تفسير راہنما جلد ۵

 تفسير راہنما 0%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 744

 تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 744
مشاہدے: 134703
ڈاؤنلوڈ: 3267


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 744 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 134703 / ڈاؤنلوڈ: 3267
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 5

مؤلف:
اردو

آیت ۳۱

( يَا بَنِي آدَمَ خُذُواْ زِينَتَكُمْ عِندَ كُلِّ مَسْجِدٍ وكُلُواْ وَاشْرَبُواْ وَلاَ تُسْرِفُواْ إِنَّهُ لاَ يُحِبُّ الْمُسْرِفِينَ )

اے اولاد آدم ہر نماز كے وقت اور ہر مسجد كے پاس زينت ساتھ ركھو اور كھا و پيو مگر اسراف نہ كرو كہ خدا اسراف كرنے والوں كو دوست نہيں ركھتا ہے

۱_ مساجد ميں حاضر ہونے كے وقت اپنى آرائش اور زينت كرنا ضرورى ہے_

يابنى ادم خذوا زينتكم عند كل مسجد

۲_ عبادت اور نماز كے وقت ظاہرى زينت اور خوبصورتي، خداوندمتعال كو محبوب ہے_

خذوا زينتكم عند كل مسجد

مندرجہ بالا مفہوم اس بنا پر اخذ كيا گيا كہ جب كلمہ ''مسجد'' اسم زمان يا اسم مكان ہو نہ رسمى مساجد مراد ہو_ اسى صورت ميں ''سجدہ'' سے مراد، خدا كى پرستش اور اس كے سامنے خضوع ہے كہ جس كا مصداق تام اور جلوہ كامل ''نماز'' اور خاك پر پيشانى ركھنا ہے_

۳_ دنيا اور آخرت (زينت اور عبادت) ميں اسلامى نقطہ نظر سے ہم آہنگي_

يابنى ادم خذوا زينتكم عند كل مسجد

۴_ اسراف سے پرہيز كرتے ہوئے، كھانے پينے كى اشياء سے بہرہ مند ہونے كا جواز_

كلوا واشربوا و لا تسرفوا

۵_ كھانے پينے كى اشياء سے استفادہ كرنے ميں اسراف كرنا سب لوگوں كےلئے حرام ہے_

كلوا واشربوا و لا تسرفوا_

۶_ زينت سے متعلقہ چيزوں سے استفادہ كرتے وقت اسراف كرنے كى حرمت_

خذوا زينتكم و لا تسرفوا

يہ مفہوم اس بات پر مبنى ہے كہ ''و لا تسرفوا'' ''كلوا و اشربوا'' كے علاوہ'' خذوا زينتكم''كى طرف بھى ناظر ہو_ آيت كا ذيل (انہ ...) اس احتمال كى تائيد كررہاہے_

۷_ اسراف كرنے والے، محبت خداسے محروم ہيں _انه لا يحب المسرفين

۶۰۱

۸_ اپنے آپ كو زينت اور آراستہ كرنے ميں افراط كرنا اور كھانے پينے ميں اسراف كرنا، خداوندمتعال كى محبت سے محروم ہونے كا سبب بنتاہے_خذوا زينتكم و لا تسرفوا انه لا يحب المسرفين

۹_ محبت خداوندمتعال حاصل كرنے اور اس كے حصول ميں مانع اشياء سے بچنے كى ضرورت_

لا تسرفوا انه لا يحب المسرفين

۱۰_عن خيثمة قال : كان الحسن بن علي عليه‌السلام اذا قام الى الصلوة لبس اجود ثيابه فقيل له : يابن رسول الله لم تلبس اجود ثيابك ؟ قال : ان الله تعالى جميل يحب الجمال فاتجمل لربّى و هو يقول : ''خذوا زينتكم عند كل مسجد '' (۱)

خيثمہ سے منقول ہے كہ امام حسن مجتبىعليه‌السلام نماز كے وقت اپنا بہترين لباس پہنتے تھے_ آپ سے كسى نے پوچھا آپ كيوں اتنا بہترين لباس پہنتے ہيں ؟ انھوں نے فرمايا : خداوندمتعال جميل ہے اور جمال (زيبائي) سے محبت كرتاہے خدا كى خاطر اپنے آپ كو آراستہ كرتاہوں ، چونكہ اسى كا فرمان ہے كہ ''ہر عبادت كے وقت اپنے آپ كو زينت سے آراستہ كيا كرو''

۱۱_سئل ابوالحسن الرضا عليه‌السلام عن قول الله عزوجل: ''خذوا زينتكم عند كل مسجد'' قال: من ذلك التمشط عند كل صلوة (۲)

امام رضاعليه‌السلام نے ''خذوا زينتكم ...'' كے بارے ميں ايك سوال كے جواب ميں فرمايا : اس آيت كے مصاديق ميں سے ايك، ہر نماز كے وقت بالوں ميں كنگھى كرنا ہے_

۱۲_عن ابى عبدالله عليه‌السلام فى قوله تعالى : ''خذوا زينتكم عند كل مسجد'' قال: الغسل عند لقاء كل امام (۳)

امام صادقعليه‌السلام سے آيت ''خذوا زينتكم ...'' كے بارے ميں منقول ہے كہ اس آيت كے مصاديق ميں سے ايك، ہر امام اور پيشوا كى ملاقات كرتے وقت غسل كرناہے_

۱۳_عن ابى عبد الله عليه‌السلام : انما الاسراف فيما اتلف المال و اضربالبدن (۴)

____________________

۱) تفسير عياشى ج/ ۲ ص ۱۴ ح/ ۲۹_ نور الثقلين ج/ ۲ ص ۱۹_ ح/ ۶۷_

۲) من لا يحضرہ الفقہيہ ج/ ۱ ص ۷۵ ح/ ۹۵ ب ۲۲ نور الثقلين ج/ ۲ ص ۱۹ ح /۶۲_

۳) تھذيب، شيخ طوسى ج/ ۶ ص ۱۱۰ ح/ ۱۳ ب ۵۲_ تفسير برھان ج/ ۲ ص ۹ ح / ۵_

۴) كافى ج/ ۶ ص ۴۹۹_ ح ۱۴_ تفسير برھان ج/ ۲ ص ۱۰ ح ۱۶_

۶۰۲

امام صادقعليه‌السلام سے منقول ہے كہ اسراف فقط وہ ہے جو مال كے ضائع ہونے اور بدن كو ضرر پہچانے كا باعث بنے_

