تفسير راہنما جلد ۵

 تفسير راہنما 0%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 744

 تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 744
مشاہدے: 131760
ڈاؤنلوڈ: 3108


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 744 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 131760 / ڈاؤنلوڈ: 3108
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 5

مؤلف:
اردو

روش تبليغ ۳

جنات :جنات اور انسان ۶،۸،۹،۱۳; جنات اور انسان كو ورغلانا۱۵;جنات اور قيامت ۵; جنات كا آخرت ميں محشور ہنا ۱; جنات كا اختيار ۴; جنات كا اخروى حشر ۱،۴; جنات كا لفظ ۶; جنات كا ورغلانا ۷; جنات كى اطاعت ۱۱; جنات كى شرعى ذمہ دارى ۴; جنات كى طاقت۶; جنات كے رجحانات ۱۴; جنات كے روابط۱۱; جنات كے لذائذ۱۴،۱۵; ورغلانے والے جنات ۷; ورغلانے والے جنات كا انجام ۲۰; ورغلانے دالے جنات كا عذاب ۲۰; ورغلانے والے جنات كا كردار ۸،۹،۱۳; ورغلانے والے جنات كے پيروكار۱۳

جہنم :جہنم سے نجات ۲۲; جہنم ميں دائمى قيام ۲۰

جہنمى افراد : ۲۰جہنمى افراد كى ابديت ۲۱، ۲۲; جہنميوں كى نجات ۲۲

حكمت :حكمت كى اہميت ۲۶

خدا تعالى :افعال خدا، ۱، ۲۴; حكمت خدا ۲۴، ۲۵; علم خدا ۲۴، ۲۵ ;مشيت خدا ۲۱، ۲۲; مشيت خدا كا منشاء ۲۵

دوستى :جنات سے دوستى ۱۱

ذكر :قيامت كا ذكر ۳

ربوبيت :ربوبيت كى شرائط ۲۶

شياطين :شياطين انسى ۹;شياطين جنى ۱۲;شياطين كا انجام ۲۰;شياطين كا عذاب ۲۰;شياطين كے پيروكار ۱۲; شياطين كے پيروكاروں كا انجام ۲۰; شياطين كے پيروكاروں كا عذاب ۲۰; شياطين كے دوست ۱۲

شيطان :شيطان كى لذتيں ۱۴; شيطان كے ميلانات۱۴

عذاب :اہل عذاب ۲۰

علم :اہميت علم ۲۶

قيامت :قيامت كے دن اپنى گمراہى كا اقرار ۱۸; قيامت كے دن حساب ليا جانا ۲، ۵; قيامت كے دن محشور ہونا ۱

۴۰۱

گمراہ افراد :گمراہ اور قيامت كا دن۱۸;گمراہوں كا اخروى اقرار ۱۸; گمراہوں كا اخروى حشر ۲; گمراہوں كا اخروى مؤاخذہ ۲; گمراہوں كے رجحانات ۱۹; گمراہوں كى ہوا پرستى ۱۸

گمراہي:گمراہى سے لذت حاصل كرنا ۱۵، ۱۶; گمراہى كے علل و اسباب ۱۳، ۱۶

ہوا پرستى :ہوا پرستى كے آثار ۱۸

آیت ۱۲۹

( وَكَذَلِكَ نُوَلِّي بَعْضَ الظَّالِمِينَ بَعْضاً بِمَا كَانُواْ يَكْسِبُونَ )

او راسى طرح ہم بعض ظالموں كو ان كے اعمال كى بنا پر بعض پر مسلّط كرديتے ہيں

۱_ خداوندمتعال، جس طرح جنّات ميں سے شياطين كو بنى آدم پر مسلط كرتاہے_اسى طرح بعض ظالموں كو بھى بعض دوسرے ظالموں پر مسلط كرديتاہے_يامعشر الجن قد استكثرتم و كذلك نولى بعض الظلمين بعضا

''كذلك'' جنات كے بنى آدم پر تسلط كے ساتھ، ظالموں كے ظالموں پر تسلط كى تشبيہ ہے يعنى جس طرح ہم جنات كو بنى آدم پر مسلط كرتے ہيں اسى طرح ظالم لوگوں كو دوسرے ظالم گروہ پر مسلط كرديتے ہيں _

۲_ ظالم انسان، دوسرے انسانوں كو گمراہ اور منحرف كرنے كى كوشش كرتے رہتے ہيں _

يامعشر الجن قد استكثرتم و كذلك نولى بعض الظلمين بعضا

گذشتہ آيات ميں ، جنات كے بنى آدم كو ورغلانے اور بہكانے كى بات تھي_ ''كذلك'' كى تشبيہ كا تقاضا يہ ہے كہ بنى آدم اور جنات كے متقابل روابط كى شباہت ظالموں كے درميان روابط جيسى ہے_ يعنى جس طرح جنات، لوگوں كو درغلاتے اور بہكاتے ہيں ، اسى طرح ظالمين بھى دوسرے ظالموں كو ورغلانے كى كوشش كرتے

۴۰۲

ہيں _

۳_ گمراہ كرنے والے اور گمراہ ہونے والے دونوں ظالم ہيں _و كذلك نولى بعض الظلمين بعضا

''بعض'' سے مراد گمراہ كرنے والے اور ''بعضا'' سے مراد گمراہ ہونے والے ہيں كہ دونوں كو ظلم سے متصف كيا گيا ہے_ قابل ذكر ہے كہ ''بعضا'' كى تنوين، مضاف اليہ كے بدلے ہے_ يعنى''نولى بعض الظالمين بعضهم''

۴_ ورغلانے اور بہكانے والے جنات اور ان كے بہكاوے اور ورغلانے ميں آنے والے بنى آدم، دونوں ظالم ہيں _

