تفسير راہنما جلد ۵

 تفسير راہنما 0%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 744

 تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 744
مشاہدے: 131960
ڈاؤنلوڈ: 3116


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 744 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 131960 / ڈاؤنلوڈ: 3116
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 5

مؤلف:
اردو

مفہوم دوسرے احتمال كى بنا پر اخذ كيا گيا ہے_

۱۲_ قيامت كے دن، مشركين ان معارف كى حقانيت سے آگاہ ہوجائيں گے جن كے بارے ميں وہ اہل ايمان سے جھگڑتے تھے_فيبئكم بما كنتم فيه تختلفون

۱۳_ قيامت، سب كے ليے خداوندمتعال كى على الاطلاق ربوبيت كے انكشاف اور ظہور كا دن ہے_

اغير الله ابغى ربا و هو رب كل شيئ فينبئكم بما كنتم فيه تختلفون

''اغير اللہ ابغى ربا'' كى وجہ سے، ''بما كنتم فيہ تختلفون'' كا ايك مطلوبہ مصداق كائنات پر خداوندمتعال كى ربوبيت ہے_

۱۴_ ربوبيت خداوندمتعال كے منكرين كو قيامت كے دن سزا دى جائے گي_فينبئكم بما كنتم فيه تختلفون

مندرجہ بالا مفہوم اس بنا پر ہے كہ ''خبر دينا'' (فينبئكم) سزا دينے كى جانب اشارہ ہے_

۱۵_روى انه اتى عمر بحامل قد زنت فامر برجمها فقال له امير المؤمنين علي عليه‌السلام : هب لك سبيل عليها اى سبيل لك على ما فى بطنها والله تعالى يقول : ''و لا تزر وآزرة وزر اخرى ''(۱)

منقول ہے كہ : ايك حاملہ عورت كو عمر كے پاس لايا گيا كہ جو زنا كى مرتكب ہوئي تھي_ اس نے عورت كو سنگسار كرنے كا حكم ديا_

امير المؤمنينعليه‌السلام نے حضرت عمر سے فرمايا بالفرض اگرتمہيں عورت كو سنگسار كرنے كا حق حاصل بھى ليكن اس كے پيٹ ميں جو بچہ ہے اس پر تمہارا كيا حق ہے ؟ خداوندمتعال كا ارشاد ہے كہ كوئي بھى كسى دوسرے كے گناہ كا بوجھ اپنے دوش پرنہيں اٹھاتا_

۱۶_قال رسول الله(ص) : ليس على ولد الزنا من وزر ابوبه شيء ''لا تزر وآزرة وزر اخرى ''(۲)

رسول خدا(ص) سے منقول ہے كہ آپ(ص) نے فرمايا : ولد الزنا كے ماں باپ كا گناہ اس كے كاندھوں پر نہيں چونكہ ''كوئي بھى دوسروں كے گناہ كا بوجھ اپنے كاندھوں پر نہيں اٹھايا''

آفرينش :تدبير آفرينش ۳; مالك آفرينش ۲; مدبّر آفرينش ۲

امام علىعليه‌السلام :امام عليعليه‌السلام كا فيصلہ ۱۵

____________________

۱) ارشاد مفيد، ج ۱ ص ۲۰۴_ بحار الانوار ج ۷۶_ ص ۴۹، ح ۳۵_

۲) الدر المنثور ج ۳ ص ۴۱۰_

۵۲۱

انسان :انسان كا انجام ۸، ۹;انسانوں كا مالك۱; انسانوں كا مدبر ا; انسان كى ذمہ داري۵

ايمان :ايمان كے آثار ۳; ربوبيت خدا پر ايمان ۳; متعلق ايمان ۳

خدا تعالى :خدا كى ربوبيت۱; خدا كى ربوبيت قبول كرنا۱۳; خدا كى ربوبيت كو جھٹلانے والوں كى سزا۱۴; خدا كى ربوبيت كے مظاہر۹; خدا كى مالكيت ۱،۲; خدا كے اخروى افعال۱۰; خدا كے ساتھ خاص امور قيامت كے دن خدا كى ربوبيت۱۳

خدا كى جانب بازگشت : ۸، ۹

دين :تعليمات دين كى حقانيت ۱۰، ۱۱، ۱۲

ربوبيت :غير خدا كى ربوبيت كو قبول كرنا ۴

روايت : ۱۵، ۱۶

سزا:سزا كا نظام۶

عمر (ابن خطاب) :عمر كا فيصلہ ۱۵

عمل :عمل كا ذمہ دار ۵

قيامت :قيامت كا برپا ہونا ۹; قيامت كى خصوصيت ۱۱، ۱۳; قيامت كے دن آگاہى ۱۰;قيامت كے دن حقائق كا ظہور ۱۰، ۱۱، ۱۲، ۱۳

گناہ :دوسروں كا گناہ اٹھانا ۶، ۱۵، ۱۶; گناہ كى سنگينى ۷

مشركين :مشركين اور قيامت ۱۲

۵۲۲

آیت ۱۶۵

( وَهُوَ الَّذِي جَعَلَكُمْ خَلاء فَ الأَرْضِ وَرَفَعَ بَعْضَكُمْ فَوْقَ بَعْضٍ دَرَجَاتٍ لِّيَبْلُوَكُمْ فِي مَا آتَاكُمْ إِنَّ رَبَّكَ سَرِيعُ الْعِقَابِ وَإِنَّهُ لَغَفُورٌ رَّحِيمٌ )

وہى وہ خدا ہے جس نے تم كوزمين ميں نائب بنا يا او ربعض كے درجات كو بعض سے بلند كيا تا كہ تمھيں اپنے ديئےوئے سے آزمائے _ تمھارا پروردگار بہت جلد حساب كرنے والا ہے او روہ بيشك بہت بخشنے والا مہربان ہے

