4%

بہت سے بنی ہاشم، آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی حمایت کرتے یا قومی جذبہ کے تحت دائرہ اسلام میں داخل ہوجاتے اور یہ بات ابوجہل کو کسی صورت گوارا نہ تھی_

ان تمام حالات اور نتائج کو سامنے رکھتے ہوئے اس نے اللہ اور اس کے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے شیر (حمزہ) کے مقابلے میں ذلت آمیز خاموشی میں ہی عافیت جانی_

خلاصہ یہ کہ دنیوی زندگی سے ابوجہل کی محبت یا اس کی بزدلی وغیرہ (جس کے باعث وہ حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور بنی ہاشم کی مخالفت کو مضر سمجھتا تھا) کے نتیجے میں اس نے ذلت وپستی پر مبنی موقف اپنایا _یوں اللہ نے باطل کا سرنیچاکیا اور حق کا سر اونچا_

عَبَسَ وَ تَوَلّی ؟

مورخین نے فسانہ غرانیق کے بعد ایک اور واقعے کا تذکرہ کیا ہے جس کے بارے میں '' عبس وتولی'' والی سورت نازل ہوئی یہ سورت، سورہ نجم کے بعد نازل ہوئی ہے_

اس قصے کا خلاصہ کچھ یوں ہے:

رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اللہ قریش کے بعض رؤساکے ساتھ مصروف گفتگوتھے _یہ لوگ صاحبان مال وجاہ تھے_ اتنے میں عبداللہ ابن ام مکتوم آیا وہ نابینا تھا اس نے نبی اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے قرآن کی آیت سننی چاہی اورعرض کیا: '' یا رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اللہ مجھے وہ چیزیں سکھایئےواللہ نے آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کو سکھائی ہیں ''رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اللہ نے اس سے بے رخی کی اور ترشروئی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس سے رخ موڑ لیا _آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اس کی بات کو نا پسند کرتے ہوئے ان رؤسا کی طرف متوجہ ہوئے جن کو مسلمان بنانے کا آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کو شوق تھا _اس وقت یہ آیات نازل ہوئیں:( عبس وتولی ان جائه الاعمی_ و ما یدریک لعله یزکی_ او یذکر فتنفعه الذکری_ اما من استغنی_ فانت له تصدی و اما من جائک یسعی_ و هو یخشی_ فانت عنه تلهی _) (سورہ عبس، آیت ۱_۱۰)