امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک

تسبیح حضرت زہرا (س)کی عظمت ، امام جعفر صادق ؑ کے فرمان کی روشنی میں

1 ووٹ دیں 05.0 / 5
 حدیث: حضرت مولا امام جعفر صادق ؑ بروايت ابی خالد ۔عن ابی خالد قشاط قال سمعت ابا عبد الله يقول تسبيح فاطمة ؑفی کل يوم فی دابر کل صلاۃ احب الیّ من صلاۃ الف رکعت
۱تهذيب احکام جلد ۲ ص ۱۰۵

ترجمہ: امام عالی مقام حضرت امام جعفر صادق ؑ نے فرمایا بروایت ابی خالد قشاط وہ کہتا ہے کہ میں نے ابا عبداللہ سے یہ فرماتے ہوے سناہے ۔ تسبیح حضرت فاطمہ زہرا ؑ کا ہر روز ہر نماز کے بعد پڑھنا میرے نزدیک ہزار رکعت نماز سے زیادہ محبوب ہے
حضرت امام جعفر صادق ؑ کی نگاہ میں تسبیح حضرت زہرا ؑکی عظمت یہ ہے تو خود حضرت ذات فاطمہ ؑکا کیا ہو گا
نظر مقدمہ میں ۔سب سے پہلے اس بی بی جس کی تسبیح ایک ذکر کرنے کا ثواب یہ تھا زمانے کے مسلمانوں نے کیا سلوک کیا ۔۲۔ہم لوگ کتنا ذکر تسبیح کرتے ہیں جس کی فضیلت کے بارے میں امام معصومین ؑ نے ہزار رکعت کا ثواب بتایا ہے۔

رکعت نماز کی عظمت و ثواب کیا ہے۔

۱۔تکبیر۔ حضرت رسول خدا ؐ نے فرمایا ہے
جب بندہ نماز کے لئے تکبیر ادا کرنے کا قصد کرتا ہے
خدا اس کے تمام گناہ معاف کر دیتا ہے ۔[1]

۲۔اعوذ باللہ ۔حضرت رسول خدا ؐ نے فرمایا ۔جب بندہ اعوذ باللہ من الشیطن الرجیم کی تلاوت کرتا ہے خدا وند کریم ہر سانس کے بدلے ہزار سال کی عبادت کا ثواب عطا کرتا ہے۔[2]

۳۔ لفظ بسم اللہ کیک عظمت ۔ لفظ اللہ علم ہے اس ذات کا واجب الوجود اور جامع جمع صفات کمال ہے ۔لہذا اس لفظ میں جملہ صفات وجلال کمال اور تمام صفات ثبوتیہ وسلبیہ اجمالاًدرج ہیں پس تحمید وتسبیح وتحلیل وعبادت واستعانت وغیرہ کا سزا وار ہونا اسی سے سمجھا جا سکتا ہے ۔
الرحمن تمام نعمات دنیا ویہ ودینیہ کا بیان اسی مختصر سے لفظ مین سمویا ہوا ہے ۔
الرحیم۔
چونکہ یہ لفظ خصوصی انعامات کے لئے ہے جو قیامت کے روز مومنین پر کئے جائیں گے اور دشمنان خدا ان سے محروم ہوں گے لہذا قیامت کے حالات اور اخروی انعامات اور کفار کی بری باز گشت وغیرہ کے لئے لفظ الرحیم کو جامع کہا جاسکتا ہے [3]

