امام علی النقی علیہ السلام کی چالیس حدیثیں


1. قَالَ الاِمَامُ عَلِّیِ النَقِیّ (عَلیَه السَّلَامُ): مَنِ اتَّقىَ اللهَ يُتَّقى، وَمَنْ أطاعَ اللّهَ يُطاعُ، وَ مَنْ أطاعَ الْخالِقَ لَمْ يُبالِ سَخَطَ الْمَخْلُوقينَ، وَمَنْ أسْخَطَ الْخالِقَ فَقَمِنٌ أنْ يَحِلَّ بِهِ سَخَطُ الْمَخْلُوقينَ . 1
1. امام علی النقی (علیہ السلام): جو اللہ سے ڈرے گا لوگ اس سے ڈریں گے اور جو اللہ کی اطاعت کرے گا اس کی اطاعت کی جائے گی، اور جو خالق کی اطاعت کرے گا اسے مخلوقین کی ناراضگی کی کوئی پرواہ نہیں ہوتی اور جو خالق کو ناراض کرے گا وہ مخلوقین کی ناراضگی سے بھی روبرو ہونے کے لائق ہے۔

2. قَالَ الاِمَامُ عَلِّیِ النَقِیّ (عَلیَه السَّلَامُ): مَنْ أنِسَ بِاللّهِ اسْتَوحَشَ مِنَ النّاسِ، وَعَلامَةُ الاُْنْسِ بِاللّهِ الْوَحْشَةُ مِنَ النّاسِ . 2
2. امام علی النقی (علیہ السلام): جسے اللہ سے انس ومحبت ہوجاتی ہے وہ لوگوں سے وحشت کرتا ہے اور اللہ سے انس و محبت کی علامت لوگوں سے وحشت کرنا ہے۔

3. قَالَ الاِمَامُ عَلِّیِ النَقِیّ (عَلیَه السَّلَامُ): السَّهَرُ أُلَذُّ الْمَنامِ، وَ الْجُوعُ يَزيدُ فى طيبِ الطَّعامِ. 3
3. امام علی النقی (علیہ السلام): شب بیداری، نیند کو بے حد لذیذ بنا دیتی ہے اور بھوک غذا کے ذائقہ کو دو چند کر دیتی ہے ۔

4. قَالَ الاِمَامُ عَلِّیِ النَقِیّ (عَلیَه السَّلَامُ): لا تَطْلُبِ الصَّفا مِمَّنْ كَدِرْتَ عَلَيْهِ، وَلاَ النُّصْحَ مِمَّنْ صَرَفْتَ سُوءَ ظَنِّكَ إلَيْهِ، فَإنَّما قَلْبُ غَيْرِكَ كَقَلْبِكَ لَهُ. 4
4 . امام علی النقی (علیہ السلام): جس سے کینہ رکھتے ہو اس سے محبت کی تلاش میں نہ رہو ۔ جس سے بد گمان ہو اس س خیر خواہی کی امید نہ رکھو اس لئے کہ دوسرے کا دل بھی تمہارے دل کے مانند ہے۔

5. قَالَ الاِمَامُ عَلِّیِ النَقِیّ (عَلیَه السَّلَامُ): الْحَسَدُ ماحِقُ الْحَسَناتِ، وَالزَّهوُ جالِبُ الْمَقْتِ، وَالْعُجْبُ صارِفٌ عَنْ طَلَبِ الْعِلْمِ داع إلَى الْغَمْطِ وَالْجَهْلِ، وَالبُخْلُ أذَمُّ الاْخْلاقِ، وَالطَّمَعُ سَجيَّةٌ سَيِّئَةٌ. 5
5. امام علی النقی (علیہ السلام): حسد نیکیوں کو تباہ کرنے والا ہے، غرور، دشمنی لانے والا ہے، خودبینی، تحصیل علم سے مانع اور پستی و نادانی کی طرف کھینچنے والی ہے اور کنجوسی بڑا مذموم اخلاق ہے، اور لالچ بڑی بری صفت ہے ۔

6. قَالَ الاِمَامُ عَلِّیِ النَقِیّ (عَلیَه السَّلَامُ): الْهَزْلُ فکاهَةُ السُّفَهاءِ، وَ صَناعَةُ الْجُهّالِ. 6
6. امام علی النقی (علیہ السلام): تمسخر، سفیہوں کا شیوہ اور جاہلوں کا پیشہ ہے ۔

