صحیفہ امام حسین علیہ السلام

صحیفہ امام حسین علیہ السلام0%

صحیفہ امام حسین علیہ السلام مؤلف:
زمرہ جات: امام حسین(علیہ السلام)

صحیفہ امام حسین علیہ السلام

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

مؤلف: علی اصغر رضوانی
زمرہ جات: مشاہدے: 8031
ڈاؤنلوڈ: 2959

تبصرے:

صحیفہ امام حسین علیہ السلام
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 23 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 8031 / ڈاؤنلوڈ: 2959
سائز سائز سائز
صحیفہ امام حسین علیہ السلام

صحیفہ امام حسین علیہ السلام

مؤلف:
اردو

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

فصل سوم( ۱)

آنحضرت کے اقوال

تقویٰ کی فضیلت میں

عبادت میں لوگوں کی اقسام کے بارے میں

اپنی معرفت کے بارے میں

امام کی معرفت کے بارے میں

امام کی معرفت میں

اپنی ہم نشینی کی ترغیب کیلئے

سیکھنے کے بارے میں

جہاد کی اقسام کے بارے میں

بڑائی اور بے نیازی کے بارے میں

بخشش کے بارے میں

سلام کرنے کے بارے میں

سلام کرنے کے بارے میں

معافی کے بارے میں

نیک کام میں اچھے اور بُرے کے ساتھ شامل ہونا

عملِ خیر کی ترغیب کے بارے میں

اطاعت ، قدرت کے مطابق

قبولیت کی نشانیوں کے بارے میں

صبر کے بارے میں

عقلِ کامل کے بارے میں

بھائیوں کی اقسام کے بارے میں

تقویٰ کی فضیلت میں آپ کا فرمان

اللہ تعالیٰ نے ضمانت دی ہے کہ جو تقویٰ اختیار کرے کہ جو وہ ناپسند کرتا ہے، اُس کو پسندیدہ چیز کے ساتھ بدل دے اور اُسے وہاں سے رزق دے جہاں کا گمان بھی

نہ ہو۔(تحف العقول: ۲۴۰ ،بحارالانوار ۷۸:۱۲۱)

عبادت میں لوگوں کی اقسام کے بارے میں

ایک قوم رغبت سے اللہ کی عبادت کرتی ہے، یہ تاجرانہ عبادت ہے۔ ایک قوم ڈر کر عبادت کرتی ہے، یہ غلامانہ عبادت ہے۔ ایک قوم اللہ کی عبادت شکر کیلئے کرتی ہے، یہ آزادوں کی عبادت ہے اور یہی سب سے افضل عبادت ہے۔ (تحف العقول: ۲۴۶ ،بحارالانوار ۷۸:۱۱۷)

اپنی معرفت کے بارے میں آپ کا فرمان

ہم اہلِ بیت نبوت ہیں، رسالت کے کان ہیں اور ملائکہ کے آنے جانے کی جگہ ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ہم سے آغاز کیا اور ہم پر ہی اختتام ہو گا۔(کامل ابن اثیر ۳:۲۶۲)

امام کی معرفت کے بارے میں آپ کا فرمان

امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ ایک دن امام حسین علیہ السلام اپنے اصحاب کے پاس گئے اور فرمایا:

اے لوگو! اللہ تعالیٰ نے انسان کو اپنی معرفت کیلئے خلق کیا۔ جب پہچانا توعبادت کی۔ اس کی عبادت نے ماسوا اللہ کی عبادت سے بے نیاز کیا۔

ایک شخص نے سوال کیا: معرفت خدا کیا ہے؟امام علیہ السلام نے فرمایا:

ہر زمانے کے لوگوں کو وقت کے امام کی معرفت ہونا چاہئے کیونکہ اس کی اطاعت ان پر

واجب ہے۔(نزہۃ الناظر: ۸۰ ، علل الشرایع: ۹ ،کنزالفوائد: ۱:۱۵۱ ،بحار ۵:۲۱۲)

