صحیفہ کاملہ

صحیفہ کاملہ0%

صحیفہ کاملہ مؤلف:
زمرہ جات: ادعیہ اور زیارات کی کتابیں

صحیفہ کاملہ

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

مؤلف: امام زین العابدین(علیہ السلام)
زمرہ جات: مشاہدے: 9478
ڈاؤنلوڈ: 3499

تبصرے:

صحیفہ کاملہ
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 11 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 9478 / ڈاؤنلوڈ: 3499
سائز سائز سائز
صحیفہ کاملہ

صحیفہ کاملہ

مؤلف:
اردو

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

دعائے روز عرفہ

۴۷: دعائے روز عرفہ

سب تعریف اس اللہ کے لئے ہے جو تمام جہانوں کا پروردگار ہے ۔بار الہا! تیرے ہی لیے تمام تعریفیں ہیں ۔ اے آسمان وزمین کے پیدا کرنے والے! ا ے بزرگی واعزاز والے! اے پالنے والوں کے پالنے والے ! اے ہر پرستار کے معبود! اے ہر مخلوق کے خالق اور ہرچیز کے مالک ووارث ۔ اس کے مثل کوئی چیز نہیں ہے اور نہ کوئی چیز اس کے علم سے پوشیدہ ہے ۔ وہ ہر چیز پر حاوی ہے اور ہرشے پر نگرا ن ہے تو ہی وہ اللہ ہے کہ تیرے علاوہ کوئی معبودنہیں جو ایک اکیلا یکتا ویگانہ ہے اورتو ہی وہ اللہ ہے کہ تیرے علاوہ کوئی معبود نہیں جو بخشنے والا او رانتہائی بخشنے والا ، عظمت والا اور انتہائی عظمت والا ، او ربڑا انتہائی بڑا ہے اور تو ہی وہ اللہ ہے کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں جو بلند وبرتر او ربڑی قوت وتدبیروالا ہے او رتو ہی وہ اللہ ہے کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں ، جو فیض رساں ، مہربان اور علم وحکمت والا ہے او ر تو ہی وہ معبود ہے کہ تیرے علاوہ کوئی معبود نہیں جو سننے والا ، دیکھنے والا ، قدیم وازلی اور ہر چیز سے آگاہ ہے اور تو ہی سب سے بڑھ کر کریم اور دائم وجاوید ہے اور تو ہی وہ معبود ہے کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں ۔ جو ہر شے سے پہلے اور ہر شمار میں آنے والی شے کے بعد ہے اور تو ہی وہ معبود ہے کہ تیرے علاوہ کوئی معبود نہیں جو ( کائنات کے دسترس سے ) بالا ہونے کے باوجود نزدیک اور نزدیک ہونے کے باوجود (فہم وادراک سے ) بلند ہے ۔اور تو ہی وہ معبود ہے کہ تیرے سواکوئی معبود نہیں جو جمال وبزرگی اور عظمت وستائش والا ہے اور تو ہی وہ اللہ ہے کہ تیرے علاوہ کوئی معبود نہیں ، جس نے بغیر مواد کے تمام چیزوں کو پیدا کیا او ربغیر کسی کی پیروی کئے موجودات کو خلعت وجود بخشا ۔ توہی وہ ہے جس نے ہر چیز کا اندازہ ٹھہرایا ہے اورہر چیز کو اس کے وظائف کی انجام دہی پر آمادہ کیا ہے اور کائنات عالم میں سے ہر چیز کی تدبیر کا رسازی کی ہے تو وہ ہے کہ آفرینش عالم میں کسی شریک کار نے تیرا ہاتھ نہیں بٹایا او رنہ کسی معاون نے تیرے کام میں تجھے مدد دی ہے او رنہ کوئی تیرا دیکھنے والا اور نہ کوئی تیرا مثل ونظیر تھا اور تونے جو ارادہ کیا وہ حتمی ولازمی اور فیصلہ کیا وہ عدل کے تقاضوں سے عین مطابق او ر جو حکم دیا وہ انصاف پر مبنی تھا تو وہ ہے جسے کوئی جگہ گھیرے ہوئے نہیں ہے اور نہ تیرے اقتدار کا کوئی مقابلہ کر سکتا ہے اور نہ تو دلیل وبرہان او رکسی چیز کو واضح طور پر پیش کرنے سے عاجز ہے تو وہ ہے جس نے ایک ایک چیز کو شمار کر رکھا ہے او رہر چیز کی ایک مدت مقرر کر د ی ہے او رہر شے کا ایک اندازہ ٹھہرادیا ہے تو وہ ہے کہ جس نے تیری کنہ ذات کو سمجھنے سے واہمے قاصر اور تیری کیفیت کو جاننے سے عقلیں عاجز ہیں اور تیری کوئی جگہ نہیں ہے کہ آنکھیں اس کا کھوج لگا سکتیں ۔ تو وہ ہے کہ تیری کوئی حدو نہایت نہیں ہے۔کہ تو محدود قرار پائے اور نہ تیرا تصور کیا جا سکتا ہے کہ تو تصور کی ہوئی صورت کے ساتھ ذہن میں موجود ہو سکے اور نہ تیرے کوئی اولاد ہے کہ تیرے متعلق کسی کی اولاد ہونے کا احتمال ہو ، تو وہ ہے کہ تیرا کوئی مثل ومد مقابل نہیں ہے کہ تجھ سے ٹکرائے اور نہ تیرا کوئی ہمسرہے کہ تجھ پر غالب آئیکہ تجھ پر غالب آئے او رنہ تیرا کوئی مثل نظیر ہے کہ تجھ سے برابر ی کرے تو وہ ہے جس نے خلق کائنات کی ابتداء کی عالم کو ایجاد کیا اور اس کی بنیاد قائم کی ۔ اور بغیر کسی مادہ واصل کے اسے وجود میں لایا اور جو بنایا اسے اپنی حسن صنعت کا نمونہ بنایا ۔تو ہر غیب سے منزہ ہے تیری شان کس قدر بزرگ اورتمام جگہوں میں تیرا پایہ کتنا بلند او رتیری حق و باطل میں امتیاز کرنے والی کتا ب کس قدر حق کو آشکار ا کرنے والی ہے تو منزہ ہے اے صاحب لطف واحسان ت وکس قدر لطف فرمانے والا ہے ۔اے مہربان تو کس قدر مہربانی کرنے والا ہے اے حکمت والے تو کتنا جاننے والا ہے پاک ہے تیری ذات اے صاحب اقتدار تو کس قدر قوی وتوانا ہے اے کریم ! تیرا دامن کرم کتنا وسیع ہے اے بلند مرتبہ ، تیرا مرتبہ کتنا بلند ہے توحسن وخوبی شرف وبزرگی ، عظمت وکبریائی اور حمد وستائش کا مالک ہے پاک ہے تیری ذات تو نے بھلائیوں کے لیے اپنا ہاتھ بڑھایا ہے تجھ ہی سے ہدایت کا عرفان حاصل ہو ا ہے لہذا جو تجھے دین یا دنیا کے لیے طلب کرے تجھے پا لے گا۔ تو منزہ وپاک ہے جو بھی تیرے علم میں ہے وہ تیرے سامنے سرنگوں اور جو کچھ عرش کے نیچے ہے وہ تیری عظمت کے آگے سر نجم اورجملہ مخلوقات تیری اطاعتکا جو ااپنی گردن میں ڈالے ہوئے ہے پاک ہے تیری ذات کہ نہ حواس سے تجھے جانا جا سکتا ہے ، نہ تجھے ٹٹولا او چھوا جا سکتا ہے نہ تجھ پر کسی کا حیلہ چل سکتا ہے نہ تجھے دور کیا جا سکتا ہے نہ تجھ پر کسی کا حیلہ چل سکتا ہے نہ تجھے دور کیا جا سکتا ہے نہ تجھ سے نزاع ہو سکتی ہے نہ مقابلہ بہ تجھ سے جھگڑا کیا جا سکتا ہے اور نہ تجھے دھوکا او رفریب دیا جا سکتا ہے پاک ہے تیری ذات تیرا راستہ سیدھااور ہموار ، تیرا فرمان سراسر حق وصواب اورفریب دیا جا سکتا ہے پاک ہے تیری ذات ، تیرا راستہ سیدھا او رہموار ، تیرا فرمان سراسر حق وصواب اور تو زندہ وبے نیاز ہے ۔ پاک ہے تو تیری گفتار حکمت آمیز ، تیرا فیصلہ قطعی اور تیرا ارادہ حتمی ہے پاک ہے تو نہ کوئی تیری مشیت کو رد کر دسکتا ہے اور نہ کوئی تیری باتو ں کو بدل سکتا ہے پاک ہے تو اے درخشندہ نشانیوں والے ۔اے آسمانوں کے خلق فرمانے والے اور ذی روح چیزوں کے پیدا کرنے والے تیرے ہی لیے تمام تعریفیں ہیں ایسی تعریفیں جب کی ہمیشگی سے وابستہ ہے اور تیرے ہی لیے ستائش ہے ایسی ستائش جر تیری نعمتوں کے ساتھ ہمیشہ باقی رہے ۔ اورتیرے ہی لیے حمد وثناء ہے ایسی جو تیرے کرم واحسان کے برابر ہو اور تیرے ہی لیے حمد ہے ا یسی جو تیری رضا مندی سے بڑھ جائے ۔ اور تیرے ہی لیے حمد وسپاس ہے ایسی جوہر حمد گزار کی حمد پر مشتمل ہو اور جس کے مقابلہ میں ہر شکر گزار کا شکر پیچھے رہ جائے ۔ایسی حمد جو تیرے علاوہ کسی کے لیے سزاوار نہ ہو اور نہ تیرے سواکسی کے تقرب کا وسیلہ بنے۔ایسی حمد جو پہلی حمد کے دوام کا سبب قرار پائے او راس کے ذریعہ آخری حمد کے دوام کیاالتجاء کی جائے ایسی حمد جو زمانہ کی گردشوں کے ساتھ بڑھتی جائے اور پے در پے اضافوں سے زیادہ ہوتی رہے ایسی حمد کہ نگہبانی کرنے والے فرشت اس کے شمار سے عاجز آجائیں ۔ ایسی حمد کہ جو کاتبان اعمال نے تیری کتاب میں لکھ دیا ہے اس سے بڑھ جائے ایسی حمد جو تیرے عرش بزرگ کے ہموزن اور تیری بلند پائی کرسی کے برابر ہو ایسی حمد جس کا اجر وثواب تیری طرف سے کامل اور جس کا ظاہر ، باطن سے ہمنوا اور باطن صدق نیت سے ہم آہنگ ہو ۔ ایسی حمد کہ کسی مخلوق نے ویسی تیری حمد نہ کی ہو اور تیرے سواکوئی اس کی فضلیت وبرتری سے آشنانہ ہو ۔ ایسی حمد کہ جو اسے بکثرت بجالانے کے لیے کوشاں ہو ۔ اسے ( تیری طرف سے ) مدد حاصل ہو اور جو اسے انجام تک پہنچانے کے لیے سعی بلیغ کرے اسے توفیق وتائید نصیب ہو ، ایسی حمد جو تمام اقسام حمد کی جامع ہو جنہیں تو موجود کر چکا ہے اور ان اقسام کو بھی شامل ہو جنہیں تو بعد میں موجود کرے گا۔ایسی حمد کہ اس سے بڑھ کر کوئی حمد تیری مراد ہے قریب تر نہ ہو اور جو شخص اس طرح کی حمد کرے ا س سے بڑھ کر کوئی حمد گزار نہ ہو ۔ ایسی حمد جو تیرے فضل وکرم سے اپنی فراوانی کے باعث افزائش نعمت کا سبب ہو او رتو اپنے لطف واحسان سے اس کے ساتھ پیہم اضافہ کا سلسلہ قائم رکھے ۔ ایسی حمد جو تیری بزرگی ذات کے شایاں تیرے شرف جلال کے ہمدوش ہو پرودگارا!محمد اور ان کی آل پر سب رحمتوں سے افضل وبرتر رحمت نازل فرما ! وہ محمد جو برگزیدہ معزز وگرامی مقرب ہیں او ران پر اپنی کامل ترین برکتوں کا اضافہ فرما اور اپنی نفع رساں رحمتوں کے ساتھ ان پر رحم وکرم فرما۔ پروردگارا ! محمد ا ران کی آل پر رحمت فراواں نازل کر جس سے فراوانی میں کوئی رحمت نہ بڑھ سکے ۔ اور ان پر ایسی بڑھنے والی نہ ہو او ران پر ایسی پسندیدہ رحمت نازل فرما جس سے بالا تر کوئی رحمت نہ ہو ۔ پروردگارا! محمد اورا ن کی آل پر رحمت نازل فرما جو انہیں خوش وخوشنود کرے اور ان کی خوشنودی سے بڑھ جائے ۔ اور ان پر ایسی رحمت نازل فرما کہ تو ان کے لیے اس کے سوا کسی رحمت کا سزاوار سمجھے۔ پروردگارا! محمد اور ان کی آل پر ایسی رحمت نازل فرما۔ کہ تیری جانب سے جس رضا مندی کے وہ مستحق ہیں اس سے بڑھ جائے اور اس کا پیوند تیرے بقاء ودوام سے جڑا رہے اور اس کا سلسلہ کہیں ختم نہ ہو جس طرح تیرے کلمے ختم نہ ہوں گے ۔ پروردگارا! محمد اور ان کی آل پر ایسی رحمت نازل فرما ۔ جو تیرے فرشتوں ، نبیوں ،رسولوں اور اطاعت کرنے والوں کے درود ورحمت کو شامل ہو اور تیرے بندوں میں سے جنوں ،انسانوں اور تیری دعوت کو قبول کرنے والوں کے درود وسلام پر مشتمل ہو او رتیری ہر قسم کی مخلوقات کہ جنہیں تو نے خلق کیا اور عالم وجود میں لایا سب کی رحمتوں پر حاوی ہو پروردگارا! آنحضرت پر ان کی آل پرایسی رحمت نازل فرماجو تیرے نزدیک اورتیرے علاوہ دوسروں کے نزدیک پسندیدہ ہو۔ اور ان رحمتوں کے ساتھ ایسی رحمتیں بھیجتا رہے کہ ان کے بھیجنے کے وقت تو پہلی رحمتوں کو دگنا کر دے ۔اور انہیں زمانہ کے ساتھ ساتھ دو چند کر کے اتنا بڑھاتا جائے کہ جنہیں تیرے علاوہ کوئی شمار نہ کر سکے ۔پروردگار ا ان کے اہل بیت اطہارپر رحمت نازل فرما جنہیں تو نے امر دین وشریعت کے لیے منتخب فرمایا اے علم کا خزینہ دار اور اپنے دین کا محافظ اور زمین میں اپنا خلیفہ وجانشین اور بندوں پر اپنی حجت بنایا اور جنہیں اپنے ارادہ (ازلی ) سے ہر قسم کی نجاست وآلودگی سے پاک وصاف رکھا اور جنہیں اپنے تک پہنچنے کا وسیلہ اور جنت تک آنے کا راستہ قرار دیا پروردگار! محمد اور ان کی آل پر ایسی رحمت نازل فرما جس کے ذریعہ تو ان کے لیے اپنی بخشش وکرامت کو فراواں اور ان کے لیے عطایا وانعامات کامل کرے او راپنے تحائف ومنافع میں سے انہیں وافر حصہ بخشے پروردگارا! ان پر اور ان کے اہل بیت پر ایسی رحمت نازل فرما کہ نہ اس کی ابتدا کی کوئی مدت ، نہ اس مدت کی کوئی انتہا او رنہ اس کا کوئی آخری کنارا ہو ۔ پروردگارا!ان پر ایسی رحمت نازل فرما کہ تیرے عرش او رجو کچھ زیر عرش ہے سب کے ہموزن ہو اور اس مقدار میں ہو کہ آسمانوں اور جو کچھ آسمانوں کے اوپرہے سب کو بھر دے او رزمینوں اور جو کچھ زمینوں کے نیچے اور ان کے اندر ہے ان کے شمار کے برابر ہو ایسی رحمت جو انہیں تیرے تقرب کی منزل اعلے پر پہنچا دے اور تیرے لیے اور ان کے لیے سرمایہ خوشنودی ہو اور اپنے ایسی دوسری رحمتوں سے ہمیشہ متصل رہے ۔ بارالہا! تو نے ہر زمانہ میں ایک ایسے امام کے زریعہ اپنے دین کی تائید فرمائی ہے جسے تو نے اپنے بندوں کے لیے نشان راہ قرار دیا اورشہروں میں منار ہدایت بنا کر قائم کیا جبکہ تو نے اپنے پیمان اطاعت سے وابستہ کر دیا جس اپنی رضا وخوشنودی کا ذریعہ قرار دیا جس کی اطاعت فرض کر دی جس کی نافرمانی سے ڈریا جس کے احکام کی بجا آوری او رجس کے منع کر نے پر باز رہنے کا حکم دیا ۔ اور یہ کہ کوئی آگے بڑھنے والا اس سے آگے نہ بڑھے او رکوئی پیچھے رہ جانے والا اس سے پیچھے نہ رہے ۔ وہ پنا ہ طلب کرنے والوں کے لیے سروسامان حفاظت ،اہل ایمان کے لیے جائے پناہ وابستگان دامن کے لیے مضبوط سہارا او رتمام جہان کی رونق وزیبائش ہے بارالہا! اپنے ولی وپیشوا کے دل میں اس انعام پر جو اسے بخشا ہے ادائے شکر کا الہام فرما اور اس کے وجود کے باعث ویسا ہی ادائے شکر کا جذبہ ہمارے دل میں پیدا کر اور اسے اپنی طرف سے ایسا تسلط عطا فرما جس سے ہر طرح کی مدد پہنچنے او راس کے لیے کامیابی وکامرانی کی راہ بآسانی کھول دے اور اپنے مضبوط سہارے سے اس کی مدد فرما ۔ اس کی پشت کو مضبوط او ر باز کو قوی کر اپنی نظر توجہ سے اس کی حفاظت او راپنی نگہداشت سے اس کی حمایت فرما اور اپنے فرشتوں کے ذریعہ اس کی مدد اور اپنے غالب آنے والے سپاہ ولشکر سے اس کی کمل فرما اور اس کے ذریعہ اپنی کتاب اور حدود واحکام اور اپنے رسول ( ان پر اے اللہ تیری طرف سے درود رحمت ہو ) کی روشوں کو قائم کر اور ان کے ذریعہ ظالموں نے دین کے جن نشانات کو مٹا ڈالا ہے از سر نو زند ہ کر دے اور ظلم وجور کے زنگ کو اپنی شریعت سے دور اور اپنی راہ کی دشواریوں کو برطرف کر دے ۔اور جو لوگ تیرے راہ صواب سے رو گردانی کرنے والے ہیں انہیں ختم اور جو تیرے راہ راست میں کجی پیدا کرتے ہیں انہیں نیست ونا بود کر دے ۔ اوراسے اپنے دوستوں کے لیے اس کے ہاتھوں کو کھول دے اور ہمیں اس کی طرف سے رافت ورحمت اور شفقت ومہربانی عطا فرما اور اس کی بات پر کان دھرنے والا اور اطاعت کرنے والا اور اس کی خوشنودی کے لیے کو شاں رہنے والا اور اس کی نصرت وتائید اور دشمنوں سے دفاع کے سلسلہ میں مدد دینے والا اور اس کی نصرت وتائید او ر دشمنوں سے دفاع کے سلسلہ میں مدد دینے اور اس وسیلہ سے تجھ سے اور تیرے رسول ( اے خداان پر تیرا درود سلام ہو ) سے تقرب چاہنے والا قرار دے ۔ا ے اللہ ان کے دوستوں پر بھی رحمت نازل فرما جو ان کے مرتبہ ومقام کے معترف ، ان کے طریق ومسلک کے تابع ، ان کے نقش قدم پر گامزن ۔ ان کے سر رشتہ دین سے وابستہ ان کی دوستی وولایت سے متمسک ، ان کی امامت کے پیرو، ان کے احکام کے فرما نبردار ، ان کی اطاعت میں سرگرم عمل ، ان کے زمانہ اقتدار کے منتظر اور ان کے لیے چشم براہ ہیں ۔ ایسی رحمت جو با برکت ، پاکیزہ او ربڑھنے والی او رہر صبح وشام نازل ہونے والی ہو اور ان پر او ران کے ارواح ( طیبہ ) پر سلامتی نازل فرما اور ان کے کاموں کو صلاح وتقوی کی بنیادوں پر قائم کر اور ان کے حالات کی اصلاح فرما اور ان کی توبہ قبول فرما بیشک تو تو بہ قبول کرنے والا، رحم کرنے والا ، او ر سب سے بہتر بخشنے والا ہے اور ہمیں اپنی رحمت کے وسیلہ سے ان کے ساتھ دارالسلام ( جنت ) میں جگہ دے اے سب رحیموں سے زیادہ رحیم ، پروردگارا! یہ روز عرفہ وہ دن ہے جسے تو نے شرف ، عزت اورعظمت بخشی ہے جس میں اپنی رحمتیں پھیلا دیں اور اپنے عفو ودرگزر سے احسان فرمایا۔اپنے عطیوں کو فراواں کیاو راس کے وسیلہ سے اپنے بندوں پر تفضل فرمایا ہے ۔ اے اللہ میں تیرا وہ بندہ ہوں جس پر تو نے اس کی خلقت سے پہلے اور خلقت کے بعد انعام واحسان فرمایا ہے اس طرح کہ اسے ان لوگوں میں سے قرار دیا جنہیں تو نے اپنے دین کی ہدایت کی ، اپنے ادائے حق کی توفیق بخشی جن کی اپنی ریسماں کے ذریعہ حفاظت کی جنہیں اپنی جماعت میں داخل کیا اوراپن دوستو ں کی دوستی اوردشمنوں کی دشمنی کی ہدایت فرمائی ہے با ایں ہمہ تو نے اسے حکم دیا تو اس نے حکم نہ مانا ، اور منع کیا تو وہ باز نہ آیا او ر اپنی معصیت سے روکا تو وہ تیرے حکم کے خلاف امر ممنوع کا مرتکب ہوا، یہ تجھ سے عناد او رتیرے مقانلہ میں تکبر کی رو سے نہ تھا بلکہ خواہش نفس نے اسے ایسے کاموں کی دعوت دی جب سے تو نے روکا اور ڈرایا تھا ۔ اور تیرے دشمن اور اس کے دشمن ( شیطان ملعون ) نے ان کاموں میں اس کی مدد کی ۔ چنانچہ اس نے تیری دھمکی سے آگاہ ہونے کے باوجود تیرے عفو کی امید کرتے ہوئے اور تیرے درگزر پر بھروسا رکھتے ہوئے گناہ کی طرف اقدام کیا ۔ حالانکہ ان احسانات کی وجہ سے جو تو نے اس پر کئے تھے تمام بندوں میں وہ اس کا سزا وار تھا کہ ایسا نہ کرتا ، اچھا پھر میں تیرے سامنے کھڑا ہوں بالکل خواروذلیل ، سراپا عجز ونیاز اور لرزاں وترساں۔ ان عظیم گناہوں کا جن کا بوجھ اپنے سر اٹھایا ہے او ران بڑی خطاؤں کا جن کا ارتکاب کیا ہے اعتراف کرتا ہوا تیرے دامن عفو میں پناہ چاہتا ہوں اور تیری رحمت کا سہارا ڈھونڈتا ہو ا اور یہ یقین رکھتا ہوا کہ کوئی پناہ دینے والا( تیرے عذاب سے مجھے پناہ نہیں دے سکتا)اور کوئی بچانے والا تیرے غضب سے ) مجھے بچا نہیں سکتا۔ لہذا( اس اعتراف گناہ واظہار ندامت کے بعد ) تو میری پردہ پوشی فرما جس طرح گناہگاروں کی پردہ پوشی فرماتا ہے اور مجھے معافی عطا کر جس طرح ان لوگوں کو معافی عطا کرتا ہے جنہوں نے اپنے آپ کر تیرے حوالے کر دیا ہو ۔اور مجھ پر اس بخشش وآمرزش کے ساتھ احسان فرما کہ جس بخشش وآمرزش سے تو اپنے امید وار پر احسان کرتا ہے تو تجھے بڑی بڑی معلوم ہوتی ۔ او رمیرے لیے آج کے دن ایسا حظ ونصیب قرار دے کہ جس کے ذریعہ تیری رضا مندی کا کچھ حصہ پا سکوں اور تیرے عبادت گزار بندے جو ( اجر وثواب کے ) تحائف لے کر پلٹے ہیں مجھے ان سے خالی ہاتھ نہ پھر ۔ اگر چہ وہ نیک اعمال جو انہوں نے آگے بھیجے ہیں میں نے آگے نہیں بھیجے لیکن میں نے تیری وحدت ویکتائی کا عقیدہ اور تیرا کوئی حریف شریک کار او رمثل ونظیر نہیں پیش کیا ہے اور انہی دروازوں سے جن دروازوں سے تو نے آنے کا حکم دیا ہے آیا ہوں اور ایسی چیز کے ذریعہ جس کے بغیر کوئی تجھ سے تقرب حاصل نہیں کر سکتا ، تقرب چاہا ہے پھر تیری طرف رجوع وبا زگشت ، تیری بارگاہ میں تذلل وعاجزی اور تجھ سے نیک گمان اور تیری رحمت پر اعتماد کو طلب تقرب کے ہمراہ رکھاہے اوراس کے ساتھ ایسی امید کا ضمیمہ بھی لگا دیا ہے جس کے ہوتے ہوئے تجھ سے امید رکھنے والا محروم نہیں رہتا اور تجھ سے اسی طرح سوال کیا ہے جس طرح کوئی بے قدر ، ذلیل م شکستہ حال ، تہی دست خوف زدہ اور طلبگار پناہ سوال کرتا ہوں اوراس حالت کے باوجود میرا یہ سوال خوف ،عجز ونیاز مندی ،پانہ طلبی اور امان خواہی کی رو سے ہے نہ متکبروں کے تکبر کے ساتھ برتری جتلانے ، نہ اطاعت گزاروں کے ( اپنی عابدت پر ) فخر واعتماد کی بنا پر اتراتے اور نہ سفارش کرنے والوں کی سفارش پ رسر بلندی دکھاتے ہوئے اور میں اس اعتراف کے ساتھ تمام کمتروں سے کمترم خواروذلیل لوگوں سے ذلیل تر اوعر ایک چیونٹی کے مانند بلکہ اس اسے بھی پست تر ہوں ۔ اے وہ جو گنہگاروں پر عذاب کرنے میں جلدی نہیں کرتا اور سرکشوں کو ( اپنی نعمتوں سے ) روکتا ہے اے وہ جو لغزش کونے والوں سے درگزر فرما کر احسان کرتا ہے اور گنہگاروں کو مہلت دے کر تفصل فرماتا ہے میں وہ ہوں جو گنہگار گناہ کا معترف ،خطا کار اور لغزش کرنے والا ہوں میں وہ ہوں جس نے تیرے مقابلہ میں جرات سے کام لیتے ہوئے پیش قدمی کی ۔ میں وہ ہوں جس نے دیدہ دانستہ گناہ کیے میں وہ ہوں جس نے اپنے گناہوں کو تیرے بندوں سے چھپایا اور تیرے سامنے کھلم کھلا مخالفت کی ۔ میں وہ ہوں جو تیرے بندوں سے ڈرتا رہا، اور تجھ سے بیخوف رہا میں وہ ہوں جو تیری ہیبت سے ہراساں اور تیرے عذاب سے خوف زدہ نہ ہوا۔ میں خود ہی اپنے حق میں مجرم اور بلاو مصیبت کے ہاتھوں میں گروی ہوں میں ہی شرم وحیا سے عاری اور طویل رنج وتکلیف میں مبتلا ہوں میں تجھے اس کے حق کا واسطہ دیتا ہوں جسے تو نے مخلوقات میں سے منتخب کیا ۔ اس کے حق کا واسطہ دیتا ہوں جسے تو نے اپنے لیے پسند فرمایا

اس کے حق کا واسطہ دیتا ہوں جسے تو نے کائنات میں سے برگزیدہ کیا اور جسے اپنے احکام ( کی تبلیغ ) کے لیے چن لیا ۔ اس کے حق کا واسطہ دیتا ہوں جس کی اطاعت کو اپنی اطاعت سے ملا دیا اور جس کی نا فرمانی کو اپنی نافرمانی کے مانند قرار دیا ۔ اس کے حق کا واسطہ دیتا ہوں جس کی محبت کو اپنی محبت سے مقرون اور جس کی دشمنی کو اپنی دشمنی سے وابستہ کیا ہے مجھے آج کے دن اس دامن رحمت میں ڈھانپ لے جس سے ایسے شخص کو ڈھانپتا ہے جو گناہوں سے دست بردار ہو کر تجھ سے نالہ وفریاد کرئے اور تائب ہو کر تیرے دامن مغفرت میں پناہ چاہے اور جس طرح اپنے اطاعت گزاروں او رقرب ومنزلت والوں کی سر پرستی فرماتا ہے اسی طرح میری سر پرستی فرما اور جس طرح ان لوگوں پر جنہوں نے تیر ے عہد کو پورا کیا تیری خاطر اپنے کو تعب ومشقت میں ڈالا اور تیری رضا مندیوں ک یلیے سختیوں کو جھیلا ۔خود تن تنہا احسان کرتا ہے اس طرح مجھ ہت بھی تن تنہا احسان فرما اور تیرے حق میں کوتاہی کرنے تیرے حدود سے متجاوز ہونے اور تیرے احکام کے پس پشت ڈالنے پر میرا مواخذہ نہ کر اور مجھے اس شخص کے مہلت دینے کی طرح مہلت دے کر رفتہ رفتہ اپنے عذاب کا مستحق نہ بنا ، جس نے اپنی بھلائی کو مجھ سے روک لیا اور سمجھتا یہ ہے کہ بس وہی نعمت کا دینے والا ہے یہاں تک کہ تجھے بھی ان نعمتوں کے دینے میں شریک نہ سمجھا ہو ۔ مجھے غفلت شعاروں کی نیند ، بے راہرؤوں کے خواب حرماں نصیبوں کی غفلے سے ہو شیار کر دے اوعر میرے دل کو اس راہ عمل پر لگا جس پر تو نے اطاعت گزاروں کو لگایا ہے اوراس عبادت کی طرف مائل فرما جو عبادتکی طرف مائل فرما جو عبادت گزاروں سے تو نے چاہی ہے اوران چیزوں کی ہدایت کر جن کے وسیلہ سے سہل انگاروں کو رہائی بخشی ہے او رجو باتیں تیری بارگاہ سے دور کردیں اور میرے اور تیرے ہاں کے حظ ونصیب کے درمیان حائل اور رتیرے ہاں کے مقصد ومراد سے مانع ہو جائیں ان سے محفوظ رکھ اور نیکیوں کی راہ پیمائی اوعر ان کی طرف سبقت جس طرح تو نے حکم دیا ہے او ران کی بڑھ چڑھ کر خواہش جیسا کہ تو نے چاہا ہے میرے لیے سہل وآسان کر اور اپنے عذاب ووعید کو سبک سمجھنے والوں کے ساتھ کہ جنہیں تو تباہ کرے گا مجھے تباہ نہ کرنا اور جنہیں دشمنی پر آمادہ ہونے کی وھہ سے ہلاک کرے گا ان کے ساتھ مجھے ہلاک نہ کرنا اور سیدھی راہوں سے انحراف کرنے والوں کے زمرہ میں کہ جنہیں تو برباد کرے گا مجھے برباد نہ کرنا اور فتنہ وفساد کے بھنور سے مجھے نجات دے او ر بلاکے منہ سے چھڑالے اور زمانہ مہلت ( کی بد اعمالیوں ) پر گرفت سے پناہ دے اوراس دشمن کے درمیان جو مجھے بہکائے اور اس خواہش نفس کے درمیان جو مجھے تباہ وبرباد کرے اور اس نقص وعیب کے درمیان جو مجھے گھیر لے حائل ہو جا او رجیسے اس شخص سے ک جس پر غضب ناک ہونے کے بعد تو راضی نہ ہو رخ پھیر لیتا ہے اسی طرح مجھ سے رخ نہ پھیر اور جو امیدیں تیرے دامن سے وابستہ کئے ہوئے ہوں ان میں مجھے بے آس نہ کر کہ تیری رحمت سے یاس ونامیدی مجھ پر غالب آجائے ۔ اور مجھے اتنی نعمتیں بھی نہ بخش کہ جن کے اٹھانے کی میں طاقت نہیں رکھتا کہ تو فروانی محبت سے مجھ پر وہ بار لاد دے جو مجھے گرانبار کر دے ۔ اورمجھے اس طرح اپنے ہاتھ سے نہ چھوڑ دے جس طرح اسے چھوڑ دیتا ہے جس میں کوئی بھلائی نہ ہو اور نہ تجھے اس سے کوئی مطلب ہو او رنہ اس کے لیے توبہ وبازگشت ہو ، اور مجھے اس طرح نہ پھینک دے جس طرح اسے پھینک دیتا ہے جو تیری نظر توجہ سے گر چکا ہو، اور تیری طرف سے ذلے ورسوائی اس پر چھائی ہوئی ہو بلکہ گرنے والوں کے گرنے سے اور کج روؤں کے خوف وہراس سے اور فریب خوردہ لوگوں کے لغزش کھانے سے اور ہلاک ہونے والوں کے ورطہ ہلکات میں گرنے سے میرا ہاتھ تھام لے اور پنے بندوں ارکنیزوں کے مختلف طبقوں کو جن چیزوں میں مبتلا کیاہے ان سے مجھے عافیتوسلامتی بخش ۔ اور جنہیں تو نے مور د عنایت قرار دیا ، جنہیں نعمتیں عطا کیں ، جن سے راضی وخوشنود ہوا، جنہیں قابل ستائش زندگی بخشی او رسعادت وکامرانی کے ساتھ موت دی ان کے مراتب ودرجات پر مجھے فائز کر ۔ اور وہ چیزیں جو نیکیوں کو محو برکتوں کو زائل کر دیں ان سے کنارہ کشی اس طرح میرے لیے لازم کر دے جس طرح گردن میں پڑا ہوا طوق۔