اسکافی کی تصریح کے مطابق آنحضرتصلىاللهعليهوآلهوسلم نے فرمایا: ''یہ ہے میرا بھائی، میرا وصی اور میرے بعد میرا جانشین''_ یہ سن کر حاضرین نے ابوطالب سے کہا:'' لو اب اپنے بیٹے کی اطاعت کرو محمدصلىاللهعليهوآلهوسلم نے تو اسے تمہارے اوپر حاکم بنادیا ہے''_(۱)
اندھا تعصّب
یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہے کہ طبری نے اپنی تاریخ میں تو اس حدیث کو مذکورہ بالا انداز میں بیان کیا ہے_ لیکن معلوم یہی ہوتا ہے کہ بعد میں وہ پشیمان ہوا کیونکہ اس نے اپنی تفسیر میں مذکورہ حدیث کو متن و سند کی رو سے مکمل طور پر اور حرف بہ حرف نقل کیا ہے البتہ ایک عبارت میں تحریف کی ہے اور اسے یوں ذکر کیا ہے:
( فایکم یوازرنی علی هذا الامر، علی ان یکون اخی، وکذاوکذا ) (۲)
___________________
۱_ اس واقعہ کے سلسلہ میں مراجعہ ہو، تاریخ طبری ج ۲ ص ۶۳، مختصر التاریخ ابوالفدء ج ۲ ص ۱۴ (دار الفکر بیروت)، شواہد التنزیل ج ۱ ص ۳۷۲ و ص ۴۲۱ و کنز العمال طبع دوم ج ۱۵ ص ۱۱۶_۱۱۷ و ۱۱۳ و ۱۳۰ از ابن اسحاق و ابن جریرجبکہ احمد، ابن ابوحاتم، ابن مردویہ، ابونعیم اور بیہقی نے الدلائل میں اور تاریخ ابن عساکر میں اسے صحیح ہے ،تاریخ ابن عساکر نیز زندگی نامہ امام علی (بتحقیق محمودی) ج۱، ص ۸۷_۸۸، شرح نہج البلاغة (معتزلی) ج ۱۳ ص ۲۴۴ از اسکافی، حیات محمد ( ھیکل) طبع اول ص ۲۸۶ و کامل ابن اثیر ج ۲ ص ۶۲،۶۳، السیرة الحلبیة ج ۱ ص ۲۸۶، مسند احمد ج ۱ ص ۱۵۹ نیز رجوع کریں کفایة الطالب ص ۲۰۵ از ثعلبی، منھاج السنة ج ۳ ص ۸۰ از بغوی و ابن ابی حاتم و واحدی و ثعلبی و ابن جریر نیز مسند احمد ج ۱ ص ۱۱۱ و فرائد السمطین بہ تحقیق محمودی ج ۱ ص ۸۶ و اثبات الوصیة (از مسعودی) ص ۱۱۵ و ص ۱۱۶ والسیرة النبویة ابن کثیر ج ۱ ص ۴۶۰،۴۵۹، الغدیر ج ۲ ص ۲۷۸،۲۸۴ بعض مذکورہ کتب سے اور انباء نجباء الابناء ص ۴۶،۴۷ سے نیز شرح الشفا_ (خفاجی) ج ۳ ص ۳۷ و تفسیر خازن ج ص ۳۹۰ و کتاب سلیم بن قیس وغیرہ اور خصائص نسائی ص ۸۶ حدیث ۶۳ نیز رجوع کریں بحارالانوار ج ۳۸ و درمنثور ج ۵ ص ۹۷ از منابع کنز العمال لیکن اس نے اس میں تحریف کی ہے نیز مجمع الزوائد ج ۸ ص ۳۰۲ کچھ کمی کے ساتھ و ینابیع المودة ص ۱۰۵ و غایت المرام ص ۳۲۰ ابن بطریق کی کتاب و العمدة و تفسیر ثعالبی و تفسیر طبری ج ۱۹ ص ۷۵ و البدایة و النہایة ج ۳ ص ۴۰ و تفسیر ابن کثیر ج ۳ ص ۳۵۰و۳۵۱_
۲_تفسیر طبری ج ۱۹ ص ۷۵ _