امام کی معرفت کے بارے میں آپ کا فرمان

امام کیا ہے؟ کتاب اللہ پر عامل ہو، عدل و انصاف اُس کا پیشہ ہو، حق کا پیروکار ہو۔ اپنے آپ کو اللہ کے فرامین کیلئے وقف کرے۔(تاریخ طبری ۷:۲۳۵)

اپنی ہم نشینی کی ترغیب کیلئے آپ کا فرمان

جو ہمارے پاس آئے، وہ چار خصلتوں میں سے ایک خصلت سے خالی نہ ہوگا:محکم آیت، عادلانہ حکم، مفید دوستی اور علماء کی صحبت۔(کشف الغمہ ۲:۳۲)

سیکھنے کے بارے میں آپ کا فرمان

علم کی تدریس معرفت کی آبیاری ہے۔ طویل تجربہ سے عقل میں اضافہ ہوتا ہے۔ شرافت تقویٰ میں ہے۔ قناعت جسم کیلئے راحت کا سبب ہے۔(نزہۃ الناظر: ۸۸)

جہاد کی اقسام کے بارے میں آپ کا فرمان

جہاد کی چار اقسام ہیں۔ دو جہاد فرض ہیں، ایک جہاد سنت ہے جو واجب سے پیوستہ ہے اور ایک جہاد مستحب ہے۔

دو واجب میں ایک جہادِ نفس ہے اللہ تعالیٰ کی نافرمانیوں کے خلاف،یہ سب سے عظیم جہا دہے،نیز جہادجو کفار کے مقابلہ میں ہو، فرض ہے۔

وہ جہاد جو مستحب ہے مگر فرض کے ساتھ پیوستہ ہے، دشمن کے خلاف جہاد کرنا ہے۔ یہ پوری اُمت پر فرض ہے۔ اگر جہاد ترک کریں تو عذاب نازل ہوتا ہے۔ یہ عذاب اُمت کی وجہ سے ہے۔ یہ جہاد صرف امام پر مستحب ہے کہ وہ اُمت کے ساتھ دشمن کے مقابل آکر ان سے جہاد کرے۔

وہ جہاد جو مستحب ہے، ہر سنت کا احیاء وزندہ کرنا ہے۔ اس کے قیام کیلئے کوشش کرنا ہے۔ عمل اور کوشش اس راہ میں افضل اعمال ہیں کیونکہ اس سے سنت زندہ ہوتی ہے۔ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے کہ جو کسی نیک عمل کی بنیاد رکھے، اس کو ثواب ہے اور جو اس پر عمل کرتا ہے، قیامت تک اس کے ثواب کے برابراجر ملتا ہے اور عامل کے اجر میں کمی نہیں ہوتی۔(تحف العقول: ۲۴۳)

بڑائی اور بے نیازی کے بارے میں

رشتہ داروں پر احسان اور ان کی کوتاہیوں کو نظر انداز کرنا، خواہشات کی قلت ،جو اپنی ذات کیلئے کافی ہے ، اُس پر خوش رہنا بڑائی اور بے نیازی ہے۔(بحارالانوار ۷۸:۱۰۲)

بخشش کے بارے میں آپ کا فرمان

جو تیرا عطیہ قبول کرے، اُس نے تیری بخشش میں تیری مدد کی۔(بحارالانوار ۷۸:۱۲۷)

سلام کرنے کے بارے میں آپ کافرمان

سلام کرنے سے پہلے کسی کو گفتگوکی اجازت مت دو۔(تحف العقول: ۲۴۶)

سلام کرنے کے بارے میں آپ کافرمان

سلام کیلئے ستر( ۷۰) نیکیاں ہیں۔ انہتر( ۶۹) سلام کرنے والے کو اور ایک نیکی جواب دینے والے کو ملتی ہے۔(تحف العقول: ۲۴۸ ،بحارالانوار ۷۸:۱۲۰)

معافی کے بارے میں آپ کا فرمان

بہترین معافی انتقام کی طاقت رکھتے ہوئے معاف کرنا ہے۔(نزہۃ الناظر: ۸۱)