حضرت مولا امیر المومنین علی ؑ کا مشہور فرمان ، جس کو علامہ بہاوندی قدس سرہ نے نقل کیا ہے کہ حضرت علی ؑ نے فرمایا کہ تمام آسمانی کتابوں کا علم قرآن مجید میان ہے اور تمام قرآن کا علم سورۃ فاتحہ میں موجود ہے اور جو کچھ سورۃ فاتحہ میں ہے وہ بسم اللہ میں ہے اور جو کچھ بسم الہ میں ہے وہ باء بسم اللہ میان ہے اور جو کچھ باء بسم اللہ میں ہے وہ اسی نقطہ میں ہے جو باء کے نیچے ہےاور میں حیدر کرار وہی نقطہ ہوں ۔[4]
قال امام الصادق ؑ لا تدع البسملة ولو کتبت شعرا
امام نے فرمایا کتابت میں بسم اللہ کو ترک نہ کرؤچاہے اس کے بعد اشعار ہی لکھنے ہوں ۔[5]
۱۔ قال رسول اللہه لما اسری لی الی السماء رابت علی باب الجنة بسم الله الرحمن الرحيم الصدقة لحشرۃ
حضرت رسول خدا ؐ نے فرمایا جب معراج کی رات مجھے آسمان کی سیر کرائی گئی تو میں نے بہشت کے دروازے پر یہ لکھا ہوا دیکھا :بسم اللہ الرحمن الرحیم دس صدقات کے برابر ثواب رکھتی ہے

۲۔بسم اللہ کی عظمت امام رضا ؑ کی نظر میں تسئل عن الامام علی ابن موسی الرضا ؑ اي آية اعظم فی کتاب الله ،فقال آیت بسم اللہ کو تلاوت کیا ۔
امام علی ابن موس الرضا ؑ سے پوچھا گیا کہ قرآن کریم کی کون سی آیت سب سے زیادہ عظمت والی ہے
تو امام ؑ نے جواب میں آیت بسم اللہ کی تلاوت کی ۔
۳۔بسم اللہ شیطان کے رنج وغم کا سببب ہے ایک دن رسول خدا ؐ ایک راستے سے گزر رہے تھے کہ آپ ؑ نے راستے میں شیطان کو دیکھا جو بہت ضعیف اور کمزور نظر آرہا تھا آپ نے اس سے پوچھا ،تمہاری یہ حالت کس وجہ سے ہے ،اس نے عرض کی اے اللہ کے رسول ؐ آپ کی امت کے ہاتھوں سخت تکلیف ورنج میں مبتلا ہوں آپ نے پوچھا ،آخر میری امت نے ایسا کیا کیا ہے۔
شیطان کا جواب ۔اے رسول خدا ؐ آپ کی امت کی چھ خصلتیں ایسی ہیں جن کو برداشت کرنے کی مجھ میں طاقت نہیں ہے۔
۱۔جب بھی ایک دوسرے سے ملاقات کرتے ہیں سلام کہتے ہیں
۲،ایک دوسرے کا مصافحہ کرتے ہیں ۔
۳۔جب بھی کوئی کام کرنا چاہتے ہیں تو ان شاء اللہ ضرور کہتے ہیں ۔
۴۔اپنے گناہوں پر استغفار کرتے رہتے ہیں۔
۵۔آپ پر درود وسلام بھیجتے ہیں جب آپ کا نام سنتے ہیں ۔
۶۔ہر کام کی ابتدا بسم اللہ سے کرتے ہیں ۔[6]

