تفسير راہنما جلد ۵

 تفسير راہنما 0%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 744

 تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 744
مشاہدے: 134702
ڈاؤنلوڈ: 3267


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 744 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 134702 / ڈاؤنلوڈ: 3267
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 5

مؤلف:
اردو

۱

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں تنظیم ہوئی ہے

۲

تفسير راہنما (جلدپنجم)

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني

۳

آیت ۱

( بِسْمِ اللهِ الرَّحْمنِ الرَّحِيمِِ )

( الْحَمْدُ لِلّهِ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضَ وَجَعَلَ الظُّلُمَاتِ وَالنُّورَ ثُمَّ الَّذِينَ كَفَرُواْ بِرَبِّهِم يَعْدِلُونَ )

سارى تعريف اس الله كے لئے ہے جس نے آسمانوں اور زمين كو پيدا كيا ہے اور تاريكيوں اور نور كو مقرر كيا ہے اس كے بعد بھى كفر اختيار كرنے والے دوسروں كو اس كے برابر قرار ديتے ہيں

۱_ حمد و ستائش مخصوص ہے اس خدا كيلئے جو آسمانوں اور زمين كا خالق اور تاريكيوں اور نور كو پيدا كرنے والا ہے_

الحمد لله الذى خلق السموات والارض و جعل الظلمت والنور

۲_ خداوند كے ہاتھوں آسمانوں و زمين كى خلقت اور نور و ظلمت كا پيدا ہونا_ اس كے ساتھ حمد و ستائش كے مخصوص ہونے كى دليل ہے_

الحمد لله الذى خلق

''الذى خلق'' لفظ ''اللہ'' كى صفت اور حمد كے اس سے مختص ہونے كا بيان ہے اور يہ گويا، بقول اہل ادب، حكم يعنى ''الحمد للہ'' كو، صفت يعنى''الذى خلق'' پر معلق كرناہے_ يہ تعليق ظاہر كررہى ہے كہ حمد و ستائش كا لائق و سزاوار فقط ''خالق كائنات'' ہے_

۳_ ہر قسم كى حمد و ستائش كى بازگشت خداوند متعال كى جانب ہوتى ہے_

الحمد لله الذي

''الحمدلله '' كا ''ال'' يا بمعنى جنس ہو يا استغراق (كل) دونوں صورتوں ميں ''حمد'' كے خداوند سے مختص ہونے كو ظاہر كررہاہے_ اگر كسى دوسرے كى ستائش كى جائے تو يہ تسامح ہوگا، چونكہ ہر قسم كى زيبائي اسى سے مختص ہے، تمام تر ستائش اور اچھائياں اسى كى جانب پلٹى ہيں _

۴_ زمين اور (تمام) آسمان، حادث اور نو ايجاد مخلوقات ہيں _

الحمد لله الذى خلق السموات والارض و جعل الظلمت والنور

خالق، اس پيدا كرنے والے كو كہتے ہيں كہ جو پہلے سے موجود كسى نمونے كے بغير كسى چيز كو ايجاد

۴

كرے (الخلق ...ابداع الشيء على مثال لم يسبق اليه_ لسان العرب )

۵_ عالم خلقت ميں آسمانوں كا زيادہ و متعدد ہونا_خلق السموات

۶_ عالم خلقت ميں تاريكيوں اور گمراہيوں كا زيادہ ہونا اور نور و ہدايت كا واحد ہونا_و جعل الظلمت والنور

''ظلمات'' كو جمع كى صورت ميں لانا اور اس كے مقابلے ميں ''نور'' كو مفرد لانا_ گمراہى و انحراف كے راستوں كى كثرت اور صراط مستقيم و ہدايت كے واحد و تنہا ہونے كى جانب ايك اشارہ ہوسكتاہے_

۷_ جو لوگ خدا كے ليے مثل و شريك تصور كرتے ہيں وہ كافر ہيں _ثم الذين كفروا بربهم يعدلون

اس مفہوم ميں ''بربھم'' يعدلون سے متعلق ہے_ اور ''يعدلون'' بھيعدل سے يعنى برابر و مساوى كے معنى ميں ليا گيا ہے_

۸_ دنيا ميں ظلمت و نور كے مظاہر، آسمانوں اور زمين كى خلقت كے تابع ايك نظام ہيں _

الحمد لله الذى خلق السَّموات و جعل الظلمت والنور

اس آيت ميں آسمان و زمين كى خلقت و پيدايش فعل ''خلق'' كے ساتھ بيان ہوئي ہے_ جبكہ ظلمت و نور ميں فعل ''جعل'' سے استفادہ كيا گيا ہے اس فرق كى توجيہ بعض مفسرين كے مطابق يہ ہے كہ نور و ظلمت كى پيدايش ''كل عالم ہستي'' كے تابع ہے_

۹_ ''خالق ہستي'' كے غير كے ليے ربوبيت كا تصور حيرت و تعجب اور خدا كى سرزنش و ملامت كا باعث بنتا ہے_

