حضرت فاطمہ زہراء(سلام اللہ علیہا) کے چالیس گوہربار نورانی احادیث (قسط-3)

چهل حدیث نورانی از سخنان گهربار حضرت فاطمه زهرا س | 40 حدیث منتخب از حضرت  فاطمه س دخت پیامبراکرم ص

حضرت فاطمہ زہراء(سلام اللہ علیہا) کے چالیس گوہربار نورانی احادیث (قسط-3)
ترجمہ: یوسف حسین عاقلی پاروی
۲۱. نماز ظهرکے بعد پڑھی جانے والی دعاء
فی دُعائِها عَقیبَ فَریضةِ الظُّهرِ ـ : اللّهُمَّ إنّی أسألُک قَولَ التَّوّابینَ وعَمَلَهُم، ونَجاةَ المُجاهِدینَ وثَوابَهُم .
حضرت فاطمةُ(س)ظهرکی نماز کے بعد اس دعاء کی تلاوت  کیاکرتی تھی ـ: پروردگارا! میں تجھ سے توبہ کرنے والوں کے گفتار و کردار، قول و فعل اور سعی وتلاش، جدوجہد اور جہادکرنے والوں کی نجات اور اجر وثواب کا سوال کرتی ہوں۔
 (فلاح السائل : ص ۳۱۲ ح ۲۱۲)
۲۲.عبادت خالصانه
مَن أصعَدَ إلَی اللّهِ خالِصَ عِبادَتِهِ، أهبَطَ اللّهُ عزوجل إلَیهِ أفضَلَ مَصلَحَتِهِ .
جو شخص اپنی خالص اورخلوصِ عبادت کے ذریعے خدا کے حضور پیش ہوتاہےپروردگار بھی اسے اپنےبہترین مصلحتوں کو قرار دیتا ہے(عدّة الداعي : ص ۲۱۸)
۲۳.فلسفه وجوب زکات
جَعَلَ اللّهُ... الزَّکاةَ تَزکیةً لِلنَّفسِ، ونَماءً فِی الرِّزقِ .
خداوند نےزکات کو اس لئے فرض کیا تاکہ انسان کی زندگی اور نفس پاک ہو اور رزق میں اضافہ ہو.
(الاحتجاج : ج ۱ ص ۲۵۸ ح ۴۹)
۲۴.سخاوت
قالَ لی أبی رَسولُ اللّهِ(ص):السَّخاءُشَجَرَةٌ فِی الجَنَّةِوأغصانُها فِی الدُّنیا، فَمَن تَعَلَّقَ بِغُصنٍ مِن أغصانِهاأدخَلَهُ الجَنَّةَ
میرے والد، رسول اکرم( صلی اللہ علیہ وآلہ سلم )نے مجھ سے فرمایا: سخاوت جنت کے ایک درخت ہے اور اس کی شاخیں دنیا میں ہیں۔ جو اس کے دروازے کی شاخ پرآویزاں اور لٹکائے گا وہ بہشت میں جائے گا۔
 (دلائل الإمامة : ص ۷۱ ح ۹)
۲۵.تقوای الهی
اِتَّقُوا اللّه حَقَّ تُقاتِهِ۔۔
پروردگار عالم سے ڈرویعنی تقوی الہی اختیار کروجیسا کہ اس سے ڈرنے (تقوی)کا حق ہے۔(الاحتجاج : ج ۱ ص ۲۵۹ ح ۴۹
۲۶. فرامین الهی کی اطاعت
أَطیعُوا اللّه فیما أمَرَکم بِهِ و [ما] نَهاکم عَنهُ .
خداوندعالم نے جن چیزوں کی حکم، فرمان اوردستوردیا ہے ان کی اطاعت کرو جن سے روکا اور منع کیا ہےان سے بچو
(الاحتجاج : ج ۱ ص ۲۵۹ ح ۴۹)
۲۷.بخل
قالَ لی أبی رَسولُ اللّهِ(ص): إیاک وَالبُخلَ؛ فَإِنَّهُ شَجَرَةٌ فِی النّارِ وأغصانُها فِی الدُّنیا، فَمَن تَعَلَّقَ بِغُصنٍ مِن أغصانِها أدخَلَهُ النّارَ.َ
میرے والد، رسول اللہ( صلی اللہ علیہ وآلہ سلم )نے مجھ سے فرمایا:" بخل مت کرو اور اس سے بچو؛ کیونکہ حرص آگ کی مانند (دوذخ و جہنم) میں ایک درخت ہے جس کی شاخیں دنیا میں ہیں اور جو  اس کی ایک شاخ پر لٹکائے گا وہ (پروردگار)اسے آتش و آگ (دوذخ و جہنم کی) میں داخل کرے گا"
(دلائل الإمامة : ص ۷۱ ح ۹)
۲۸.بخل
قالَ لی أبی رَسولُ اللّهِ(ص):إیاک وَالبُخلَ؛ فَإِنَّهُ عاهَةٌ لا تَکونُ فی کریمٍ.
بخیل اورکنجوس نہ بنو؛ کیونکہ بخل آفت  (لالچ کیڑے کی مانند  ہےجومویشیوں یا کھیتی پر آنے والی افت، بیماری )ہے اور یہ  صفت ِبخل اورکنجوسی(عاهَةٌ :دائمی زخم کا اثر یا دائمی بیماری ہے)، کریم اور بزرگ شخص کےلئے مناسب نہیں ہے
(دلائل الإمامة : ص ۷۱ ح ۹)
۲۹. دھوکہ دہی کی ممانعت
جَعَلَ اللّهُ... النَّهی عَن شُربِ الخَمرِ تَنزیهاً عَنِ الرِّجسِ .
خداوندتعالی نے شراب پینےکی ممانعت  اس لئے کی ہے تاکہ پلیدگی سے پاکیزہ و منزہ رہے۔
(الاحتجاج : ج ۱ ص ۲۵۸ ح ۴۹)
ج ۳ ص ۵۶۸ ص ۴۹۴۰