9%

ان معروضات کی روشنی میںیہ معلوم ہوا کہ رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اللہ کا ان دو سواریوں کو خریدنا یا امیرالمؤمنین کا تین سواریاں خریدنا اس بات کی واضح دلیل ہے کہ حضرت ابوبکر نے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اللہ کے خرچے پر سفر کیا نہ کہ اپنے خرچے پر_

خانہ ابوبکر کے دروازے سے خروج

کہتے ہیں کہ رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اللہ ابوبکر کے گھرکے عقبی دروازے سے نکل کر غار کی طرف روانہ ہوگئے جیساکہ سیرت ابن ہشام وغیرہ میں اس بات کی تصریح ہوئی ہے(۱) _ بخاری میں مذکور ہے کہ (آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ظہر کے وقت ابوبکر کے پاس گئے اور وہاں سے غار ثور کی طرف روانہ ہوئے)(۲) _

یہاں ہم یہ عرض کریں گے کہ:

۱_ حلبی نے اس بات کا انکار کیا ہے اور کہا ہے: ''زیادہ صحیح بات یہ ہے کہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اپنے گھرسے ہی (غار کی طرف) روانہ ہوئے'' _(۳)

۲_ پہلے ذکر ہوچکا ہے کہ حضرت ابوبکر نبی اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے گھر آئے تو حضرت علیعليه‌السلام کو آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی جگہ سوتے ہوئے پایااور حضرت علیعليه‌السلام نے ان کو رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اللہ کی روانگی سے مطلع کیا اور فرمایا کہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم بئر میمون (ایک کنویں کا نام) کی طرف چلے گئے ہیں_ پس وہ راستے میں آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے جاملے_ بنابریں یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ وہ دونوں ابوبکر کے گھر کے عقبی دروازے سے غار کی طرف روانہ ہوئے ہوں؟ اور وہ بھی ظہر کے وقت؟

۳_ان تمام باتوں سے قطع نظر ساری روایات کہتی ہیں کہ مشرکین حضورصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے گھر کے دروازے پر صبح تک بیٹھے رہے اور آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم رات کے ابتدائی حصّے کی تاریکی میں ان کے درمیان سے نکل گئے جبکہ حضرت علیعليه‌السلام آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی جگہ سوتے رہے_ یہ اس بات کے منافی ہے کہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ظہر کے وقت خارج ہوئے_

۴_ یہ بات کیسے معقول ہوسکتی ہے کہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ابوبکر کے گھر سے خارج ہوئے ہوں جبکہ یہی لوگ کہتے ہیں

___________________

۱_تاریخ الخمیس ج۱ ص ۳۲۴ ، تاریخ الامم والملوک ج۲ ۱۰۳ ، سیرہ حلبیہ ج۲ ص ۳۴ و البدایہ والنہایہ ج۳ ص ۱۷۸_

۲_ ملاحظہ ہو: تاریخ الامم والملوک ج ۲ ص ۱۵۳ ، البدایہ والنہایہ ج۳ ص ۱۷۸ ، تاریخ الخمیس ج۱ ص ۳۲۳ و سیرہ حلبیہ ج۲ ص ۳۰ نیز بخاری، ارشاد الساری ج۶ ص ۱۷ کے مطابق_ ۳_ سیرة حلبیة ج ۲ ص ۳۴ عن سبط ابن الجوازی_