حضرت ابراہیمعليهالسلام کی دعوت کی طرح بنیادی طور پر عقلی دلائل قائم کر کے اذہان کو مطمئن کرنے پر مبنی ہے_ لیکن واضح رہے کہ یہ بات اس امر کے منافی نہیں کہ بعض مقامات پر (جہاں عقلی براہین و دلائل کارگرنہ ہوں) معجزات کا اظہار کیاجائے_
شق القمر، مؤرخین اور عام لوگ
معجزہ شق القمر پر یہ اعتراض ہوا ہے کہ اگر حقیقتاً چاندکے دوٹکڑے ہوئے ہوتے تو تمام لوگ اسے دیکھ لیتے اور مغرب کی رصدگاہوں میں اس کا ریکارڈ ہوتا کیونکہ چاند کا دونیم ہونا عجیب ترین آسمانی معجزہ ہوتا_ بہرحال اس قسم کے معجزے کو سننے اور نقل نہ کرنے کی کوئی وجہ نہ تھی_
اس اعتراض کے درج ذیل جوابات دیئے گئے ہیں_
الف: ممکن ہے کہ لوگ اس واقعے سے غافل رہے ہوں کیونکہ اس بات کی کوئی دلیل نہیں کہ ہر آسمانی یا زمینی حادثے کا لوگوں کو ضرور علم ہونا چاہیئے یا ان کے ریکارڈ میں اس قسم کے واقعات کو موجود ہونا چاہئے اور نسل در نسل لوگوں کے پاس ان کا علم ہونا چاہیئے_(۱)
محقق توانا علامہ شیخ ناصر مکام شیرازی نے اس مسئلے کی مزیدوضاحت کی ہے ان کے بیان کی رو سے درج ذیل نکات قابل ملاحظہ ہیں_
۱) چاند کا دونیم ہونا زمین کے اس نصف حصے کیلئے قابل دید تھا جہاں رات تھی نہ کہ دوسرے نصف حصے کیلئے جہاں دن تھا_
۲) اس نصف حصے میں بھی جہاں رات ہوتی ہے اکثر لوگ اجرام فلکی میں رونما ہونے والے حادثات و واقعات کی طرف متوجہ نہیں ہوتے خصوصاً آدھی رات کے بعد تو سب سو جاتے ہیں اور تقریباً کوئی بھی متوجہ نہیں ہوتا_
___________________
۱_ تفسیر المیزان، ج ۱۹ ص ۶۴_