9%

(و) کوفہ کے مضافات (رحبہ) میں جب علیعليه‌السلام سے پوچھا گیا کہ کیا آپعليه‌السلام کے والد عذاب جہنم میں مبتلا ہوں گے یا نہیں ؟ تو آپعليه‌السلام نے اس آدمی سے فرمایا:'' خاموش تیری زبان جلے_ حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کو بر حق نبی بناکر بھیجنے والی ذات کی قسم اگر میرے والد روئے زمین کے تمام گناہگاروں کی بھی شفاعت کریں تو خدا ان سب کو معاف کردے_ واہ باپ تو جہنم کے عذاب میں مبتلا ہو اور بیٹا ہوقسیم النار والجنة'' ؟ (جنت و دوزخ تقسیم کرنے والے بیٹے کی موجودگی میں باپ دوزخ میں جلے؟ معاذ اللہ )(۱)

(ز) روایات ضحضاح میں اختلاف و تناقض ملاحظہ فرمایئے ایک روایت تو یہ کہتی ہے کہ شاید میری شفاعت کام کرجائے اور قیامت کے دن دوزخ کے کنارے پر ٹھہرائے جائیں _ جبکہ دوسری روایت یقین کے ساتھ کہتی ہے کہ وہ ابھی دوزخ کے کنارے پر موجود ہیں _ ملاحظہ فرمائیں_

۲_ عقیل اور ارث ابوطالبعليه‌السلام

کہتے ہیں کہ حضرت ابوطالب کی وراثت عقیل نے پائی نہ کہ علیعليه‌السلام اور جعفرعليه‌السلام نے اور اسکی وجہ یہ بتاتے ہیں کہ ابوطالبعليه‌السلام مشرک تھے اور یہ دونوں مسلمان تھے پس ان دونوں فریقوں کے دین مختلف ٹھہرے اور دو مختلف ادیان کے پیروکار ایک دوسرے سے وراثت نہیں پاتے_(۲) ان کی یہ دلیل بھی صحیح نہیں ہے اور اس کی وجوہات درج ذیل ہیں_

(الف) یہ کہاں سے ثابت ہوا کہ جعفرعليه‌السلام اور علیعليه‌السلام نے وراثت نہیں پائی_

(ب) ان کا یہ کہنا کہ دو مختلف ادیان کو ماننے والے ایک دوسرے سے وراثت نہیں پاسکتے درست ہے اور ہم بھی اس کی تائید کرتے ہیں کیونکہ لفظ توارث باب تفاعل سے ہے _باب تفاعل کام کیلئے دو طرف کے ہونے پر دلالت کرتا ہے اور ہم بھی مسلمانوں اور کافروں کے درمیان توارث (دونوں طرف سے ایک دوسرے سے وراثت پانے) کے قائل نہیں_

___________________

۱_ بحار الانوار ج ۵ ۳ ص ۱۱۰ اور کنز الفوائد ص۸۰ مطبوعہ حجریہ_

۲_ المصنف ج ۶ص ۱۵اور ج ۱۰ ص ۳۴۴ اور اس کی جلد ششم کے حاشیے میں بخاری (ج ۴ ص ۲۹۳) سے مروی ہے نیز طبقات ابن سعد ج ۱حصہ اول ص ۷۹ _