امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک

حضرت زھراء سلام اللہ علیھا(حصہ اول)

0 ووٹ دیں 00.0 / 5


الرسول(ص): يا فاطمةُ انّ اللّه يغضبُ لِغضبك و يَرضى لرضاك اے فاطمہ(س)تیرے ناراض ہونے سے خدا ناراض ہوتاہے ، اور تیرے راضی ہونے سے خدا راضی ہوتاہے۔{ مستدرك حاكم: 3/154; مجمع الزوائد: 9/203 و حاكم در كتاب مستدرك احاديثى }
الرسول(ص): يا فاطمة! ألا ترضيناے فاطمہ کیا آپ اس بات پہ راضی نہیں کہ ۔أن تكونَ سيدةَ نساء العالمين آپ سرور زنان عالم ہوںو سيدةَ نساءِ هذه الأُمّة سرور زنان امت محمدی ہیںو سيدة نساء المؤمنين اور سرور زنان مومنین ہیں{ مستدرك حاكم: 3/156}
خدا نے فضیلت وشرافت کی بناپر بعض اشیاء کو برگزیدہ بنایا ہےجو ہستی ,مجموعہ ہستی میں بافضیلت ترو با شرف تر ہوگی ۔اس کا مقام بالا تر ہوگا، اس کی دوستی بھی حیثیت والی ہوگی ۔
اور اس ہستی سے دشمنی بھی نسبتاً خطرآور ہوگی۔ایسی ہستی پہ کی ناراضگی بھی نسبتاً سنگین نتائج کی حامل ہوگی۔
الرسول(ص):يا سلمانُ من أحب فاطمةَ ابنَتيْاے سلمان جو میری بیٹی فاطمہ(س) سے محبت کرے ،فهو في الجنةِ معي وہ جنت میں میرا ساتھی ہوگا۔ومَنْ أبْغَضَها فهوَ في النارِ جو انہیں غضبناک کرے وہ جہنم میں ہوگيا سلمان حبُّ فاطمةَ اے سلمان فاطمہ(س) کی محبتيَنْفَعُ في مائةِ موطنٍ فائدہ دیگی سو مقامات پہأيسرُ تلكَ المواطنِ آسان ترین مقام ان مقامات میںالموتُ و القبرُ مقام موت اور مقام قبرہےو الميزانُ و المحشرُ مقام میزان ومقام حشر ہےو الصراطُ و المحاسبةُ مقام صراط ومقام حساب ہےفمنْ رَضِيَتْ عنهُ ابْنتيْ فاطمةُ جس سے میری بیٹی راضی ہوگیرَضيتُ عنه میں اس سے راضی ہونگو من رَضيتُ عنه اور جس سے میں راضی ہونگا۔رضي الله عنه خدا بھی اس سے راضی ہوگا۔و من غضبتْ عليه فاطمةُ جس سے میری بیٹی ناراض ہوگیغضِبتُ عليه میں اس سے نارض ہونگو من غَضِبْتُ عليه اور جس سے میں ناراض ہونگا۔غَضِبَ اللهُ عليه خدا بھی اس سے نا راض ہوگا۔يا سلمانُ ويلٌ اے سلمان ہلاکت وبربادی ہےلمنْ يَظْلِمُهَا اس کے لیے جو اس پر ظلم کرےو يَظْلِمُ ذُريَّتَها و شِيْعَتَها جو انکی ذریت اور انکے شیعوں پہ ظلم کرے(بحارالأنوار/27/116/باب 4- ثواب حبهم و نصرهم و ولايتهم /ص/73)
محبت فاطمہ سلام اللہ علیھا سبب بنتی ہے کہ انسان محب جنتی ہونہ صرف جنتی ہو بلکہ جنت میں بھی ہمنشین رسول خداﷺ ہو۔وہ محبت مفید ہے جو انسان کو اپنے محبوب کا مطیع بنا دے ۔سچی محبت اور جھوٹی محبت میں یہی تو فرق ہے ۔کہ سچی محبت میں محب ، محبوب کا مطیع وفرمانبردار ہوتاہے،جبکہ سچی محبت میں محب چاہتاہے کہ محبو ب اس کا مطیع ہو۔محبوب وہی انداز اپنائے جو محب چاہے،سچی محبت میں محب خود کو ویسا بنانا چاہتاہے جیسا محب چاہےاور جھوٹی محبت میں محب چاہتاہے کہ محبوب وہی رنگ اپنا لے جیسا محب چاہتاہے۔سچی محبت میں محب کو محبوب کی خواہشوں کی فکر ہے نہ کہ اپنی۔