تفسير راہنما جلد ۵

 تفسير راہنما 0%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 744

 تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 744
مشاہدے: 134706
ڈاؤنلوڈ: 3267


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 744 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 134706 / ڈاؤنلوڈ: 3267
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 5

مؤلف:
اردو

صدقہ :ناپسنديدہ صدقہ ۱۸

كھانے پينے كى اشياء :كھانے پينے كى اشياء كے احكام ۹

كھجور كا درخت:(نخل) كھجور كے درخت كى پيدائش ۲

كھيتى باڑى :كھيتى باڑى كى زرعى پيداوار سے استفادہ ۹; كھيتى باڑى كى زرعى پيداوار كى پيدائش ۲، ۵; كھيتى باڑى كى زرعى پيداوار كى كٹائي ۱۱

محبت خدا :محبت خدا سے محروم لوگ ۱۶

محرمات : ۱۴

مصرف :مصرف كرنے ميں اسراف ۱۴

ميوہ جات :ميوہ جات اور پھلوں سے استفادہ ۹; ميوہ جات كے ذائقے ميں فرق ۸; ميوہ جات ميں تشابہ ۷، ۸; ميوہ جات ميں تنوع ۵;ميوہ جات ميں فرق ۷

واجبات : ۲۰مالى واجبات كا ترك كرنا ۱۵

آیت ۱۴۲

( وَمِنَ الأَنْعَامِ حَمُولَةً وَفَرْشاً كُلُواْ مِمَّا رَزَقَكُمُ اللّهُ وَلاَ تَتَّبِعُواْ خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِينٌ )

او رچوپاؤں ميں بعض بوجھ اٹھانے والے او ر بعض زمين سے لگ كر چلنے والے ہيں _ تم سب خدا كے ديئے ہوئے رزق كو كھا ؤ او رشيطان قدموں كى پيروى نہ كرو كہ شيطان تمھاراكھلا ہوا دشمن ہے

۱_ خدا نے بعض چوپائے سامان اٹھانے كے ليے اور بعض خوراك اور پوشاك حاصل كرنے كے ليے پيدا كيے ہيں _

و هو الذى انشا و من الانعم حمولة و فرشا

''فرشا'' ''حمولة'' كے مقابلے ميں لايا گيا ہے كہ جو چوپايوں كا ايك دوسرا گروہ ہے_ يعنى وہ

حيوانات كہ جن كے چمڑے سے بچھونے كے طور پركام ليا جاسكتاہے_ يا يہ كہ جسم و جثہ كے چھوٹا

۴۴۱

ہونے كے لحاظ سے اور زمين كے ساتھ چپكے رہنے كى وجہ سے ان پر ''فرش'' كا اطلاق كيا گيا ہے_

۲ _ (اونٹ، گائے اور بھيڑ جيسے) چوپايوں كا گوشت كھاناجائز ہےو من الانعم كلوا مما رزقكم الله

''انعام ''نعم'' كى جمع ہے جس كا اطلاق عام طور پر، اونٹ، گائے اور بھيڑ و غيرہ پر كيا جاتاہے_ (لسان العرب)_

۳_ خداوندمتعال نے چوپايوں (اونٹ، گائے اور بھيڑ و غيرہ) كے گوشت كو انسانوں كى روزى اور رزق قرار ديا ہے_

و من الانعم كلوا مما رزقكم الله

۴_ فضول اور بے بنياد دلائل كى بنا پر نعمات الہى سے استفادہ كرنے كو ممنوع اور حرام قرار دينا جائز نہيں _

كلوا مما رزقكم الله و لا تتبعوا خطوات الشى طن

۵_ بغير دليل يا بے بنياد دلائل كى بنياد پر خداوندمتعال كى نعمتوں كو حرام قرار دينا، شيطان كے راستے كى پيروى كرنا ہے_

و لا تتبعوا خطوات الشيطن

۶_ بغير دليل كے چوپايوں كا گوشت كھانے سے پرہيز كرنا (يعنى بے جا زھد اختيار كرنا) شيطان كے راستے كى پيروى ہے_و من الانعم كلوا و لا تتبعوا خطوات الشيطن

۷_ شيطان كے راستے متنو ّ ع اور مختلف ہيں _و لاتتبعوا خطوات الشيطن

احتمال ہے كہ ''خطوات'' كو جمع كے طور پر لانا، شيطانى راستوں كے متعدد اور متنوّ ع ہونے كى وجہ سے ہو_

۸_ خدا كا عطا كردہ رزق كھاكر شيطان كى پيروى كرنا، ايك قابل مذمت اور ناپسنديدہ كام ہے_

كلوا مما رزقكم الله و لا تتبعوا خطوات الشيطن

۹_ عصر جاہليت كے مشركين، شيطانى راستوں پر تھے_

و قالوا هذه انعم و حرث حجر كلوا مما رزقكم الله و لا تتبعوا خطوات الشيطن

۱۰_ شيطان، انسان كا كھلم كھلا دشمن ہے_انه لكم عدو مبين

۱۱_ انسان كو شيطان كى پيروى كرنے سے منع كرنے كا اصل سبب و فلسفہ، اسكي، انسان سے دشمنى اور عداوت ہے_

و لا تبعوا انه لكم عدو مبين

۴۴۲

۱۲_عن ابى جعفر عليه‌السلام : ان اصحاب محمد(ص) قالوا: يا رسول الله ...اذا كنا عندك فذكرتنا و رغبتنا و جلنا و نسينا الدنيا و زهدنا فاذا خرجنا من عندك و دخلنا هذه البيوت و شممنا الاولاد و راينا العيال و الاهل يكاد ان نحول عن الحال التى كنا عليها عندك فقال لهم رسول الله(ص) : ان هذه خطوات الشيطان فيرغبكم فى الدنيا (۱)