۱_ ہر زمانے ميں زمين پر گذشتہ نسلوں كى جانشينى كے ليے (بعد والے) انسانوں كو قائم ركھنا، خداوندمتعال كے اختيار اور اسكے ساتھ ميں ہے_و هو الذى جعلكم خلئف الارض

''خلائف'' خليفہ (جانشين) كى جمع ہے، اگر آيت كے مخاطب، ہر زمانے كے انسان ہيں تو جانشينى سے مراد ''ہر زمانے ميں گذشتہ لوگوں كى جگہ آئندہ آنے والوں كى جانشينى ہے_ اگر مخاطب سب انسان ہوں تو انسانوں كى جانشينى كا مطلب يہ ہے كہ وہ بنى آدم سے پہلے كے ختم ہونے والے انسانوں كے جانشين ہيں _ يہ احتمال بھى ذكر كيا گيا ہے يہاں جانشينى سے مراد ''انسان كا خدا كا جانشين ہونا ہے''_

۲_ گذشتہ نسل كى جگہ دوسرى نسل كا آنا، انسانوں پرربوبيت خدا كا جلوہ ہے_

و هو ربّ كل شيئ و هو الذى جعلكم خلئف الارض

۳_ خداوندمتعال نے اپنى نعمتيں عطا كرنے ميں بعض لوگوں كو بعض دوسرے لوگوں پر برترى عطا كى ہے (يہاں مقام اور مال و ثروت كى برترى مراد ہے)_و رفع بعضكم فوق بعض درجات

۴_ انسانى معاشروں پر خدا كى ربوبيت كے سلسلے ميں خداوند متعال كى ايك تدبير يہ ہے كہ اس نے نعمتيں عطا كرنے ميں انسانوں ميں فرق ركھا ہے اور ان ميں سے بعض كو بعض پر برترى بخشى ہے_

۵۲۳

و هو ربّ كل شيئ رفع بعضكم فوق بعض درجات

۵_ انسانوں كو زمين پر مستقر كرنے اور ان ميں سے بعض كو بعض پر برترى دينے كا مقصد، خداوندمتعال كى جانب سے ان كا امتحان لينا ہے_و هو الذى جعلكم خلف الارض و رفع بعضكم فوق بعض درجات ليبلوكم

بظاہر ''ليبلوكم'' ''رفع'' كے متعلق ہونے كے علاوہ ''جعلكم'' كے متعلق بھى ہے_

۶_ ہر شخص كى كے امتيازات اور اس كے دنيوى وسائل اس كے ليے خداداد عطايا ہيں _فى ماء اتى كم

۷_ ہر انسان كے امتيازات اور وسائل، خداوند متعال كى جانب سے اس كا امتحان ہيں _

و حورب كل شيئليبلوكم فى ماء اتى كم

۸_ خداوندمتعال كى جانب سے انسانوں كا امتحان، انكى تربيت ورشد كے ليے ہے_

و هو رب كل شيئ ليبلوكم فى ما اتكم

۹_ الہى سزائيں بغير كسى تاخير كے اور انتہائي سرعت كے ساتھ، سزا كے مستحق افراد كو اپنى لپيٹ ميں لے ليتى ہيں _

ان ربك سريع العقاب

۱۰_ الہى سزائيں ، امتحان الہى ميں ناكام ہونے والوں كے ليے آمادہ كى گئي ہيں _

ليبلوكم فى ما اتكم ان ربك سريع العقاب

۱۱_ خداوند غفور (گناہ بخشنے والا) اور رحيم (بندوں پر مہربان) ہے_لغفور رحيم

۱۲_ جو لوگ امتحان الہى ميں كامياب ہونگے وہى مغفرت الہى اور رحمت خدا سے بہرہ مند ہوں گے_

ليبلوكم فى ما اتكم انه لغفور رحيم

۱۳_ انسان كو ہر حال ميں ، الہى سزاؤں سے ڈرنا اور اسكى رحمت كا اميدوار رہنا چاہيئے_

ان ربك سريع العقاب و انه لغفور رحيم

اسما و صفات :رحيم ۱۱; غفور ۱۱

اقتصاد :اقتصادى عدم مساوات كا منشاء ۳، ۴

امتحان :

۵۲۴

امتحان كے وسائل ۷; امتحان ميں شكست كے آثار ۱۰; امتحان ميں كاميابى كے آثار ۱۲; دنيوى وسائل كے ذريعے امتحان ۷ فلسفہ امتحان ۵، ۸

اميدوارى :رحمت خدا سے اميدوار ہونا ۱۳

انسان :انسان كا امتحان ۵;انسانوں كى جانشينى ۱، ۲; انسانى مراتب و درجات ميں فرق ۳، ۴، ۵; زمين پر انسانوں كا استقرار ۱ ۵

تربيت :تربيت پر اثر انداز ہونے الے عوامل ۸

خدا تعالى :خدا كا امتحان ۵، ۷،۱۲۸; خدا كى ربوبيت۴; خدا كى ربوبيت كے مظاہر ; خدا كى سزاؤں ميں سرعت۹;خدا كى مہربانى ۱۱; خدا كے اختيارات۱;

خدائي سزائيں ۱۰; خدائي نعمات ۳،۶

خلافت:زمين پر خلافت ۱، ۲

خوف :خدا كى سزاؤں كا خوف ۱۳; خوف اور اميد ۱۳

دنيوى وسائل :دنيوى وسائل كا منشاء ۶

رحمت :رحمت خدا سے بہرہ مند لوگ ۱۲

گناہ :گناہ كى مغفرت ۱۱

مغفرت :مغفرت خدا سے بہرہ مند لوگ ۱۲; مغفرت كے علل و اسباب ۱۲

۵۲۵

سورہ انعام

آیت ۱

( بِسْمِ اللهِ الرَّحْمنِ الرَّحِيمِِ )