جبکہ جھوٹی محبت میں محب کو صرف اپنی لذتوں اور خواہشوں کی فکر ہے، نہ کہ محبوب کی ،وہ اپنی خواہشات کی حدتک محبوب سے محبت کرتاہے ۔ہماری محبتیں اہل بیت عظام سے سچی ہونی چاہئیےہم انکے مطیع وفرمانبردار بنیں ،ہم انہیں اپنے مطیع بنا نے کی کوشش نہ کریں۔ہم ان سے راہنمائی اور ہدایت لیں ، ان سے مشورہ لیں۔یہ کوشش نہ کریں کہ انہیں مشورہ دیں ۔ہم انہیں یہ نہ کہیں کہ وہ ایسے بنیں جیسے ہمچاہتے ہیں۔بلکہ ہم خود ایسے بنیں جیسے وہ چاہتے ہیں۔ہم اہل بیتؑ سے صرف یہ تقاضا نہ کریں کہوہ ہماری مشکلات کو ہمیشہ اسرع وقت میں حل کریں۔جبکہ ہمیں انکی مشکلات کی کوئی فکرنہ ہو۔نہ چاہیں کہ وہ ہمیشہ ہماری حاجتوں کو پوری کرتے ہیں ۔
جبکہ ہمیں انکی حاجتوں کی فکر نہ ہو۔یہ کوشش نہ کریں کہ ہم اہلبیت(ع) کو اپنی آرزوں کے لیے وسیلہ بنائیں جبکہ انکی آرزوؤں سے ہم بکلی بے خبر ہوں۔ سیدہ کونین(س) سے محبت کا تقاضا صرف یہ نہیں کہ ہم اور ہماری خواتین صرف بارگاہ خدا وندی میں انہیں وسیلہ قراردیں تاکہ وہ ہماری مادی خواہشات ومادی آرزوؤن کو پوری کریں او ر بس۔اگر ہماری مادی آرزوئیں انکے وسیلے سے پوری ہوں تو ہم انکی تعریف کریں، اور محبت کا اظہار کریں۔
جبکہ اگر وہ آرزوئیں پوری نہ ہوں تو دل سرد ہوجائیں ،بی بی سے حاجت لینے کے لیے کن کن کہانیوں کو نہیں پڑھتے ؟ہر اس کہانی کو بی بی سے منسوب کرکے پڑھتے ہیں جس میں حاجت روائی کا کوئی قصہ ہو خواہ اس کا نقل کرنے والا کوئی شیعہ ہو یا نہ ہو، مومن ہویا نہ ہو، حتی کہ اس کا ناقل معلوم بھی نہ ہو۔کبھی یہ بھی سوچاہے کہ یہ بی بی اپنی تمام تر نورانیت کے ساتھ اپنی تما م تر معنویات کے ساتھ ، تمام تر شرف وعزت کے ساتھ ان ساری مصیبتوں کو مشکلات کو برداشت کیا تو کس لیے کیا؟وہ اس لیے نہ تھیں کہ خدا سے ہماری دنیوی ومادی چند بے ارزش حاجتوں کو خدا سے سفارش کرکے ہمارے لیے مانگیں ،بلکہ وہ اس لیے تھیں کہ ہمیں خدا سے ملادے ،اور ہم خدا کی اطاعت وپرستش کے ذریعے اپنی آخرت میں کامیاب وکامران ہوجائیں ، اور جہنم سے بچیں ۔وہ اس لیے آئی ہیں کہ ہم ان سے خدا کی اطاعت وپیروی کرنا سیکھیںان سے یہ سیکھیں کہ خدا سے محبت کس طرح کرنی چاہئیے۔ان سے سیکھیں کہ کہاں تک خدا کی راہ میں قربانی دینی ہے۔ان سے سیکھیں کہ راہ خدا کیا ہے ، اور کیسے راہ خدا پہ چلا جاسکتا ہے؟
ہماری ابدی زندی، ہماری اخروی زندگی ہے۔ہمیں اس دنیا میں اس طرح زندگی گذارنی ہے کہ ہماری اخروی زندگی آباد ہوجاہے،اس لیے زھرائے مرضیہ بانوان اسلام کے لیے نمونہ عمل ہے کہ کائنات کی خواتین ان سے سیکھیں کہ ایک خاتون کو اپنی آخرت کس طرح سنوارنی چاہئیے ؟اسی لیے سیدۂ کونین اصول زندگی بیان فرمارہی ہیں،اورہمیں بتارہی ہیں کہ خدا کے نزدیک کون سی خاتون سب سے بہتر خاتون ہوسکتی ہے، ؟اورسب سےبدتر خاتون کون سی ہوسکتی ہے؟کون سی خاتون سعادتمند اور خوش بخت ہے ؟
اور کون سی خاتون بدبخت ونامراد وناکا م ہے؟