ثم الذين كفروا بربهم يعدلونآيت ميں حرف ''ثم'' استبعاد اور سرزنش كا معنى ديتاہے_

۱۰_ خداوند كے ہاتھوں ''كائنات'' كى خلقت و آفرينش پر توجہ كرنے سے ''توحيد ربوبي'' كے اعتقاد كى راہيں ہموارہوتى ہيں _الحمد لله الذى خلق السموات والارض ثُمَّ الذين كفروا بربّهم يعدلون

۱۱_ خلقت و آفرينش ميں خداوند كى يكتائي سے انكار ''عالم ہستي'' كى تدبير و ربوبيت ميں مشركانہ تصورات پيدا كرنے كى راہ ہموار كرتاہے_

الحمدلله الذى خلق السموات والارض ثم الذين كفروا بربهم يعدلون

اگر ''بربّھم'' يعدلون سے متعلق ہو تو اس صورت ميں ''يعدلون'' مادہ ''عدل'' سے ہے يعنى مساوى جاننا_ اور صدر آيت كے مطابق

۵

''كفروا'' خلق و پيدائش ميں توحيد سے انكار و كفر كے معنى ميں ہے_

۱۲_ كفر اختيار كرنا، خالق كائنات كے ليے حمد و ستائش كے منحصر ہونے سے انكار كرنے كا باعث بنتاہے_

الحمد لله الذى خلق ثمّ الذين كفروا بربهم يعدلون اگر جملہ ''الذين ...''،''الحمدلله '' پر عطف ہواور ''يعدلون'' بمعنى ''عدول'' ہو تو اس كا نتيجہ يہ ہوگا كہ حمد فقط خدا كے ليے ہے ليكن كفار اس حقيقت سے عدول كرتے ہيں _

۱۳_ غير خداكى حمد وستائش ، كفر اختيار كرنے كے مترادف ہے_الحمد لله الذى خلق ثم الذين كفروا بربهم يعدلون

چونكہ آيت كى ابتداء ميں حمد كو خداوند سے مختص كيا گيا ہے_ ممكن ہے كہ ''الذين كفروا'' سے مراد وہ لوگ ہوں كہ جو حقيقت سے اپنى آنكھيں بند كرتے ہوئے (كفر اختيار كرنے كى بناء پر) خداوند كى حمد و ستائش ميں شريك ٹہراتے ہيں _

۱۴_عن ابى ابراهيم قال: ''ثم الذين كفروا بربهم يعدلون''قال:يعدلون بين الظلمات والنور و بين الجور والعدل (۱) حضرت امام كاظمعليه‌السلام آيت ''ثم الذين '' كے بارے ميں فرماتے ہيں (جو كفار خدا كے ليے شريك قرار ديتے ہيں ) ظلمت و نور اور ظلم وعدل كو برابر سمجھتے ہيں _

آسمان :تعدد آسمان ۵; حدوث آسمان ۴; خلقت آسمان ۲، ۸

آفرينش:تدبير آفرينش ۱۱;، خلقت آفرينش ۱۰

تاريكى :تاريكى كا تبعى ہونا ۸; تاريكى كى خلقت ۲;تاريكى كى كثرت و تعدد ۶۶; خالق تاريكى ۱

توحيد :توحيد عبادى ۱، ۲; توحيد ربوبى كى راہيں ۱۰

حمد :حمد خدا ۱، ۲، ۳، ۱۲ غير خدا كى حمد ۳، ۱۳

خدا تعالى :خدا تعالى كى سرزنشيں ۹; خدا تعالى كى صفات ۱،۲،۱۲، خداتعالى كى نوآورى و ابداع۴; خدا تعالى كے افعال ۲

____________________

۱) تفسير عياشى ج ۱ ص ۳۵۴_ نور الثقلين ج/ ۱ ص ۷۰۱ حديث ۶_

۶

روايت : ۱۴

زمين :زمين كا حادث ہونا ۴; خالق زمين ۱; خلقت زمين ۲، ۸

شرك :شرك افعال كے آثار ۱۱; شرك ربوبى كى راہيں ۱۱; شرك ربوبى ۹

عصيان :مقدمات عصيان ۱۲

عقيدہ :باطل عقيدہ۹

علم :آثار علم ۱۰

كفار :كفار كا عقيدہ ۱۴; كفار و ظلم ۱۴; كفار و ظلمت ۱۴;

كفار و عدالت ۱۴; كفار ونور ۱۴

كفر :آثار كفر ۱۱، ۱۲; كفر كے موارد ۷، ۱۳

كفران :كفران كى راہيں ۱۲

گمراہى :گمراہى كے راستوں كى كثرت و ۶

مشركين :مشركين كا كفر ۷

نور :نور كا تابع ہونا ۸; خالق نور ۱; خلقت نور ۲;وحدت نور ۶

ہدايت :راہ ہدايت كى وحدت ۶

۷

آیت ۲

( هُوَ الَّذِي خَلَقَكُم مِّن طِينٍ ثُمَّ قَضَى أَجَلاً وَأَجَلٌ مُّسمًّى عِندَهُ ثُمَّ أَنتُمْ تَمْتَرُونَ )

وہ خدا وہ ہے جس نے تم كو مٹى سے پيدا كيا ہے پھر ايك مدّت كا فيصلہ كيا ہے اور ايك مقررہ مدّت اس كے پاس اور بھى ہے ليكن اس كے بعد بھى تم شك كرتے ہو