يامعشر الجن قد استكثرتم من الانس و كذلك نولى بعض الظلمين بعضا

۵_ خود انسانوں كا ظلم، ان پر ظالمانہ حكومتوں كے تسلط كا باعث بنتاہے_و كذلك نولى بعض الظلمين بعضا

حكم كا وصف پر معلق ہونا، عليت كى جانب اشارہ ہے_ آيہ شريفہ ميں حكم ''نولي'' كا الظالمين جيسى صفت پر معلق ہونا، فعل كے جارى ہونے ميں ، صفت ''ظلم'' كى تاثير كى جانب اشارہ ہے_

۶_ ستم پيشہ لوگوں پر ستمگروں اور ظالموں كا حاكميت و تسلط پانا، انسانى معاشروں ميں جارى سنن الہى ہيں ہے_

و كذلك نولى بعض الظلمين بعضا

۷_ معاشرے ميں لوگوں كے ظالمانہ كردار كا نتيجہ يہ نكلتاہے كہ ان پر ظالم حكمران مسلط ہوجاتے ہيں _

و كذلك نولى بعض الظلمين بعضا بما كانوا يكسبون

۸_ معاشرے ميں سنن خدا كا جارى ہونا، معاشرے ميں لوگوں كے اعمال كے نتائج سے مربوط ہے_

و كذلك نولى بعض الظلمين بعضا بما كانوا يكسبون

''نولي'' فعل مضارع ہے كہ جو استمرار پر دلالت كرتاہے اور اس كا مقتضى ايك قانون و سنت كى حيثيت ركھتاہے_ اسى طرح جملہء ''بما كانوا يكسبون'' ''نولي'' كے جارى ہونے كى علت كا بيان ہے_ لہذا، ظالموں كا تسلط و حكومت حاصل كرنا، ايك جانب، سنت خدا ہے تو دوسرى جانب سے بنى آدم كے اعمال سے مربوط ہے_

۹_ يہ انسان كا عمل اور كردار ہے كہ جس كى وجہ سے يا تو وہ ولايت خدا كے سائے ميں آجاتاہے يا ظالموں كى سرپرستى قبول كرليتاہے_و هو وليهم بما كانوا يعملون نولى بعض الظالمين بعضا بما كانوا يكسبون

۴۰۳

۱۰_ انسان كى تقدير اور قسمت خود اس كے اپنے ہاتھ سے لكھى جاتى ہے_

و كذلك نولي بما كانوا يكسبون

انسان :انسان پر تسلط ۱

تقدير:تقدير پر اثر انداز ہونے والے عوامل۱۰

جبر و اختيار : ۱۰

جنات :جنات كا تسلط ۱; ور غلانے والے جنات كا ظلم ۴

حكومت :ظالم حكومتوں كے تسلط كے علل و اسباب ۵

خدا تعالى :افعال خدا ،۱; سنن خدا ۶;سنن خدا كا جارى ہونا ۸;ولايت خدا سے بہرہ مند ہونا ۹

ظالمين : ۳، ۴

ظالمين پر حاكميت ۶; ظالمين كا تسلط ۱; ظالمين كى حاكميت ۶; ظالمين كى حاكميت كے علل و اسباب ۱۷; ظالمين كى ولايت كا سبب ۹;ظالمين كے تسلط كے عوامل ۵

ظلم :اجتماعى ظلم كے آثار ۷;ظلم كے آثار ۵، ۷

عمل :عمل كے آثار ۹

گمراہ كرنے والے :گمراہ كرنے والوں كا ظلم ۳

گمراہ لوگ :گمراہوں كا ظلم ۳، ۴

گمراہى :گمراہى كے علل و اسباب ۴

معاشرتى طبقات:۲

۴۰۴

آیت ۱۳۰

( يَا مَعْشَرَ الْجِنِّ وَالإِنسِ أَلَمْ يَأْتِكُمْ رُسُلٌ مِّنكُمْ يَقُصُّونَ عَلَيْكُمْ آيَاتِي وَيُنذِرُونَكُمْ لِقَاء يَوْمِكُمْ هَـذَا قَالُواْ شَهِدْنَا عَلَى أَنفُسِنَا وَغَرَّتْهُمُ الْحَيَاةُ الدُّنْيَا وَشَهِدُواْ عَلَى أَنفُسِهِمْ أَنَّهُمْ كَانُواْ كَافِرِينَ )

اے گروہ جن و انس ننكيا تمھارے پاس تم ميں سے رسول نہيں آئے جو ہمارى آيتوں كو بيان كرتے او رتمھيں آج كے دن كى ملاقات سے ڈراتے _ وہ كہيں گے كہ ہم خود اپنے خلاف گواہ ہيں او ران كو زندگانى دنيا نے دھو كہ ميں ڈال ركھا تھا او رانھوں نے خود اپنے خلاف گواہى دى كہ وہ كافر تھے

۱_ گمراہ جن و انس سے قيامت كے دن، ايك ساتھ پوچھ گچھ كى جائے گى اور وہ ايك ساتھ عذاب و توبيخ سے دوچار ہونگے_يامعشر الجن و الانس الم ياتكم رسل

۲_ انبيائے الہي، جن و انس پر حجت خدا ہيں _يمعشر الجن والانس الم ياتكم رسل منكم

۳_ انبيائے الھى كى اطاعت كرنے اور ان كى ہدايت سے بہرہ مند ہونے ميں جن و انس كا مشترك ہونا_

يامعشر الجن و الانس الم ياتكم رسل منكم

۴_ جنات كے ليے خود انھى كى جنس سے انبيا كا موجود ہونا_يامعشر الجن و الانس الم ياتكم رسل منكم

جملہء ''ياتكم رسل منكم'' سے پتہ چلتاہے كہ جن و انس ميں سے ہر ايك كے ليے ايسے انبيا و رسول ہيں جو خود انہى كى جنس سے ہيں _'' الجن و رسل من الانس''