( المص )

۱_عن الصادق عليه‌السلام ''والمص'' فمعناه : انا الله المقتدر الصادق (۱)

امام صادقعليه‌السلام سے منقول ہے كہ : ''المص'' يعنى ميں قدرت مند اور سچا خدا ہوں _

آیت ۲

( كِتَابٌ أُنزِلَ إِلَيْكَ فَلاَ يَكُن فِي صَدْرِكَ حَرَجٌ مِّنْهُ لِتُنذِرَ بِهِ وَذِكْرَى لِلْمُؤْمِنِينَ )

يہ كتاب آپ كى طرف نازل كى گئي ہے لہذا آپ اس كى طرف سے كسى تنگى كا شكار نہ ہوں او راس كے ذريعہ لوگوں كو ڈرايئں يہ كتاب صاحبان ايمان كے لئے مكمل ياد دہافى ہے

۱_ قرآن، پيغمبر اكرم(ص) پر نازل ہونے والى ايك عظيم آسمانى كتاب ہے_

حروف مقطعہ : ۱

خدا تعالى :

قدرت خدا، ۱

روايت : ۱كتب انزل اليك كلمہ ''كتاب'' نكرہ ہے اور قرآن كى عظمت كى طرف اشارہ كررہاہے ''انزل'' كے ذريعے اسكى توصيف، اس كے آسمانى ہونے كا بيان ہے_

____________________

۱) معانى الاخبار ص ۲۲ ح۱_ نور الثقلين ج ۲ ص ۲ ح۳_

۵۲۶

۲_ خداوندمتعال كا پيغمبر(ص) كے ليے حكم اور نصيحت ہے كہ آپ(ص) قرآن كى تبليغ ميں دل تنگى اور رنج و ملال سے پرہيز كريں _فلا يكن فى صدرك حرج منه

كہہ سكتے ہيں كہ جملہ ''فلا يكن ...'' جوكہ ''انزل اليك'' پرمتفرع ہے_ ''لتنذر'' كے قرينے سے، اس دل تنگى اور ملال سے روك رہاہے كہ جو لوگوں كو ڈرانے اور نصيحت كرنے سے پيدا ہوتاہے_ يعنى اے پيغمبر(ص) قرآن ايك آسمانى كتاب ہے كہيں تبليغ قرآن كے ذريعے لوگوں كو ڈرانے كى مشكلات آپ(ص) كى دل تنگى اور ملال كا باعث نہ بن جائيں _

۳_ قرآن كے آسمانى ہونے كا اعتقاد، لوگوں كى ہدايت كے ليے اس كى نارسائي كے بارے ميں ہر قسم كى پريشانى كو ختم كرديتاہے_فلا يكن فى صدرك حرج منه

''انزل'' كے ذريعے قرآن كى توصيف اور پھر اس كے بارے ميں پريشانى كى ممانعت (منہ) ممكن اس لئے ہو كہ قرآن انذار (ڈرانے) اور نصيحت كے ليے كافى ہے_اس لحاظ سے قرآن كے بارے ميں كسى قسم كى پريشانى كى ضرورت نہيں _

۴_ قرآن كى تبليغ ايك سنگين ذمہ دارى ہے اور اس كے ليے بہت زيادہ صبر و تحمل اور كھلے دل كى ضرورت ہے_

كتب انزل اليك فلا يكن فى صدرك حرج منه

جملہ ''فلا يكن ...'' جوكہ پيغمبر(ص) كے ملال اور پريشانى كو ختم كرنے كے ليے ہے، ظاہر كررہاہے كہ قرآن كى تبليغ كے ہمراہ بہت زيادہ مشكلات ہوں گيں كہ جو كھلے دل اور صبر و تحمل كے بغير انجام نہيں دى جا سكتي_

۵_ نزول قرآن كے مقاصد ميں سے ايك، لوگوں كو احكام خداو اور دين كى تعليمات سے روگردانى كے برے نتائج كے بارے ميں خبردار كرنا ہے_كتب انزل لتنذر به

بعد والى آيات سے معلوم ہوتاہے كہ ''لتنذر'' كا متعلق، خداوندمتعال كا دنيوى اور اخروى عذاب ہے كہ جس سے احكام الہى كے مخالفين دوچار ہونگے_

۶_ نزول قرآن كے مقاصد ميں سے ايك مؤمنين كو متواتر تعليمات دين كى ياد دہانى كراتے رہنا ہے_

كتب انزل اليك ذكرى للمؤمنين

كلمہ ''ذكرى '' نصيحت كرنے كے معنى ميں ہے اور ''تنذر'' پر عطف ہے_ يعني'' كتاب انزل لانذار الناس و تذكير المؤمنين''

۷_ قرآن كے سلسلے ميں پيغمبر(ص) كا فريضہ (فقط)

۵۲۷

انذار(ڈرانا) اور تذكر (نصيحت كرنا) ہے نہ كہ لوگوں كى زبردستى ہدايت كرنا_لتنذر به و ذكرى للمؤمنين

مندرجہ بالا مفہوم اس بنا پر ہے كہ جب جملہ ''فلا يكن ...'' ''لتنذر ...'' پرمتفرع ہو_ يعنى قرآن فقط انذار (ڈرانے) اور تذكر (نصيحت) كے ليے نازل ہوا ہے_ بنابرايں ، مشركين كى روگردانى سے پريشان ہونے كى ضرورت نہيں ، چونكہ مشركين كى زبردستى ہدايت كرنا، قرآن كے مقاصد ميں سے نہيں ہے_