7. قَالَ الاِمَامُ عَلِّیِ النَقِیّ (عَلیَه السَّلَامُ): الدُّنْيا سُوقٌ رَبِحَ فيها قَوْمٌ وَ خَسِرَ آخَرُونَ. 7
7. امام علی النقی (علیہ السلام): دنیا ایک بازار ہے جس میں ایک گروہ نے فائدہ تو دوسرے نے نقصان اٹھایا ہے۔

8. قَالَ الاِمَامُ عَلِّیِ النَقِیّ (عَلیَه السَّلَامُ): النّاسُ فِي الدُّنْيا بِالاْمْوالِ وَ فِى الاْخِرَةِ بِالاْعْمالِ.8
8. امام علی النقی (علیہ السلام): لوگوں کی حیثیت دنیا میں مال سے اور آخرت میں اعمال سے ہے ۔

9. قَالَ الاِمَامُ عَلِّیِ النَقِیّ (عَلیَه السَّلَامُ): مُخالَطَةُ الاْشْرارِ تَدُلُّ عَلى شِرارِ مَنْ يُخالِطُهُمْ. 9
9. امام علی النقی (علیہ السلام): بُرے لوگوں کی ہمنشینی ہہمنشیں ہونے والے کی شر پسندی پر دلالت کرتی ہے ۔

10. قَالَ الاِمَامُ عَلِّیِ النَقِیّ (عَلیَه السَّلَامُ): أهْلُ قُمْ وَ أهْلُ آبَةِ مَغْفُورٌ لَهُمْ، لِزيارَتِهِمْ لِجَدّى عَلىّ ابْنِ مُوسَى الرِّضا (عليه السلام) بِطُوس، ألا وَ مَنْ زارَهُ فَأصابَهُ فى طَريقِهِ قَطْرَةٌ مِنَ السَّماءِ حَرَّمَ جَسَدَهُ عَلَى النّار . 10
10. امام علی النقی (علیہ السلام): قم اور آبہ کے لوگوں کی مغفرت ہوچکی ہے کیونکہ وہ لوگ طوس میں میرے جد بزرگوار حضرت امام علی رضا علیہ السلام کی زیارت کو جاتے ہیں ۔ آگاہ ہو جاؤ کہ جو بھی ان کی زیارت کرے اور راستے میں آسمان سے ایک قطرہ اس پر پڑجائے (کسی مشکل سے دوچار ہوجائے)تواس کا جسم آتش جہنم پر حرام ہو جاتا ہے ۔

11. عَنْ يَعْقُوبِ بْنِ السِّکيتْ، قالَ: سَألْتُ أبَاالْحَسَنِ الْهادي (عليه السلام :(ما بالُ الْقُرْآنِ لا يَزْدادُ عَلَى النَّشْرِ وَالدَّرْسِ إلاّ غَضاضَة؟قالَ (ع): إنَّ اللّهَ تَعالى لَمْ يَجْعَلْهُ لِزَمان دُونَ زَمان، وَلالِناس دُونَ ناس، فَهُوَ فى كُلِّ زَمان جَديدٌ وَ عِنْدَ كُلِّ قَوْم غَضٌّ إلى يَوْمِ الْقِيامَةِ. 11
11. حضرت امام علی نقی علیہ السلام کے ایک صحابی جناب ابن سکیت کہتے ہیں کہ میں نے امام (ع) سے سوال کیا کہ کیا وجہ ہے کہ قرآن مجید نشر واشاعت درس وبحث سے مزید ترو تازہ ہوجاتا ہے؟ امام(ع) نے فرمایا:اللہ تعالیٰ نے اسے کسی خاص زمانے اور خاص افراد سے مخصو ص نہیں کیا ہے وہ ہر زمانے میں نیا اور قیامت تک ہر قوم و گروہ کے پاس ترو تازہ رہے گا۔

12. قَالَ الاِمَامُ عَلِّیِ النَقِیّ (عَلیَه السَّلَامُ): الْغَضَبُ عَلى مَنْ لا تَمْلِكُ عَجْزٌ، وَ عَلى مَنْ تَمْلِكُ لُؤْمٌ. 12
12. امام علی النقی (علیہ السلام): جس پر تمہارا تسلط نہیں اس پر غصہ ہونا عاجزی ہے اور جس پر تسلط ہے اس پر غصہ ہونا پستی ہے ۔