امام باقرعليه‌السلام سے منقول ہے كہ پيغمبر اكرم(ص) كے صحابہ نے آپ(ص) كى خدمت ميں عرض كي جب ہم آپ(ص) كے پاس ہوتے ہيں اور آپ(ص) ہميں نصيحت كرتے ہيں اور ترغيب دلاتے ہيں تو ھم ڈرتے اور دنيا كو فرامو ش كركے، زھد و تقوى اختيار كر ليتے ہيں ليكن جب آپ(ص) سے دور ہوتے ہيں اور اپنے گھروں كو لوٹتے ہيں اور اپنے اہل و عيال كو ديكھتے ہيں تو اس روحانى و معنوى حالت سے پلٹنے لگتے ہيں كہ جو حالت آپ(ص) كے قرب سے حاصل ہوتى ہے رسول خدا(ص) نے فرمايا : يہى شيطانى قدم ہيں كہ جو آپ لوگوں كو دنيا كى جانب راغب كرتے ہيں

۱۳_ روى عن ابى جعفر و ابى عبدالله عليه‌السلام : ان من خطوات الشيطان الحلف بالاطلاق و النذور فى المعاصى و كل يمين بغير الله تعالى (۲)

امام باقر اور حضرت امام صادقعليه‌السلام سے منقول ہے كہ بيوى كو طلاق دينے كى قسم كھانا، گناہوں كى نذر كرنا، اور ہر وہ قسم جو غير خدا كے نام سے كھائي جائے، شيطانى قدموں كى پيروى ہے_

احكام : ۲، ۴فلسفہ احكام ۱۱

اطاعت :شيطان كى اطاعت ۵، ۶، ۱۱، ۱۳

انسان :انسان كى روزى ۳; انسان كے دشمن ۱۰، ۱۱

اونٹ:اونٹ كا گوشت ۱۳; اونٹ كا گوشت كھانے كى حليت ۲

بھيڑ:بھيڑ كا گوشت ۳; بھيڑ كا گوشت كھانے كى حليت ۲

جاہليت :رسوم جاہليت ۹

____________________

۱) كافى ج/ ۲ ص۴۲۴ ح ۱ نور الثقلين ج/ ۱ ص ۷۷۲ ح ۳۱۴_

۲) مجمع البيان ج /۱ ص ۴۶۰_ نور الثقلين ج /۱ ص ۱۵۲ ح ۴۹۳_

۴۴۳

چوپائے :چوپايوں پر بوجھ حمل كرنا ۱; چوپايوں كا خالق ۱; چوپايوں كا گوشت كھانے سے اجتناب ۶; حلال گوشت چوپائے۲، ۳

خدا تعالى :۳افعال خدا ۳; خالقيت خدا ۱، نعمات خدا ۴، ۵، ۸

خورد و نوش كى اشياء :احكام خورد و نوش ۲; حلال خورد نوش ۲

دنيا طلبى :دنيا طلبى كى ترغيب ۱۲;دنيا طلبى كے اسباب ۱۲

دين :دين ميں بدعت ۴، ۵

روايت : ۱۲، ۱۳

زھد :منفى زھد ۶

شيطان :شيطان كا بہكانا ۱۲; شيطان كا ترغيب كرنا ۱۲;

شيطان كا كردار ۱۲; شيطان كى اطاعت كى سرزنش ۸; شيطان كى دشمنى ۱۰، ۱۱; شيطان كے پيروكار ۹; شيطانى راستوں كا متنوع ہونا ۷

عمل :ناپسنديدہ عمل ۸

قسم :ناپسنديدہ قسم كھانا ۱۳

گائے :گائے كا گوشت ۳; گائے كا گوشت كھانے كى حليت ۲

مباحات :مباحات كو حرام قرار دينا ۴، ۵

مشركين :دوران جاہليت كے مشركين ۹

نذر :ناپسنديدہ نذر ۱۳

نعمت :نعمت سے استفادہ ۸; نعمت كو حرام قرار دينا ۴، ۵

۴۴۴

آیت ۱۴۳

( ثَمَانِيَةَ أَزْوَاجٍ مِّنَ الضَّأْنِ اثْنَيْنِ وَمِنَ الْمَعْزِ اثْنَيْنِ قُلْ آلذَّكَرَيْنِ حَرَّمَ أَمِ الأُنثَيَيْنِ أَمَّا اشْتَمَلَتْ عَلَيْهِ أَرْحَامُ الأُنثَيَيْنِ نَبِّؤُونِي بِعِلْمٍ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ )

آٹھ قسم كے جوڑے ہيں _ بھيڑ كے دو او ربكرى كے دو_ ان سے كہئے خدانے دونوں كے نے حرام كئے ہيں يا مادہ يا وہ بچّے جوان كے مادہ كے پيٹ ميں پائے چاتے ہيں _ ذراتم لوگ اس بارے ميں بھى خبردار اگر اپنے دعوى ميں سچّے ہو

۱_ خداوندمتعال نے بنى آدم كے استفادہ كے ليے، بھيڑ، بكري، اونٹ اور گائے ميں سے آٹھ اٹھ نر اور مادہ پيدا كئے ہيں _ثمنية ازواج من الضان اثنين

ہو سكتا ہے ''ثمانيةازواج'' ''حمولة و فرشا'' كے ليے بدل ہوں جوكہ خود''انشائ''كے ليے مفعول ہيں _ اس صورت ميں آيت كا معنى يہ ہوجاتاہے _''انشاء من الانعام ثمانيةازواج''

۲_ نر اور مادہ بھيڑ اور بكرى اور ان كے جنين كے كھانے كى حليت_

من الضان قل أ الذكرين حرم ام الانثيين اما اشتملت عليه ارحام الانثيين

۳_ مكمل وضاحت كے ذريعے، شبہات ختم كرنے اور

۴۴۵

خرافات كا مقابلہ كرنے كى ضرورت_ثمنية ازواج من الضان

چوپايوں كے آٹھ مصاديق اور انكى مختلف صورتوں كا تفصيلى ذكر شايد شبہ ختم كرنے اور مكمل طور پر اس كى بنيادوں كو اكھاڑنے كى غرض سے كيا گياہے_

۴_ خداوندمتعال كا، عصر جاہليت كے مشركين كي، بعض چوپايوں اور ان كے جنين كو بلا وجہ حرام قرار دينے پر سرزنش كرنا_قل أ الذكرين حرم ام الانثيين نبؤنى بعلم ان كنتم صادقين

