صرف مومنین کیلئے دعا

جس طرح اسلامی روایات میں عام مومنین کیلئے دعا کرنا وارد ہوا ہے اسی طرح مخصوص مومنین کا نام لیکران کیلئے دعا کرنا وارد ہوا ہے ۔دعاکے اس رنگ میں الگ ہی نکہار ہے اوردعا کرنے والے کے نفس میں اس نکہت اور اثر کے علاوہ بہی ایک اثرہے جو عمومیت کےلئے تہا کیونکہ دعا کا یہ رنگ ان منفی اثرات کو ختم کر دیتا ہے جو کبہی دو طرفہ اور افراد کے اجتماعی تعلّقات پر سایہ فگن ہو جاتے ہیں اور کبہی مو منین کی جماعتوں پر اثرانداز ہو جاتے ہیں کیونکہ جب مو من خداوند عالم سے اپنے مو من بہائیوں کا نام لیکر رحمت ومغفر ت کی دعا کرتا ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ان کو دوست رکہتا ہے اور اس کے ذریعہ وہ حسد اور نفرت وغیرہ دور ہوجاتے ہیں جن کو وہ ان کی طرف سے کبہی اپنے اندر محسوس کرتا ہے ۔

 

   اس وقت دعا کی تین حالتیں ہوتی ہیں ؟

١۔دعا کرنے والا اللہ سے لو لگا تا ہے ۔
٢۔ دعا کرنے والا روئے زمین پر بسنے والی امت مسلمہ اور طول تاریخ کا جائزہ لیتے ہو ئے دونوں سے رابطہ رکہتا ہے ۔
٣۔وہ اپنے برادران اوررشتہ داروں سے رابطہ پیدا کرتا ہے اور یہ اس کی زندگی کابہت ہی وسیع میدان ہے ۔

اسلامی روایات میں نام لیکر دعا کر نے کو بڑی ا ہمیت دی گئی ہے ۔ ہم ذیل میں ان عناوین کے متعلق واردہونے والی روایات کے نمونے بیان کر رہے ہیں :