۵_ جن شعور اور اختيار ركھتا ہے اور انبيائے الہى كى ہدايت كا محتاج ہے_

يامعشر الجن و الانس الم ياتكم رسل منكم

پوچھ گچھ اور توبيخ كے صحيح ہونے كا تقاضا يہ ہے كہ

۴۰۵

جس سے پوچھ گچھ كى جائے اور جسے توبيخ كى جائے وہ شعور اختيار اور شرعى ذمہ داريوں كا حامل ہو_ اگر ايسا نہ ہو تو يہ مؤاخذہ، توبيخ اور سزا و جزا صحيح نہيں _

۶_ انبياء كے اہم ترين فرائض ميں سے ايك، لوگوں كو آيات الہى سے آگاہ كرنا اور انھيں قيامت كے سلسلے ميں ڈرانا ہے_رسل منكم يقصون عليكم ايتى و ينذرونكم لقاء يومكم هذا

۷_ قيامت پر اعتقاد، تمام اديان الہى ميں ايك مسلمہ اصول ہے_رسل منكم ينذرونكم لقاء يومكم هذا

۸_ دينى مبلغين كے دو بنيادى فرائض يہ ہيں كہ وہ لوگوں كو آيات الہى اور ان كے مطالب سے آگاہ كريں اور انہيں قيامت (كے دن) سے ڈرائيں _يقصون عليكم ايتى و ينذرونكم لقاء يومكم هذا

۹_ قيامت كے دن كافر جن و انس، انبيائے الہى كے مبعوث ہونے كا اعتراف كركے، خود اپنے خلاف گواہى ديں گے_الم ياتكم رسل منكم قالوا شهدنا على انفسنا

۱۰_ دنيوى زندگي، پر فريب اور گمراہ كرنے والى نمود و نمائش كى حامل ہے_و غرتهم الحياة الدنيا

۱۱_ كفار كے انبيائعليه‌السلام كے انذار سے نصيحت حاصل نہ كرنے اور آيات (الھي) كو قبول نہ كرنے كا (سب سے بڑا) سبب انكا دنيوى زندگى كے فريب ميں آناہے_و غرتهم الحياة الدنيا

۱۲_ گمراہى سے بچنے كے ليے، دنيا كے پرفريب نظاروں كے مقابلے ميں ، ہوشيار رہنے كى ضرورت_

و غرتهم الحيوة الدنيا

۱۳_ انبياعليه‌السلام كى نبوت كا انكار اور انكے انذار پر اعتقاد نہ ركھنا، كفر ہے_الم ياتكم رسول ينذرونكم انكم كانوا كفرين

۱۴_ قيامت كے دن شياطين كے پيروكار دنيا ميں اپنے كفر اختيار كرنے كا اعتراف كريں گے_

و شهدوا على انفسهم انهم كانوا كفرين

۱۵_ شياطين كے پيروكار گمراہ افراد، قيامت كے دن، دنيا ميں اپنے كفر اور (گمراہي) سے آگاہ

۴۰۶

ہوجائيں گے_و شهدوا على انفسهم انهم كانوا كفرين

(شاھد) وہ عالم و آگاہ فرد ہے كہ جو كچھ اس نے حاصل كيا ہے اسے بيان كرديتاہے_ (لسان العرب) لہذا اگر''شھدوا'' گواہى دينے كے معنى ميں ہو تو اس كا لازمہ، اس فرد كى آگاہى ہے_

آيات خدا :آيات خدا كو قبول كرنے كے موانع ۱۱; آيات خدا كى وضاحت۶، ۸

اطاعت :انبياعليه‌السلام كى اطاعت ۳

انبيائعليه‌السلام :انبياء كا انذار قبول كرنے كے موانع ۱۱; انبياء كا كردار ۲;انبياء كا ہدايت كرنا ۳، ۵; انبياء كى تكذيب ۱۳; انبياء كى ذمہ دارى ۶; انبياء كے انذار ۶; جنات ميں سے انبيائ

انذار:قيامت سے انذار ۶، ۸

انسان :انسان كى ذمہ دارى ۳

جنّات :جنّات كا اختيار ۵; جنّات كا شعور ۵;جنات كى ذمہ داري۳; جنات كى ضروريات ۵; جنّات كے انبياء ۴; كافر جنّات كا اقرار ۹;گمراہ جنات كا اخروى مؤاخذہ ۱; گمراہ جنات كى اخروى توبيخ ۱

حق :حق كو قبول كرنے كے موانع ۱۱

خدا تعالى :حجت خدا ۲

خود :قيامت كے دن خود اپنے خلاف اقرار كرنا ۹

دنيا :دنيا كا پر فريب ہونا ۱۰، ۱۱، ۱۲

رسل الہى :رسل الھى كا كردار ۲

شياطين :قيامت كے دن شياطين كے پيروكار ۱۴، ۱۵

عبرت :عبرت حاصل كرنے كے موانع ۱۱

عقيدہ :قيامت كا عقيدہ ۷

قيامت :

۴۰۷

قيامت اديان كى نظر ميں ۷; قيامت كے دن اپنے كفر كا اقرار ۱۴; قيامت كے دن اقرار ۱۴; قيامت كے دن حقائق كا ظہور ۱۵; قيامت كے دن سب كا مؤاخذہ ہونا ۱

كفار :كفار كا اخروى اقرار ۹; كفار كى گمراہى كے عوامل ۱۱

كفر :موارد كفر ۱۳; موجبات كفر ۱۳

گمراہ افراد :گمراہ افراد اور قيامت كا دن ۱۵; گمراہوں كا اخروى مؤاخذہ ۱; گمراہوں كى اخروى آگاہى ۱۵; گمراہوں كى اخروى سرزنش ۱

