تفسير راہنما جلد ۵

 تفسير راہنما 0%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 744

 تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 744
مشاہدے: 134136
ڈاؤنلوڈ: 3249


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 744 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 134136 / ڈاؤنلوڈ: 3249
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 5

مؤلف:
اردو

آیت ۲۰

( الَّذِينَ آتَيْنَاهُمُ الْكِتَابَ يَعْرِفُونَهُ كَمَا يَعْرِفُونَ أَبْنَاءهُمُ الَّذِينَ خَسِرُواْ أَنفُسَهُمْ فَهُمْ لاَ يُؤْمِنُونَ )

جن لوگوں كو ہم نے كتاب دى ہے وہ پيغمبر كو اسى طرح پہچا نتے ہيں جس طرح اپنے اولاد كو پہچا نتے ہيں ليكن جن لوگوں نے اپنے نفس كو خسارہ ميں ڈال ديا ہے وہ ايمان نہيں لاسكتے

۱_ اہل كتاب (يہود و نصارى ) پيغمبر اكرم(ص) كو اپنے بيٹوں كى طرح پہنچانتے تھے_

الذين اتينهم الكتاب يعرفونه كما يعرفون ابناء هم

پہلى آيت ''اوحى الي ...'' كے قرينے سے ''يعرفونہ'' كى ضمير كا مرجع پيغمبر اكرم(ص) ہيں _

۲_ گذشتہ آسمانى كتابوں كا، پيغمبر اكرم(ص) كے اوصاف بيان كرنا اور آنحضرت (ص) كى رسالت كے بارے ميں پيش گوئي كرنا_قل اى شيء اكبر شهادة الذين اتينهم الكتاب يعرفونه كما يعرفون ابنا هم

۳_ گذشتہ آسمانى كتابيں حقانيت پيغمبر(ص) كے بارے ميں خداوند كى گواہى پر مشتمل تھيں _

قل اى شيء اكبر شهادة قل الله الذين اتينهم الكتاب يعرفونه

چونكہ پہلى آيت ميں خداوند كى شھادت (گواہي) كا ذكر تھا اور قرآن كو بھى بعنوان شاھد ذكر كيا گيا ہے اور اس كے بعد اہل كتاب كى پيغمبر(ص) سے آگاہى كى بات كى گئي ہے اس سے معلوم ہوتاہے كہ ان كا منبع علم آسمانى كتب تھيں دوم يہ كہ وہ كتابيں بھى حقانيت پيغمبر(ص) پر گواہ ہيں _

۴_ خداوند عالم نے پيغمبر(ص) كى رسالت كے بارے ميں ، اہل كتاب پر خود ان كى كتابوں كے ذريعے اتمام حجت كى ہے_الذين اتينهم الكتاب يعرفونه كما يعرفون ابناء هم فهم لا يؤمنون

پيغمبر(ص) كى شناخت او ر معرفت كے بارے ميں اہل كتاب كا منبع و منشا تورات و انجيل تھيں اور وہ آنحضرت(ص) كى رسالت كے منكر ہيں ، پس تورات و انجيل اتمام حجت الھى كا وسيلہ ہيں _

۶۱

۵_ پيغمبر(ص) اور اسلام سے اہل كتاب كا كفر اختيار كرنا، صدر اسلام كے مشركين كے ليے، ايمان سے پہلو تہى كرنے كا بہانہ تھا_لتشهدون ان مع الله الهة اخري الذين اتينهم الكتاب يعرفونه

اس آيت ميں اصل موضوع مشركين اور ان كا ايمان نہ لانا ہے اور اہل كتاب كے بارے ميں ، بحث ہوسكتاہے اس سؤال كے جواب كے ليے جو مشركين كو در پيش تھا كہ اگر پيغمبر(ص) برحق ہيں تو اہل كتاب آنحضرت(ص) پر ايمان كيوں نہيں لاتے ؟ جبكہ اہل كتاب بھى ايك آسمانى دين كے پيروكار ہيں _

۶_ پيغمبر(ص) كى حقانيت سے مكمل آگاہى كے باوجود اہل كتاب كا آنحضرت(ص) كى مخالفت ميں عناد و ہٹ دھرمى سے كام لينا_الذين اتينهم الكتاب يعرفونه كما يعرفون ابناء هم فهم لا يؤمنون

۷_ حقانيت پيغمبر (ص) كو چھپانے اور آپ(ص) پر ايمان نہ لانے كى وجہ سے خداوند كا اہل كتاب كى سرزنش كرنا_

الذين اتينهم الكتاب الذين خسروا انفسهم فهم لا يؤمنون

۸_ اہل كتاب، قرآن اور اسكى حقانيت سے اپنى اولاد كى طرح آگاہ تھے_و اوحى الى هذا القرآن الذين ء اتينهم الكتاب يعرفونه كما يعرفون ابنا ء هم

''يعرفونہ'' كى ضمير كے مرجع كے بارے ميں چند احتمالات ميں سے ايك قرآن ہے_ كہ جو پہلى آيت ميں صراحت كے ساتھ نبوت و توحيد پر بعنوان شاہدذكر كيا گيا ہے_

۹_ اپنے آپ كو نقصان پہنچانا اور تباہ كرنا، ايمان لانے سے مانع ہے_الذين خسروا انفسهم فهم لا يؤمنون

۱۰_ اپنى جانوں كو تباہ كرنے كى وجہ سے، اہل كتاب كا پيغمبر(ص) پر ايمان نہ لانا_الذين اتينهم الكتاب يعرفونه ...الذين خسروا انفسهم فهم لا يؤمنون

۱۱_ جنہوں نے اپنى جانوں كو خسارے ميں ڈال ركھاہے وہى رسالت پيغمبر(ص) كا انكار كرتے ہيں _

الذين خسروا انفسهم فهم لا يؤمنون

۱۲_ اہل كتاب ميں سے حقانيت پيغمبر(ص) پر پردہ ڈالنے والے، ايمان نہيں لائيں گے_

الذين اتينهم الكتاب يعرفونه فهم لا يؤمنون

۱۳_عن ابى عبدالله عليه‌السلام قال : هذه الآية نزلت فى اليهود و النصارى يقول الله تبارك و

۶۲

تعالي: ''الذين آتينا هم الكتاب يعنى التوراة والانجيل_ يعرفونه يعنى رسول الله(ص) لان الله عزوجل قد انزل عليهم فى التوراة و الانجيل والزبور صفة محمد(ص) و مبعثه (۱)

