مقدمہ:
اسلام قبول کرنے والوں کا تذکرہ اور بعثت کے بعد کے حالات کو بیان کرنے سے پہلے دو اہم باتوں کی طرف اشارہ کرنا ضروری سمجھتا ہوں_
پہلی بات تو یہ کہ اسلام کے اہداف اوردنیاوی زندگی کے حوالے سے اس کے مقاصد کیا ہیں، اور دوسری یہ کہ کسی بھی دعوت کا طبیعی طریقہ کار کیسا ہونا چاہیئے اور اس کی ابتدا کہاں سے ہونی چاہیئے؟
اسلام کے اہداف و مقاصد
سب سے پہلے یہ عرض کرتا چلوں کہ اسلام کا اصل مقصد فقط قیام عدل (اگرچہ اس کے وسیع تر مفہوم کے تناظر میں ہی سہی) نہیں_ کیونکہ اگر مقصد صرف یہی ہو_ تو پھر دین و عقیدے کی راہ میں جہاد کرنے اور جان کی قربانی دینے کا حکم بے معنی ہو کر رہ جاتا ہے اور یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیوں ایک انسان تو اپنی جان گنوائے جبکہ دوسرے لوگ زندگی اور اس کی لذتوں سے لطف اندوز ہوتے رہیں_ علاوہ ازیں خدا کے نزدیک ایثار اور ایثار کرنے والے کے محبوب اور پسندیدہ ہونے کی کوئی وجہ باقی نہیں رہتی _ جس طرح ارشاد خداوندی ہے:( و یؤثرون علی انفسهم و لو کان بهم خصاصة ) (۱)
کیونکہ اگر فقط عدل مقصود و مطلوب ہو تو پھر ایثار کی کوئی گنجائشے نہیں رہتی _نیز کینہ و حسد سے پرہیز کا حکم
___________________
۱_ سورہ حشر آیت ۹_