گمراہى :گمراہى سے بچنے كے علل و اسباب ۱۲

مبلغين :مبلغين كى ذمہ دارى ۸

ہوشياري:ہوشيارى كى اہميت ۱۲

آیت ۱۳۱

( ذَلِكَ أَن لَّمْ يَكُن رَّبُّكَ مُهْلِكَ الْقُرَى بِظُلْمٍ وَأَهْلُهَا غَافِلُونَ )

يہ اس لئے كہ تمھارا پروردگار كسى قريہ كو ظلم و زيادى سے اس طرح تباہ و برباد نہيں كرنا چاہتاكہ اس كے رہنے والے بالكل غافل او ربے خبر ہوں

۱_ خداوندمتعال كسى معاشرے كو تباہ و نابود كرنے اور كسى قوم كو سزا دينے ميں كبھى بھى ظلم نہيں كرتا اور نہ ہى كرے گا_ذلك ان لم يكن مهلك القرى بظلم و اهلها غافلون

۲_ ہدايت بھيجے بغير انسانى معاشروں كو ہلاك كرنا، ايك ظالمانہ كام ہے، جس سے ذات اقدس الہي، پاك و منزہ ہے_

ذلك ان لم يكن مهلك القرى بظلم

ہوسكتاہے ''بظلم'' ''ربك'' كے لئے حال ہو_ اس صورت ميں جملے كا معنى اسطرح ہوگا كہ

۴۰۸

خدا كسى لا علم معاشرے كو ظلم كى بنا پر ہلاك نہيں كرتا_ بنابرايں ، عدم ابلاغ كى صورت ميں ہلاكت ايك ظالمانہ كام ہے_

۳_ انسانى معاشروں پر اتمام حجت كرنا، انبياء الہى كى بعثت كے اہداف ميں سے ہے_

الم ياتكم رسل منكم ذلك ان لم يكن ربك مهلك القرى بظلم

۴_ جس معاشرے كے لوگ غفلت و لاعلمى كى بنا پر ظلم و ستم كريں خداوند متعال انھيں دنيوى عذاب كے ذريعے ہلاك نہيں كرتا_ذلك ان لم يكن ربك مهلك القرى بظلم و اهلها غفلون

''بظلم''كے جار و مجرور كے ليے مختلف متعلق قرار ديئے جا سكتے ہيں من جملہ ''بظلم'' كے جار و مجرور كا متعلق، ''مھلك'' بھى ہے_ يعنى '' مھلك القرى بسبب ظلم'' مندرجہ بالا مفہوم اسى بنا پر اخذ كيا گيا ہے_

۵_ جان بوجھ كر اور آگاہى كى بنا پر گناہ و ظلم كا ارتكاب معاشرے كى ہلاكت كا باعث بنتاہے_

ذلك ان لم يكن ربك مهلك القرى بظلم و اهلها غفلون

جملہ ''و اھلھا غافلون'' سے مراد يہ ہے كہ خداوندمتعال اس ظالم معاشرے كو ہلاك نہيں كرتا جس كے لوگ تعليمات انبياء سے غافل تھے اور ان كا پيغام ان تك نہيں پہنچا تھا_

۶_ انسانى معاشروں كا علم ركھنے ہوئے ظلم و ستم، تاريخى تحولات ميں اہم كردار ادا كرتاہے_

ذلك ان لم يكن ربك مهلك القرى بظلم و اهلها غفلون

معاشروں كى ہلاكت و نابودي، تاريخى تحولات كا سب سے بڑا نمونہ ہے_ خداوند متعال اس آيت ميں آگاہانہ ظلم كو اس كا باعث قرار ديتاہے_ لہذا ان دو حوادث (آگاہانہ ظلم اور معاشرے كى ہلاكت) كے درميان انتہائي گہرا رابطہ ہے_

۷_ اقوام و امم پر اتمام حجت ہوجانے كے بعد، ان كى شقاوت و ضلالت كے بارے ميں مشيّت الہي، صادر ہوتى ہے_و من يرد ان يضله يجعل الله الرجس ذلك ان لم يكن ربك مهلك القرى بظلم

آيت ميں ہلاكت سے مراد وہ شقاوت و ضلالت ہے جس كا تذكرہ گذشتہ آيات ميں كيا گيا ہے_

۸_ اتمام حجت اور انبياءعليه‌السلام بھيجنے سے پہلے ظالم معاشروں كوہلاك و نابود كرنا، سنت خدا نہيں _

الم ياتكم رسل منكم ذلك ان لم يكن ربك مهلك القرى بظلم و اهلها غفلون

۹_ جو ظلم اور گناہ، غفلت و ناآگاہى كى بنا پر ہو اس پر

۴۰۹

خدوند عذاب اور سزا نہيں ديتا_ان لم يكن ربك مهلك القرى بظلم و اهلها غفلون

اتمام حجت :۷،۸اتمام حجت كى اہميت ۳

اسماء و صفات :صفات جلال ۱

امم :ظالم امتوں كى شقاوت و بدبختى ۷; ظالم امتوں كى گمراہى ۷

انبياءعليه‌السلام :بعثت انبياء كا فلسفہ ۳

تاريخ :تاريخى تحولات كا منشا ئ۶; محرك تاريخ ۶

جہالت :جہالت كے آثار ۴، ۹

خدا تعالى :تنزيہ خدا ۳; خدا اور ظلم ۱; خداكى سزائيں ۹; سنن خدا ۸;مشيت خدا ۷

ظلم :آگاہانہ ظلم كے آثار ۵، ۶; اجتماعى ظلم كے آثار ۶; جاہلانہ ظلم كى سزا ۹;جاہلانہ ظلم كے آثار ۴

عذاب :دنيوى عذاب ۴

غفلت :غفلت كے آثار ۴، ۹

كيفر و سزا:بغير بيان و اعلان كے كيفر و سزا ۲; ظالمانہ كيفر و سزا ۲; كيفر و سزا كا نظام ۱، ۲ ۴، ۷، ۸، ۹