نیک کام میں اچھے اور بُرے کے ساتھ شامل ہونے کے بارے میں

آپ کی خدمت میں ایک شخص نے کہا: نیکی نا اہل سے کی جائے تو ضائع ہوجاتی ہے۔ امام علیہ السلام نے فرمایا:

"ایسا نہیں۔ نیکی کی مثال موسلہ دھار بارش کی سی ہے جو نیک و بد دونوں پر برستی ہے"۔تحف العقول: ۲۴۵)

عملِ خیر کی ترغیب کے بارے میں آپ کا فرمان

اُس شخص کی طرح عمل کرو جویہ جانتا ہو کہ گناہ پر مواخذہ کیا جائے گا تو اس کو نیک کام کے برابر جزا ملے گی۔(کنزالفوائد ۲:۳۲ ،بحارالانوار ۷۸:۱۲۷)

اطاعت، قدرت کے مطابق ہے

خدا نے کسی کی طاقت کم نہیں کی مگر اس سے اطاعت کو کم کیا اور جس کی قدرت کم کی تو اُس کی تکلیف کو اُس سے اٹھا لیا۔(تحف العقول: ۲۲۴۶)

قبولیت کی نشانیوں کے بارے میں آپ کا فرمان

قبولیت کی نشانیاں یہ ہیں کہ عقل مندوں کی ہم نشینی اختیار کرے۔ جہالت کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ غیر کافروں سے مناظرہ و جھگڑا کرے۔ انسان کے عالم ہونے کی دلیل یہ ہے کہ وہ اپنے قول کا پاس رکھے اور صحیح راستوں(حقائق) پر غور کرے۔(تحف العقول: ۲۴۷)

صبر کے بارے میں آپ کا فرمان

اس چیز پر صبر کر جو تجھے پسند نہیں،جن موارد پر تیرا حق رکھا گیا ہے اور صبر کر ان پر جسے تو پسند کرتا ہے اور جس طرف تیری خواہشات تجھے بلائیں۔(مقصد الراغب: ۱۳۷)

عقلِ کامل کے بارے میں آپ کا فرمان

عقل کامل نہیں ہوتی جب تک حق کی پیروی نہ کرے۔(اعلام الدین: ۲۹۸)

بھائیوں کی اقسام کے بارے میں آپ کا فرمان

بھائیوں کی چار اقسام ہیں:

ایک بھائی وہ جو تیرے لئے اور تو اُس کیلئے۔

ایک بھائی وہ جس کیلئے صرف تم ہو۔

ایک بھائی وہ جو تیرا مخالف ہے

ایک بھائی وہ جس کیلئے نہ تم ہو اور نہ وہ تمہارے لئے ہے۔

وہ بھائی جو تیرے لئے اورتو اُس کیلئے ہو:

وہ ہے جو اخوت کے بھائی کی بقاء کا طالب ہو اور اخوت کے بعد بھائی کی موت کا طالب نہ ہو۔ یہ تیرے لئے اورتو اُس کیلئے ہے۔جب یہ بھائی چارہ مکمل ہو تو دونوں کی زندگی پاکیزہ ہوگی اور جب دونوں کے خیالات تناقض ہوں تو بھائی چارہ ختم ہوجاتا ہے۔

وہ بھائی جو تیرے لئے ہے:

وہ ہے جو لالچ سے خالی ہے۔ تیری نسبت سے اپنے تن من دھن کی طرف سے تیری جانب متوجہ ہے۔ جب بھائی اور دنیا سامنے آجائے تو بھائی کی طرف راغب ہے۔اُس کا وجود تیرے ہاتھ میں ہے۔

وہ بھائی جو تیرے خلاف ہے:

وہ انتظار کرتا ہے کہ کب تومصائب و آلام سے دوچار ہوتا ہے اور دوستوں کے درمیان تجھے جھٹلاتا ہے، تجھے حسد کی نگاہ سے دیکھتا ہے ۔ اُس پر خدا کی لعنت ہو۔

