9%

چنانچہ ارشاد باری تعالی ہے( الا تنصروه فقد نصره الله اذ اخرجه ) یعنی اگر تم لوگوں نے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی مدد نہ کی تو کوئی بات نہیں، اللہ اس کی مدد کرچکا ہے جب کافروں نے اسے نکال دیا تھا_ یہاں ضمیر رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی طرف پلٹتی ہے_ بنابریں اللہ کی مدد فقط رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اللہ کے ساتھ مختص ہوئی ہے_ ابوبکر تو بس طفیلی کی حیثیت رکھتے تھے_اللہ کی مدد کا حضرت ابوبکر کے شامل حال ہونا پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے ساتھ ایک مقام پر موجود ہونے کی وجہ سے تھا_ اور یہ بات حضرت ابوبکر کی کسی فضیلت کو ثابت نہیں کرتی_(۱) بالفاظ دیگر اللہ کا حضرت ابوبکر کی حفاظت کرنا رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اللہ کی حفاظت کے پیش نظر تھا، جیساکہ ہم عرض کرچکے ہیں_

ح: نزول سکینہ (اطمینان قلبی) کے بارے میں بھی ان کا یہ دعوی باطل ہے کہ سکون حضرت ابوبکر پر نازل ہوا تھا_ حقیقت یہ ہے کہ سکینہ (سکون قلب) کا نزول فقط رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اللہ پر ہوا کیونکہ اس سے قبل اور اس کے بعد کی ساری ضمیریں رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اللہ کی طرف پلٹتی ہیں اور اس بات پر سب کا اتفاق ہے_( تنصروہ، نصرہ، یقول، اخرجہ، لصاحبہ، ایدہ کے الفاظ میں)_ بنابریں ایک ضمیر کا کسی اور کی طرف پلٹنا خلاف ظاہر ہے اور قرینہ قطعیہ کا طالب ہے_

جاحظ کا بیان اور اس پر تبصرہ

جاحظ اور دوسروں نے مذکورہ باتوں پر تنقیدکی ہے_(۲) اور کہا ہے: ''کہ رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم خدا کو اطمینان قلبی کی ضرورت ہی نہیں تھی کہ اس کا نزول آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر ہوتا''_ گویا یہ لوگ چاہتے ہیں کہ اس بات کے بہانے، لفظ کو اس کے ظاہری مفہوم سے جدا کریں_

لیکن ان کا دعوی غلط ہے کیونکہ:

الف: خدانے سورہ توبہ کی آیت ۲۶ میں جنگ حنین کے بارے میں فرمایا ہے:( ثم انزل الله سکینته

___________________

۱_ دلائل الصدق ج ۲ ص ۴۰۵ _

۲_ العثمانیة ص ۱۰۷ _