حضرت فاطمہ زہراء(سلام اللہ علیہا) کے چالیس گوہربار نورانی احادیث (قسط-2)

چهل حدیث نورانی از سخنان گهربار حضرت فاطمه زهرا س | 40 حدیث منتخب از حضرت  فاطمه س دخت پیامبراکرم ص

حضرت فاطمہ زہراء(سلام اللہ علیہا) کے چالیس گوہربار نورانی احادیث (قسط-2)

۱۶ . قالَتْ علیها السلام: ما صَنَعَ ابُوالْحَسَنِ إلاّ ما کانَ یَنْبَغى لَهُ، وَلَقَدْ صَنَعُوا ما اللّهُ حَسیبُهُمْ وَ طالِبُهُمْ.

(بحارالا نوار: ج. ۴۳، ص. ۱۸۵، ح. ۱۷)

لوگوں نے ابوالحسن (امام علی علیہ السلام) نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تدفین اور بیعت خلافت کے بارے میں  جو کچھ انجام دیا وہ سب ان کا فریضہ ا لہی تھا لیکن جو کچھ دوسروں نے انجام دیا پروردگار عالم ان کا حساب وکتاب اورمجازات اور  سزا  ضروردے گا۔

۱۷ . قالَتْ علیها السلام: خَیْرٌ لِلِنّساءِ انْ لایَرَیْنَ الرِّجالَ وَلایَراهُنَّ الرِّجالُ.

(بحارالا نوار: ج. ۴۳، ص. ۵۴، ح. ۴۸)

عورت کے حفظ شخصیت  اورکردار کو محفوظ رکھنےکےلئے بہترین چیز یہ ہے۔کہ کوئی مرد  اس کو نہ دیکھے اور وہ عورت  مردوں کا مشاہدہ نہ کرنا یعنی اپنی نگاہ کو نامردوں سے بچائیں اور نامحرموں کی نگاہ سے اپنے آپ کو بچائیں۔

۱۸ . قالَتْ علیها السلام: اوُصیکَ یا ابَاالْحَسنِ انْ لاتَنْسانى، وَ تَزُورَنى بَعْدَ مَماتى.

(زهرة الرّیاض کوکب الدّرى: ج. ۱، ص. ۲۵۳)

اے ابالحسن!میری وصیت ہے کہ مجھے: مرنے کے بعد مت بھولنا۔ اور میری قبر پر میری زیارت کےلئے آتے رہنا

۱۹ .قالَتْ علیها السلام: إنّى قَدِ اسْتَقْبَحْتُ ما یُصْنَعُ بِالنِّساءِ، إنّهُ یُطْرَحُ عَلىَ الْمَرْئَةِ الثَّوبَ فَیَصِفُها لِمَنْ رَاءى، فَلا تَحْمِلینى عَلى سَریرٍ ظاهِرٍ، اُسْتُرینى، سَتَرَکِ اللّهُ مِنَ النّارِ.

(تهذیب الا حکام: ج. ۱، ص. ۴۲۹، کشف الغمّه: ج. ۲، ص. ۶۷، بحار:ج ۴۳، ص. ۱۸۹، ح. ۱۹)

اپنی زندگی کے آخری بابرکت ایام میں جناب اسماء کو وصیت کرتی ہوئی فرماتی ہے: مجھے یہ پسند نہیں  اور ناگوار لگتی ہے کہ عورتوں کی لاشوں کو موت کے بعد جسموں پر کپڑے ڈال کرتشییع کی جاتی ہے۔اور لوگ اس میت(عورت) کے جسم وجسامت کا مشاہدہ کرے اس کے بعد دوسروں کے سامنےاس کی تعریف و توصیف بیان کرے۔ (میری وصیت ہے کہ)میرے جسم کو اس طرح ڈھامپے کہ دیکھنےاور دوسروں کی نگاہ میں رکاوٹ بنے بلکہ میرے جسم کو پوری طرح ڈھانپ کر( کامل پوشش کےساتھ) دفن کرنا۔پروردگار آپ کو آتش جهنّم کی آگ سے بچائے اورمحفوظ قرار دیں

۲۰ . قالَتْ علیها السلام:. إنْ لَمْ یَکُنْ یَرانى فَإنّى اراهُ، وَ هُوَ یَشُمُّ الریح.