۴۔سورۃ فاتحہ کی عظمت کے بارے میں روایات ۔

 ۱۔ ابی بن کعب سے مروی ہے کہ جناب رسول خدا ؐ نے فرمایا جو مسلمان سورۃ فاتحہ کو پڑھے اس کو دو تہائی قرآن پڑھنے کا ثواب ملے گا اور تمام مومنین ومومنات پر صدقہ کرنے کا اجر اس کو عطا ہو گا ۔
۲۔روایت میں آیا ہے کہ سورۃ فاتحہ کے پڑھنے کا ثواب پورے ختم قرآن کے ثواب کے برابر ہے (یعنی جو شخص قرآن پڑھا ہوا نہ ہو تو اسے خدا وند کریم کی رحمت سے نا امید نہ ہونا چاہیےبلکہ سورہ فاتحہ کی تلاوت کرے خدا اس کو پورے قرآن پڑھنے کا اجر دے گا
۳۔ابن ابی کعب سے مروی ہے کہ میں نے رسول اکرم ؐ کے سامنے سورہ فاتحہ پڑھی تو رسول خدا ؐ نے ارشاد فرمایا کہ مجھے قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے خدا وند کریم نے تورات ۔انجیل۔زبور بلکہ خود قرآن میں بھی اس کی مثل نازل نہیں کی ۔یہ ام الکتاب اور یہی سبع مثانی ہے اور یہ اللہ اور بندے کے لئے ہے جو بھی سوال کرے۔
۴۔حضور نے جابر بن عبد اللہ انصاری کو فرمایا کیا میں تجھے ایک ایسی صورت کی تعلیم دوں جس سے بہتر خدا وند کریم نے کوئی سورت قرآن میں نازل نہ فرمائی ہو جابر نے عرض کی جی ہاں میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں پس رسول خدا نے سورۃ حمد کی تعلیم دی پھر فرمایا اے جابر اس کے متعلق میں تجھے کچھ بتاؤں جابر نے کہا جی ہاں تو حضور نے فرمایا موت کے علاوہ ہر مرض کے لئے شفا ہے۔
۵۔جس کو سورۃ الحمد تندرست نہیں کر سکتی اس کو کوئی چیز تندرست نہیں کر سکتی۔[7]
۶۔ حضرت امیر ؑ سے مروی ہے کہ جناب رسول اکرم ؐ نے فرمایا مجھے ارشاد خدا وندی ہوا ہے ۔
یا محمد ولقد اتیناک سبعاً من المثانی والقرین العظیم:ترجمہ ہم نے تجھے سبع مثانی اور قرآن عظیم عطا کیا ہے۔پس اللہ تعالی نے مجھے سورۃ فاتحہ کا احسان الگ بتلایا ہے اورپورے قرآن کے مقابلہ میں اس کو ذکر فرمایا ہے اورعقیق عرش کے تمام خزانوں میں سے فاتحہ زیادہ وزنی وقیمتی جوہر ہے اور خدا وند کریم مجھے اس کے ساتھ مختص فرمایا اور کسی نبی کو اس نعمت میں شریک نہیں کیا سوائے حضرت سلمان ؑ کے کہ اس کو اس کی ایک آیت عطا کی ہے چنانچہ بلقیس کے قول کو بیان فرماتا ہے
الی القی الی کتاب کریم انہ من سلیمان وانہ بسم اللہ الرحمن الرحیم پس جو شخص محمد وآل محمد کی کا اعتقاد رکھتے ہوئے اور اس کے امر کی اطاعت کرتے ہوئے نیز اس کے ظاہر وباطن پر ایمان لاتے ہوئے اس کو پڑھے گا خدا وند کریم ہر ہر حرف کے بدلے میں اس کو نیکی نعمت عطا فرمائے گا نیز جو دنیا اور اس کی تمام نعمتوں سے افضل ہو گی۔
اور جو سورۃ فاتحہکو کسی اور سے سنے گا تو جس قدر پڑھنے والے کو ثواب ملے گا اس کا ایک تہائی سننے والے کو عطا ہو گا۔پس ہر ایک کو یہ آسان نیکی ذیادہ سےذیادہ حاصل کرنی چاہیے کیوں کہ یہ غنیمت ہے ایسا نہ ہو کہ وقت ہاتھ سے نکل جائے اور تمہارے دلوں میں حسرت باقی۔
۷۔اگر سورۃ فاتحہ کسی درد کے مقام پر ستر مرتبہ پڑھی جائے تو وہ درد ضرور ختم ہو گ
۸۔پانی کے پیالہ پر چالیس مرتبہ سورۃ فاتحہ پڑھ کر مریض پر چھڑکا جائے تو اس کو شفا ملے گی۔[8]
اگر امام کی نماز میں سورۃ الحمد سورۃ فاتحہ کا ثواب آپ نے دیکھا کہ اس کی عظمت کیا ہے اس کا ثواب کیا ہے اس کی عظمت شانوشوکت وفضیلت وکرامت کیا ہے ۔جس کی عظمت وفضیلت کے بارے چند روایات کا ذکر کیا ہم نے اور اگر نماز میںسورۃ الحمد کے بعد سورۃ توحید ہو تو سورۃ توحید کی عظمت وشان کیا ہے چند روایات ملاحظ فرمائیں۔