۵_ ماكولات (كھانے پينے كى چيزوں ) ميں اصل حليت جارى ہے اور انكى حرمت ثابت كرنے كے ليے يقين آور دليل كى ضرورت ہوتى ہے_قل أ الذكرين حرم نبئونى بعلم ان كنتم صادقين

چونكہ خداوند متعال نے آيت مباركہ ميں بے جا تحريم كى ايسى دليل كا تقاضا كيا ہے جو ''علم آور'' (يقيني) ہو_اس سے ظاہر ہوتاہے حليت (چيزوں كا حلال ہونا) محتاج دليل نہيں ہے_ بلكہ محتاج دليل، تحريم ہے_ (يعنى كسى چيز كو حرام قرار دينے كے ليے دليل كى ضرورت ہے ورنہ چيزيں حلال ہيں )

۶_ فقط ان احكام اور قواعد و (قوانين) كى پابندى ضرورى ہے جو علمى دليل پر مبنى ہوں _

قل أ الذكرين حرم ...نبؤنى بعلم ان كنتم صادقين

''بعلم'' ميں ''باء ''كا معنى ملابست ہے_ يعنى مجھے وہ خبر دو جو علم آور اور يقينى ہو_ لہذا يہ آيت، احكام كو قبول كرنے كے ليے ايك معيار بتارہى ہے اور وہ (معيار) انكا علم و (يقين) پر مبنى ہونا ہے_

۷_ عصر جاہليت كے مشركين، اپنى بے جا تحريمات پر ہر قسم كى علمى دليل سے خالى تھے_

قل أ الذكرين حرم نبئونى بعلم ان كنتم صادقين_

احكام : ۲احكام كے درست ہونے كا معيار ۶

اصل قاعدہ حليت : ۵

اعداد :آٹھ كا عدد ۱

اونٹ:اونٹ كى پيدائش كا منشا ۱; اونٹ ميں نرو مادہ ۱

بكرى :بكرى كى پيدائش كا منشا ء ۱; بكرى كے جنين كى حليت ۲; بكرى كے گوشت كى حليت ۲; بكرى نر و

۴۴۶

مادہ كا ہونا ۱

بھيڑ :بھيڑ كے جنين كى حليت ۲; بھيڑ كے گوشت كى حليت ۲; بھيڑ ميں زوجيت (نر و مادہ) ہونا ۱

جاہليت :رسوم جاہليت ۴ ،۷

چوپائے :ايام جاہليت ميں چوپايوں كى تحريم ۴; چوپايوں سے استفادہ ۱;حلال گوشت چوپائے ۲

خداتعالى :خالقيت خدا ۱; خداوند متعال كى جانب سے سرزنش ۴

خرافات :خرافات كے خلاف جنگ كرنے كى اہميت ۳

خوردو نوش كى اشياء :اشيائے خورد و نوش كے احكام ۲، ۵; كھانے پينے كى حلال چيزيں ۲

شبہات :شبہات ختم كرنے كى اہميت ۳

علم :اہميت علم ۶

گائے :گائے ميں نرو مادہ ۱; گائے كى پيدائش كا منشا ۱

مباحات : ۲ايام جاہليت ميں مباحات كى تحريم ۷; مباحات كى تحريم ۴

مشركين :دوران جاہليت كے مشركين كى سرزنش ۴; زمانہ جاہليت كے مشركين ۷

۴۴۷

آیت ۱۴۴

( وَمِنَ الإِبْلِ اثْنَيْنِ وَمِنَ الْبَقَرِ اثْنَيْنِ قُلْ آلذَّكَرَيْنِ حَرَّمَ أَمِ الأُنثَيَيْنِ أَمَّا اشْتَمَلَتْ عَلَيْهِ أَرْحَامُ الأُنثَيَيْنِ أَمْ كُنتُمْ شُهَدَاء إِذْ وَصَّاكُمُ اللّهُ بِهَـذَا فَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرَى عَلَى اللّهِ كَذِباً لِيُضِلَّ النَّاسَ بِغَيْرِ عِلْمٍ إِنَّ اللّهَ لاَ يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ )

او رانٹ ميں سے دو اورگائے ميں سے دو ان سے كہئے خدا نے نروں كو حرام قرا ديا ہے يا ماديوں كو يا ان كو جو ماديوں كے شكم ميں ہيں ...كيا تم لوگ اس وقت حاضر تھے جب خدا ان كو حرام كرنے كى وصيت كررہا تھا _ پھر اس سے بڑا ظالم كون ہے جو خدا پر جھوٹا الزام لگائے تا لوگوں كو بغير جانے بوجھے گمراہ كرے _ يقينا الله ظالم قوم كو ہدايت نہيں ديتا ہے

۱_ خداوندمتعال نے نرو مادہ اونٹ اور گائے كو انسان كے فائدے كے ليے خلق كياہے_

و هو الذى انشاء و من الابل اثنين و من البقر اثنين قل أ الذكرين حرم

۲_ نر و مادہ، اونٹ اور گائے اور انكے جنين كے گوشت سے استفادہ كرنا حلال ہے_

من الابل اثنين قل أ الذكرين حرّ م ام الانثيين اما اشتملت عليه ارحام الانثيين

۳_ عصر جاہليت كے مشركين بغير كسى دليل كے، بعض چوپايوں سے استفادہ كى حرمت پر اعتقاد ركھتے تھے_

قل أ الذكرين حرّ م ام الانثيين اما اشتملت عليه ارحام الانثيين

آيت ۱۳۶، ۱۳۷ ميں مشركين كے بعض افترا ت كى جانب اشارہ كيا گيا ہے اور آيت''فذرھم و ما يفترون'' كے كلمات كے ساتھ ختم ہوئي ہے_ بعد والى آيات مشركين كے جھوٹ و افتراء كوشمار كرتے ہوئے ان كى مذمت و توبيخ كررہى

۴۴۸

ہيں _ ان كے جھوٹے اعتقادات ميں سے ايك ''بے جا تحريم'' بھى ہے_

۴_ احكام شرعى كا اثبات ايك معتبر علمى دليل يا حسى خبر پر مبنى ہونا چاہيئے_نبئونى بعلم ام كنتم شهداء