۱۴_عن النبي(ص) : ان من الاسراف ان تاكل كل ما اشتهيت (۱)

رسول اكرم(ص) سے منقول ہے كہ اسراف كے موارد ميں سے ايك يہ ہے كہ تمہيں جس چيز كى خواہش ہو_ (خواہ ضرورت ہو يا نہ ہو) اسے كھالو

اسراف :اسراف كى حرمت ۵، ۶; اسراف كى مذمت ۴; اسراف كے آثار ۸; اسراف كے احكام ۶، ۱۳; اسراف كے مواقع، ۱۳، ۱۴اسراف كرنے والے:اسراف كرنے والوں كى محروميت۷_

بدن :بدن كو نقصان پہنچانا ۱۳

پينے كى اشيائ:پينے كى اشياء سے فائدہ اٹھانا ۴; پينے كى اشياء ميں اسراف ۵،۸

خدا تعالى :جمال خدا ۱۰; محبت خدا كى اہميت ۹

دنيا :آخرت اور دنيا ۳

دين :دينى تعليمات كا نظام ۳

روايت : ۱۰، ۱۱، ۱۲، ۱۳، ۱۴

رہبرى :رہبر سے ملاقات كے آداب ۱۲

زيبائي :زيبائي كى اہميت ۱۰

زينت :زينت كرنے ميں اسراف، ۶، ۸

عبادت :عبادت كے وقت زينت و آرائش ۲، ۱۰

غسل :مستحب غسل ۱۲

كھانے كى اشياء :كھانے كى اشياء سے استفادہ ۴; كھانے كى اشياء كے احكام ۵; كھانے كى اشياء ميں اسراف ۵، ۸

مال :مال كو نقصان پہچانا ۱۳

محبت خدا :

____________________

۱) الدر المنثور ج/ ۳ ص ۴۴۴_

۶۰۳

محبت خدا سے محروميت ۷، ۸ ;محبت خدا كا حصول ۹; محبت خدا كى اہميت ۹

محبوب خدا : ۲

محرمات :۵، ۶

مستحبات :۱۲

مسجد :مسجد كے آداب ۱; مسجد ميں زينت ۱

نماز :نماز كے وقت زينت ۲; نماز كے وقت كنگھى كرنا ۱۱

آیت ۳۲

( قُلْ مَنْ حَرَّمَ زِينَةَ اللّهِ الَّتِيَ أَخْرَجَ لِعِبَادِهِ وَالْطَّيِّبَاتِ مِنَ الرِّزْقِ قُلْ هِي لِلَّذِينَ آمَنُواْ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا خَالِصَةً يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَذَلِكَ نُفَصِّلُ الآيَاتِ لِقَوْمٍ يَعْلَمُونَ )

پيغمبر آپ پوچھے كہ كس نے اس زينت كو جس گو خدا نے اپنے بندوں كے لئے پيدا كيا ہے اور پاكيزہ رزق كو حرام كرديا ہے _اور بتايئےہ يہ چيزيں روز قيامت صرف ان لوگوں كے لئے ميں جو زندگانى دنيا ميں ايمان لائے ميں _ہم اسى طرح صاحبان علم كے لئے مفصل آيات بيان كرتے ہيں

۱_ پاكيزہ رزق و روزى اور زينتيں پيدا كرنے والا خداوندمتعال ہےزينة الله التى اخرج لعباده

۲_ خدا كى دى ہوئي پاكيزہ روزى ، رزق ، زيبائي اور زينت كو حرام قرار دينے والوں كى خداوندمتعال كي طرف سے سرزنش اور مذمت_قل من حرم و الطيّيبت من الرزق

جملہ ''من حرّ م ...'' ميں استفہام، توبيخى انكار كے ليے ہے_ يعنى : خداوندمتعال طيبّات كى تحريم كو صحيح نہ جاننے كے علاوہ، انھيں حرام قرار دينے والے كى مذمت و سرزنش بھى كرتاہے_

۳_ روزى اورزينت والى اشياء كے خلق كرنے كا مقصد، بندگان خدا كا ان سے استفادہ كرناہے_

زينة الله التى اخرج لعباده

۴_ خداوندمتعال اپنے بندوں كو دنيوى نعمتوں سے استفادہ كرنے كى رغبت دلاتاہے_

قل من حرم اخرج لعباده

۶۰۴

زينتوں كى ارجمندى اور اچھائي كو كلمہ ''اللہ'' كے اضافے (زينة اللہ) كے ساتھ بيان كرنا، اور ان كى حليت كو بيان كرنے كے ليے،توبيخى استفہام سے استفادہ ظاہر كرتاہے كہ خداوندمتعال، اپنے بندوں كو زينتوں (دنيوى نعمتوں ) سے فائدہ اور لذت اٹھانے كى ترغيب دلارہاہے_

۵_ زينت اور زيبائي، پاكيزہ غذاؤں كى مانند، بنى آدم كى ضروريات كا ايك حصہ ہے_

قل من حرم زينة الله التى اخرج لعباده و الطيّبت من الرزق

كھانے پينے كى اشياء اور زينتوں كو ايك ساتھ ايك جملے ميں اور مساوى انداز ميں انكى حليت بيان كرنا، ظاہر كرتاہے كہ انسان كو انكى ايك جيسى ضرورت ہے_

۶_ كھانے پينے كى اشياء اور زينتوں سے استفادہ كرنے ميں اصل اور قانون اوّلي، حليت ہے_

قل من حرم زينة الله التى اخرج لعباده''من حرم ...'' ميں استفام انكاري، اس بات پر دلالت كررہاہے كہ اگر مذكورہ اشياء كى حرمت پر كوئي دليل نہ ملے تو انھيں حلال سمجھنا چاہيئے اور كسى خاص دليل كا انتظار نہيں كرنا چاہيئے اور يہى قانون اوّلى اور قاعدہ كلى ہونے كا معنى ہے_

۷_ زمانہ جاہليت كى بعض جعلى تحريمات، صدر اسلام كے مسلمانوں كے ذہنوں ميں باقى تھيں اور انكے درميان انكاعام رواج تھا_قل من حرّ م زينة الله التى اخرج لعباده