ا۔غائب مومنین کیلئے دعا

حضرت امام محمدباقر علیہ السلام سے مروی ہے : ( <دعاء المرء لاخیه بظهرالغیب یدرالرزق،و یدفع المکروه>( ١
"انسان کے غائب مومنین کیلئے دعا کرنے سے رزق میں کشاد گی ہو تی ہے اور بلائیں مشکلیں دورہوتی ہیں "
حضرت امام محمدباقر علیہ السلام سے مروی ہے: ( <اوشک دعوة واسرع اجابة دعاء المرء لاخیه بظهر الغیب >( ٢
" انسان کی غائب شخص کیلئے کی جانے والی دعا بہت جلد قبول ہوتی ہے "
ابو خالد قما ط سے مروی ہے کہ امام محمد باقرعلیہ السلام نے فرما یاہے : <اسرع الدعاء نجحاللاجابة دعاء الاخ لاٴخیہ بظهرالغیب۔یبداٴ بالدعاء لاخیه ( فیقول له ملک موکّل به:آمین ولک مثلاه >( 3
"غائب شخص کیلئے کی جانے والی دعا بہت جلد قبول ہوتی ہے جب انسان اپنے غائب بہائی کیلئے دعا کرنا شروع کرتاہے تو دعا کر نے والے کا موکل فرشتہ اس کی دعا کے بعد آمین کہتا ہے اور کہتا ہے تمہارے لئے بہی ایسا ہی ہوگا" سکونی نے حضرت امام جعفر صادق سے اور آپ نے حضرت رسول خدا (ص)سے نقل کیا ہے:
( <لیس شی ء اسرع اجابة من دعوة غائب لغائب >( 4
"غائب شخص کی غائب شخص کیلئے دعا جتنی جلدی قبول ہوتی ہے کو ئی چیز اُتنی جلدی قبول نہیں ہوتی ہے "
جعفر بن محمد الصادق علیہ السلام نے اپنے آباؤاجداد سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نقل کیا ہے :
<یاعلی اربعة لاتردلهم دعوة :امام عادل،والوالد لولده ،والرجل یدعو لاخیه ( بظهرالغیب،والمظلوم ۔یقول اللّٰه عزّوجلّ:وعزّتی وجلالی لاٴنتصرنّ لک ولو بعد حین >( 5
"اے علی ،چار آدمیوں کی دعا کبہی ردنہیں ہوتی ہے :امام عادل ،باپ کا اپنے بیڻے کیلئے دعاکرنا ،انسان کا اپنے غائب بہائی ،اور مظلوم کیلئے دعاکرنا ،اللہ عزوجل فرماتا ہے میری عزت وجلال کی قسم میں تمہاری مدد ضرور کرو نگا اگرچہ کچہ مدت کے بعد ہی کیوں نہ کروں "
رسول خدا (ص)سے مروی ہے:
( <مَنْ دعا لموٴمن بظهرالغیب قال الملک :فلک بمثل ذلک >( 6
"جو انسان کسی غائب مومن شخص کیلئے دعا کرتا ہے تو فرشتہ کہتا ہے تمہارے لئے بہی ایسا ہی ہوگا "
حمران بن اعین سے مروی ہے :
میں نے حضرت امام محمد باقر علیہ السلام کی خدمت بابرکت میں عرض کیا :مجہے کچہ نصیحت فرمایئے تو آپ نے فرمایا :
<اوصیک بتقوی اللّٰه وایاک والمزاح فانه یذهب بهیبة الرجل وماء وجہہ،وعلیک ( بالدعا لاخوانک بظهر الغیب؛فانّه یهیل الرزق۔یقولهاثلاثاً>( 7
"اللہ کا تقویٰ اختیار کرو ،مذاق کر نے سے پر ہیزکرو اس لئے کہ اس سے انسان کی ہیبت اور اس کے چہر ے کی رونق ختم ہوجاتی ہے اور تم اپنے غائب بہائی کیلئے دعا کرو چو نکہ اس طرح رزق میں وسعت ہوتی ہے "آپ نے ان جملوں کوتین مرتبہ دُہرایا "
معاو یہ بن عمار نے امام جعفرصادق علیہ السلام سے نقل کیا ہے: <الدعاء لاخیه بظهرالغیب یسوق الیٰ الداعی الرزق،ویصرف عنه البلاء،ویقول ( الملک:ولک مثل ذلک >( 8
"اپنے کسی غیر حاضر بہائی کیلئے دعا کرنا رزق کی طرف دعوت دیناہے ،اس سے بلائیں دور ہوتی ہیں اور فرشتہ کہتا ہے :تمہار ے لئے بہی ایسا ہی ہے "


ب:چالیس مومنوں کیلئے دعا

اسلامی روایات میں نام بنام چالیس مومنوں کیلئے اورانہیں اپنے نفس پر مقدم کر کے دعا کر نے پر بہت زیادہ زور دیاگیا ہے ۔
علی بن ابراہیم نے اپنے پدر بزگوار سے اور انہوں نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے نقل کیا ہے: <مَنْ قدّم فی دعائه اربعین من الموٴمنین،ثم دعا لنفسه ( استجیب له >( 9
"جو انسان اپنے لئے دعا کرنے سے پہلے چالیس مومنوں کےلئے دعا کرتا ہے اسکی دعا مستجاب ہوتی ہے"
عمر بن یزید سے مروی ہے کہ میں نے امام جعفرصادق علیہ السلام کو یہ فرماتے سنا ہے:
<مَنْ قدّم اربعین رجلا من إخوانه قبل اٴنْ یدعولنفسه استجیب له فیهم و فی ( نفسه >( 10
"جس نے اپنے لئے دعا کرنے سے پہلے اپنے چالیس بہائیوں کےلئے دعا کی تو پروردگار عالم اس کی دعا ان کے اور خود اس کے حق میں قبول کرتا ہے"


