اجرعظیم

اجرعظیم 40%

اجرعظیم مؤلف:
زمرہ جات: متفرق کتب

  • ابتداء
  • پچھلا
  • 16 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 7576 / ڈاؤنلوڈ: 3727
سائز سائز سائز
اجرعظیم

اجرعظیم

مؤلف:
اردو

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں تنظیم ہوئی ہے

تالیف و ترتیب

مولانا فیاض حسین جعفری ایم اے ( E.U.E )

باسمہ سبحانہ

( وَعَد اللّٰهِ الَّذِیْنَ اٰمَنُوا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ مِنْهُم مَّغْفِرَة وَّاَجْرًا عَظِیْمًا ) (سورہ الفتح: ۲۹)

( وَاِنْ تُؤْمِنُوا وَتَتَّقُوْا فَلَکُمْ اَجْرٌ عَظِیْم )

اگر تم ایمان لاؤ گے اور تقویٰ اختیار کرو گے تو تمہارے واسطے بہت بڑا اجر ہے

اَلْعَالِمُ وَالمُتعَلِّمُ شَرِیْکَانِ فِی الْاَجْر

علم دینے والا اور علم حاصل کرنے والا دونوں اجر میں شریک ہیں۔

عرضِ مولف

عرصہ دراز سے آرزو تھی کہ دین حق اور خدمت خلق کے لیے کوئی کام کروں جو نہ ختم ہونے والی نیکی میں شمار ہو مگر اپنی علمی بے بضاعتی اور عدیم الفرصتی کی وجہ سے منتظر فردا رہا۔

معاً ایک رہنمائی نے رستہ استوار کیا اور روشنی کی کرن نے قلب کو منور کر کے قارئین کے لیے ایک گلدستہ تیار کیا جو "اجرعظیم" کی صورت میں آپ کے پیش خدمت ہے۔ زہے عزوشرف گرقبول افتد‘ یہ کتابچہ سفروحضر میں آپ کا ساتھی ہے۔ اس کے گراں قدر نوادرات آپ کی عملی زندگی کا سرمایہ حیات ہیں۔ انھیں پڑھ کر آپ اپنی خوش نصیبی پر نازاں ہوں گے اور اس وقت کی دعا ہماری نجات کے لیے نسخہ کیمیا ہوگی۔

رب العزت آپ کو اعمالِ صالح کی توفیق دے اور لکھنے لکھوانے والوں کو اجرِکثیر سے متمتع فرمائے۔ آمین!

پرخلوص دعاؤں کا طالب

فیاض حسین جعفری

آئندہ صفحات پر قارئین کرام اپنے اعمال کے متعلق پڑھیں گے جو بادی النظر ‘ سہل ترین اور قلیل المشقت ہوں گے مگر ان کا ثواب متعدد نیکیوں کا حامل ہوگا۔ اس قدر کثیراجر پر آپ متعجب ہوں گے مگر شرطہا و شروطہا کا سلسلہ ملحق ہے تو فوزِعظیم سے ہمکنار ہو کر آپ فردوس بریں کی آسائشوں سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں‘ خدائے متعال ہم سب کی سعی جمیل کو قبول و منظور فرمائے۔

شرائط:

ذریعہ معاش حلال اور جائز ہو‘ اندوختہ میں سے واجبات شرعیہ ادا ہوں‘ اپنے فرائض کی انجام دہی میں خلوص نیت ملحوظ نظر ہو‘ تعلیم تدریس کی تفہیم پر یقین ہو اور اس کے اجروثواب پر ایمان کامل ہو۔ ایک مسلمان کی حیثیت سے پڑھا جائے اور ان فرمودات پر عمل کیا جائے۔ نمازِ پنجگانہ کو فرض اولین سمجھ کر ادا کیا جائے اور حتی الوسع واجب نماز قضا نہ ہو۔

شیخ کلینی نے عبدالرحیم قصیر سے روایت کی ہے کہ اس نے کہا کہ میں امام جعفرصادق علیہ السلام کی خدمت میں پہنچا اور عرض کی آپ پر قربان ہو جاؤں میں نے ایک دعا وضع کی ہے۔

حضرت نے فرمایا مجھے اپنی اختراعوں سے معاف رکھو نیز وہ دعا مجھے نہ سناؤ۔ پس حضرت (علیہ السلام) نے اسے اجازت ہی نہیں دی کہ وہ اپنی بنائی ہوئی دعا امام کو سنائے بلکہ فرمایا مجھے نہ سناؤ۔ تجویز کردہ دستور عمل تعلیم فرمایا اور اختراع سے بچالیا۔

اس کتاب میں پوری کوشش کی گئی ہے کہ روایات من و عن بیان کی جائیں جہاں کہیں وضاحت درکار ہوگی مولف اپنی زبانی توضیح و تشریح کی صراحت کرے گا۔ قارئین سے استدعا ہے کہ اختراع سے بچیں ورنہ روزِ قیامت مسئول ہوں گے اور جن افراد کی گمراہی کا سبب بنے ہوں گے ان کا سارا بوجھ مخترع کی گردن پر ہوگا۔

تحریر میں ابہام‘ غلطی‘ عدم تفہیم اور کسی قسم کی دقّت کا شائبہ ہو تو قارئین بندہ حقیر کو آگاہ فرمائیں تاکہ آئندہ ایڈیشن میں تصحیح ہوسکے۔

احقر العباد

فیاض حسین جعفری

باب القرآن

۱- جو شخص تلاوتِ قرآن مجید شروع کرنے سے پہلے یہ دعا پڑھے تو ایک ایک لفظ کے بدلے پچاس ہزار نیکیاں ملیں گی۔

بسم اللّٰه الرحمٰن الرحیم

اَللّٰهُمَّ بِالْحَقِّ انَزْلَتَه وَبِالحَقِّ نَزلَ اَللّٰهُمَّ عَظِّم فِیهِ رَغَبَتِی وَاجْعَلَه نُور البَصْریْ وَشِفاءَ الصَدْرِی وَذهَابَ الهمی وَغمِّی وَحزنِی اَللّٰهُمَّ جَملِّ بِه وَجْهِیْ وَقوبه جَسدی وَارْفَع بِه دَرَجَاتِیْ وَثقلِّ بِه مِیزَانِیْ وَالرُزْقنِیْ حَقَّ تَلاوَتِه بِحَقِّ مُحَمّد وَاٰله -

۲- سورہ یٰسین قرآن پاک کا دل کہلاتا ہے جو شخص اسے ایک بار پڑھے بیس حج کا ثواب ملے اور جو سنے اسے ثواب مثل اس شخص کے ہو جس نے ایک ہزار دینار راہِ خدا میں صرف کیے ہوں۔

۳- قرآن پاک کی تلاوت کے عوض ہر ہرف پر دس نیکی ہے مگر ماہِ رمضان المبارک میں اسے دس گنا کر دیا جاتا ہے۔ ایک حرف ایک لفظ کی نیکیوں کے برابر لفظ آیت کے برابر آیت سورة کے مساوی اور ایک سورة مکمل قرآن حکیم پڑھنے کا ثواب کے مترادف ہے۔

۴- جو شخص تین مرتبہ سورة اخلاص پورے خلوص کے ساتھ ۱۰ مرتبہ سورة قدر مکمل قدرو حذر کے ساتھ تلاوت کرے۔ اس کے نامہ اعمال میں ایک پورا قرآن پڑھنے کا ثواب لکھا جاتا ہے۔

۵- جو شخص ایک مرتبہ آیت الکرسی (ھم فیھا خالدون تک) پڑھے تو خداوندعالم اُس سے ایک ہزار بلائیں دنیا کی اور اتنی ہی آخرت کی بلائیں دُور کرتا ہے۔

۶- نماز ظہرین کے بعد دس مرتبہ سورة القدر پڑھنے سے اس مرد زن کے نامہ اعمال میں اس دن کے تمام عابدین کی نیکیوں کے برابر ثواب کا اضافہ کیا جائے گا۔ نیز نمازِ فجر کے بعد دس دفعہ تلاوت کرنے سے وسعت ِ رزق کے اسباب مہیا ہوں گے۔

۷- مفتاح النجاح میں سے سورہ یٰسین کے جو فضائل نقل کیے گئے ہیں ان میں سے ایک تحفہ یہ بھی ہے کہ جو کوئی سورہ یٰسین پڑھے تو خدائے تعالیٰ اسے بارہ قرآن مجید مکمل پڑھنے کا ثواب عطا کرے گا۔

۸- سورہ یٰسین پڑھنے والے کے لیے بیس حج کا ثواب ہے اس کے سننے والے کیل یے ہزار نور‘ ہزار رحمتیں اور ہزار برکتیں ہوں گی۔

۹- جو کوئی سورہ یٰسین کو قبرستان میں تلاوت کرے حضور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مروی ہے خدا وند تعالیٰ وہاں مدفون لوگوں کے عذاب میں کمی کرے گا اور ان بزرگان کی تعداد کے برابر اُس نیکیاں عطا کرے گا۔

۱۰- امام جعفر صادق علیہ السلام سے منقول ہے جو شخص سونے سے پہلے سورہ یٰسین پڑھے خداوند کریم اس پر ہزار فرشتے مقرر کرے گا اور اگر اسی روز مر جائے تو رب رحیم جنت میں داخل کرے گا۔

