اس دعوت کی تائید دارقطنی کی اس روایت سے ہوتی ہے جو ابن عباس سے منقول ہے_ وہ کہتے ہیں نبیصلىاللهعليهوآلهوسلم نے ہجرت سے پہلے جمعہ کی اجازت دی لیکن آپصلىاللهعليهوآلهوسلم مکہ میں جمعہ قائم نہ کرسکے پس آپصلىاللهعليهوآلهوسلم نے مصعب بن عمیر کو یوں خط لکھا: اما بعد جس دن یہودی لوگ بلند آواز سے زبور پڑھتے ہیں اس دن تم اپنی عورتوں اور بچوں کو جمع کرلو، جمعہ کے دن زوال کے وقت جب دن ڈھلنا شروع ہوجائے تو دو رکعت نماز، تقرب الہی کی نیت سے پڑھو_ابن عباس نے کہا مصعب وہ پہلا شخص تھا جس نے نماز جمعہ قائم کی یہاں تک کہ نبی کریمصلىاللهعليهوآلهوسلم مدینہ آئے اور آپصلىاللهعليهوآلهوسلم نے بھی زوال کے بعد نماز جمعہ پڑھی اور اسے آشکار کیا_(۱)
کچھ روایات کی رو سے سب سے پہلے نماز جمعہ قائم کرنے والا اسعد بن زرارہ ہے_(۲)
عقبہ کی دوسری بیعت
مصعب بن عمیر مدینہ سے مکہ لوٹے اور رسولصلىاللهعليهوآلهوسلم اللہ کی خدمت میں اپنی جدوجہد کے نتائج پیش کئے چنانچہ آنحضرتصلىاللهعليهوآلهوسلم کو اس امر سے زبردست مسرت ہوئی_(۳)
بعثت کے تیرہویں سال حج کے ایام میں اہل مدینہ کاایک بہت بڑا گروہ حج کیلئے آیا جن کی تعداد پانچ سو بھی بتائی جاتی ہے_(۴) ان میں مشرکین بھی تھے اور ایسے مسلمان بھی جو مشرک زائرین سے اپنا ایمان چھپا کر آئے تھے_
ان میں سے بعض مسلمانوں نے رسولصلىاللهعليهوآلهوسلم اللہ سے ملاقات کی_ آپصلىاللهعليهوآلهوسلم نے ایام تشریق کی درمیانی رات عقبہ کے مقام پر (عام لوگوں کے سوجانے کے بعد) ان سے ملاقات کا وعدہ فرمایا_ آپصلىاللهعليهوآلهوسلم نے ان کو حکم دیا
___________________
۱_ در المنثور ج ۶ ص ۲۱۸دار قطن سے و سیرہ حلبیہ ج ۲ ص ۱۲_
۲_ در المنثور ج ۶ ص ۲۱۸ ابوداود ، ابن ماجہ، ابن حبان، بیہقی، عبد الرزاق، عبد بن حمید اور ابن منذر سے ، وفاء الوفا ج۱ ص ۲۳۶ ، سیرہ حلبیہ ج۲ ص ۵۹ و ص ۹ اور سنن دارقطنی ج ۲ ص ۵ ، ۶ اور سنن دار قطنی پر مغنی کا حاشیہ ص ۵ ( جو سنن کے ساتھ ہی مطبوع ہے )_
۳_ بحار ج ۱۹ص ۱۲میں ہے کہ معصب نے نبی اکرمصلىاللهعليهوآلهوسلم کے پاس رپورٹ لکھ بھیجی اعلام الوری ص ۵۹ میں بھی اسی طرح ہے_
۴_ طبقات ابن سعد ج ۱ حصہ اوّل۱ ص ۱۴۹ _