ماہِ رمضان میں دن اور رات کے اعمال

ماہ رمضان کے مشترکہ اعمال
ان اعمال کی چار قسمیں ہیں
پہلی قسم:ماہِ رمضان میں شب روز کے اعمال

سید ابن طاؤس نے امام جعفر صادق اور امام موسیٰ کاظم  علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ انہوں نے فرمایا کہ پورے رمضان میں ہر فریضہ نماز کے بعد یہ دعا پڑھے:
اَللّٰهُمَّ ارْزُقْنِی حَجَّ بَیْتِکَ الْحَرامِ فِی عامِی هذَا وَفِی کُلِّ عامٍ مَا أَبْقَیْتَنِی فِی یُسْرٍمِنْکَ وَعافِیَةٍ وَسَعَةِ رِزْقٍ وَلاَ تُخْلِنِی مِنْ تِلْکَ الْمَواقِفِ الْکَرِیمَةِ وَالْمَشاهِدِ الشَّرِیفَةِ وَزِیارَةِ قَبْرِ نَبِیِّکَ صَلَواتُکَ عَلَیْهِ وَ آلِهِ، وَفِی جَمِیعِ حَوائِجِ الدُّنْیا وَالاَْخِرَةِ فَکُنْ لِی اَللّٰهُمَّ إنِّی أَسْأَ لُکَ فِیما تَقْضِی وَتُقَدِّرُ مِنْ الْاَمْرِ الْمَحْتُومِ فِی لَیْلَةِ الْقَدْرِ مِنَ الْقَضائِ الَّذِی لا یُرَدُّ وَلاَ یُبَدَّلُ أَنْ تَکْتُبَنِی مِنْ حُجَّاجِ بَیْتِکَ الْحَرامِ الْمَبْرُورِ حَجُّهُمُ، الْمَشْکُورِ سَعْیُهُمُ، الْمَغْفُورِ ذُ نُوبُهُمُ، الْمُکَفَّرِ عَنْهُمْ سَیِّئاتُهُمْ، وَاجْعَلْ فِیما تَقْضِی وَتُقَدِّرُ أَنْ تُطِیلَ عُمْرِی وَتُوَسِّعَ عَلَیَّ رِزْقِی، وَتُؤَدِّیَ عَنِّی أَمانَتِی وَدَیْنِی، آمِینَ رَبَّ الْعالَمِینَ

 اور نماز کے بعد یہ کہے:
یَا عَلِیُّ یَا عَظِیمُ، یَا غَفُورُ یَا رَحِیمُ أَنْتَ الرَّبُّ الْعَظِیمُ الَّذِی لَیْسَ کَمِثْلِهِ شَیْئٌ وَهُوَ السَّمِیعُ الْبَصِیرُ وَهذَا شَهْرٌ عَظَّمْتَهُ وَکَرَّمْتَهُ وَشَرَّفْتَهُ وَفَضَّلْتَهُ عَلَی الشُّهُورِ، وَهُوَ الشَّهْرُ الَّذِی فَرَضْتَ صِیامَهُ عَلَیَّ وَهُوَ شَهْرُ رَمَضانَ الَّذِی أَنْزَلْتَ فِیهِ الْقُرْآنَ هُدیً لِلنَّاسِ وَبَیِّناتٍ مِنَ الْهُدی وَالْفُرْقانِ وَجَعَلْتَ فِیهِ لَیْلَةَ الْقَدْرِ وَجَعَلْتَها خَیْراً مِنْ أَ لْفِ شَهْرٍ، فَیا ذَا الْمَنِّ وَلاَ یُمَنُّ عَلَیْکَ مُنَّ عَلَیَّ بِفَکاکِ رَقَبَتِی مِنَ النَّارِ فِی مَنْ تَمُنُّ عَلَیْهِ وَأَدْخِلْنِی الْجَنَّةَ بِرَحْمَتِکَ یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ

شیخ کفعمی نے مصباح و بلد الامین اور شیخ شہید نے اپنے مجموعہ میں رسول ﷲ سے نقل کیا ہے کہا آپ نے فرمایا: جو شخص رمضان المبارک میں ہر واجب نماز کے بعد یہ دعا پڑھے تو خدا وند اس کے قیامت تک کے گناہ معاف کر دے گا اور وہ دعا یہ ہے:
اَللّٰهُمَّ أَدْخِلْ عَلَی أَهْلِ الْقُبُورِ السُّرُورَ اَللّٰهُمَّ أَغْنِ کُلَّ فَقِیرٍ اَللّٰهُمَّ أَشْبِعْ کُلَّ جائِعٍ
اَللّٰهُمَّ اکْسُ کُلَّ عُرْیانٍ، اَللّٰهُمَّ اقْضِ دَیْنَ کُلِّ مَدِینٍ، اَللّٰهُمَّ فَرِّجْ عَنْ کُلِّ مَکْرُوبٍ
اَللّٰهُمَّ رُدَّ کُلَّ غَرِیبٍ اَللّٰهُمَّ فُکَّ کُلَّ أَسِیرٍ اَللّٰهُمَّ أَصْلِحْ کُلَّ فاسِدٍ مِنْ أُمُورِ الْمُسْلِمِینَ
اَللّٰهُمَّ اشْفِ کُلَّ مَرِیضٍ اَللّٰهُمَّ سُدَّ فَقْرَنا بِغِناکَ اَللّٰهُمَّ غَیِّرْ سُوئَ حالِنا بِحُسْنِ حالِکَ
اَللّٰهُمَّ اقْضِ عَنَّا الدَّیْنَ وَأَغْنِنا مِنَ الْفَقْرِ، إنَّکَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ

اصول الکافی میں شیخ کلینی رحمه‌الله نے ابو بصیر سے روایت کی ہے کہ امام جعفر صادق -ماہ مبارک رمضان میں یہ دعا پڑھا کرتے تھے ۔
اَللّٰهُمَّ إنِّی بِکَ وَمِنْکَ أَطْلُبُ حاجَتِی، وَمَنْ طَلَبَ حاجَةً إلَی النَّاسِ فَ إنِّی لاَ أَطْلُبُ حاجَتِی إلاَّ مِنْکَ وَحْدَکَ لا شَرِیکَ لَکَ وَأَسْأَ لُکَ بِفَضْلِکَ وَرِضْوانِکَ أَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَأَهْلِ بَیْتِهِ وَأَنْ تَجْعَلَ لِی فِی عامِی هذَا إلی بَیْتِکَ الْحَرامِ سَبِیلاً حِجَّةً مَبْرُورَةً مُتَقَبَّلَةً زاکِیةً خالِصَةً لَکَ تَقَرُّ بِها عَیْنِی وَتَرْفَعُ بِها دَرَجَتِی، وَتَرْزُقَنِی أَنْ أَغُضَّ بَصَرِی وَأَنْ أَحْفَظَ فَرْجِی وَأَنْ أَکُفَّ بِها عَنْ جَمِیعِ مَحارِمِکَ حَتَّی لاَ یَکُونَ شَیْئٌ آثَرَ عِنْدِی مِنْ طاعَتِکَ وَخَشْیَتِکَ وَالْعَمَلِ بِما أَحْبَبْتَ وَالتَّرْکِ لِما کَرِهْتَ وَنَهَیْتَ عَنْهُ وَاجْعَلْ ذلِکَ فِی یُسْرٍ وَیَسارٍ وَعافِیَةٍ وَمَا أَنْعَمْتَ بِهِ عَلَیَّ، وَأَسْأَلُکَ أَنْ تَجْعَلَ وَفاتِی قَتْلاً فِی سَبِیلِکَ تَحْتَ رایَةِ نَبِیِّکَ مَعَ أَوْ لِیائِکَ، وَأَسْأَلُکَ أَنْ تَقْتُلَ بِی أَعْدائَکَ وَأَعْدائَ رَسُو لِکَ، وَأَسْأَ لُکَ أَنْ تُکْرِمَنِی بِهَوانِ مَنْ شِئْتَ مِنْ خَلْقِکَ وَلاَ تُهِنِّی بِکَرامَةِ أَحَدٍ مِنْ أَوْ لِیائِکَ اَللّٰهُمَّ اجْعَلْ لِی مَعَ الرَّسُولِ سَبِیلاً، حَسْبِیَ ﷲ، مَا شَائَ ﷲ

مؤلف کہتے ہیں کہ اس دعا کو دعائے حج کہا جاتا ہے سید نے اپنی کتاب اقبال میں امام جعفر صادق -سے روایت کی ہے کہ ماہ رمضان کی راتوں میں بعد از مغرب یہ دعا پڑھے کفعمی نے بلد الامین میں فرمایا ہے کہ ماہ مبارک رمضان میں ہر روز اور اس مہینے کی پہلی رات اس دعا کا پڑھنا مستحب ہے نیز مقنع میں شیخ مفیدرحمه‌الله نے یہ دعاخصوصاً رمضان کی پہلی رات بعد از مغرب پڑھنے کیلئے نقل فرمائی ہے ۔
یا د رہے کہ ماہ رمضان کے دنوں اور راتوں میں بہترین عمل تلاوت قرآن پاک ہے پس اس مہینے میں بکثرت تلاوت قرآن کرے کیونکہ قرآن اسی ماہ میں نازل ہوا ہے۔ روایت ہے کہ ہر چیز کیلئے بہار ہوتا ہے اور قرآن کی بہار ماہ رمضان ہے دیگر مہینوں میں سے ہر ایک میں ایک ختم قرآن سنت ہے اور کم از کم چھ دن میں ختم قرآن مستحب ہے لیکن ماہ رمضان مبارک میں ہر تین روز میں ایک ختم قرآن سنت ہے اور اگر ہر روز پورا قرآن ختم کرے تو اور بہتر ہے علامہ مجلسی رحمه‌الله نے فرمایا کہ آئمہ ٪میں سے چند ایک اس ماہ مبارک میں چالیس قرآن ختم فرماتے تھے بلکہ اس سے بھی زیادہ مرتبہ قرآن ختم کر لیا کرتے تھے۔ اگر ختم قرآن کا ثواب چہاردہ معصومین ٪میں سے کسی معصوم -کی روح پاک کو ہدیہ کر دے تو اسکا ثواب دگنا ہو جاتا ہے ایک روایت میں ہے کہ اس شخص کا اجر روز قیامت ان معصومعليه‌السلام کی رفاقت ہے۔
اس ماہ میں بکثرت دعا و صلوات پڑھے اور بہت زیادہ استغفار کرے نیز لاَاِلَہَ اِلاَّﷲ کا بہت ورد کرے روایت میں ہے کہ امام سجاد-ماہ رمضان میں دعا، تسبیح، تکبیر اور استغفار کے سوا کوئی اور بات نہ کرتے تھے پس اس مہینے میں دن رات کی عبادات اور نوافل کا خاص اہتمام کرے
ذرائع:
ماخوذ از مفاتیح الجنان