اوربرے گناہوں اور رسوا کرنے والی معصیتوں سے علیحدگی ونفرت کو میرے دل کے لیے اس طرح ضروری قرار دے جس طرح بدن سے چمٹا ہوا لباس اور مجھے دنیا میں مصروف کر کے کہ جسے تیری مدد کے بغیر حاصل نہیں کر سکتا ان اعمال سے کہ جن کے علاوہ تجھے کوئی اورچیز مجھ سے خوش نہیں کر سکتی ، روک نہ دے اوراس پست دنیا کی محبت کہ جو تیرے ہاں کی سعاد ابدی کی طرف متوجہ ہونے سے مانع اور تیری طرف وسیلہ طلب کرنے سے سدراہ اورتیرا تقرب حاصل کرنے سے سد راہ اور تیرا تقرب حاصل کرنے سے غافل کرنے والی ہے میرے دل سے نکال دے اور مجھے ملکہ عصمت عطا فرما جو مجھے تیرے خوف سے قریب ، ارتکاب محرمات سے الگ اور کبیرہ گناہوں کے بندھنوں سے رہا کر دے اور مجھے گناہوں کی آلودگی سے پاکیزگی عطا فرما اور معصیت کی کثافتوں کو مجھ سے دور کر دے اور مجھ سے دود کر دے اور عافیت کا جامہ مجھے پہنا دے اور اپنی سلامتی کی چادڑھاوے اور اپنی وسیع نعمتوں سے مجھے ڈھانپ لے اور میرے لیے اپنے عطایا وانعامات کا سللسہ پیہم جاری رکھ اور پانی تو فیق وراہ حق کی رہنمائی سے مجھے تقویت دے اورپاکیزہ نیت ، پسندیدہ گفتار اور شائستہ کردار کے سلسلہ میں میری مدد فرما۔ اور اپنی قوت وطاقت کے بجائے مجھے میری قوت وطاقت کے حوالے نہ کر ۔ اور جس دن مجھے اپنی ملاقات کے لیے اٹھائے مجھے ذلیل وخوار اوراپنے دوستوں کے سامنے رسوا نہ کرنا، اوراپنی یاد میرے دل سے فراموش نہ ہونے دے اور اپنا شکر وسپاس مجھ سے فراموش نہ ہونے د ے اوراپنا شکر وسپاس مجھ سے زائل نہ کر ۔ بلکہ جب تیری نعمتوں سے بے خبر ، سہوو غفلت کے عالم میں ہوں ، میرے لیے ادائے شکر لازم قرار دے ، اور میرے دل میں یہ بات ڈال دے کہ جو نعمتیں تو نے بخشی ہیں ان پر حمد وتوصیف اور جو احسانات مجھ پت کئے ہیں ان کا اعتراف کروں ، اور اپنی طرف میری توجہ کرنے والوں سے بالاتر اور میری حمد سرائی کو تمام حمد کرنے والوں سے بلند تر قرار دے اور جب مجھے تیری احتیاج ہو تو مجھے اپنی نصرت سے محروم نہ کرنا اور جن اعمال کو تیری بارگاہ میں پیش کیا ہے ان کو میرے لیے وجہ ہلاکت نہ قرار دینا، اور جس عمل وکردار کے پیش نظر تو نے اپنے نا فرمانوں کو دھتکارا ہے یوں مجھے اپنی بارگاہ سے دھتکار نہ دینا، اس لیے کہ میں تیرا مطیع وفرمانبردار ہوں اور یہ جانتا وہں کہ حجت وبرہان تیرے ہی لئے ہے اور تو فضل وبخشش کا زیادہ سزاوار اور لطف واحسان کے ساتھ فائدہ رساں اور اس لائق ہے کہ تجھ سے ڈرا جائے اور اس کا اہل ہے کہ مغفرت سے کام لے اور اس کا زیادہ سزاوار ہے کہ سزا دینے کے بجائے پردہ پوشی تیری روش سے قریب تر ہے ۔ تو پھر مجھے ایسی پاکیزہ زندگی دے جو میرے حسب دل خواہ امور پر مشتمل اور میری دلپسند چیزوں پر منتہی ہو اس طرح کہ جس کان کو تو نا پسند کرے اسے بجا نہ لاوں او رجس سے منع کرے اس کا ارتکاب بہ کروں ۔ اور مجھے اس شخص کی سی موت دے جس کا نور اس کے آگے اور اس کے دا ہنی طرف چلتا ہو اورمجھے اپنی بارگاہ میں عاجز ونگوں سار اور لوگوں کے نزدیک با وقار بنا دے ۔ اور جب تجھ سے تخلیہ میں رازونیاز کروں تو مجھے پست وسرافگندہ اوراپنے بندوں میں بلند مرتبہ قرار دے اورجومجھ سے بے نیاز ہو اس سے مجھے بے نیاز کر دے اوردشمنوں کے خندہ زیر لب ، بلاؤں کے ورود اور ذلت وسختی سے پناہ دے اورمیرے ان گناہوں کے بارے میں کہ جن پر تو مطیع ہے اس شخص کے مانند میری پردہ پوشی فرما کہ اگر اس کا حلم مانع نہ ہوتاتو وہ سخت گرفت پر قادر ہوتا اوراگر اس کی روش میں نرمی نہ ہوتی وہ گناہوں پر مواخذہ کرتا۔ اور جب کسی جماعت کو تو مصیبت میں گرفتار یا بلاؤ نکبت سے دوچار کرنا چاہے، تو درصورتیکہ میں تجھ سے پنا ہ طلب ہوں اس مصیبت سے نجات دے اور جب کہ تو نے مجھے دنیا میں رسوائی کے موقف میں کھڑا نہیں کیا تو اس طرح آخرت میں بھی رسوائی کے مقام پر کھڑا نہ کرنا۔اورمیرے لیے دنیوی نعمتوں کو اخروی نعمتوں سے اوور قدیم فائدوں کو جدید فائدوں سے ملا دے اور مجھے اتنی مہلت نہ دے کہ اس کے نتیجہ میں میرا دل سخت ہو جائے ۔ اور ایسی مصیبت میں مبتلا نہ کر جس سے میری عزت وآبرو جاتی رہے اورایسی ذلت سے دو چار نہ کر جس سے میری قدرومنزلت کم ہو جائے اورایسے عیب میں گرفتار نہ کر جس سے میرا مرتبہ ومقام جانا نہ جا سکے ۔ اور مجھے خوف زدہ نہ کر کہ میں مایوس ہو جاؤں اور ایسا نہ دلا کہ ہراساں ہو جاؤں ۔

میرے خوف کو اپنی وعید وسرزنش میں اور میرے اندیشہ کوتیرے عذر تمام کرنے اور ڈرانے میں منحصر کر دے اور میرے خوف وہراس کو آیات ( قرآنی ) کی تلاوت کے وقت قرار دے اور مجھے اپنی عبادت کے لیے بیدار رکھنے ، خلوت وتنہائی میں دعا ومناجات کے لیے جاگنے ، سب سے الگ رہ کر تجھ سے لو لگانے تیر ے سامنے اپنی حاجتیں پیش کرنے ، دوزخ سے گلو خلاصی کے لیے بار بار التجاء کرنے ، اورتیرے اس عذاب سے جس میں اہل دوزخ گرفتار ہیں پناہ مانگنے کے وسیلہ سے میری راتوں کو آباد کر اور مجھے سر کشی میں سرگردان چھوڑ نہ دے اور نہ غفلت میں ایک خاص وقت تک غافل وبے خبر پڑا رہنے دے اور مجھے نصیحت حاصل کرنے والوں کے لیے عبرت اوردیکھنے والوں کے لیے فتنہ وگمراہی کا سبب نہ قرار دے اورمجھے ان لوگوں میں جن سے تو ( ان کے مکر کی پاداش میں ) مکر میرے عوض دوسرے کو انتخاب نہ کر۔ میرے نام میں تغیر اور جسم میں تبدیلی نہ فرما اور مجھے مخلوقات کے لیے مضحکہ اور اپنی بارگاہ میں لائق استہزا نہ قرار دے ۔ مجھے صرف ان چیزوں کا پابند بنا جن سے تیری رضا مندی وابستہ ہے او رصرف اس زحمت سے دو چار کر جو (تیرے دشمنوں سے ) انتقام لینے کے سلسلہ میں ہو اور اپنے عفو ودرگزر کی لذت اوررحمت ، راحت وآسائش گل وریحان اور جنت نعیم کی شیرینی سے آشنا کر اور اپنی وسعت وتونگری کی بدولت ایسی فراغت سے روشناس کر جس میں تیرے پسندیدہ کاموں کو بجالا سکوں اور ایسی سعی وکوشش کی توفیق دے جوتیری بارگاہ میں تقرب کا باعث ہو اور اپنے تحفوں میں سے نت نیا تحفہ دے۔اورمیری اخروی تجارت کو نفع بخش اور میری بازگشت کوبے ضرر قرار دے اور مجھے اپنے مقام وموقف سے ڈرااو ر اپنی ملاقات کا مشتاق بنا ۔ اور ایسی سچی تو بہ کی توفیق عطا فرما کہ جس کے ساتھ میرے چھوٹے اور بڑے گناہوں کو باقی نہ رکھے او رکھلی اور ڈھکی معصیتوں کو محو کر دے اور اہل ایمان کی طرف سے میرے دل سے کینہ وبغض کو نکال دے اور انکسار وفروتنی کرنے والوں پر میرے دل کو مہربان بنا دے اور میرے لیے تو ایسا ہو جا جیسا نیکو کاروں کے لیے ہے او رپرہیز گاروں کے زیور سے مجھے آراستہ کر دے اور آئندہ آنے والی نسلوں میں میرا ذکر روز افزوں برقرار رکھ اور سابقون الاولون کے محل ومقام میں مجھے پہنچا دے او رفراخی نعمت کو مجھ پر تمام کر ، اور اس کی منفعتوں کا سلسلہ پیہم جاری رکھ ، اپنی نعمتوں سے میرے ہاتھوں کو بھر دے اور اپنی گراں قدر بخششوں کو میری طرف بڑھا دے اور جنت میں جسے تو نے اپنے برگزیدہ بندوں کے لیے سجایا ہے مجھے اپنے پاکیزہ دوستوں کا ہمسایہ قرار دے اوران جگہوں میں جنہیں اپنے دوستداروں کے لیے مہیا کیا ہے مجھے عمدہ ونفیس عطیوں کے خلعت اوڈھا دے اور میرے لیے وہ آرامگاہ کہ جہاں میں اطمینان سے بے کھٹکے رہوں اور وہ منزل کہ جہاں میں ٹھہروں او راپنی آنکھوں کو ٹھنڈا کروں اپنے نزدیک قراردے ، او رمجھے میرے عظیم گناہوں کے لحاظ سے سزا نہ دینا اور جس دن دلوں کے بھید جانچے جائیں گے مجھے ہلاک نہ کرنا، ہر شک وشبہ کو مجھ سے دور کر دے اور میرے لیے ہر سمت سے حق یک پہنچنے کی راہ پید ا کر دے اوراپنی عطاوبخشش کے حصے میرے لیے زیادہ کر دے اور اپنے فضل سے نیکی واحسان سے حظ فراواں عطا کر۔ اوراپنے ہاں کی چیزوں پر میر ادل مطمئن اور اپنے کاموں کے لیے میری فکر کو یک سو کر دے اور مجھ سے وہی کام لے جو اپنے مخصوص بندوں سے لیتا ہے اور جب عقلیں غفلت میں پڑ جائیں اس وقت میرے دل میں اطاعت کا ولولہ سمو دے اور میرے لیے تونگری ، پاکدامنی ، آسائش سلامتی ، تندرستی ، فراخی اطمینان او ر عافیت کو جمع کر دے ۔ اور میری نیکیوں کو گناہوں کی آمیزش کی وجہ سے اور میری تنہائیوں کو ان مفسدوں کے باعث جو از راہ امتحان کو ان مفسدوں کے باعث جو از راہ امتحان پیش آتے ہیں تباہ نہ کر ۔ اور اہل عالم میں سے کسی ایک کے آگے ہاتھ پھیلانے سے میری عزت وآبرو کو بچائے رکھ اور ان چیزوں کی طلب وخواہش سے جو بدکرداروں کے پاس ہیں مجھے روک دے اور مجھے ظالموں کا پشت پناہ نہ بنا اور نہ (احکام ) کتاب کے محو کرنے پر ان کا ناصر ومددگار قرار دے اورمیری اس طرح نگہداشت کر کہ مجھے خبر بھی نہ ہو نے پائے ۔ ایسی نگہداشت کہ جس کے ذریعہ تو مجھے ( ہلاکت وتباہی ) سے بچا لے جائے اور میری لئے تو بہ ورحمت ، لطف ورافت او رکشادہ روزی کے دروازے کھول دے ۔ اس لیے کہ میں تیری جانب رغبت و خواہش کرنے والوں میں سے ہوں۔اس میرے لیے اپنی نعمتوں کو پایہ تکمیل تک پہنچا دے اس لیے کہ تو انعام وبخشش کرنے والوں میں سب سے بہتر ہے اور میری بقیہ عمر کو حج وعمرہ اور اپنی رضا جوئی کے لیے قرار دے اے تمام جہانوں کے پالنے والے ! رحمت نازل کرے اللہ تعالی محمد اورا ن کی پاک وپاکیزہ آل پر اور ان پر اور ان کی اولاد پر ہمیشہ ہمیشہ درود وسلام ہو ۔

عید اضحی اور روز جمعہ کی دعاء

عید اضحی اور روز جمعہ کی دعاء

بارالہا! یہ مبارک ومسعود دن ہے جس میں مسلمان معمور ہ زمین کے ہر گوشہ میں مجمتع ہیں ۔ ان میں سائل بھی ہیں اور طلب گار بھی ۔ تلخی بھی ہیں اور خوف زدہ بھی ۔ وہ سب ہی تیری بارگاہ میں حاضر ہیں اور تو ہی ان کی حاجتوں پر نگاہ رکھنے والا ہے لہذا میں تیرے جودو کرم کو دیکھتے ہوئے اوراس خیال سے کہ میری حاجت براری تیرے لیے آسان ہے تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ تو رحمت نازل فرما اور محمد ار ان کی آل پر ۔ اے اللہ ! اے ہم سب کے پروردگار ! جبکہ تیرے ہی لیے بادشاہی اور تیرے ہی لیے حمد وستائش ہے اور کوئی معبود نہیں تیرے علاوہ جو بر دبار ، کریم ، مہربانی کرنے والا نعمت بخشنے والا بزرگی وعظمت والا اورزمین آسمان کا پیدا کرنے والا ہے تو میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ جب بھی تو اپنے ایمان والے بندوں میں نیکی یا عافیت یا خیر وبرکت یا اپنی اطاعت پر عمل پیرا ہونے کی توفیق تقسیم فرمائے یا ایسی بھلائی جس سے تو ان پر احسان کرے اور انہیں اپنی طرف رہنمائی فرمائے یا اپنے ہاں ان کا درجہ بلند کرے یا دنیا وآخرت کی بھلائی میں سے کوئی بھلائی انہیں عطا کرے تو اس میں میرا حصہ ونصیب فراواں کر ۔ ا ے اللہ ! تیرے ہی لیے جہاں داری اور تیرے ہی لئے حمد وستائش ہے اور کوئی معبود نہیں تیرے سوا۔ لہذا میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ تو رحمت نازل فرما اپنے عبد رسول ، حبیب ، منتخب اور برگزیدہ خلائق محمد پر اور ان کے اہل بیت پر جو نیکو کار پاک وپاکیزہ اور بہترین خلق ہیں ایسی رحمت جس کے شمار پر تیرے علاوہ کوئی قادر نہ ہو ۔ اورآج کے دن تیرے ایمان لانے والے بندوں میں سے جوبھی تجھ سے کوئی نیک دعا مانگے تو ہمیں اس میں شریک کر دے اے تمام جہانوں کے پرودگار اور ہمیں اور ان سب کو بخش دے اس لیے کہ تو ہر چیز پر قادر ہے اے اللہ ! میں اپنی حاجتیں تیری طرف لایا ہوں او راپنے فقر وفاقہ واحتیاج کا بارگراں تیرے در پر لا اتارا ہے اور میں اپنے عمل سے کہیں زیادہ تیری آمرزش ورحمت پر مطمئن ہوں او ربے شک تیری مغفرت ورحمت کا دام میرے گناہوں سے کہیں زیادہ وسیع ہے لہذا تو محمد اور ان کی آل اورمیری حاجت تو ہی بر لا۔ اپنی اس قدرت کی بدولت جو تجھے اس پر حاصل ہے اور یہ تیرے لئے سہل وآسان ہے اور اس لیے کہ میں تیرا محتاج اور تو مجھ سے بے نیاز ہے اوراس لیے کہ میں کسی بھلائی کو حاصل نہیں کر سکا مگر تیری جانب سے اور تیرے سوا کوئی مجھ سے دکھ درد دور نہیں کر سکا ۔ اور میں دنیا وآخرت کے کاموں میں تیرے علاوہ کسی سے امید نہیں رکھتا اے اللہ ! جو صلہ وعطا کی امید اوربخشش وانعام کی خواہش لے کر کسی مخلوق کے پاس جانے کے لئے کمر بستہ وآمادہ اور تیار ومستعد ہو تو اے میرے مولا وآقا! آج کے دن میری آمادگی وتیاری اورسروسامان کی فراہمی ومستعدی تیرے عفو وعطا کی امید اور بخشش وانعام کی طلب کے لیے ہے لہذا اے میر ے معبود ! تو محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور آج کے دن میری امیدوں میں مجھے ناکام نہ کر ، اے وہ نہ بخشش وعطا سے کس کے ہاں کمی ہوتی ہے میں اپنے کسی عمل خیر پر جسے آگے بھیجا ہو او رسوائے محمد اور ان کے اہل بیت صلوات اللہ علیہ علیہم کی شفاعت کے کسی مخلوق کی سفارش پر جس کی امید رکھی ہو اطمینان کرتے ہوئے تیری بارگاہ میں حاضر نہیں ہوا تو میں اپنے گناہوں اور اپنے حق میں برائی کا اقرار کرتے ہوئے تیرے پاس حاضر ہو ا ہوں درآنحالیکہ میں تیرے ا س عفو عظیم کا امیدوار ہوں جس کے ذریعہ تو نے خطا کاروں کو بخشدیا ۔ پھر یہ کہ ان کا بڑے بڑے گناہوں پر عرصہ تک جمے رہنا تجھے ان پر مغفرت ورحمت کی احسان فرمائی سے مانع نہ ہوا۔ اے وہ جس کی رحمت وسیع اور عفو وبخشش عظیم ہے اے بزرگ ! اے عظیم !! اے بخشندہ ! اے کریم !!محمد اور ان کی آ ل پر رحمت نازل فرما اور اپنی رحمت سے مجھ پر احسان او راپنے فضل وکرم کے ذریعہ مجھ پر مہربانی فرما اور میرے حق میں اپنے دامن مغفرت کو وسیع کر ۔ با رالہا! یہ مقام( خطبہ وامامت نماز جمعہ )تیرے جانشینوں او ربرگزیدہ بندوں کے لیے تھا اورتیرے امانتداروں کا محل تھا درآنحالیکہ تو نے اس بلندمنصب کے ساتھ انہیں مخصوص کیا تھا ( غضب کرنے والوں نے چھین لیا۔اورتو ہی روز ازل سے اس چیز کا مقدر کرنے والا ہے نہ تیرا امر وفرمان مغلوب ہو سکتا ہے اور نہ تیری قطعی تدبیر (قضا وقدر) سے جس طرح تو نے چاہاہو اور جس وقت چاہا ہو تجاوز ممکن ہے اس مصلحت کی وجہ سے جسے تو ہی بہتر جانتا ہے بہر حال تیری تقدیر اور تیرے ارادہ ومشیت کی نسبت تجھ پر الزام عائد نہیں ہو سکتا ۔ یہاں تک کہ ( اس غصب کے نتیجہ میں ) تیرے برگزیدہ او رجا نشین مغلوب ومقہور ہو گئے اور ان کا حق ان کے ہات سے جاتا رہا وہ دیکھ رہے ہیں کہ تیرے احکام بدل دیئے گئے تیری کتاب پس پشت ڈال دی گئی تیرے فرائض وواجبات تیرے واضح مقاصد سے ہٹا دیئے گئے او ر تیرے نبی کے طور ہو گئے ۔ بارالہا! تو ان برگزیدہ بندوں کے اگلے اور پچھلے دشمنوں پر اور ان پر جو ان دشمنوں کے عمل وکردار پر راضی وخوشنود ہوں اور جوان کے تابع اور پیروکار ہوں لعنت فرما ۔ اے اللہ ! محمد اور ان کی آل پر ایسی رحمت نازل فرما اے اللہ ! محمد اور ان کی آل پر ایسی رحمت نازل فرما بے شک تو قابل حمد وثناء بزرگی والا ہے جیسی رحمتیں برکتیں اورسلام تو نے اپنے منتخب وبرگزیدہ ابراہیم اور آل ابراہیم پر نازل کئے ہیں اور ان کے لیے کشائش ،راحت ، نصرت غلبہ اور تائید میں تعجیل فرما ۔ بارالہا! مجھے توحید کا عقیدہ رکھنے والوں ، تجھ پر ایمان لانے والوں اور تیرے رسول او ران آئمہ کی تصدیق کرنے والوں میں سے قرار دے جب کی اطاعت کو تو نے واجب کیا ہے ان لوگوں میں سے جن کی اطاعت کو تو نے واجب کیا ہے ان لوگوں میں سے جب کے وسیلہ اور جن کے ہاتھوں سے توحید ، ایمان اور تصدیق )یہ سب چیزیں جاری کرے میری دعا کو قبول فرما اے تمام جہانوں کے پروردگار !۔۔۔ بارالہا! تیرے حلم کے سوال کوئی چیز تیرے غضب جو ٹا ل نہیں سکتی اور تیرے عفوودرگزر کے سوا کوئی چیز ناراضگی کو پلٹا نہیں سکتی او رتیری رحمت کے سوا کوئی ناراضگی کو پلٹا نہیں سکتی اور تیری رحمت کے سوا کوئی چیز تیرے عذاب سے پناہ نہیں دے سکتی اور تیری بارگاہ میں گڑگراہٹ کے علاوہ کوئی چیز تجھ سے رہائی نہیں د ے سکتی ۔ لہذا تو محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور اپنی اس قدرت سے جس سے تو مردوں کو زندہ اوربنجر زمینوں کو شاداب کرتا ہے مجھے اپنی جانب سے غم واندوہ سے چھٹکارا دے ۔ بارالہا! جب تک تو میری دعاقبول نہ فرمائے اور اس کی قبولیت سے آگاہ نہ کردے مجھے غم واندوہ سے ہلاک نہ کرنا ، اور زندگی کے آخری لمحوں تک مجھے صحت وعافیت کی لذت سے شاد کام رکھنا ۔ اور دشمنوں کو ( میری حالت پر) خوش ہونے اور میری گردن پر سوار او رمجھ پر مسلط ہونے کا موقعہ نہ دینا۔بارالہا!اگر تو مجھے بلندکرے تو کون پست کر سکتا ہے اور تو پست کرے تو کون بلند کر سکتا ہے اورتو عزت بخشے تو کون ذلیل کر سکتا ہے اور تو ذلیل کرے تو کون مجھ پر تر س کھا سکتا ہے اوراگر تو ہلاک کر دے تون کون تیرے بندے کے بارے میں تجھ پر معترض ہو سکتا ہے یا اس کے متعلق تجھ سے کچھ پوچھ سکتا ہے او رمجھے خوب علم ہے کہ تیرے فیصلہ میں ظلم کا شائبہ ہوتا ہے اور نہ سزا دینے میں جلدی ہوتی ہے جلدی تو وہ کرتا ہے اور نہ سزا دینے میں جلدی ہوتی ہے جلدی تو وہ کرتا ہے جسے موقع کے ہاتھ سے نکل جانے کا اندیشہ ہو او رظلم کی اسے حاجت ہوتی ہے جو کمزور وناتواں ہو او رتو اے میرے معبود!ان چیزوں سے بہت بلند وبرتر ہے اے اللہ ! تو محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور مجھے بلاؤں کا نشانہ اور اپنی عقوبتوں کا ہدف نہ قرار دے ۔ مجھے مہلت دے اورمیرے غم کو دور کر۔میری لغزشوں کو معاف کردے اور مجھے ایک مصیبت کے بعد دوسری مصیبت میں مبتلا نہ کر ۔ کیونکہ تو میری ناتوانی بے چارگی اور اپنے حضور میری گڑگڑاہٹ کو دیکھ رہا ہے بارالہا! میں آج کے دن تیرے غضب سے تیرے دامن میں پناہ مانگتا ہوں تو محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور مجھے پناہ دے او رمیں آج کے دن تیری ناراضگی سے امان چاہتا ہوں ۔ تو محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور مجھے امان دے اور تیرے عذاب سے امن کا طلب گار ہوں ۔ تو رحمت نازل فرما محمد اور ان کی آل پر اور مجھے (عذاب سے ) مطمئن کردے۔ او رتجھ سے ہدایت کا خواستگار ہوں تو رحمت نازل فرما محمد اور ان کی آل پر او رمجھے ہدایت فرما۔ اور تجھ سے مدد چاہتا ہوں تو رحمت نازل فرما محمد اور ان کی آل پر او رمیری مدد فرما۔ اور تجھ سے رحم کی درخواست کرتا ہوں تو رحمت نازل فرما محمد اور ان کی آل پر اور مجھ پر رحم کر ۔ اور تجھ سے روزی کا سوال کر تا ہوں تورحمت نازل فرما محمد اور ان کی آل پر اور مجھے روزی دے اور تجھ سے کمک کا طالب ہوں تو رحمت نازل فرما محمد اور ان کی آل پر اورمیری کمک فرما۔ اور گذشتہ گناہوں کی آمرزش کا خواستگار ہوں تو رحمت نازل فرما محمد اور انکی آل پر اور مجھے بخش دے ۔ اور تجھ سے (گناہوں کے بارے میں ) بچاؤ کا خواہاں ہوں تو رحمت نازل فرما محمد اور ان کی آل پت اور مجھے گناہوں سے بچائے رکھ اس لیے کہ اگر تیری مشیت شامل حال رہی تو کسی ایسے کام کا جسے مجھ سے نا پسند کرتا ہو مرتکب نہ ہوں گا اے میرے پروردگار! اے میرے پروردگار! اے مہربان ، اے نعمتوں کے بخشنے والے جلالت وبزرگی کے مالک تو رحمت نازل فرما محمد اور ان کی آل پر اور جوکچھ میں نے مانگا اور جو کچھ طلب کیا ہے اور جن چیزوں کے حصول کے لیے تیری بارگاہ کا رخ کیا ہے ان سے اپنا ارادہ ،حکم اور فیصلہ متعلق کر اور انہیں جاری کر دے اور جو بھی فیصلہ کرے اس میں میرے لیے بھلائی قرار دے اور مجھے برکت عطا کر اور اس کے ذریعہ مجھ پر احسان فرما ۔ اور جو عطا فرمائے اس کے وسیلہ سے مجھے خوش بخت بنا دے اورمیرے لیے اپنے فضل وکشائش کو جو تیرے پاس ہے زیادہ کر دے اس لیے کہ تو تونگر وکریم ہے اوراس کا سلسلہ آخرت کی خیر ونیکی اور وہاں کی نعمت فراواں سے ملا دے ۔ اے تمام رحم کرنے والوں سے زیادہ رحم کرنے والے۔