لیکن بعد میں قریش والوں کو اس واقعے کی صحت کا یقین حاصل ہوگیا_ چنانچہ وہ انصار کی تلاش میں نکلے نتیجتاً وہ سعد بن عبادہ اور منذر بن عمیر تک پہنچنے میں کامیاب ہوگئے، منذرنے تو ان کو بے بس کر دیا لیکن سعد کو انہوں نے پکڑ کر سزا دی اس بات کی خبر جبیر بن مطعم اور حارث بن حرب بن امیہ کوملی چنانچہ ان دونوں نے آکر اسے چھڑایا کیونکہ وہ ان دونوں کے مال تجارت کی حفاظت کرتا تھا اور اسے لوگوں کی دست درازی سے محفوظ رکھتا تھا_(۱)
اپنی گفتگو کا سلسلہ جاری رکھنے سے پہلے ہم بعض نکات کی وضاحت کرنا چاہتے ہیں_ سب سے پہلے جس نکتے کی وضاحت کریں گے وہ یہ ہے:
بیعت عقبہ میں عباس کا کردار
بعض روایات کی رو سے رسولصلىاللهعليهوآلهوسلم خدا کے چچا عباس بیعت عقبہ میں حضورصلىاللهعليهوآلهوسلم کے ساتھ تھے_ اور ان کے علاوہ کوئی آپصلىاللهعليهوآلهوسلم کے ساتھ نہ تھا_ ان لوگوں کا کہنا ہے کہ عباس اگرچہ اس وقت مشرک تھے لیکن وہ اپنے بھتیجے کو درپیش مسئلے میں حاضررہ کر آپصلىاللهعليهوآلهوسلم کے کام کوپکا کرنا چاہتے تھے ہم اس سلسلے میں ابن عباس سے منسوب قول نقل کرچکے ہیں_
لیکن ہماری نظر میں یہ مسئلہ مشکوک ہے کیونکہ:
(الف) عباس سے منسوب کلام میں واضح طور پر نبی کریمصلىاللهعليهوآلهوسلم کی مدد سے ہاتھ کھینچنے کی ترغیب دی گئی ہے_ عباس کے مذکورہ کلام سے رسولصلىاللهعليهوآلهوسلم اللہ کی تقویت نہیں ہوتی جیساکہ ان لوگوں کا دعوی ہے خاص کر عباس کا یہ کہنا اگر پورے عرب (جو ایک ہی کمان سے تمہاری طرف تیر اندازی کریں گے) سے اکیلے ٹکر لینے کی طاقت رکھتے ہو ...اس بات کو واضح کرتا ہے_
___________________
۱_ ان تمام واقعات کے سلسلے میں جس تاریخی یا حدیثی کتاب کا چاہیں مطالعہ فرماسکتے ہیں ، بطور مثال : بحار الانوار ج ۱۹ ص ۱۲ و ۱۳، اعلام الوری ص ۵۷ ، تفسیر قمی ج۱ ص ۲۷۲، ۲۷۳ ، تاریخ الخمیس ج۱ ۳۱۸ ، ۳۱۹ دلائل النبوة ( بیہقی) مطبوعہ دار الکتب العلمیہ ج۲ ص ۴۵۰ ، البدایہ والنہایہ ج ۳ ص ۱۵۸ ، سیرہ نبویہ ابن کثیر ج۲ ص ۱۹۳ تا ۲۱۰ ، سیرہ حلبیہ ج۲ ص ۱۷ اور اس سے ماقبل و ما بعد نیز سیرہ نبویہ ابن ہشام ج۲ ص ۸۸ اور ماقبل و ما بعد و دیگر کتب_