وہ بھائی نہ تو اُس کا بھائی ہے، نہ وہ تیرا بھائی ہے:

وہ عقل و خرد سے عاری ہے اور نادان ہے۔ وہ اپنے آپ کو تجھ سے برتر سمجھتا ہے اور جو تیرے پاس ہے، اُس پر حریصانہ نظر رکھتا ہے اور اُس کا طلب گار ہے۔(تحف العقول: ۲۴۷)

فصل سوم( ۲)

آنحضرت کے اقوال

جس سے حاجت طلب کی جائے

سائل کو رد نہ کرنے کے بارے میں

ترکِ سوال کے بارے میں

حُسنِ معذرت کے بارے میں

خدا کی نافرمانی ترک کرنے کے بارے میں

اللہ کی نافرمانی ترک کرنے کے بارے میں

غیروں کے بارے میں اچھی بات کرنے میں

گناہ سے ڈرنے کے بارے میں

ظلم سے ڈراتے ہوئے

دوست اور دشمن کے بارے میں

نرمی کرنے کا حکم

بعض گروہوں کے ساتھ بیٹھنے کے بارے میں

شکر کے بارے میں

دنیا دار بندوں کے بارے میں

مال جمع کرنے کی مذمت میں

بیکار باتوں کی مذمت میں

بیکار مناظرہ کی مذمت میں

استدراج کے بارے میں

روزی تقسیم کرنے کی کیفیت کے بارے میں

غیبت کے بارے میں

آپ کا فرمان، جس سے حاجت طلب کی جائے

اپنی حاجت تین شخصیات سے طلب کر، دیندار سے، مروّت والے سے، جوانمرد سے جو شریف الانسب سے ہو۔ دیندار اپنے دین کی حفاظت کرتا ہے، صاحب مروّت اپنی مروّت کی وجہ سے حیاء کرتا ہے اور صاحب حسب جانتا ہے کہ تو ناپسند نہیں کرتا۔ اپنی حاجت روائی کیلئے اُس سے طلب کرے، وہ تیری آبرو کی حفاظت کرتا ہے اور تیری حاجت پوری کئے بغیر نہیں لوٹاتا۔(درة الباہرہ: ۲۴ ، مقصد الراغب: ۱۳۶)

سائل کو رد نہ کرنے کے بارے میں

حاجت مند نے تیرے سامنے اپنی آبرو کی حفاظت نہ کرتے ہوئے سوال کیا ہے، پس تو اپنی آبرو کی حفاظت کرتے ہوئے رد نہ کر۔(کشف الغمہ ۲:۳۲)

ترکِ سوال کے بارے میں آپ کا فرمان

اپنی عزت و آبرو کی حفاظت کیلئے دست سوال دراز کرنے سے باز رہ۔(تحف العقول: ۲۴۷)

حُسنِ معذرت کے بارے میں آپ کا فرمان

بہت سے گناہ کرنا عذر خواہی سے بہتر ہے۔(اعلام الدین: ۲۹۸)

خدا کی نافرمانی ترک کرنے کے بارے میں

جو خدا کی رضا لوگوں کی نافرمانی میں طلب کرے تو اللہ تعالیٰ لوگوں کے اُمور میں اُس کی کفایت کرے گا اور لوگوں کی رضا خدا کی نافرمانی کرکے طلب کرے تو اللہ تعالیٰ اُسے لوگوں کے حوالہ کرے گا۔(اختصاص: ۲۲۵ ،بحارالانوار ۷۸:۱۲۶)

اللہ کی نافرمانی ترک کرنے کے بارے میں

جو اپنا معاملہ خدا کی نافرمانی پر رکھے تو جو اُمید وہ رکھتا ہے، حاصل نہ ہوگا اور جس سے وہ ڈرتا ہے، وہ اُسے جلدی پالے گا۔(کنزالفوائد ۲:۳۲ ،بحارالانوار ۷۸:۱۲۷)