امام صادقعليه‌السلام فرماتے ہيں : يہ آيت يہود و نصارى كے بارے ميں نازل ہوئي ہے_ خداوند تبارك و تعالى فرماتاہے : ''وہ لوگ كہ جن كو ہم نے آسمانى كتاب يعنى تورات و انجيل_ دى ہے اس كو (يعنى رسول خدا(ص) كو) پہنچانتے ہيں _ چونكہ خداوند عزوجل نے ان كے ليے تورات ، انجيل اور زبور ميں محمد(ص) كى نشاني، اوصاف اور آپ(ص) كى بعثت كى (علائم) ذكر كى ہيں _

آسمانى كتب :آسمانى كتابوں كى پيش گوئي ۲; آسمانى كتابوں كى تعليمات ۲;آسمانى كتب كى گواہى ۳

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) اور آسمانى كتب ۲،۳،۴; آنحضرت (ص) اور انجيل ۱۳ ; آنحضرت(ص) اور تورات ۱۳; آنحضرت اور زبور ۱۳; آنحضرت(ص) كى تكذيب كے اسباب ۱۱; آنحضرت(ص) كى حقانيت ۶; آنحضرت(ص) كى حقانيت پر دلائل ۱۳;آنحضرت(ص) كى حقانيت پر گواہ ۳; آنحضرت(ص) كى حقانيت كا كتمان ۷، ۱۲،آنحضرت(ص) كے دشمن ۶

اتمام حجت :اہل كتاب پر اتمام حجت ۴

اسلام :تاريخ صدر اسلام ۱

اہل كتاب :اہل كتاب اور اسلام ۵; اہل كتاب اور قرآن ۸; اہل كتاب و كتمان حق ۶، ۷، ۱۲; اہل كتاب و محمد(ص) ۱ ۵، ۶، ۱۰، ۱۲، ۱۳; اہل كتاب كا كفر۵، ۷، ۱۲ ;اہل كتاب كى دشمنى ۶; اہل كتاب كى سرزنش۷;اہل كتاب كى ہٹ دھرمي۶; (اہل كتاب كے ايمان كے موانع ۱۰ ۱۲

ايمان :ايمان كے موانع ۹

خدا تعالي:خدا كى جانب سے اتمام حجت ۴; خدا كى جانب سے سرزنش ۷; گواہى خدا ۳

خسارہ:خسارہ كے موارد۱۱

خود :اپنے آپ كو ضرر پہنچانے كے آثار ۹، ۱۰، ۱۱; اپنا

____________________

۱) تفسير قمي، ج ۱ ص ۳۳، نور الثقلين، ج ۱ ص ۷۰۸ ح/ ۳۷_

۶۳

سرمايہ تباہ كرنا ۱۰، ۱۱

روايت : ۱۳

قرآن :حقانيت قرآن ۸

كفر :اسلام سے كفر ۵; محمد(ص) سے كفر ۵

مشركين :صدر اسلام كے مشركين كى بہانہ جوئي ۵; مشركين كے ايمان لانے كے موانع ۵

آیت ۲۱

( وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرَى عَلَى اللّهِ كَذِباً أَوْ كَذَّبَ بِآيَاتِهِ إِنَّهُ لاَ يُفْلِحُ الظَّالِمُونَ )

اس سے زيادہ ظالم كون ہو سكتا ہے جو خدا پر بہتان باند ھے اور اس كى آيات كى تكذيب كرے _ يقينا ان ظالمين كے لئے نجات نہيں ہے

۱_ خدا پر افترا(جھوٹ) باندھنے والے، ظالم ترين لوگ ہيں _و من اظلم ممن افترى على الله كذبا

۲_ آيات خدا كو جھٹلانے والے ظالم ترين لوگ ہيں _و من اظلم ممن او كذب بآياته

۳_ خداوند پر افترا باندھنا اور آيات الہى كو جھٹلانا ظلم عظيم ہے_و من اظلم ممن افترى على الله كذبا اوكذب بآياته

۴_ گناہوں كے مراتب اور درجہ بندى كو جاننے كا اساسى معيار ظلم ہے

و من اظلم ممن افترى على الله كذبا او كذب بآياته

۵_ حقانيت پيغمبر اكرم(ص) كو چھپانا، آيات الہى كو جھٹلانے كا واضح مصداق اور سب سے بڑا ظلم ہے_

الذين اتينهم الكتاب و من اظلم ممن افترى على الله كذبا او كذب بآياته

گذشتہ آيت ميں پيغمبر(ص) كو جھٹلانے كى بحث ہورہى تھي_ اور اس آيت ميں آنحضرت(ص) كو جھٹلانے

۶۴

والوں كو خبردار كيا جارہاہے چونكہ آنحضرت(ص) آيات الہى كا روشن ترين مصداق ہيں _

۶_ مشركين، خدا پر افترا باندھنے والوں اور آيات الہى كو جھٹلانے والوں كا واضح ترين مصداق ہيں _

اء نكم لتشهدون ان مع الله ء الهة من اظلم ممن افتري او كذب بآياته

۷_ خداوندمتعال پر افترا باندھنا اور آيات الہى كو جھٹلانا، سعادت و رستگارى سے مانع بنتاہے_

و من اظلم ممن افترى على الله كذبا او كذب بآياته انه لا يفلح الظلمون

۸_ علمائے اہل كتاب، آيات الہى كو جھٹلانے والے ظالم اور سعادت و رستگارى سے محروم ہيں _

الذين اتينهم الكتاب يعرفونه و من انه لا يفلح الظلمون

''اتيناھم'' كى ضمير سے مراد اور حكم و موضوع كے قرينہ كى بناء پر علمائے اہل كتاب ہيں كہ جو آسمانى كتابيں اخذ كرنے والے ہيں نہ كہ يہود و نصارى ميں سے عام لوگ_

۹_ دين ميں بدعت، سب سے بڑا ظلم اور سعادت و رستگارى سے مانع ہے_

و من اظلم ممن افترى على الله كذبا انه لا يفلح الظالمون

۱۰_ خداوندعالم كے بارے ميں شرك كرنا، سب سے بڑا ظلم اور سعادت و رستگارى سے مانع ہے_