13. قَالَ الاِمَامُ عَلِّیِ النَقِیّ (عَلیَه السَّلَامُ): يَاْتى عَلماءُ شيعَتِنا الْقَوّامُونَ بِضُعَفاءِ مُحِبّينا وَ أهْلِ وِلايَتِنا يَوْمَ الْقِيامَةِ، وَالاْنْوارُ تَسْطَعُ مِنْ تيجانِهِمْ. 13
13. امام علی النقی (علیہ السلام): ہمارے شیعہ علماء جو ہمارے کمزور محبوں اور ہماری ولایت کا اقرار کرنے والوں کی سرپرستی کرتے ہیں بروز قیامت اس انداز میں وارد ہوں گے کہ ان کے سر کے تاج سے نور کی شعاعیں نکل رہی ہوں گی۔

14. قَالَ الاِمَامُ عَلِّیِ النَقِیّ (عَلیَه السَّلَامُ): مَنۡ جَمَعَ لَكَ وُدَّه وَ رَأیَه فَاجۡمَعۡ لَہ طَاعَتَكَ. 14
14. حضرت امام علی نقی علیہ السلام: جو بھی تم سے دوستی کا دم بھرے اور نیک مشورہ دے تم اپنے پورے وجود کے ساتھ اسکی اطاعت کرو ۔

15. قَالَ الاِمَامُ عَلِّیِ النَقِیّ (عَلیَہِ السَّلَامُ): التَّسْريحُ بِمِشْطِ الْعاجِ يُنْبُتُ الشَّعْرَ فِى الرَّأسِ، وَ يَطْرُدُ الدُّودَ مِنَ الدِّماغِ، وَ يُطْفِىءُ الْمِرارَ، وَ يَتَّقِى اللِّثةَ وَ الْعَمُورَ. 15
15. امام علی النقی (علیہ السلام): عاجکی کنگھی سے سر میں بال اگتا ہے، دماغ کے کیڑے ختم ہوتے ہیں صفرا، ٹھنڈا پڑجاتا ہے، اورجبڑے کی سلامتی اور اس کی مضبوطی کا باعث ہے ۔

16. قَالَ الاِمَامُ عَلِّیِ النَقِیّ (عَلیَه السَّلَامُ): اُذكُرْ مَصْرَعَكَ بَيْنَ يَدَىْ أهْلِكَ لا طَبيبٌ يَمْنَعُكَ، وَ لا حَبيبٌ يَنْفَعُكَ. 16
16. امام علی النقی (علیہ السلام): اپنے گھر والوں کے سامنے (حالت اختصار میں لاچار) پڑنے رہنے کو یاد کرو کہ نہ طبیب تمہیں (مرنے سے) سے روک سکتا ہے اور نہ حبیب (دوست) تمہیں کوئی فائدہ پہنچا سکتا ہے۔

17. قَالَ الاِمَامُ عَلِّیِ النَقِیّ (عَلیَه السَّلَامُ): إنَّ الْحَرامَ لا يَنْمى، وَإنْ نَمى لا يُبارَكُ فيهِ، وَ ما أَنْفَقَهُ لَمْ يُؤْجَرْ عَلَيْهِ، وَ ما خَلَّفَهُ کانَ زادَهُ إلَى النّارِ. 17
17. امام علی النقی (علیہ السلام): حرام (چیز) رشد ونمو نہیں کرتی اور اگر رشد ونمو کرے بھی تو اس میں برکت نہیں ہوتی، اگر اسے انفاق کردیا جائے تو کوئی اجر وثواب نہیں ملتا اوراگر (ورثہ میں) چھوڑ جائے تو جہنم کی زاد راہ بن جاتی ہے ۔

18. قَالَ الاِمَامُ عَلِّیِ النَقِیّ (عَلیَه السَّلَامُ): اَلْحِكْمَةُ لا تَنْجَعُ فِى الطِّباعِ الْفاسِدَةِ. 18
18. امام علی النقی (علیہ السلام): حکمت فاسد مزاج لوگوں کے اندر میں اثر انداز نہیں ہوتی۔

19. قَالَ الاِمَامُ عَلِّیِ النَقِیّ (عَلیَه السَّلَامُ): مَنْ رَضِىَ عَنْ نَفْسِهِ كَثُرَ السّاخِطُونَ عَلَيْهِ. 19
19. امام علی النقی (علیہ السلام): جو اپنے آپ سے راضی و خوشنود ہوتا ہے اس پر غصہ کرنے والوں کی تعداد زیادہ ہوجاتی ہے ۔