گناہ :آگاہانہ گناہ كے آثار ۵; جاہلانہ گناہ كى سزا،۹

معاشرہ :ظالم معاشروں كى ہلاكت ۸;معاشروں كى ہلاكت ۲، ۴; معاشروں كى ہلاكت كے علل و اسباب ۵

۴۱۰

آیت ۱۳۲

( وَلِكُلٍّ دَرَجَاتٌ مِّمَّا عَمِلُواْ وَمَا رَبُّكَ بِغَافِلٍ عَمَّا يَعْمَلُونَ )

او رہرايك كے لئے اس كے اعمال كے مطابق درجات ہيں او رتمھارا پروردگار ان كے اعمال سے غافل نہيں ہے

۱_ جن و انس كے افراد ميں سے ہر ايك فرد، قيامت كے دن، اپنے خاص درجے اور مرتبے ميں ہوگا_

و لكل درجات مما عملوا

''و لكل'' كى تنوين، محذوف كے عوض ہے_ اور آيت ۱۲۸، ۱۳۰ كے قرينے سے وہ محذوف ''جن و انس'' ہے يعنى : ''لكل من الجن والانس ...'' چونكہ گذشتہ آيات ميں قيامت كا نقشہ كھينچا كيا گيا تھا، ظاہر يہى ہوتاہے كہ آيت ميں مذكور درجات، بھى اسى دن سے مربوط ہيں _

۲_ انسان اور جنّات كے اخروى درجات، ان كے دنيوى اعمال كا انعكاس ہيں _لكل درجات مما عملوا

۳_ قيامت، درجات عطا ہونے يا طبقات دوزخ ميں گرنے كا دن ہے_و لكل درجات مما عملوا

اگر چہ آيت ميں فقط درجات كا ذكر كيا گيا ہے_

ليكن دركات (طبقات دوزخ) كو بھى شامل ہے_ چونكہ درجات اور دركات، ايك دوسرے سے ملے ہوئے ہيں _

۴_ پرودگار (عالم) كبھى بھى جنّات اور انسانوں كے اعمال و كردار سے غافل نہيں ہوتا_و ما ربك بغفل عما يعملون

۵_ آخرت كے درجات و مراتب، جن و انس كے اعمال سے خداوندمتعال كى آگاہى اور دقيق محاسبے كى بنياد پر عطا كيے جاتے ہيں _و لكل درجات مما عملوا و ما ربك بغفل عما يعملون

۶_ (اپنے) اعمال پر نظر ركھنے اور درجات و دركات (طبقات جہنم) كے تعين ميں انكے اہم كردار كى جانب توجہ كا ضرورى ہونا_و لكل درجات مما عملوا و ما ربك بغفل عما

۴۱۱

يعملون

اخروى نعمتيں :اخروى نعمتوں كا قانون و ضابطے كے مطابق ہونا ۵

انسان :انسان اور قيامت كا دن ۱; انسان كا عمل ۴، ۵; انسانوں كے اخروى درجات ۱، ۲، ۵

جنات :جنات اور قيامت ۱; جنات كا عمل ۴، ۵;جنات كے اخروى درجات ۱،۲، ۵

خدا :تنزيہ خدا ۴; خدا اور غفلت ۴; علم خدا ۴، ۵

عمل :عمل كى جانب توجہ ركھنے كى اہميت ۶;عمل كے آثار ۶; عمل كے اخروى آثار ۳

قيامت :قيامت كى خصوصيات ۳;قيامت كے درجات ۳; قيامت كے درجات پر انداز ہونے والے عوامل ۶; قيامت كے دركات۳; قيامت كے دركات دركات پر موثر عوامل ۶

آیت ۱۳۳

( وَرَبُّكَ الْغَنِيُّ ذُو الرَّحْمَةِ إِن يَشَأْ يُذْهِبْكُمْ وَيَسْتَخْلِفْ مِن بَعْدِكُم مَّا يَشَاءُ كَمَا أَنشَأَكُم مِّن ذُرِّيَّةِ قَوْمٍ آخَرِينَ )

او ر آپ كا پروردگار بے نياز او رصاحب رحمت ہے _ وہ چاہے تو تم سب دنيا سے اٹھالے او رتمھارى جگہ پر جس قوم كو چاہے لے آئے جس طرح تم كو دوسرى قوم كى اولاد ميں ركھا ہے

۱_ فقط پروردگار (عالم) ہى بے نياز مطلق اور وسيع رحمت والا ہے_و ربّك الغنى ذو الرحمة

مبتدا و خبر كا معرفہ ہونا اور ''الغني'' پر ''ال'' ہونا، حصر كا معنى ديتاہے_

۲_ بندوں كى نسبت، خداوندمتعال كى بے نيازى كے

۴۱۲

عروج پر ہونے كے باوجود اس كى وسيع رحمت، ان كے شامل حال ہوتى ہے_و ربّك الغنى ذو الرحمة

۳_ پيغمبر(ص) پر خداوندمتعال كى خاص ربوبيت و عنايت (كا سايہ) ہونا_لم يكن ربك و ما ربك ربك الغني

۴_ خداوندمتعال كى بے نيازى كے باوجود، انبيائے الہى كا مبعوث ہونا اور عمل و جزا كا نظام قائم كيا جانا، اس كى وسيع رحمت كا ايك جلوہ ہے_لكل درجات مما عملوا و ربك الغنى ذو الرحمة

۵_ انسانوں كے ہونے اور نہ ہونے سے خداوندمتعال كو كوئي نفع و نقصان نہيں پہنچتا_و ربك الغنى ذو الرحمة ان يشا يذهبكم

جملہ ''و ربك ذو الرحمة ...'' جملہ شرطيہ ''ان يشا ...'' كے ليے ايك تمھيد كى مانند ہے يعنى خداوند متعادل محتاج نہ ہونے كى وجہ سے، اگر چاہے تو بنى آدم كو اس زمين سے اٹھالے_