و اننى برى مما تشركون و من اظلم ممن افتري انه لا يفلح الظلمون

۱۱_ خداوند عالم پر افترا باندھنے والوں اور آيات الہى كو جھٹلانے والوں كو خدا كى جانب سے خبردار كرنا اور انھيں برے انجام سے ڈرانا_و من اظلم ممن افترى على الله كذبا او كذب بآياته انه لا يفلح الظلمون

۱۲_ ظالم لوگ، سعادت و رستگارى سے محروم ہيں _انه لا يفلح الظلمون

۱۳_ ظالموں كو خدا اور پيغمبر(ص) كے مقابلے سے كچھ بھى نہيں ملے گا اور وہ اپنے مقاصد ميں كامياب نہيں ہونگے_

قل اى شيء اكبر شهادة الذين ء اتينهم الكتاب انه لا يفلح الظالمون

آيات كے درميان ارتباط اور مشركين و اہل كتاب (كہ جو خدا و رسول(ص) كے مقابلے ميں تھے) پر ظالم كے اطلاق، نيز ''لا يفلح الظالمون'' سے ظاہر ہوتاہے كہ وہ (مشركين و اہل كتاب) ايسے مقاصد و اہداف حاصل كرنا چاہتے تھے كہ جن ميں وہ كامياب نہيں ہوئے ہيں اور نہ ہوسكيں گے_

۱۴_ خدا كى يكتائي اور پيغمبر اكرم(ص) كى رسالت كے محور پر حركت كرنا (ہي) فلاح و رستگارى تك پہنچنے كا راستہ ہے_

۶۵

قل اى شيء اكبر شهادة الذين اتينهم الكتاب انه لا يفلح الظلمون

شرك اور افترا ظلم ہے اور رستگارى و سعادت سے مانع ہے لہذا توحيد اختيار كرنا اور خداوند پر افترا سے بچنا ہى فلاح و رستگارى تك پہنچنے كا راستہ ہے_

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كى حقانيت كو چھپانا۵;آنحضرت(ص) كے خلاف جنگ ۱۳

آيات خدا :آيات خدا كو جھٹلانا ۵; آيات خدا كو جھٹلانے كا ظلم ۲، ۳; آيات خدا كو جھٹلانے كے آثار ۷، ۸; آيات خدا كے مكذبين ۲، ۶، ۸; مكذبين كا انجام ۱۱; مكذبين كو خبردار كيا جانا ۱۱

افترا :خدا پر افترا باندھنے كا ظلم ہونا ۱، ۳;خدا پر افترا باندھنے كے آثار ۷

بدعت :بدعت كا ظلم ہونا ۹;بدعت كے آثار ۹

توحيد :آثار توحيد ۱۴

حق :ظلم كتمان حق ۵

خدا تعالى :خداوند سے جنگ ۱۳; خداوند كا تنبيہ كرنا ۱۱;خداوند كا خبردار كرنا ۱۱

خدا پر افترا باندھنے والے : ۱، ۶

رستگارى (فلاح):رستگارى سے محروم لوگ ۱۲; رستگارى سے محروميت ۸;رستگارى كے عوامل ۱۴; رستگارى كے موانع ۷، ۹، ۱۰

سرانجام :برا سرانجام ۱۱

سعادت :سعادت سے محروم ۱۲; سعادت سے محروميت ۸; سعادت كے موانع ۷، ۹، ۱۰

شرك :شرك كے آثار ۱۰

ظالمين : ۱، ۲، ۸

ظالمين اور محمد(ص) ، ۱۳; ظالمين كى جنگ۱۳; ظالمين كى محروميت ۱۲; ظالمين كى ناكامى ۱۳

ظلم :آثار ظلم ۴، ۱۲; سب سے بڑا ظلم ۳، ۵، ۹، ۱۰; مراتب ظلم ۱، ۲، ۳، ۵، ۹، ۱۰; موارد ظلم ۳، ۵، ۹، ۱۰

۶۶

علمائے اہل كتاب :علمائے اہل كتاب كا ظلم ۸; علمائے اہل كتاب كي

محروميت ۸

گناہ :گناہ كو پركھنے كا معيار ۴; گناہ كے مراتب۴

مشركين : ۶

آیت ۲۲

( وَيَوْمَ نَحْشُرُهُمْ جَمِيعاً ثُمَّ نَقُولُ لِلَّذِينَ أَشْرَكُواْ أَيْنَ شُرَكَآؤُكُمُ الَّذِينَ كُنتُمْ تَزْعُمُونَ )

قيام كے دن ہم سب كو ايك ساتھ اٹھائيں گے پھر مشركين سے كہيں گے كہ تمھارے وہ شركاء كہاں ہيں جو تمھارے خيال ميں خدا كے شريك تھے

۱_ خداوند عالم تمام بنى آدم كو قيامت كے دن (ايك جگہ) جمع كرے گا_و يوم نحشرهم جيمعا

۲_ واقعات قيامت كا ياد دلانا، مشركين اور خداوند متعال پر افتراء باندھنے والوں كو ايك قسم كى تنبيہ ہے_

و يوم نحشرهم جميعا ثم نقول للذين اشركوا

۳_ تمام ظالمين ( اہل كتاب اور مشركين) كو خداوند عالم قيامت كے دن اكٹھا كرنے والا ہے _انه لا يفلح الظالمون ...و يوم نحشرهم جيمعا گذشتہ آيات ميں مشركين اور اہل كتاب كے بارے ميں بحث كى گئي ہے لہذا يہى دو گروہ (مذكورہ مفہوم ميں ) ظالموں كے واضح ترين مصاديق كے عنوان سے مشخص كئے گئے ہيں _

۴_ خداوندعالم كے ليے شريك قرار دينے كى وجہ سے قيامت كے دن مشركين سے پوچھ گچھ اور ان كا محاكمہ _

اين شركاؤكم الذين كنتم تزعمون

۵_ قيامت كے دن مشركين سے بازپرس كے دوران ان كے خيالى معبودوں كے مقام و منزلت كے بارے ميں سوال كيا جانا_ثم نقول للذين اشركوا اين شركاؤكم الذين كنتم تزعمون

۶۷

۶_ قيامت كے دن مشركين اور ظالمين سے ذلت آميز پوچھ گچھ، سعادت و رستگارى سے ان كى محروميت كى علامت ہے_انه لا يفلح الظلمون، و يوم نحشرهم جميعا ثم نقول للذين اشركوا اين شركاؤكم

۷_ قيامت، مشركين سے مذاق اور ان كے جھوٹے خداؤں كے ناحق اور ناتوان ثابت كرنے كا دن ہے_