''نبئونى بعلم'' يعنى وہ خبر جو علم سے آميختہ ہو اور جن احكام (شرعي) كے ہم مدعى ہيں ان كے بارے ميں يقين آور ہو_ يہ جملہ اور جملہ''ام كنتم شهداء '' دونوں كسى خبر (روايت) كو قبول كرنے كے معيار بيان كررہے ہيں يعنى (خبركا) علمى (و يقيني) اور حسى ہونا_

۵_ شرعى قوانين كى قدر و قيمت اور انكے معتبر ہونے كا اہم ترين سبب انكا خداوندمتعال كى جانب سے نازل ہونا ہے_

قل أ الذكرين حرّ م نبئونى بعلم ام كنتم شهداء اذ وصكم الله بهذا

۶_ صدر اسلام كے مشركين كى جانب سے بغير كسى مستند اور قابل قبول دليل كے، بعض حيوانات كو حرام قرار ديا جانا_قل أ الذكرين حرم نبئونى بعلم ...ام كنتم شهداء

آيت ميں استفہام، انكار يا سرزنش كے ليے ہے اور جملات ''نبئوني'' اور ''ام كنتم'' بھي، مشركين كے مدعا پر دليل نہ ہونے كى جانب اشارہ كررہے ہيں _

۷_ بغير كسى دليل كے (اشياء كو) حرام قرار دينا، خداوند متعال پر افترا اور جھوٹ باندھنے (كے علاوہ) ايك عظيم ترين گناہ ہے_قل أ الذكرين حرم فمن اظلم ممن افترى على الله كذبا

۸_ گائے اور اونٹ كے گوشت اور ان كے جنين سے استفادہ كرنے كو حرام قرار دينا، خداوندمتعال پر افترا باندھنا ہے_قل أ الذكرين حرّم و فمن اظلم ممن افترى على الله كذبا

۹_ احكام شرعى گھڑ كر، خداوندمتعال كى جانب منسوب كرنا، نادان لوگوں كے گمراہ ہونے كا سبب بنتاہے_

افترى على الله كذبا ليضل الناس بغير علم

''بغير علم'' ہوسكتاہے ان تين موارد ''افترى '' ''ليضل'' اور ''الناس'' ميں سے كسى ايك كے ليے حال يا صفت ہو_ مندرجہ بالا مفہوم، تيسرے احتمال (الناس) كى بنا پر اخذ كيا گيا ہے_ لہذا جملے كا معنى يہ ہوجاتاہے_ تا كہ لوگوں كو جہالت كى حالت ميں گمراہ كريں _

۱۰_ نادان لوگوں كو جھوٹے احكام گھڑ كر، گمراہ كرنا، سب

۴۴۹

سے بڑا ظلم ہے_فمن اظلم ليضل الناس بغير علم

۱۱_ خداوندمتعال پر افترا باندھنے والے اور جھوٹے احكام (شرعي) گھڑنے والے افراد نادانستہ طور پر لوگوں كے (مختلف) گروہوں كو گمراہ كرتے ہيں _افترى على الله كذبا ليضل الناس بغير علم

''ليضل'' كا ''ل'' ہوسكتاہے لام عاقبت ہو_ چنانچہ ''بغير علم'' بھى ''ليضل'' كے فاعل كے ليے حال ہوسكتاہے_ جس كے نيتجے ميں مندرجہ بالا مفہوم اخذ كيا گيا ہے_

۱۲_ خداوندمتعال كى رحمت اور ہدايت سے ظالموں كى محروميت كا سبب خود ان كا ظلم ہے_

فمن اظلم ان الله لا يهدى القوم الظلمين

۱۳_ جو لوگ خداوندمتعال پر جھوٹ و افترا باندھتے ہوئے جھوٹے قوانين و احكام گھڑتے ہيں وہى ظالم اور ہدايت الہى سے محروم ہيں _ان الله لا يهدى القوم الظلمين

''القوم'' ميں ''ال'' عھد ہے_ گذشہ آيات كے مطابق ''قوم'' سے مراد وہ لوگ ہيں جو خداوند متعال پر افترا اور جھوٹ باندھ كر، لوگوں كى گمراہى كا سبب بنتے ہيں _

۱۴_ايوب بن نوح قال : سالت ابا الحسن الثالث عليه‌السلام عن الجاموس و اعلمته ان اهل العراق يقولون انه مسخ فقال : او ما سمعت قول الله : ''و من الابل اثنين و من البقر اثنين (۱)

ايوب بن نوح كہتے ہيں ميں نے امام ھاديعليه‌السلام سے بھينس كے بارے پوچھا اور كہا : اھل عراق اسے مسخ شدہ حيوانات ميں سے سمجھتے ہيں _ آپعليه‌السلام نے فرمايا : كيا تم نے نہيں سنا كہ خداوندمتعال نے فرمايا ہے ''اونٹ ميں سے اسكى دو قسم اور گائے ميں سے اسكى دو قسم، تمھارے ليے خلق كى گئي ہيں _ (يعنى يہ كہ بھنيس بھى ''گائے'' كى جنس ميں سے ہے، اور مسخ ہونے والے حيوانات ميں سے نہيں )

احكام :احكام كے اثبات كى شرائط ۴; احكام كے معتبر ہونے كا كا معيار ۴، ۵; احكام وضع كرنے كا منشا ۵

افترا :افترا كے موارد ۷، ۸; خداوند پر افترا باندھنا ۷، ۸، ۹

اونٹ:اونٹ كى خلقت كا فلسفہ ۱; اونٹ كے جنين كى تحريم

____________________

۱) تفسير عياشى ج ۱ ص ۳۸۰_ ج/ ۱۱۵ تفسير برھان ج/ ۱ ص ۵۵۸ ح۴_

۴۵۰

۸;اونٹ كے جنين كى حليت ۲; اونٹ كے گوشت كى تحريم ۸; اونٹ كے گوشت كى حليت ۲;;اونٹ كے فوائد ۱