20. قَالَ الاِمَامُ عَلِّیِ النَقِیّ (عَلیَه السَّلَامُ): اَلْمُصيبَةُ لِلصّابِرِ واحِدَةٌ وَ لِلْجازِعِ اِثْنَتان. 20
20. امام علی النقی (علیہ السلام): صبر کرنے والے کے لئے ایک مصیبت اور جزع و فزع کرنے والے کے لئے دوہڑی مصیبت ہے۔

21. قَالَ الاِمَامُ عَلِّیِ النَقِیّ (عَلیَه السَّلَامُ): اِنّ لِلّهِ بِقاعاً يُحِبُّ أنْ يُدْعى فيها فَيَسْتَجيبُ لِمَنْ دَعاهُ، وَالْحيرُ مِنْها. 21
21. امام علی النقی (علیہ السلام): خدا کے کچھ (خاص)اماکن ہیں جہاں اسے پکارا جانا پسند ہے لہٰذا جو ان میں خدا کو پکارتا ہے خدا اس کی سن لیتا ہے اور حائر حسینی (ع) ان میں سے ایک ہے ۔

22. قَالَ الاِمَامُ عَلِّیِ النَقِیّ (عَلیَه السَّلَامُ): اِنّ اللّهَ هُوَ الْمُثيبُ وَالْمُعاقِبُ وَالْمُجازى بِالاَْعْمالِ عاجِلاً وَآجِلاً. 22
22. امام علی النقی (علیہ السلام): خدا ہی ثواب وعقاب دینے والا اور اعمال کی جلد یا دیر میں جزا و سزا دینے والا ہے ۔

23. قَالَ الاِمَامُ عَلِّیِ النَقِیّ (عَلیَه السَّلَامُ): مَنْ هانَتْ عَلَيْهِ نَفْسُهُ فَلا تَأمَنْ شَرَّهُ. 23
23. امام علی النقی (علیہ السلام): جس کانفس پست ہو جائے اس کے شر سے اپنے کو محفوظ سمجھو ۔

24. قَالَ الاِمَامُ عَلِّیِ النَقِیّ (عَلیَه السَّلَامُ): اَلتَّواضُعُ أنْ تُعْطَيَ النّاسَ ما تُحِبُّ أنْ تُعْطاهُ. 24
24. امام علی النقی (علیہ السلام): فروتنی یہ ہے کہ لوگوں کو وہی چیزیں عطا کرو جسے پانا تم خود پسند کرتے ہو ۔

25. قَالَ الاِمَامُ عَلِّیِ النَقِیّ (عَلیَه السَّلَامُ): اُذكُر حَسَراتِ التَّفريطِ بِأخذ تَقديمِ الحَزمِ . 25
25. امام علی النقی (علیہ السلام): کوتاہی کی حسرتوں کو دور اندیشی کرنے کے ذریعہ یاد کرو ۔

26. قَالَ الاِمَامُ عَلِّیِ النَقِیّ (عَلیَه السَّلَامُ): لَمْ يَزَلِ اللّهُ وَحْدَهُ لا شَيْئىٌ مَعَهُ، ثُمَّ خَلَقَ الاَْشْياءَ بَديعاً، وَاخْتارَ لِنَفْسِهِ أحْسَنَ الاْسْماء. 26
26. امام علی النقی (علیہ السلام): خدا وند متعال ازل سے تنہا تھا اور اس کا کوئی شریک نہیں تھا پھر اس نے اشیاء کو خلق کیا اور اپنے لئے بہترین اسماء کو انتخاب کیا۔

27. قَالَ الاِمَامُ عَلِّیِ النَقِیّ (عَلیَه السَّلَامُ): اِذا قامَ الْقائِمُ يَقْضى بَيْنَ النّاسِ بِعِلْمِهِ كَقَضاءِ داوُد (عليه السلام)وَ لا يَسْئَلُ الْبَيِّنَةَ. 27
27. امام علی النقی (علیہ السلام): جب حضرت قائم آل محمد عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف ظہور کریں گے تو اپنے علم کی بنیاد پر لوگوں کے درمیان فیصلہ کریں گے جس طرح حضرت داؤد علیہ السلام فیصلہ کرتے تھے اور گواہ طلب نہیں کریں گے ۔