۶_ اگر جن و انس، اطاعت يا نافرمانى كا راستہ اپنائيں تو خداوندمتعال كوكسى قسم كا نفع و نقصان نہيں پہنچا سكتے_

و ربك الغنى ذو الرحمة

۷_ عدل كا لحاظ نہ كرنے اور ظلم كى طرف رجحان ركھنے كے دو بڑے سبب سنگ دلى اور محتاجى ہے_

لكل درجات مما عملوا و ربك الغنى ذو الرحمة

بندوں كو اجر و ثواب عطا كرنے ميں خداوند متعال كے عدم ظلم كو بيان كرنے كے بعدبے نيازى اور رحمت جيسى دو صفات كا ذكر، كرنا بتاتاہے كہ ظلم، ضرورت يا شقاوت كى وجہ سے پيدا ہوتاہے جبكہ خداوندمتعال كے بارے ميں يہ دونوں باتيں محال ہيں _

۸_ اگر خداوندمتعال چاہتا تو، ظالم و كافر لوگوں كو ہلاك و نابود كرديتا اور ان كى جگہ دوسرى نسلوں (اور قوموں ) كو لے آتا_ان يشا يذهبكم و يستخلف من بعدكم ما يشاء

۹_ اگر خداوند چاہے تو بنى آدم كى ايك نسل كو اپنے وقت سے پہلے ہلاك و نابود كر دے اور دوسرى نسلوں (اور قوموں ) كو ان جگہ پرلے آئے_ان يشا يذهبكم و يستخلف من بعدكم ما يشاء

چونكہ نسلوں و قوموں كا آنا و جانا ايك قدرتى و معمولى امر ہے_ جملہ ''ان يشا ...'' كو ايك خلاف معمول اور غير قدرتى امر ہونا چاہيئے_ اس كا احتمالى مفہوم يہى ہے كہ ايك نسل اپنے معمولى توقف سے پہلے، منظر تاريخ سے ہٹ جائے اور ہلاك كردى جائے_

۴۱۳

۱۰_ نسلوں كے تحولات اور ان كا ايك دوسرے كى جگہ لينا، مشيت الھى كے مطابق ہے_

ان يشا يذهبكم كما انشاكم من ذرية قوم اخرين

۱۱_ خداوندمتعال كى رحمت اور بے نيازى كے باعث، كافر اور ظلم پيشہ معاشروں كو مہلت دى جاتى ہے اور انھيں ہلاك و نابود كيا جاتاہے_و ربك الغنى ذو الرحمة ان يشا يذهبكم و يستخلف من بعدكم

۱۲_ ايك معاشرے كو اپنى نسل كے نابود ہونے كا خطرہ در پيش ہونا (در حقيقت) خداوندمتعال كى جانب سے كافر و ظالم معاشروں كے ليے (ايك قسم) كى تنبيہ ہے_ان يشا يذهبكم كما انشاكم من ذرية قوم اخرين

۱۳_ صدر اسلام كے دوران مكہ كے لوگ، اس سرزمين كے اصلى ساكنين كى نسل سے نہيں تھے_

كما انشاكم من ذرية قوم اخرين

بظاہر ''انشاكم'' كے مخاطب مكہ كے لوگ ہيں _ چونكہ ان آيات كے نزول كى جگہ مكہ تھي_ بنابرايں ، مكہ اور اس كے اردگرد كى سرزمين كے لوگ، اس كے اصلى ساكنين كے علاوہ دوسرے لوگوں كى نسل سے تھے_

۱۴_ گذشتہ اقوام كى جگہ موجودہ نسلوں اور معاشروں كو وجود ميں لانا، ظالم معاشروں كو ہلاك اور نابود كرنے پر قدرت خدا كى علامت ہے_و ان يشا يذهبكم كما انشاكم من ذرية قوم اخرين

۱۵_ حضرت آدمعليه‌السلام اور انكى اولاد سے پہلے، زمين پر انسان جيسى مخلوق كى سكونت_كما انشاكم من ذرية قوم اخرين

اگر ''انشاكم'' زمين كے تمام لوگوں كى جانب خطاب ہو تو مفاد آيت يہ ہے كہ زمين كے موجودہ ساكنين، پہلے ساكنين كى نسل سے نہيں تھے_ چونكہ ''كما انشاكم ...'' كى تشبيہ كا تقاضا يہ ہے كہ پہلے تمام ساكنين ہلاك ہوچكے ہيں اور موجودہ انسانى نسل ايك دوسرى قوم (قوم اخرين) كى ذريت سے ہے نہ كہ اس كے پہلے ساكنين كى نسل سے_

۱۶_ اگر خداوند متعادل چاہے تو وہ بنى آدم كو ہلاك كركے دوسرى مخلوق (موجودات ) كو انكى جگہ لے آئے گا_

ان يشا يذهبكم و يستخلف من بعدكم ما يشاء

فعل ''يذھبكم'' تمام بنى آدم سے خطاب ہے اور جملہ '' ما يشا'' (وہ جو كچھ چاہے) عموميت ركھتاہے اور فقط انسان ميں ہى منحصر نہيں _

۴۱۴

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كے فضائل ۳

اطاعت :اطاعت كے آثار ۶

انبيائعليه‌السلام :بعثت انبياء كا فلسفہ ۴

انسان :آدمعليه‌السلام سے پہلے كے انسان ۱۵; انسان كا عصيان و نافرمانى ۶; انسانوں كى ہلاكت ۱۶;تاريخ انسان ۱۵

