فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کی قبر رسول(ص) پر اشعار

فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کی قبر رسول(ص) پر اشعار

اے پدر محترم! آپ کے بعد فتنے رونما ہو ئے، طرح طرح کی آوازیں بلندہو ئیں اگر آپ زندہ ہو تے تو اس طرح کے اختلافات سامنے نہ آتے ۔

آپ ہمارے درمیان سے چلے گئے اور ہمارا حال ا س زمین کی طرح ہوگیا ہے جو باران رحمت سے محروم ہو گئی ہو اورآپ کی قو م وملت میں باہمی خلل واقع ہوگیا ہے پس آپ شاھد ہیں اور انکے کارناموں سے چشم پو شی نہ فر ما ئیں

لیکن ہم پرکچھ لوگوں کا بغض وحسداس وقت آشکار ہوا جب آپ ہمارے درمیان سے اٹھ گئے اور منوں مٹی کے نیچے چھپ گئے ۔

جب آپ ہمارے درمیان سے اٹھ گئے تو لوگوں میں سے ایک گروہ نے یہ چال چلی ، ہمارے مقام کو سبک کر دیا ، اور ہماری میراث کو غصب کرلیا۔

آپ ایک نو رفروز اں تھے جس سے وہ لوگ فائدہ اٹھاتے رہے آپ ہی وہ شخصیت ہیں کہ جن پر آسمانی کتاب” قرآن “ نازل کی گئی ۔

اور ہم کو جناب جبرئیل نے قرآنی آیات سے مانوس کیا اور آپ کے جانے سے ہما رے لئے خیرکے سارے دروازے بندہو گئے ۔

اے کاش کہ آپ کے جانے سے قبل ہم کو موت آجاتی ،آپ گئے اور ایک گروہ اپنے با طل مقاصد کو پانے کے لئے تل گیا۔

آپ کے جا نے کے بعد ہم نے وہ مصیبتیں دیکھیں جوعرب و عجم میں سے کسی نے نہیں دیکھیں ۔

 

ندبته ا للرسول (ص)

 

قد کان بعد ک انباء وهنبثه

لو کنتَ شاهدها لم تکثر الخطْب

 

انا فقد ناک فقد الا رض وابلها

واختل قو مک فاشهدهم فقد نکبوا

 

ابدیٰ رجال لنانجویٰ صدورهم

لمامضیتَ وحالت دونک التُّربُ

 

تجهّمتْنَا رجال و استخفَّ بنا

لما فقدت وکل الارث مغتصب

 

وکنت بدراً و نوراً یستضاء به

علیک تنزل مِن ذی العز ة الکتب

 

وکان جبریل با لآیا ت یو نسنا

فقد فقدتَ وکل الخیر محتجب

 

فلیت قبلک کان الموت صادفنا

لمّا مضیت وحالت دونک الکثبُ

 

انّا رزئنا بما لم یُرز ذوشجن

من البریة لا عجم ولا عرب