غیروں کے بارے اچھی بات کرنے میں

جب تیرا مومن بھائی غائب ہو تو وہی بات کر جو تو اپنے بارے میں پسند کرتا ہے، جب تو اُس سے غائب ہو۔(تحف العقول: ۲۴۸)

گناہ سے ڈرنے کے بارے میں

تم اُن لوگوں میں ہونے سے ڈرو جو لوگوں کو گناہ سے ڈراتے ہیں اور اپنے گناہوں کے عذاب سے مطمئن ہیں۔ اللہ تعالیٰ جنت کے بارے میں دھوکہ نہیں کھاتا۔جو اللہ کے پاس ہے، وہ اُس کی اطاعت کے بغیرنہیں ملتا۔(تحف العقول: ۲۴۰)

ظلم سے ڈراتے ہوئے آپ کا فرمان

ظلم سے بچو۔ خدائے بزرگ و برتر کے سوا کوئی تمہارا مددگار نہیں ہے۔(بحار ۷۸:۱۱۸)

دوست اور دشمن کے بارے میں آپ کا فرمان

ہر وہ شخص جو مجھے برائی سے روکتا ہے، مجھ سے محبت کرتاہے اور جو مجھ سے دشمنی رکھتا ہے، مجھے برائی پر اُکساتا ہے۔(نزہۃ الناظر: ۸۸ ،اعلام الدین: ۲۹۸)

نرمی کرنے کے حکم میںآ پ کا فرمان

جس کی رائے کارگر نہ ہو اور چارئہ کار ثمربار نہ ہو تو نرمی اُس کو کھولنے کی چابی ہے۔ (اعلام الدین: ۲۹۸)

بعض گروہوں کے ساتھ بیٹھنے کے بارے میں

پست لوگوں کے ساتھ بیٹھنا شر ہے اور فاسقوں کے ساتھ بیٹھنا خطرہ ہے۔(نزہۃ الناظر: ۸۱)

شکر کے بارے میں آپ کا فرمان

نعمت کے حصول پر شکر کرنا اور شکر کی توفیق پر شکر کرنا مزید نعمتوں کو دعوت دینا ہے۔ (مقصد الراغب: ۱۳۴)

دنیا دار بندوں کے بارے میں آپ کا فرمان

بے شک انسان دنیا کا بندہ ہے اور دین صرف زبان کا ذائقہ ہے۔ جہاں معیشت کی ریل پیل ہے، وہاں لوگوں کا ہجوم ہے۔ جب آزمائش میں ڈالاجائے تو دیندار بہت کم ہوجاتے ہیں۔(تحف العقول: ۲۴۵ ،کشف الغمہ ۲:۳۲ ،نزہۃ الناظر: ۷۸)

مال جمع کرنے کی مذمت میں

جب تیرا مال تیرا نہ رہا تو تو بھی اُس کیلئے باقی نہ رہ کیونکہ وہ تیرے لئے باقی نہ رہے گا۔ اسے کھا قبل اس کے کہ وہ تجھے کھاجائے۔(نزہۃ الناظر: ۸۵ ،مقصد الراغب: ۱۳۷)

بیکار باتوں کی مذمت میں

جو تجھ سے متعلق نہیں، وہ بات مت کرکیونکہ میں اس کے عذاب سے ڈرتا ہوں۔جہاں تجھ سے تعلق ہو، وہاں بھی گفتگو سے پرہیز کریہاں تک کہ مناسب موقع ہو۔

کتنے ہی گفتگو کرنے والے ہیں جنہوں نے حق کی بات کی مگر اُن کے مذاق اُڑائے گئے۔(کنزالفوائد ۲:۳۲ ،بحارالانوار ۷۸:۱۲۷)

بیکار مناظرہ کی مذمت میں

بُردبار اور بیوقوف سے مناظرہ مت کر۔ بُردبار تجھے معاف کرے گا اور بیوقوف تجھے اذیت دے گا۔(کنزالفوائد ۲:۳۲ ،بحارالانوار ۷۸:۱۲۷)

استدراج کے بارے میں

اللہ تعالیٰ کی طرف سے دھوکہ دینے والے کیلئے استدراج یہ ہے کہ وہ اسے فراوانی سے دیتا ہے اور اس سے شکر کی توفیق سلب کرتا ہے۔(تحف العقول: ۲۴۶)

روزی تقسیم کرنے کی کیفیت کے بارے میں

لوگوں کا رزق چوتھے آسمان پر ہے۔ اللہ تعالیٰ اندازہ سے نازل فرماتا ہے اور اندازہ سے پھیلاتا ہے۔(تحف العقول: ۲۴۲)

غیبت کے بارے میں آپ کا فرمان

غیبت نہ کرو۔ یہ دوزخ کے کتوں کی خوراک ہے۔(تحف العقول: ۲۴۵ ،بحار ۷۸:۱۱۷)

فہرست

فصل اوّل ۴

آنحضرت کی دعائیں اور مناجات ۴

پہلا باب ۵

اللّٰہ کی تعریف اور توصیف میں ۵

ہر ماہ کی پانچ تاریخ میں اللہ تعالیٰ کی تسبیح و تقد یس ۵

اللہ تعالیٰ سے مناجات کرتے ہوئے ۶

حجر اسود کے قریب اپنے رب سے رازو نیاز ۷

اخلاقِ حسنہ کی طلب میں ۷

آخرت میں رغبت اور توجہ طلب کرتے ہوئے ۸

استدراج سے امن میں رہنے کیلئے ۸

مُردوں کیلئے طلبِ رحمت کرتے ہوئے ۸

دوسرا باب ۹

نماز اور اللّٰہ سے رازونیاز کے بارے میں آنحضرت کی دعائیں ۹

قنوت میں آنحضرت کی دعا ۱۰

حالت قنوت میں پڑھی جانے والی دعا ۱۱

نمازِ وتر کے قنوت میں ۱۱

سجدئہ شکر میں دعا ۱۱

صبح و شب میں دعا ۱۲

طلب باران کیلئے دعا ۱۲

طلب باران کیلئے ۱۳

منافقین میں سے کسی ایک کی نمازِ جنازہ کے دوران کی دعا ۱۳

تیسرا باب ۱۴

دشمن کے ساتھ جہاد کے وقت آپ کی دعائیں ۱۴

مدینہ سے روانگی سے قبل ۱۵

مکہ پہنچنے پر آپ کی دعا ۱۶

جب قیس بن مسہر صیداوی کی شہادت کی خبر پہنچی ۱۶

کربلا میں داخل ہونے سے پہلے ۱۶

کربلا میں داخل ہوتے وقت ۱۷

جب دشمن کے لشکر کی تعداد زیادہ ہوگئی ۱۷

شب عاشورا کو آنحضرت کی دعا ۱۷

عاشورا کے دن آپ کی دعا ۱۷

عاشور کے دن اپنے لشکر کی صف بندی کرنے سے پہلے دعا ۱۸

عاشورا کے دن آپ کی دعا ۱۸

حضرت علی اکبرعلیہ السلام کو جنگ کیلئے روانہ کرتے وقت دعا ۱۹

حضرت علی اکبر کی شہادت کے بعد آپ کی دعا ۱۹

حضرت علی اکبر کی شہادت کے بعد آپ کی دعا ۱۹

حضرت علی اصغر کی شہادت کے بعد آنحضرت کی دعا ۱۹

حضرت علی اصغر کی شہادت کے بعد آنحضرت کی دعا ۱۹

حضرت علی اصغر کی شہادت کے بعد آنحضرت کی دعا ۲۰

شہزادہ قاسم بن حسن مجتبیٰ علیہم السلام کی شہادت کے بعد دعا ۲۰

حضرت قاسم بن حسن مجتبیٰ علیہم السلام کی شہادت کے بعد دعا ۲۱

عبداللہ بن حسن مجتبیٰ علیہ السلام کی شہاد ت کے بعد دعا ۲۱