بدعت :بدعت كا ظلم ہونا ۱۰; بدعت كے آثار ۹

بدعتى لوگ :بدعت كا ظلم ہونا ۱۰; بدعتى افراد كا گمراہى پھيلانا ۱۱

بھينس :بھينس كى جنس ۱۴; بھينس كے احكام ۶

جاہليت :رسوم جاہليت ۳، ۶

حيوانات :ايام جاہليت ميں حيوانات كى تحريم ۳، ۶; حلال گوشت حيوانات۲

خدا تعالي:خداوندمتعال كى خالقيت ۱

خورد و نوش كى اشياء :حلال خورد و نوش ۲; خورد و نوش كى اشياء كے احكام ۲

روايت : ۱۴

ظالمين:ظالموں كا ہدايت سے محروم ہونا ۱۲

ظلم :سب سے بڑا ظلم ۷، ۱۰;ظلم كے آثار ۱۲; ظلم كے موارد ۱۰

گائے :گائے كى خلقت كا فلسفہ ۱;گائے كے جنين كى تحريم ۸; گائے كے جنين كى حليت ۲; گائے كے گوشت كى تحريم ۸;گائے كے گوشت كى حليت ۲; گائے كے فوائد ۱

گمراہى :گمراہى پيدا كرنے كے آثار ۱۰; گمراہى كے عوامل ۹، ۱۱

مباحات :ايام جاہليت ميں مباحات كى تحريم ۳، ۶; مباح اشياء كى تحريم ۷

محرمات :ايام جاہليت ميں محرمات ۳

مشركين :ايام جاہليت كے مشركين ۳; صدر اسلام كے مشركين كى بے منطق روش ۶

ہدايت :ہدايت سے محروم لوگ ۱۳; ہدايت سے محروميت كا پيش خيمہ ۱۲; ہدايت سے محروميت كے عوامل ۱۲

۴۵۱

آیت ۱۴۵

( قُل لاَّ أَجِدُ فِي مَا أُوْحِيَ إِلَيَّ مُحَرَّماً عَلَى طَاعِمٍ يَطْعَمُهُ إِلاَّ أَن يَكُونَ مَيْتَةً أَوْ دَماً مَّسْفُوحاً أَوْ لَحْمَ خِنزِيرٍ فَإِنَّهُ رِجْسٌ أَوْ فِسْقاً أُهِلَّ لِغَيْرِ اللّهِ بِهِ فَمَنِ اضْطُرَّ غَيْرَ بَاغٍ وَلاَ عَادٍ فَإِنَّ رَبَّكَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ )

آپ كہہ ديجئے كہ ميں اپنى طرف آنے والى وحى ميں كسى بھى كھانے والے كے لئے كوئي حرام نہيں پاتا مگر يہ كہ مردار ہو يا بہاى ہواخون يا سور كا گوشت ہو كى يہ سب رجس او رگندگى ہے ياوہ نافرمانى ہو جسے غير خدا كے نام پر ذبح كيا گيا ہو ...اس كے بعد بھى كوئي مجبور ہو جائے او رنہ سركش ہو نہ حدے تجاوز والا تو پروردگار بڑا بخشنے والا ہے

۱_ پيغمبر(ص) كے پاس احكام الہى بيان كرنے كے ليے وحى الہى ہى فقط ايك منبع تھا_قل لا اجد فيما اوحى اليّ محرما

''ما عندي'' كى جگہ ''ما اوحي'' كا جملہ انتخاب كرنا، ہوسكتاہے اس جانب اشارہ ہو كہ احكام الہى كا اساسى و بنيادى منبع فقط وحى الہى ہے_

۲_ كھانے پينے كى اشياء كے حرام ہونے اور حلال ہونے كو تعين كرنے كا سرچشمہ فقط وحى (الہي) ہے_

قل لا اجد فى ما اوحى الى محرما

۳_ كسى خاص طعام (كھانے) پر كوئي شرعى دليل نہ ہونا، ہى اسكے حلال ہونے كى علامت ہے_

قل لا اجد فى ما اوحى اليّ محرما على طاعم يطعمه

۴_ حلال كھانے پينے كى چيزوں سے بہرہ مند ہونے

۴۵۲

ميں سب لوگ (عورت و مرد و غيرہ) برابر ہيں _قل لا اجد طاعم يطعمه

''طاعم يطعمہ'' كى تعبير، بظاہر اس تبعيض اور فرق كا ردّ ہے جس كے مشركين قائل تھے ان كا عقيدہ تھا كہ بعض چوپايوں سے بہرہ مند ہونے ميں عورت و مرد كے درميان فرق ہے_ گذشتہ آيات ميں اس كى جانب اشارہ گذر چكاہے (و محرم على ازواجنا)

۵_ كھانے پينے كى اشياء ميں ''قاعدہ اوليہ'' ان سب كا حلال ہونا ہے_

لا جد فى ما اوحى الى محرما على طاعم يطعمه الا ان يكون

۶_ مردار كا گوشت، سور، خون اور وہ حيوان كھانا حرام ہے جس پر ذبح كے وقت خدا كا نام نہ ليا گيا ہو_

الا ان يكون ميتة او دما مسفوحاً او لحم خنزير فانه رجس او فسقا اهل لغير الله به

۷_ مردار، خون اور سور سے فقط كھانے كے حوالے سے استفادہ ممنوع ہے_

محرما على طاعم يطعمه الا ان يكون ميتة

۸_ ذبح كرنے كے بعد، حيوان كے بدن ميں باقى رہ جانے والے خون كا حرام نہ ہونا_

الا ان يكون ميتة او دما مسفوحاً

''مسفوح'' كا معنى ''گرا ہوا'' ہے_ خون كے سلسلے ميں اس قيد كا ذكر بقول مفسرين اس ليے كيا گيا ہے تا كہ ذبح شدہ حيوان كے بدن كے اعضا اور رگوں ميں باقى رہ جانے والا خون حرمت كے حكم سے خارج كرديا جائے_

۹_ سور ايك پليد،گندہ اور نجس حيوان ہے جس سے اجتناب كرنا ضرورى ہے_الا ان يكون فانه رجس

يہ اس بنا پر كہ جب ''انَّہ'' كى ضمير خود خنزير كى جانب پلٹائي جائے نہ كہ خنزير كے گوشت كى جانب_ ''لسان العرب'' ميں ہے كہ :''الرجس، القذر والقذار ضد النظافة و رجس، نجس''

۱۰_ مردار اور سور كے گوشت اور خون كى پليدى ہى خداوند متعال كى جانب سے ان كے حرام قرار ديئے جانے كا فلسفہ ہے_الا ان يكون فانه رجس