۱_ فقط اللہ تعالى آسمانوں اور زمين كا پيدا كرنے والا، نور و ظلمت كا برقرار ركھنے والا اور انسان كا خالق ہے_

الحمد لله الذى خلق هو الذى خَلَقَكُم من طين

مسند اليہ ''ھو'' اور مسند ''الذي'' كا معرفہ ہونا حصر كا فائدہ دے رہا ہے_

۲_ انسان كى خلقت كا ايك مخصوص مٹى كے خمير سے ہونا_هو الذى خلقكم من طين

''طين'' كا نكرہ ہونا دلالت كرتاہے كہ ايك مخصوص مٹى انسان كى آفرينش و پيدائش ميں استعمال كى گئي ہے_

۳_ اللہ تعالى (ہي) انسان كى عمر كے ليے مدت مقرر كرنے والا ہے_ثم قضى اجلا

چونكہ انسان كى خلقت كى بات ہورہى ہے (لہذا)

''اجل'' اس دنيا ميں انسانى عمر كى انتہا كے معنى ميں ہوسكتى ہے_ راغب كے بقول :''و يقال للمدة المضروبة لحياة الانسان اجل'' انسان كى عمر كے ليے معين شدہ مدت كو اجل كہتے ہيں _

۴_ انسان كے ليے دو اجلہيں : حتمى اور غير حتمي_ثم قضى اجلا و اجل مسمى عنده

دو اجل كا ذكر كرنا اور ان ميں سے ايك كو ''مسمى '' كہنا كہ جس كا معنى علامت دار اور معين ہونے كے ہے دوسرى اجل كے غير معين اور معلق ہونے پر ايك قرينہ ہوسكتاہے_

۵_ ''اجل مسمى '' كا ناقابل تغير ہونا اور ''اجل معلق'' ميں تبديلى و تغير كا امكان ہونا_ثم قضى اجلا و اجل مسمى عنده

دو اجل ميں سے ايك كا ''اجل مسمى '' و ثابت سے مقيد ہونا دوسرى اجل ميں تغير و تبديلى

۸

كى حكايت كررہاہے كہ جسے ''معلق'' كہا جاتاہے_

۶_ فقط اللہ تعالى ''اجل مسمى '' سے آگاہ ہے_و اجل مسمى عنده

۷_ فقط خدا تعالى قيامت اور انسان كے حشر كے وقت سے آگاہ ہے_و اجل مسمى عنده

ہوسكتاہے ''اجل مسمى '' سے مراد قيامت برپا ہونے كا وقت ہوكہ جسے انسان كى خلقت و عمركے ذكر كرنے كے بعد آخرى منزل كے عنوان سے ذكر كيا گيا ہو_

۸_ ارادہ و قضائے الھى ، انسان كى پيدائش ا ور موت پر حاكم ہے_هو الذى خلقكم ثم قضى اجلا و اجل مسمّى عنده

۹_ خداوند يكتا كى خالقيت و ربوبيت ميں شك كرنا باعث حيرت اور لائق سرزنش ہے _بربهم يعدلون، هو الذى خلقكم من طين ثم قضى اجلا ثم انتم تمترون ''ثم انتم تمترون'' ميں حرف ''ثم'' استبعاد اور توبيخ (ملامت) كا فائدہ دے رہاہے_ چونكہ يہاں تراخى (وقفہ) زمانى بے معنى ہے_ اور پھر يہ بھى كہا گياہے كہ ''تمترون '' كا متعلق،گذشتہ آيت ميں موردبحث بنيادى مضامين (خالقيت و ربوبيت ميں توحيد) و غيرہ ہيں _

۱۰_ اپنى پيدائش و موت كى طرف توجہ كرنے سے انسان ميں خداوند يكتا كى ربوبيت كى معرفت كى راہيں ہموار ہوتى ہيں _بربهم يعدلون هو الذى خلقكم من طين ثم قضى اجلا ثم انتم تمترون

۱۱_ انسان كى خلقت اور موت و حيات كے بارے ميں مطالعہ سے خدا كى وحدانيت ميں شك نہيں رہتا

هو الذى خلقكم من طين ثم قضى اجلا ثم انتم تمترون جملہ ''ثم انتم تمترون'' جو كہ ابتدائے آيت كے مطالب پر توجہ كرنے كے بعد خدا كى وحدانيت ميں ہر قسم كے شك و ترديد كو بعيد قرار ديتاہے (اس جملہ) سے يہى پتہ چلتاہے كہ اس توجہ كے بعد على القاعدہ توحيد اور اس پر اعتقاد ميں كسى قسم كى ترديد باقى نہيں رہنى چاہيئے_

۱۲_حمران عن ابى جعفر عليه‌السلام قال : سالته عن قوله الله عزوجل: ''قضى اجلاواجل'' مسمى عنده'' قال: هما اجلان، اجل محتوم و اجل موقوف (۱)

____________________

۱) كافى ج/۱ ص ۱۴۷ حديث ۴_ نور الثقلين ج/ ۱ ص ۷۰۴ حديث ۱۸_

۹

حمران كہتے ہيں ميں نے امام باقرعليه‌السلام سے آيت ''قضى ...''كے بارے پوچھاتو آپعليه‌السلام نے فرمايا: دو اجل ہيں : ايك حتمى اور دوسرى غير حتمى (معلق)

