یاد رہے کہ صہیب کا تعلق رسولصلىاللهعليهوآلهوسلم اللہ کے بعد حکمراں طبقے کے حامیوں اور امیرالمؤمنینعليهالسلام علیہ السلام کی بیعت سے انکار کرنے والوں میں سے تھا_ وہ اہلبیت رسولصلىاللهعليهوآلهوسلم (علیھم السلام) سے عداوت رکھتا تھا_(۱) شاید صہیب کی ہجرت کے ذکر سے ان کا مقصد یہ ہو کہ جو فضیلت صرف حضرت علیعليهالسلام کے ساتھ خاص ہے اور ان کے لئے ہی ثابت ہے اسے صہیب کے لئے بھی ثابت کریں یوں وہ ایک تیر سے دوشکار کرنا چاہتے تھے کیونکہ ان کے شیطانوں نے انہیں یہ مکھن لگا یا کہ علیعليهالسلام تو خسارے میں رہے جبکہ آپعليهالسلام کے دشمن فائدے میں رہے_
ہ:رہا ابن تیمیہ کا یہ کہنا کہ سورہ بقرہ مدنی ہے_ اگر وہ آیت علیعليهالسلام کے حق میں اتری ہوتی تو اس سورہ کو مکی ہونا چاہیئے تھا_ اس کا جواب واضح ہے کیونکہ اگر یہ تسلیم کیا جائے کہ مذکورہ آیت شب ہجرت ہی اتری تھی (جب حضرت علیعليهالسلام بستر نبیصلىاللهعليهوآلهوسلم پر سوئے تھے) تو ظاہر ہے کہ اس وقت رسولصلىاللهعليهوآلهوسلم خدا غار میں تھے اور آپصلىاللهعليهوآلهوسلم کے ساتھ سوائے حضرت ابوبکر کے اور کوئی نہ تھا_ بنابر ایں آنحضرتصلىاللهعليهوآلهوسلم کو مدینہ پہنچ کر وہاں ساکن ہونے سے پہلے نزول آیت کے اعلان کا موقع ہی نہ مل سکا_ اس کے بعد مناسب موقعے پر آپصلىاللهعليهوآلهوسلم کو اپنے چچازاد بھائی اور وصی کی اس عظیم فضیلت کے اظہار کی فرصت ملی_ اس لحاظ سے اگر اس آیت کو مدنی اور سورہ بقرہ کا جز سمجھ لیا جائے تو اس میں اعتراض والی کونسی بات ہے؟ جبکہ سورہ بقرہ ،جیساکہ سب جانتے ہیں ہجرت کے ابتدائی دور میں نازل ہوا تھا_اس کے علاوہ اگر کسی مکی آیت کو کسی مدنی سورہ کا حصہ بنا دیا جائے تو اس میں کوئی حرج ہے کیا؟
ادھر حلبی کا یہ بیان کہ یہ آیت دوبار نازل ہوئی، ایک بے دلیل بات ہے بلکہ مذکورہ دلائل اس بات کی نفی کرتے ہیں_
ابوبکر کو صدیق کا لقب کیسے ملا؟
کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ خدائے تعالی نے واقعہ غار میں حضرت ابوبکر کو صدیق کا لقب دیا جیساکہ
___________________
۱_ رجوع کریں قاموس الرجال ج ۵ ص ۱۳۵_۱۳۷ (حالات صہیب) _