۸_ پيغمبر(ص) كو بدعتوں اور انسانى خيالات و اوھام كى پيدا كردہ تحريمات كے خلاف جنگ كرنے كا حكم ديا گيا ہے_

قل من حرّ م زينة الله التى اخرج لعباده

۹_ مؤمن اور كافر (دونوں ) كے ليے، دنيا ميں خدا كى عطا كردہ پاكيزہ روزى اور زيبائي سے استفادہ كرنے كا جواز_

قل هى للذين امنوا فى الحياة الدنيا خالصة يوم القيامة

كلمہ ''خالصة'' ھيَ كے ليے حال ہے اور ''يوم القيامة'' اس سے متعلق ہے يہ كلمہ (خالصة) ''الحياة الدنيا'' كے بارے ميں ذكر نہيں ہوا چونكہ دنيوى نعمتيں فقط مؤمنين ہى سے مختص نہيں ہيں _يعنى قل هى للذين امنوا و لغير هم فى الحياة الدنيا و لهم خالصة يوم القيامة''

۱۰_ زينتوں اور نعمتوں كى خلقت كا اصلى مقصد، مؤمنين كا ان سے استفادہ كرنا ہے_

قل هى للذين امنوا فى الحياة الدنيا

۶۰۵

''للذين امنوا'' كے بعد ''لغير ھم'' كے مراد اور مقصود ہونے كے باوجود، اسے ذكر نہ كرنا، اس بات كى حكايت كرتاہے كہ تمام زينتيں اور نعمات، در حقيقت مؤمنين كے ليے خلق كى گئي ہيں _

۱۱_ يہ ايمان ہے كہ جو انسان ميں الہى نعمتوں سے استفادہ كرنے كى صلاحيت (اور استحقاق) پيدا كرتاہے_

قل من حرم اخرج لعباده والطيبت من الرزق قل هى للذين امنوا

۱۲_ دنيا ميں نعمتوں اور زينتوں سے استفادہ ہميشہ اپنے ہمراہ رنج و غم اور كدورت لاتاہے_

قل هى للذين خالصة يوم القيمة

بعض كے نزديك، مذكورہ آيت ميں ''خالصة'' كا معنى ، رنج و غم آزردگى اور دل تنگى سے خالى ہوناہے، بنابرايں چونكہ يہ قيد، قيامت كے ليے ذكر نہيں كى گئي لہذا اس كا مفہوم يہ ہے كہ دنيا ميں نعمات الہى اپنے ہمراہ رنج و غم اور ناگوارى لاتى ہيں _

۱۳_ اخروى زندگى ميں ، پاكيزہ روزى اور زينتوں سے استفادہ فقط اہل ايمان سے مختص ہوگا_

قل هى للذين امنوا خالصة يوم القيامة

۱۴_ كفار، قيامت كے دن خدا كى عطا كردہ زينتوں اور پاكيزہ روزى سے محروم ہونگے_

قل هى للذين ء امنوا خالصة يوم القيامة

۱۵_ خداوند متعال(خود) اپنى آيات اور احكام لوگوں كے ليے بيان كرتاہے_

يابنى ادم كذلك نفصل الآيات

۱۶_ كھانے پينے كى چيزوں اور زينتوں كے احكام بيان كرنا اور ان كى حليت كى حدود كا مقرر كيا جانا، خداوندمتعال كى جانب سے آيات اور احكام الہى كى تبيين كا ايك نمونہ ہے_

خذوا زينتكم عند كل مسجد و كلوا و اشربوا و لا تسرفوا كذلك نفصل الآيات

۱۷_ فقط علما، آيات الہى كى تبيين و تشريح سے بہرہ مند ہوتے ہيں _كذلك نفصل الآيات لقوم يعلمون

ان آيات كے اول ميں ''يا بنى آدم'' جيسا كلى و عام خطاب اس بات پر گواہ ہے كہ قرآنى معارف كى تشريح اور تبيين سب لوگوں كے ليے ہے_ بنابرايں خصوصاً علماء كا نام لينا (لقوم يعلمون) ہوسكتاہے اس ليے ہو كہ فقط وہى اس (تبيين و تشريح) سے بہرہ مند ہونگے_

۱۸_ بارگاہ خداوند ميں علم كو غير معمولى اہميت حاصل ہے_كذلك نفصل الآيات لقوم يعلمون

۶۰۶

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كى ذمہ داري۸

آيات خدا:آيات خدا سے استفادہ ۱۷; آيات خدا كى تبيين ۱۵، ۱۶، ۱۷

احكام :احكام كى تبيين ۱۵، ۱۶

اصل حليت : ۶

انسان :انسان كى مادى ضروريات۵

ايمان :ايمان كے آثار ۱۱

بدعت :بدعت كے خلاف جنگ ۸

بدعت گذار لوگ :بدعت گذار لوگوں كى مذمت ۲

پينے كى اشياء :پينے كى اشياء كى حليت ۶; پينے كى اشياء كے احكام ۱۶

جاہليت :صدر اسلام ميں جاہلى رسوم ۷; محرمات جاہليت ۷

حلال :حلال كى تحريم كرنے پر سرزنش ۲

خدا تعالى :خدا كى خالقيت ۱; خداوندمتعال كى طرف سے حوصلہ افزائي ۴;خداوند متعال كى طرف سے سرزنش ۲

رنج :دنيوى رنج ۱۲

روزى :آخرت كى پاكيزہ روزى ۱۳; اخروى روزى سے محروميت ۱۴; روزى سے استفادہ ۳; روزى كے خلق كرنے كا فلسفہ ۳

زينت :احكام زينت كى تبيين ۱۶;اخروى زينت ۱۳; اخروى زينتوں سے محروميت ۱۴; زينت كو حرام قرار دينا ۲; زينت كى حليت ۶; زينتوں سے استفادہ ۳، ۹، ۱۰، ۱۲; زينتوں كا مبدا ۱;زينتوں كے خلق كرنے كا فلسفہ ۳، ۱۰

ضروريات :پاكيزہ غذا كى ضرورت ۵; زينت كى ضرورت ۵

طيّبات :طيّبات سے استفادہ ۹; طيّبات كا مبدا منشاء ۱;