۱۳_عن ابى عبدالله عليه‌السلام فى قوله ''ثم قضى اجلا و اجل مسمى عنده'' قال: الاجل الذى غير مسمى موقوف يقدم منه ما شاء و يؤخر منه ما شاء واما الاجل المسمى فهو الذى ينزل مما يريد ان يكون من ليلة القدر الى مثلها من قابل (۱)

امام صادقعليه‌السلام نے آيت ''ثم قضى ...'' كے بارے فرمايا : غير معين اجل، معلق (قابل تغيير) ہے، اس ميں سے خدا جسے چاہے مقدم كرديتاہے اور جسے چاہيے مؤخر كرديتاہے، ليكن اجل معين، ايك مقرر شدہ اجل ہے اس شيء كے بارے ميں كہ جسے خدا ايك شب قدر سے ليكر دوسرے سال كى شب قدر تك انجام دينا چاہتاہے

۱۴_عن ابى عبدالله عليه‌السلام فى قوله ''قضى اجلا و اجل مسمى عنده'' قال : الاجل الاول هو ما نبذه الى الملاء كة والرسل والانبياء و الاجل المسمى عنده هو الذى ستره الله عن الخلاء ق (۲)

امام صادقعليه‌السلام نے كلام خدا ''قضى اجلا ...'' كے بارے ميں فرمايا :پہلى اجل وہ اجل ہے كہ جس سے خدانے فرشتوں ، رسولول اور انبياء كو آگاہ كيا ہے اور (دوسرى اجل) اجل معين كہ جو اس كے پاس ہے، اس اجل كو خداوند نے تمام خلائق سے پنہان اور مخفى ركھا ہے_

آسمان :خالق آسمان۱

اجل:اجل مسمى ۴، ۶، ۱۲; اجل مسمى سے آگاہى ۱۴; اجل معلق ۴، ۱۲;اجل معلق سے آگاہى ۱۴; اقسام اجل ۱۲; تغيير اجل معلق ۵، ۱۳; حتميت اجل مسمى ۵، ۱۳

انبياء :علم انبياء ۱۴

انسان :اجل انسان ۳، ۴; انسان كا مٹى سے ہونا۲; انسان كى موت ۸،۱۱; انسانوں كا محشور ہونا ۷; خالق انسان ۱; خلقت انسان ۲، ۸، ۱۰، ۱۱; عمر انسان ۳

تاريكى :خالق تاريكى ۱

توحيد :توحيد افعالى ميں شك ۹ ; توحيد ربوبى كى راہيں ۱۰;توحيد ربوبى ميں شك ۹، ۱۱

____________________

۱) تفسير عياشى ج/ ۱ ص ۳۵۴ حديث ۵ نور الثقلين ج/ ۱ ص ۷۰۳_ حديث ۱۴_۲) تفسير عياشى ج / ۱ ص ۳۵۵ ح /۹ نور الثقلين ج/۱ ص ۷۱۳ ح / ۱۷_

۱۰

خداتعالى :ارادہ الہى كى حاكميت ۸; افعال خدا تعالى ۳; قضائے الہى كى حاكميت ۸; خدا تعالى كا علم غيب ۶،۷; خدا تعالى كى خالقيت ۱; خدا تعالى كى خالقيت ميں شك ۹; خدا تعالى كے ساتھ خاص ۱،۶،۷ ;

ذكر :ذكر موت كے آثار ۱۰

روايت :۱۲، ۱۳، ۱۴

زمين :خالق زمين ۱

شرك :موانع شرك ۱۱

شك :موانع شك ۱۱

علم :آثارعلم ۱۰، ۱۱

قيامت :قيامت سے آگاہى ۷

ملائيكہ :علم ملائيكہ ۱۴

نور :خالق نور ۱

آیت ۳

( وَهُوَ اللّهُ فِي السَّمَاوَاتِ وَفِي الأَرْضِ يَعْلَمُ سِرَّكُمْ وَجَهرَكُمْ وَيَعْلَمُ مَا تَكْسِبُونَ )

وہ آسمانوں اور زمين ہر جگہ كا خدا ہے وہ تمہارے باطن اور ظاہر اور جو تم كار و بار كرتے ہو سب كو جانتا ہے

۱_ آسمانوں اور زمين پر خدا تعالى كى يكساں اور مطلق العنان حاكميت و تدبير_و هو الله فى السموات و فى الارض

بقول اہل ادب مورد بحث آيت ميں ''فى السموات ...'' ''اللہ'' سے متعلق نہيں ہوسكتا، مگر يہ كہ اس ميں فعل كے معنى كو مد نظر ركھا

۱۱

جائے (چنانچہ) يہاں پہلى اور بعد كى آيات كے قرينے سے معلوم ہوتا ہے كہ وہ مناسب معنى ،تمام موجودات پر خداوند كى نظارت اور تدبير كا مسئلہ ہے_ (مجمع البيان)

۲_ عالم كائنات، فقط اپنے خالق كى تدبير كے تحت (قائم) ہے_الحمد لله الذى خلق و هو الذى فى السموات وفى الارض اصل خلقت پر بحث كرنے كے بعدكائنات پر خدا كى حاكميت كے بارے ميں تاكيد سے يہ نكتہ بيان كيا جارہاہے كہ فقط خالق كائنات ہى اسے چلانے والا اور اس پر حكومت كرنے والا ہے_