۵سورۃ اخلاص کی فضیلت

۱۔حدیث نبوی میں ہے۔
جس نے اس سورۃ کو پڑھا گویا اس نے ایک تہئی قرآن کا ختم کیا اور ایمان لانے والوں کی تعداد سے دس دس گنا نیکیاں اس شخص کے نامہ اعمال میں درج کی جائیں گی ۔
۲۔بروایت انس آپ نے فرمایا جو شخص ایک بار سورہ پڑھے اس پر برکت نازل ہوگی جو دو مرتبہ ڑھے اس پر اور اس کے اہل پر برکت نازل ہو گی اور تین دفعہ پڑھنے سے ان پر اور ان کے ہمسایوں پر برکت نازل ہو گی اگر بارہ دفعہ پڑھے تو جنت میں اس کے لئے بارہ محل تعمیر ہوں گے
اور کراماً کاتبین ایک دوسرے کو کہتے ہیں کہ چلو اپنے بھائی کے جنتی محلوں کو دیکھیں اگر سو بار پڑھے تو ۲۵ برس کے گناہ معاف ہوں گے بشرطیکہ حقوق مالیہ وقتل ان میں شامل نہ ہو اگر چار سو دفعہ پڑھے تو چار سو برس کے گناہ معاف اگر ہزار مرتبہ پڑھے اس وقت تک موت نہ آئے گی جب تک جنت میں اپنا مکان نہ دیکھے ۔[9]

چوتھی حدیث عظمت سورۃ اخلاص ۔ حضرت رسول خدا ؐ نے فرمایا کہ تین کام بھی جو انہیں ایمان کے ساتھ کر لے وہ جنت کے تمام دروازوں میں سے جس سے چاہے جنت میں داخل ہو اور جس حور جنت سے چاہیں نکاح کر لےوہ تین کام ملاحظہ فرمایئں ۔
۱۔جو اپنے قاتل کو معاف کر دے ۔
۲۔پوشیدہ قرض ادا کر دے ۔
۳ہر فرض نماز کے بعد دس مرتبہ اس سورۃ اخلاص کی تلاوت کرے
حضرت ابو بکر نے سوال کردیا اے رسول خداص جو ان تینوں کاموں میں سے ایک کرے حضور نے فرمایا ایک پر بھی یہی درجہ ثواب ہے۔[10]
۵۔جب سعد بن معاذ کے جنازہ پر جبرائیل سمیت ستر ہزار فرشتے شامل ہوئے نماز میں حضور ؐ نے ان سے وجہ شمولیت دریافت کی تو جبرائیل نے کہا یہ شہر اٹھتے بیٹھتے آتے جاتے چلتے پھرتے سورۃ قل کی تلاوت کیا کرتا تھا۔
۶۔ایک روایت میں ہے جس شخص نے سات دن متواتر کسی نماز میں بھی سورۃ توحید نہیں پڑھی اگر مر گیا تو ابو لہب کے دین پر مرے گا ۔
۷۔ایک روایت میں آیا ہے جس شخص نے نماز یومیہ میں سارے دن کسی بھی نماز میں سورۃ قل نہ پڑھی ہو گویا اس نے نماز نہیں پڑھی [11]
۸۔ایک سانس سے سورۃ توحید کو پڑھنا مکروہ ہے [12]
۹۔روایت میں آیا ہے نماز میں ہر سورۃ سے عدول جائز ہے لیکن سورہ حمد سورہ توحید سے نہیں ہے
۱۰۔سفر کو جاتے وقت گھر سے نکلتے وقت دس مرتبہ اس سرۃ کا پڑھنا سلامتی کا موجب ہے،
۱۔ کامل رکوع کا ثواب سعید بن جناح کہتے ہیں کہ مدینہ میں حضرت امام محمد باقر ؑ کے گھر میں میں موجود تھا حضرت نے کسی کے سوال کے بغیر فرمایا۔جو شخص اپنا رکوع کامل طور پر بجا لائے گا تو اس کی قبر میں وحشت داخل نہ ہو سکے گی ۔[13]

