حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا کے اشعار

کچھ اشعار کا ترجمہ  
حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کی اپنےوالد گرامی کے سوگ میں کہی ہوئی کچھ اشعار کا ترجمہ پیش خدمت ہیں
ـ فاطمةُ(س) عِندَ وَفاةِ أبیها ـ :
إذا ماتَ قَومٌ قَلَّ وَاللّهِ ذِکرُهُ ، و ذِکرُ أبی مُذ ماتَ وَاللّهِ أزید
تَذَکرتُ لَمّا فَرَّقَ المَوتُ بَینَنا ، فَعَزَّیتُ نَفسی بِالنَّبِی مُحَمَّد
فَقُلتُ لَها إنَّ المَماتَ سَبیلُنا ، و مَن لَم یمُت فی یومِهِ ماتَ فی غَد .
حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا نے اپنے والدگرامی کی شہادت کے بعد فرمایا:
جب لوگ (قوم،گروہ)مرتے ہیں تو وہ خدا کو بھول جاتےہے۔
لیکن ہمارے والد گرامی کی جدائی اور فراق کے بعد یاد میں اضافہ ہوا ہے۔
جب موت نے ہمارے درمیان جدائی ڈالی تو ہمیں یاد آیا۔
میں نے اپنی نفس کو حضرت نبی محمد ﷺ(یاد وذکر) سے تسلی دی۔
میں نے اپنی نفس سےمخاطب ہوکر کہا: موت تو ہماراسبیل و راستہ ہے۔
یاد رکھنا!جوبھی  آج نہیں مرا توکل  اسے ضرور مرنا ہے۔
المناقب لابن شهرآشوب : ج ۱ ص ۲۳۸
والد گرامی کے سوگ میں دوسری جگہ فرماتی ہے:
ـ فاطمةُ(س) فی رِثاءِ أبیها ـ :
إذَا اشتَدَّ شَوقی زُرتُ قَبرَک باکیاً ، أنوحُ وأشکو لا أراک مُجاوِبی
فیا ساکنَ الصَّحراءِ عَلَّمتَنِی البُکا ، وذِکرُک أنسانی جَمیعَ المَصائِبِ
فَإِن کنتَ عَنّی فِی التُّرابِ مُغَیباً ، فَما کنتَ عَن قَلبِ الحَزینِ بِغائِبِ .
حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا نے اپنے والدگرامی کی شہادت کے بعد فرمایا:
اے باب جان!جب بھی میری خواہش اور شوق بڑھ جائے تو میں روتی ہوئی آپ(ص) کے قبراطہر پر جاؤں گی۔
اور وہاں جاکرمیں نوحہ کناں ، تسبیح پڑھتی رہوں گی لیکن میں آپ کو جواب دیتے ہوئے نہیں پاؤں گی۔
 اے صحرا ء نشین، صحراء میں رہنے والے، آپ نےہی تو مجھے رونا سکھایاتھا۔
میں جب بھی آپ کو یادکرتی ہوں میری اس یاد سے میری تمام مصائب  و آلام اورپریشانیاں دور ہوتی ہیں۔
اگرچہ آپ میری آنکھوں سے غائب ہوکر اس  زمین کے دل میں چھپےہو
اے والد گرامی !لیکن آپ (ص)میرےقلب حزین ( اداس دل، دل اندوهناک) سے غائب نہیں ہیں۔
بحار الأنوار : ج ۲۲ ص ۵۴۷ ح ۶۷
والد گرامی کے سوگ میں تیسری جگہ فرماتی ہے:
حضرت فاطمةُ(س) ـ فی رِثاءِ أبیها: ـ
کنتَ السَّوادَ لِمُقلَتی ، تَبکی عَلَیک النّاظِرُ
مَن شاءَ بَعدَک فَلیمُت ، فَعَلَیک کنتُ اُحاذِرُ .
حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا نے اپنے والدگرامی کی شہادت کے بعد فرمایا:
تم میری آنکھ کا تارا تھے۔اور  میری  آنکھ آپ کے لیے روتی رہےگی۔
اگر کوئی آپ(ص)کے بعد مرنا چاہےتو مر جائے، مجھے بس آپ کی فکر تھی۔
جو بھی آپ کےجسےاور اپناتا ہےیا چاہتا ہے اسے چاہیے کہ مر جائے۔
المناقب لابن شهرآشوب : ج ۱ ص ۲۴۲
والد گرامی کے سوگ میں چوتھی جگہ فرماتی ہے:
حضرت فاطمةُ(س) ـ فی رِثاءِ أبیها:نَعَت نَفسَک الدُّنیا إلَینا وأسرَعَت ، ونادَت ألا جَدَّ الرَّحیلُ ووَدَّعَت .
حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا نے اپنے والدگرامی کی شہادت کے بعد فرمایا:
دنیا نے ہمیں آپ(ص) کی شہادت کی خبر دیاور دوڑتی ہوئی چل پڑی۔
اور زور سےپکارا: کوچ کرنے کا وقت آپہنچاہے اور الوداع اور خدا حافظی کہا
المناقب لابن شهرآشوب المطبعة الحيدرية : ج ۱ ص ۲۰۸