ج:دعامیں دوسروں کوترجیح دینا

ابو عبیدہ نے ثویر سے نقل کیا ہے کہ میں نے علی بن الحسین علیہ السلام کو یہ فرماتے سنا ہے: انّ الملائکة اذاسمعواالموٴمن یدعولاٴخیه الموٴمن بظهرالغیب،اویذکره بخیر،قالوا:نعم الاٴخ انت لاٴخیک،تدعوله بالخیر،وهوغائب عنک وتذکره بخیر،قد اعطاک اللّٰه عزّوجلّ مثلَی ماساٴلت له،واثنیٰ علیک مثلی ما اثنیت علیه،ولک الفضل ( علیه >( 11
"جب فرشتے کسی مومن کواپنے غیر حاضر بہائی کےلئے دعا کرتے ہوئے یا اسکو اچہائی سے یاد کرتے ہوئے دیکہتے ہیں تو وہ کہتے ہیں:ہاں وہ تمہارا بہائی ہے تم اس کیلئے خیر کی دعا کرو ،وہ تمہارے پاس نہیں ہے تم اسکو خیر کے ساتہ یاد کرو خداوند عالم تم کو اسی کے مثل عطا کرے گا جو تم نے اس کیلئے خدا سے مانگا ہے ویسی ہی تعریف تمہاری ہے جو تعریف تم نے اس کےلئے کی ہے اور تمہارے لئے فضل ہے۔
یونس بن عبدالرحمن نے عبداللہ بن جندب سے نقل کیا ہے: <الداعی لاخیه الموٴمن بظهرالغیب ینادیٰ من عنان السماء:لک بکل واحدة ( مائةالف>( 12
" میں نے ابو الحسن موسی علیہ السلام کو یہ فرماتے سناہے:غیر حاضر مومن کےلئے دعا کرنے والے کو عنانِ سماء سے آوازآتی ہے:تمہارے لئے ایک دعا کے عوض ایک لاکہ دعائیں ہیں "
ابن ابو عمیس نے زید نرسی سے نقل کیا ہے: "کنت مع معاویة بن وهب فی الموقف وهویدعو،فتفقدت دعاء ه  فما راٴیته یدعو لنفسه بحرف،وراٴیته یدعولرجل رجل من الآفاق ویُسمّیهم،ویُسمّی آباء هم حتّی افاض الناس ۔فقلت له :یاعمّ لقدراٴیت عجباً ! قال:وماالذی اٴعجبک مماراٴیت؟قلت:ایثارک اخوانک علی نفسک فی مثل هذاالموضع،وتفقدک رجلاّرجلاً۔فقال لی:لاتعجب من هٰذایابن اخی،فانی سمعت مولی۔۔۔وهویقول من دعالاٴخیه بظهرالغیب ناداه ملک من السماء الدنیا:یاعبد اللّٰه ،لک مائة اٴلف وضعف ( ممّادعوت ۔۔۔"الخ( 13
"میں موقف(حج)میں معاویہ بن وہب کے ساتہ تہا وہ اپنے علاوہ سب کےلئے دعا کر رہے تہے اپنے لئے دعاکاایک بہی فقرہ نہیں کہہ رہے تہے اورآفاق میں سے ایک ایک شخص اور ان کے آباؤ اجداد کا نام لے لے کر ان کےلئے دعا کر رہے تہے یہاں تک کہ سب کوچ کر گئے ۔
میں نے ان کی خدمت عرض کیا:اے چچا میں نے بڑی عجیب چیز دیکہی انہوں نے کہا: تم نے کیا عجیب چیز دیکہی؟
میں نے عرض کیا :اس طرح کے مقام پر آپ کا اپنے نفس کو چہوڑکر دوسرے برادران کے لئے دعا کرنا یہاں تک کہ ان میں سے ایک ایک کرکے سب چلے گئے۔ انہوں نے مجہ سے کہا:اے برادرزادہ اس بات سے متعجب نہ ہومیں نے اپنے مولاکو یہ فرماتے سنا ہے:۔۔۔جس نے اپنے غیر حاضر بہائی کیلئے دعا کی تو آسمان کے فرشتے اس کو آواز دیتے ہیں جو کچہ تم نے اس کیلئے دعا کی ہے تمہارے لئے اس کے ایک لاکہ برابر ہے "
حضرت امام حسین بن علی علیہ السلام نے اپنے بہائی حضرت امام حسن سے نقل کیا ہے :
راٴیت امی فاطمة قامت فی محرابها لیلة جمعتها،فلم تزل راکعة،ساجدةحتیّٰ اتضح عمود الصبح،وسمعتہا تدعوللموٴمنین والموٴمنات،وتسمّیهم وتُکثرالدعاء لهم ولاتدعولنفسهابشیٴ فقلت لها:یااُماه:لم لاتدعین لنفسک،کما تدعین لغیرک ؟ ( فقالت:یابُنّی،الجارثم الدار >( 14