تاريخ :تاريخى تحولات كا منشاء ۱۰

جنات :جنات كا عصيان ۶

خدا تعالى :خدا سے خاص امور ،۱; خدا كى بے نيازى ۱، ۲، ۴، ۵، ۶;خدا كى بے نيازى آثار ۱۱;خدا كى رحمت ۲،۲،۴; خدا كى رحمت كے اثار ۱۱; خدا كى طرف سے تنبيہ ۱۲; خدا كى قدرت ۸،۹،۱۰،۱۶; خدا كى قدرت كى نشانياں ۱۴; خدا كى مخصوص ربوبيت ۳; خدا كى مشيت ۸،۹،۱۰،۱۶; خدا كيلئے مضر ثابت ہونا ۶

شقاوت:شقاوت كے آثار۷

ظالمين :ظالموں كو تنبيہ ۱۲; ظالمين كو مہلت ; ظالمين كى جانشينى ۸ ; ظالمين كى ہلاكت ۸ ; ظالمين كى ہلاكت ۸ ،۱۴

ظلم :ظلم كے علل و اسباب ۷

عدالت :عدالت كے موانع ۷

عصيان :عصيان و نافرمانى كے آثار ۶

كفار :كفار كو تنبيہ ۱۲;كفا ركو مہلت ۱۱; كفار كى ہلاكت ۸

گذشتہ اقوام :گذشتہ اقوام كى جانشينى ۹، ۱۴

معاشرہ :معاشروں كى نابودى كا خطرہ ۱۲; معاشروں كى ہلاكت ۸، ۹، ۱۴

مكہ :تاريخ مكہ، ۱۳;صدر اسلام كے دوران اہل مكہ ۱۳;

موت :

۴۱۵

وقت سے پہلے كى موت ۹

نظام جزائي : ۴نيازمندى (احتياج) :نيازمندى و احتياج كے آثار ۷

آیت ۱۳۴

( إِنَّ مَا تُوعَدُونَ لآتٍ وَمَا أَنتُم بِمُعْجِزِينَ )

يقينا جوتم سے كيا گيا ہے وہ سامنے آنے والا ہے او رتم خدا كو عاجز بنانے والے نہيں ہو

۱_ خداوند متعال كے وعدے ناقابل تخلف ہيں _ان ما توعدون لات :

۲_ قيامت كے دن ظالموں كو حاضر كيا جانا، ان سے پوچھ گچھ ہونا اور انھيں سزا ملنا، خداوندمتعال كے ناقابل تخلف وعدوں ميں سے ہے_و ينذرونكم لقاء يومكم هذا ان ما توعدون لات

۳_ خدا كے ارادوں اور وعدوں كو روكنا اور ان سے فرار كرنا، انسان كے بس كى بات نہيں _

ان ما توعدون لات و ما انتم بمعجزين

''لسان العرب'' ميں ہے كہ : ''معنى الاعجاز الغوث والسبق'' يعنى اعجاز، جھكا لينا اور پيچھے چھوڑنا ہے_ معجزہ اسكا اسم فاعل ہے_ جسكا معنى پيچھے چھوڑنے والا اور سبقت لے جانے والا ہے_ يعنى آپ لوگ، قيامت آنے اور خدا

كے وعدوں كے پورا ہونے كو نہيں روك سكتے اور اس پر سبقت حاصل نہيں كر سكتے اور اس كے دائرہ قدرت سے خارج نہيں ہوسكتے (بالفاظ ديگر خدا كو عاجز نہيں كرسكتے)_

انسان :عجز انسان ۳

خدتعالى ا :خدا كے وعدوں كا حتمى ہونا ۱، ۲، ۳

ظالمين :قيامت كا دن اور ظالمين ۲; ظالموں كا اخروى مؤاخذہ ۲;ظالموں كى سزا، ۲

قيامت :قيامت كے دن مؤاخذہ ۲

۴۱۶

آیت ۱۳۵

( قُلْ يَا قَوْمِ اعْمَلُواْ عَلَى مَكَانَتِكُمْ إِنِّي عَامِلٌ فَسَوْفَ تَعْلَمُونَ مَن تَكُونُ لَهُ عَاقِبَةُ الدِّارِ إِنَّهُ لاَ يُفْلِحُ الظَّالِمُونَ )

پيغمبر آپ كہہ ديجئے كہ تم بھى اپنى جگہ پر عمل كرو او رميں بھى رہاہوں _ عنقريب تم كو معلوم ہو جائے گا كہ انجام كا ر كس كے حق ميں بہتر ہے _بيشك ظالم كامياب ہونے والے نہيں ہيں

۱_ كفار كو ان كے برے انجام كے بارے ميں خبردار كرنا، پيغمبر(ص) كے فرائض ميں سے ہے_

قل يا قوم اعملوا على مكانتكم

۲_ پيغمبر(ص) مامور ہيں كہ آپ(ص) كفار كے مقابلے ميں اپنے دين پر قاطعيت كے ساتھ عمل پيرا ہونے اور ثابت قدم رہنے كا اعلان كريں _قل يا قوم اعملوا على مكانتكم انى عامل فسوف تعملون

۳_ انسان اپنے اعمال كے سلسلے ميں جوابدہ ہے_اعملوا على مكانتكم انى عامل فسوف تعلمون

۴_ كفار، قيامت كے دن مؤمنين كا نيك انجام ديكھ ليں گے_فسوف تعلمون من تكون له عقبة الدار

۵_ انسان كى اخروى سعادت مندى يا بدبختي، اس كے دنيوى كردار سے مربوط ہے_

اعملوا على مكانتكم انى عامل فسوف تعلمون من تكون له عقبة الدار

۶_ ہر انسان نيك انجام كى تلاش ميں ہے اور ہر اس راستہ كو طے كرتاہے جسے وہ سعادت سمجھتاہے_

اعملوا فسوف تعلمون من تكون له عقبة الدار

۷_ نيك انجام اور حسن عاقبت كى جانب انسان كے رجحان سے استفادہ كرنا لوگوں كو دين كى طرف دعوت دينے اور تبليغ كرنے كا ايك طريقہ ہے_