۶۰۷

طيّبات كو حرام قرار دينا ۲

علم :علم كى اہميت ۱۸علما ئ:علما ء كے فضائل ۱۷

كفار :كفار اور زينتوں سے استفادہ ۹; كفار كى اخروى محروميت ۱۴; كفار اور طيّبات ۹

كھانے كى اشياء :كھانے كى اشياء كى حليت ۶; كھانے كى اشياء كے احكام ۹; كھانے كى اشياء كے احكام كى وضاحت۱۶

مباحات :مباحات كى حدود كى تبيين ۱۶

محرمات :جعلى محرمات كے خلاف جنگ ۸

مؤمنين :مؤمنين اور آخرت ۱۳; مومنين كے فضائل ۱۰

نعمت :نعمتوں سے استفادہ ۹، ۱۰، ۱۱، ۱۲; نعمتوں كى خلقت كا فلسفہ ۱۰

وسائل:دنياوى وسائل سے استفادہ ۴

آیت ۳۳

( قُلْ إِنَّمَا حَرَّمَ رَبِّيَ الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ وَالإِثْمَ وَالْبَغْيَ بِغَيْرِ الْحَقِّ وَأَن تُشْرِكُواْ بِاللّهِ مَا لَمْ يُنَزِّلْ بِهِ سُلْطَاناً وَأَن تَقُولُواْ عَلَى اللّهِ مَا لاَ تَعْلَمُونَ )

كہہ دليجے كہ ہمارے پروردگار نے صرف بدكاريوں كو حرام كيا ہے چاہے وہ ظاہرى ہوں يا باطنى _ اور گناہ اور ناحق ظلم اور بلا ذليل كسى چيز كو خدا كا شريك بنانے اور بلا جانے بوجھے كسى بات كو خدا كى طرف منسوب كرنے كو حرام قرار دياہے

۱_خداوندمتعال نے برے اور قبيح كردار، ناپسنديدہ اعمال اور ظلم و ستم كو حرام قرار ديا ہے_

قل انما حرم ربّى الواحش ما ظهر منها و ما بطن والاثم والبغى بغير الحق

''فواحش'' ''فاحشة'' كى جمع ہے جس سے مراد ''برے اور قبيح كام'' (مثلاً زنا اور لواط و غيرہ) ہيں _ اور ''اثم'' ناپسنديدہ كردار (مثل شراب خوارى و غيرہ) كو كہتے ہيں (مجمع البيا ن سے ماخوذ)

۶۰۸

۲_ ہر بُرا كردار خواہ خفيہ طور پر انجام پائے يا آشكار و علانيہ، حرام ہے_

انما حرم ربى الفواحش ما ظهر منها و ما بطن

برے اور شنيع اعمال كو دو قسموں آشكار اور غير آشكار ميں تقسيم كرنا، ہوسكتا ہے ان كے انجام پانے كى كيفيت كى جانب اشارہ ہو_ يعنى زنا جيسا برا فعل خواہ خفيہ طور پر انجام پائے يا علانيہ طورپر، حرام ہے_ يہ بھى احتمال ہے كہ يہ تقسيم مجموعا تمام برے اور قبيح كرداروں كى جانب اشارہ ہو_ يعنى برے كردار دو طرح كے ہيں _ ايك وہ جوكہ عام طور پر خفيہ انجام پاتے ہيں _ مثل چورى و زنا و غيرہ اور دوسرے وہ كہ جنہيں انجام دينے ميں لوگ ان كے خفيہ ہونے كى پرواہ نہيں كرتے_ مثلا ً بعض ظلم و ستم علانيہ طور پر انجام ديئے جاتے ہيں _

۳_ برے كردار كى ہر دو نوں قسميں (يعنى خفيہ طور پر انجام پانے والے برے كردار يا سرعام انجام پائے جانے والے برے اعمال) حرام ہيں _انما حرم ربّى الفواحش ما ظهر منها و ما بطن

۴_ خير اور ثواب (كے كاموں ) سے روكنے والے كردار اور اعمال، محرمات الہى ميں سے ہيں _

انما حرّ م ربّي الاثم

كلمہ ''الاثم'' كا معنى وہ كام ہيں جو ثواب و نيكى تك پہنچنے ميں تاخير كا باعث بنتے ہيں _ (مفردات راغب)

۵_ لوگوں پرناجائز تسلط و حاكميت حاصل كرنے كى كوشش كرنا، محرمات الہى ميں سے ہے_

انما حرم ربي و البغى بغير الحق

''بغي'' كے معانى ميں سے ايك تسلط طلبى ہے اس صورت ميں ''بغير الحق'' احترازى ہوگا_

۶_ خداوندمتعال كے ليے كسى شريك كے وجود كا تصور كرنا، اور خدا پر افتراء باندھنا محرمات الہى ميں سے ہے_

ان تشركوا بالله ما لم ينزل به سلطنا و ان تقولوا على الله ما لا تعلمون

۷_ تمام گذشتہ اديان ميں برے اعمال، ناپسنديدہ كردار، ظلم و ستم اور خداوندمتعال پر جھوٹ و افترا باندھنا، محرمات الہى ميں سے سمجھے جاتے تھا_قل انما حرّ م

فعل ماضى ''حرم'' مندرجہ مفہوم كى طرف اشارہ ہے_

۸_ ايام جاہليت ميں لوگوں كے درميان، برے كردار،

۶۰۹

ناپسنديدہ اعمال، ظلم و ستم، شرك اور خداوند متعال پر افترا كا عام رواج ہونا_

قل من حرّ م زينة الله انما حرم ربى الفواحش و ان تقولوا على الله ما لا تعلمون

جملہ ''انما حرم ...'' ميں حصر ہوسكتاہے حصر حقيقى ہو_ يعنى محرمات الہى كى بنياد انہى مذكورہ پانچ امور ميں منحصر ہے اور دوسرے محرمات كى بازگشت انہى كى جانب ہوتى ہے اور يہ بھى ہوسكتاہے كہ ان سے مراد حصر قلب ہو جو كہحصر اضافى كى اقسام ميں سے ہے، اس قسم كا حصر، مخاطب كے اعتقاد اور طور طريقے نظر ركھنے ليے ہوتاہے ،اور اس كا مقصد، اس كے تصورات و اعتقادات اور طور طريقوں كا ردّ كرنا اور اس كے برعكس امور كا اثبات كرنا ہے_ يعنى جس زينت و زيبائي اور روزى و رزق كو تم نے حرام قرار دياہے اور جن سے تم پرہيز كرتے ہو وہى حلال ہيں اور اس كے برعكس فواحش و غيرہ حرام ہيں _

۹_ برے و قبيح كردار اور دوسرے محرمات كى تحريم كا منشائ، ربوبيت خداوندمتعال ہے_

انما حرم ربى الفواحش ما لا تعلمون

۱۰_ خداوند متعال كى جانب سے حرام كردہ چيزوں كى تعداد محدود ہے اور ان ميں سے ہر ايك (حرمت) كے اثبات كے ليے دليل و برھان كى ضرورت ہے_قل انما حرم ربّي ان تقولوا على الله ما لا تعلمون

۱۱_ پاكيزہ رزق و روزى اور زينتيں ، محرمات الہى (بُرے كردار و اعمال و غيرہ) كے دائرے سے خارج ہيں _

قل من حرم زينة الله قل انما حرم ربّى الفواحش

۱۲_ شرك پر كسى قسم كى دليل و برھان قائم نہيں كى جاسكتي_و ان تشركوا بالله ما لم ينزل به سلطنا

۱۳_ خداوند متعال كى جانب سے انسانون كے قلب و افكار پر استدلالات اور براہين فيض ہونا_

ما لم ينزل به سلطانا

ہوسكتاہے ''تنزيل'' سے مراد ''ايجاد كرنا'' ہو_ يعنى خداوند متعال نے شرك كے ليے كوئي بھى دليل و برھان خلق نہيں كي_ اس صورت ميں ''سلطانا'' سے عقلى و نقلى براہين مراد ہيں اور يہ بھى احتمال ہے كہ ''تنزيل'' سے مراد، معارف و احكام الہى كا نازل كرنا ہو اس صورت ميں ''سلطانا'' كا معنى نقل برھان ہوگا_ مندرجہ بالا مفہوم پہلے احتمال كى بنا پر اخذ كيا گيا ہے_

۱۴_ خدا نے گذشتہ كسى بھى مذہب و آئين ميں اپنے سوا كسى دوسرے معبود كى عبادت و پرستش كا حكم نہيں

۶۱۰

ديا_و ان تشركوا بالله ما لم ينزل به سلطنا

۱۵_ كسى حكم كے خداوند متعال كى جانب سے صادر ہونے كا علم ركھے بغير، اس حكم كو خدا كى جانب منسوب كرنا يا فتوى حرام ہے_انما حرم ...و ان تقولوا على الله ما لا تعلمون

۱۶_ خداوندمتعال كى جانب منسوب كى گئي ہر بات كو علم و يقين پر مبنى ہونا چاہيئے_و ان تقولوا على الله ما لا تعلمون

۱۷_ پاكيزہ رزق و روزى اور زينت و زيبائش كو حرام قرار دينا، خداوند متعال پر افترا ہے_

قل من حرم زينة الله ان تقولوا على الله ما لا تعلمون

گذشتہ آيت كے قرينے كے مطابق، افترا كے مطلوبہ مصاديق ميں سے ايك، پاكيزہ رزق اور زينت كا حرام كرنا ہے_

۱۸_عن ابى الحسن عليه‌السلام : قول الله تبارك و تعالى : ''قل انما حرم ربى الفواحش ما ظهر منها و ما بطن والاثم والبغى بغير الحق ...''اما قوله : ''و ما بطن'' يعني، ما نكح من الاباء فان الناس كانوا قبل ان يبعث النبي(ص) اذا كان للرجل زوجة و مات عنها تزوجها ابنه من بعده اذا لم تكن امه فحرم الله ذلك و اما ''الاثم'' فانها الخمرة بعينها و اما قوله : ''البغي'' فهو الزنا سرا (۱)

آيت ''قل انما حرم ربى الفواحش ...'' ميں ''ما بطن'' كے بارے ميں امام كاظمعليه‌السلام سے منقول ہے كہ :''و ما بطن'' يعني، باپ كى بيوى سے شادى كرنا_ چونكہ رسول خدا(ص) كے مبعوث ہونے سے پہلے، اگر كوئي شخص مرجاتا اور اسكى كوئي بيوى باقى رہ جاتى تو متوفى كا بيٹا، اسے، اپنى ماں نہ ہونے كى صورت ميں اپنى بيوى بنا ليتا تھا_ خداوند متعال نے اس قسم كى ازدواج كو حرام قرار ديا ہے اور ''الاثم'' سے مراد شراب ہے اور ''بغي'' كا معنى خفيہ طور پر زنا كرنا ہے_

۱۹_سئل على بن الحسين عليه‌السلام عن الفواحش ما ظهر منها و ما بطن قال : ما ظهر نكاح امراة الاب و ما بطن الزنا (۲)

امام سجادعليه‌السلام سے ظاہرى اور باطنى فواحش كے بارے ميں پوچھا گيا تو آپعليه‌السلام نے فرمايا : ظاہرى فاحشہ سے مراد باپ كى بيوى سے شادى كرنا اور باطنى فاحشہ سے مراد ''زنا'' ہے_

۲۰_عن محمد بن منصور قال : سالت عبدا

____________________

۱) تفسير عياشى ج/ ۲ ص ۱۷ ح/ ۳۸_ تفسير برھان ج/ ۲ ص ۱۴ ح ۶_

۲) كافي، ج/ ۵ ص ۵۶۸ ح ۴۷_ تفسير برھان ج/ ۲ ص ۱۳_ ح/ ۱_

۶۱۱

صالحا عن قول الله عزوجل :''قل انما حرم ربّى الفواحش ما ظهر منها و ما بطن، قال: ان القرآن له ظهر و بطن فجميع ما حرم الله فى القرآن هو الظاهر و باطن من ذلك اء مة الجور (۱)

محمد بن منصور كہتے ہيں : ميں نے امام كاظمعليه‌السلام سے آيت ''قل انما حرم ...'' كے بارے ميں پوچھا_ آپعليه‌السلام نے فرمايا : قرآن كا ظاہر اور باطن ہے_ قرآن مجيد ميں جس كو خداوندمتعال نے حرام قرار ديا ہے وہ آشكار اور علانيہ برائي ہے اور اسكا باطن، ظالم پيشواؤں كى پيروى كرنا ہے_