۲۔ رکوع ۔

 رکوع کے بدلے وزن کے برابر صدقہ دینے کا ثواب ملتا ہے ۔

ذکر رکوع ۔

 ذکر رکوع کا پڑھنا تمام آسمانی کتابوں کے پڑھنے کا ثواب ملتا ہے [14]

قیام ۔

 رکوع سے قیام کی حالت کا ثواب۔ رسول اکرم ؐ کی زبان مبارک کہتی ہے کہ اس وقت خدا نظر رحمت کرتا ہے۔[15]

سجدہ:

 سجدہ حضرت امام جعفرصادق ؑ ۔اپنے اباء اجداد سے نقل کرتے ہیں کہ حضرت رسول خدا ؐ نے فرمایا جو شخص ایک مرتبہ سجدہ کرے گاتو اس کا ایک گناہ مٹا دیا جائے گا اور ایک درجہ بلند کر دیا جائے گا ۔[16]
حضرت رسول خدا ؐ نے فرمایا ۔جب انسان سجدہ کرتا ہے ہر شیطان وجن کے بدلے ثواب ملتا ہے۔

سجدہ میں ہتھیلیوں کو زمین رکھنے کا ثواب ۔

 حضرت امام جعفر صادق ؑ نے فرمایا حضرت علی ؑ نے فرمایا سجدہ کرتے وقت ہاتھ کی ہتھیلیاں کو اس امید کے ساتھکی ہتھیلیاں کو اس امید کے ساتھ رکھنا کہ قیامت والے دن زنجیر نہ پہنائی جائے[17]

طولانی سجدے کا ثواب ۔

حضرت امام جعفر صادق ؑ نے فرمایا جب کوئی بندہ لمبا اور طولانی سجدہ کرے اور اسے کوئی نہ دیکھے تو شیطان کہتا ہے ہائے افسوس انہوں نے اطاعت کی جب کہ میں نے نا فرمانی کی لوگوں نے سجدے کئے اور میں نے انکار کیا ۔
دوسری روایات بھی حضرت امام جعفر صادق ؑ سے ہے۔امام فرماتے ہیں خداکے ساتھ بندے کی نزدیک ترین حالت حالت سجدہ ہے۔
سجدہ میں ذکر پڑھنے کا ثواب ۔حضرت رسول خدا ؐ نے فرمایا ۔جب کوئی بندہ سجدہ کی حالت میں ذکر سجدہ پڑھتا ہے خدا وند کریم اس اپنے بندے کو ایک غلام آزاد کرنے کا ثواب دیتا ہے عطا کرتا ہے۔

قنوت کی فضیلت وثواب ۔

حضرت امام جعفر صادق ؑ نے فرمایا ۔اپنے اباؤ اجداد سے نقل کرتے ہوئے بروایت حضرت ابوذر سے نقل کرتے ہوئَ کہ خود رسول خدا ؐ نے فرمایا دنیا میں جس کا قنوت جتنا طولانی ہو گا تو توقف کی جگہ پر قیامت والے دن اس کا سکون طولانی ہو گا۔[18]

