4%

مغرب میں چاند طلوع ہوا ہوگا تو اس وقت اس کے دونوں حصے ملے ہوئے تھے_(۱)

چاند کاشق ہوکر جڑنا، سائنسی نقطہ نظر سے

یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا سائنسی نقطہ نظر سے اجرام فلکی کاشق ہونا ممکن ہے؟ یہ اس وقت ممکن ہے جب دونوں حصوں کے درمیان جاذبیت برقرار نہ رہے اور جب کشش ہی نہ رہے تو دوبارہ جڑنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا_جس کا جواب یہ دیا گیا ہے کہ قدرت خداوندی سے یہ خارق العادہ کام محال نہیں ہیں اور علامہ ناصر مکارم شیرازی نے اس کا جواب یوں دیا ہے کہ ماہرین فلکیات کے بقول اجرام فلکی میں خاص وجوہات کی بنا پر توڑپھوڑ کا عمل بہت زیادہ واقع ہوا ہے مثال کے طور پر کہتے ہیں کہ:

۱) سورج کے گرد تقریباً پانچ ہزار چھوٹے بڑے اجسام گردش کررہے ہیں_

سائنسدانوں کا خیال ہے کہ یہ اجسام کسی ایسے سیارے کے باقی ماندہ ٹکڑے ہیں جو مریخ اور مشتری کے مداروں کے درمیان موجود تھا _پھر نامعلوم وجوہات کی بناء پر دھماکے سے پھٹ کر تباہ ہوگیا اور مختلف حجم کے ٹکڑوں کی شکل میں سورج کے گرد مختلف مداروں میں بکھر گیا_

۲) ماہرین کہتے ہیں کہ شہاب ثاقب حیرت انگیز رفتار سے سورج کے گرد گھومنے والے پتھر کے نسبتاًچھوٹے ٹکڑے ہیں _ کبھی کبھی وہ زمین کے نزدیک سے گزرتے ہیں تو زمین ان کو اپنی طرف کھینچ لیتی ہے_ یوں جب وہ زمین کی فضاؤں سے رگڑکھاتے ہیں تو شعلوں میں تبدیل ہوکر نیست و نابود ہوجاتے ہیں _ ماہرین کے بقول یہ بھی کسی ایسے ستارے کے ٹکڑے ہیں جو دھماکے کے بعد ان ٹکڑوں کی شکل میں تقسم ہوگیا_

۳)لاپلس ( LAPLACE ) کے نظریئے کے مطابق نظام شمسی بھی ایک ہی جسم تھا_ پھر کسی نامعلوم سبب کی بناء پر وہ پھٹ گیا اور موجودہ شکل اختیار کرلی_ بنابریں کسی زبردست علت کے نتیجے میں چاند کے بھی دو ٹکڑے ہوسکتے ہیں اور وہ علت ہے خدا کی قدرت و طاقت_ کیونکہ جب نبی کریمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے خدا سے دعا

___________________

۱_ تفسیر المیزان ج ۱۹ص ۶۴،۶۵_