حضرت حمزہعليهالسلام کے قبول اسلام کی تاریخ میں اختلاف
کہتے ہیں کہ حضرت حمزہ بن عبد المطلب نے بعثت کے دوسرے سال اسلام قبول کیا، کبھی یہ کہتے ہیں کہ ارقم کے گھر میں حضوراکرمصلىاللهعليهوآلهوسلم کے تشریف فرما ہونے کے بعد مسلمان ہوئے_ یہ دونوں باتیں آپس میں منافات رکھتی ہیں کیونکہ حضور اکرمصلىاللهعليهوآلهوسلم بعثت کے تیسرے سال کے اواخر میں ارقم کے گھر تشریف لے گئے تھے_ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ حضرت حمزہ عمر سے تین روز قبل مسلمان ہوئے جبکہ یہ بھی کہتے ہیں کہ وہ بعثت کے چھٹے سال مسلمان ہوئے جب آپصلىاللهعليهوآلهوسلم ارقم کے گھر سے نکلے_ اور اس میں بھی واضح تضاد پایا جاتا ہے کیونکہ آنحضرتصلىاللهعليهوآلهوسلم بعثت کے تیسرے سال کے اواخر میں صرف ایک ماہ کیلئے حضرت ارقم کے گھر میں رہے (جیساکہ کہا گیا ہے ...اور آئندہ اس کا بھی ذکرہوگاکہ حضرت عمر حضرت حمزہ کے اسلام لانے کے کئی سال بعد اسلام لائے)_
حضرت حمزہ کا قبول اسلام
ابن ہشام اور دوسروں نے ذکر کیا ہے کہ انہوں نے ہجرت حبشہ کے بعد اسلام قبول کیا یعنی بعثت کے تقریبا چھٹے سال_ ہم بھی اسی قول کو ترجیح دیتے ہیں کیونکہ جب وہ مسلمان ہوئے تو (جیساکہ مقدسی کہتا ہے) رسولصلىاللهعليهوآلهوسلم اللہ اور مسلمانوں کو تقویت حاصل ہوئی_ یہ بات مشرکین پر گراں گزری چنانچہ انہوں نے عداوت اوردوری اختیار کرنے کے بجائے دوسری راہ اختیار کی اور آپصلىاللهعليهوآلهوسلم کو مال و انعام کی لالچ دینے لگے_