ہوسكتاہے ''انہ'' كى ضمير كا مرجع، وہ سب كچھ ہو جو آيت ميں ذكر كيا گيا ہے مندرجہ بالا مفہوم اسى بنياد پر اخذ كيا گيا ہے_

۱۱_ ہر آلودہ، پليد اور گندى چيز كھانے كا حرام ہونا_الا ان يكون فانه رجس

كلمہ ''رجس'' كو آيت ميں مذكور موارد كى حرمت كے معيار كے طور پر اور ان كے حرام ہونے كى علت كو بيان كرنے كے ليے لايا گيا ہے_ تو وہ دوسرے تمام موارد بھى اس ميں شامل ہوجاتے

۴۵۳

ہيں جن كا رجس ہونا ثابت ہوجائے_

۱۲_ حيوان كو ذبح كرتے وقت، خداوندمتعال كے علاوہ كسى دوسرے كا نام لينا فسق اور اطاعت خدا سے خارج ہونا ہے_او فسقا اهل لغير الله به

۱۳_ غير خدا كے نام سے ذبح كيا گيا حيوان فسق ہے اگر چہ ذاتى طور پر پليد نہ بھى ہو_او فسقا اهل لغير الله به

خداوندمتعال نے ايسے حيوان كو ''رجس'' سے تعبير نہيں كيا بلكہ اس پر فقط فسق كا اطلاق كيا ہے_

۱۴_ غير خدا (بتوں ) كے ليے قربانى كرنے كى حرمتاو فسقا اهل لغير اله به

جملہ ''اھل لغير اللہ'' كے بارے ميں مذكور معانى ميں سے ايك ''ما ذبح لاجل الاصنام'' بھى ہے (يعنى جو كچھ بتوں كے ليے ذبح كيا جائے)_

چنانچہ راغب نے اسى معنى كى جانب اشارہ كيا ہے، اور اس كى حرمت اس ليے ہے كہ يہ كام ''فسق'' كہلاتاہے_

۱۵_ اضطرارى حالت ميں ضرورت كے مطابق، حرام غذائيں كھانے كا جواز_فمن اضطر غير باغ و لا عاد

''عاد''، ''عدو'' سے ہے جس كا معنى تجاوز ہے_ بنابرايں آيت ميں ''لاعاد'' سے مراد، ہوسكتاہے ''لا عاد عن حد الاضطرار'' ہو_

۱۶_ ''مضطر'' (اضطرارى حالت ميں مبتلا) شخص پر خون، مردار سؤر اور بغير تذكيہ كے حيوان كا گوشت كھانا جائز ہے_

الا ان يكون ميتة او دما فمن اضطر فان ربك غفور رحيم

۱۷_ جو شخص سركشي، نافرمانى اور تجاوز كے راستے ميں ، حرام غذا كھانے كا محتاج ہوجائے تو اس كا اضطرار اور مجبور ہونا، حرمت كو ختم نہيں كرتا_فمن اضطر غير باغ و لا عاد

۱۸_ جو شخص اپنے ارادے سے اور جان بوجھ كر اپنے آپ كو اضطرارى حالت ميں لے آئے، اس پر مضطر كا حكم جارى نہيں ہوتا اور حرام غذائيں اس پر حلال نہيں ہوتيں _فمن اضطر غير باغ و لا عاد

''باغ''، ''بغي'' سے ہے_ جس كا معنى طلب ہے_ ''و غير باغ'' گذشتہ جملات كے قرينے سے، ''غير الطالب الاضطرار'' ہے_ بنابرايں جو اپنے آپ كو مضطر بناے، آيت كے حكم ميں شامل نہيں ہے_

۴۵۴

۱۹_ ثانوى احكام وضع كرنا، (يعنى اضطرارى حالت ميں حرمت اٹھا لينا) خداوندمتعال كى مغفقرت و رحمت كا ايك جلوہ ہے_فمن اضطر غير باغ و لا عاد فان ربك غفور رحيم

۲۰_ خداوندمتعال، غفور اور رحيم ہے_فان ربك غفور رحيم

۲۱_ ربوبيت، اور رحمت الہى كا تقاضا ہے كہ اضطرارى حالات ميں فرائض و واجبات كو آسان كرديا جائے_

فمن اضطر غير باغ و لا عاد فان ربك غفور رحيم

۲۲_ ظالم اور متجاوز (حد سے بڑھنے والے، لوگ) رحمت اور مغفرت الہى سے محروم ہيں _

فمن اضطر غير باغ و لا عاد فان ربك غفور رحيم

۲۳_ حالت اضطرار ميں محرمات سے استفادہ كرنے كى وجہ سے پيدا ہونے والے بُرے اثرات، خداوندمتعال كى رحمت اور لطف و كرم سے برطرف ہوجاتے ہيں _فمن اضطر غير باغ و لا عاد فان ربك غفور رحيم

''غفور'' صيغہ مبالغہ ہے جس كا مطلب ''بہت زيادہ چھپانے والا'' ہے حرام اشياء كھانے والے مضطر (شخص) كے بارے ميں غفران خداوند سے مراد ممكن ہے گناہ كا چھپانا اور اس كے اثرات پر پردہ ڈالنا ہو اور يہ بھى احتمال ہے كہ محرمات سے استفادہ كرنے كى وجہ سے ان كے بعض ناپسنديدہ آثار اور وضعى اثرات كو چھپانا مراد ہو_

۲۴_عن ابى عبدالله عليه‌السلام فى قول الله عزوجل : ''فمن اضطر غير باغ و لا عاد'' قال : الباغى الذى يخرج على الامام والعادى الذى يقطع الطريق لا يحل لهما الميتة (۱)

امام صادقعليه‌السلام سے آيت ''فمن اضطر غير باغ و لا عاد'' كے بارے ميں منقول ہے كہ : ''باغي'' سے مراد وہ ہے جو امامعليه‌السلام كے خلاف قيام كرے، اور ''عادي'' سے مراد راہزن ہے_ ان دونوں كے ليے (اضطرارى حالت ميں ) مردار حلال نہيں _