اجر :اجر و پاداش كے موانع ۴

احكام : ۱،۲، ۴، ۵، ۶، ۷، ۱۵احكام كا توفيقى ہونا ۱۵; احكام كے وضع كرنے ميں علم كا كردار ۱۶

افترا :جاہليت كے زمانہ ميں خدا پر افترا ۸; خدا پر افترا ۱۵، ۱۷;خدا پر افترا كى حرمت ۶، ۷

بدعت :بدعت كى حرمت۱۵; بدعت كے مواقع ۱۷

برہان :برہان كى اہميت ۱۳

توحيد :اديان ميں توحيد عبادى ۱۴; توحيد عبادى كى اہميت ۱۴

جاہليت :ايام جاہليت ميں ظلم ۸; ايام جاہليت ميں ناپسنديدہ عمل ۸; جاہلى ثقافت ۸

حاكميت :حرام حاكميت ۵

حلال :حلال كو حرام كرنا ۱۷

خدا تعالى :خدا كى جانب حكم منسوب كرنا ۱۵، ۱۶; ربوبيت خدا ۹; عطائے خدا ۱۳

خمر :حرمت خمر ۱۸

خير :خير و نيكى كے موانع ۴

____________________

۱) كافى ج/ ۱ ص ۳۷۴ ح ۱۰ نور الثقلين ج/ ۲ ص ۲۵_ ح ۸۹_

۶۱۲

روايت : ۱۸، ۱۹، ۲۰

روزى :پاكيزى روزى ۱۱; پاكيزہ روزى كو حرام كرنا ۱۷

رہبر:ظالم رہبروں كى اطاعت ۲۰

زنا :خفيہ زنا ۱۸; زنا كى برائي ۱۹

زينت :دنيوى زينت كو حرام كرنا ۱۷; زينت و زيبائش كى حليت ۶

شادي:حرام شادى ۱۸; والد كى بيوى سے شادى ۱۸، ۱۹

شرك :شرك كا خلاف منطق و عقل ہونا ۱۲; شرك كى حرمت ۶

ظلم :ظلم كا حرام ہونا ۱; ظلم كى حرمت، ۷

عبادت :گذشتہ اديان ميں عبادت ۱۴

عمل :حرام عمل ۴، ۵; ناپسنديدہ عمل كو خفيہ طور پر انجام دينا ۲، ۳; ناپسنديدہ عمل كى تحريم ۱، ۹; ناپسنديدہ عمل كى حرمت ۲، ۳، ۷

فحشا:آشكار فحشا ۱۹، ۲۰ خفيہ فحشاء ۱۹، ۲۰; فحشا كى تحريم ۱; فحشاء كى حرمت ۲، ۳

قرآن :قرآن كا باطن ۲۰; قرآن كا ظاہر ۲۰

محرمات : ۱، ۲، ۴، ۵، ۶، ۱۵، ۱۸، ۲۰

گذشتہ اديان ميں محرمات ۷; محرمات كا توقيفى ہونا ۱۰; محرمات كو وضع كرنا ۹;محرمات كى حدود ۱۱; محرمات كى محدوديت ۱۰

۶۱۳

آیت ۳۴

( وَلِكُلِّ أُمَّةٍ أَجَلٌ فَإِذَا جَاء أَجَلُهُمْ لاَ يَسْتَأْخِرُونَ سَاعَةً وَلاَ يَسْتَقْدِمُونَ )

ہر قوم كے لئے ايك وقت مقرر ہے جب وہ وقت آجائے گا تو ايك گھڑى كے لئے نہ پيچھے ٹل سكتا ہے اور نہ آگے بڑھ سكتا ہے

۱_ ہر قوم اور امت كى پيدائش اور زوال كا وقت ايك دقيق نظام كے مطابق، معين ہوچكاہے_

و لكل امة اجل فاذا جاء اجلهم و لا يستقدمون

۲_ اپنے مقررہ وقت اور زمانے كے دوران قوموں اور امتوں كا پيدا ہونا ناقابل تخلف ہے اور اس ميں ذرا بھر تاخير اور دير نہيں ہوگي_فاذا جاء اجلهم لا يستاخرون ساعة

۳_ انسانى معاشرے اور قوميں ، اپنى تاريخ حيات كو جلد از جلد طے كرنے سے عاجز اور ناتوان ہيں

فاذا جاء اجلهم لا يستاخرون ساعة و لا يستقدمون

۴_ امتوں اور قوموں كى پيدائش اور ان كى نابودى (زوال) ان كے اختيار سے باہر ہے_

فاذا جاء اجلهم لا يستقدمون

۵_ زندگى اور اس كى وسعتوں كے محدود ہونے كى جانب توجہ كرنا، محرمات الہى سے بچنے كا باعث بنتاہے_

حرم ربّى الفواحش ؤ لكل امة اجل فاذا جاء اجلهم لا يستاخرون ساعة

۶_ منحرف اور بدكار معاشروں كو خداوند متعال كى جانب سے تہديد اور تنبيہ_

قل انما حرم ربى الفواحش و لكل امة اجل

اجتماعى نظم:اجتماعى نظم كے اسباب ۵

امم :امتوں كى كا زوال ۱، ۴;امتوں كى اجل (مدت) ۱، ۳، ۴; امتوں كى پيدائش كا قانون و ضابطے كے مطابق ہونا ۱، ۲، ۴; امتوں كى حيات كا قانون كے

۶۱۴

مطابق ہونا ۳

حيات :دنيوى حيات كى محدوديت ۵

خدا تعالى :خداوند متعال كى طرف سے خبردار كيا جانا ۶; سنن خدا ۱، ۲

محرمات :محرمات سے اجتناب كے علل و اسباب ۵

معاشرہ :معاشروں كا ضابطے و قانون كے مطابق ہونا ۳; منحرف و گمراہ معاشرے ۶

منحرفين :منحرفين (گمراہوں ) كو خبردار كيا جانا ۶

آیت ۳۵

( يَا بَنِي آدَمَ إِمَّا يَأْتِيَنَّكُمْ رُسُلٌ مِّنكُمْ يَقُصُّونَ عَلَيْكُمْ آيَاتِي فَمَنِ اتَّقَى وَأَصْلَحَ فَلاَ خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلاَ هُمْ يَحْزَنُونَ )