۱۱- امام جعفر صادق علیہ السلام سے مروی ہے کہ سورہ رحمن کی تلاوت کرنے والے لوگوں سے خدا خود کہے گاکہ تم جنت میں داخل ہو جاؤ اور اس میں جہاں چاہو رہو۔ آپ کا ہی فرمان ہے: جو شخض سورہ رحمن پڑھتا رہے پس جبفَبَایِّ اٰلآءِ ربکما تکذبان پر پہنچے تو کہےلا بشی ءٍ من الائک رب اکذب ۔

۱۲- اگر کوئی شخص رات کو سورہ رحمن پڑھے اور اسی رات مر جائے تو شہید قرار پائے۔ دن کو پڑھے اور اُسی روز بلاوا آجائے اسی طرح شہید کی موت مرے۔

۱۳- عبداللہ بن مسعود کہتے ہیں کہ میں نے اپنی بیٹیوں کو سورہ واقعہ تعلیم کر دی ہے پس وہ کسی غیر کے مال کے محتاج نہ رہیں گی۔ آپ ہی سے روایت ہے کہ میں نے حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا کہ جو شخص ہر شب سورہ واقعہ کی تلاوت کرے تو اُسے کسی قسم کی پریشانی نہ ہوگی۔ فقیرومحتاج نہ ہوگا‘ خداوندعالم اُسے وسعت رزق عطا کرے گا۔

۱۴- امام جعفر صادق علیہ السلام سے مروی ہے جو شخص ہر رات سونے سے پہلے سورہ واقعہ پڑھے تو وہ خداوندعالم کے حضور اس طرح آئے گا کہ اس کا چہرہ تاباں ہوگا‘ نیز جوشخص بہشت کی نعمتوں کا اشتیاق رکھتا ہو ہر شب سورہ واقعہ پڑھے۔

۱۵- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص سورہ شمس پڑھے توگویا اس نے راہِ خدا میں ان اشیاء کے برابر صدقہ دیا جن پر سورج اور چاند کی روشنی پڑتی ہے۔

۱۶- جو شخص نماز فریضہ میں سورہ قدر پڑھے خدائے تعالیٰ اس کے پچھلے گناہ معاف کر دیتا ہے۔

۱۷- سورہ زلزال چار مرتبہ پڑھنے سے ایک مکمل قرآن مجید پڑھنے کا ثواب ملتا ہے۔

سورہ اخلاص تین مرتبہ پڑھنے سے ایک مکمل قرآن مجید پڑھنے کا ثواب ملتا ہے۔

۱۸- ہر فرض نماز کے بعد آیت الکرسی ھم فیھا خالدون تک پڑھنا رزق میں فراوانی کا باعث ہے۔ اس کا گھر میں لکھ رکھنا چوری سے بچاؤ کا موجب ہے اور مرنے سے پہلے جو پڑھتا رہے حضور اکرم نے فرمایا بہشت میں اپنا مقام دیکھ لے گا۔

۱۹- شیخ کلینی نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا تیرے والد گرامی فرمایا کرتے تھے کہ سورہ اخلاص ثواب تلاوت کے اعتبار سے قرآن کا تیسرا حصہ ہے اور سورہ کافرون قرآن کا چوتھا حصہ ہے۔

۲۰- جو شخص سوتے وقت سورہ تکاثر کی تلاوت کرے گا وہ عذاب قبر سے محفوظ رہے گا۔

۲۱- ایک شخص نے امام محمد تقی علیہ السلام سے قرض کی ادائیگی کی التجا کی‘ تو آپ نے فرمایا زیادہ سے زیادہ فرصت کے وقت استغفار کیا کرو اور اپنی زبان کو سورہ قدر کی تلاوت سے تر رکھو۔

۲۲- خلاصة الاذکار نے جنابِ سیدہ سے روایت کی ہے میرے والد نے فرمایا: سونے سے قبل چار عمل ضرور بجا لاؤ۔

( ۱) قرآن مجید پڑھ لو۔ ( ۲) انبیاء کواپنا شفیع بنا لو۔ ( ۳) مومنین کو راضی کر لو۔ ( ۴) حج اور عمرہ بجا لاؤ۔

میں نے عرض کی یہ تو میرے بس سے باہر ہیں‘ مسکراتے ہوئے فرمایا: جب تم تین مرتبہ سورہ توحید پڑھ لو ختم قرآن کا ثواب مل گیا( قل هو الله احد )

درود پاک اللھم صل علٰی محمد وآل محمد پڑھو تو محمدمصطفی اور انبیاء شفیع بن گئے‘

اَللّٰهُمَّ اغفر للمومنین والمومنات پڑھ لو مومنات و مومنین راضی ہوگئے اور جب سُبْحَانَ اللّٰہِ وَالحَمْدُلِلّٰہِ وَلاَ اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہَ وَاللّٰہُ اکَبْرَ پڑھ لیا حج و عمرہ کے بجا لانے کا ثواب مل گیا۔

۲۳- سورہ یٰسین پڑھنے والے سے متعلق قیامت کے دن لوگ اس کا مرتبہ دیکھ کر کہیں گے: سبحان اللہ۔ اس بندے سے کوئی چھوٹا سا گناہ بھی نہیں ہوا کہ اس کا مواخذہ ہو۔

۲۴- سورہ یٰسین کو دافع کہتے ہیں کیونکہ پڑھنے والے سے دنیا و آخرت کی بلائیں دفع ہوتی ہیں۔

سورہ یٰسین کو قاضیہ کہتے ہیں کیونکہ پڑھنے والے کی تمام حاجتیں پوری ہوتی ہیں۔

۲۵- جو شخص پابندی سے سورہ مدثر پڑھے اسے اجرعظیم حاصل ہوگا۔ بعد ختم سورہ اپنے لیے حفظ قرآن کی دعا کرے یقینا حافظ قرآن بنے گا۔

۲۶- سورہ نبا کے دو اور نام ہیں معصرات ‘ تساء لون۔ امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں جو شخص اس سورہ کو ہر روز پڑھے اُس کو اُسی سال حج نصیب ہوگا‘ ان شاء اللہ!

۲۷- سورہ حمد‘ اخلاص‘ آیت الکرسی اور سورہ القدر قبلہ رو ہو کر پڑھیں بعدازاں دعا مانگیں مستجاب ہوگی۔

۲۸- رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:افضل العبادة تفهیم القرآن

"بہترین عبادت قرآن کو سمجھ کے پڑھنا ہے تاکہ اس کے معانی سمجھ میں آئیں"۔ (پانصد احادیث)

۲۹- پھر فرمایا:

مَا اَمَن بِالقُرانِ مَن استَحلَّ محَارِمَه (البحار)

"جو شخص قرآن مقدس میں حرام کردہ چیزوں کو حلال سمجھتا ہے وہ قرآن مقدس پر ایمان نہیں رکھتا"۔

۳۰- فرمایا رسول اللہ نے:

فَضْلُ الْعِلْم اَفْضَلُ مِن فَضْلِ العِبَادة

"علم دین کی فضیلت عبادت کی فضیلت سے زیادہ ہے"۔

وضاحت: اس علم دین کا تعلق قرأت قرآن اور قرآن فہمی سے ہے۔

۳۱-( وَنزِّلُ مِنَ القُراٰنِ مَا هُوَ شِفَاءٌ وَّرَحْمَةٌ لِّلْمُؤْمِنِیْنَ ) ۔(سورہ بنی اسرائیل: ۸۲)

"ہم قرآن میں جو حصہ نازل کرتے ہیں مومنوں کے لیے شفا اور رحمت ہے"۔

۳۲- دیلمی اور دمیری نے حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے روایت کی ہے کہ رسول اکرم نے فرمایا:

خَیر الدواء القُراٰن

"بہترین دوا قرآن ہے"۔

۲۳- بیہقی نے شعب الایمان میں اور دارمی نے فضائل القرآن میں نقل کیا ہے:

قال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیه وسلم فی فاتحة الکتاب شفاءٌ من کل داءٍ

"سورہ فاتحہ میں ہر بیماری کے لیے شفا ہے"۔

امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا:

اگر پڑھنے والی زبان ہو تو بعید نہیں سورہ فاتحہ پڑھنے سے مردہ جاگ اٹھے۔

۳۴-( لَا رَطْبِ وَّلَا یَابِسٍ اِلاَّ فِی کِتَابٍ مُبِیْن )

"المختصر کوئی خشک و تر نہیں جو اس کتاب میں نہ ہو مگر شرط ہے"۔

( فَسئلُوا اهَلِ الذِّکِر اِنْ کُنْتُمْ لَا تَعلَمُوْنَ )

"اگر تم کسی بارے کچھ نہیں جانتے تو اہل ذکر سے پوچھو۔

اہل ذکر کون ہیں یہ سوائے معصومین کے اور نہیں ہیں اور یہ ہیں چہاردہ معصومین۔

باب الصلوٰة و اوراد

۱- جو شخص روزِ جمعہ عصر کی نماز کے بعد سات مرتبہ اس دعا کو پڑھے ایک لاکھ حسنیٰ اس کے نامہ اعمال میں لکھے جائیں گے‘ لاکھ گناہ بخشے جائیں گے‘ لاکھ حاجتیں پوری ہوں گی اور جنت میں درجات بلند کیے جائیں گے۔ یہ دعا وظائف الابرار میں موجود ہے۔

اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمدِن الَاوْصَیاءِ الْمَرضییْنِ بِاَفْضَل صَلَواتِکَ وَبَارکَ عَلَیْهِمْ بِافضَل بَرکَاتِکَ وَالسَّلاَم عَلَیْهِ وَعَلَیْهِمْ وَعَلٰی ارَوْاحِهِمْ وَاجسَادِهِمْ رَحمَةَ اللّٰهِ وَبَرکَاتُه

۲- صادق آل محمد فرماتے ہیں جو شخص اس صلوٰة کو بروز جمعہ پڑھے وہ گناہوں سے اس طرح پاک ہوجائے گا جیسے ماں کے پیٹ سے پیدا ہو۔

صَلَواتُ اللّٰهِ وَصَلَواتُ مَلَائِکتَه وَانبِیَائِه وَرُسُله وَجَمِیْع خَلْقِه عَلٰی مُحَمّد وَآلِ مُحَمّد وَالسَّلامُ عَلَیْهِ وَعَلَیْهِمْ وَرَحمَةَ اللّٰهِ وَبَرکَاتُه

۳- امام جعفر صادق علیہ السلام سے منقول ہے کہ ہر نماز واجب کے بعد تسبیح فاطمہ زہراء ( ۳۴ مرتبہ اللہ اکبر‘ ۳۳ مرتبہ الحمدللہ‘ ۳۳ مرتبہ سبحان اللہ اور ایک دفعہ لا الٰہ الا اللہ) پڑھنا میرے نزدیک ایک ہزار رکعت نماز سے بہتر ہے۔

۴- امام محمد تقی علیہ السلام فرماتے ہیں کہ جو فرد نمازِ عصر کے بعد دس مرتبہ سورہ انا انزلنہ باقاعدگی سے پڑھے خداوندعالم اُس روز تمام خلائق کی نیکیوں کے ثواب کے برابر اُسے ثواب عطا فرمائے گا۔

۵- نماز صبح یا نماز مغرب کے بعد بغیر کلام کیے یہ کلمات سات مرتبہ کہے تو خدائے قادر مطلق ۷۰ طرح کی بلائیں دُور فرمائے گا۔

بسم الله الرحمن الرحیم: لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ اِلاَّ بِاللّٰهِ العَلِیِّ العَظِیْم ۔

۶- حدیث میں وارد ہے عطر لگا کر دو رکعت نماز پڑھنا ان ستر رکعتوں سے بہتر ہے جو بغیر عطر کے پڑھی جائیں۔ عطر کا پاک ہونا ضروری ہے۔ اس میں نشے والا الکوحل نہ ہو بعینہ دو رکعت نماز مسواک کر کے پڑھی جائے ان ستر ( ۷۰) رکعت سے بہتر ہے جو بغیر مسواک ادا کی جائیں۔

۷- روایت میں ہے کہ جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت جبرائیل سے پوچھا میری اُمت کے واسطے نماز باجماعت میں کیا ثواب ہے؟ جواب ایک جدول کی صورت میں تحریر ہے۔

اگر ۲ شخص پیش نماز کے ساتھ نماز پڑھ رہے ہوں تو ہر نمازی کو ۱۵۰ نمازوں کا ثواب عطا ہوگا۔

اگر ۳ شخص پیش نماز کے نماز ادا کر رہے ہوں تو ۶۰۰ نمازوں کا ثواب

اگر ۵ اشخاص پیش نماز کے نماز ادا کر رہے ہوں تو ۱۲۰۰ نمازوں کا ثواب

اگر ۶ اشخاص " ۶۲۰۰ "

اگر ۷ اشخاص " ۹۶۰۰ "

اگر ۸ اشخاص " ۱۹۲۰۰ "

اگر ۹ اشخاص " ۳۸۴۰۰ "

اگر ۱۰ اشخاص " ۷۶۸۰۰ "

اور جب دس سے زیادہ ہو جائیں تو ثواب کی یہ کیفیت ہوگی کہ آسمان کاغذ بن جائیں تمام درخت قلم بن جائیں اور تمام دریا روشنائی کا کام دیں‘ سب جن و انس اور فرشتے کاتب ہوں تو بھی اس پر قادر نہیں ہو سکتے کہ ایک رکعت کا ثواب بھی تحریر کر سکیں۔

۸- میت پر پہلی رات نہایت سخت ہوتی ہے۔ آپ نے فرمایا تم اپنے مرنے والے پر صدقہ دے کر رحم کرو۔ اگر صدقہ نہیں دے سکتے تو تم میں سے کوئی شخص دو رکعت نماز پڑھے۔ پہلی رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد سورہ توحید دو مرتبہ اور دوسری رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد سورہ التکاثر دس مرتبہ پڑھے نماز مکمل ہونے کے بعد یوں کہے:

اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمّدٍ وَّآلَ مُحَمّدٍ وَّاَبْعَثْ ثَوابَهَا اِلٰی قَبر ذٰالِکَ المُیِّتِ فلاں (ابن /بنت) فلاں

حق تعالیٰ اس وقت ایک ہزار فرشتے اس قبر پر بھیج دیتا ہے وہ اس کی قبر کو کشادہ کر دیتے ہیں اس نماز کے پڑھنے والے کو ان تمام چیزوں کی تعداد کے برابر اجر ملتا ہے جن پر سورج طلوع کرتا ہے۔

۹- پیغمبرخدا نے فرمایا: جماعت کے ساتھ شامل ہوکر نماز پڑھنا اپنے گھر میں چالیس سال کی انفرادی نمازوں سے بہتر ہے۔

۱۰- امام موسٰی کاظم فرماتے ہیں: صف اول میں نماز باجماعت راہِ خدا میں جہاد کرنے کے برابر ہے۔

۱۱- چوبیس ذی الحجہ روزِ مباہلہ کی دو رکعت نماز خداوندعالم کے نزدیک ایک لاکھ حج اور ایک لاکھ عمرہ کے برابر ہے۔ (وسائل الشیعہ)

۱۲- نماز ردّ مظالم چار رکعت (بہ دو سلام) پڑھنے سے خداوندعالم اپنے فضل و کرم سے اُس شخص سے مطالبہ کرنے والوں کو بروزِ قیامت راضی فرمائے گا۔ اگرچہ ان کی تعداد صحرا کر ذروں کے برابر ہو۔ یہ نماز گزار سب سے پہلی جماعت میں داخل بہشت ہوگا۔

۱۳- حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا کہ عیالدار شادی شدہ کی دو رکعت نماز مجرد کی ستر ( ۷۰) رکعت سے بہتر ہے۔

۱۴- امام جعفر صادق علیہ السلام نے اپنی شہادت سے چند لمحات قبل آنکھیں کھولیں اور فرمایا: میرے اقارب کو جمع کیا جائے جب اکٹھے ہو گئے‘ فرمایا:

لا تنال شفا عتنا لمن هو مستخفّ بالصلٰواة

"ہماری شفاعت نماز میں کاہلی کرنے والے کو نہیں پہنچے گی"۔ (وسائل الشیعہ‘ جلد ۳‘ صفحہ ۱۷)

۱۵- اقامت پڑھنے والے کے پیچھے ایک صف فرشتوں کی اذان و اقامت کہنے والے کے پیچھے دو صفیں اور نماز شب پڑھنے والے کے پیچھے فرشتوں کی نو صفیں شریک نماز ہوتی ہیں۔ ابن شیخ مجالس میں امام جعفر صادق سے روایت کرتے ہیں کہ نماز شب دل کے گناہوں کو مٹا دیتی ہے۔ نیز مومن کے لیے دنیا و آخرت کی زینت ہے۔ چہرہ سفید اور نورانی ہو جاتا ہے۔

پھر فرمایا: جس گھر میں نمازِ تہجد اور قرآن مجید پڑھا جائے وہ گھر آسمان والوں کے لیے اس طرح چمکتا ہے جیسے ستارے زمین کو چمکتے دکھائی دیتے ہیں۔

۱۶- امام محمد باقر علیہ السلام فرماتے ہیں: جب جمعہ کا دن ہوتا ہے تو ملائکہ مقربین نازل ہوتے ہیں۔ چاندی کی تختیاں اور سونے کے قلم لے کر مسجد کے دروازے پر نور کی کرسیاں بچھا کر آبیٹھتے ہیں۔ ان لوگوں کے نام لکھتے ہیں جو مسجد میں آتے ہیں۔ جب پیش نماز فارغ ہو کر مسجد سے باہر آتا ہے تو وہ اپنے دفتر لپیٹ کر آسمانوں کی طرف پرواز کر جاتے ہیں۔

(عرض مولف: ہمارا فرض ہے کہ نماز پورے ذوق شوق سے پڑھیں۔ نماز جماعت اور نماز جمعہ کا اہتمام کریں اور اس مقدس دفتر میں اپنا نام لکھوا کر ثوابِ دارین حاصل کریں)