۲۵_عن ابى عبدالله عليه‌السلام فى قوله : ''فمن اضطر غير باغ و لا عاد'' قال : الباغى الظالم والعادى الغاصب (۲)

امام صادقعليه‌السلام سے آيت ''فمن اضطر غير باغ

____________________

۱) معانى الاخبار ص ۲۱۳ ح ۱_ نور الثقلين ج/ ۱ ص ۱۵۵ ح ۵۰۳_

۲) تفسير عياشى ج ۱_ ص ۷۴ ج ۱۵۱_ بحار الانوار ج ۶۲ ص ۱۳۶ ح ۵_

۴۵۵

و لا عاد'' كے بارے ميں منقول ہے كہ : ''باغي'' سے مراد ظالم ہے اور ''عادي'' سے مراد غاصب ہے_

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كا كردار، ۱

احكام : ۶، ۷، ۸، ۱۱، ۱۸احكام ثانوى ۱۵، ۱۶، ۱۷، ۱۹، ۲۱; احكام كا قابل انعطاف ہونا ۱۵، ۱۶ ۱۹;فلسفہء احكام ۱۰; منابع احكام ۱، ۲

اسما و صفات :رحيم ۲۰; غفور ۲۰

اضطرار :اضطرار كى حالت ميں عادى سے مراد ۲۴،۲۵; اضطرار كے آثار ۱۵، ۲۱، ۲۳; اضطرار كے احكام ۱۵، ۱۷، ۱۸، ۲۴; اضطرار ميں محرمات كے آثار كا رفع ہونا ۲۳

باغى :باغى سے مراد ۲۴، ۲۵

پليدى :پليدى كى حرمت ۱۱

تجاوز(حد سے بڑھنا): تجاوز كے آثار ۱۷

خداتعالى :ربوبيت خدا كے آثار ۲۱; رحمت خدا ۱۹; رحمت خدا كے آثار ۲۱، ۲۳;مغفرت خدا ۱۹; مغفرت خدا كے آثار ۲۱، ۲۳ ; نام خدا ۶، ۱۲

خون :خون سے استفادہ ۱۶; خون كا مباح ہونا ۸; خون كى پليدى ۱۰; خون كى حرمت ۶;خون كى حرمت كا فلسفہ۱۰، خون كى حرمت كى حدود۷; خون كے احكام ۶، ۸، ۱۶

ذبح :احكام ذبح ۱۲; بسملہ كے بغير ذبح ۱۲ذبيحہ :بسملہ كے بغير ذبيحہ كے احكام ۶; بغير بسملہ كے ذبيحہ ۲۵; ذبيحہ كے بدن كا خون ۸

رحمت :رحمت خدا سے محروم لوگ ۲۲

روايت : ۲۴، ۲۵

سور :سور سے اجتناب ۹; سور كى پليدى ۹، ۱۰;سور كى حرمت حدود ۷; سور كى نجاست ۹; سور كے احكام ۶، ۹، ۱۶; سور كے حرام ہونے كا فلسفہ ۱۰;سور كے

۴۵۶

گوشت سے استفادہ ۱۶; سور كے گوشت كى حرمت ۶

طغيان :طغيان كے آثار ۱۷طغيان كرنے والے :طغيان كرنے والوں كا اضطرار ۱۷

ظالمين : ۲۵ظالمين كى محروميت ۲۲

عصيان :موار عصيان ۱۲

غاصبين: ۲۵

فرائض :فرائض كے اٹھ جانے كے عوامل ۱۵; فرائض ميں سہولت ۱۵، ۱۶، ۱۹; فرائض ميں سہولت كے علل و اسباب ۲۱; فرائض ميں مساوى ہونا ۴

فسق :موارد فسق ۱۲، ۱۳

قاعدہ حليت : ۳،۵

قربانى :بتوں كے ليے قربانى كى حرمت ۱۴; قربانى كے

احكام ۱۴

كھانے پينے كى اشياء :حرام غذائيں ۶; كھانے پينے كى اشياء كے احكام ۴، ۶، ۷، ۱۵، ۱۶، ۱۸

مباحات :مباحات كا منشا ۲، ۳

متجاوزين (حد سے بڑھنے والے) :متجاوزين كا اضطرار ۱۷; متجاوزين كى محروميت ۲۲

مغفرت :مغفرت خدا سے محروم لوگ ۲۲

محرمات :محرمات كا معيان ۱۱; محرمات كا منشاء ۲

مردار :مردار سے استفادہ ۱۶; مردار كى پليدى ۱۰; مردار كى تحريم كا فلسفہ ۱۰;مردار كى حرمت كى حدود ۷;مردار كى حليت كى حدود ۲۴;مردار كے احكام ۶، ۱۶;مردار كے گوشت كى حرمت ۶

نجاسات :نجاسات كے احكام ۹

وحى :وحى كا كردار ۱، ۲

۴۵۷

آیت ۱۴۶

( وَعَلَى الَّذِينَ هَادُواْ حَرَّمْنَا كُلَّ ذِي ظُفُرٍ وَمِنَ الْبَقَرِ وَالْغَنَمِ حَرَّمْنَا عَلَيْهِمْ شُحُومَهُمَا إِلاَّ مَا حَمَلَتْ ظُهُورُهُمَا أَوِ الْحَوَايَا أَوْ مَا اخْتَلَطَ بِعَظْمٍ ذَلِكَ جَزَيْنَاهُم بِبَغْيِهِمْ وِإِنَّا لَصَادِقُونَ )

او ريہوديوں پر ہم نے ہر ناخن والے جانور كو حرام كرديا او رگائے اور بھيڑكى چربى كہ پيٹھ پر ہويا آنتوں پر ہو جوہڈيوں سے لگى ہوئي ...يہ ہم نے ان كو ان كى بغاوت او رسر كشى سزا دى ہے او رہم با لكل سچّے ہيں

۱_ خداوند متعال نے ناخنوں (نيچے) والے حيوانات كا گوشت كھانا، يہوديوں پر حرام كرديا تھا_

و على الذين هادوا حرّ منا كل ذى ظفر

''ھادوا'' كا مادہ ''ھود'' ہے_ يعنى جو لوگ يہودى ہوگئے_

۲_ يہوديوں كے ليے پہلے، ناخن والے حيوانات كا گوشت اور گائے و بھيڑ كى چربى كھانا حرام نہيں تھي_

