قرآن مجيد کی توصيف

                                                                                                                      امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام نے قرآن مجيد کی توصيف وشرح حال کو بیان کرتےہوئےفرمایا:

: إنَّ هَذَا اَلْقُرْآنَ فِيهِ مَصَابِيحُ اَلنُّورِ وَ شِفَاءُ اَلصُّدُورِ فَلْيَجْلُ جَالٍ بَصَرَهُ وَ لْيُلْحِمِ اَلصِّفَةَ فِكْرَهُ فَإِنَّ اَلتَّفَكُّرَ حَيَاةُ قَلْبِ اَلْبَصِيرِ كَمَا يَمْشِي اَلْمُسْتَنِيرُ فِي اَلظُّلُمَاتِ بِالنُّورِ

 ببے شک اس قرآن میں روشنی کے چراغ اور سینوں کی [دل کی بیماریوں سے] شفاء ہے۔لہذا، پالش کرنے والے کو چاہیے کہ وہ اس کی روشنی سے [اپنے دل کی بصارت] کو چمکائے اور قرآن کی صفات  اور اوصاف [کو اپنے دل سے] جوڑے۔

 کیونکہ [قرآن میں] سوچنا بصیرت والے شخص کے دل کے لیے زندگی کا ذریعہ ہے جس طرح انسان اندھیروں میں روشنی کا سہارا لے کر چلتا ہے۔

. بحارالأنوار ج89 ص32

مجبد عربی زبان کا لفظ ہے جس کے مشتقات کلام عرب میں کثرت سے استعمال ہوتے ہیں۔ اس صفت سے بزرگ ہستیاں کو متصف کیا جاتا ہے۔ اللہ تعالی کے اوصاف میں سے ایک صفت اس کا مجید ہونا ہے جیساکہ قرآن میں وارد ہوا ہے:إِنَّهُ حَميدٌ مَجيد؛ وہ حمید مجید ہے۔[۱] یہی صفت اللہ تعالی نے قرآن کریم کے لیے بھی استعمال کی ہے۔ قرآن میں اللہ تعالی نے اس عظیم و مقدس کتاب کے کئی اوصاف بیان کیے ہیں، مثلا قرآن کی صفت کریم، مجید وغیرہ۔ انہی اوصاف میں سے ایک صفت مجید ہے۔

مجید کی قرآن کی طرف نسبت

قرآن کریم کی آیات میں قرآن کے جو اوصاف وارد ہوئے ہیں ان میں سے کریم (قرآن) کی طرح ایک وصف مجید ہے۔ ارشاد باری تعالی ہوتا ہے:ق وَالْقُرْآنِ الْمَجيد؛ قاف قرآن مجید کی قسم[۲]سورۃ البروج میں اللہ تعالی کا ارشاد ہوتا ہے:بَلْ هُوَ قُرْآنٌ مَجيد؛ بلکہ وہ قرآن مجید ہے۔[۳]

لفظ مجید کی وضاحت

مَجِیۡدعربی زبان کا لفظ ہے جو کہ مَجۡدٌسے مشتق ہے۔ اس کے لغوی معنی جلالت و عظمت، کرم میں انتہاء اوجِ بلندی تک پہنچنا اور بزرگی و شرافت کے ہیں۔ [۴][۵][۶]

قرآن کو مجید کہنے کی وجہ

قرآن کریم اللہ تعالی کی کتاب ہے۔ اس عظیم کتاب کے بلند و عمیق معارف اور حقائق کی عین مطابق ہدایت و رہنمائی کی وجہ سے اس کو غیر معمولی بلندی و عظمت حاصل ہے۔ نیز اللہ تعالی نے اس کے دیکھنے، پڑھنے، تلاوت کرنے، اس کے معانی پر غور و فکر کرنے، اس معارف سے قلوب کو منور کرنے، اس کی ہدایت کے مطابق عمل کرنے اور اس پر ایمان لانے کا عظیم اجر رکھا ہے اور اس سے وابستہ ہونے والے کو قدر و منزلت کا حامل شمار کیا ہے۔ انہی شرف و منزلت اور عظمت و جلالت کی بناء پر قرآن کو مجید کے وصف کے ساتھ متصف کیا جاتا ہے۔ [۷][۸][۹][۱۰][۱۱]

---


حوالہ جات
 
۱.    ↑ ہود/سوره۱۱، آیت ۷۳.    
۲.    ↑ ق/سوره۵۰، آیت ۱۔    
۳.    ↑ بروج/سوره۸۵، آیت ۲۱۔    
۴.    ↑ سخاوی، علی بن محمد، جمال القراء و کمال الاقراء، ج۱، ص۸۶۔    
۵.    ↑ راغب اصفہانی، حسین بن محمد، المفردات فی غریب القرآن، ص ۴۶۳۔    
۶.    ↑ راغب اصفہانی، حسین بن محمد، المفردات فی غریب القرآن، ص ۷۶۱۔    
۷.    ↑ طباطبائی، سید محمد حسین، المیزان فی تفسیر القرآن، ج ۲۰، ص ۲۵۴۔    
۸.    ↑ زرکشی، محمد بن بہادر، البرہان فی علوم القرآن، ج۱، ص۲۷۶۔    
۹.    ↑ سیوطی، عبد الرحمن بن ابی بکر، الاتقان فی علوم القرآن، ج۱، ص۱۴۳۔    
۱۰.    ↑ سیوطی، عبد الرحمن بن ابی بکر، الاتقان فی علوم القرآن، ج۲، ص۱۷۲۔    
۱۱.    ↑ مصباح، محمد تقی، قرآن شناسی، ج۱، ص۶۔

مأخذ
فرہنگ‌نامہ علوم قرآنی، یہ تحریر مقالہ مجید (قرآن) سے مأخوذ ہے۔