۱۷- روایت میں ہے مسجد قبا میں دو رکعت نماز گزارنے سے عمرہ کا ثواب ملتا ہے۔

۱۸- مسجد الحرام میں ایک نماز ایک لاکھ نمازوں کے برابر اور مسجد نبوی میں پچاس ہزار کے ثواب کے برابر ہے۔

۱۹- فرمایا: امام رضا علیہ السلام نے جو میری قبر (مشہد مقدس) کے قریب آکر دو رکعت نماز پڑھے تو وہ اس بات کا حق دار ہوگا کہ خدا روزِ قیامت اس کے گناہ معاف کر دے۔ پھر فرمایا: میری زیارت کرنے والے افراد خداوندعالم کے نزدیک ہر گروہ سے زیادہ عزیز اور پسندیدہ ہوں گے۔

۲۰- امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا: آئمہ ہدیٰ میں سے امام رضا کی زیارت کرنے کے بعد قبرمبارک کے سرہانے دو دو کرکے چار رکعت نماز پڑھنے والے/ والی کو ایک حج اور ایک عمرہ کا ثواب ملے گا۔

۲۱- امام صادق علیہ السلام نے فرمایا جب تو اذان و اقامت کہے تو تیرے پیچھے ملائکہ کی دو صفیں نماز پڑھیں گی۔ اگر صرف اقامت کہے تو ایک صف نماز پڑھے گی۔

۲۲- پیغمبرخدا نے فرمایا کہ موذن کے لیے اس کی حدآواز اور حدنظر تک مغفرت ہوتی ہے اور ہر خشک و تر اس کی تصدیق کرتی ہے۔ نیز اذان سن کر نماز پڑھنے والے ہر فرد کے بدلے ایک ایک نیکی کا ثواب ملتاہے۔

۲۳- مسجد کی صفائی کرنے والے کا بہت اجر ہے اس کے تمام گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں اگرچہ گردوغبار آنکھوں میں سرمہ ڈالنے کے برابر ہو۔ نیز جو شخص مسجد کا چراغ جلائے (روشنی کا اہتمام کرے) فرشتے اور حاملان عرش اس کے لیے استغفار کرتے ہیں۔

۲۴- جو شخص دنیا میں مسجد بنائے خداوندعالم اس کے لیے جنت میں محل تعمیر کروائے گا۔

۲۵- جناب رسول خدا نے فرمایا جو نماز شب پڑھے گا عوض ہر رکعت کے ہزار سال کی عبادت کا ثواب ملے گا۔

۲۶- ایک تکبیر جو پیش نماز کے ساتھ بجا لائی جائے ساٹھ ہزار حج اور عمرہ سے بہتر ہے اور دنیا و مافیہا سے ستر ہزار مرتبہ افضل ہے۔ ایک سجدہ جو پیش نماز کے ساتھ کیا جائے سو ( ۱۰۰) غلاموں کے آزاد کرنے سے بہتر ہے اور ایک رکعت باجماعت مساکین پر ایک لاکھ دینار تصدق کرنے سے بہترہے۔

۲۷- نماز وحشت قبر: شب دفن مغرب وعشاء کے درمیان یا نماز عشاء کے بعد پڑھنا اولیٰ ہے ورنہ بامر مجبوری آخر شب تک بھی پڑھ سکتا ہے۔ یہ نماز دو رکعت ہے جو قربت کی نیت سے پڑھی جائے گی چونکہ مستحب ہے۔ پہلی رکعت میں سورہ الحمد کے بعد ایک مرتبہ آیت الکرسی اور دوسری رکعت میں سورة الحمد کے بعد دس مرتبہ سورہ انا انزلنہ فی الیلة القدر پڑھے۔

نماز ختم ہونے کے بعد عربی نہیں جانتا تو اپنی زبان میں درود پڑھنے کے بعد کہے۔ اِن دو رکعتوں کا ثواب فلاں ابن فلاں کی روح کو پہنچے۔

صاحب توفیق حضرات اجرت پر بھی یہ نماز پڑھوا سکتے ہیں۔ مرنے والے پر سب سے بڑا احسان نماز وحشت قبر ہے کیونکہ اس وقت اس کا کوئی پرسان حال نہیں سوائے اس کے کہ اُس کی روح کو بتوسل آئمہ طاہرین ورحمة للعالمین ثواب پہنچایا جائے۔ سب سے زیادہ ہمدرد وہ دوست‘ عزیز اور رشتہ دار ہوگا جومتوفی /متوفیہ کے لیے نمازِ ہدیہ میت پڑھے جس کا ذکر اوپر ہوچکا ہے۔ خداوند کریم کے فضل و کرم سے عذاب میں تخفیف ہوگی اور گناہوں کی مغفرت کا سبب بن کر یہ نماز باعث ِ مغفرت ہوگی۔

باب الصوم

۱- ایامِ بیض قمری ماہ کی تیرہ‘ چودہ اور پندرہ روزہ رکھنا پورے ماہ کے روزوں کے ثواب کے مترادف ہے۔

۲- جناب رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص تین روزے ماہِ رجب میں رکھے خداوندعالم اُسے ہر روزہ کے عوض چار سال کے روزوں کا ثواب عطا کرے گا۔ اگر روزہ رکھنا دشوار ہو تو بدل روزہ مستحب ایک صاع (ایک کلواحتیاطاً) گندم فی روزہ تصدق کرے۔

۳- ۲۷ رجب المرجب رسالت مآب مبعوث بہ رسالت ہوئے لہٰذا اِس دن کا روزہ ستر برس یا ساٹھ برس کے روزے کے برابرہے۔

۴- جناب رسول خدا نے فرمایا: ماہِ شعبان میرا مہینہ ہے جو شخص اس ماہ میں ایک دن روزہ رکھے روزِ قیامت میں اس کی شفاعت کروں گا جو دو روزوں کا اہتمام کر سکے اس کے گذشتہ گناہ بخش دیے جائیں گے اور جو تین روزے رکھے گویا اس کے ذمے کوئی گناہ باقی نہیں رہا۔

۵- اگر کوئی شخص ماہِ شعبان کے تین روزے ماہِ رمضان کے ساتھ ما دے تو مسلسل دو مہینوں کے روزوں کا ثواب ملے گا‘ احتیاط واجب ہے کہ یہ روزے شعبان کی نیت سے رکھے جائیں آخری روزہ ماہِ شعبان کا چونکہ رمضان المبارک سے ملحق ہونا ہے‘ لہٰذا بڑی احتیاط کی ضرورت ہے۔

۶- جناب رسالت مآب نے شعبان کے مہینے کے آخر میں ایک خطبہ ارشاد فرمایا: اے لوگو! جو تم میں سے کسی مومن کا اس مہینہ میں روزہ کھلوائے گا اُسے خدائے بزرگ و برتر ایک غلام آزاد کرنے کا ثواب عطا فرمائے گا اس کے گذشتہ گناہ بخش دیئے جائیں گے اگرچہ افطاری آدھے خرمے یا ایک گھونٹ پانی سے ہو۔

۷- ۲۵ ذی قعد کو کعبہ کے نیچے زمین بچھائی گئی۔ آسمان سے رفیق پر رحمت نازل ہوئی۔ حضرت علی سے منقول ہے کہ جو شخص شب کو عبادت میں بسر کرے‘ دن کو روزہ رکھے اس کے لیے ۱۰۰ سال کی عبادت لکھی جائے گی جن میں دنوں کے روزے اور راتوں کی بیداری شامل ہے۔

۸- ۸ ذوالحجہ یومِ ترویہ ہے۔ غسل کرنا سنت ہے اور اس دن کا روزہ ساٹھ برس کے گناہوں کا کفارہ ہے۔

۹- رجب کے مہینے میں تین دن متواتر جمعرات اور ہفتہ کو روزہ رکھے تو حق تعالیٰ سے اسے نوسو ( ۹۰۰) برسوں کی عبادت کا ثواب عطا فرمائے گا۔

۱۰- یکم رجب کو حضرت نوح علیہ السلام اپنی کشتی پر سوار ہوئے اور آپ نے ہمراہیوں کو روزہ رکھنے کا حکم دیا پس جو شخص اس دن روزہ رکھے تو جہنم کی آگ اُس سے ایک سال کی مسافت دُور رہے گی۔

۱۱- حضور اکرم حضرت محمدمصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: شعبان میرا مہینہ ہے اور جوشخص اس مہینے میں ایک روزہ رکھے تو جنت اس کے لیے واجب ہوجاتی ہے۔

۱۲- رمضان المبارک میں جو شخص کسی مومن کا روزہ افطار کرائے تو اسے گناہوں کی بخشش اور ایک غلام آزاد کرنے کا ثواب ملے گا۔ آنحضرت کے اصحاب میں سے بعض نے عرض کیا: یارسول اللہ! ہم سب افطار کرانے کی توفیق نہیں رکھتے تب آپ نے فرمایا کہ تم افطار میں آدھی کھجور یا ایک گھونٹ شربت دے کر بھی خود کو آتشِ جہنم سے بچاسکتے ہو۔