و يوم نحشرهم جميعا ثم نقول للذين اشركوا اين شركاؤكم الذين كنتم تزعمون

۸_ مشركين كا اپنے بے بنياد توہمات ميں مبتلا ہونا اور قيامت كے دن جھوٹے خداؤں سے مدد و دست گير ى كى اميد ركھنا_اين شركاؤكم الذين تزعمون

۹_ خداوندمتعال كے ليے شريك قرار دينا، مشركين كے بے بنياد تفكرات كا نتيجہ اور خود ان كا اپنا گھڑا ہوا (عقيدہ) ہے_

اين شركاؤكم الذين كنتم تزعمون ''زعم'' فكر كو كہتے ہيں كہ جو كسى صحيح بنياد پر قائم نہ ہو بلكہ اس كى بنياد توہمات پر ہو _ ''راغب كے بقول:''الزعم حكاية قول يكون مظنة للكذب''

۱۰_ خداوند متعال كے ليے شريك قرار دينے ميں مشركين فقط گمان و حدس پر بھروسہ ركھتے تھے_

اين شركاؤكم الذين كنتم تزعمون

۱۱_ قيامت، مشركين و غير مشركين سب كے ليے حقانيت توحيد كے ظاہر ہونے كا دن ہے_

ثم نقول للذين اشركوا اين شركاؤكم الذين كنتم تزعمون

انسان :انسانوں كا اخروى حشر ۱

اہل كتاب :اہل كتاب اور قيامت ۳;اہل كتاب كا اخروى حشر ۳

باطل معبود :باطل معبود روز قيامت ميں ۷; باطل معبودوں سے سوال ۵; باطل معبودوں كا بطلان ۷ ; باطل معبودوں كى ناتواني۷

خدا تعالى :افعال خدا ۱، ۳

خدا پر افترا باندھنے والے :خدا پرافترا باندھنے والوں كو تنبيہ ۲

ذكر :ذكر قيامت ۲

۶۸

رستگارى :رستگارى (فلاح) سے محروميت كى علائم ۶

سعادت:سعادت سے محروميت كى نشانياں ۶

شرك :شرك كى سزا ۴; شرك كے اسباب ۱۰;منشاے شرك ۹

ظالمين :ظالموں كا اخروى حشر ۳; ظالموں كى اخروى ذلت ۶;ظالمين اور قيامت ۳; ظالمين كا اخروى محاكمہ ۶

ظن :ظن و گمان پر بھروسہ ۱۰

قيامت :قيامت كے دن اجتماع ۱، ۳; قيامت كے دن توحيد كا ظہور ۱۱; قيامت كے دن حقائق كاظاہر ہونا ۷، ۱۱; قيامت كے دن مؤاخذہ ۴، ۵، ۶

مشركين :عقيدہ مشركين ۸، ۹، ۱۰; مشركين قيامت ميں ۳، ۷، ۸; مشركين كا اخروى حشر ۳; مشركين كا اخروى محاكمہ۴، ۵، ۶; شركين كا مذاق ۷;مشركين كو خبردار كيا جانا ۳;مشركين كى اخروى ذلت ۶; مشركين كى اميدوارى ۸

مدد طلب كرنا:باطل معبودوں سے مددطلب كرنا۸

آیت ۲۳

( ثُمَّ لَمْ تَكُن فِتْنَتُهُمْ إِلاَّ أَن قَالُواْ وَاللّهِ رَبِّنَا مَا كُنَّا مُشْرِكِينَ )

اس كے بعد ان كا كو ئي فتنہ نہ ہو گا سوائے اس كے كہ يہ كہہ ديں كہ خدا كى قسم ہم مشرك نہيں تھے

۱_ قيامت كے دن مشركين كے پاس اپنے شرك سے انكار كے علاوہ اور كوئي چارہ نہيں _

ثم لم تكن فتنتهم الا ان قالوا و الله ربنا ما كنا مشركين

فتنہ كے معانى ميں سے ايك معني، اعتذار (عذر خواہي) ہے كہ جس سے مراد اس آيت ميں ''فرار و نجات كا راستہ'' ہے_

۶۹

۲_ قيامت كے دن، مشركين كا بے يارو مددگار ہونا اور ان كے معبودوں كا انھيں مدد پہنچانے سے عاجز ہونا_

اين شركاؤكم ثم لم تكن فتنتهم الا ان قالوا والله ربنا ما كنا مشركين

اس آيت اور گذشتہ آيت ميں قيامت كے دن مشركين كے حالات كا ايك نقشہ كھينچا گيا ہے_ گذشتہ آيت ميں مشركين كو خطاب كيا گيا ہے ''اين شركاؤكم ؟'' اور اس آيت ميں جواب دينے اور دفاع كرنے سے ان كى عاجزي، ناتوانى اور بے چارگى كو بيان كيا گيا ہے_

۳_ قيامت كے دن، مشركين كا دنيا ميں اپنے مشر نہ ہونے پر جھوٹى قسم كھانا_والله ربنا ما كنا مشركين

۴_ قيامت، مشركين كى رسوائي اور انكے شرك آلود عقائد كے بطلان كے ظاہر ہونے كا دن ہے_

ثم لم تكن فتنتهم والله ربنا ما كنا مشركين

۵_ قيامت كے دن مشركين كا اپنے شرك كى وضاحت كرنے كى كوشش كرنااور اس كے نتائج سے فرار كرنا_

والله ربنا ما كنا مشركين

مندرجہ بالا مفہوم اس احتمال كى بنا پر ہے كہ مشركين نے يہ جملہ جھوٹ بولتے ہوئے اپنے شرك كى نفى كرنے كى نيت سے نہيں كہا ہوگا بلكہ ان كى مراد يہ ہوگى كہ ہمارا مقصد حق تھا اور ہم بتوں كو فقط حق كا مظہر جانتے تھے نہ كہ شريك خدا_

۶_ قيامت كے دن،مشركين كا خداوندمتعال كى ربوبيت اور الوھيت كا اعتراف كرنا_والله ربنا ما كنا مشركين

۷_ قيامت كے دن انسان كى چھپى ہوئي خصلتوں اور عادات كا ظاہرہونا_و الله ربنا ما كنا مشركين _