۸_ انذار (ڈرانا) لوگوں كى ہدايت ميں اہم كردار ادا كرتاہے_لتنذر به و ذكرى للمؤمنين

۹_ قرآن سے نصيحت حاصل كرنے اور بہرہ مند ہونے كاپيش خيمہ ايمان ہے_و ذكرى للمؤمنين

''ذكرى '' تذكير كا اسم مصدر ہے_ اور تذكير كے معانى ميں سے ايك ''ڈرانا اور موعظہ كرنا'' ہے_ (قاموس المحيط)_

آسودگى :آسودگى و آرام كے اسباب ۳

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كى ذمہ دارى ۲;آنحضرت(ص) كى ذمہ دارى كى حدود۷; آنحضرت(ص) كے ڈرواے۷

ابھارنا :ابھارنے كے اسباب ۸

ايمان :ايمان كے آثار ۳، ۹; قرآن پر ايمان ۳; متعلق ايمان ۳

تبليغ :روش تبليغ ۲; كھلے دل كے ساتھ تبليغ ۲، ۴

خدا تعالى :اوامر خدا ۲

دين :دين سے اعراض كے آثار ۵;دينى تعليمات كى ياد دہانى ۶

ڈراوے:ڈرواے كى اہميت ۷; ڈرواے كے آثار۷

عبرت :عبرت كے اسباب ۹

عقيدہ :عقيدے كى آزادى ۷

قرآن :قرآن سے عبرت كا پيش خيمہ ۹; قرآن كا آسمانى

كتابوں ميں سے ہونا ۱; قرآن كا نزول ۱; قرآن كا وحى ہونا ۱،۲; قرآن كى تبليغ كا سخت ہونا۴; قرآن كى عظمت۱

لوگ :لوگوں كو خبردار كرنا ۵نصيحت :مؤمنين كو نصيحت ۶; نصيحت كى اہميت ۷

ہدايت :ہدايت كے اسباب ۸; ہدايت ميں اجبار كى نفى ۷

۵۲۸

آیت ۳

( اتَّبِعُواْ مَا أُنزِلَ إِلَيْكُم مِّن رَّبِّكُمْ وَلاَ تَتَّبِعُواْ مِن دُونِهِ أَوْلِيَاء قَلِيلاً مَّا تَذَكَّرُونَ )

لوگوں تم اس كا اتباع كرو جو تمہارے پروردگار كى طرف سے نازل ہوا ہے اور اس كے علاوہ دوسرے سرپرستوں كا اتباع نہ كرو ، تم بہت كم نصيحت مانتے ہو

۱_ قرآن كى پيروى كرنے اور غير خدا كى پيروى چھوڑنے كا لازمى ہونا_

اتبعوا ما انزل اليكم من ربكم و لا تتبعوا من دونه اولياء

يہ مفہوم اس بنا پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب ''من دونہ'' كى ضمير ''ربكم'' كى طرف پلٹائي جائے_

۲_ قرآن، انسانوں كے ليے نازل ہونے والى كتاب ہے_اتبعوا ما انزل اليكم من ربكم

۳_ تمام انسان، قرآن (كى تعليمات) كو سيكھنے پر قادر اور اس كے معارف كو سمجھنے كى لياقت ركھتے ہيں _

اتبعوا ما انزل اليكم من ربكم

قرآن كى پيروي، اسكے مطالب كو سمجھے بغير ممكن نہيں اور يہ بھى تصريح كى گئي ہے كہ قرآن انسانوں كے ليے نازل ہوا ہے_ اس سے معلوم ہوتاہے كہ وہ قرآنى مفاہيم كے ادراك پر قادر ہيں _

۴_ نزول قرآن كے مقاصد ميں سے ايك، زندگى كے تمام مراحل ميں انسانوں كى تربيت اور انكے امور كى تدبير كرنا ہے_

اتبعوا ما انزل اليكم من ربكم

كلمہ ''ربكم'' اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ قرآن، لوگوں كى تربيت اور ان كے امور

۵۲۹

كى تدبير كےليے نازل ہوا ہے_

۵_ قرآن، انسان كى مادى اور معنوى (روحاني) زندگى كے ليے ايك مكمل ضابطہ حيات ہے_

اتبعوا ما انزل اليكم من ربكم و لا تتبعوا من دونه اولياء

قرآن كے اجرا اور اس كے غير كى پيروى كو چھوڑ كر، خداوندمتعال كى پيروى كے واجب ہونے كا لازمہ يہ ہے كہ انسان كو اپنى مادى اور معنوى (روحاني) زندگى ميں جس چيز كى حقيقى ضرورت ہے وہ بطور اجمال يا تفصيل، قرآن ميں بيان ہوچكى ہے_

۶_ قرآن كا سرچشمہ،خداوند متعال كا مقام ربوبى ہے_من ربكم

۷_ فقط خداوندمتعال كى ولايت (سرپرستي) ہى قبول كرنے كے لائق اور ضرورى ہے_

و لا تتبعوا من دونه اولياء

۸_ ولايت خداو سے روگردانى كرنے والے لوگ، غير خدا كى متعدد ولايتوں كى وادى ميں سرگردان ہيں _

و لا تتبعوا من دون اولياء

واضح ہے كہ غير خدا كى پيروى كى حرمت، اس چيز سے مشروط نہيں ہے كہ جن كى پيروى كى جائے وہ متعدد ہوں بلكہ، كلمہ''اوليائ'' كو جمع كى صورت ميں لانا ہوسكتاہے اس بات كى جانب اشارہ ہو كہ انسان خدا اور قرآن كى ولايت سے دور ہوجانے كے بعد ہميشہ، متعدد حاكموں كے تسلط ميں رہتاہے_

۹_ دوسروں كى اطاعت اور پيروي، در حقيقت ان كى ولايت و سرپرستى كو قبول كرنا ہے_

اتبعوا و لا تتبعوا من دونه اولياء

كلمہ ''اوليائ'' كى جگہ، كلمہ ''احدا'' بھى مطلوبہ معنى بيان كر سكتاہے_ ليكن اس كے باوجود، كلمہ ''اوليائ'' استعمال كيا گيا ہے تا كہ اس نكتے كى طرف اشارہ ہو كہ جس كى پيروى كى جاتى ہے اس كى يہ اطاعت اور پيروي، اسكى ولايت قبول كرنے كے مترادف ہے_

۱۰_ قرآن كى پيروي، خداتعالى كى ولايت كو قبول كرنے اور اسكى فرمانبردارى كرنے كے مترادف ہے_

اتبعوا ما انزل اليكم من ربكم و لا تتبعوا من دونه اولياء

۱۱_ انسان، قرآن سے انتہائي كم اور معمولى نصيحت قبول كرتاہے_قليلا ما تذكرون

۵۳۰

''قليلا'' ايك محذوف مفعول مطلق كى صفت ہے_ يعنى ''تذكرا قليلا'' اور كلمہ ''ما'' زائد ہے اور ''نصيحت كى قلت ' ' پر تاكيد ہے_

۱۲_ قرآن، انسانوں كا بہترين ولى اور پيشوا ہے_و لا تتبعوا من دونه اولياء

يہ مفہوم اس بنا پر اخذ كيا گياہے كہ جب ''من دونہ'' كى ضمير ''ما انزل ...'' كى جانب پلٹائي جائے_

اطاعت :خدا كى اطاعت ۱۰; غير خدا كى اطاعت ۹; غير خدا كى اطاعت چھوڑنا ۱; قرآن كى اطاعت ۱، ۱۰

اقليت :اقليت كا عبرت حاصل كرنا ۱۱

انسان :انسان كى صلاحيتيں ۳; انسانوں كے امور كى تدبير ۴

تربيت :تربيت پر اثر انداز علل و اسباب ۴

توحيد :توحيد عبادى ۱

خدا تعالى :خدا سے خاص امور ۷; خدا كى ربوبيت ۶; خدا كى ولايت۷; خدا كى ولايت كو قبول كرنا ۱۰

سرگردانى :سرگردانى كے علل و اسباب ۱۱

عبرت:عبرت كے اسباب ۱۱

قرآن :قرآن سے عبرت ۱۱; قرآن كا كردار ۴; قرآن كا نزول ۲; قرآن كى تعليمات كى حدود ۵; قرآن كى تعليمات كى فہم۲; قرآن كى جامعيت ۵; قرآن كى خصوصيات ۵; قرآن كى رہبرى ۱۲; قرآن كى ولايت ۱۲; قرآن كے مخاطبين ۲; قرآن كے نزول كا فلسفہ ۴; قرآن كے نزول كا منشائ۶

ولايت :پسنديدہ ولايت ۷; غير خدا كى ولايت ۸; غير خدا كى ولايت قبول كرنا۹; ولايت سے اعراض كرنے والے۸

۵۳۱

آیت ۳

( وَكَم مِّن قَرْيَةٍ أَهْلَكْنَاهَا فَجَاءهَا بَأْسُنَا بَيَاتاً أَوْ هُمْ قَاء لُونَ )

او ركتنے قريئے ہيں جنھيں ہم نے برباد كرديا او ران كے پاس ہمارا عذاب اس وقت آيا جب وہ رات ميں سورہے تھے يا دن ميں قيلوار كر رہے تھ

۱_ خدانے نے بہت سى گذشتہ نافرمان قوموں كو شديد اور ناگہانى عذاب سے ہلاك كيا ہے_

و كم من قرية اهلكنها فجاء ها

ہو سكتا ہے جملہ '' فجاء ہا ...'' ميں ''فائ'' تفسير يہ ہو _ اس بنا پر جملہ '' جاء ہا ...'' جملہ ''اہلكناہا'' كى تفسير و وضاحت ہے_ ہلاكت كو ''قريہ'' كى جانب نسبت دينا ، عذاب كى شدت كو بيان كرنے كے ليے ہے_

۲_ دينى قوانين كا خلاف وزرى كرنے اور غير خدا كى ولايت و سرپرستى قبول كرنے والے معاشروں كے ليے خداوند متعال كا خوفناك عذاب آمادہ ہے_و لا تنبعوا من دونه و كم من قرية اهلكناها

دينى قوانين كى جانب توجہ كرنے اور غير خدا كى ولايت كو رد كرنے كے فرمان كے بعد گذشتہ معاشروں ہلاكت كو بيان كرنا، ظاہر كرتاہے كہ گذشتہ قوموں پر عذاب، اس فرمان الہى كيخلاف ورزى كرنے كى وجہ سے تھا_

۳_ گذشتہ زمانے كى نافرمان قوموں ميں سے بعض پر رات كے وقت اور بعض پر (دوپہر كے) قيلولے كے وقت عذاب الہى نازل ہوا_فجاء ها باسنا بى تا او هم قاء لون

جملہ ''اوھم قائلون'' ميں ''او'' تنويع كے ليے ہے_ ''قائلة'' كا معنى نصف روز (دوپہر) ہے ''قائل'' اس شخص كو كہتے ہيں جو دوپہر كے وقت استراحت كے ليے سوئے اور قيلولہ كرے_

۴_ دين سے بے اعتنائي كرنے والى قوموں كو ہلاك كرنا، سنن الہى ميں سے ہے_و كم من قرية اهلكنها

۵_ تاريخى تحولات ميں ، الہى ارادے كا اہم كردار_و كم من قرية اهلكنها

۵۳۲

۶_ الہى عذاب، نافرمانوں كے گناہوں كے مطابق نازل ہوتاہے_قليلا ما تذكرون، و كم من قرية اهلكنها فجاء ها باسنا بى تا او هم قاء لون

الہى نصائح سے لوگوں كى غفلت (قليلا ما تذكرون) كے بيان كے بعد، لوگوں كے عذاب كا وقت (يعنى رات كے وقت يا دوپہر كے قيلولے كے وقت كہ جب لوگ غفلت ميں ہوتے ہيں ) بيان كرنا، عذاب اور گناہ ميں مطابقت كى جانب اشارہ ہے_

۷_ فرامين خدا سے معاشروں كى نافرمانى اور تخلف، ان معاشروں كے معنوى (روحاني) زوال كا باعث بنتاہے اور انكے دنيوى عذاب (عذاب استيصال) ميں مبتلا ہونے كى راہ ہموار كرتاہے_و لا تتبعوا كم من قرية اهلكنها

مندرجہ بالا مفہوم اس بنا پر اخذ كيا گياہے كہ جب ''فجاء ھا'' ميں ''فائ'' ترتيب كو ظاہر كررہاہو_ ہلاكت سے مراد معنوى (اور روحاني) ہلاكت ہے_ يعنى گذشتہ زمانے ميں منحرف اور گمراہ ہونے والے معاشروں كا عذاب الہى ميں مبتلا ہونا_

امم :گذشتہ امتوں پر عذاب ۱، ۳; متخلف امتوں كا انجام ۱، ۳; نافرمان امتوں كى ہلاكت ۱، ۴

تاريخ :تاريخى تحولات كا منشاء ۵; محرك تاريخ ۵

خدا تعالى :ارادہ خدا ۵; سنن خدا ۴; عذاب خدا ۱، ۲، ۳; عذاب خدا كا قانون و ضابطے كے مطابق ہونا ۶

دين :دين سے اعراض كرنے كى سزا ۴

سزا:سزا كا گناہ سے تناسب۶

عذاب :اہل عذاب ۲; دنيوى عذاب ۲، ۳; دنيوى عذاب كے موجبات ۷; رات كے وقت عذاب ۳; مراتب عذاب ۱، ۲، ۷; موجبات عذاب ۲; نيند كى حالت ميں عذاب ۳

عصيان :اجتماعى عصيان و نافرمانى كے آثار ۷; خدا سے عصيان و نافرمانى ۷

معاشرہ :گناہگار معاشرے كا عذاب ۲;معاشرے كا معنوى زوال ۷; معاشرے كے زوال كے علل و اسباب ۷

ولايت :غير خدا كى ولايت قبول كرنا ۲

۵۳۳

آیت ۵

( فَمَا كَانَ دَعْوَاهُمْ إِذْ جَاءهُمْ بَأْسُنَا إِلاَّ أَن قَالُواْ إِنَّا كُنَّا ظَالِمِينَ )

پھر ہمارا عذاب آنے كے بعد ان كى پكار صرف يہ تھى كہ يقيناً ہم لوگ ظالم تھے

۱_ ظلم و ستم كرنے والے لوگوں پر جب دنيوى عذاب (عذاب استيصال) آيا تو وہ (ظالم) اپنے گذشتہ ظلم كا اعتراف كرنے لگے_فما كان دعوهم انَّا كنا ظلمين

۲_ دينى قوانين سے لا پروائي كرنے والے اور ولايت خداوندسے روگردانى كرنے والے معاشروں كا شمار ظالموں ميں ہوتاہے_اتبعوا قالوا انا كنا ظلمين

دينى قوانين كى پيروى كا حكم دينے اور لوگوں كو غير خدا كى ولايت قبول كرنے سے منع كرنے كے بعد، گذشتہ زمانے ميں ہلاك ہونے والى اقوام كو ظالم كہنا، ظاہر كرتاہے كہ غير خدا كى ولايت قبول كرنا اور دين كے قوانين و احكام كى اطاعت نہ كرنا ظلم ہے_

۳_ گذشتہ قوموں كى دنيوى سزاؤں (عذاب استيصال) كے ذريعے ہلاكت كا (بڑا) سبب، ان

كا ظلم و ستم تھا_كم من قرية اهلكنها قالوا انا كنا ظلمين

۴_ عذاب استيصال (جڑسے اكھاڑ پھينكنے والے عذاب) كے ذريعے موت كى علائم كے ظاہر ہونے كے سبب بنى آدم كا اپنے اعمال كى حقيقت سے آگاہ ہوجانا_فما كان دعو هم ان كنا ظلمين

۵_ عذاب الہى كے آتے ہى مشركين كے ليے، غير خدا كى ولايت و سرپرستى كا باطل ثابت ہوجانا_

و لا تتبعوا فما كان دعوى هم اذ جاء هم باسنا الا ان قالوا انا كنا ظلمين

جملہ ''و لا تتبعوا من دونہ اوليائ'' پر غور كرنے سے پتہ چلتاہے كہ مشركين نے عذاب استيصال كے نزول سے حقيقت كو پاليا ہے لہذا غير خدا كى سرپرستى اور ولايت قبول كرنے كى وجہ سے اپنے آپ كو ظالم كہنے لگيں _

۵۳۴

۶_ نزول عذاب استيصال (جڑسے اكھاڑنے والے عذاب) اور اس ميں مبتلا ہونے والے لوگوں كى ہلاكت كے درميان ايك زمانى فاصلہ كا موجود ہونا_فما كان دعوى هم اذ جاء هم باسنا الا ان قالوا انا كنا ظلمين

۷_ عذاب الہى آنے كے بعد، ظالموں كا اپنے ظلم كے بارے ميں اعتراف كرنا بے فائدہ ہے_

كم من قرية اهلكنها_ قالوا انا كنا ظلمين

اقرار :بے فائدہ اقرار ۷; ظلم كا اقرار ۱، ۷; عذاب كے وقت اقرار ۷

امم :امتوں كى ہلاك كے اسباب ۳;امتوں كے ظلم كے آثار ۳

حقائق :حقائق ظاہر ہونے كے اسباب ۵

خدا تعالى :عذاب خدا ۷

دين :دين سے اعراض ۲

سزا:دنيوى سزا۳

ظالمين : ۲ظالموں كا اقرار ۱، ۷;ظالموں كا عذاب ۷; عذاب كے وقت ظالموں كى حالت ۱

ظلم :موارد ظلم ۲

عذاب :اہل عذاب ۶; دنيوى عذاب ۱;عذاب استيصال ۱، ۳، ۴; عذاب استيصال كا نزول ۶; عذاب كے مراتب ۱، ۳

عمل :حقيقت عمل كا علم ۴

مشركين :مشركين اور عذاب كا وقت ۵

موت :موت كى نشانياں ۴

ولايت :غير خدا كى ولايت كا بطلان۵;ولايت سے اعراض كرنے والے ۲

۵۳۵

آیت ۶

( فَلَنَسْأَلَنَّ الَّذِينَ أُرْسِلَ إِلَيْهِمْ وَلَنَسْأَلَنَّ الْمُرْسَلِينَ )

پس اب ہم ان لوگوں سے بھى سوال كريں گے اور ان كے رسولوں سے بھى سوال كريں گے

۱_ قيامت كے دن تمام انبيائعليه‌السلام اور امتوں سے خداوندمتعال پوچھ گچھ كرے گا_

فلنسئلن الذين ارسل اليهم و لنسئلن المرسلين

۲_ امتوں سے خداوندمتعال كے مواخذہ اور پوچھ گچھ كا موضوع و محور، رسالت انبياءعليه‌السلام كى قبوليت و عدم قبوليت اور احكام دين پر عمل ہوگا_فنسئلن الذين ارسل اليهم

لوگوں كى ''ارسل اليھم'' كے عنوان سے توصيف كرنا، دلالت كررہاہے كہ رسل الہى كے بارے ميں امتوں كے طرز عمل اور رويے كے بارے ميں پوچھ گچھ كى جائے گي_

۳_ قيامت كے دن، انبياءعليه‌السلام سے، دينى و آسمانى تعليمات كى تبليغ كے بارے ميں پوچھ گچھ كى جائے گي_

فلنسئلن الذين ارسل اليهم و لنسئلن المرسلين

جملہ''ولنسئلن المرسلين ''ميں ''مرسلين ''

كا عنوان ظاہر كررہاہے كہ انبياءعليه‌السلام سے، رسالت كى تبليغ كے بارے ميں سؤال كيا جائے گا_

۴_ قيامت كے دن، خداوندمتعال اپنے انبياءعليه‌السلام سے، رسالت انبيائعليه‌السلام كے سلسلے ميں ان كى امتوں كے طرز عمل اور رويے كے بارے ميں سؤال كرے گافلنسئلن الذين ارسل اليهم و لنسئلن المرسلين

يہ احتمال كہ انبياءعليه‌السلام سے انكى امتوں كے طرز عمل اور رويّے كے بارے ميں سؤال ہوگا_ چونكہ گذشتہ آيات ميں ، آيات الھى كو قبول كرنے كے حكم كے علاوہ مخالفين انبياء كے ليے تہديد آميز آيات تھيں _

۵_ خداوندمتعال كى طرف سے نصيحت قبول نہ كرنے والے ظالموں كو خبردار كيا جانا اور انھيں عذاب دوزخ كى دھمكي_

انا كنا ظلمين فلنسئلن الذين ارسل اليهم

۵۳۶

دينى قوانين سے روگردانى كرنے والے اور ظالمين، دنيوى عذاب كے علاوہ عذاب آخرت ميں بھى گرفتار ہونگے_

و كم من قرية اهلكنها ...انا كن ظلمين فلنسئلن الذين ارسل اليهم

قيامت كے دن پوچھ كچھ اور مؤاخذہ كے بيان كرنے كا مقصد، ظالموں كو عذاب اخروى كى دھمكى دينا ہے_ كلمہ ''فلنسئلن'' ميں ''فائ'' ظاہر كرتاہے كہ دنيوى عذاب ہى ان كى آخرى سزا نہيں (بلكہ آخرت ميں بھى انھيں عذاب ديكھنا پڑے گا)_

امم :امتوں كا محاسبہ ۱

انبيائعليه‌السلام :انبياء اور قيامت ۳; انبياء سے مؤاخذہ ۴;انبياء كا حساب ہونا ۱، ۳; انبياء كے ساتھ طرز عمل كے آثار ۴; تبليغ انبياء ۳; تكذيب انبياء ۲;

ايمان :انبياء پر ايمان ۲;متعلق ايمان ۲

خدا تعالى :خدامتعال كا حساب لينا ۲; خداوند كا خبردار كرنا ۵; خداوندمتعال كى جانب سے دھمكياں ۵

دين :تعليمات دين پر عمل ۲; دين سے اعراض كرنے كا عذاب ۶

ظالمين :ظالموں كا اخروى عذاب۶; ظالموں كا خبردار كيا جانا ۵; ظالموں كا دنيوى عذاب ۵; ظالموں كى دھمكي۵

ظلم :ظلم كى سزا ، ۶

قيامت :قيامت كے دن پوچھ گچھ كى حدود ۴; قيامت كے دن حساب كتاب كا محور ۲، ۳، ۴;قيامت كے دن سؤال ۲ ;قيامت كے دن عام حساب كتاب ہونا ۱

۵۳۷

آیت ۷

( فَلَنَقُصَّنَّ عَلَيْهِم بِعِلْمٍ وَمَا كُنَّا غَائبِينَ )

پھران سے سارى داستان علم و اطلاع كے ساتھ بيان كرے گے اور ہم خود بھى غائب تو تھے نہيں

۱_ قيامت كے دن خداوندمتعال بنى آدم كے عقائد و اعمال (كردار) كو ان كے سامنے انتہائي دقيق اور عالمانہ انداز ميں بيان كرے گا_فلنقصن عليهم بعلم و ما كنا غَائبِينَ

يہاں حرف ''با'' مصاحبت اور ملابست كے معنى ميں ہے_ يعني''فلنقصن عليهم مصاحبين و متلبسين بعلم '' اور ''علم'' كا نكرہ ہونا، اس علم كى عظمت بيان كررہاہے كہ جسے ''دقيق'' ہونے سے تعبير كيا گيا ہے_

۲_ خداوندمتعال قيامت كے دن، ابلاغ رسالت كے سلسلے ميں انبيائ(ص) كى سرگذشت كو ان كے ليے انتہائي دقت كے ساتھ بيان كرے گا_و لنسئلن المرسلين_ فلنقصن عليهم بعلم

۳_ خداوندمتعال، انبيائعليه‌السلام اور انكى امتوں كے تمام افكار و اعمال سے آگاہ ہے_

فلنقصن عليهم بعلم و ما كنا غَائبِينَ

مندرجہ بالا مفہوم اس بنا پر ہے كہ جب ''عليھم'' كى ضمير كا مرجع ''مرسلين'' ہو

۴_ خداوند بنى آدم كے اعمال و افكار پر ہميشہ حاضر و ناظر ہے_و ما كنا غَائبِينَ

۵۳۸

۵_ بنى آدم كے افكار اور كردار پر بلا واسطہ حاضر و ناظر ہونے كى وجہ سے خداوندمتعال كا ان كے افكار و كردار سے آگاہ و عالم ہونا_فلنقصن عليهم بعلم و ما كنا غَائبِينَ

جملہ ''و ما كنا غائبين'' در اصل ''بعلم'' كى وضاحت ہے اور بندوں كے اعمال كے بارے ميں علم الہى كى كيفيت كى طرف اشارہ ہے يعنى علم الہي، اس كے حاضر و ناظر ہونے كى وجہ سے ہے_ نہ كہ كوئي چيز يا كوئي شخص اس علم كا واسطہ اور وسيلہ ہے_

۶_ كوئي بھى زمان و مكان، خداوندمتعال كے حضور (اور نظارت) سے خالى نہيں (يعنى خداوندمتعال ہر وقت اور ہر جگہ حاضر ہے)_و ما كنا غَائبِينَ

۷_ خداوندمتعال اعمال و افكار كے بارے ميں اپنے علم و آگاہى ميں ، انسانوں سے پوچھ گچھ اور ان كے جواب كا محتاج نہيں ہے_فلنسئلن فلنقصن عليهم بعلم و ما كنا غَائبِينَ

انبيائعليه‌السلام :انبياء اور قيامت كا دن ۲; انبياء كى تبليغ ۲; انبياء كى نيتيں ۳

انسان :اعمال انسان ۵، ۷; نيّات انسان ۳، ۴، ۵، ۶

خداتعالى :خدا سے خاص امور ۷; خدا كا علم ۱، ۲ ; خدا كا علم غيب ۳، ۴، ۵; خدا كا علمى احاطہ۷; خدا كا حاضر ہونا ۴،۵،۶; خدا كى نگہبانى ۴،۵;خدا كے علم كى حدود۳

عقيدہ :عقيدے كے بارے ميں اخروى حساب ۱

عمل :عمل كے بارے ميں اخروى حساب ۱

قيامت :قيامت كے دن نامہ اعمال ۱، ۲

۵۳۹

آیت ۸

( وَالْوَزْنُ يَوْمَئِذٍ الْحَقُّ فَمَن ثَقُلَتْ مَوَازِينُهُ فَأُوْلَـئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ )

آج كے دن جن اعمال كا وزن ايك بر حق شے ہے پھر جس كے نيك اعمال كا پلّہ بھارى ہوگا وہى لوگ نجات پانے والے ہيں

۱_ قيامت، بنى آدم كے اعمال اور عقائد كى جانچ پڑتال اور انكے ترازو ميں ڈالے جانے كا دن ہے_

والوزن يومئذ الحق

۲_ حق( پروردگار كے حضور ايك صحيح اور درست كردار اور افكار كا نمونہ ) قيامت كے دن اعمال اور عقايد كو جانچنے كا وسيلہ ہے _و الوزن يومئذ الحق

مندرجہ بالا مفہوم اس بنا پر مبنى ہے كہ جب ''الحق'' ''الوزن'' كى خبر ہو_ اور كلمہ ''الوزن'' كا معنى ميزان ( اعمال كے تولے جانے كا وسيلہ) ہو_ مثلاً مثقال اور كيلو و غيرہ جوكہ اشياء كے وزنى اور ہلكا ہونے كا معيار ہے_

۳_ قيامت كے دن انسان كى فلاح اور سعادت، اعمال اور عقائد كے وزنى اور سنگين ہونے سے مربوط ہے_

فمن ثقلت موازينه فاولئك هم المفلحون

مندرجہ بالا مفہوم ميں كلمہ ''موازين'' كو موزون كى جمع كے طور پر لايا گيا ہے_ بنابرايں ''موازين'' سے مراد وہ اعمال اور عقائد ہيں جو قيامت كے دن تولے جائيں گے_

۵۴۰