28. قَالَ الاِمَامُ عَلِّیِ النَقِیّ (عَلیَه السَّلَامُ): اَلمُؤمِنُ يَحتاجُ إلى تَوفيقٍ مِنَ اللَّهِ و واعِظٍ مِن نَفسِهِ وقَبولٍ مِمَّن يَنصَحُهُ. 28
28. امام علی النقی (علیہ السلام): مومن، خدا کی طرف سے توفیق اور اپنے نفس کی طرف سے نصیحت اور نصیحت کرنے والے کی طرف سے نصیحت قبول کرنے کا محتاج ہے ۔

29. قَالَ الاِمَامُ عَلِّیِ النَقِیّ (عَلیَه السَّلَامُ): اَلْعِلْمُ وِراثَةٌ كَريمَةٌ وَالاْدَبُ حُلَلٌ حِسانٌ، وَالْفِكْرَةُ مِرْآتٌ صافَيةٌ. 29
29. امام علی النقی (علیہ السلام): علم کریم میراث ہے اور ادب خوبصورت زیور ہیں اور فکر صاف وشفاف آئینہ ہے ۔

30. قَالَ الاِمَامُ عَلِّیِ النَقِیّ (عَلیَه السَّلَامُ): الْعُجْبُ صارِفٌ عَنْ طَلَبِ الْعِلْمِ، داع إلىَ الْغَمْطِ وَ الْجَهْلِ. 30
30. امام علی النقی (علیہ السلام): خود بینی علم حاصل کرنے سے مانع ھوتی ھے اور جہالت و نادانی کی دعوت دیتی ھے۔

31. قَالَ الاِمَامُ عَلِّیِ النَقِیّ (عَلیَه السَّلَامُ): لا تُخَيِّبْ راجيكَ فَيَمْقُتَكَ اللّهُ وَ يُعاديكَ. 31
31. امام علی النقی (علیہ السلام): اپنے سے امید رکھنے والے کو نا امید نہ کرو کہ خدا تم سے ناراض ھوکر تم سے دشمنی کرنے لگے ۔

32. قَالَ الاِمَامُ عَلِّیِ النَقِیّ (عَلیَه السَّلَامُ): الْعِتابُ مِفْتاحُ التَّقالى، وَالعِتابُ خَيْرٌ مِنَ الْحِقْدِ. 32
32. امام علی النقی (علیہ السلام): سرزنش، غصہ کی کنجی ہے (لیکن )سرزنش، کینہ رکھنے سے بہتر ہے ۔

33. قَالَ الاِمَامُ عَلِّیِ النَقِیّ (عَلیَه السَّلَامُ): مَا اسْتَراحَ ذُو الْحِرْصِ. 33
33. امام علی النقی (علیہ السلام): لالچی کو کبھی چین نہیں ملتا ۔

34. قَالَ الاِمَامُ عَلِّیِ النَقِیّ (عَلیَه السَّلَامُ): الْغِنى قِلَّةُ تَمَنّيكَ، وَالرّضا بِما يَكْفيكَ، وَ الْفَقْرُ شَرَهُ النّفْسِ وَ شِدَّةُ القُنُوطِ، وَالدِّقَّةُ إتّباعُ الْيَسيرِ وَالنَّظَرُ فِى الْحَقيرِ. 34
34. امام علی النقی (علیہ السلام): بے نیازی، کم آرزؤں کی قلت سے حاصل ہوتی ہے اور محتاجی، نفس کے لالچی پن اور شدت سے مایوسی۔

35. قَالَ الاِمَامُ عَلِّیِ النَقِیّ (عَلیَه السَّلَامُ): الاِْمامُ بَعْدى الْحَسَنِ، وَ بَعْدَهُ ابْنُهُ الْقائِمُ الَّذى يَمْلاَُ الاَْرْضَ قِسْطاً وَ عَدْلاً كَما مُلِئَتْ جَوْراً وَ ظُلْماً. 35
35. امام علی النقی (علیہ السلام): میرے بعد حسن (عسکری)امام ہیں اور ان کے بعد ان کے بیٹے قائمامام ہیں جو زمین کو عدل وانصاف سے اسی طرح بھردیں گے جس طرح وہ ظلم وستم سے بھر چکی ہوگی۔

