حضرت آدم ع کی نسل کیسے چلی؟

May be an image of text

ابتدائے نسل کی کیفیت...
حضرت آدم علیہ السلام کی نسل آگے کیسے چلی؟
(فقہ ءاثناعشری کا نظریہ)
حسن بن مقاتل نے کسی ایک شخص سے جس نے یہ روایت سنی وہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے نسل آدم علیہ السلام کی ابتداء کے متعلق سوال کیا گیا کہ وہ کیسے چلی اسلئے کہ ہمارے وہاں کچھ لوگ کہتے ہیں کہ الله تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام کو وحی کی کہ تم اپنے لڑکوں کا نکاح اپنی لڑکیوں سے کردو اور یہ سارے انسانوں کی اصل بھائی بہنوں کا نکاح ہیں.
امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا کہ الله تعالیٰ اس سے بہت بالاتر ہے اور جو یہ کہتا ہے وہ اس بات قائل ہے کہ  الله تعالیٰ اپنے بندوں اپنے دوستوں کو اپنے انبیاء کو اپنے رسولوں کو مومنین و مومنات کو مسلمین اور مسلمات کو حرام سے پیدا کیا. اور اس میں اتنی قدرت نہ تھی کہ وہ ان لوگوں کو حلال سے پیدا کرے حالانکہ اس نے ان لوگوں سے حلال و طاہر پر عہد و پیمان لیا ہے اور خدا کی قسم یہ بات منکشف ہوئی ہے کہ بعض جانور ایسے بھی ہے کہ انہوں نے اپنی بہن کو نہیں پہچانا اور جفتی کھائی اور جب انکو معلوم ہوا کہ یہ ان کی بہن تھی. تو انہوں نے اپنا عضو تناسل نکالا اور اپنے دانتوں سے کاٹ کر پھینک دیا اور مرگئے.
اور دوسرے جانور کے متعلق انکشاف ہوا ہے کہ اس نے اپنے ماں کو نہیں پہچانا اور اس سے یہی حرکت کر بیٹھا مگر بعد میں جب اسے معلوم ہوا کہ اسکی ماں تھی تو اس نے بھی ایسا ہی کیا. پھر بھلا انسان جو انسان ہے جانور نہیں ہے اللہ تعالیٰ نے اسے علم و فضل عطا کیا ہے اس کے لیے یہ بات کب جائز ہے سنو اصل بات یہ ہے کہ.
کہ انسانوں کا ایک گروہ اہلبیت نبوت سے منہ موڑے ہوئے ہے اور علم وہاں سے لیتا ہے جہاں سے اسے علم لینے کا حکم نہیں اسلئے وہ لوگ اس پستی پر پہنچ گئے جو تم دیکھ رہے ہو کہ یہ جہالت و گمراہی میں مبتلا ہیں حقیقتاً ماضی میں ابتدائے خلقت سے جو اشیاء کا نظام قائم ہے وہی مستقبل میں تا ابد قائم رہے گا.
پھر آپ نے فرمایا کہ ان لوگوں پر افسوس کہ وہ اس حدیث کو کیوں بھولے ہوئے ہیں کہ جس پر فقہائے اہل عراق کا آپس میں کوئی اختلاف نہیں ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام کی خلقت سے دو ہزار سال پہلے قلم کو حکم دیا جو لوح محفوظ پر جاری ہوا اور قیامت تک جو ہونے والا ہے اسکو لکھا گیا اور قلم قدرت نے جو کچھ بھی لوح محفوظ پر لکھا جن جن باتوں کو حرام لکھا اس میں یہ بھی لکھا کہ بہنیں اپنے بھائیوں پر حرام ہیں اور ہم لوگ ان میں سے چار کتابوں کو تو اس عالم میں دیکھ ہی رہے ہیں۔
 توریت و انجیل و زبور اور قرآن جو اللہ نے لوح محفوظ سے اپنے رسولوں پر نازل فرمائیں. توریت حضرت موسیٰ علیہ السلام پر زبور داؤد علیہ السلام پر انجیل حضرت عیسٰی علیہ السلام پر اور قرآن حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ان کتابوں میں یہ چیز کہیں بھی حلال نہیں ہے۔
میں سچ کہتا ہوں کہ جو لوگ یہ بات یا اس کے مثل جو بات کہتے ہیں وہ مجوسیوں کی دلیلوں کو تقویت دیتے ہیں اللہ ان کو موت دے ان لوگوں کو کیا ہو گیا ہے.
پھر آپ نے بتانا شروع کیا کہ حضرت آدم علیہ السلام کی نسل کی ابتداء کیوں کر ہوئی کہ حضرت آدم علیہ السلام کی اولاد ستر پیٹوں سے ہوئی اور ہر پیٹ سے ایک لڑکا اور ایک لڑکی پیدا ہوئی یہاں تک کہ ہابیل قتل ہو گئے اور قابیل نے ہابیل کو قتل کیا تو حضرت آدم علیہ السلام کو ہابیل کے قتل کا بہت غم ہوا اور اس غم میں انہوں نے عورت کے پاس جانا چھوڑ دیا. اور پانچ سو سال تک حضرت حوا سلام اللہ علیہا سے کنارہ کش رہے اسکے بعد جب غم دور ہوا تو حضرت حوا سے مباشرت فرمائی اور اللہ تعالیٰ نے انکو شیث عطا کیا اور انکے ساتھ کوئی اور پیدا نہ ہوا شیث ہی نام هبتة الله ہے انسانوں میں یہ پہلے وصی ہے روئے زمین پر پھر شیث کے بعد دوسری مرتبہ پیٹ سے یافث پیدا ہوئے اور وہ بھی تنہا پیدا ہوئے انکے ساتھ کوئی پیدا نہیں ہوا. اور پھر دونوں بڑے اور بالغ ہوئے تو اللہ تعالیٰ نے چاہا کہ ان کی نسل پڑھے اور چونکہ قلم قدرت لوح محفوظ پر لکھ چکا تھا کہ بھائی پر بہن حرام ہے۔
لہذا اللہ نے پنجشبہ کے دن بعد عصر ایک حور نازل کی جس کا نام نزلة تھا اللہ تعالیٰ نے آدم کو حکم دیا کہ اسکا نکاح شیث سے کردو اور اسکے بعد دوسرے دن بعد عصر ایک حوریہ نازل کی جسکا نام منزلة تھا الله تعالیٰ نے آدم علیہ السلام کو حکم دیا کہ اسکا نکاح یافث سے کردو۔ اب شیث کا ایک لڑکا پیدا ہوا اور یافث کی لڑکی پیدا ہوئی جب دونوں جوان ہوئے تو اللہ تعالیٰ نے آدم علیہ السلام کو حکم دیا کہ یافث کی لڑکی کا نکاح شیث کے لڑکے سے کردو۔ حضرت آدم علیہ السلام نے ایسا ہی کیا پھر انہی دونوں کی نسل سے اللہ کے مختلف انبیاء و مرسلین پیدا ہوئے اور یہ جو لوگ کہتے ہیں کہ بھائی بہن کی شادی ہوئی اور اسے سب پیدا ہوئے معاذ اللہ۔ (الله کی پناہ)
حوالہ:
علل الشرائع - الشيخ الصدوق - ج ١ - الصفحة ١٧۔