اے اولاد آدم جب بھى تم ميں سے ہمارے پيغمبر تمہارے پاس آئيں گے اور ہمارے آيتوں كو بيان كريں گے تو جو بھى تقوى اختيار كرلے گا اس كے لئے نہ كوئي خوف ہے اور نہ وہ رنجيدہ ہوگا

۱_ خود انسانوں ميں سے، منتخب شدہ انبيا اور رسل الہى كا ان كى جانب مبعوث ہونا_

ييبنى آدم اما ياتينكم رسل منكم

۲_ انبيا اور رسل الہى كے اصلى فرائض ميں سے ايك ان كا بنى آدم كے ليے آيات الہى بيان كرنا اور ان كى تلاوت كرنا ہے_اما ياتينكم رسل منكم يقصون عليكم ء اياتي

۳_ خداوندمتعال كا پيام پہنچانے كے حوالے سے رسالت انبيائعليه‌السلام كے مقاصد ميں سے ايك انسانوں كو تقوى اور اچھے كردار كى جانب رغبت دلانا ہے_يقصون عليكم اياتي فمن اتقى و اصلح

۶۱۵

۴_ آيات الہى كى تكذيب سے بچنے اور انبياء الہى كى باتوں پر كان دھرنے كى ضرورت_

رسل منكم يقصون عليكم اياتى فمن اتقى

بعد والى آيت كے قرينے سے، جملہ ''فمن اتقى '' ميں تقوى سے مراد انبياء اور ايات الہى كى تكذيب سے بچنا ہے_

۵_ كردار و اعمال كى اصلاح كى جانب حركت كرنے كا مقدمہ تقوى اختيار كرنا ہے_فمن اتقى و اصلح

''اصلح'' پر ''اتقي'' كو مقدم كرنا، ہوسكتاہے رتبے كے تقدم كى طرف اشارہ ہو_

۶_ بعض قوميں اور امتيں ، خداوندمتعال كى جانب سے رسول اور پيامبر كى بعثت سے محروم تھيں _

اما ياتينكم رسل منكم

''ان'' شرطيہ اور ''مائے زائدہ سے مركب، كلمہ ''امّا'' تاكيد كے ليے ہے_ مائے زائدہ اور نون ثقيلہ كے ساتھ جملے كى تاكيد كا تقاضا يہ ہے كہ انبيائعليه‌السلام كى بعث قطعى اور يقينى ہے_ ''ان'' شرطيہ كے ذريعے جملے كے شروع ہونے كا مطلب يہ ہے كہ ممكن ہے بعض امتيں اور قوميں ، پيغمبر اور رسول (جيسى نعمت) سے محروم ہوں _

۷_ انبياء الہى كى تصديق كرنے والے اور تقوى اختيار كرنے والے نيك كردار لوگ، قيامت كے دن، عذاب الہى سے محفوظ اور ہر قسم كے غم و رنج سے دور ہونگے_فمن اتقى و اصلح فلا خوف عليهم و لا هم يحزنون

بعد والى آيت كے مطابق، (لاخوف) ''خوف نہ ہونے'' سے مراد ''دوزخ كى آگ ميں گرفتار ہونے سے محفوظ ہونا'' ہے_

۸_ قيامت كے دن، غير متقى اور بدكردار لوگوں پر غم و اور خوف كے بادل چھائے ہوئے ہوں گے_

فمن اتقى و اصلح فلا خوف عليهم و لا هم يحزنون

آيات خدا :آيات خدا كى تكذيب سے اجتناب ۴; آيات خدا كى تلاوت ۲

اطاعت :انبياء كى اطاعت كى اہميت ۴

امم :پيغمبر سے محروم امتيں ۶

انبياعليه‌السلام ء :انبياء پر ايمان لانے والے ۷; انبياء كا مبدائ۱; انبيا ء كا منتخب ہونا ۱; انبيا كى باتيں غور سے سننا ۴; انبياء كى جنس ۱;انبياء كى ذمہ دارى ۲; انبياء كى رسالت كے درميان وقفہ۶; انبيا ء كے اھداف ۳

۶۱۶

بے تقوى لوگ :بے تقوى افراد كا اخروى خوف ۸; بے تقوى افراد كا اخروى غم ۸

تقوى :تقوى كى اہميت ۳; تقوى كے آثار ۱۵

خدا تعالى :عذاب خدا ۷

رسل الہى : ۱

رفتار و كردار :رفتار و كردار كى اصلاح كے اسباب ۵

عمل :نيك و پسنديدہ عمل كى اہميت ۳

فاسد لوگ :فاسدوں كا اخروى خوف ۸; فاسد لوگوں كا اخروى غم ۸

قيامت :قيامت كے دن كا غم ۷; قيامت كے دن كى امنيت ۷

متقين :متقين كا اخرت ميں پر امن ہونا۷; متقين كے فضائل ۷

مؤمنين :مؤمنين كا آخرت ميں پر امن ہونا۷; مؤمنين كے فضائل ۷

آیت ۳۶

( وَالَّذِينَ كَذَّبُواْ بِآيَاتِنَا وَاسْتَكْبَرُواْ عَنْهَا أُوْلَـَئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ )

اور جن لوگوں نے ہمارے آيات كى تكذيب كى اور اكڑ گئے وہ سب جہنّى ميں اور اسى ميں ہميشہ رہنے والے ہيں

۱_ آيات الہى (انبياء پر نازل ہونے والے احكام و معارف) كى تكذيب كرنے والے اور رسالت انبياء كا انكار كرنے والے لوگوں كا انجام دوزخ كى آگ ميں گرفتار ہونا ہے_والذين كذبوا هم فيها خلدون

۲_ تكبر و غرور اور اپنے آپ كو برتر سمجھنے كے نتيجے ميں آيات الہى كو قبول نہ كرنے اور ان سے دور ہونے كا انجام، آتش جہنم ہے_

۶۱۷

والذين كذبوا بآيتنا واستكبروا عنها اولئك اصحب النار

استكبار كا معنى اپنے آپ كو بڑا و برتر جاننا اور تكبر كرنا ہے_ چونكہ يہ كلمہ حرف ''عن'' كے ساتھ متعدى ہوا ہے لہذا اعراض و امتناع كا معنى ديتاہے_ بنابرايں''استكبروا عنها'' يعنى''اعرضوا عنها متكبرين''