36. قَالَ الاِمَامُ عَلِّیِ النَقِیّ (عَلیَه السَّلَامُ): إذا کانَ زَمانُ الْعَدْلِ فيهِ أغْلَبُ مِنَ الْجَوْرِ فَحَرامٌ أنْ يُظُنَّ بِأحَد سُوءاً حَتّى يُعْلَمَ ذلِكَ مِنْهُ. 36
36. امام علی النقی (علیہ السلام): جس زمانے میں عدل وانصاف کا غلبہ ظلم و ستم سے زیادہ ہو تو کسی کے بارے میں برائی کا گمان کرنا حرام ہے یہاں تک کہ برائی کا یقین حاصل ہو جائے۔

37. قَالَ الاِمَامُ عَلِّیِ النَقِیّ (عَلیَه السَّلَامُ): إنَّ لِشيعَتِنا بِوِلايَتِنا لَعِصْمَةٌ، لَوْ سَلَكُوا بِها فى لُجَّةِ الْبِحارِ الْغامِرَةِ. 37
37. امام علی النقی (علیہ السلام): ہمارے شیعوں کے لئے ہماری ولایت پناہ گاہ ہے کہ جس کے ذریعہ وہ اتھاہ سمندروں کی موجوں میں بھی چل سکتے ہیں ۔

38. قَالَ الاِمَامُ عَلِّیِ النَقِیّ (عَلیَه السَّلَامُ): يا داوُدُ لَوْ قُلْتَ: إنَّ تارِكَ التَّقيَّةَ كَتارِكِ الصَّلاةِ لَكُنتَ صادِقاً. 38
38. امام علی النقی (علیہ السلام): اے داؤد اگر تم یہ کہو کہ (تقیہ کے موقع پر) تقیہ چھوڑنے والا بے نمازی کے مانند ہے تو تم سچے ہو ۔

39. قَالَ الاِمَامُ عَلِّیِ النَقِیّ (عَلیَه السَّلَامُ): الحلم أنْ تَمْلِكَ نَفْسَكَ وَ تَكْظِمَ غَيْظَكَ، وَ لا يَكُونَ ذلَكَ إلاّ مَعَ الْقُدْرَةِ. 39
39. امام علی النقی (علیہ السلام): حلم یہ ہے کہ اپنے نفس پر قابو رکھو اپنے غصہ کو پی جاؤ یہ قدرت و توانائی کے بغیر ممکن نہیں ھے۔

