9%

کہا گیا ہے کہ حضرت عمر چالیسویں مسلمان تھے _ پھر حضرت عمرکے قبول اسلام کے بعد یہ آیت اتری (یایہا النبی حسبک اللہ و من اتبعک من المومنین)(۱) یعنی اے حضرت رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم آپ کیلئے بس خدا اور جو مومنین آپ کے تابع فرمان ہیں کافی ہیں_(۲)

مزید تمغے

بعض افراد کا کہنا ہے کہ رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اللہ نے حضرت عمر کے مسلمان ہونے سے قبل یوں دعا کی تھی: ''اے اللہ اسلام کی تقویت فرما ،عمر ابن خطاب کے ذریعے''_ ایک اور جگہ یوں نقل ہوا ہے: ''خدا اسلام کی مدد فرما (یاتقویت فرما) ابوالحکم بن ہشام کے ذریعے یا عمر ابن خطاب کے ذریعے'' _ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے بدھ کے روز یہ دعا کی اور حضرت عمر جمعرات کے دن مسلمان ہوئے_

ابن عمر سے مروی ہے کہ پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اسلام نے فرمایا :''خدایا ابوجہل یا عمر بن خطاب میں سے تیرے نزدیک جو زیادہ محبوب ہے اس کے ذریعے اسلام کی تقویت فرما''_ ابن عمر کہتا ہے خداکے نزدیک عمرزیادہ عزیز تھے_ یہ بھی کہا گیا ہے کہ حضرت عمر کا قبول اسلام ، اسلام کی فتح تھی، ان کی ہجرت اسلام کی نصرت تھی اور ان کی حکومت خدا کی رحمت تھی _جب وہ مسلمان ہوئے تو قریش سے لڑتے رہے یہاں تک کہ مسلمانوں

___________________

۱_ سورہ انفال، آیت ۶۴ _

۲_ رجوع کریں: الاوائل (عسکری) ج ۱ص ۲۲۱_۲۲۲نیز الثقات (ابن حبان) ص ۷۲_۷۵ البدء و التاریخ ج ۵ص ۸۸_۹۰مجمع الزوائد ج ۹ص ۶۱از بزار و طبرانی تاریخ طبری ۲۳ہجری کے حالات میں، طبقات ابن سعد ج ۳ص ۱۹۱، عمدة القاری ( عینی) ج ۸ص ۶۸، سیرت ابن ہشام ج ۱ص ۳۶۶_۳۷۴، تاریخ الخمیس ج ۱ص ۲۹۵_۲۹۷، تاریخ عمر بن خطاب(ابن جوزی)ص ۲۳_۳۵، البدایة و النہایة ج ۳ ص ۳۱ اور ۷۵_۸۰ _نیز السیرة الحلبیة ج۱ص ۳۲۹_۳۳۵، السیرة النبویة (دحلان) ج ۱ص ۱۳۲_۱۳۷، المصنف (حافظ) ج ۵ص ۳۲۷_۳۲۸، شرح نہج البلاغہ معتزلی ج ۱۲ص ۱۸۲_۱۸۳، اسباب انزول (واحدی)، حیاة الصحابة ج ۱ص ۲۷۴_۲۷۶ و الاتقان ج ۱ص ۱۵اور الدر المنثور ج ۳ص ۲۰۰ کشف الاستار از مسند البزار ج۳ ص ۱۶۹ تا ۱۷۲ اور لباب النقول مطبوعہ دار احیاء العلوم ص ۱۱۳،ان کے علاوہ دلائل النبوة بیہقی ج۲ ص ۴ تا ۹ مطبوعہ دار النصر للطباعة اور دیگر کتب تاریخ اور حدیث کی طرف رجوع کریں_