۳_ عالم ہستى ميں فقط خدا تعالى ہى حقيقى معبود اور لائق عبادت ہے_و هو الله فى السموات و فى الارض

اگر ''فى السموات'' كلمہ ''اللہ''سے متعلق ہو تو كلمہ ''اللہ'' تاويل مشتق كے مطابق ''الہ'' سے مشتق ہوكر معبود كے معنى ميں ليا جاسكتاہے اور مبتداء خبر كا معرفہ ہونا، ''حصر'' كا معنى دے رہاہے_

۴_ عالم آفرينش ميں آسمانوں كى كثرت _و هو الله فى السموات

۵_ خدا تعالى كا انسان كے ظاہر و باطن سے آگاہ ہونا_يعلم سر كم و جهركم

۶_ انسان كا ظاہر و باطن، خداتعالى كے نزديك مساوى ہے_يعلم سركم و جهركم

مفعول ''يعلم''پر ''جھركم'' كا عطف ہونا اور فعل كا تكرار نہ ہونا، مذكورہ مطلب كو بيان كررہے ہے_

۷_ پورى كائنات پر خداتعالى كى حاكميت كے نتيجے ميں اس كا انسان كے ظاہر و باطن سے آگاہ ہونا_و هو الله فى السموات و فى الارض يعلم سركم و جهركم

۸_ خداتعالى كا انسان كے اعمال سے آگاہ ہونا_و يعلم ما تكسبون

۹_ خداتعالى كا انسان كے عمل كے نتيجے اورانجام سے آگاہ ہونا_و يعلم ما تكسبون

''ما تكسبون'' سے مراد عمل كى جزا اور نتيجہ (بھي) ہوسكتاہے كہ جسے انسان اپنے عمل كے ذريعے حاصل كرتاہے_

۱۰_ خداتعالى خالق ہونے كى وجہ سے، اپنى مخلوق سے پورى طرح آگاہ ہے_

وهو الذى خلقكم من طين يعلم سركم و جهركم و يعلم ما تكسبون

۱۲

۱۱_ خداتعالى كے علمى احاطہ كى جانب متوجہ رہنے سے، انسان كااپنے اعمال اور ارادوں ميں گمراہى ا ور انحراف سے بچ جانا_و يعلم سركم و جهركم و يعلم ما تكسبون

انسان كے ظاہر و باطن اور اعمال سے خداتعالى كى مكمل آگاہى كو بيان كرنے كا مقصد، اسے خطاء و لغزش سے روكنا ہے، لہذا اس مطلب كى جانب توجہ كا اثر دو طرح كا ہوتاہے ايك تو (خطاء سے) روكنا اور دوسرا(نيكى پر )ابھارنا ہے_

۱۲_عن ابى جعفر (اظنه محمد بن نعمان) قال: سالت ابا عبدالله عليه‌السلام عن قول الله عزوجل''وهو الله فى السموات و فى الارض، قال: كذلك هو فى كل مكان محيط بما خلق علما و قدرة و احاطة و سلطانا و ملكا (۱)

ابوجعفر (شايد يہاں محمد بن نعمان مراد ہيں ) كہتے ہيں ، ميں نے امام صادقعليه‌السلام سے آيت كے اس جملہ ''و ھو اللہ ...'' كے بارے ميں پوچھا_ تو آپ نے فرمايا يعنى وہ (خدا) اپنے تمام مخلوقات كا علم، قدرت، سلطنت اور حاكميت كے لحاظ سے احاطہ كئے ہوئے ہے _

آسمان :آسمانوں كا حاكم ۱;تدبير آسمان ۱; تعدد آسمان ۴

آفرينش :تدبير آفرينش ۲

انحراف :موانع انحراف ۱۱

انسان :اسرار انسان ۵، ۶، ۷; عمل انسان ۸، ۹

حقيقى و سچا معبود : ۳

خداتعالى :احاطہ خداتعالى ۱۱، ۱۲; تدبير خداتعالى ۱، ۲; حاكميت خداتعالى ۱، ۷، ۱۲; خالقيت خداتعالى ۱۰;خداتعالى كا علم غيب ۵، ۶، ۷، ۹; خداتعالى كے علم كا منبع ۷، ۱۰; خصوصيات خداتعالى ۳; علم خداتعالى ۸، ۱۲; قدرت خداتعالى ۱۲

ذكر :ذكر خداتعالى كے آثار ۱۱

رفتار و كردار :رفتار و كردار كى بنياديں ۱۱

روايت : ۱۲

____________________

۱) توحيد صدوق ص ۱۳۳ حديث ۱۵ باب ۹، نور الثقلين ج/ ۱ ص ۷۰۴ ح ۲۰_

۱۳

زمين :تدبير زمين ۱; حاكم زمين ۱

عبادت :عبادت خدا ۳

نظريہ كائنات (جہان بيني) :نظريہ كائنات اور آئيڈيالوجى ۱۱

آیت ۴

( وَمَا تَأْتِيهِم مِّنْ آية مِّنْ آيَاتِ رَبِّهِمْ إِلاَّ كَانُواْ عَنْهَا مُعْرِضِينَ )

