حضرت زھراء سلام اللہ علیھا(حصہ دوم)

الباقر۔(ع):وُلِدَتْ فَاطِمَةُ عَلَيْهَا وَ عَلَى بَعْلِهَا السَّلَامُ بَعْدَ مَبْعَثِ رَسُولِ اللَّهِ ص بِخَمْسِ سِنِينَفاطمۃ الزھرا(س)ء سلام اللہ علیھا پیغمراسلام(ص) کی بعثت کے پانچ سال بعد پیدا ہوئیں۔
وَ تُوُفِّيَتْ وَ لَهَا ثَمَانَ عَشْرَةَ سَنَةً وَ خَمْسَةٌ وَ سَبْعُونَ يَوْماور جب شھید ہوگئیں، تو انکی عمر اٹھارہ سال اور پچہتر دن تھی۔وَ بَقِيَتْ بَعْدَ أَبِيهَا ص خَمْسَةً وَ سَبْعِينَ يَوْمبی بی اپنے والد رسول خدا(ص) کی وفات کے بعدصرف پچہتر دن زندہ رہیں:
اس کے بعد انکی شھادت ہوئی۔الصادق۔(ع):إِنَّ فَاطِمَةَمَكَثَتْ بَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ خَمْسَةً وَ سَبْعِينَ يَوْمفاطمہ سلام اللہ علیھا ،اپنے والد محترم کے بعد پچہتر دن زندہ رہیں۔وَ كَانَ دَخَلَهَا حُزْنٌ شَدِيدٌ عَلَى أَبِيهَانکے والد کی وفات کی وجہ سے انہیں شدید صدمہ پہنچا تھا۔وَ كَانَ يَأْتِيهَا جَبْرَئِيلُ ع فَيُحْسِنُ عَزَاءَهَا عَلَى أَبِيهَجبریل آتے اور انہیں انکے والد کی رحلت پہ تسلیت عرض کرتےوَ يُطَيِّبُ نَفْسَهَا وَ يُخْبِرُهَا عَنْ أَبِيهَا وَ مَكَانِهِانہیں خوش حال کرتے ،انکےوالد کی خبر اورانکے مقام کی خبر دیتےوَ يُخْبِرُهَا بِمَا يَكُونُ بَعْدَهَا فِى ذُرِّيَّتِهَانہیں خبر دیتے کہ انکے بعد انکی ذریت کے ساتھ کیا پیش آئیگوَ كَانَ عَلِيٌّ ع يَكْتُبُ ذَلِكَاور علی علیہ السلام ان باتوں کو لکھتے جاتے تھے ۔(اصول كافى /2 /355 روايت 1)


الکاظم۔علیه السلام:إِنَّ فَاطِمَةَ ع صِدِّيقَةٌ شَهِيدَةٌبی بی فاطمۃ الزھراء سلام اللہ علیہا صدیقہ تھی(راستگو) تھی ۔شھیدہ تھی(ظلم وستم سے انہیں شھید کیا گیا) ۔وَ إِنَّ بَنَاتِ الْأَنْبِيَاءِ لَا يَطْمَثْنَ(اصول كافى /2 / 356 روايت 2)اور انبیاء کی بیٹیاں ماہانہ دیکھنے والی نجاستوں سے پاک تھیں۔
الحسین۔علیہ السلام: لَمَّا قُبِضَتْ فَاطِمَةُ (سلام الله علیها)جب دختر رسول(ص) نے وفات پائٰ ۔دَفَنَهَا أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ سِرّاًعلی علیہ السلام نے انہیں مخفیانہ دفن کردیوَ عَفَا عَلَى مَوْضِعِ قَبْرِهَااور قبر کی جگہ کو ناپدید کردیا۔ثُمَّ قَامَ فَحَوَّلَ وَجْهَهُ إِلَى قَبْرِ رَسُولِ اللَّهِ (ص)پھر علی(ع) اٹھے ، اور اپنا رخ قبر پیغمر(ص) کی طرف کیا ۔فَقَالَ السَّلَامُ عَلَيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ عَنِّىاور کہا اے رسول خدا(ص) آپ پہ میری طرف سے سلام ہو۔وَ السَّلَامُ عَلَيْكَ عَنِ ابْنَتِكَ وَ زَائِرَتِكَآپکی بیٹی کی طرف سے سلام ہو جوآپکی ملاقات کے لیے آرہی ہیںوَ الْبَائِتَةِ فِى الثَّرَى بِبُقْعَتِكَآپکی وہ بیٹی ہوکرجو زیر خاک آپ کے پاس پہنچ رہی ہیں۔وَ الْمُخْتَارِ اللَّهُ لَهَا سُرْعَةَ اللِّحَاقِ بِكَخدا نے انہیں جلد ہی آپ کے پاس بھیجنے کا فیصلہ کیا۔