آنحضرت کی پیشانی پر تیر لگنے کے بعد دعا ۲۱

امام کی دعا اُس وقت جب آپ کی طرف تیر اندازی کی گئی ۲۱

چہرے اور منہ پر تیر لگنے کے بعد آنحضرت کی دعا ۲۲

عاشورا کے آخری لمحات میں آپ کی دعا ۲۳

شہادت سے کچھ دیر قبل آپ کی دعا ۲۳

چوتھا باب ۲۵

لوگوں کی مذمت اور تعریف میں ۲۵

اپنے فرزند امام علی زین العابدین علیہ السلام کیلئے آپ کی دعا ۲۶

حضرت زہیر بن قین کیلئے آپ کی دعا ۲۶

جناب قیس بن مسہر صیداوی کیلئے آنحضرت کی دعا ۲۷

ابوثمامہ صائدی کیلئے آپ کی دعا ۲۷

حضرت جون غلام ابوذر کیلئے آنحضرت کی دعا ۲۷

۴۶ ۔ یزید بن زیاد ابوشعثاء کے لئے آپ کی دعا ۲۷

یزید بن مسعود النہشلی کیلئے امام کی دعا ۲۷

ضحاک بن عبداللہ مشرقی کیلئے آپ کی دعا ۲۸

اپنے خطبوں میں سے ایک میں اپنے شیعوں کیلئے آپ کی دعا ۲۸

اپنے خطبوں میں سے ایک میں اپنے شیعوں کیلئے آپ کی دعا ۲۸

اپنے خطوط میں سے ایک خط میں اپنے شیعوں کیلئے آپ کی دعا ۲۸

روزِ قیامت اپنے دشمنوں کیلئے ۲۸

عمر بن سعد کی مذمت میں ۲۹

عمر بن سعد کی مذمت میں ۲۹

شمر کی مذمت میں ۲۹

قبیلہ کندہ کے ایک آدمی کی مذمت میں ۲۹

اپنے قاتلوں میں سے کسی کی مذمت میں ۳۰

زرعہ دارمی کی مذمت میں ۳۱

عبداللہ بن حصین ازدی کی مذمت میں ۳۱

محمد بن اشعث کی مذمت میں ۳۱

ابن ابی جویریہ مزنی کی مذمت میں ۳۲

ابن جوزہ تمیمی کے بارے میں ۳۲

تمیم بن حصین فزاری کی مذمت میں ۳۳

محمد بن اشعث کی مذمت میں ۳۳

جبیرہ کلبی کی مذمت میں ۳۴

مالک بن جوزہ کی مذمت میں ۳۴

ابی سفیان کی مذمت میں ۳۵

پانچواں باب ۳۶

مصائب سے نجات اور حاجت روائی کیلئے آپ کی دعائیں ۳۶

مصائب اور مشکلات سے چھٹکارا پانے کیلئے آپ کی دعا ۳۶

غموں اور پریشانیوں سے نجات کیلئے آپ کی دعا ۳۶

نماز کے بعد اپنی حاجات کیلئے آپ کی دعا ۳۷

نمازِ حاجت میں آنحضرت کی دعا ۳۹

چھٹا باب ۴۰

خطرات اور بیماریوں سے نجات کیلئے آپ کی دعائیں ۴۰

دشمن سے مخفی رہنے کیلئے آپ کی دعا ۴۰

دفعِ خطرات کیلئے آپ کی دعا ۴۱

جن و انس کے خطرات سے محفوظ رہنے کیلئے آپ کی دعا ۴۱

دانتوں میں درد کی دعا ۴۱

پاؤں کا درد دور کرنے کیلئے ۴۲

پاؤں کا درد دور کرنے کیلئے ۴۲

ساتواں باب ۴۴

ایامِ مبارک میں آنحضرت کی دعائیں ۴۴

عرفہ کے روز آپ کی دعا ۴۴

فصل دوم ۶۱

آنحضرت کے خطبات ۶۱

توحید کے بارے میں آنحضرت کا خطبہ ۶۲