ان لوگوں كے پاس ان كے پروردگار كى كوئي نشانى نہيں آتى مگر يہ كہ يہ اس سے كنارہ كشى اختيار كر ليتے ہيں

۱_ زمانہ بعثت كے كفار كا شيوہ خداوند عالم كى ہر آيت (نشاني) سے روگردانى كرنا تھا_و ما تاتيهم من آية من آيات ربهم الاَّ كانوا عنها معرضين

۲_ آيات الہى سے روگردانى اور بے توجہى كفر ہے_ثم الذين كفروا و ما تاتيهم من آية من آيات ربهم الا كانوا عنها معرضين يہ آيت كفار كى ان فكرى اور نفسياتى خصوصيات كو بيان كررہى ہے كہ جو پہلى آيت ميں پيش كى گئي ہيں _ اس ليے اسے ان خصوصيات كا بيان كہہ سكتے ہيں كہ جن سے كلى طور پر ''كافر'' كا اطلاق ہواہے نہ كہ كفر كے بعد ان كے حالات بيان كيے گئے ہيں _

۳_ كفار كا ہر قسم كے الہى معجزے سے منہ موڑنا اور متاثر نہ ہونا_و ماتاتيهم من آية من آيات ربهم الا كانوا عنها معرضين

۴_ بعض كفار، خداوند متعال كى جانب سے اتمام حجت ہوجانے كے با وجود آيات اور معجزات (الھي) كے مقابلے ميں سخت رويہ اختيار كرتے ہوئے ضد اور ہٹ دھرمى كا مظاہرہ كرتے ہيں _و ما تاتيهم من آية الا كانوا عنها معرضين

متعدد آيات اور معجزات كا آنا، گويا عذرخواہى كا رد اور اتمام حجت ہے_

۱۴

۵_ ربوبيت خداوند عالم اور لوگوں پر اسكى عنايت كا تقاضا ہے كہ آيات و معجزات بھيجے جائيں _

و ما تاتيهم من آية من آيات ربهم

آيات الہي:آيات الہى سے اعراض ۱، ۲، ۴; آيات الہى كے نزول كے اسباب ۵

اتمام حجت :كفار پر اتمام حجت ۴

خداتعالى :ربوبيت خدا كے آثار ۵

كفار :صدر اسلام كے كفار ۱;عصيان كفار ۳; كفار اور آيات الہى ۱، ۴; كفار اور معجزہ ۳، ۴; كفار كى ہٹ دھرمى ۴

كفر :كفر كے موارد ۲

معجزہ :معجزہ سے اعراض ۳، ۴; نزول معجزہ كے اسباب ۵

ہدايت :اہميت ہدايت ۵

۱۵

آیت ۵

( فَقَدْ كَذَّبُواْ بِالْحَقِّ لَمَّا جَاءهُمْ فَسَوْفَ يَأْتِيهِمْ أَنبَاء مَا كَانُواْ بِهِ يَسْتَهْزِئُونَ )

ان لوگوں نے اس كے پہلے بھى حق كے آنے كے بعد حق كا انكار كيا ہے عنقريب ان كے پاس جن چيزوں كا مذاق اڑاتے تھے ان كے خبريں آنے والى ہيں

۱_ كفارمكہ نے قرآن كے بعنوان معجزہ نازل ہوتے ہى اسے جھٹلانا شروع كرديا_فقد كذبوا بالحق لما جاء هم

جملہء ظرفيہ''لمّا جاء هم'' اس نكتہ كى جانب اشارہ كررہاہے كہ كفار نے حق كے آتے ہيں فوراً اسے جھٹلانا شروع كرديا ہے_

۲_ بغير غور و فكر كے، حق (قرآن) كو جھٹلانا، خداوند عالم كى جانب سے سرزنش و ملامت كا باعث بنتاہے_

فقد كذبوا بالحق لما جاء هم فسوف

۱۶

۳_ آيات الھى ميں غور و فكر كرنے كى ضرورت_فقد كذبوا بالحق لما جاء هم

غور و فكركے بغير آيات كو جھٹلانے پر مذمت، مندرجہ بالا مفہوم كو بيان كررہى ہے_

۴_ دوسرى آيات الہى كو جھٹلانے كى نسبت، قرآن كو جھٹلانا زيادہ مذمت كے لائق ہے_

ما تاتيهم من آية فقد كذبوا بالحق ہوسكتاہے ''الحق'' سے مراد قرآن ہو_ يہ آيت پہلى آيت كى نسبت زيادہ تعجب خيز حالت كو بيان كر رہى ہے ، يعنى كفار نے آيات كو جھٹلاياہے اور اس سے بھى زيادہ، تعجب خيز اور حيرت كى بات يہ ہے كہ انھوں نے (دوسرى آيات سے) پہلے قرآن كو جھٹلاياہے_

۵_ آيات الھى كو جھٹلانا، حق كو جھٹلانا ہے_و ما تاتيهم من آية فقد كذبوا بالحق

۶_ آيات الہى سے روگرداني، حق كو جھٹلانا ہے_الاَّ كانوا عنها معرضين، فقد كذبوا بالحق