قَلَّ يَا رَسُولَ اللَّهِ عَنْ صَفِيَّتِكَ صَبْرِىاے رسول خدا(ص) تیری محبوب بیٹی کی جدائی میں میرا صبر کم ہواہےوَ عَفَا عَنْ سَيِّدَةِ نِسَاءِ الْعَالَمِينَ تَجَلُّدِىسرور زنان عالم کی جدائی میں میری خود داری نابود ہوچکی ہے۔إِلَّا أَنَّ لِى فِى التَّأَسِّى بِسُنَّتِكَ فِى فُرْقَتِكَ مَوْضِعَ تَعَزٍّمگر یہ کہ تیری جدائی میں تیری سنت کی پیروی کرنے میں ہی میری دلداری ودلجوئی باقی ہے ۔فَلَقَدْ وَسَّدْتُكَ فِى مَلْحُودَةِ قَبْرِكَبے شک میں نے ہی تیرے سر کو تیری قبر کی لحد میں رکھا تھا۔
وَ فَاضَتْ نَفْسُكَ بَيْنَ نَحْرِى وَ صَدْرِىآپ کی روح میرے گلے اور سینے کے درمیان ہی پرواز کر گئٰیعنی: رحلت کے وقت آپ کا سر میرے سینے پہ تھا۔بَلَى وَ فِى كِتَابِ اللَّهِ لِى أَنْعَمُ الْقَبُولِہاں قرآن میں میرے لیے (اس مصیبت پہ صبر کے سلسلےمیں)بہترین پذیرش ہے ۔
کہ میں اس مصیبت پہ بہترین صبر اختیار کرو۔إِنَّا لِلَّهِ وَ إِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَکیونکہ ہم سب خدا کے لیے ہیں اور اسی کی طرف لوٹ کر جاناہے۔قَدِ اسْتُرْجِعَتِ الْوَدِيعَةُاے رسول خدا(ص):مجھ سے امانت واپس لے لی گئٰ۔وَ أُخِذَتِ الرَّهِينَةُجو چیز میرے پاس گروی تھی واپس لے لی گئی۔وَ أُخْلِسَتِ الزَّهْرَاءُیا رسول اللہ(ص) زھراءسلام اللہ علیھا میرے ہاتھ سے گئی۔فَمَا أَقْبَحَ الْخَضْرَاءَ وَ الْغَبْرَاءَکس قدر یہ آسمان وزمین مجھے بد صورت لگتی ہے يَا رَسُولَ اللَّهِ أَمَّا حُزْنِى فَسَرْمَدٌاے رسول خدا(ص)،میرا غم اب سرمدی ہوچکا ،۔جاودان ہوچکا۔وَ أَمَّا لَيْلِى فَمُسَهَّدٌاب میری راتیں بے خوابی میں گزرے گی۔وَ هَمٌّ لَا يَبْرَحُ مِنْ قَلْبِىاب غم واندہ میرے دل میں ہمیشہ رہے گا۔أَوْ يَخْتَارَ اللَّهُ لِى دَارَكَ الَّتِى أَنْتَ فِيهَا مُقِيمٌتا اینکہ خداوند میرے لیے بھی اسی گھر کا انتخاب کرے جس میں آپ لوگ اس وقت موجود ہیں۔یعنی میں مرجاؤں اور آپ(ص) سے ملحق ہوجاؤں۔كَمَدٌ مُقَيِّحٌ
ایسا غم سے دل میں جو پھوڑے کی طرح سوجھا ہوا ہے۔وَ هَمٌّ مُهَيِّجٌ (ہیجان انگیز ھم وغم ہے)ایسا آتش اندوہ ہے دل میں جو آگ کی طرح بھڑک رہا ہے۔سَرْعَانَ مَا فَرَّقَ بَيْنَنَکس قدر جلد میرے اور زھرا ء (س)کے درمیان جدائی آگئی۔وَ إِلَى اللَّهِ أَشْكُواے رسول خدا(ص) میں میں صرف خدا سے یہ شکایت کرتا ہو۔وَ سَتُنْبِئُكَ ابْنَتُكَ (آپکی بیٹی عنقریب آپ کو آگاہ کریگی)اے رسول خدا(ص) آپ کی بیٹی جلد آپ کو بتا دے گی۔کہبِتَظَافُرِ أُمَّتِكَ عَلَى هَضْمِهَآپکی امت انکے حق کو غصب کرنے میں ہمدست ہوچکی۔فَأَحْفِهَا السُّؤَالَ آپ ان سوال کیجئیےوَ اسْتَخْبِرْهَا الْحَالَ آپ ان حال احوال پوچھئیے(شاید آپ اگر نہ پوچھیں تو زھراء(س) کا صبر اجازت نہ دے کہ آپ کو بھی وہ مصیتیں بتادیں جو ان پہ ٹوٹیں)فَكَمْ مِنْ غَلِيلٍ مُعْتَلِجٍ بِصَدْرِهَانکے سینے میں در د وغم کی ایسی آگ ہے جو بھڑک رہی ہےلَمْ تَجِدْ إِلَى بَثِّهِ سَبِيلًآپ کی بیٹی کو درد وغم کی یہ داستان کہنے کو دنیا میں کوئی ایسی جگہ نہ ملی (آپ پوچھیں تو شاید آپ کو سنا دیں)(ان سے سنیں تا کہ انکا دل ہلکا ہوجائے۔)