(بحارالا نوار: ج. ۴۳، ص. ۹۱، ح. ۱۶، إ. حقاق الحقّ: ج. ۱۰، ص. ۲۵۸)

ایک  مرتبہ کوئی نابینا  شخص حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا  کےبیت الشرف میں داخل ہواتو آپ علیہا السلام چادر کے پیچھے چھپ گئیں۔

جب رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی علت اور وجہ معلوم کیا؟

تو آپ علیہاالسلام نےجواب میں فرمایا:

اگرچہ مجھے وہ اندھا  نہیں دیکھتے لیکن میں تو اسے دیکھ سکتی ہوں ، اس کے علاوہ چونکہ مرد حسّاس ہوتا ہے اور عورت کی خوشبو سونگھتا اوراستشمام کرتاہے۔

۲۱ . قالَتْ علیها السلام: أصْبَحْتُ وَ اللّهِ! عاتِقَةً لِدُنْیاکُمْ، قالِیَةً لِرِجالِکُمْ.

(دلائل الا مامة: ص. ۱۲۸، ح. ۳۸، معانى الا خبار: ص. ۳۵۵، ح. ۲)

باغ ِفدک پر قبضے کے بعدمہاجرین اور انصار کے کچھ عورتیں حضرت کے گھر آئیں اور ان کی خیرت اور احوال دریافت کیں۔تو آپ علیہا السلام نے غصب فدک  پراحتجاج وغیرہ کے بعد  جواب میں فرمایا:

 خدا کی قسم!

 میں نے دنیا کو آزاد کیا اور مجھے اس  ظاہری دنیا کی زرق و برق سے کوئی  علاقہ، سروکار اورغرض نہیں، نیزمیں تمہارے مردوں کےمخالفت کروں گی اور دشمنی بھی رکھوں گی

۲۲ . قالَتْ علیها السلام: إنْ کُنْتَ تَعْمَلُ بِما اءمَرْناکَ وَتَنْتَهى عَمّا زَجَرْناکَ عَنْهُ، فَانْتَ مِنْ شیعَتِنا، وَ إلاّ فَلا.

(تفسیر الا مام العسکرى علیه السلام: ص. ۳۲۰، ح. ۱۹۱)

اگر تم (ہم اہل بیت علیہم السلام ) جن چیزوں  کا ہم حکم کرے اس پر عمل پیرا ہو ۔اورجن  چیزوں سے ہم  منع کرے تو اس سے پرہیز کریں تو یقینا تم  ہمارے شیعوں میں سے ہیں ورنہ ہمارا شیعہ نہیں ہوسکتا۔

۲۳ . قالَتْ علیها السلام: حُبِّبَ إلَیَّ مِنْ دُنْیاکُمْ ثَلاثٌ: تِلاوَةُ کِتابِ اللّهِ، وَالنَّظَرُ فى وَجْهِ رَسُولِ اللّهِ، وَالاْنْفاقُ فى سَبیلِ اللّهِ.

[نهج الحياة ، ح 164]

مجھے تمہاری اس دنیا سے تین چیزیں پسند ہیں: قرآن کی تلاوت ، رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کےنورانی چہرہ اقدس کی طرف نگاہ کرنا  اورراہ خدا میں ضروتمندوں اور نیازمندوں کی مدد اوران پر انفاق کرنا ۔

۲۴ . قالَتْ علیها السلام: اُوصیکَ اَوّلاً انْ تَتَزَوَّجَ بَعْدى بِإبْنَةِ اُخْتى امامَةَ، فَإ نَّها تَکُونُ لِوُلْدى مِثْلى، فَإنَّ الرِّجالَ لابُدَّ لَهُمْ مِنَ النِّساءِ.

(بحارالا نوار: ج. ۴۳، ص. ۱۹۲، ح. ۲۰، اءعیان الشّیعة: ج. ۱، ص. ۳۲۱)

حضرت زہراء سلام اللہ علیہا نےاپنی عمر کے آخری  لمحات میں اپنے همسر نامدار امام علی علیہ السلام کو سفارش اور وصیت کتی ہوئی فرماتی ہے:اے اباالحسن میرے بعد امامہ سے ازدواج کرنا،چونک وہ میری اولاد کے نسبت میری مانند دلسوز اور متدیّن ہے، اور مرد حضرات کے لئے عورت کی ضرورت ہوتی ہے

۲۵ .قالَتْ علیها السلام: الْزَمْ رِجْلَها، فَإنَّ الْجَنَّةَ تَحْتَ اقْدامِها، و الْزَمْ رِجْلَها فَثَمَّ الْجَنَّةَ.

