ نہ ہو_ كيونكہ اپنى مخلوق كے بارے ميں خالق كا علم ضرورى ہے_

۵_ بنى آدم كے كردار و گفتار سے خداوند متعال كى آگاہى پر توجہ ركھنا، انسان كو ايمان (لانے) پر

۴۰