وَ سَتَقُولُ عنقریب وہ آپ کو بتا دینگی۔وَ يَحْكُمُ اللَّهُ وَ هُوَ خَيْرُ الْحَاكِمِينَاو ر خداہی فیصلہ کریگا، کہ وہ بہترین فیصلہ کرنے والا ہے۔سَلَامَ مُوَدِّعٍ اے رسول خدا(ص) آپ پہ میرا الوادع سلاملاَ قَالٍ وَ لاَ سَئِمٍ میں نہ خشمگین ہوں نہ دلتنگیعنی: خشمگین ہوکر یا دلتنگ ہوکر الوداع نہیں کررہا ۔ بلکہ چارہ نہیںفَإِنْ أَنْصَرِفْ فَلاَ عَنْ مَلاَلَةٍاگر میں قبر زھراء (س) سے اٹھ کر جارہا ہوں تو اس لیے نہیں کہ میں یہاں بیٹھ کر دلتنگ ہوچکا ہوں۔وَ إِنْ أُقِمْ فَلاَ عَنْ سُوءِ ظَنٍّ بِمَا وَعَدَ اللَّهُ الصَّابِرِينَاگر میں یہاں بیٹھا رہوں تو یہ اس لیے نہیں کہ میں خدا کے اس وعدے کے بارے میں بد گمان ہو جو اس نے صبر کرنے والوں کے ساتھ کیا ہے۔(کہ انکے لیے خوشخبری ہے)
(وبشر الصابرین الذین اذا اصابتهم مصیبة قالو انا لله وانا الیه راجعون )وَاهَ وَاهاً افسوس ، صد افسولوَ الصَّبْرُ أَيْمَنُ وَ أَجْمَلُ اور صبر وبردباری مبارک تر وبہتر ہےوَ لَوْ لاَ غَلَبَةُ الْمُسْتَوْلِينَ لَجَعَلْتُ الْمُقَاماگر زور گو دشمنوں کا غلبہ نہ ہوتا تو میں یہیں پرہمیشہ بیٹھا رہتمگر خوف دشمن ہے کہ وہ سرزنش کرینگے ، قبر زھرائ کو دیکھ لینگےممکن ہے کہ قبر زھرائ کو کھول لیں۔اس لیے میں یہاں سے جارہاہوں ، ورنہ میں ہمیشہ یہیں رہتوَ اللَّبْثَ لِزَاماً مَعْكُوفورنہ میں یہاں اعتکاف کرنے والوں کی طر ح چپک کر رہتا۔وَ لَأَعْوَلْتُ إِعْوَالَ الثَّكْلَى عَلَى جَلِيلِ الرَّزِيَّةِمیں اس ماں کی طرح نالہ وشیون بلند کرتا ,اس ماں کی طرح فریاد کرتا جو اپنے جوان بیٹے کی عظیم مصیبت پہ فریاد کرتی ہے۔فَبِعَيْنِ اللَّهِ تُدْفَنُ ابْنَتُكَ سِرّاً اے خدا کے رسول(ص) میں خدا کی نگاہوں کے سامنے مخفیانہ تیری بیٹی کو سپرد خاک کررہاہوںوَ تُهْضَمُ حَقَّهَا جس کا حق پایمال کیا گیا۔
وَ تُمْنَعُ إِرْثَهَا جسے میراث سے محروم کردیا گیا۔وَ لَمْ يَتَبَاعَدِ الْعَهْدُ حالانکہ زیادہ وقت نہ گذرا تھا۔وَ لَمْ يَخْلَقْ مِنْكَ الذِّكْرُ ابھی تک آپکی یاد پرانی نہ ہوئی تھیوَ إِلَى اللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ الْمُشْتَكَىاے خدا کے رسول(ص) میں خدا سے شکایت کرتاہوں۔وَ فِيكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَحْسَنُ الْعَزَاءِاے رسول خدا(ص) بہترین دلداری تیری طرف سے ہےتیری موت پہ میں نے صبر کی اب زھراء کی موت پر بھی صبر کرونگا,اور صبر کے بارے میں آپ کی فرمائشات مجھے یاد ہے, پس میں صبر کرونگا،اگر چہ میرا سینہ اس غم سے پھٹا جارہاہےصَلَّى اللَّهُ عَلَيْكَ وَ عَلَيْهَا السَّلَامُ وَ الرِّضْوَانُ
خدا کا درود وسلام ہو آپ پر آور آپ کی بیٹی پر۔رضوان الھی، خوشنودی خدا ہو آپ اور آپ کی بیٹی کے لیے. (اصول کافی جلد 2 صفحہ 356 روایت 3)