الزھراء۔ؑ:قالَتْ فاطِمَةُ(عليها السلام) فى وَصْفِ ما هُوَ خَيْرٌ لِلنِّساءِبی بی نے اس سلسلے میں کہ خواتین کے لیے کیا چیز بہتر ہے ،فرمای خَيْرٌ لَهُنَّ أَنْ لايَرينَ الرِّجالَ، وَ لا يَرَوْ نَهُنَّ.خواتین کے لیے سب سے بہتر عمل یہ ہے کہ وہ نہ کسی نامحرم کو دیکھے اور نہ ہی کوئی نامحرم انہیں دیکھے ۔بعض خواتین کو اس بات کی فکر نہیں کہ محرم کیا ہے تو نامحرم کیاہے؟انکے نزدیک سب محرم ہے،انہیں صرف بات کی فکر ہے کہ سیدہ کونین کی کون سی کہانی پڑھوں تاکہ سیدہ کونین ہماری کہانی کو سنے اور ہماری بھی حاجت روائی کرے۔فاطمہ(س) کی نگاہ ان خواتین پر ہے جو حلال وحرام ، جائز وناجائز ،اور محرم ونامحرم کی فکرمیں ہوتی ہیں۔سیدہ کی نگاہ میں وہ لوگ بد ترین امت ہیں جنہیں صرف کھانے پینے، اور بولنے کی فکر لگی ہوئی ہے،اور اطاعت وعبادت ، تقوی، واخلاص وتعلیم وتربیت وغیرہ کی کوئی فکر نہیں ہے۔


الزھراء۔(س):قالَتْ قالَ رَسُولُ اللّهِ (صلى الله عليه وآله وسلم)،شِرارُ أُمَّتى میری امت میں بد ترین لوگ وہ ہیں جوالَّذينَ غَذُّوا بِالنَّعِيم انواع واقسام کی نعمتیں کھاتے ہیں الَّذينَ يَأكُلُونَ أَلْوانَ الطَّعامِ قسم قسم کے کھانے کھاتے ہیں وَ يَلْبَسُونَ أَلوانَ الثِّيابِ رنگا رنگ کپڑے پہنتے ہیں۔ وَ يَتَشَدَّقُونَ فِى الْكَلامِ. ہرقسم کی باتیں بکتے ہیں۔ اگر ہم بے بندوبار ہوجائیں اور حرام وحلال کی پرواہ کئے بغیرزندگی گزاریں تو بی بی سے ہمارا رشتہ بر قرار نہیں رہے گا۔

 

 

آپ کا تبصرہ شامل کریں

قارئین کے تبصرے

کوئی تبصرہ موجودنہیں ہے
*
*

امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک