تفسير راہنما جلد ۵

 تفسير راہنما 0%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 744

 تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 744
مشاہدے: 134720
ڈاؤنلوڈ: 3269


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 744 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 134720 / ڈاؤنلوڈ: 3269
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 5

مؤلف:
اردو

قال فاهبط منها فما يكون لك ان تتكبر فيها فاخرج قال اهبطوا'' يہ احتمال اس بنياد پر ہے كہ ابليس كے تنزل كے تكرار كے چار مرحلے، اس گناہ كى وجہ سے ہيں كہ جس كا وہ مرتكب ہوا ہے : اول اس نے فرمان الہى سے پہلو تہى كى ہے اور آدم كے سامنے سجدہ نہيں كيا ، اور پھر اس نافرمانى كى توجيہ اپنى برترى كے اظہار كے ذريعے كي، اس كے بعد تمام بنى آدم كو گمراہ كرنے اور بہكانے كے ارادے كا اعلان كيا، اور آخر كار آدمعليه‌السلام و حواعليه‌السلام كو ممنوعہ درخت تك لاكر، جھوٹ اور فريب كے ذريعے انھيں اس درخت كا پھل كھانے كى ترغيب دلائي_

۷_ زمين، وقتى طور پر انسانوں اور شياطين كى جائے سكونت اور اقامت گاہ ہے_و لكم فى الارض مستقر و متع الى حين ''الى حين'' كى قيد ''متاع'' كو مقيد كرنے كے علاوہ كلمہ ''مستقر'' كى تقييد بھى ہے_

۸_ زمين پر بنى آدم اپنى سكونت و اقامت كى مدت سے ناآگاہ اور بے خبر ہيں _و لكم فى الارض مستقر و متع الى حين

كلمہ ''حين'' كا نكرہ آنا يہ ظاہر كرتاہے كہ زمين پر انسانوں كى سكونت كا زمانہ اور مدت نامعلوم ہے_ اور اس سے انسان آگاہ نہيں ہوسكيں گے_

۹_ زمين وقتى اور نامعلوم مدت تك انسانى معيشت اور زندگى كے وسائل كى حامل رہے گي_

و لكن فى الارض مستقر و متع الى حين

۱۰_عن ابى عبدالله عليه‌السلام (فى قصة آدم و حوا) قال الله لهما : اهبطا من سماواتى الى الارض فانه لا يجاورنى فى جنتى عاص و لا فى سماواتى (۱)

حضرت امام صادقعليه‌السلام سے (آدمعليه‌السلام و حواعليه‌السلام كى داستان كے بارے ميں ) منقول ہے كہ : خداوندمتعال نے آدمعليه‌السلام و حواعليه‌السلام سے فرمايا : ميرے آسمانوں سے زمين پر چلے جاؤ_ چونكہ گناہگار نہ تو جنت ميں نہ ميرے آسمانوں ميں ميرے جوار ميں رہ سكتا ہے_

آدمعليه‌السلام :آدمعليه‌السلام كا بہشت ميں مقام ۵; آدمعليه‌السلام كا تنزل ۱، ۴، ۱۰;

آدمعليه‌السلام كا عصيان ۱۰; آدمعليه‌السلام كا فريب كھانا ۶;آدمعليه‌السلام كا قصہ ۱، ۱۰; آدم كو عصيان كى سزا ۴

ابليس :

____________________

۱) تفسير عياشى ج/ ۲ ص ۱۱ ح/ ۱۱_ نور الثقلين ج/۲ ص ۱۵ ح ۴۰_

۵۸۱

ابليس كے بہكاوے كے آثار ۶; تكبر ابليس كے آثار ۶; عصيان ابليس كے آثار ۶; ہبوط ابليس كے اسباب ۶; ہبوط ابليس كے مراحل ۶

انسان :انسان كا زمين پر ہونا ۷; انسان كا ہبوط ۲; انسان كى جہالت ۸;انسان كى دنيوى زندگى ۳، ۹; انسان كى معاش ۹; انسانوں كى دشمنى ۲،۳; زمين پر انسان كى سكونت ۸

حوا :حوا كا تنزل ۱، ۴، ۱۰;حوا كا جنت ميں مقام ۵;حوا كا فريب كھانا ۶; حوا كا قصہ ۱، ۱۰; حوا كے عصيان ۱۰;

عصيان حوا كى سزا ۴

خدا تعالى :اوامر خدا ۱

روايت : ۱۰

زمين :زمين كے فوائد ۹

شياطين :زمين پر شياطين كى اقامت ۷

شيطان :شيطان كا ہبوط ۱، ۲، ۴; شيطان كى دشمنى ۲; شيطان كے عصيان كى سزا ۴

عصيان :خدا كا عصيان ۴

مجھولات : ۸

آیت ۲۵

( قَالَ فِيهَا تَحْيَوْنَ وَفِيهَا تَمُوتُونَ وَمِنْهَا تُخْرَجُونَ )

فرمايا كہ دئيں تمہيں جينا ہے اور وئيں مرنا ہے اور پھر اسى زمين سے نكالے جائوگے

۱_ بنى آدم كى موت و حيات كى جگہ، زمين ہے_قال فيها تحيون و فيها تموتون

۲_ زمين، شياطين كى موت و حيات كى جگہ نہيں ہے_قال فيها تحيون و فيها تموتون و منها تخرجون

۵۸۲

كلمہ ''قال'' كا تكرار يعنى (قال اهبطوا قال فيها تحيون ) ہوسكتاہے، دو جملات ''اھبطوا'' اور ''فيھا تحيون'' ميں مخاطب كے تبديل ہونے كى طرف اشارہ ہو_ گذشتہ آيت ميں انسانوں كے علاوہ شياطين بھى مخاطب تھے، اور اس آيت ميں فقط انسان مخاطب ہيں اور شياطين كو مخاطب نہيں كيا گيا، بنابرايں كہہ سكتے ہيں كہ زمين شياطين كى موت و حيات كى جنگ نہيں _

۳_ انسان موت كے بعد اور زمين ميں دفن ہوجانے كے بعد دوبارہ زندہ ہونگے اور مٹى كے اندر سے دوبارہ بساط زمين پر لوٹ آئيں گے_و فيها تموتون و منها تخرجون

زمين سے اخراج (و منھا تخرجون) ہوسكتاہے اس معنى ميں ہو كہ انسان زمين كے اندر سے كہ جہاں عام طور انھيں دفن كيا جاتاہے، دوبارہ زندہ ہونے كے بعد زمين پر لوٹائے جائيں _ اور ہوسكتاہے كہ يہ معنى ہو كہ كرہ زمين سے اخراج كرنے كے بعد كسى اور جگہ منتقل كيئے جائيں _ مندرجہ بالا مفہوم پہلے احتمال كى بناپر اخذ كيا گيا ہے_

۴_ تمام انسان زمين پر اپنا وقت گذارنے اور مرجانے كے بعد ايك دوسرى جگہ منتقل كيئے جائيں گے_

و لكم فى الارض مستقر و متع الى حين و منها تخرجون

مندرجہ بالا مفہوم اس بناپر اخذ كيا گيا ہے كہ جب

''منھا تخرجون'' سے مراد، زمين سے نكال كر كسى دوسرے مقام پر منتقل كرنا ہو_ قابل ذكر ہے كہ آيت كے مخاطبين تمام انسان ہيں لہذا موت كے بعد سب كو زمين سے نكال كر دوسرى جگہ منتقل كرنا اور وہاں ايك مدت گذارنا، وہ زمانہ ہے كہ جس كى طرف ''الى حين'' اشارہ كررہاہے_

۵_ دنيوى زندگى ايك وقتى گذرگاہ ہے نہ كہ انسانى زندگى كا اختتام_متع الى حين و منها تخرجون

انسان :انسان كا انجام ۴، ۵;انسان كى حيات مجدد ۳; انسان كى زمين پر بازگشت ۳; انسان كى زندگى گذارنے كى جگہ ۱; انسانوں كى موت ۱، ۴

حيات :دنيوى حيات كى محدوديت ۴، ۵

زمين :زمين كى خصوصيت ۱، ۲

شيطان :شيطان كى زندگى گذارنے كى جگہ ۲; شيطان كى موت كى جگہ ۲

۵۸۳

آیت ۲۶

( يَا بَنِي آدَمَ قَدْ أَنزَلْنَا عَلَيْكُمْ لِبَاساً يُوَارِي سَوْءَاتِكُمْ وَرِيشاً وَلِبَاسُ التَّقْوَىَ ذَلِكَ خَيْرٌ ذَلِكَ مِنْ آيَاتِ اللّهِ لَعَلَّهُمْ يَذَّكَّرُونَ )

اے اولادآدم ہم نے تمہارے لئے لباس نازل كيا ہے جس سے اپنے شرمگاہ ہوں كا پردہ كرو اور زينت كا لباس بھى دياہے ليكن تقوا كا لباس سب سے بہتر ہے يہ بات آيات الہيہ ميں كہ شايد وہ لوگ عبرت حاصل كرسكيں

۱_ تمام انسان، آدمعليه‌السلام كى اولاد ہيں اور وہى ان سب كى پيدائش كاتكوينى مبدا ہے_يابنى ادم

چونكہ قرآن كے مخاطب سب انسان ہيں نہ كہ كوئي خاص طبقہ، اس سے معلوم ہوتاہے كہ كلمہ بنى آدم اور لوگوں كے درميان، نسبت تساوى ہے يعنى مصداق اور افراد كے اعتبار سے سب متحد ہيں _

۲_ انسان كے (عيوب اور) شرمگاہ كو چھپانے والا اور اسے زينت بخشنے والا لباس خداوندمتعال كى نعمات ميں سے ہے_قد انزلنا عليكم لباسا ىوارى سو اتكم و ريشا

''ريش'' پرندوں كے پر كو كہتے ہيں _ اور پرندوں كے پَر ان كو چھپاتے ہيں اور ان كے ليے باعث زينت ہيں _ اسى مناسبت سے (يہ كلمہ) انسان كے زينت بخش لباس كے ليے استعمال كيا گيا ہے_

۳_ لباس، انسانى زندگى كى بنيادى ضروريات ميں سے ہے_ىا بنى ادم قد انزلنا عليكم لباسا

خداوندمتعال نے انسان كى خلقت كو بيان كرنے كے بعد لباس جيسى نعمت كى ياد دلائي ہے تا كہ اس كى غير معمولى اہميت كى طرف اشارہ كرے_

۴_بدن كے عيوب اور شرمگاہ كو چھپانا ايك ضرورى اور لازمى امر ہے_ قد انزلنا عليكم لباسا يوارى سوء اتكم و ريشا و لباس التقوى ذلك خير

كلمہ ''لباسا'' كى ''يورى سوء اتكم'' كے ذريعے توصيف كرنا ظاہر كرتاہے كہ لباس كو خلق كرنے كے مقاصد ميں سے ايك، شرمگاہ كا چھپانا ہے_ يہ معنى انتہائي بلاغت كے ساتھ شرمگاہ كو چھپانے كى ضرورت كو بيان كررہاہے_

۵_ خوبصورت لباس كے ذريعے اپنى زينت كرنا، خداوندمتعال كو محبوب ہے_قد انزلنا عليكم و ريشا

۵۸۴

۶_ بنى آدم كى سعى و كوشش اور قدرتى علل و اسباب كى تاثير، سب مشيت اور ارادہ الہى كے ساتھ مربوط ہے_

قد انزلنا

واضح ہے كہ لباس كا مہيا كرنا، اپنے خام مواد كے علاوہ جو كہ قدرتى علل و اسباب كے ذريعے حاصل ہوتا، انسانى سعى و كوشش سے بھى وابستہ ہے_ قرآن نے ان سب اعمال كى نسبت خداوندمتعال كى جانب دى ہے (انزلنا ...) تا كہ اس حقيقت كى تاكيد كى جائے كہ قدرتى علل و اسباب اور انسانى افعال اور كوشش، سب كے سب خداوندمتعال كے اختيار ميں ہيں _

۷_ تقوى كے ذريعے اخلاقى رذائل سے بچنے كاظاہرى عيوب كو لباس كے ذريعے چھپانے سے اہم ہونا_

و لباس التقوى ذلك خير

۸_ انسانوں كى واقعى قدر و منزلت، تقوى اختيار كرنے سے مربوط ہے_و لباس التقوى ذلك خير