۱۳- وقت افطار رمضان المبارک میں ایک لاکھ انسانوں کوجہنم کی آگ سے آزاد کیا جاتا ہے کہ کوشش کریں آپ صحیح روزہ سے ہوں۔ موزوں وقت پر افطار کریں اور رزق حلال سے کھائیں پئیں۔ بہتر ہے اُتِمُ الصِّیَامَ اِلَی الَّلَیْل کا خاص لحاظ رکھا جائے۔

۱۴- روایت میں ہے جو شخص حرمت والے مہینوں (ذی قعد‘ ذوالحجہ‘ محرم اور رجب) میں سے کسی ایک مہینے میں تین دن جمعرات‘ جمعہ اور ہفتہ یکے بعد دیگرے روزے رکھے تو اس کے لیے ۹۰۰ سال کی عبادت کا ثواب لکھا جائیگا۔

۱۵- پچیسویں ذی قعد کے روزے کے متعلق امام رضا علیہ السلام نے فرمایا کہ یہ یوم دحوالارض ہے۔ خانہ کعبہ کے نیچے زمین بچھائی گئی‘ پچیسویں کی شب حضرت ابراہیم علیہ السلام متولد ہوئے اور اپنے زمانے کے مطابق حضرت عیسٰی علیہ السلام بھی اسی شب عالم وجود میں آئے۔ آج کا روزہ رکھنے والا شخص مرد/زن ایسا ہوگا کہ اس نے ساٹھ مہینوں کے روزے رکھے۔ دوسری روایت کے مطابق اِس دن کا روزہ ستر( ۷۰) سال کے روزے کی مانند ہے۔ ایک اور روایت میں ۷۰ سال کے گناہوں کا کفارہ اور آج کا روزہ رکھے اور شب عبادت میں گزارے۔ اس کے لیے ۱۰۰ سال کی عبادت لکھی جائے گی اور جو زمین و آسمان میں ہے ہر وہ چیز اس کے لیے استغفار کرے گی۔

۱۶- ذوالحجہ کے پہلے نو دن کے روزے رکھنا ایسا ہے جیسے اس شخص نے ساری زندگی روزے رکھے ہوں۔

۱۷- آٹھویں ذوالحجہ یوم ترویہ ہے اس میں روزہ رکھنے کی بڑی فضیلت ہے۔ ایک روایت کی روشنی میں اس دن کا روزہ ساٹھ سال کے گناہوں کا کفارہ ہے۔

۱۸- ۱۸ ذوالحجہ عید غدی رکا روز ہے۔ اس دن کا روزہ رکھنا ساٹھ سال کے گناہوں کا کفارہ ہے۔ ایک روایت میں ہے کہ یوم غدیر کا روزہ مدت دنیا کے روزوں کے برابر ہے۔ نیز سو حج اور سو عمرے کے ثواب کے مترادف ہے۔

۱۹- ۱۷ ربیع الاول کا روزہ رکھنے والے کو ایک سال کے روزے رکھنے کا ثواب ملے گا۔

صدقہ خیرات

۱- امام جعفر صادق علیہ السلام سے منقول ہے کہ شب جمعہ اور یومِ جمعہ صدقہ دینا ہزار صدقہ کے برابر ہے اور محمد وآل محمد علیہم السلام پر درود پڑھنا ہزار ثواب کے برابر ہے۔

۲- امام رضا علیہ السلام سے منقول ہے جو شخص ماہِ شعبان میں کچھ صدقہ دے اگرچہ آدھے خرما کے برابر کیوں نہ ہو‘ خداوندعالم اس کے جسم کو آتشِ جہنم سے بچائے گا۔ آگ اس پر حرام ہوگی۔

۳- امام محمدباقر علیہ السلام ارشاد فرماتے ہیں: صدقہ دینا طول عمر کا باعث ہے اور ستر قسم کی بلائیں دفع کرتا ہے۔

۴- ماہِ شعبان میں صدقہ دینا چاہیے اگرچہ وہ نصف خرما ہی کیوں نہ ہو‘ اس سے خدا اس کے جسم پر جہنم کی آگ حرام کر دے گا۔

۵- عید غدیر ( ۱۸ ذوالحجہ) کے دن حاجت مند مومن بھائی کو ایک درہم صدقہ دینا دوسرے دنوں میں ایک ہزار درہم دینے کے برابر ہے۔ دوسری روایت کے تحت ایک لاکھ دینے کے مساوی ہے۔

۶- علامہ مجلسی نے فرمایا کہ معتبر روایت میں وارد ہوا ہے کہ مدینہ منورہ میں ایک روپیہ (رائج الوقت سکّہ) تصدق کرنا دوسری جگہ پر دس ہزار روپے کے برابر ہے۔

۷- آنحضرت نے فرمایا کہ تم میں سے جو شخص کسی میت کے لیے صدقہ دے کر اس پر مہربانی کرے تو خود اُس کے لیے خدا تعالیٰ کی طرف سے اُحد کے پہاڑ کے برابر لکھا جائے گا اور روزِ قیامت وہ عرشِ الٰہی کے سائے میں ہوگا۔

۸- غدیر ۱۸ ذی الحجہ کو ایک درہم (سکہ رائج الوقت) خیرات کرنا دوسرے دنوں کے دس لاکھ درہم کے برابر ہے۔

زیارات

۱- کوئی فرد زکور و اناث میں سے خرد و کلاں جہاں بھی ہو پاکیزگی کی حالت میں جب چاہے امام حسین علیہ السلام کی زیارت پڑھے تو امید ہے اسے حج و عمرہ کا ثواب ملے گا۔ طریقہ زیارت یوں ہے:

گھر کی چھت پر چلا جائے‘ دائیں دیکھے بائیں دیکھے‘ پھر اپنا سر آسمان کی طرف بلند کرے‘ یہ کلمات کہے:

السَّلامُ عَلَیْکَ یَا اَبَا عَبْدِاللّٰهِ السَّلامُ عَلَیْکَ وَرَحْمَةُ اللّٰهِ وَبَرکَاتُه (دو رکعت نمازِ زیارت؟)

۲- ماہِ رمضان کی شب اول میں ضریح مقدسہ امام حسین علیہ السلام کی زیارت کرے تاکہ اس کے گناہ جھڑ جائیں اور اُسے اس سال حج و عمرہ کرنے والے تمام افراد جتنا ثواب حاصل ہو۔

۳- حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے منقول ہے‘ فرمایا: تھوڑی مدت کے بعد میرے جسم کا ٹکڑا سرزمین خراسان میں دفن کیا جائے گا‘ جو مومن اس کی زیارت کرنے جائے گا‘ خدائے تعالیٰ اس کے لیے جنت واجب کر دے گا‘ اس کے بدن کے لیے آتشِ جہنم حرام کر دے گا‘ غمزدہ حالت میں اس کی زیارت کرے گا‘ رب کریم اس کے رنج و غم دُور کرے گا اور جو گناہگار اس کی زیارت کرنے جائے گا غفور الرحیم اس کے گناہ معاف کر دیگا۔

۴- امام موسٰی کاظم علیہ السلام سے روایت ہے‘ فرمایا: جو شخص میرے بیٹے علی رضا کی زیارت کرے گا حق تعالیٰ اس کے لیے ۷۰ حج مقبولہ کا ثواب لکھے گا۔ پھر فرمایا: جن افراد نے آئمہ طاہرین کی قبروں کی زیارت کی ہوگی ہمارے ساتھ بیٹھیں گے لیکن ان سب میں سے میرے فرزند کے زائروں کا رتبہ بلند ہوگا اور انھیں اجر و انعام بھی سب سے زیادہ عطا کیا جائے گا۔

۵- حمیری نے قرب الاسناد میں امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت کی ہے‘ حضرت رسول اللہ نے فرمایا کہ جس نے میری حیات میں یا اس کے بعد زیارت کی تو میں روزِ قیامت اس کی شفاعت کروں گا۔

۶- سیدہ فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا نے فرمایا: مجھے میرے پدرعالی قدر نے خبر دی ہے کہ جو باطنی طور پر اب بھی حاضر ہیں کہ جو شخض مجھ پر یا میرے والد بزرگوار پر تین روز سلام کرے تو حق تعالیٰ اس کے لیے بہشت واجب کر دیتا ہے۔

میں نے عرض کی کہ آپ کی زندگی میں یا اس ظاہری زندگی کے بعد بھی؟

آپ نے فرمایا: ہاں زندگی میں اور بعد میں بھی سلام کا یہی اجر ہے۔

۷- عبداللہ بن عباس سے نقل ہوا ہے۔ حضرت رسول خدا نے فرمایا: جو شخص بقیع میں امام حسن علیہ السلام کی زیارت کرے‘ اس کے قدم پل صراط پر جمے رہیں گے‘ اسی طرح امام جعفر صادق علیہ السلام کی زیارت سے متعلق ہے کہ زائر کے گناہ بخش دیئے جائیں گے نیزاسے تنگ دستی اور پریشانی لاحق نہ ہوگی۔

۸- جو شخص امیرالمومنین حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی زیارت کرے (نجف اشرف) جب کہ ان کی امامت پر یقین رکھتا ہو‘ خلیفہ بلافصل تسلیم کرتا ہو تو ایک لاکھ شہیدوں کا ثواب اس کے نامہ اعمال میں لکھا جائے گا اور اس کے گناہ بخش دیئے جائیں گے‘ قیامت کے دن امن میں ہوگا‘ خداوند کریم اس کے حساب میں آسانی کرے گا‘ فرشتے اس کا استقبال کر رہے ہوں گے۔

۹- سید عبدالکریم ابن طاؤس نے اپنی کتاب فرحتہ العربیٰ میں امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ جو شخص حضرت امیرالمومنین کی زیارت کو پاپیادہ جائے تو حق تعالیٰ ہر قدم کے عوض ایک حج اور ایک عمرے کا ثواب اس کے نامہ اعمال میں لکھے گا۔ اگر واپسی پر بھی پاپیادہ چلے تو حق سبحانہ اس کے ہر قدم کے بدلے دو حج اور دو عمرے کا ثواب ہوگا۔

۱۰- دو معتبر سندوں سے نقل ہوا ہے کہ امام علی رضا علیہ السلام نے فرمایا جو شخص بہت دُور ہونے کے باوجود میری قبر کی زیارت کرے گا تو میں تین وقتوں میں اس کے پاس آؤں گا:

( i ) جب نیکوکاروں کا اعمال نامے ان کے دائیں ہاتھ میں دیئے جائیں گے۔

( ii ) جب لوگ پل صراط سے گزرتے ہوں گے۔

( iii ) جب اعمال کا وزن کیا جائے گا۔

۱۱- امام محمدتقی علیہ السلام سے روایت ہے: میں خدائے تعالیٰ کی طرف سے جنت کا ضامن ہوں اُس شخص کے لیے جو طوس جاکر میرے والد گرامی (امام رضا) کی زیارت کرے اور آپ کو امام برحق بھی تسلیم کرے۔

۱۲- شیخ صدوق نے من لا یحضرہ الفقیہ میں امام محمد تقی علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ طوس کے دو پہاڑوں کے درمیان زمین کا ایک ٹکڑا ہے جو بہشت سے لایا گیا ہے جو بھی مومن زمین کے اس خطے میں داخل ہو وہ قیامت میں دوزخ کی آگ سے آزاد ہوگا۔

کمالِ عقیدت کی بات ہے ۱۰۰۹ ھ میں شاہ عباس موسوی الحسینی اول اصفہان سے مشہد مقدس اپنے لاؤلشکر کے ساتھ پیدل چل کر آئے اور امام کی قبرمطہر کی زیارت کی۔ اس نذر کو پورا کرنے کے لیے ۲۸ دن لگے۔ امام کا پورا قبہ سونے کی اینٹوں سے بنوایا۔

۱۳- امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا جو شخص واجب الاطاعت امام یعنی خدا کی طرف سے مقرر کیے ہوئے امام کی زیارت کرے اور قبرمبارک کے پاس چار رکعت نماز ( ۲+۲) ادا کرے تو اس کے لیے حج و عمرہ کا ثواب لکھا جائے گا۔

ادعیہ‘ اوراد‘ تسبیحات‘ تعقیبات ‘ سجدئہ شکر

۱- صادق آل محمد ارشاد فرماتے ہیں کہ جو شخص اس صلوٰة کو بروز جمعہ پڑھے وہ گناہوں سے اِس طرح پاک ہوجائے گا جیسے ماں کے پیٹ سے اسی وقت پیدا ہوا ہو۔ دعا باب الصلوٰة میں درج ہے۔

۲- جو شخص اس دعا کو شب ِ جمعہ یا شب ِ عید دس مرتبہ پڑھے گا اس کے ثواب میں دس لاکھ حسنات لکھے جائیں گے‘ اور ہزار گناہ محو ہوں گے‘ نیز پڑھنے والے کے ہزار درجات بلند کیے جائیں گے۔ (دعا طویل ہے‘ اعمال شب جمعہ میں دیکھئے)

۳- بحوالہ سید ابن طاؤس امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ جناب رسالت مآب اور ان کے اہل بیت اطہار پر نمازِ ظہر اور عصر کے درمیان درود بھیجنا ستر رکعتوں کے ثواب کے برابرہے۔

۴- حضرت امام جعفر صادق سے منقول ہے جو شخص نمازِ ظہر کے بعد ان الفاظ کو پڑھے وہ تاظہور قائم آل محمد زندہ و سلامت رہے گا اور حضرت کی خدمت میں ہوگا۔ اگر راہی ملک عدم ہوگیا تو عارضی زندگی دے کر زیارتِ امام سے مشرف کیا جائے گا۔

بسم اللّٰه الرحمٰن الرحیم - اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمّدٍ وَّاٰلِ مُحَمّدٍ وَعجِّلْ فَرجَهُمْ

۵- امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں کہ جو شخص نمازِ عصر کے بعد ستر مرتبہ استغفار کرے تو خداوند قدوس اس کے سات سو گناہ معاف کرے گا۔

۶- شب ِ جمعہ یا روزِ جمعہ سورہ جمعہ کی تلاوت کرنے سے جمعہ سے جمعہ تک کفارہ شمار ہوتا ہے۔

۷- سیدہ زہرا سلام اللہ علیہا کا معمول تھا۔ شب جمعہ مرحوم مومنین و مومنات کے لیے دعائے مغفرت کیا کرتی تھیں۔ پوچھا کیا وجہ؟

فرمایا: ایک روایت کے مطابق ایسے شخص کے لیے جنت واجب ہو جاتی ہے جو دس مرحومین/مرحومات کے لیے دعائے مغفرت کرے۔

۸- امام جعفر صادق علیہ السلام سے مروی ہے کہ شب جمعہ میں محمد وآل محمد پر درود بھیجنے سے ہزار نیکیوں کا ثواب ملتا ہے۔ ہزار گناہ معاف ہوتے ہیں اور ہزار درجے بلند ہوتے ہیں۔

۹- روایت ہے جو شخص نمازِ صبح سے پہلے تین مرتبہ ذکر کرے تو اس کے گناہ بخش دیئے جاتے ہیں خواہ کفِ دریا سے زیادہ ہوں۔

اَسْتَغْفِرُ اللّٰهَ الَّذِیْ لَا اِلٰهَ اِلاَّ هُوَ الْحَیِّ القَیُومُ وَاتُوبُ اِلَیْهِ

۱۰- روایت میں آیا ہے جو شخص جمعہ کے دن نمازِ صبح کے بعد طلوعِ آفتاب تک تعقیبات میں مشغول رہے تو جنت الفردوس میں اس کے ستر( ۷۰) درجات بلند کیے جائیں گے۔

۱۱- طلوعِ آفتاب سے قبل دس مرتبہ سورہ کافرون پڑھنے سے دعا مستجاب ہوتی ہے۔

۱۲- سختی و غم کے دُور ہونے اور کشائش کے اِس ذکر کا ہمیشہ پڑھنے بہت مفید ہے۔ یہی ذکر امام محمد تقی علیہ السلام نے تعلیم فرمایا:

یَامَن یَّکْفِی مِنْ کُلِّ شَی ءٍ وَّلَا یَّکْفِیْ مِنْهُ شَی ءٌ اِکْفِنِیْ مَآ اَهمِّنِی

"وہ جو ہرچیز سے بڑھ کرکفایت کرتا ہے اور اُس کے لیے کوئی چیز کفایت نہیں کرتی میرے اہم کاموں میں میری کفایت کر"۔

ماہِ رجب

حضرت رسول معظم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مروی ہے کہ جو شخص ماہِ رجب میں صرف سومرتبہ کہے اس کے بعد حسب توفیق صدقہ دے تو حق تعالیٰ اس پر اپنی تمام تر رحمت و مغفرت نازل کرے گا اور جو اُسے پورے ماہ میں چار سو مرتبہ پڑھے تو خدا اُسے ایک سو شہیدوں کا اجر دے گا:

اَسْتَغْفِرُ اللّٰهَ الَّذِیْ لَا اِلٰهَ اِلاَّ هُوَ وَحْدَه لَا شَرِیْکَ لَه وَاتُوبُ اِلَیْهِ

۱۴- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت ہوئی ہے کہ ماہِ رجب میں جو شخص مرد/زن ایک ہزار مرتبہ لا الٰہ الا اللہ کہے تو حق تعالیٰ اس کے حق میں ایک ہزار نیکیاں لکھے اور جنت میں اس کے لیے سو شہر بنائے گا۔

۱۵- ماہِ رجب میں ہر جمعہ سو مرتبہ سورہ اخلاص پڑھنے والے کے لیے ایک خالص نور ہوگا جو اُسے جنت کی طرف رہنمائی کرے گا۔

۱۶- ماہِ شعبان میں ستر مرتبہ استغفار کرنا گویا دوسرے مہینوں میں ستر ہزار مرتبہ استغفار کرنے کے برابر ہے۔

۱۷- امام علی رضا علیہ السلام سے منقول ہے کہ جو شخص خاکِ شفا کی تسبیح ہاتھ میں لے کر ہر دانے پر یہ پڑھے:سُبْحَانَ اللّٰهِ وَالحَمْدُلِلّٰهِ وَلَا اِلٰهَ اِلاَّ اللّٰهُ وَاللّٰهُ اکْبَر ۔ خداوند تعالیٰ ہر دانے کے عوض چھ ہزار نیکیاں لکھے گا۔ اس کے ۶ ہزار گناہ مٹا دے گا‘ اس کے ۶ ہزار درجے بلند کرے گا اور اس کے لیے ۶ ہزار شفاعتیں لکھے گا۔

۱۸- امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت ہے جو شخص خاکِ کربلا سے بنائی ہوئی پختہ تسبیح پھیرے اور ایک بار استغفار کہے تو حق تعالیٰ اس کے لیے ستر بار استغفار لکھے گا اور اگر اس تسبیح کو محض ہاتھ میں لیے رکھے تو بھی اس کے ہر دانے کے عوض سات بار استغفار لکھے جائیں گے۔

۱۹- اذان و اقامت کے درمیان مانگی ہوئی دعا ردّ نہیں ہوتی۔

۲۰- جو شخص پابندی کے ساتھ واجب نماز کے بعد تسبیح فاطمہ زہراء پڑھتا ہے کبھی بدبخت نہ ہوگا۔ قرآن مجید میں واذکرواللّٰہَ ذکرًا کثیرًا کا حکم دیا گیا ہے‘ وہ تسبیح حضرت زہراء ہے۔ گویا تسبیح پڑھنا خدا کو زیادہ یاد کرنے کے مترادف ہے۔ امام محمدباقر علیہ السلام سے مروی ہے جو شخص فاطمہ زہراء کی تسبیح پڑھنے کے بعد استغفار کرے گا اللہ تعالیٰ اُسے بخش دے گا۔ ظاہراً تسبیح کے سو الفاظ ہیں لیکن میزانِ عمل میں ایک ہزار کے برابر ہیں‘ اسی سے شیطان دُور ہوتا ہے‘ رحمن راضی ہوتا ہے۔ امام جعفرصادق علیہ السلام فرماتے ہیں جو فرد بعد از نماز اپنے پاؤں کی کیفیت کو بدلے بغیر تسبیح فاطمہ زہراء پڑھے تو اس کے گناہ معاف ہوجاتے ہیں اور جنت اس کے لیے واجب ہو جاتی ہے۔ ایک اور معتبر حدیث میں امام ششم فرماتے ہیں: میرے نزدیک ہرنماز کے بعد حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کی تسبیح پڑھنا روزانہ ہزار رکعت نماز پڑھنے سے بہتر ہے۔ یہ وہ تحفہ ہے جو اللہ کی طرف سے پاک پیغمبر کو ملا اور حضور پرنور نے یہ تحفہ اپنی پیاری اکلوتی بیٹی کو عطا فرمایا۔

۲۱- خاکِ شفا کی تسبیح ہاتھ میں ہو اور وہ فی الحال ذکر نہ کر رہا ہو‘ حضرت صاحب العصر والزمان عجل اللہ فرجہ الشریف فرماتے ہیں اس شخص کے لیے ذکر کا ثواب لکھا جاتا ہے۔ امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں کہ خاکِ شفاء کی تسبیح خود بخود ذکر کرتی ہے اور خاکِ تسبیح پڑھتی ہے جس کا ثواب ہاتھ میں پکڑنے والے کے نامہ اعمال میں درج ہوتا ہے۔ نیز فرمایا جو ذکر تسبیح خاکِ شفا پر کیا جائے وہ دوسرے اذکار و استغفار کے سترگنا کے برابر ہے۔

۲۲- شیخ کلینی نے معتبر سند کے ساتھ حضرت امام محمد باقر علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ جو شخص فریضہ نماز کے بعد پاؤں کو پلٹانے سے پہلے تین مرتبہ یہ دعا پڑھے تو خداوندعالم اس کے تمام گناہ معاف کر دیتا ہے خواہ وہ گناہ کثرت میں سمندر کی جھاگ کے برابر ہی کیوں نہ ہوں:

اَسْتَغْفِرُ اللّٰهَ الَّذِیْ لَا اِلٰهَ اِلاَّ هُوَ الْحَیِّ القَیُومُ ذُوالجَلالِ وَالاکِرَامِ وَاَتُوبُ اِلَیْهِ -

۲۳- امام موسٰی کاظم علیہ السلام سے منقول ہے جو شخص ہر فریضہ نماز کے بعد آیت الکرسی پڑھے تو کوئی کاٹنے والی چیز اُسے ضرر نہیں پہنچا سکے گی۔ حضور اکرم نے حضرت علی سے مخاطب کرتے ہوئے فرمایا: ہر فریضہ نماز کے بعد آیت الکرسی کی تلاوت اس لیے ضروری ہے کہ پیغمبر یا صدیق یا شہید کے علاوہ کوئی اس عمل کو ہمیشہ جاری نہیں رکھ سکتا۔

مزید فرمایا: آیت الکرسی کی تلاوت رکھنے والے کی نماز قبول ہوتی ہے‘ وہ خدا کی پناہ میں رہے گا اور خدا اُسے گناہوں اور بلاؤں سے محفوظ رکھے گا۔

۲۴- نبی رحمت مالک خلق عظیم نے اپنے ایک بوڑھے صحابی شیبہ ہذلی کو یہ دعا تعلیم فرمائی اور کہا اس کلام کی برکت سے خدا تمھیں اندھے پن‘ دیوانگی‘ برص‘ جذام‘ پریشانی اور فضول گوئی سے نجات دے گا۔

سُبْحَانَ اللّٰهِ العَظِیمِ وَبِحمَدِه وَلَاحَوْلَ وَلَا قُوَّةَ اِلاَّ بِاللّٰهِ العَلِیِّ العَظِیْم

۲۵- تسبیحات اربعہ کے متعلق ختمی مرتبت حضور پرنور نے فرمایا: اس کی جڑیں زمین میں اور شاخیں آسمان تک پہنچی ہیں۔ یہ انسان کو چھت تلے دبنے‘ پانی میں ڈوبنے‘ کنوئیں میں گرنے‘ درندوں کے چیرنے پھاڑنے‘ بدتر موت اور آسمان سے آنے والی بلاؤں سے بچاتا ہے۔ یہی ان باقیات الصالحات میں ہے جن کا ذکر قرآن مجید میں ہے:

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نماز کے بعد تیس ( ۳۰) مرتبہ پڑھو:

سُبْحَانَ اللّٰهِ وَالحَمْدُلِلّٰهِ وَلَا اِلٰهَ اِلاَّ اللّٰهُ وَاللّٰهُ اکْبَر

۲۶- امام جعفر صادق علیہ السلام سے منقول ہے کہ جو شخص فریضہ نماز کے بعد تیس ( ۳۰) مرتبہ سبحان اللہ کہے تو اس کے بدن پر موجود ہر گناہ ساقط ہو جائے گا۔ ایک اور صحیح حدیث میں آنجناب سے منقول ہے کہ خدا نے قرآن مجید میں "ذکرکثیر"فرمایا ہے۔ وہ ہر نماز کے بعد ۳۰ مرتبہ سبحان اللہ ہے۔

۲۷- قطب راوندی نے روایت کی ہے کہ حضرت امیرالمومنین نے براء بن عازب سے فرمایا: ہر نماز کے بعد دس مرتبہ تسبیحات اربعہ پڑھنے والا کبھی مرتد نہ ہوگا۔

۲۸- ابن بابویہ نے معتبرسند کے ساتھ امام محمدباقر علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ جو شخص نمازِ فجر کے بعد ستر مرتبہاسْتَغْفِرُاللّٰهَ رَبِّی وَاتُوبُ اِلَیْهِ کہے تو اللہ تعالیٰ اس کے سات سو گناہ معاف کرتا ہے۔

۲۹- امام محمد باقر علیہ السلام سے مروی ہے جو شخص سورہ انا انزلناہ طلوعِ فجر کے بعد سات مرتبہ پڑھے تو اس کے لیے فرشتوں کی ۷۰ صفیں ۷۰ دفعہ صلوٰة پڑھتی ہیں اور ۷۰ مرتبہ اس کے لیے رحمت طلب کرتی ہیں۔

۳۰- شیخ احمد بن فہد اور دیگر علما نے روایت کی ہے کہ ایک شخص امام موسٰی کاظم کی خدمت میں آیا اور شکایت کی کہ میرا کاروبار بند ہو چکا ہے۔ جدھر کا رخ کرتا ہوں ناکام رہتا ہوں اور جو حاجت پیش آتی ہے وہ پوری نہیں ہوتی‘ حضرت نے فرمایا: نمازِ فجر کے بعد دس مرتبہ یہ پڑھا کرو:

سُبْحَانَ اللّٰهِ العَظِیمِ وَبِحمَدِه اسَتْغَفِرُ اللّٰهَ وَاسَئَلُه مِنْ فَضلِه

راوی کہتا ہے کہ میں نے تھوڑے ہی عرصہ تک یہ دعا پابندی کے ساتھ پڑھی تھی کہ مجھے بہت سا مال و زر مل گیا اور کاروبار چمک اٹھا۔

۳۱- عدة الداعی میں امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ جو شخص نمازِ فجر کے بعد کسی سے بات کرنے سے پہلے یہ کہے:

رَبِّ صَلِّ عَلٰی مُحَمّدٍ وَّاهَلِ بَیتِه تو حق تعالیٰ اس کے چہرے کو آتشِ جہنم سے دُور رکھے گا۔

۳۲- جو شخص علاوہ نماز کسی نعمت کے ملنے پر خدا کے لیے سجدہ شکر بجا لائے تو اللہ تعالیٰ اس کے نام دس نیکیاں لکھ دیتا ہے‘ دس برائیاں مٹا دیتا ہے اور بہشت مین اس کے دس درجے بلند کر دیتا ہے۔

۳۳- شیخ کلینی نے معتبر سند کے ساتھ روایت کی ہے کہ ایک شخص امام جعفر صادق علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوا اور یہ شکایت کی میری لونڈی جو بیمار رہتی ہے اس کے لیے ہدایت فرمائیں۔ حضرت نے فرمایا: اسے کہو ہر واجب نماز کے بعد سجدئہ شکر میں یہ کہا کرے:

یَا رَؤفُ یَارَحِیمُ یَارَبِّ یَا سَیِّدِی

۳۴- جو شخص شام کے وقت غروبِ آفتاب کے قریب اور صبح طلوعِ آفتاب سے پہلے سو سومرتبہ اللہ اکبر کہے تو خدائے قدوس اس کے لیے سو غلام آزاد کرنے کا ثواب لکھ دے گا۔ انھیں اوقات میں سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحمَدِہ پڑھنے والے کوقرأت کے مطابق نیکیاں میسر ہوں گی یعنی جتنی بار پڑھے گا اتنی ہی نیکیاں۔

۳۵- عبداللہ بن جندب اپنے زمانے کے عالم کہیرامام موسٰی کاظم اور امام علی رضا علیہ السلام کے اصحاب میں سے تھے‘ ساتویں امام کی خدمت میں عریضہ تحریر کیا:

مولا! بوڑھا ہو گیا ہوں‘ کمزوری کی وجہ سے کئی امور انجام دینے کی طاقت نہیں رکھتا‘ مجھے خاص کلام تعلیم فرمایئے تاکہ علم و فہم میں مزید اضافہ ہو‘ اور اپنے کام خوش اسلوبی سے پایہ تکمیل تک پہنچا سکوں۔

حضرت نے جواب میں فرمایا: اس ذکرِعظیم القدر کو زیادہ سے زیادہ پڑھا کرو:سُبْحَانَ اللّٰهِ اَللّٰهُ اکْبَر ۔

۳۶- حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے فرمایا: مجھے یہ کلمات حضور اقدس صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تعلیم فرمائے:

جو شخص روزانہ سو مرتبہلَا اِلٰهَ اِلاَّ اللّٰهُ الْمَلِکُ الحَقُّ المُبِیْنُ پڑھے چار فائدے حاصل کرے گا:

( i ) فقر و فاقہ اور معاشی تنگی دُور ہوں گی ۔( ii ) قبر کی وحشت سے محفوظ رہے گا۔ ( iii ) غنا ظاہری اور باطنی نصیب ہوگا۔ ( iv ) جنت میں داخل ہونے کی سعادت نصیب ہوگی۔

۳۷- سرکار رسالت مآب نے فرمایا: اس دعا میں اسم اعظم ہے جو کچھ چاہو اس کو وسیلہ بناکر اللہ سے طلب کرو‘ خدا عطا کرے گا:

اَللّٰهُمَّ بِاَنَّ لَکَ الحَمْدُ لَا اِلٰهَ اِلاَّ اَنْتَ یَاحَنّانُ یَابَدِیعْ السَّمواتِ وَالْاَرضِ یَا ذَالجَلالِ وَالْاِکْرَام

۳۸- صاحب میہج الدعوات لکھتے ہیں کہ ایک اور روایت اسم اعظم کے باب میں عطا (راوی) سے بیان کی جاتی ہے۔ اس دعا میں اسم اعظم پوشیدہ ہے:

بسم اللّٰه الرحمٰن الرحیم - یَااللّٰهُ یَااللّٰهُ یَااللّٰهُ ‘ یَارَحمٰنُ یَارَحمٰنُ یَارَحمٰنُ ‘ یانُور یانُور یَا ذَاالطَّولِ یَا ذَالجَلالِ وَالْاِکْرَام

۳۹- السَّلامِکثرت سے پڑھنے والا امراض سے شفا پائے گا‘ آفات سے سلامت رہے گا۔ اگر مریض پر ۱۰۰ مرتبہ پڑھا جائے صحت پائے گا۔

۴۰- جو شخص الخَالِقُ کا ورد رکھے تو اس کا چہرہ نورانی اور دل روشن رہے گا۔

۴۱- جو شخص حالت سجدہ میں تعقیبات کے اندر چودہ مرتبہ الَوْھّابُ کہے حق تعالیٰ اسے غنی کرے گا۔

۴۲- جو شخص رات کے وقت الکریم چند بار پڑھ کر سو جائے ملائکہ کو حکم ہوتا ہے کہ رات بھر اس کے لیے دعائے خیر کریں۔

۴۳- گم شدہ چیز مل جائے یا اطلاع ہو جائے اَلشَّھِیْدُ الْحَقکاغذ کے چار کونوں پر لکھے۔ درمیان میں ضائع ہونے والی چیز کا نام لکھے۔ نصف شب کو زیرآسمان ۷۰ مرتبہ اَلشَّھِیْدُ الْحَق کہے گمشدہ چیز کا حال معلوم ہوجائے گا‘ ان شاء اللہ!

۴۴- ۱۹ مرتبہ اَلحّیُ پڑھ کر دم کریں‘ آنکھیں دکھنے کا مرض ٹھیک ہو جائے گا۔

۴۵- حاکم کے سامنے جانے سے پہلے الرّؤفُ پڑھ کر جائے ان شاء اللہ مہربانی سے پیش آئے گا۔

۴۶- حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا: جو کوئی نماز کے بعد روزانہ ۳۰ مرتبہ لَا اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہَ پڑھے بے پناہ رزق پائے گا۔ اسی مقصد کے لیے سورہ ق روزانہ پڑے اور رزق وسیع حاصل کرے۔

۴۷- حضرت امیرالمومنین علی علیہ السلام کا ارشاد ہے جو کوئی سوتے وقت سورہ اخلاص پڑھے ملائکہ اس کی حفاظت پر مامور کر دیئے جاتے ہیں۔

۴۸- امام جعفر صادق علیہ السلام سے مروی ہے کہ آپ نے فرمایا: ہر نماز واجب کے بعد تسبیح جناب فاطمة الزہراء میرے نزدیک ہر دن میں ہزار رکعت نماز نافلہ پڑھنے سے بہتر ہے۔

۴۹- یہ تسبیح زبان کے ساتھ سو دفعہ ہے لیکن میزانِ عمل میں اس کا ثواب ہزار تسبیح کے برابر لکھا جاتاہے۔ اللہ خوش ہوتا ہے (بلاتغیرکیفیت) اور شیطان دُور بھاگتا ہے۔

۵۰- خاکِ شفا کی تسبیح پر ہر دانہ کے بدلے چالیس حسنہ کی عطا ہوتی ہے کیونکہ یہ ذکرًا کثیرًا کا نعم البدل ہے۔

۵۱- امام محمد باقر علیہ السلام فرماتے ہیں: میرے نزدیک جمعہ کے روز صلوٰة پڑھنے والا بہترین عبادت میں مصروف ہے۔ شبِ جمعہ صلوات پڑھنا ہزار حسنہ کے برابر ہزار گنا محو ہوتے ہیں‘ ہزار درجے بلند ہوتے ہیں۔ ظہر اور عصر کے درمیان درود پڑھنے کا ثواب حج و عمرہ کے مترادف ہے۔

۵۲- جمعہ کی رات یا جمعہ کا دن صدقہ دینا باقی ایام سے ہزار گناہ زیادہ بہتر ہے۔

۵۳- امام موسٰی کاظم نے فرمایا: جس نے خفیہ طور پر اپنے بھائی کے لیے دعا کی اس کے لیے عرش سے ندا آتی ہے تیرے لیے ایک لاکھ اجر ہے۔

۵۴- محمد باقر علیہ السلام نے فرمایاجس نےاشهد ان لا اِلٰهَ اِلاَّ اللّٰهُ وَحْدَه لاَشَرِیْکَ لَه وَاشهد ان محمدًا عبده ورسوله کہا خدا اس کے نام پر ایک ہزار نیکیاں لکھتا ہے لیکن بشرطہا وشروطہا (اقرار امامت ضروری ہے)۔ (اصول الکامی جلدپنجم)

۵۵- امیرالمومنین علی علیہ السلام نے فرمایا: ہرنماز کے بعد تسبیحات اربعہ پڑھنے سے دنیا کی مصیبتیں دُور ہوتی ہیں‘ اور آخرت کے درجات بلند ہوتے ہیں۔ تین سو ساٹھ مرتبہ روزانہ پڑھنا (جسم کی رگوں کے برابر) روزانہ کے تحفظ کی ضمانت ہے۔

۵۶- سورہ اخلاص کی مداوت کرنے والے کے جنازے میں ۷۰ ہزار فرشتے شرکت کرتے ہیں۔


3

4

5