۴۱۷

فسوف تعلمون من تكون له عقبة الدار

۸_ اعمال كى قدر و قيمت معين كرنے كا معيار عمل كا انجام اور نتيجہ ہے_فسوف تعلمون من تكون له عقبة الدار

چونكہ خدا نے اعمال كى قدر و منزلت كو بيان كرنے كے ليے، ان كے انجام اور نتيجے كو تشخيص كا ايك معيار قرار ديا ہے_ لہذا ہوسكتاہے كہ يہى اعمال كى قدر و منزلت معين كرنے كے ليے ايك معيار اور نمونے كى حيثيت ركھتا ہو_

۹_ نيك انجام فقط پيغمبر(ص) اور مؤمنين كے ليے ہے اور ظالم لوگ اس سے محروم ہيں _

فسوف تعلمون من تكون له عقبة الدار انه لا يفلح الظلمون

۱۰_ نيك انجام، سعادت و رستگارى ہے_فسوف تعلمون من تكون له عقبة الدار انه لا يفلح الظلمون

۱۱_ راہ انبياءعليه‌السلام كى مخالفت كرنا اور اس سے كفر كرنا ظلم ہے اور سعادت و رستگارى كے مانع ہے_

اعملوا على مكانتكم انه لا يفلح الظلمون

۱۲_ جو لوگ كفر اختيار كركے اپنے آپ كو ظالمين كے زمرے ميں قرار ديتے ہيں _خداوندمتعال انھيں رستگار و سعادت مند نہيں بناتا_انه لا يفلح الظلمون

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كا حسن انجام ۹; آنحضرت(ص) كى ثابت قدى ۲; آنحضرت(ص) كى ذمہ داري۱،۲

انبياء :انبياء كى مخالفت ۱۱

انجام :حسن انجام كى اہميت ۹، ۱۰

انسان :انسان كى ذمہ داري۳; انسان كى سعادت طلبى ۶،۷; انسانى رحجانات ۶; انسانى رحجانات كا ابھرنا۷

تبليغ :روش تبليغ ۷

خدا تعالى :افعال خدا ۱۲

دين :تبليغ دين ۷; دين ميں ثابت قدمى ۲

رستگارى :رستگارى كے موارد ۱۰;رستگارى كے موانع ۱۱، ۱۲

۴۱۸

سعادت :اخروى سعادت كى راہ ہموار ہونا ۵

شقاوت :اخروى شقاوت كى راہيں ۵

ظالمين : ۱۲ظالمين كا برا انجام ;۹

ظلم :موارد ظلم ۱۱

عمل :آثار عمل ۵; عمل كا جوابدہ ۳;عمل كى قدر و منزلت معين كرنا ۸

قدر و قيمت معين كرنا :قدر و قيمت معين كرنے كا معيار ۸

قيامت :قيامت كے دن حقائق كا ظہور ۴

كفار :كفار اور قيامت كا دن ۴; كفار كا برا انجام ۱، كفار كو تنبيہ۱

كفر :كفر كے آثار ۱۱، ۱۲

مؤمنين :مؤمنين كا نيك انجام ۴، ۹

۴۱۹

آیت ۱۳۶

( وَجَعَلُواْ لِلّهِ مِمِّا ذَرأى مِنَ الْحَرْثِ وَالأَنْعَامِ نَصِيباً فَقَالُواْ هَـذَا لِلّهِ بِزَعْمِهِمْ وَهَـذَا لِشُرَكَاء نَا فَمَا كَانَ لِشُرَكَاء هِمْ فَلاَ يَصِلُ إِلَى اللّهِ وَمَا كَانَ لِلّهِ فَهُوَ يَصِلُ إِلَى شُرَكَاء هِمْ سَاء مَا يَحْكُمُونَ )

او ران لوگوں نے خدا كى پيدا كى ہوئي كھيتى ميں او رجانوروں ميں اس كا حصّہ بھى لگايا ہے او ريہ ان كے خيال كے مطابق خدا كے لئے ہے او ريہ ہمارے شريكوں كے لئے ہے _ اس كے بعد جو شركاء كا حصّہ ہے وہ خدا نك نہيں جاسكتا ہے او رجو خدا كاحصّہ ہے وہ ان كے شريكوں تك پہنچ سكتا ہے _كس قدر بدترين فيصلہ ہے جو يہ لوگ كررہے ہيں (۱۳۶)

۱_ عصر جاہليت ميں ،مشركين كے رسم و رواج ميں سے ايك يہ تھا كہ وہ زراعت اور مويشيوں ميں سے ايك حصہ خدا كے ليے اور ايك حصہ اپنے خيالى شريكوں ( جنّات ، بتوں و غيرہ) كے ليے مقرر كرديتے تھے_

و جعلوا الله مما ذرأى فقالوا هذالله

اسى سورہ كى آيت ۱۰۰ و جعلوا اللہ شركاء الجن كے قرينے سے مشركين كے عقائد ميں سے ايك جنات كو خداوندمتعال كا ساتھ شريك ٹھرانے كا عقيدہ ہے_

۲_ مشركين كى يہ جاہلانہ سنت اور رسم كہ جس كے مطابق وہ زراعت اور مويشيوں ميں سے ايك حصہ خداوند متعال كے ليے اور ايك حصہ اپنے خيالى شريكوں كے ليے قرار ديتے تھے، ايك بے بنياد اور ظن و گمان پر قائم سنت و رسم ہے_

و جعلوا لله هذا لله بزعمهم

''زعم'' گمان اور بے بنياد بات كو كہتے ہيں (مصباح اللغة)

۳_ جس چيز كو خداوند متعال نے خود خلق كيا ہے اس ميں سے اس كے ليے حصہ مقرر كرنا، مشركين كا بيہودہ

۴۲۰