شق القمر
شق القمر کا واقعہ بعثت کے آٹھویں سال پیش آیا جبکہ مسلمان شعب ابوطالب میں محصور تھے_(۱)
بہت ساری روایات میں مذکور ہے کہ قریش نے رسولصلىاللهعليهوآلهوسلم اللہ سے معجزہ طلب کیا چنانچہ آپصلىاللهعليهوآلهوسلم نے خدا سے دعا کی تو چاند کے دو حصے ہوگئے، اور انہوں نے اس کا نظارہ کیا ،پھر دونوں حصے آپس میں مل گئے_
یہ دیکھ کر قریش نے کہا کہ یہ ایک جادو ہے پس آیت اتری( اقتربت الساعة وانشق القمر وان یروا آیة یعرضوا ویقولوا سحر مستمر ) یعنی قیامت کی گھڑی قریب آگئی اور چاند دو ٹکڑے ہوگیا_ یہ لوگ اگر اللہ کی کوئی نشانی دیکھیں تو منہ موڑ لیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ تو ایک سلسلہ وار جادو ہے_
ایک روایت میں ہے کہ کفار نے کہا :''ٹھہرو دیکھتے ہیں کہ مسافرین کیا خبر لاتے ہیں کیونکہ محمدصلىاللهعليهوآلهوسلم سارے لوگوں پر جادو نہیں کرسکتا ''_جب مسافرین آگئے تو کفارنے ان سے استفسار کیا جس پر انہوں نے جواب دیا: ''ہاں ہم نے بھی یہ منظر دیکھا ہے ''پس یہ آیت اتری( اقتربت الساعة وانشق القمر ) (۲)
سید شریف سے شرح المواقف میں اورابن سبکی سے شرح المختصر میں نقل ہوا ہے کہ یہ حدیث متواتر ہے اور اہلسنت کے ہاں اس کے متواتر ہونے میں شک کی کوئی گنجائشے نہیں ہے_(۳)
رہا غیرسنیوں کے نزدیک تو علامہ محقق السید طباطبائی کہتے ہیں شق القمر کے واقعے کا شیعہ روایات میں آئمہ اہلبیتعليهالسلام سے بکثرت ذکر ہوا ہے_ شیعہ علماء اور محدثین کے نزدیک یہ واقعہ مسلمہ ہے_(۴) لیکن بہرحال اس مسئلے کو ضروریات دین میں شامل کرنا ممکن نہیں، جیساکہ بعض علماء نے اس جانب اشارہ کیا ہے_(۵)
___________________
۱_ تفسیر المیزان ج ۱۹ص ۶۲و ۶۴ _
۲_ الدر المنثور ج ۶ص ۱۳۳از ابن جریر، ابن منذر، ابن مردویہ، دلائل ابونعیم اور دلائل بیہقی نیز مناقب آل ابوطالب ج ۱ص ۱۲۲ _
۳_ تفسیر المیزان ج ۱۹ص ۶۰_ ۴_ تفسیر المیزان ج ۱۹ ص ۶۱ نیز رجوع ہو بحارالانوار ج ۱۷ ص ۳۴۸_۳۵۹ باب المعجزات السماویة_
۵_ رجوع کریں: فارسی کتاب ''ھمہ باید بدانند'' ص ۷۵کی طرف_