۷_ حق كے مقابلے ميں آنا اور اسے جھٹلانا، آيات الہى سے روگردانى كى راہيں ہموار كر تاہے_

و ما تاتيهم الاَّ كانوا عنها معرضين، فقد كذبوا بالحق

ہوسكتاہے ''فقد كذبوا'' ميں ''فائ'' سببيہ ہو_ بنابرايں جملہ''فقد كذبوا''پہلى آيت ميں مذكورہ اعراض كى وجہ كو بيان كررہاہے_

۸_ حق (قرآن) اور آيات الہى كا مذاق اڑانا، كفار مكہ كا شيوہ تھا_فسوف ياتيهم انبو اما كانوا به يستهزؤن

جملہ''كانوا بہ يستھزؤن'' كا مفاد ماضى استمرارى ہے_ اور اس سورہ كے زمانہ نزول كے كفار كى جانب سے تمسخر كے تسلسل كو بيان كررہاہے_

۹_ روگردانى كرنا، جھٹلانا اور مذاق اڑانا، آيات الہى اور قرآن سے كفار كى جنگ كے (اہم ترين) مراحل ہيں _

ما تاتيهم من آية الاَّ كانوا عنها معرضين، فقد كذبوا بالحق ما كانوا به يستهزؤن

۱۰_ حق (يعنى قرآن اور دوسرى آيات الہي) كا مذاق اڑانے والوں اور اسكى تكذيب كرنے والوں كے ليے برے انجام اور عذاب الہى كا آمادہ ہونا_فقد كذبوا بالحق لما جاء هم فسوف يا تيهم انباء ما كانوا به يستهزؤن

۱۱_ صدر اسلام كے كفار كے تمسخر كے باوجود خداوند متعال كا، پيغمبر اكرم(ص) اور اسلام كى عنقريب فتح و كاميابى اور ترقى و ظہور كى خوشخبرى دينا_فسوف ياتيهم انباء ما كانوا به يستهزون

ہوسكتاہے ''ياتيھم انباؤا ما كانوا'' سے مراد اسلام كى فتح و كاميابى جيسے امور كا پورا ہونا ہو كہ

۱۷

جس كو كفار اپنى تكذيب و تمسخر كا نشانہ بناتے ہيں _

۱۲_ تمسخر و استہزاء كے ساتھ آيات الھى كو جھٹلانا كفار كا شيوہ ہے_فقد كذبوا بالحق لما جاهم فسوف ياتيهم انباء ما كانوا به يستهزؤن

آيات خدا :آيات خدا سے اعراض ۶، ۷، ۹;آيات خدا سے جنگ ۹;آيات خدا كا مذاق اڑانا۸، ۹، ۱۲;آيات خدا كا مذاق و تمسخر اڑانے والوں كى سزا ۱۰; آيات خدا كو جھٹلانے والوں كى سزا ۱۰ ; آيات خدا كى تكذيب ۵، ۹، ۱۲;آيات خدا كى تكذيب پر سرزنش و ملامت ۴

اسلام :اسلام كى فتح و كاميابى كى بشارت ۱۱; تاريخ صدراسلام ۱۱

انجام :برا انجام ۱۰

تعقل :آيات خدا ميں تعقل ۳

حق :حق سے جنگ كے آثار ۷; حق كا مذاق اڑانا۸; حق كا مذاق اڑانے والوں كى سزا ۱۰ ;حق كو جھٹلانا ۵، ۶; حق كو جھٹلانے پر سرزنش و ملامت ۲; حق كو جھٹلانے كے آثار ۷;حق كے جھٹلانے والوں كى سزا، ۱۰

خدا تعالى :بشارت خدا ۱۱; خداكى طرف سے سرزنش ۲; عذاب خدا ۱۰

عمل :ناپسنديدہ عمل ۲

قرآن :اعجاز قرآن۱; اہميت قرآن ۴; تكذيب قرآن ۱، ۹; قرآن سے اعراض ۹;قرآن كا استہزا۸، ۹; قرآن كا مذاق اڑانے والوں كى سزا ۱۰;قرآن كو جھٹلانے پر سرزنش ۲، ۴; قرآن كى تكذيب كرنے والوں كى سزا ۱۰ ;قرآن كے خلاف جنگ ۹

كفار :صدر اسلام كے كفار ۱۱; كفار اور آيات الہي۹ كفار اور قرآن ۹; كفار كا مذاق ۸، ۱۱، ۱۲; كفار كے طور طريقے ۹، ۱۲

كفار مكہ :كفار مكہ اور آيات الہي۸; كفار مكہ اور حق ۸; كفار مكہ اور قرآن ۱، ۸; كفارمكہ كے طور طريقے ۸

معجزہ :تكذيب معجزہ۱

۱۸

آیت ۶

( أَلَمْ يَرَوْاْ كَمْ أَهْلَكْنَا مِن قَبْلِهِم مِّن قَرْنٍ مَّكَّنَّاهُمْ فِي الأَرْضِ مَا لَمْ نُمَكِّن لَّكُمْ وَأَرْسَلْنَا السَّمَاء عَلَيْهِم مِّدْرَارأى وَجَعَلْنَا الأَنْهَارَ تَجْرِي مِن تَحْتِهِمْ فَأَهْلَكْنَاهُم بِذُنُوبِهِمْ وَأَنْشَأْنَا مِن بَعْدِهِمْ قَرْناً آخَرِينَ )