(کنزل العمّال: ج. ۱۶، ص. ۴۶۲، ح. ۴۵۴۴۳)

همیشه اپنے ماں کی قدموں پر ان کی   خدمت کرنا، چونکہ بهشت  اور جنت ماؤں کے پیروں کے نیچے ہوتی ہے؛ اور اس عمل خیر کے نتیجے میں جنت کی تمام نعمتیں حاصل ہوں گی

۲۶ . قالَتْ علیها السلام: ما یَصَنَعُ الصّائِمُ بِصِیامِهِ إذا لَمْ یَصُنْ لِسانَهُ وَ سَمْعَهُ وَ بَصَرَهُ وَ جَوارِحَهُ.

(مستدرک الوسائل: ج. ۷، ص. ۳۳۶، ح. ۲، بحارالا نوار: ج. ۹۳، ص. ۲۹۴، ح. ۲۵)

روزہ دار اپنی زبان، کان اور آنکھ اوردیگر اپنے اعضاءو جوارح  پر کنٹرول نہ کرسکیں، تو اس کے روزے کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔

۲۷ .قالَتْ علیها السلام: اَلْبُشْرى فى وَجْهِ الْمُؤْمِنِ یُوجِبُ لِصاحِبهِ الْجَنَّةَ، وَ بُشْرى فى وَجْهِ الْمُعانِدِ یَقى صاحِبَهُ عَذابَ النّارِ.

(تفسیر الا مام العسکرى علیه السلام: ص. ۳۵۴، ح. ۲۴۳، مستدرک الوسائل: ج. ۱۲، ص. ۲۶۲، بحارالا نوار: ج. ۷۲، ص. ۴۰۱، ح. ۴۳)

مؤ من کے سامنے تبسّم  و مسکرانا اور خوشی کا اظہارکرنا جنت میں داخل ہونے کا سبب اورباعث بنتا ہے۔اور دشمنوں اور مخالفین کے سامنے تبسّم  و مسکرانا اور خوشی کا اظہارکرنا  عذاب  الہی سے بچانے اورحفاظت کا سبب بنے گا

۲۸ . قالَتْ علیها السلام: لایَلُومَنَّ امْرُءٌ إلاّ نَفْسَهُ، یَبیتُ وَ فى یَدِهِ ریحُ غَمَرٍ.

(کنزل العمّال: ج. ۱۵، ص. ۲۴۲، ح. ۴۰۷۵۹)

ایسا شخص رات سونے کے بعد اپنے ہاتھوں مت دھو، جبکہ  اس کے ہاتھوں میں بد بوسے آلودہ ہو۔ اگر وہ  اپنے اس فعل سےناراض ہو جائے تو اسے اپنے سوا کسی کوسرزنش نہیں کرنی چاہیے۔

۲۹ .قالَتْ علیها السلام: اصْعَدْ عَلَى السَّطْحِ، فَإ نْ رَأیْتَ نِصْفَ عَیْنِ الشَّمْسِ قَدْ تَدَلّى لِلْغُرُوبِ فَأ عْلِمْنى حَتّى أدْعُو.

(دلائل الا مامة: ص. ۷۱، س. ۱۶، معانى الا خبار: ص. ۳۹۹، ضمن ح. ۹)

جمعه  کےروز غروب آفتاب کے نزدیک اپنے غلام سے فرمایا: چھت پر جاؤ، جب بھی ادھی خورشید غروب کرے تو مجھے خبر دینا تا میں اپنے اور دوسروں کے لئے دعاء کرسکوں ۔

۳۰ .قالَتْ علیها السلام: إنَّ اللّهَ یَغْفِرُ الذُّنُوبَ جَمیعا وَلایُبالى.

(تفسیر التّبیان: ج. ۹، ص. ۳۷، س. ۱۶)

خداوند متعال اپنے بندوں کے تمام گناهوں کو بخش دےگا اور اسے کسی کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