"میں نے اپنی مادر گرامی کو شب جمعہ ساری رات محراب عبادت میں رکوع وسجود کرتے دیکہا یہاں تک کہ صبح نمودار ہو جا تی تہی اور آپ مومنین اور مو منات کا نام لے لیکر بہت زیادہ دعا ئیں کیا کر تی تہیں اور اپنے لئے کوئی دعا نہیں کر تی تہیں ۔میں نے آپ کی خد مت مبارک میں عرض کیا :اے مادر گرامی آپ اپنے لئے ایسی دعا کیوں نہیں کرتیں جیسی دوسروں کیلئے کر تی ہیں ؟
تو آپ نے فرمایا :اے میرے فرزند ،پہلے ہمسایہ اور پہر گہروالے ہیں ابو ناتانہ نے حضرت علی علیہ السلام سے اور انہوں نے اپنے پدربزگوار سے نقل کیا ہے:
"راٴیت عبد اللّٰه بن جندب فی الموقف فلم اٴرموقفاً اٴحسن من موقفہ،ما زال مادّاً یدیه الی السماء ودموعه تسیل علی خدیه حتّیٰ تبلغ الارض۔فلماصدر الناس قلت له:یااٴبامحمّد،ماراٴیت موقفاً اٴحسن من موقفک !قال:واللّٰه مادعوت الّا لاخوانی،وذلک اٴنّ اٴباالحسن مو سیٰ بن جعفر اٴخبرنیاٴنّهمَن دعالاخیه بظهرالغیب نُودی من العرش:ولک مائة اٴلف ضعف۔فکرهت اٴن اٴدع مائة اٴلف ضعف مضمونة لواحدة لااٴدری ( تستجاب اٴم لا "( 15
"میں نے عبد اللہ بن حندب کو موقف حج میں دیکہا اور اس سے بہترمیں نے کسی کا موقف نہیں دیکہا آپ مسلسل اپنے ہاتہوں کو آسمان کی طرف اڻہا ئے ہوئے تہے اور آپ کی آنکہوں سے آنسوں آپ کے رخساوں سے بہہ کر زمین پر ڻپک رہے تہے ،جب سب ہٹ گئے تو میںنے ان سے عرض کیا: اے ابو محمد ،میں نے آپ کے موقف سے بہتر کوئی موقف نہیں دیکہا!انہوں نے کہا :میں صرف اپنے بہائیوں کےلئے دعا کر رہا تہا اسی وقت ابوالحسن مو سیٰ بن جعفر نے مجہکو خبردی ہے کہ جو اپنے غیر حاضر بہائی کیلئے دعا کرتا ہے تو اس کوعرش سے ندادی جاتی ہے: تمہارے لئے اس کے ایک لا کہ برابر ہے :لہٰذا مجہ کو یہ نا گوار گذرا کہ اس ایک نیکی کی خاطر ایک لاکہ ضما نت شدہ نیکیو ں کو ترک کردوں جس کے بارے میں مجہے نہیں معلوم کہ وہ قبول بہی ہو گی یا نہیں "
عبد اللہ بن سنان سے مروی ہے :میں عبد اللہ بن جندب کے پاس سے گزرا تو میں نے آپ کو صفا (پہاڑی کے نام )پر کہڑے دیکہا اور دوسرے ایک سن رسیدہ آدمی کو دعا میں یہ کہتے سنا: کہ خداےافلاںفلاں کوبخش دے جن کی تعداد کو میں شمار نہ کر سکا ۔
جب وہ نماز کا سلام تمام کرچکے تو میں نے ان سے عرض کیا :میں نے آپ سے بہتر کسی کا موقف نہیں دیکہا لیکن میں نے آپ میں ایک قابل اعتراض بات دیکہی ہے۔انہوں نے کہا کیا دیکہا ؟میں نے ان سے کہا :آپ اپنے بہت سے برادران کےلئے دعا کرتے ہیں لیکن میں نے آپ کواپنے لئے دعا کرتے نہیں دیکہا تو عبد اللہ بن جندب نے کہا :اے عبداللہ میں نے امام جعفر صادق کو یہ فرماتے سنا ہے: <مَن دعالاخیه الموٴمن بظهرالغیب نودی من عنان السماء:لک یاهذا مثل ماساٴلت فی اخیک مائة الف ضعف فلم اٴحبّ اٴن اٴترُک مائه اٴلف ضفع مضمونة بواحدة ( لاادری اٴتستجاب ام لا>( 16