مشركين قيامت كے دن جھوٹ بولتے ہيں جبكہ ان كے ليے (اس جھوٹ كا) كوئي فائدہ نہيں _ ليكن انكا يہ جھوٹ بقول صاحب الميزان (علامہ طباطبائي) ان كے اندر، جھوٹ بولنے كى خصلت و عادات كے راسخ ہونے كى وجہ سے ہے_

۸_المروى عن ابى عبدالله عليه‌السلام : ان المراد من ''فتنتهم'' معذرتهم (۱)

امام صادقعليه‌السلام سے روايت ہے كہ آيت ''ثم لم تكن فتنتھم'' ميں ''فتنتھم'' سے مراد (قيامت كے دن) مشركين كى عذر خواہى ہے_

انسان :

____________________

۱) مجمع البيان ج/۴ ص ۴۴۰، نور الثقلين، ج ۱ ص ۷۰۸ ح ۳۸_

۷۰

قيامت كے دن انسانى خصلتيں ۷

باطل معبود :باطل معبودوں كا ضعف ۲; باطل معبود قيامت كے دن ۲

خدا :ربوبيت خدا ۶

روايت : ۸

شرك :شرك كے بطلان كا ظاہر ہونا ۴

عقيدہ :قيامت كے دن باطل عقيدہ ۴

قيامت :قيامت كے دن جھوٹى قسم ۳; قيامت كے دن حقائق ظاہر ہونا ۴، ۷

مشركين :مشركين اور انكار شرك ۱،۳، مشركين اور شرك كى وضاحت ۵; مشركين اور قيامت ۱،۲،۳،۴ ،۵، ۶، ۸ ; مشركين كا آخرت ميں كوشش كرنا ۵; مشركين كا اخروى اقرار ۶; مشركين كا اخروى جھوٹ ۳; مشركين كا بے سہارا ہونا ۲; مشركين كى اخروى رسوائي ۷ ; مشركين كى اخروى عذرخواہى ۸; مشركين كے عقيدے كا بطلان ۴

آیت ۲۴

( انظُرْ كَيْفَ كَذَبُواْ عَلَى أَنفُسِهِمْ وَضَلَّ عَنْهُم مَّا كَانُواْ يَفْتَرُونَ )

ديكھئے انھوں نے كس طرح اپنے آپ كو جھٹلا يا اور كس طرح ان كا افترا حقيقت سے دور نكلا (۲۴)

۱_ مشركين قيامت كے دن جھوٹ بول كر دنيا ميں اپنے شرك سے انكار كر ديں گے_

والله ربنا ما كنا مشركين انظر كيف كذبوا على انفسهم

۲_ شرك كا باطل ہونا اور اس پر اعتقاد ركھنا اپنے آپ كو جھوٹ ميں ملوث كرنا ہے_انظر كيف كذبوا على انفسهم

ہوسكتاہے جملہ ''كذبوا ...'' دنيا ميں مشركين

۷۱

كا حال بيان كررہا ہو_ يعنى مشركين نے دنيا ميں مشركانہ عقيدے كے ذريعے اپنے آپ كو جھوٹ ميں ملوث كر ركھاہے_ جبكہ انسان كى فطرت اورجان توحيد پر گواہ ہے_

۳_ قيامت كے دن شرك كے بطلان اور جھوٹے معبودوں كى بيہودگى كا آشكار ہونا_

و ضل عنهم ما كانوا يفترون فعل ''ضل'' كا استعمال كسى شئے كے نابود ہونے كے وقت ہوتا ہے_ لسان العرب ميں ہے :''ضل الشي اذا ضاع''

۴_ قيامت كے دن، عقيدہ شرك كے بے بنياد اور بيہودہ ہونے كا ظاہر ہونا ايك قابل غور اور سبق آموز منظر ہے_

انظر كيف كذبوا على انفسهم و ضل عنهم ما كانوا يفترون

۵_ مشركين دنيا ميں اپنے شرك پر اصرار كرنے كے برعكس آخرت ميں شدت كے ساتھ اسكا انكا ركريں گے_

قالوا والله ربنا ما كنا مشركين و ضل عنهم ما كانوا يفترون

جملہ ''ما كانوا يفترون'' ما ضى استمرارى كا فائدہ دے رہا ہے كہ جو مشركين كے دنيا ميں اپنے عقائد كے دوام اور اصرار پر دلالت كرتاہے_

۶_ قيامت، حقائق كے روشن ہونے اور توہمات كے اجاگر ہونے كا دن ہے_وضل عنهم كانوا يفترون

۷_ پيغمبر اكرم(ص) ابھى سے قيامت كے دن مشركين كے ذلت آميز انجام كا مشاہدہ فرما رہے ہيں _

انظر كيف كذبوا على انفسهم و ضل عنهم ما كانوا يفترون

''فعل ''انظر'' پيغمبر(ص) سے خطاب ہے_ اس مخصوص مخاطب سے يہ احتمال قوى ہوجاتاہے كہ پيغمبر(ص) دنيا ميں بھى اپنى ملكوتى آنكھوں سے قيامت كے مناظر كو ديكھ رہے ہيں _

۸_ شرك، ايك افترا اور من گھڑت تفكر ہے_و ضل عنهم ما كانوا يفترون

۹_ مشركين كا (دنيا كے علاوہ) قيامت ميں بھى جھوٹ بولنا_انظر كيف كذبوا على انفسهم و ضل عنهم ما كانوا يفترون

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كا علم غيب

باطل معبود :باطل معبودوں اور خداؤں كا بطلان ۳; باطل معبود

۷۲

قيامت ميں ۳

خود :خودپر جھوٹ باندھنا ۲

شرك :شرك كا افترا ۸; شرك كا بطلان ۳، ۸; شرك كا غير منطقى ہونا۴;شرك كى حقيقت ۲،۸; شرك كے بطلان كا ظہور ۴

عقيدہ :عقيدہ باطل ۲، ۸

قيامت :قيامت كے دن جھوٹ ۱; قيامت كے دن حقائق كا ظاہر ہونا، ۳، ۴، ۶; قيامت كے دن يقين آجانا ۶

مشركين :مشركين اور شرك كا انكار ۱، ۵; مشركين اور قيامت ۱، ۵، ۹;مشركين كا مقدر۷; مشركين كى اخروى دروغگوئي ۱، ۹; مشركين كى اخروى ذلت ۷

آیت ۲۵

( وَمِنْهُم مَّن يَسْتَمِعُ إِلَيْكَ وَجَعَلْنَا عَلَى قُلُوبِهِمْ أَكِنَّةً أَن يَفْقَهُوهُ وَفِي آذَانِهِمْ وَقْرأى وَإِن يَرَوْاْ كُلَّ آية لاَّ يُؤْمِنُواْ بِهَا حَتَّى إِذَا جَآؤُوكَ يُجَادِلُونَكَ يَقُولُ الَّذِينَ كَفَرُواْ إِنْ هَذَا إِلاَّ أَسَاطِيرُ الأَوَّلِينَ )

اور ان ميں سے بعض لوگ كان لگا كر آپ كى بات سنتے ہيں ليكن ہم نے ان كے دلوں پرپردے ڈال ديئےيں _ يہ سمجھ نہيں سكتے ہيں اور ان كے كانوں ميں بھى بہر اپن ہے _يہ اگر تمام نشانيوں كو ديكھ ليں تو بھى ايمان نہ لائيں گے يہاں تك كہ جب آپ كے پاس آئيں گے تو بھى بحث كريں گے اور كفّار كہيں گے كہ يہ قرآن تو صرف اگلے لوگوں كى كہانى ہے

۱_ بعض مشركين كلام پيغمبر(ص) كو سننے كے باوجود اسے سمجھنے سے عاجز ہيں _

و منهم من يستمع اليك و جعلنا على قلوبهم اكنة ان يفقهوه و فى ا ذانهم و قرا

۷۳

گذشتہ آيات كے قرينے سے ''منھم'' كى ضمير كا مرجع مشركين ہے_

۲_ حق دشمنى كى بنا پر كفر و شرك پر اصرار كرنا، انسان كے دل پر پردہ پڑنے اور كانوں كے بھارى ہونے كا موجب بنتاہے_و جعلنا على قلوبهم اكنة ان يفقهوه و فى اذانهم و قرا

آيت كے دوسرے جملات مثلاً ''كل اية ...'' اور ''يجادلونك ...'' سے ''اصرار'' اور ''حق دشمنى '' جيسے مفاہيم اخذ كيئے گئے ہيں _

۳_ اللہ تعالى بعض كافروں كے دلوں پر متعدد پردے ڈالنے والا اور انكے كانوں كو بوجھل كرنے والا ہے_

و جعلنا على قلوبهم اكنة ان يفقهوه و فى اذانهم و قرا

۴_ حق كو قبول نہ كرنے والے مشركين كا الہى معارف و حقائق كو نہ سمجھنا خود انہى كے اعمال كا نتيجہ ہے_

و جعلنا على قلوبهم اكنة ان يفقهوه و فى اذانهم و قرا مشركين كى ''فى اذانھم و قرا ان يروا يجادلونك ...'' سے توصيف كرنا، گويا، ان كے دلوں پر مہر لگنے ميں انہى عوامل كى تاثير و كردار بيان كرناہے چنانچہ اسى ليے''يقول الذين كفروا ...'' كے ليے ضمير كے بجائے موصول لايا گيا ہے_

۵_ كان، شناخت و معرفت كے آلات ہيں اور قلب و دل، سمجھنے كا مقام ہے_

و منهم من يستمع اليك و جعلنا على قلوبهم اكنة ان يفقهوه و فى اذانهم

۶_ بعض مشركين، ہر قسم كا معجزہ اور آيت الہى ديكھنے كے باوجود ايمان نہيں لائيں گے_

و ان يروا كل آية لا يؤمنوا بها

۷_ انسان كے دل و افكار پر پردہ كا پڑجانا ہر قسم كے معجزے اور آيت الہى سے انكار كا مقدمہ ہے_

و جعلنا على قلوبهم اكنة ان يفقهوه و ان يروا كل آية لا يؤمنوا بها

۸_ مشركين جب پيغمبر(ص) كے حضور آتے تو انكار و ہٹ دھرمى كى بنا پر قرآن اور رسالت پيغمبر(ص) كے بارے ميں بحث و تكرار كرنے لگتے_حتى اذا جاء وك يجادلونك يقول الذين كفروا

۹_ وہى مشركين پيغمبر(ص) كے حضور فقط بحث و تكراركے ليے آتے تھے جو انتہائي عناد اور ہٹ دھرمى كا شكار تھے_

حتى اذا جاء وك يجادلونك

۷۴

۱۰_ قرآن كو افسانہ كہنا، اسلام كے خلاف كفار و مشركين كى جنگ كا ايك طريقہ ہے_

حتى اذا جاء وك يجادلونك يقول الذين كفروا ان هذا الا اساطير الاولين

۱۱_ جنگ و جدال اور ھٹ دھرمى كى عادت، حق كو سمجھنے اور قبول كرنے سے مانع بنتى ہے_

حتى اذا جاؤك يجادلونك يقول الذين كفروا ان هذا الا اساطير الاولين

۱۲_ قرآن اور پيغبر اكرم(ص) كا مقابلہ كرنے سے كفار كى ناتوانى و عاجزي_

حتى اذا جاء وك يجادلونك يقول الذين كفروا ان هذا الا اساطير الاولين

مشركين كا جدال اور تہمت بازى سے كام لينا، اس بات كو ظاہر كرتاہے كہ ان كے پاس قرآن و پيغمبر(ص) كا مقابلہ كرنے كے ليے كوئي منطقى اور صحيح راستہ نہيں تھا_

۱۳_ قرآن مشركين كے ليے زيبا اور قابل كشش تھا_يقول الذين كفروا ان هذا الا اساطير الاولين

''اساطير'' خوبصورت اور مزين كلام كو كہتے ہيں''سطر فلان على فلان اذا زخرف له الاقاويل و نمقها'' (لسان العرب)

۱۴_ پيغمبر(ص) اور (دوسرے) الہى رھبروں كے ليے كفار اور مخالفين كى نفسيات اور انكے حيلوں و بہانوں سے آگاہ ہونا ضرورى ہے_و منهم من يستمع اليك ان هذا الا اساطير الاولين

اس آيت اور گذشتہ آيت ميں مخالفين قرآن كى نفسيات اور انكے طور طريقوں كو بيان كيا گيا ہے_ اس بيان سے پتہ چلتاہے كہ قرآن كے مخالفين كے افكار و كردار سے آگاہى كس قدر اہميت كى حامل ہے_

۱۵_ قرآن كوافسانہ كہنا اور اس كے مقابلے ميں جنگ و جدال اور سختى دكھانا كفر ہے_يقول الذين كفروا ان هذا الاَّ اساطير الاولين