تشھد کا ثواب ۔

 حضرت رسول خدا ؐ نے فرمایا ۔جب بندہ مومن تشھد پڑھتا ہے تو خدا وند کریم اس تشھد ذکر کے بدلے ایک صابر انسان ہونے کا ثواب دیتا ہے اور صبر کرنے والے کا ثواب آپ بہتر جانتے ہیں ۔
سلام کا پڑھنا۔ حضرت رسول خدا ؐ نے فرمایا۔جو نماز مین ذکر تشھد کے بعد پڑھنا اس وقت خدا وند کریم اس نمازی کے لئے سلام آخر نماز میں ہے تو خدا بہشت کے دروازے کھول دیتا ہے
اور اعلان خدا ہوتا ہے میری بہشت کے دروازے کھلے ہیں جدہر سے چاہو اندر داخل ہو جاؤ

نتیجہ ۔

 جو ثواب آپ کے سامنے روایات معصومین ؑ کی نظر میں پیش کیا ہے آپ خود ملاحظہ فرمایئں کہ انسان کی عقل حیران ہو جاتی ہے جب انسان نماز کی حالت اور ثواب پر نظر کرتا ہے سورہ بسم اللہ سے لے کر بلکہ نیت قصد سے لے کر سلام کی حالت تک آتا ہے تو پھر مجھے فرمان معصومین نظر آتا ہے کہ معصومین فرماتے ہیں کہ انسان جب نماز پڑھتا ہےپانچ وقتکی تو اس طرح ہو جاتا ہے جس انسان کے گھر کے نزدیک دریا ہو اور وہ اس میں پانچ وقت غسل کرتا ہو جس طرح کہ بدن میں میل باقی نہیں رہتی اسی طرح نماز پڑھنے والے کے گناہ باقی نہیں رہتے۔

نظر اول: تو امام کی نگاہ میں خلوص دل کے ساتھ نماز پر عقیدہ رکھتے واجبات محرمات پر عقیدہ حکم خدا وند کریم کی اطاعت میں زندگی بھر کرتے ہوئے ولایت چودہ معصومین رکھتے ہوئے حقوق الناس کا خیال رکھنے والے شخص کے لئے ۔تسبیح حضرت فاطمہ ؑکا ثواب ان شرائط کے ساتھ افضل ثواب کی حامل ہے۔
[1] الشیخ کلینی در کافی۔ شیخ طالفہ تہذیب ،شیخ صدوق ؑ بحوالہ آیۃ اللہ العظمی وحید خراسانی
[2] تفسیر ابو الفتوح ج۱ ص۱۶۲
[3]تفسیر النجف ج ۲ ص۱۱
[4] خزینۃ الجوامع ص۴۳۶ وص ۵۷۴ تفسیر سورہ فاتحہ حضرت امام خمینی رحمۃ اللہ ؑ ترحمہ علامہ حسن غدیری ص ۱۶۰
[5] کتابت عظمت بسم الللہ حجۃ اسلام مولانا عقیل حیدر زیدی المشھدی ص۱۲
[6] کتاب فضائل بسم اللہ کاروان آل یا سین اردو میں ص ۱۳ /۱۴۔
[7] مجمع البیان تفسیر ذیل سورۃ ۵۴۳۲ یہ چھار کا حوالہ۔تفسیر ابتداء انوار النجف ج۲۔
[8] تفسیر انوار النجف ج دوم ص۸
[9] تمام روایات کا حوالہ تفسیر انوار النجف ج۱۴ ص۲۸۰ /۲۸۱
[10] تفسیر ابن کثیر ج۵ ص۱۶۱۔
[11] تفسیر انوار النجف ج ۱۴ ص۲۸۱
[12] بحوالہ صادقی۔
[13]نسیم بہشت ثواب الاعمال وعقاب اعمال ص۷۴ص۷۵
[14] تفسیر ابو الفتوح راضی ج ۱ص ۱۶۲
[15] بالا مذ کورہ حوالہ
[16] بالا مذکور حوالی
[17] بالا مذکورہ حوالہ
[18] نسیم بہشت ثواب الاعمال وعقاب الاعمال ص۷۳ص۷۴

آپ کا تبصرہ شامل کریں

قارئین کے تبصرے

کوئی تبصرہ موجودنہیں ہے
*
*

امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک