پرتھی_ کہتے ہیں کہ وہ دن رات ہتھیاربند رہتے تھے_(۱) بالفاظ دیگر وہ اپنے محدود مالی وسائل کے ساتھ شدید ترین حالات میں ممکنہ حد تک نبرد آزماتھے_
فطری بات ہے کہ وہ اس بحرانی حالت سے نکلنے کیلئے فرصت کی تلاش میں تھے اور قطع شدہ روابط کی بحالی کے منتظر تھے جیساکہ اسعد بن زرارہ نے (چند سطر قبل) اس کی تصویر کشی کی_ یہ وہی اسعد ہے جو قبیلہ اوس کے خلاف عتبہ بن ربیعہ کو حلیف بنانے کیلئے آیا تھا_
بنابریں اہل مدینہ ظلم وانحراف کا مزہ چکھ چکے تھے اور کسی نجات دہندہ کے متلاشی تھے_ چنانچہ انہوں نے پیغمبرصلىاللهعليهوآلهوسلم اسلام کوہی اپنا حقیقی نجات دہندہ پایا جوان کے پاس اسلام کی آسان شریعت لے کرآیا تھا_ چنانچہ انہوں نے رسولصلىاللهعليهوآلهوسلم اللہ سے کہا:'' ہم اپنی قوم کے پاس جاکر ان کو آپصلىاللهعليهوآلهوسلم کے ساتھ ہونے والی گفتگو سنائیں گے_ آپصلىاللهعليهوآلهوسلم کی طرف ہمارے مائل ہونے کی وجہ یہ ہے کہ ہم اپنی قوم کو باہمی دشمنی کی حالت میں چھوڑ آئے ہیں_ ہم عربوں کے کسی زندہ گروہ کے درمیان اس قدر دشمنی نہیں دیکھتے جس قدر ان کے درمیان پاتے ہیں_ ہم ان کے پاس وہ باتیں لے کر لوٹیں گے جو ہم نے آپصلىاللهعليهوآلهوسلم سے سنی ہیں_ شاید خدا ان کے دلوں کو آپس میں جوڑ دے اور آپصلىاللهعليهوآلهوسلم کے طفیل ان کے درمیان صلح اور باہمی الفت پیدا ہوجائے''_(۲)
۳_ اسلام کی سہل وآسان تعلیمات
اسلام کی تعلیمات صاف ستھری ،فطرت کے ساتھ سازگار،ہر قسم کی پیچیدگی و ابہام سے پاک اور سہل وآسان ہیں_ ان تعلیمات کی حقانیت کو جاننے کیلئے گہرے غوروفکر یا اس کے اہداف کو سمجھنے کیلئے جان جوکھوں میں ڈالنے کی ضرورت نہیں اور نہ ہی اس کے نتائج سے باخبر ہونے کیلئے کہانت اورغیب گوئی کی حاجت ہے_
___________________
۱_ بحار ج ۱۹ ص ۸ ، ۹ ، ۱۰ نیز اعلام الوری ص ۵۵_
۲_ الثقات ابن حبان ج ۱ص ۹۰_۹۱_