كيا انھوں نے نہيں ديكھا كہ ہم نے ان سے پہلے كتنى نسلوں كو تباہ كرديا ہے جنھيں تم سے زيادہ زمين ميں اقتدار ديا تھا اور اْن پر مو سلا دھار پانى بھى برسايا تھا _ ان كے قدموں ميں نہريں بھى جارى تھيں پھر ان كے گنا ہوں كى بنا پر انھيں ہلاك كرديا اور ان كے بعد دوسرى نسل جارى كردى

۱_ تاريخ ميں غور وفكر نہ كرنے اور گذشتہ امتوں كے دردناك انجام سے سبق حاصل نہ كرنے كى وجہ سے آيات الہى سے كفر و انكار كرنے والوں كى سرزنش_الم يرواكم اهلكنا من قبلهم من قرن

۲_ گذشتہ لوگوں كى تاريخ كا آئندہ آنے والوں كے ليے درس عبرت ہونا_الم يرواكم اهلكنا من قبلهم

۳_ زمانہء پيغمبر(ص) كے كفار كا گذشتہ امتوں كى سرنوشت سے آگاہ ہونا_الم يرواكم اهلكنا من قبلهم من قرن مكنهم فى الارض يہ جو ''الم يروا'' فرمايا گيا ہے اس سے پتہ چلتاہے كہ گذشتہ لوگوں كى تاريخ كفار كى دسترس ميں تھى اور وہ اس سے آگاہ تھے_

۴_ كفار نے تاريخ كا صحيح تجزيہ و تحليل نہيں كيا اور اس سے پند و نصيحت حاصل نہيں كي_الم يرواكم اهلكنا

توبيخ پر مبنى استفہام''الم يروا '' ظاہر كررہاہے كہ گذشتہ لوگوں كى تاريخ سے نصيحت اور عبرت حاصل كى جا سكتى ہے ليكن كفار اس طرف مائل نہيں ہيں _

۵_ ہدايت اور تربيت كا ايك طريقہ عبرت آموز تاريخى نمونے پيش كرنا ہے_

۱۹

الم يرواكم اهلكنا من قبلهم من قرن مكنهم فى الارض

۶_ حق سے جنگ (يعنى حق كو جھٹلانے، اس كا مذاق اڑانے اور اس سے دورى اختيار كرنے) كا انجام، ہلاكت او ربربادى ہے_ما تاتيهم من آية الاَّ كانوا عنها معرضين فقد كذبوا بالحق الم يرواكم اهلكنا من قبلهم

۷_ ظہور اسلام سے پہلے زمين كے طول و عرض ميں بہت سى قدرت مند تہذيبوں كا ظاہر ہونا_

الم يرواكم اهلكنا من قبلهم من قرن_ مكنهم فى الارض ''قرن'' امت اور لوگوں كے ايك گروہ كے معنى ميں ہے كہ جو ايك زمانے ميں موجود ہوں ''مكناھم''،''تمكين''سے ہے جس كا مطلب ، تمكّن دينا ہے ''قرن متمكن'' ايسے لوگوں كى طرف اشارہ ہے كہ جو طاقتورہوں اور نعمات سے بہرہ مند ہيں _ مندرجہ بالا مفہوم ميں اس كو ''تمدنوں '' سے تعبير كيا گيا ہے_

۸_ مادى طاقت قہر الہى سے نجات دلانے كے قابل نہيں ہے_الم يرواكم اهلكنا من قبلهم من قرن مكنهم فى الارض

۹_ بہت سے گذشتہ معاشروں كا ، زمانہ پيغمبر(ص) كے كفار سے زيادہ طاقتور ہونے كے باوجود، اپنے كفر كے سبب ہلاك ہونا_الم يرواكم اهلكنا من قبلهم من قرن مكنهم فى الارض ما لم نمكن لكم

۱۰_ زمانہ پيغمبر(ص) كے كفار كا اپنى طاقت و اقتدار پر بے جا غرور و اعتماد _

الم يرواكم اهلكنا مكنهم فى الارض ما لم نمكن لكم يہ فرمانا كہ تم سے زيادہ طاقتور قوموں كو ہم نے ہلاك كيا ہے، ظاہر كرتاہے كہ وہ اپنى طاقت اور اقتدار پر غرور كرتے تھے_

۱۱_ قدرتمند تہذيبوں اور تمدنوں كى پيدائش و ظہور ميں فراواں اور متواتر بارشوں كے برسنے اور درياؤں كے بہنے كا كردار_مكنهم فى الارض و ارسلنا السماء عليهم مدرارأى و جعلنا الانهار

''مدرارا'' يعنى فراوان، پے درپے اور ضرورت كے مطابق برسنے والا_(مجمع البيان، سورہ ھود آيت ۵۲ كے ذيل ميں )_

۱۲_ پانى كى فراوانى اور زراعت كى كثرت اقوام اور تمدن كى قدرت و طاقت كى نشانى ہے_

و ارسلنا السماء عليهم مدرارأى و جعلنا الانهار تجرى من تحتهم

۲۰