۱۶_ شرك، كفر اور مشرك كافر ہے_والله ربنا ما كنا مشركين يقول الذين كفروا

آيت كے اول ميں ''منھم من يستمع'' كا مرجع ضمير، وہ مشركين ہيں جنكا تذكرہ گذشتہ آيات ميں كيا گيا ہے اور آيت كے آخر ميں اسى گروہ كو ''الذين كفروا'' سے ياد كيا گيا ہے_ كہ جو در حقيقت اضمار كے بارے ميں اظہار ہے_ اسى سے مندرجہ بالا مفہوم اخذ كيا گيا ہے_

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) سے جنگ ۱۲ ; آنحضرت(ص) سے مجادلہ ۸،۹;آنحضرت(ص) كو جھٹلانا ۸ ; آنحضرت كى ذمہ

۷۵

دارى ۱۴;آنحضرت(ص) كے دشمن ۹ ;

آيات خدا :آيات خدا كو جھٹلانے كا مقدمہ ۷

حق :حق دشمنى كے آثار ۲; حق كو درك كرنے كے موانع ۱۱; قبول حق كے موانع ۱۱

خدا تعالي:افعال خدا ۳

دشمن شناسى :دشمن شناسى كى اہميت ۱۴

دين :دين كو سمجھنے سے محروميت ۴

رہبرى :دينى قيادت و رہبرى كى ذمہ داري۱۴; رہبر و قائد كى دشمن شناسى ۱۴

شرك :شرك پر اصرار كرنے كے آثار ۲; شرك كا كفر ہونا ۱۶

شناخت :شناخت و معرف كے آلات و ابزار ۵; موانع شناخت ۴

عمل :عمل كے آثار ۴

فھم :فھم و ادراك كا مقام و منزلت ۵

قرآن :قرآن اور مشركين ۱۳;قرآن سے مبارزہ ۱۰، ۱۲، ۱۵;قرآن كو جھٹلانا۸; قرآن كى جذابيت۱۳; قرآن كى عظمت ۱۳;قرآن كے افسانہ ہونے كى تہمت ۱۰، ۱۵;

قلب :قلب پر مہر لگنے كے آثار ۷، قلب پر مہر لگنے كے عوامل ۲، ۳; قلب كا كردار ۵

كان :كانوں كا كردار ۵;كانوں كے بوجھل ہونے كے اسباب ۲

كفار :كفار اور قرآن ۱۰، ۱۲;كفار اور محمد(ص) ۱۲;كفار كا عجز ۱۲;كفار كى جنگ كى روش ۱۰;كفار كے دل پر مہر لگنا ۳; كفار كے كانوں كا بوجھل پن ۳

كفر :كفر پر اصرار كے آثار ۲; كفر كے موارد ۱۵، ۱۶

مجادلہ :مجادلے كے آثار ۱۱

۷۶

مشركين :حق قبول نہ كرناوالے مشركين ۶; صدر اسلام كے مشركين كا مجادلہ ۸،۹; صدر اسلام كے مشركين كى دشمنى ۹;صدر اسلام كے مشركين كى ہٹ دھرمى ۸،۹; مشركين اور آنحضرت ۱،۸،۹;مشركين اور اسلام ۱۰;مشركين اور قرآن ۸; مشركين كا حق قبول نہ كرنا ۶; مشركين كى جنگ كا طريقہ۰ ۱،

مشركين كى فہم سے ناتوانى ۱، مشركين كے دل پر مہر۶

معجزہ :معجزے كے انكاركے مقدمات ۷

ہٹ دھرمي:ہٹ دھرمى كے آثار ۱۱

آیت ۲۶

( وَهُمْ يَنْهَوْنَ عَنْهُ وَيَنْأَوْنَ عَنْهُ وَإِن يُهْلِكُونَ إِلاَّ أَنفُسَهُمْ وَمَا يَشْعُرُونَ )

يہ لوگ دوسروں كو قرآن سے روكتے ہيں اور خود بھى دور بھا گتے ہيں حالانكہ يہ اپنے ہى كو ہلاك كررہے ہيں اور انھيں شعورتك نہيں ہے

۱_ صدر اسلام كے كفار لوگوں كو قرآن سننے سے روكتے تھے_و هم ينهون عنه

۲_ صدر اسلام ميں كفار مكہ كا قرآن اور پيغمبر(ص) كى آسمانى باتيں سننے سے اجتناب كرنا_و ينأون عنه

''ناي'' دور ہونے كے معنى ميں ہے قرآن اور وحى سے مشركين كى دورى كو ''ينئون عنہ'' كہتے ہيں _

۳_ لوگوں كو قرآن سننے سے روكنے كے ليے كفار كے حيلوں و بہانوں ميں سے ايك ان كا قرآن كو افسانہ كہنا اور اس كے مطالب كو پرانا و فرسودہ جانناہے_ان هذا الا اساطير الاولين_ وهم ينهون عنه

''اول'' آغاز كے معنى ميں ہے_ ہوسكتاہے اس تہمت سے كفار كى مراد، قرآن كے مطالب كا پرانا و فرسودہ ہونا ہو_

۴_ كفار كا قرآن كو سننے سے اجتناب كركے اور لوگوں كو اس سے روك كر، نادانستہ طور پر اپنے آپ كو ہلاكت ميں ڈالنا_

۷۷

و ان يهلكون الا انفسهم و ما يشعرون

۵_ قرآن اور پيغمبر(ص) سے دورى اختيار كرنا اور لوگوں كو انكى جانب بڑھنے سے روكنا، ہلاكت و نابودى ہے_

و هم ينهون عنه و ينأون عنه و ان يهلكون الاّ انفسهم

۶_ قرآن اور پيغبر(ص) سے تمسك، انسان كى سعادت كا باعث بنتاہے_

و هم ينهون عنه و ينأون عنه و ان يهلكون الا انفسهم و ما يشعرون

چونكہ آيت ميں انسان كى ہلاكت كا سبب، قرآن اور وحى سے دورى كو سمجھا كيا گيا ہے_ لہذا انسان كى سعادت، وحى اور قرآن سے تمسك كى وجہ سے ہوگي_

۷_ كفار كى طرف سے قرآن اور پيغمبر(ص) كے خلاف مقابلے كے (تمام) حيلے و بہانے بے نتيجہ اور خود ان كى ہلاكت كا باعث ہيں _و هم ينهون عنه و ينأون عنه و ان يهلكون الا انفسهم

آيت كے اول ميں اسلام و قرآن سے كفار كے مقابلے كا بيان ہے_ لہذا ہوسكتاہے جملہ ''ان يھلكون'' اس نكتہ كى طرف اشارہ ہوكہ اس مقابلے اور جنگ كا انجام، خود ان (كفار) كى شكست و ہلاكت ہوگا نہ كہ قرآن و اسلام كى شكست _

۸_ قرآن اور پيغمبر(ص) سے دورى اختيار كرنا اور ان سے مقابلہ كرنا جہالت و نادانى كى وجہ سے ہے_

و هم ينهون عنه و ينأون عنه و ان يهلكون الا انفسهم و ما يشعرون

جملہ ''و ما يشعرون'' ميں ہوسكتاہے ''واو'' حاليہ ہويا عاطفہ_ عطف كى صورت ميں جملہ''ما يشعرون'' ان كفار كى صفات ميں سے ايك دوسرى خصلت كا بيان ہے كہ جو قرآن سے مقابلہ كرنے كى فكر ميں ہيں اور يہى درك و فھم نہ ركھنے (كى علامت) ہے_

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) سے جنگ ۷;آنحضرت (ص) سے دورى ۵; آنحضرت سے دورى كرنے كے اسباب ۸; آنحضرت كا مقابلہ كرنے كے اسباب ۸

اسلام :تاريخ صدر اسلام ۱

تمسك :حضرت محمد(ص) سے تمسك كے آثار ۶;قرآن سے تمسك كے آثار ۶

جہل :جہل و نادانى كے آثار ۸

سعادت :

۷۸

سعادت كے عوامل ۶

قرآن :قرآن سننے سے اجتناب ۲; قرآن سننے سے ممانعت، ۱ ۳، ۴، ۵;قرآن سے اعراض ۲;قرآن سے اعراض كے عوامل ۸;قرآن سے دورى كے آثار ۴، ۵;قرآن سے مقابلہ۳، ۷; قرآن سے مقابلہ كے عوامل ۸; قرآن كے افسانہ ہونے كى تہمت ۳

كفار :صدر اسلام كے كفار اور قرآن ۱، ۲; كفار اور قرآن ۳، ۴، ۷; كفار اور محمد(ص) ۲;كفار كا طور طريقہ ۳

كفار كے مقابلے كى ناكامى :۷

ہلاكت :ہلاكت كے علل و اسباب ۴، ۵، ۷

آیت ۲۷

( وَلَوْ تَرَىَ إِذْ وُقِفُواْ عَلَى النَّارِ فَقَالُواْ يَا لَيْتَنَا نُرَدُّ وَلاَ نُكَذِّبَ بِآيَاتِ رَبِّنَا وَنَكُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ )

اگر آپ ديكھتے كہ يہ كس طرح جہنّم كے سامنے كھڑ ے كئے گئے اور كہنے لگے كہ كاش ہم پلٹاديئے جاتے اور پروردگار كى نشانيوں كى تكذيب كہ كرتے اور مومنين ميں شامل ہو جاتے

۱_ جہنم كى آگ كے روبرو ہونے اور اسے ديكھنے پر كفار كى ذلت آميزاور خوفناك صورت حال_

و لو ترى اذ وقفوا على النار

۲_ دوزخ كى آگ كا آمنا سامنا ہونے پر كفار كا، دنيا ميں پلٹنے، آيات پروردگار كو نہ جھٹلانے اور مومنين كے زمرے ميں شمار ہونے كى آرزو و تمنا كرنا_

فقالوا ياليتنا نرد و لا نكذب بآيات ربنا و نكون من المؤمنين

۳_ دوزخ ميں داخل ہوتے وقت اور آگ كا مزہ چكھنے پر كفار كى دہشت ناك اور ناقابل بيان حالت ہوجانا_

و لو ترى اذ وقفوا على النار

''و قفوا على النار'' ہوسكتاہے آگ ميں داخل ہونے اور اسكے عذاب كا مزہ چكھنے كے معنى ميں ہو (لسان العرب)_

۴_ پيغمبر(ص) اور قرآن كو جھٹلانے والے، قيامت كے دن،

۷۹

دنيا ميں كفر اختيار كرنے پر افسوس كريں گے_يا ليتنا نرد و لا نكذب بآيات ربّنا و نكون من المؤمنين

۵_ توبہ اور نتيجہ بخش ايمان كى جگہ دنيا ہے نہ آخرت_فقالوا يا ليتنا نرد و لا نكذب بآيات ربنا و نكون من المؤمنين

اگر قيامت كے دن توبہ و ايمان لانا ممكن ہوتا تو كفار دنيا ميں لوٹنے كى آرزو نہ كرتے_

۶_ لوگوں كے ليے آيات اور معجزات بھيجنا، ربوبيت الہى كا تقاضا ہے اور ايسا كرنا لوگوں كى تربيت كے ليے ہے_

فقالوا يا ليتنا نرد و لا نكذب بآيات ربنا

۷_ مشركين، قيامت كے دن، ايك وقت اپنے شرك كا انكار كرنے لگيں گے اور ايك وقت، اس كا اعتراف كرليں گے_والله ربنا ما كنا مشركين فقالوا يا ليتنا نرد ولا نكذب بآيات ربنا ونكون من المؤمنين

مندرجہ بالا مفہوم، آيت ۲۳ اور ۲۷ كے ارتباط سے اخذ كيا گيا ہے_ كہ وہاں مشركين اپنے مشرك ہونے كا انكار كرتے ہيں ليكن يہاں اعتراف كررہے ہيں كہ وہ آيات خدا كو جھٹلاتے رہے ہيں اور مؤمن نہيں تھے_

۸_ كفار قيامت كے دن مؤمنين كا مقام و مرتبہ ديكھ كر حسرت و افسوس كريں گے_

يا ليتنا نرد و لا نكذب بآيات ربّنا و نكون من المؤمنين

آرزو :دنيا ميں پلٹنے كى آرزو ۲

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كو جھٹلانے والوں كى پشيمانى ۴; آنحضرت (ص) كے مكذبين اور قيامت ۴

آيات خدا :آيات خدا كے نزول كا فلسفہ ۶

ايمان :ايمان كى فرصت ۵

تربيت :تربيت ميں مؤثر عوامل ۶

توبہ :توبہ كى فرصت ۵

جہنم :جہنم كى آگ ۱، ۲، ۳

۸۰