۳_ دوزخ كى آگ، دائمى اور ابدى ہے_ (لہذا) آيات الہى كو جھٹلانے والے ہميشہ اس ميں رہيں گے_

اولئك اصحاب النار هم فيها خلدون

آيات خدا :آيات خدا سے اعراض كرنے كى سزا ۲; آيات

خدا كو جھٹلانے والوں كا انجام ۱،۳

استكبار :استكبار كے آثار۲

انبيائعليه‌السلام :انبياء كو جھٹلانے والوں كا انجام ۱; انبياء كو جھٹلانے والوں كى سزا ۱

تكبر :تكبر كے آثار ۲

جہنم :آتش جہنم ۲، ۳; جہنم كا ابدى ہونا ۳;جہنم كے علل و اسباب ۲; جہنم ميں ہميشہ رہنا ۳

جہنمى لوگ : ۱، ۳

۶۱۸

آیت ۳۷

( فَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرَى عَلَى اللّهِ كَذِباً أَوْ كَذَّبَ بِآيَاتِهِ أُوْلَـئِكَ يَنَالُهُمْ نَصِيبُهُم مِّنَ الْكِتَابِ حَتَّى إِذَا جَاءتْهُمْ رُسُلُنَا يَتَوَفَّوْنَهُمْ قَالُواْ أَيْنَ مَا كُنتُمْ تَدْعُونَ مِن دُونِ اللّهِ قَالُواْ ضَلُّواْ عَنَّا وَشَهِدُواْ عَلَى أَنفُسِهِمْ أَنَّهُمْ كَانُواْ كَافِرِينَ )

اس سے بڑا ظالم كون ہے جو خدا پر چھوٹا الزام لگائے يا اس كى آيات كى تكذيب كرے _ ان لوگوں كو ان كى قسمت كا لكھا ملتارہے گا يہاں تك كہ جب ہمارے نمائندے فرشتے مّدت حيات پورى كرنے كے لئے آئيں گے تو پوچھيں گے كہ وہ سب كہاں ميں جن كو تم خدا كو چھوڑكر پكارا كرتے تھے _ وہ لوگ كہيں گے كہ وہ سب تم گم ہوگئے اور اس طرح اپنے خلاف خود بھى گواہى ديں گے كہ وہ لوگ كافر تھے

۱_ خداوندمتعال پر افترا باندھنے والے اور آيات الہى كو جھٹلانے والے افراد ہى ظالم ترين لوگ ہيں _

فمن اظلم ممن افترى على الله كذبا او كذب بآياته

۲_ آيات الہى كى تكذيب كى طرح، دين الہى ميں بدعت ايجاد كرنا بھى سب سے بڑا ظلم ہے_

فمن اظلم ممن افترى على الله كذبا او كذب بآياته

۳_ دنيا ميں ہر انسان كا حتمى طور پر حصہ اور نصيب لكھا ہوا ہے_اولئك ينالهم نصيبهم من الكتب

۴_ تمام لوگ، حتى كہ خداوند متعال پر افترا باندھنے

۶۱۹

والے اور اسكى آيات كو جھٹلانے والے بھي، اپنى موت كے آنے تك، اس دنيا ميں سے اپنا تعيين شدہ حصہ اور نصيب حاصل كريں گے_فمن اظلم اولئك ينالهم نصيبهم من الكتب حتى اذا جاء تهم رسلنا

''الكتاب'' مصدر اور اسم مفعول كے معنى ميں ہے_ يعنى مكتوب اور مقدر جبكہ ''من'' ابتدائے غايت كے ليے ہے يعنى مقدرات الہى ميں سے جو حصہ كافروں كا ہے وہ ان تك پہنچے گا

۵_ مشركين كى جان ليتے وقت موت كے فرشتوں كا ان سے گفتگو كرنا_قالو اين ما كنتم قالوا ضلوا عنا

۶_ بعض فرشتے خداوندمتعال كى جانب سے بہت سى ذمہ داريوں اور فرائض كے حامل ہيں _

اذا جاء تهم رسلنا يتوفونهم

۷_ خداوند متعال كى جانب سے بعض فرشتے بنى آدم كى جان لينے پر مامور ہيں _حتى اذا جاء تهم رسلنا يتوفونهم

۸_ انسانوں كى روح قبض كرنے كيلئے خدا نے كئي فرشتوں كو مامور كر ركھا ہےاذا جاء تهم رسلنا يتوفونهم

۹_ موت فنا اور نابودى نہيں ہے بلكہ اپنى جان فرشتوں كے سپرد كرناہے_اذا جاء تهم رسلنا يتوفونهم

مارنے كے ليے كلمہ ''توفي'' كا استعمال كرنا ( كہ جو كامل طور پر لے لينے'' كے معنى ميں ہے) نہ كہ كلمہ ہلاكت و غيرہ سے استفادہ كرنا، اس حقيقت كو ظاہر كررہاہے كہ انسان مرنے كے ساتھ ختم نہيں ہوجانا يعنى موت اسكى فنا نہيں ہے_

۱۰_ انسان كى تمام تر حقيقت، روح ہے_اذا جاء تهم رسلنا يتوفونهم

قرآن نے موت كو ''كامل لے لينے'' (توفي) سے تعبير كيا ہے_ جبكہ انسان كا جسم نہيں ليا جاتا_ بنابرايں ، انسان كى روح اور جان ہى اسكى تمام تر حقيقت ہے_

۱۱_ مشركين، مشكلات سے نجات اور رہائي دلوانے ميں اپنے معبودوں كے توانا اور كارساز ہونے پر عقيدہ ركھتے تھے_

اين ما كنتم تدعون من دون الله

۱۲_ موت كے وقت، اپنے جھوٹے معبودوں تك مشركين كى رسائي نہ ہونا_

قالوا اين ما كنتم تدعون من دون الله قالوا ضلوا عنا

۱۳_ اپنے معبودوں كے توانا اور كارساز ہوئے پر اعتقاد ركھنے كى وجہ سے مشركين كو موت كے وقت، ملائيكہ

۶۲۰