40. قَالَ الاِمَامُ عَلِّیِ النَقِیّ (عَلیَه السَّلَامُ): اِنّ اللّهَ جَعَلَ الدّنيا دارَ بَلْوى وَالاْخِرَةَ دارَ عُقْبى، وَ جَعَلَ بَلْوى الدّنيا لِثوابِ الاْخِرَةِ سَبَباً وَ ثَوابَ الاْخِرَةِ مِنْ بَلْوَى الدّنيا عِوَضاً . 40
40. امام علی النقی (علیہ السلام): اللہ نے دنیا کو بلاؤں کا گھر اور آخرت کو نتائج کا گھر قرار دیا ہے اور دنیا کی بلاؤں کو آخرت کے ثواب کا سبب اور آخرت کے ثواب کو دنیا کی بلاؤں کا عوض قرار دیا ہے ۔
----------
1. بحار الانوار؛ علامہ محمد باقر مجلسی، ج۶۸، ص۱۸۲۔ اعیان الشیعہ سید محسن امین عاملی، ج۲، ص۳۹۔
2. عدة الداعی؛ ابن فہد حلی، ص۲۰۸۔
3. بحار الانوار؛ علامہ محمد باقر مجلسی،ج۶۹،ص ۱۷۲۔
4. بحار الانوار: ج۷۵، ص ۳۶۹ ح۴۔ اعلام الدین؛ ابو الحسن دیلمی،ص ۳۱۲س ۱۴۔
5. بحار الانوار؛ علامہ محمد باقر مجلسی، ج۶۹، ص۱۹۹ح۲۷۔
6. الدرۃ الباھرۃ ؛ ص۴۲، س۵۔ بحار الانوار؛ علامہ محمد باقر مجلسی،ج ۷۵، ص۳۶۹، ح۲۰۔
7. اعیان الشیعۃ؛ سید محسن امین عاملی، ص۲، ص۳۹۔تحف العقول؛ ابن شعبہ حرانی، ص۴۳۸۔
8. اعیان الشیعۃ؛ سید محسن امین عاملی، ج۲، ص۳۹۔ بحار الانوار: ج۱۷۔
9. مستدرک الوسائل؛ میرزا حسین نوری، ج۱۲، ص۳۰۸، ح۱۴۱۶۲۔
10. عیون اخبار الرضا(ع)؛ شیخ صدوق، ج۲، ص۲۶۰، ح۲۲۔
11. الامالی؛ شیخ طوسی، ج ۲، ص۵۸۰، ح۸۔
12. مستدرک الوسائل؛ میرزا حسین نوری، ج۱۲، ص۱۱، ۱۳۳۷۶۔
13. بحار الانوار: ج۲، ص۶، ضمن ح۱۳۔
14. تحف العقول، ص ۸۸۰
15. بحار الانوار: ج۷۳، ص۱۱۴، ح۱۶۔
16. اعلام الدین؛ ابو الحسن دیلمی، ص۳۱۱، س۱۶۔ بحار الانوار: ج ۷۵، ص۳۶۹، ح۴۔
17. الکافی؛ ثقۃ الاسلام کلینی، ج۵، ص۱۲۵، ح۷۔
18. نزهۃالناظر و تنبیہ الخاطر؛ ص۱۴۱، ح۲۳۔ اعلام الدین؛ ابو الحسن دیلمی، ص۳۱۱، س۲۰۔
19. بحار الانوار: ج۶۹، ص۳۱۶، ح۲۴۔
20. اعلام الدین؛ ابو الحسن دیلمی، ص۳۱۱، س۴۔ بحار الانوار؛ علامہ محمد باقر مجلسی ،ج۷۵، ص۳۶۹۔
21. تحف العقول؛ ابن شعبہ حرانی، ص۳۵۷۔ بحار الانوار: ج۹۸، ص ۱۳۰، ضمن ح ۳۴۔
22. تحف العقول؛ ابن شعبہ حرانی، ص۳۵۸۔ بحار الانوار؛ علامہ محمد باقر مجلسی، ج۵۹، ص۲، ضمن ح۶۔
23. تحف العقول؛ ابن شعبہ حرانی، ص ۳۸۳۔ بحار الانوار: ج۷۵، ص۳۶۵۔
24. المحجۃ البیضاء؛ فیض کاشانی، ج۵، ص۲۲۵۔
25. بحار الأنوار، ج 75، ص 370
26. بحارالانوار: ج 57، ص 83، ح 64.
27. بحار الانوار: ج ۵۰، ص۲۶۴۔ ح۲۴۔
28. تحف العقول، ص 457
29. بحار الانوار: ج۷۱، ص۳۲۴۔
30. بحار الانوار: ج۷۵، ص۳۶۹، س۴۔
31. بحار الانوار: ج۷۵، ص۱۷۳، ح۲۔
32. نزھۃ الناظر؛ ص۱۳۹، ح۱۲ بحار الانوار، ج۷۸، ص۳۶۸، ضمن ح۳۔
33. نزھۃ الناظر وتنبیہ الخاطر؛ ص۱۴۱، ح۲۱۔ مستدرک الوسائل؛ میرزا حسین نوری، ۲، ص۳۳۶، ح۱۱۔
34. الدّرّة الباهرة: ص 14، نزهة الناظر: ص 138، ح 7، بحار: ج 75، ص 109، ح 12.
35. بحار الانوار؛ علامہ محمد باقر مجلسی،،ج ۵۰، ص۲۳۹، ح۴۔
36. بحار الانوار: ج۷۳، ۱۹۷، ح۱۷۔ الدرة الباھرة؛ ص۴۲، س۱۰۔
37. بحار الانوار: ج۵۰، ص۲۱۵، ح۱، س۱۸۔
38. وسائل الشیعۃ؛ شیخ حر عاملی، ج۱۶، ص۲۱۱، ح۲۱۳۸۲۔ مستطرفات السرائر ؛ ابن ادریس حلی، ص۶۷، ح۱۰۔
39. نزھۃ الناظر وتنبیہ الخاطر؛ ص۱۳۸، ح۵۔ مستدرک الوسائل؛ میرزا حسین نوری، ج۲، ص۳۰۴، ح۱۷۔
40. تحف العقول؛ ابن شعبہ حرانی، ص۳۵۸۔