حکم سے دیمک نے اس عہدنامے سے گناہ اور قطع رحمی سے مربوط الفاظ کو کھا لیا ہے اور فقط اللہ کے ناموں کو باقی چھوڑا ہے_ اگر اس کی بات صحیح نکلے تو تمہیں ہمارے اوپر ظلم کرنے سے دست بردار ہونا چاہیئے اور اگر جھوٹ نکلے تو ہم اسے تمہارے حوالے کردیں گے تاکہ تم اسے قتل کرسکو''_
یہ سن کر لوگ پکار اٹھے:'' اے ابوطالب بتحقیق آپ نے ہمارے ساتھ انصاف والی بات کی''_ اس کے بعد وہ عہدنامہ کولائے تو اسے ویساہی پایا جیسارسولصلىاللهعليهوآلهوسلم خدا نے خبر دی تھی_ یہ دیکھ کر مسلمانوں نے تکبیر کی آواز بلند کی اور کفار کے چہروں کارنگ فق ہوگیا_حضرت ابوطالب بولے:'' دیکھ لیا کہ ہم میں سے کون ساحر یا کاہن کہلانے کا حقدار ہے؟''
اس دن ان کے بہت سے افراد نے اسلام قبول کرلیا لیکن مشرکین پھر بھی قانع نہ ہوئے اور انہوں نے عہدنامے کے مضمون کے مطابق سابقہ روش جاری رکھی،یہاں تک کہ بعض مشرکین اس عہدنامے کو توڑنے کے درپے ہوئے ان لوگوں میں ان افراد کا ذکر ہوا ہے_ ہشام بن عمروبن ربیعہ، زہیر بن امیہ بن مغیرہ، مطعم بن عدی، ابوالبختری بن ہشام، زمعة بن اسود_
یہ سارے حضرات بنی ہاشم اور بنی مطلب سے کوئی نہ کوئی قرابت رکھتے تھے_ ابوجہل نے ان کی مخالفت کی، لیکن انہوں نے اس کی پروا نہ کی چنانچہ وہ عہدنامہ پھاڑ دیا گیا اور اس پر عمل درآمدختم ہوگیا _یوں بنی ہاشم شعب ابوطالب سے نکل آئے_(۱)
ابوطالب عقلمندی اور ایمان کا پیکر
ہجرت سے قبل کے واقعات کا مطالعہ کرنے والا شخص دسیوں مقامات پر حضرت ابوطالب کی ہوشیاری وتجربہ کاری کا مشاہدہ کرتا ہے_
___________________
۱_ اس بارے میں ملاحظہ ہو : السیرة النبویہ ( ابن کثیر) ج۲ ص ۴۴ ، السیرة النبویہ (ابن ہشام) ج ۲ ص ۱۶ ، دلائل النبوة مطبوعہ دار الکتب ج ۲ ص ۳۱۲، الکامل فی التاریخ ج ۲ ص ۸۸ السیرة النبویہ (دحلان) ج۱ص ۱۳۷ و ۱۳۸ مطبوعہ دار المعرفة ، تاریخ یعقوبی ج ۲ ص ۳۱ اور البدایة والنہایة ج۳ ص ۸۵ و ۸۶_