موعظہ میں آپ کا خطبہ ۶۳

بعض مواعظ حسنہ میں آپ کا خطبہ ۶۴

بعض مواعظ حسنہ میں آپ کا خطبہ ۶۵

معاویہ کے سامنے اپنی توصیف میں آپ کا خطبہ ۶۶

مقامِ منیٰ میں اہلِ بیت کے حق کو بتاتے ہوئے آپ کا خطبہ ۶۷

ظلم کے خلاف لوگوں کو آمادہ کرتے ہوئے آپ کا خطبہ ۷۱

عراق جاتے ہوئے آنحضرت کا خطبہ ۷۴

راستے کی منازل میں سے ایک پر آپ کا خطبہ ۷۵

نمازِ ظہر سے پہلے جنابِ حُر کے لشکر سے ملاقات کرتے وقت آنحضرت کا خطبہ ۷۵

جنابِ حُر کے لشکر سے عصر کی نماز سے پہلے آپ کا خطبہ ۷۶

منزلِ بیضہ پر آپ کا خطبہ ۷۶

کربلا میں داخل ہوتے وقت آپ کا خطبہ ۷۷

شبِ عاشور میں اپنے اصحاب کے سامنے آپ کا خطبہ ۷۸

عاشور کے دن اپنے اصحاب سے آپ کا خطاب ۷۸

صبح عاشور آنحضرت کا خطبہ ۷۹

عاشور کے دن آپ کا خطبہ جب ہر طرف سے محاصرہ میں تھے ۸۱

آپ کا خطبہ عاشورا کے دن ۸۳

عاشورا کی صبح کوامام علیہ السلام کا خطبہ ۸۴

عاشورا کے دن اصحابِ باوفا سے آپ کا خطبہ ۸۵

اصحابِ باوفا سے عاشورا کی نماز کے بعد آپ کا خطبہ ۸۵

فصل سوم( ۱) ۸۷

آنحضرت کے اقوال ۸۷

تقویٰ کی فضیلت میں آپ کا فرمان ۸۸

عبادت میں لوگوں کی اقسام کے بارے میں ۸۸

اپنی معرفت کے بارے میں آپ کا فرمان ۸۸

امام کی معرفت کے بارے میں آپ کا فرمان ۸۹

امام کی معرفت کے بارے میں آپ کا فرمان ۸۹

اپنی ہم نشینی کی ترغیب کیلئے آپ کا فرمان ۸۹

سیکھنے کے بارے میں آپ کا فرمان ۸۹

جہاد کی اقسام کے بارے میں آپ کا فرمان ۹۰

بڑائی اور بے نیازی کے بارے میں ۹۰

بخشش کے بارے میں آپ کا فرمان ۹۰

سلام کرنے کے بارے میں آپ کافرمان ۹۰

سلام کرنے کے بارے میں آپ کافرمان ۹۱

معافی کے بارے میں آپ کا فرمان ۹۱

نیک کام میں اچھے اور بُرے کے ساتھ شامل ہونے کے بارے میں ۹۱

عملِ خیر کی ترغیب کے بارے میں آپ کا فرمان ۹۱

اطاعت، قدرت کے مطابق ہے ۹۱

قبولیت کی نشانیوں کے بارے میں آپ کا فرمان ۹۲

صبر کے بارے میں آپ کا فرمان ۹۲

عقلِ کامل کے بارے میں آپ کا فرمان ۹۲

بھائیوں کی اقسام کے بارے میں آپ کا فرمان ۹۲

فصل سوم( ۲) ۹۴

آنحضرت کے اقوال ۹۴

آپ کا فرمان، جس سے حاجت طلب کی جائے ۹۵

سائل کو رد نہ کرنے کے بارے میں ۹۵

ترکِ سوال کے بارے میں آپ کا فرمان ۹۵

حُسنِ معذرت کے بارے میں آپ کا فرمان ۹۵

خدا کی نافرمانی ترک کرنے کے بارے میں ۹۶

اللہ کی نافرمانی ترک کرنے کے بارے میں ۹۶