حضرت زہراء سلام اللہ علیہا کا واقعی شیعہ

حضرت زہراء سلام اللہ علیہا کا واقعی شیعہ
ہمیں اس راستے پر چلنا چاہیے۔ہمیں چاہیے کہ درگزر کریں ، قربانی دیں ، اللہ کی اطاعت کریں اور عبادت کریں۔
مگر ہم یہ نہیں کہتے کہ حضرت زہراء مرضیہ ؑ محراب میں عبادت میں اتنا کھڑی رہتی تھیں کہ آپ کے پاؤں میں ورم پڑ جاتے تھے۔[1]ہمیں بھی چاہیے کہ محراب عبادت میں کھڑے رہیں ،اللہ کا ذکر کریں،اللہ کی محبت کو روز بروز اپنے دلوں میں بڑھائیں۔
مگر ہم نہیں کہتے  کہ(علیؑ کے)حق کا دفاع کرنے کیلئے شہزادی کمزوری کے عالم میں بھی مسجد گئیں۔ ہمیں  بھی چاہیے کہ ہر حالت میں کوشش کریں تاکہ حق کا بول بالا ہو سکے۔
ہمیں بھی چاہیے کہ کسی سے نہ ڈریں مگر ہم یہ نہیں کہتے کہ شہزادی  نے یکہ و تنہا اپنے وقت کی ایک بڑی سوسائٹی کا مقابلہ کیا اور ڈٹ گئیں۔ہمیں بھی چاہیے کہ آپ ؑ کے محترم عظیم شوہر کے دستور کے مطابق کہ جنہوں نے فرمایا: راہ حق میں لوگوں کی کمی سے نہ ڈرو![2]ظلم و استکبار کے مقابلے میں نہ ڈریں اور کوشش کریں۔
مگر ہم یہ نہیں کہتے کہ آپؑ نے وہ کام کیا کہ آپ اور آپ کے شوہر اور بچوں کیلئے سورہ دہر نازل ہوئی۔فقیروں ،محروموں کیلئے قربانی دی  اور خود بھوکی رہیں۔[3]ہمیں بھی تو یہ کام کرنے چاہئیں۔
یہ نہیں ہوسکتا کہ ہم فاطمہ زہراءؑ کی محبت کا دم بھریں جبکہ انہوں نے  خالی پیٹ افراد کی خاطر نہ خود روٹی کھائی بلکہ اپنے لخت جگر حسنین شریفینؑ اور شوہر نامدار  حضرت علیؑ  کو بھی بھوکا رکھا۔اور وہ بھی ایک یا دو روز کیلئے نہیں بلکہ تین دنوں کیلئے۔
ہم کہتے ہیں کہ ہم انکے پیروکار ہیں جبکہ ہم نہ صرف یہ کہ فقیروں کی خاطر بھوکے نہیں رہتے ااور قربانی نہیں دیتے بلکہ ممکن ہو تو ان سے نوالہ بھی چھین لیتے ہیں۔
کافی اور دیگر کتب روائی میں شیعہ کی نشانیوں کے ابواب میں موجود روایتیں انہی صفات کی طرف ناظر ہیں (جو شہزادیؑ کی ذکر کی گئی ہیں)پس شیعہ کو ایسے ہونا چاہیے۔
ہمیں چاہیے کہ ان ہستیوں کے اسلوب زندگی کواگرچہ تھوڑا ہی  اپنی زندگی میں لائیں۔
نوٹ:   ۵/۱۰/۱۳۷۰ )(۲۶/۱۲/۹۱)منقبت خوانوں اور مرثیہ خوانوں کے مجمع سے کیے خطاب سے اقتباس
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
________________________________________
[1] .”ما کان فی هذه الامة اعبد من فاطمة کانت تقوم حتی تورم قدماها ” حسن بصری سے منقول ہے:امت رسول اللہ میں کوئی بھی فاطمہ سے زیادہ عبادت گزار نہیں تھا ۔آپ (محراب عبادت میں)اتنا کھڑی رہتی تھیں یہاں تک کہ آپ کے پیروں میں ورم پڑ جاتا۔(مناقب آل ابی طالب لابن شہر آشوب ج۳ ص ۳۴۰)
[2] ۔لا تستوحشوا ۔۔(نہج البلاغہ خ ۲۰۱)
[3] ۔ویوثرون علی انفسھم ولو کان بھم خصاصة(سوره حشر آیت ۹)