4%

ہوتا ہے''_(۱)

یہ کلام نادرست ہے کیونکہ (ان معجزات الہیہ کا مشاہدہ کرنے کے باوجود جنہیں اس روایت کے راویوں نے ہی نقل کیا ہے) حضرت ابوبکر کا محزون ہونا اور خوف کھانا پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اسلام کی کدورت خاطر کا باعث بنا یہاں تک کہ آپ خدا کی طرف سے نزول سکینہ کے محتاج ہوئے_

اس بات سے قطع نظر، دشمن کی طرف سے گھات کا خوف معقول نہیں کیونکہ قریش مطمئن تھے کہ رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اللہ ان کے محاصرے میں ہیں اور آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ان کے مکر وفریب سے بچ کرہرگز نہیں نکل سکتے پھر حضرت ابوبکر کے پاس کونسا اسلحہ تھا جس کے ذریعے وہ اپنی یا رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اللہ کی کسی طرح حفاظت کرتے؟

ان باتوں کے ساتھ اس بات کا بھی اضافہ کرتا چلوں کہ حضرت ابوبکر احد، حنین اور خیبر میں بھاگ گئے تھے_ جس کا ہم آگے چل کر انشاء اللہ مشاہدہ کریں گے_ ان کے علاوہ حضرت ابوبکر کی جانب سے کسی شجاعانہ اقدام کا کوئی نام ونشان دکھائی نہیں دیتا_البتہ ہمیں یہ محسوس ہوتا ہے کہ در اصل جناب ابوبکر دائیں بائیں اور آگے پیچھے اس لئے پھرتے تھے کہ انہیں دلی اطمینان اور مقام امن کی تلاش تھی جو انہیں تو نہیں مل سکی لیکن واقعہ کو تحریف کرکے دوسرے رخ کے ساتھ پیش کیا گیا_

حضرت ابوبکر کی پرزور حمایت کا راز

ہمیں تو تقریباً یقین حاصل ہے کہ ان کوششوں کا مقصد حضرت ابوبکر کی شان میں اس فضیلت کی کمی کو پوری کرنا ہے جو بستر رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر سونے کی وجہ سے حضرت علیعليه‌السلام کو حاصل ہوئی اور جس پر اللہ تعالی نے فرشتوں سے اظہارمباہات کیا تھا_ جیساکہ ہم آگے چل کر ذکر کریں گے انشاء اللہ تعالی_

من یشری نفسه ابتغاء مرضات الله :

روایت ہے کہ اللہ تعالی نے جبرئیلعليه‌السلام اور میکائیلعليه‌السلام سے کہا میں نے تم دونوں کو ایک دوسرے کا بھائی قرار

___________________

۱_ تاریخ الخمیس ج ۱ ص ۳۲۶ اور سیرت حلبی ج ۲ ص ۳۴ _