4%

ح:فتح مکہ کے موقع پرجب ابوسفیان جھنڈوں کا جائزہ لے رہا تھا اور اس کی نظر حضرت عمر پر پڑی جو ایک جماعت کے سا تھ تھے تو اس نے عباس سے پوچھا :'' اے ابوالفضل یہ متکلم کون ہے؟'' وہ بولے:'' عمر بن خطاب ہے''_ ابوسفیان نے کہا:'' خدا کی قسم بنی عدی کو ذلت وپستی اور قلت عدد کے بعد عزت وحیثیت ملی ہے''_عباس نے کہا :''اے ابوسفیان خدا جس کا مرتبہ بلندکرنا چاہے کرتا ہے، عمر کو خدا نے اسلام کی بدولت عزت بخشی ہے''_(۱)

۵_ حضرت عمر کا غسل جنابت

اہلسنت کہتے ہیں کہ حضرت عمر کی بہن نے ان کو غسل کرنے کیلئے کہا تاکہ وہ نوشتہ قرآنی کو چھوسکیں حالانکہ قرآن کو چھونے کیلئے مشرک کا غسل عبث ہے ،کیونکہ ان میں اصل مانع شرک تھا نہ جنابت ،اسی لئے ان کی بہن نے کہا تھا کہ تم مشرک اور نجس ہو اور قرآن کو پاک لوگ ہی چھوسکتے ہیں_(۲)

رہا غسل جنابت تو کہتے ہیں کہ زمانہ جاہلیت کے لوگ بھی غسل جنابت کیا کرتے تھے(۳) پھر حضرت عمر کی بہن نے ان سے یہ کیونکر کہا کہ تم غسل جنابت نہیں کرتے ہو_ ہاں اگر عام لوگوں کے برخلاف حضرت عمر کی عادت ہی غسل جنابت نہ کرنا تھی تویہ اور بات ہے _مشرکین کے غسل جنابت کرنے پر ایک دلیل یہ ہے کہ ابوسفیان نے جنگ بدر سے شکست کھاکر لوٹنے کے بعد قسم کھائی تھی کہ وہ حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے ساتھ جنگ کرنے سے قبل غسل جنابت نہیں کرے گا _واضح رہے کہ جنگ سویق ابوسفیان نے اپنی مذکورہ قسم کو نبھانے کیلئے لڑی تھی(۴) اس بات کا ہم آگے چل کر تذکرہ کریں گے

___________________

۱_ مغازی الواقدی ج ۲ص ۸۲۱اور کنز العمال ج ۵ص ۲۹۵از ابن عساکر اور واقدی_

۲_ الثقات ج ۱ص ۷۴نیز رجوع کریں مذکورہ روایت کے مآخذ کی جانب_

۳_ سیرت حلبی ج ۱ص ۳۲۹ از دمیری اور سہیلی، دمیری نے کہا ہے یہ ابراہیم و اسماعیل کے دین کی یادگار ہے نیز کہا ہے بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ کفار ایام جاہلیت میں غسل جنابت کرتے تھے اور اپنے مردوں کو بھی دھوتے تھے ان کو کفن بھی دیتے تھے نیز ان کیلئے دعا بھی کرتے تھے_

۴_ البدایہ والنہایہ ج۳ ص ۳۴۴، السیرة النبویہ ( ابن کثیر) ج ۲ ص ۵۴۰ ، تاریخ الخمیس ج۱ ص ۴۱۰ ، السیرة الحلبیہ ج ۲ ص ۲۱۱ ، الکامل فی التاریخ ج ۲ ص ۱۳۹، السیرة النبویہ ( دحلان، سیرہ حلبیہ کے حاشیہ پر مطبوع) ج۲ ص ۵ بحارالانوار ج ۲۰ ص ۲ اور تاریخ الامم والملوک ج ۲ ص۱۷۵_