مندرجہ بالا مفہوم اس بنا پر ہے كہ جب ''خير'' صفت ہو نہ كہ افعل تفصيل اور كلمہ ''ذلك'' ضمير فصل كى مانند، حصر پر دلالت كرے_

۹_ تقوى اور خوف خدا، انسان كو گناہ ميں ملوث ہونے سے بچاتا ہے اور اس كے اخلاقى رذائل ظاہر نہيں ہونے ديتا_

و لباس التقوى ذلك خير

تقوى كو لباس سے تشبيہ دينے كے بعد اس كو برتر شمار كرنا ہوسكتاہے اس حقيقت كى جانب اشارہ ہو كہ لباس عيوب اور (انسانى بدن ميں موجود) برائي كو چھپاتاہے اور تقوى انسانى روح ميں پليدى و (عيوب) پيدا ہو نے سے مانع بنتاہے_

۱۰_ انسان كى مادى ضروريات كو پورا كرنا اور اس كى معنوى و (روحاني) قدروں كو بيان كرنا، الوہيت خداوندمتعال كى نشانى ہے_يا بنى ادم قد انزلنا ذلك من آيات الله

''ذلك'' كا مشار اليہ، لباس كى خلقت''انزلنا عليكم لباسا'' اور تقوى كى قدر و منزلت بيان كرنا (و لباس التقوى ذلك خير ) ہے، قابل ذكر ہے كہ لباس اور تقوى كى قدر و قيمت كا بيان آيت ہونے كے لحاظ سے كوئي خصوصيت نہيں ركھتا_ لہذا اس ميں تمام مادى ضروريات اور معنوى (و (روحاني) قدروں كى وضاحت كى

۵۸۵

جانب وسعت دى گئي ہے

۱۱_ خداوندمتعال كے نصيحت آموز احكام ميں سے ايك نعمتوں كا شمار كرنا اور تقوى كى جانب رغبت دلانا ہے_

ذلك من آيات الله لعلهم يذكرون

مندرجہ بالا مفہوم اس بنا پر ہے كہ جب ''آيات اللہ'' سے مراد، قرآن كے جملات اور اس كے مطالب ہوں _

۱۲_ آيات قرآن اور معارف دين كو بيان كرنے كے مقاصد ميں سے ايك، مادى اور معنوى نعمتوں كے خداداد ہونے كى جانب انسان كى توجہ مبذول كروانا ہے_ذلك من ايات الله لعلهم يذكرون

۱۳_ خداوندمتعال كى بارگاہ سے انسانوں كى دورى كا (بڑا) سبب انكا خداوند متعال سے غافل رہنا ہے_

ذلك من آيات الله لعلهم يذكرون

خطاب ''يا بنى آدم ...'' كے بعد جملہ ''لعلھم يذكرون'' ميں غائب كے ضمائر كا استعمال ہوسكتاہے اس بات كى حكايت ہو كہ انسانوں كو جب تك نصيحت كے مرحلے تك نہ لايا جائے وہ خطاب الہى سے مشرف نہيں ہوسكتے_

۱۴_ مادى اور معنوى نعمتوں كے خداداد ہونے كو فراموش كرنے سے بچنے كى ضرورت_لعلهم يذكرون

۱۵_عن ابى جعفر عليه‌السلام فى قوله تعالى : ''قد انزلنا عليكم لباسا و ريشا'' و اما الرياش فالمتاع والمال (۱)

امام باقرعليه‌السلام سے منقول ہے كہ آيت ''قد انزلنا عليكم و ريشا'' ميں ''ريشا'' سے مراد متاع اور مال ہے_

آدمعليه‌السلام :نسل آدمعليه‌السلام ۱

اخلاق :اخلاقى رذائل سے اجتناب ۷; اخلاقى رذائل كے موانع ۹

اقدار :اقدار كامعيار ۸; معنوى اقدار كا بيان ۱۰

انسان :انسان كى قدر و منزلت ۸; انسان كے عيوب كا چھپانا ۲، ۷; انسانى ضروريات كا پورا ہونا ۱۰; خلقت انسان كا مبدا ۱; انسانى ضروريات ۳

____________________

۱) تفسير قمى ج/ ۱ ص ۲۲۶_ نور الثقلين ج/ ۲ ص ۱۵_ ح / ۴۴_

۵۸۶

بدن :بدن كے عيوب كو چھپانا ۴

تقرّ ب :تقرّ ب كے موانع ۱۳

تقوى :تقوى كى اہميت ۸; تقوى كى طرف حوصلہ افزائي كرنا ۱۱; تقوى كے آثار ۷، ۹

خدا تعالى :الوہيت خدا كى نشانياں ۱۰;خدا كى نعمتيں ۱۱; مشيّت خدا ۶; نعمات خدا ۲

خدا كے پسنديدہ امور : ۵

دين :فلسفہ دين ۱۲

ذكر :نعمت ذكر ۱۱

روايت : ۱۵

زينت :زينت كى اہميت ۵

شرمگاہ :شرمگاہ كو چھپانے كى اہميت ۴

غفلت :خدا سے غفلت كے آثار ۱۳

قدرتى علل و اسباب :قدرتى علل و اسباب كا عمل ۶

قرآن :آيات قرآن كى تبيين كا فلسفہ ۱۲

گناہ :گناہ كے موانع ۹

لباس :خوبصورت لباس ۲، ۵; لباس كى اہميت ۳; لباس كى نعمت ۲

نعمت :خدا كى معنوى نعمتوں كى جانب توجہ ۱۲، ۱۴

وسائل:دنياوى وسائل۱۵

۵۸۷

آیت ۲۷

( يَا بَنِي آدَمَ لاَ يَفْتِنَنَّكُمُ الشَّيْطَانُ كَمَا أَخْرَجَ أَبَوَيْكُم مِّنَ الْجَنَّةِ يَنزِعُ عَنْهُمَا لِبَاسَهُمَا لِيُرِيَهُمَا سَوْءَاتِهِمَا إِنَّهُ يَرَاكُمْ هُوَ وَقَبِيلُهُ مِنْ حَيْثُ لاَ تَرَوْنَهُمْ إِنَّا جَعَلْنَا الشَّيَاطِينَ أَوْلِيَاء لِلَّذِينَ لاَ يُؤْمِنُونَ )

اے اولاد آدم خبردارشيطان تمھيں بھى نہ بہكادے جس طرح تمہارے ماں باپ كو جنتّ سے نكال ليا اس عالم ميں كہ ان كے لباس الگ كرادئے تا كہ شرمگاہ ميں ظاھر ہو جائيں _ وہ اور اس كے قبيلہ دالے تمہيں ديكھ رہے ميں اس طرح كہ تم انھيں نہيں ديكھ رہے ہو بيشك ہم نے شياطين كو بى ايمان انسانوں كا دوست بناديا ہے

۱_ شيطان ہميشہ، اولاد آدمعليه‌السلام (يعنى انسانوں ) كو بہكانے كى كوشش ميں رہتاہے_يابنى ادم لا يفتنكم الشيطن

۲_ انسانوں كو خداوندمتعال كا خبردار اور نصيحت كرنا كہ وہ شيطان كے وسواس سے گمراہ ہونے سے (اپنے آپ) كو بچائيں _يابنى ادم لا يفتننكم الشيطن

۳_ شيطان كا دھوكہ اور فريب، آدمعليه‌السلام و حواعليه‌السلام كو بہشت سےنكالنے كا باعث بنا_

كما اخرج ابويكم من الجنة

۴_ آدمعليه‌السلام و حواعليه‌السلام كى سرگذشت اور ان كا شيطان سے فريب كھانا، تمام انسانوں كے ليے ايك درس عبرت ہے_

لا يفتننكم الشيطن كما اخرج ابويكم من الجنة

۵_ شيطان ايك دھوكہ باز عنصر ہے اور انسان بہكاوے

۵۸۸

ميں آنے والى مخلوق ہے_يابنى ادم لا يفتننكم الشيطن كما اخرج ابويكم من الجنة

۶_ آدمعليه‌السلام اور حواعليه‌السلام ، تمام انسانوں كے ماں باپ ہيں _كما اخرج ابويكم من الجنة

۷_ شيطان، آدمعليه‌السلام و حواعليه‌السلام كے برہنہ ہونے كا باعث ہے اور جنت ميں انكے (بدني) عيوب كو برملا كرنے والا ہے_ينزع عنهما لباسهما ليريهما سوء تهما

۸_ آدمعليه‌السلام و حوا كى شرمگائيں انكے شيطانى وسواس كا شكار ہونے سے پہلے، پوشيدہ تھيں _ينزع عنهما لباسهما

۹_ آدم و حوا كو برہنہ كرنے اور فريب دينے سے شيطان كا مقصد، انھيں انكى شرمگاہ دكھانا تھا_

ينزع عنهما لباسهما ليريهما سوء اتهما

۱۰_ شيطان، آدمعليه‌السلام و حواعليه‌السلام كے جنت سے نكالے جانے تك انھيں برہنہ كرنے كى كوشش ميں رہا_

اخرج ابويكم من الجنة ينزع عنهما لباسهما

جملہ ''ينزع'' ''اخرج'' كے فاعل كيلئے حال ہے_ يعنى شيطان آدمعليه‌السلام و حواعليه‌السلام كے جنت سے نكلتے وقت بھى ان كا لباس اتارنے كى كوشش ميں رہا_

۱۱_ شيطان، بنى آدم كے عيوب اور برائياں آشكار كرنے اور ان سے تقوى و پرہيزگارى كا لباس اُتار نے كى كوشش ميں رہتاہے_ينزع عنهما لباسهما ليريهما سوء اتهما

لباس تقوى كى اہميت و برترى بتانے كے بعد آدم و حوا كے برہنہ ہونے اور شيطان كے دھوكے اور فريب كے بارے ميں تنبيہ كرنا، بنى آدم كو بيدار كرنے اور ہوشيار ركھنے كى ايك كوشش ہے كہ شيطان ان كا لباس تقوى اتارنے تك اور انكے دل و روح اور اعضاء كو تقوى و پرہيزگارى سے برہنہ كرنے تك كوشش كرتا رہے گا_

۱۲_ انسانى معاشروں كى برہنگى اور بے حيائي اس بات كى علامت ہے كہ ان پر شيطان كا تسلط ہے اور وہ ان معاشروں ميں نفوذ كئے ہوئے ہے_لا يفتنئكم الشيطن ينزع عنهما لباسهما ليرهما سوء تهما

۱۳_ انسان، شياطين كى نظروں ميں ہے جبكہ وہ بنى آدم كى آنكھوں سے پنہان ہيں _

انه يركم هو و قبيله من حيث لا ترونهم

۱۴_ بہكاوے ميں آنے والے افراد پر شيطان كے تسلط و حاكميت اور بنى آدم پر اس كے خفيہ طور پر نفوذ پيدا كرنے كى طاقت كى وجہ سے، شيطانى وسواس اور بہكاوے كے مقابلے ميں مكمل طور پرہوشيارہنے كى ضرورت_

۵۸۹

لا يفتننكم انا جعلنا الشيطين اولياء للذين لا يؤمنون

يہ دو جملے ''انہ يراكم ...'' اور ''انا جعلنا ...'' شيطان كے بہكاوے سے بچنے كے بارے ميں خداوندمتعال كى طرف سے تاكيد كى تعليل كى حيثيت ركھتے ہيں _ يعني، ہمارى تاكيد اور نصيحت اس ليے ہے كہ وہ خفيہ طور پر نفوذ حاصل كرنے كا راستہ جانتاہے_ لہذا وہ تمہيں گمراہ كرنے كے بعد، تم پر ولايت تسلط حاصل كرلے گا_

۱۵_ شيطان (بھي) قبيلہ اور گروہ كا حامل ہے_انه يركم هو و قبيله

۱۶_ آيات الہى كے منكرين اور كافرين، شياطين كى ولايت اور سرپرستى كے زير تسلط زندگى گذارتے ہيں _

''ذلك من ايت اللہ انا جعلنا الشى طين اولياء للذين لا يؤمنون'' (گذشتہ آيت ميں جملہ ''ذلك من آيات اللہ'' ہوسكتاہے ''لا يؤمنون'' كے متعلق كا بيان ہو_

۱۷_ آيات الہى كے منكرين پر شياطين كى حاكميت اور تسلط، سنت خدا اور ارادہ الہى كے تحت ہے_

انا جعلنا الشياطين اولياء للذين لا يؤمنون

۱۸_ خداوندمتعال اور اس كى آيات پر ايمان لانا، انسان پر شياطين كى حاكميت و تسلط سے مانع بنتاہے_

انا جعلنا للذين لا يؤمنون

آدمعليه‌السلام :آدم كا قصہ ۸;آدم كا مقام سترچھپانا ۸; آدم كا مقام ستركشف ہونا ۹;آدم كوفريب ۱; ۴;آدمعليه‌السلام كى برہنگى ۱۰;آدم كى برہنگى كے اسباب ۷;آدم كى نسل ۶; آدم كے عيوب كا كشف ہونا ۷; آدمعليه‌السلام كے قصہ سے عبرت ۴; آدم كے ہبوط كے اسباب ۳

آيات خدا :آيات خدا كے مكذبين اور شياطين ۱۶

ابليس :ابليس اور آدمعليه‌السلام ۹، ۱۰; ابليس اور حوا ۹، ۱۰; ابليس كا بہكانا ۸; ابليس كا وسوسہ ۸

انسان :انسان كا بہكنا اور گمراہى ۱;انسان كا بہكاوے ميں آنا ۵; انسان كا ضرر پذير ہونا ۵، ۱۴; انسانوں كے والدين ۶; انسانى آنكھوں كى محدوديت ۱۳;

ايمان:آيات خدا پر ايمان ۱۸;ايمان كے آثار ۱۸; خدا

۵۹۰

پر ايمان ۱۸

برہنگى :برہنگى كے علل و اسباب ۱۲

بے حيائي :بے حيائي كے علل و اسباب ۱۲

تاريخ :تاريخ سے عبرت ۴

تقوى :لباس تقوى ۱۱; تقوى كے موانع ۱۱

حوا :حواكا اپنامقام سترچھپانا۸; حوا كامقام ستر ظاہر ہونا ۹; حوا كوبہكانا۴،۸، ۹; حواكيبرہنگي، ۱۰; حوا كى برہنگى كے اسباب ۷; حواكى نسل ۶; حوا كے عيوب كا ظاہر ہونا ۷; حوا كے قصے سے عبرت ۴; حوا كےہبوط كے اسباب ۳

خداتعالى :خدا كا خبردار كرنا ۲;خدا كيسنن ۱۷;خدا كى نصيحتيں ۲

شياطين : ۱۵آيات الہى كے مكذبين اور شياطين ۱۷; شياطين

كى حاكميت ۱۷;شياطين كى حاكميت كے موانع ۱۸; شياطين كى ولايت ۱۶شياطين كى ولايت كے موانع ۱۸

شيطان :شيطان اور انسان ۱، ۱۱; شيطان كا بہكانا ۱، ۴، ۵، ۹، ۱۰، ۱۴;شيطان كا خفيہ پن، ۱۳;شيطان كا كردار ۱، ۵، ۷، ۱۱، ۱۲;شيطان كا گروہ ۱۵; شيطان كى طاقت ۱۴; شيطان كے ديكھنے كى طاقت ۱۳; شيطان كے ديكھنے كى محدوديت ۱۳; شيطانى تسلط كى علائم ۱۲;شيطانى وسوسے كے آثار ۲

عبرت :عبرت كے اسباب ۴

كفار :كفار اور شياطين ۱۶

گمراہى :گمراہى سے بچنا ۲; گمراہى كے اسباب ۲

معاشرہ :معاشرے ميں برہنگى ۱۲

ہوشيارى :شيطان كے مقابلے ميں ہوشيارى ۱۴

۵۹۱

آیت ۲۸

( وَإِذَا فَعَلُواْ فَاحِشَةً قَالُواْ وَجَدْنَا عَلَيْهَا آبَاءنَا وَاللّهُ أَمَرَنَا بِهَا قُلْ إِنَّ اللّهَ لاَ يَأْمُرُ بِالْفَحْشَاء أَتَقُولُونَ عَلَى اللّهِ مَا لاَ تَعْلَمُونَ )

اور يہ لوگ جب كوئي برا كام كرتے ميں تو كہتے ميں كہ ہم نے آباد اجداد كو اسى طريقہ پر پاياہے اور الله نے يہى حكم دياہے _ آپ فرما دليجے كہ خدا برى بات كا حكم دے نہيں سكتاہے كيا تم خداكے خلاف وہ كہہ رہے ہو جو جانتے بھى نہيں ہو

۱_ بے ايمان بدكار اپنے (برے) كردار كى توجيہ كرتے ہوئے اسے اپنے آباء اجداد كے طريقے كى پيروى كا نام ديتے ہيں _للذين لا يؤمنون_ و اذا فعلوا فحشة قالوا وجدنا عليها اباء نا

۲_ الہى فكر و بصيرت كے مطابق، گذشتہ لوگوں كى برى رسوم كى تقليد و پيروى كرنا ايك ناپسنديدہ اور قابل مذمت فعل ہے_و اذا فعلوا فحشة قالوا وجدنا عليها اباء نا

۳_ جو معاشرے، احكام الہى كے اجرا كے خيال سے، اپنے آبا و اجداد كى برى رسوم كى پيروى اور تقليد كرتے ہيں وہى شياطين كے زير تسلط معاشرے ہيں _لنا جعلنا الشياطين اولياء للذين لا يؤمنون الله امرنابها

جملہ''اذا فعلوا ...'' ''لا يؤمنون'' پر عطف ہے_ اور در حقيقت ''الذين'' كے ليے صلہ ہے_ يعنى :''انا جعلنا الشياطين اولياء اذا فعلوا فاحشة ...''

۴_ خداوندمتعال كے فرمان كو اجرا كرنے كے خيال سے ناپسنديدہ اور برے كاموں كى توجيہ كرنا، شيطان كى ولايت و سرپرستى كا نتيجہ ہے_انا جعلنا الشياطين اولياء للذين لا يؤمنون الله امرنا بها

۵_ دين ميں بدعت ايجاد كرنے والے لوگ، شيطان

۵۹۲

كے پيروكار اور اسكى سرپرستى كے تحت رہنے والے عناصر ہيں _

انا جعلنا الشياطين اولياء للذين لا يؤمنون الله امرنا بها

۶_ زمانہ جاہليت كے بدكردار كفار جہالت كى بنا پر ناپسنديدہ اور برے كاموں كے ارتكاب كو فرمان خدا كا اجرا كرنا سمجھتے تھے_و اذا فعلوا فحشة قالوا الله امرنا بها

۷_ زمانہ جاہليت كے بدكردار كفار كى نظر ميں ان كے آبا و اجداد كا طريقہ، خداوندمتعال كے حكم سے زيادہ اہم تھا_

قالوا و جدنا عليها اباء نا والله امرنا بها

مندرجہ بالا مفہوم اس بنا پر اخذ كيا گيا ہے كيونكہ بدكردار لوگ اپنے كردار كى توجيہ كرتے وقت امر خدا سے پہلے اپنے ابا و اجداد كے طريقے سے تمسك كرتے تھے_

۸_ ہرگز خداوندمتعال نے برے اور پليد كاموں كے ارتكاب كا حكم نہيں ديا اور نہ ہى دے گا_

قل ان الله لا يامر بالفحشاء

فعل ماضى ''امرنا'' كے جواب ميں فعل مضارع ''لا يامر'' كا استعمال يہ مطلب بتانے كے ليے ہے كہ خداوندمتعال كبھى بھى (ماضى حال اور مستقبل ميں ) فحشاء اور برائيوں كا حكم نہيں ديتا_

۹_ پسنديدہ اور ناپسنديدہ اعمال كا خداوند متعال كے امر ونہى كے بغير موجود ہونا_

ان الله لا يامر بالفحشاء

۱۰_ خداوندمتعال كے امر و نہى كے بغير، انسانى عقل، اچھے اور برے كردار اور اعمال كا ادراك كر سكتى ہے_

قل ان الله لا يامر بالفحشاء

۱۱_ خداوندمتعال كى جانب سے كسى حكم كے صادر ہونے كے يقين كے بغير، اسكى جانب كوئي حكم منسوب كرنا ايك ناپسنديدہ اور قابل مذمت فعل ہے_اتقولون على الله ما لا تعلمون

۱۲_ علم اور يقين كى بنا پر ہر چيز (فعل، كلام، صفت و غيرہ) خداوندمتعال كى جانب منسوب كى جانى چاہيئے_

اتقولون على الله ما لا تعلمون

۱۳_محمد بن منصور عن عبد صالح قال : سالته عن قول الله : ''و اذا فعلوافاحشة_ الى قوله_ اتقولون على الله ما لا تعلمون'' فقال فان هذا من اء مة الجور ادعوا ان الله امرهم بالايات مام بهم فرد الله ذلك عليهم فاخبرنا انهم قد قالوا عليه الكذب فسمى ذلك منهم

۵۹۳

فاحشة (۱)

محمد بن منصور كہتے ہيں ميں نے حضرت امام كاظمعليه‌السلام سے آيت''و اذا فعلوا فاحشة'' كے بارے ميں پوچھا_ آپعليه‌السلام نے فرمايا : يہ مطلب آئمہ جور (ظالم رہبروں ) كے بارے ميں ہے_كہ جنكا دعوى تھا كہ خداوند متعال نے لوگوں كو ان كى پيروى و اقتدا كاحكم ديا ہے_ خداوند نے ان كے اس ادعا كو ردّ كيا ہے اور ہميں خبر دى ہے كہ انھوں نے خداوندمتعال پر افترا باندھا ہے_ اور اس جھوٹ اور افتراء كو ''فاحشة'' كا نام ديا ہے_

افترا :خداوندمتعال پر افترا باندھنا ۱۱

بدعت :بدعت پر مذمت و سرزنش ۱۱

بدعت گذار لوگ : ۵

بدكردار :بدكردار كافر ۱

بصيرت :الہى فكر و بصيرت كى قدر و منزلت ۲; باطل اور غلط فكر و بصيرت ۶

تقليد :آباواجدادكى تقليد۱;۳;۷; گذشتہ لوگوں كى تقليد ۲; ناپسنديدہ تقليد۲، ناپسنديدہ رسوم كى تقليد ۲، ۳; حسن عقلى : ۹، ۱۰

خدا تعالى :اوامر خدا، ۸; تنزيہ خدا۸خداكى جانب كسى حكم كى نسبت۱۱،۲۱

روايت : ۱۳

رہبر:ظالم رہبروں كى دروغگوئي ۱۳

شياطين :شياطين كى حاكميت، ۳

شيطان :تسلط شيطان كے آثار۴، شيطان كے پيرو كار۵ ، ولايت شيطان ۵،ولايت شيطان كے آثار۴

عمل :ناپسنديدہ عمل كى توجيہ ۱، ۴، ۱۱

قبح عقلى : ۹، ۱۰

كفار:جاہل كفار ۶،جاہل كفار كى سوچ ۷;كفار اور اوامر

____________________

۱) تفسير عياشى ج/ ۲ ص ۱۲ ح ۱۵ كافى ج/۱ ص ۳۷۳، ح ۹_

۵۹۴

خدا ۶; كفار كى سوچ۶;كفار كے برے اعمال ۶

مستقلات عقليہ : ۱۰

معاشرہ :

امر شيطان كے زير تسلط معاشرے ۳

آیت ۲۹

( قُلْ أَمَرَ رَبِّي بِالْقِسْطِ وَأَقِيمُواْ وُجُوهَكُمْ عِندَ كُلِّ مَسْجِدٍ وَادْعُوهُ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ كَمَا بَدَأَكُمْ تَعُودُونَ )

كہہ دليجے كہ ميرے پروردگار نے انصاف كا حكم دياہے اور تم سب ہر نماز كے وقت اپنا رخ سيدھا ركھا كرو اور خدا كو خالص دين كے ساتھ پكارو اس نے جس طرح تمھارى ابتدا كى ہے اسے طرح تم پلٹ كر بھى جائوگے

۱_ خداوندمتعال نے قسط (عدل و انصاف كرنے) كا حكم ديا ہے نہ كہ بدى اور برائي كے ارتكاب كا_

ان الله لا يامر بالفحشاء قل امر ربى بالقسط

۲_ برے اور قبيح كردار عدل و انصاف كے دائرے سے خارج ہيں _

قل ان الله لا يامر بالفحشاء قل امر ربّى بالقسط

۳_ قسط (عدل و انصاف كرنے) كے حكم كاسرچشمہ ربوبيت خداوند ہے_قل امر ربّى بالقسط

۴_ مساجد ميں حاضر ہوتے وقت (يعنى نماز پڑھتے وقت) خداوندمتعال كى جانب مخلصانہ طور پر متوجہ ہونا اور اس كے غير سے مكمل قطع تعلق كر ليناكا ضرورى ہونے_و اقيموا و جوهكم عند كل مسجد

۵_ مسجد ميں عبادت كرنے اور نماز پڑھنے كى اہميت_و اقيموا وجوهكم عند كل مسجد

۶_ انسانوں كا فريضہ ہے كہ وہ بارگاہ خداوند ميں عبادت

۵۹۵

اور دعا كريں _وادعوه مخلصين له الدين

۷_ دعا اور عبادت ميں اخلاص كى ضرورت_و ادعوه مخلصين له الدين

۸_ بارگاہ خداوند ميں دعا اور مناجات كرنے كى شرائط ميں سے ايك، شرك سے پرہيز كرنا اور كامل اخلاص كے ساتھ دين پر كاربند رہنا ہے_و ادعوه مخلصين له الدين

۹_ عبادت اور پرستش ميں قسط (عدل و انصاف) كے مصاديق ميں سے ايك دين كى مخلصانہ پابندى كرنا اور غير خداسے مكمل قطع تعلق كرنا ہے_قل امر ربّى بالقسط و اقيموا وجوهكم عند كل مسجد و ادعوه مخلصين له الدين

۱۰_ قدريں متعين كرنے ميں گذشتہ لوگوں كے طور طريقوں سے تمسك كرنا، عبوديت خدا ميں اخلاص كے مخالف ہے_قالوا وجدنا عليها اباء نا و ادعوه مخلصين له الدين

۱۱_دين ميں قانون گزارى خدا سے مخصوص ہے_و ادعوه مخلصين له الدين

۱۲_ معاد اور اخروى زندگي، تمام انسانوں كے ليے ايك ضرورى امر ہے_كما بداكم تعودون

۱۳_ انسانوں كے معاد (آخرت كى طرف پلٹنے) كا ان كے آغاز خلقت كے مانند اور مشابہ ہونا_

كما بداكم تعودون

۱۴_ انسان كى اولين خلقت ، معاد كے ممكن ہونے كى ايك دليل ہے_كما بداكم تعودون

۱۵_ معاد (عالم آخرت) كى جانب توجہ، دين ميں اخلاص اور قسط (عدل و انصاف) كى بنياد ہے_

امر ربّى بالقسط مخلصين له الدين كما بداكم تعودون

۱۶_ دين، اجتماعي، عبادى اور اعتقادى پہلوؤں كا حامل ہے_

امر ربّى بالقسط و اقيموا و ادعوه مخلصين له الدين كما بداكم تعودون

۱۷_عن ابى عبدالله عليه‌السلام فى قوله تعالى : و اقيموا و جوهكم عند كل مسجد'' قال : مساجد محدثة فامروا ان يقيموا وجوههم شطر المسجد الحرام (۱)

____________________

۱) تہذيب شيخ طوسى ج/ ۲ ص ۴۳ ح/ ۴ ب ۵ نورالثقلين ج/ ۲ص ۱۸ ح ۵۷_

۵۹۶

حضرت امام صادقعليه‌السلام سے منقول ہے كہ : آيت ''و اقيموا وجوھكم ...''سے مراد نو بنياد مساجد ہيں _ لوگوں كا فريضہ ہے كہ ان ميں (عبادت كرتے وقت) مسجد الحرام كى جانب رخ كركے كھڑے ہوں _

اخلاص :اخلاص كے مقدمات ۱۵; اخلاص كے موانع ۱۰

اقدار :اقدار كا معيار ۱۰

التقاط :التقاط سے اجتناب

انسان :انسان كيخلقت ۱۴; ذمہ دارى انسان ۶

انصاف :انصاف كى اہميت ۱

تشبيہات :خلقت انسان كے آغاز سے تشبيہ ۱۳

تقليد :آبا و اجداد كى تقليد ۱۰

حضور قلب :حضور قلب كى اہميت ۴

حيات :موت كے بعد كى حيات ۱۲

خدا تعالى :اوامر خدا ۱; تنزيہ خدا ۱; ا خدا سے مختص امور ۱۱;ربوبيت خدا ۳

دعا :دعا كى اہميت ۶; دعا كى شرائط ۸; دعا ميں اخلاص ۷

دين :دين كا اجتماعى پہلو ۱۶; دين كا عبادى پہلو ۱۶; دين كا عقيدتى پہلو ۱۶; دين كو وضع كرنا ۱۱;دين كى پابندى ۸، ۹; تعليمات دين كى حدود ۱۶

روايت : ۱۷

رسوم :گذشتہ لوگوں كى رسوم كى قدر و منزلت ۱۰

شرك :شرك سے اجتناب ۸

عبادت :عبادت ميں اخلاص ۷; عبادت ميں عدل و انصاف ۶; مسجد ميں عبادت ۵

۵۹۷

عبوديت :عبوديت ميں اخلاص ۱۰

عدالت :عدالت كا لحاظ ركھنے كى راہ ۱۵;عدالت كى اہميت ۱، ۲، ۳; عدالت كے مواقع ۹

عمل :ناپسنديدہ عمل ۲

فحشاء :فحشاء سے نہى و ممانعت ۱

قانون وضع كرنا :قانون وضع كرنے كا معيار ۱

قرآن :قرآن كى تشبيہات ۱۳

مسجد :مسجد كے آداب ۴

مسجد الحرام :مسجد الحرام كى فضيلت ۱۷

معاد :معاد كا حتمى ہونا ۱۲; معاد كى جانب توجہ كے آثار ۱۵; معاد كے دلائل ۱۳، ۱۴

مناجات :مناجات كى اہميت ۶; مناجات كى شرائط;۸

نماز :مسجد ميں نماز ۵; نماز اور قبلہ ۱۷

آیت ۳۰

( فَرِيقاً هَدَى وَفَرِيقاً حَقَّ عَلَيْهِمُ الضَّلاَلَةُ إِنَّهُمُ اتَّخَذُوا الشَّيَاطِينَ أَوْلِيَاء مِن دُونِ اللّهِ وَيَحْسَبُونَ أَنَّهُم مُّهْتَدُونَ )

اس نے ايك گروہ كو ہدايت دى ہے اور ايك پر گمراہى مسلط ہو گئي ہے كہ انہوں نے شياطين كو اپنا ولى بناليا ہے اور خدكو نظر انداز كردياہے اور پھر ان كا خيال ہے كہ وہ ہدايت يافتہ بھى ميں

۱_ قيامت كے دن، انسانوں كا اپنى اولين خلقت كي طرح، دو ہدايت يافتہ اور گمراہ شدہ گروہوں كى

۵۹۸

صورت ميں حاضر ہونا_فريقا هدى

جملہ ''فريقاً ھدى ...'' ''بدا كم'' كے فاعل كے ليے حال اور جملہ ''كما بداكم تعودون'' ميں بيان ہونے والى وجہ مشابہت كو ظاہر كررہا ہے_ اور اس كا خلاصہ يہ ہے كہ خداوندمتعال نے تمہيں خلق كيا جبكہ ہدايت كے لائق افراد كى ہدايت كى اور گمراہى كے مستحق لوگوں كو گمراہ كيا اور تم اس طرح (دو گروہوں كى صورت ميں ) اس كى جانب لوٹ جاؤگے_

۲_ ہدايت يافتہ افراد كا ہدايت پانا اورگمراہوں كا گمراہ ہونا، خداوند متعال كے اختيار ميں ہے_فريقا هدى و فريقاً حق عليهم الضللة

كلمہ ''فريقا حق ...'' ميں ''فريقاً'' ايك محذوف عامل كے ليے مفعول بہ ہے_ اور جملہ ''حق عليھم الضلالة'' دلالت كررہاہے كہ وہ محذوف عامل، فعل ''اضل'' ہے_

۳_ انسانوں كے ايك گروہ كى عاقبت گمراہى اور ضلالت ہے_و فريقا حق عليهم الضللة

۴_ انسانوں كى خلقت كے وقت، وہ نہ تو گمراہ ہيں اور نہ ہى انكا ہدايت يافتہ ہونا ثابت ہے_

كما بداكم تعودون فريقا هدى و فريقا حق عليهم الضللة

قرآن نے جملہ''انهم اتخذوا الشياطين اولياء من دون الله'' كے ذريعے انسانوں كى گمراہى اور ہدايت يافتہ ہونے كى توفيق كو خود ان كى جانب نسبت دى ہے_واضح ہے كہ انسان، اپنى پيدائش كے وقت نہ تو انتخاب كرنےكى طاقت ركھتاہے اور نہ ہى اس كى جانب ايسے فعل كى نسبت دى جاسكتى ہے كہ جس پر مواخذہ كرنا صحيح ہو_ بنابراين، ہدايت پانے يا گمراہ ہونے كا ثابت ہونا اس مرحلے كے بعد ہے يعنى انتخاب كرنے كے مرحلے كے بعد ہى انسان كى گمراہى يا ہدايت يافتہ ہونا ثابت ہوسكتاہے_

۵_ خداوندمتعال كى بجائے، شياطين كى سرپرستى كو قبول كرنا ہى گمراہى اور ہدايت الہى سے دورى كے ثابت ہونے كا باعث بنتاہے_فريقا حق عليهم الضللة انهم اتخذوا الشياطين اولياء من دون الله

۶_ شياطين كو اپنا دوست سمجھنا، ہدايت كے تمام راستے بند كرديتاہے_

و فريقا حق عليهم الضللة انهم اتخذوا الشياطين اولياء

كلمہ ''ولي'' كے دو معنى ہوسكتے ہيں ايك ''دوست'' اور دوسرا ''سرپرست'' مندرجہ بالا مفہوم پہلے معنى كى بنا پر اخذ كيا گيا ہے_

۷_ شياطين ہميشہ، بنى آدم پر ہدايت كا راستہ بند كرنے

۵۹۹

كى كوشش ميں لگے رہتے ہيں _انهم اتخذوا الشياطين اولياء

۸_ ہدايت الہى سے بہرہ مند ہونے كى شرط، ولايت خداوند متعال كو قبول كرنا ہے_

و فريقا حق عليهم الضللة انهم اتخذوا الشياطين اولياء من دون الله

جملہء ''انھم ...'' كے مفہوم سے مندرجہ بالا مفہوم اخذ ہوتاہے_

۹_ انسان (خود اپنے ليے) ''ہدايت'' يا ''گمراہي'' كا راستہ منتخب كر سكتا ہے_

حق عليهم الضللة انهم اتخذوا الشياطين اولياء

۱۰_ شياطين كى ولايت (سرپرستي) قبول كرنے والے اپنى گمراہى سے بے خبر ہيں اور خيال كرتے ہيں كہ توفيق ہدايت ان كے شامل حال ہے_و يحسبون انهم مهتدون

۱۱_ گمراہوں كا اپنى ضلالت سے بے خبر ہونا، انكى ہدايت كے راستے كو ختم كرڈالتاہے_

فريقاً حق عليهم الضللة انهم اتخذوا و يحسبون انهم مهتدون

انسان :انسان خلقت كے وقت ۴; انسان قيامت كے دن ۱;انسان كا اختيار ۹;انسان كا انجام ۳; گمراہ انسان ۳

خدا تعالى :اختيارات خدا ۲; اضلال خدا ۲; ولايت خدا كو قبول كرنا ۸; ہدايت خدا ۲

دوستى :شيطان سے دوستى كے آثار ۶

شياطين :شياطين كا اضلال ۷; شياطين كا كردار ۷; شياطين كى ولايت قبول كرنا ۵، ۱۰; شياطين كے پيروكاروں كى سوچ ۱۰; شياطين كے پيروكاروں كى گمراہى ۱۰

گمراہ :گمراہ افراد اور قيامت كا دن ۱; گمراہوں كى گمراہى ۲، ۱۱; گمراہ افراد كى جہالت ۱۱

گمراہى :گمراہى كا انتخاب ۹; گمراہى كے ثابت ہونے كے اسباب ۵

ہدايت :ہدايت كا انتخاب ۹; ہدايت كى شرائط ۸; ہدايت كے موانع ۵، ۶، ۷، ۱۱

ہدايت يافتہ:ہدايت يافتہ افراداور قيامت ۱; ہدايت يافتہ كى ہدايت ۲

۶۰۰