و على الذين هادوا حرمنا ذلك حزينهم ببغيهم

۳_ يہوديوں پر، گائے اور بھيڑ كى چربى حرام تھي، سوائے اس كے جو ان دونوں كى پشت سے لگى ہوئي ہو يا آنتوں پر لپٹى ہوئي يا جو ہڈى كے ساتھ ملى ہوئي ہو_و من البقر و الغنم حرمنا عليهم شحومهما الا ما حملت

''شحم'' كا معنى چربى ہے ''ظھر'' سے مراد پشت اور ''حوايا'' ''حوية'' كى جمع ہے جس كا معنى آنتيں ہے_

۴_ يہوديوں كے ليے غذائيت كے لحاظ سے، گائے اور بھيڑ كى چربى اور دنبے كى بہت زيادہ اہميت اور قيمت تھي_

و على الذين هادوا حرمنا عليهم شحومهما ذلك جزينهم ببغيهم

چونكہ، يہوديوں پر چربى اور دنبے كى حرمت، ان كے ظلم اور حد سے بڑھنے كے مقابلے ميں بطور سزا تجويز كى گئي تھي_ لہذا يہ سب چيزيں (چربى و غيرہ) ان كى پسنديدہ مرغوب اور ضرورت كى اشياء تھيں تا كہ سزا كا معنى لغو و بے اثر نہ ہوجائے

۴۵۸

۵_ تجاوز كى سزا كے طور پر يہوديوں كے ليے بعض حيوانات مكمل طور پر اور گائے و بھيڑ كے كچھ حصے حرام كرديئے گئے تھے_و على الذين هادوا حرّ منا ذلك جزى نهم ببغيهم

''بغي'' كا معنى تجاوز اور حد سے بڑھنا ہے (لسان العرب)

۶_ بعض قوموں كے ليے خداوندمتعال كى مقرر كردہ سزاؤں ميں سے ايك ان كےلے سخت احكام و قوانين بنانا اور (دوسرا) نعمت الہى سے ان كے بہرہ مند ہونے كو محدود كردينا تھا_

و على الذين هادوا حرّ منا كل ذى ظفر ذلك جزينهم ببغيهم

۷_ الہى نعمتوں سے استفادہ كرنے كى راہ ميں حائل، خرافات پر مبنى ركاوٹوں كو ختم كرنا ہى دين الہى كى حقيقت ہے_

و قالوا هذه انعم و حرث قل أ الذكرين حرم و على الذين هادوا حرمنا

آيت ۱۳۸ تا آيت ۱۴۵، كا محور بحث، مشركين كى بے جا تحريمات ہيں _ آيت ۱۴۶، ميں ايك استثنائي حكم ہے جو يہوديوں پر بعض نعمتوں كے حرام ہونے كے بارے ميں ہے_ يہ حكم استثنائي، يہوديوں كے تجاوز و تعدى كے سبب وضع كيا گيا ہے، اس سے ظاہر ہوتاہے كہ اديان الہى در حقيقت بے جا اور بيہودہ تحريمات كے مد مقابل ہيں اور يہى ان كى حقيقت اور روح ہے

۸_ جس چيز كو عصر جاہليت كے مشركين حرام سمجھتے تھے وہ تو گذشتہ اديان ميں بھى حرام نہيں سمجھى جاتى تھي_

و على الذين هادوا حرّ منا

چونكہ عصر جاہليت كے مشركين كى بے جا تحريمات كى طرف توجہ مبذول كرانے كے بعد يہوديوں پر بعض طيّبات كى تحريم و حرمت كى ايك تاريخ بيان كى گئي ہے_اس سے يہ نكتہ اخذ كيا جا سكتاہے كہ اس تاريخى پہلو كى ياد دھانى كا فلسفہ، يہ ثابت كرنا ہے كہ جس چيز كو مشركين نے اپنے اوپر حرام كيا ہوا تھا، اس ميں اور گذشتہ اديان ميں حرام قرار دى جانے والى اشيا ميں كسى قسم كى شباہت نہيں پائي جاتي_

۹_ يہود،حد سے بڑھنے والے لوگ تھے_و على الذين هادوا ذلك جزينهم ببغيهم

۱۰_ خداوندمتعال كى جانب سے نازل ہونے والى خبريں ، بلا شك و ترديد، سچى اور واقع كے مطابق

۴۵۹

ہوتى ہيں _ذلك جزينهم ببغيهم و انّا لصدقون

۱۱_ يہوديوں كا تاريخ ميں تجاوز اور تعدى كرنا (حد سے بڑھنا) ايك، سچى اور واقعى خبر ہے_

... ذلك جزينهم ببغيهم و انا لصدقون

۱۲_ بعض حيوانات كا شروع سے حلال ہونا اور بعد ميں يہوديوں كے تجاوز كرنے كى وجہ سے حرام قرار ديا جانا خدا كى طرف سے دى گئي ايك سچى اور حقيقى خبر ہے_على الذين هادوا ذلك جزينهم ببغيهم و انا لصدقون

احكام : ۳

اقوام :گذشتہ اقوام پر عذاب ۶

بھيڑ:بھيڑ كى چربى كى تحريم ۳،۵

تجاوز (تعدي):تجاوز و تعدى كے آثار ۱۲

حيوانات :حيوانات كى حليت اوليہ ۱۲; ناخن والے حيوانات كى تحريم ۱

خدا تعالى :خدا كى طرف سے دى گئي خبروں كا سچا ہونا ۱۰، ۱۲; خدا كى طرف سے عذاب ۶

خرافات :خرافات كے خلاف جنگ۷

دنبہ :دنبہ (چربي) كى تحريم ۳

سزا:مباح چيزوں كو حرام كرتے ہوئے سزا دينا ۶

عذاب :اقسام عذاب۶

فرائض :سخت فرائض و واجبات كا وضع كيا جانا ۶

كھانے پينے كى اشياء :كھانے پينے كى اشياء كے احكام ۱، ۳

گائے :گائے كى چربى كى تحريم ۳، ۵

مباحات :مباحات كى تحريم ۸

۴۶۰