"جس نے اپنے غیر حاضر مو من بہائی کےلئے دعاکی تو اس کو آسمان سے ندا دی جاتی ہے ، جو کچہ تم نے اپنے مومن بہائی کےلئے سوال کیا ہے تمہارے لئے اس کے ایک لاکہ برابر ہے لہٰذا مجہ کو یہ نا گوار گذرا کہ اس ایک نیکی کی خاطر ایک لاکہ ضما نت شدہ نیکیو ں کو ترک کردوں جس کے بارے میں مجہے نہیں معلوم کہ وہ قبول بہی ہو گی یا نہیں "
ابن عمیر نے اپنے بعض اصحاب سے نقل کیا ہے کہ :"کان عیسیٰ بن اعین اذاحجّ فصارالی الموقف اقبل علیٰ الدعاء لاخوانه حتّیٰ یفیض الناس،فقیل له:تنفق مالک،وتتعب بدنک،حتّیٰ اذاصرت الی الموضع الذی تبث فیه الحوائج الی الله اقبلت علی الدعاء لاخوانک،وتترک نفسک فقال:اننی علیٰ یقین من دعاء الملک لی وشک ( من ا لدعاء لنفسی"( 17
" جب عیسیٰ بن اعین حج کرتے وقت موقف پر پہنچے تو انہوں نے اپنے برادران کےلئے دعا کرنا شروع کیا یہاں تک کہ سب لو گ چلے گئے۔ ان سے سوال کیا گیا :آپ نے مال خرچ کیا ، مشقتیںبرداشت کیں اور آپ نے دوسرے برادران کےلئے دعا ئیںکیں اور اپنے لئے کو ئی دعا نہیں کی تو انہوں نے کہا :مجہ کو یقین ہے کہ فرشتہ میرے لئے دعا کرتا ہے اور مجہے خود اپنے نفس کےلئے دعا کرنے میں شک ہے "
ابراہیم بن ابی البلاد (یا عبداللہ بن جندب )سے مروی ہے : "قال کنت فی الموقف فلماافضت لقیت ابراہیم بن شعیب،فسلّمت علیه،وکان مصاباً باحدیٰ عینیه واذاعینه الصحیحة حمراء کاٴنّهاعلقة دم ،فقلتله:قد اٴصیت باحدیٰ عینیک ،وانامشفق لک علی الاخریٰ فلوقصرت عن البکاء قلیلاً قال :لاوالله یااٴبامحمّد ،مادعوت لنفسی الیوم بدعوة ؟۔فقلت :فلمن دعوت ؟قال:دعوت لاخوانی:سمعت اباعبدالله عليّه السلام یقول:مَن دعا لاخیه بظهرالغیب،وکّل الله بہ ملکاً یقول:ولک مثلاہ فاردت ان اکون انماادعو لاخوانی ویکون الملک یدعولی لانی فی شک من دعائی لنفسی،ولست فی شک من دعاء الملک ( لی"( 18
"جب میں موقف میں تہا تو میری ابراہیم بن شعیب سے ملاقات ہوئی میں نے ان کو سلام کیا تو ان کی ایک آنکہ پر مصیبت کے آثار نمایاں تہے اور ان کی صحیح آنکہ اتنی سرخ تہی گو یا خون کا ڻکڑا ہوتو میں نے ان سے کہا :تمہاری ایک آنکہ خراب ہو گئی ہے لہٰذا میں یہ چاہتا ہوں کہ آپ کم گریہ کریں اور دوسری آنکہ کی خیر منائیں ۔
انہوں نے کہا:اے ابو محمد خدا کی قسم آج میں نے اپنی ذات کیلئے ایک بہی دعا نہیں کی ہے میں نے کہا :تو آپ نے کس کیلئے دعا کی ہے ؟
انہوں نے کہا :میں نے اپنے برادران کیلئے دعا کی ہے :کیونکہ میں نے امام جعفر صادق کو فرماتے سنا ہے :جس نے اپنے غائب (غیر حاضر )مومن بہائی کیلئے دعا کی توخداوند عالم اس پر ایک ایسے فرشتہ کو معین فرما دیتا ہے جو یہ کہتا ہے :تمہار ے لئے بہی ایسا ہی ہے ۔میں نے اسی مقصد واراد ہ سے اپنے برادران کیلئے دعا کی ہے اور فرشتہ میرے لئے دعا کرتا ہے مجہے اس سلسلہ میں کوئی شک ہی نہیں ہے حالانکہ مجہکو اپنی ذات کیلئے دعا کر نے میں شک ہے "
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۴،حدیث / ٨٨۶٧ ۔ / ١)اصول کا فی / ۴٣۵ ،وسا ئل الشیعہ جلد ١١۴۵ )
٢)اصول کا فی / ۴٣۵ ۔ )
3)اصول کا فی / ۴٣۵ ۔ )
۴،حدیث / ٨٨٧ ۔ / 4)وسا ئل الشیعہ جلد ١١۴۶ )
5)خصال صدوق جلد ١صفحہ/ ٩٢ اور فقیہ جلد ۵ صفحہ/ ۵٢ ۔ )

 6)امالی طوسی جلد ٢ صفحہ / ٩۵ ۔بحار الانوار جلد ٩٣ ۔صفحہ/ ٣٨۴ ۔ )
7)السر ائر صفحہ/ ۴٨۴ ۔بحار الانوار جلد ٩٣ صفحہ / ٣٨٧ ۔ )
8)امالی طوسی ج ٢ص ٢٩٠ ،بحار الانوار ج ٩٣ ص ٣٢٧ )

۴،حدیث / ٨٨٩٨ ۔ / ٩٣ ؛وسا ئل الشیعہ جلد ١١۵۴ / 9)المجالس صفحہ ٢٧٣ ؛بحا رالانوار جلد ٣٨۴ )
۴،حدیث / ٨٨٩٨ ۔ / 10)المجالس صفحہ ٢٧٣ ؛الامالی صفحہ ٢٧٣ ؛وسا ئل الشیعہ جلد ١١۵۴ )

۴،حدیث / 11)اصول کا فی / ۵٣۵ ،بحا رالانوارجلد ٩٣ صفحہ ٣٨٧ ،وسا ئل الشیعہ جلد ١١۴٩ ) ٨٨٨٢ ۔ /
12)رجال کشی صفحہ ٣۶١ ۔ )

13)عدة الداعی صفحہ / ١٢٩ ،بحا رالانوارجلد ٩٣ صفحہ ٣٨٧ ،وسا ئل الشیعہ جلد ) ۴،حدیث / ٨٨٨۵ ۔ /١١۴٩

14)علل الشر ائع صفحہ / ٧١ ۔ )
15)امالی صدوق صفحہ ٢٧٣ ؛بحارالانوار جلد ٩٣ صفحہ ٣٨۴ ۔ )
16)فلاح السائل صفحہ/ ۴٣ ،بحا رالانوار جلد ٩٣ صفحہ/ ٣٩٠ ۔ ٣٩١ ۔ )
17)الاختصاص صفحہ ۶٨ ، بحارالانوار جلد ٩٣ صفحہ ٣٩٢ ۔ )
18)الاختصاص صفحہ ٨۴ ، بحارالانوار جلد ٩٣ صفحہ ٣٩٢ ۔ )