متعدد معجزات و کرامات کا مشاہدہ کرچکا تھا اور آج بھی اس نے دیکھا کہ کس طرح گوشت کی ایک ران اور دودھ کا ایک برتن چالیس افراد کیلئے کافی ثابت ہوا_
ابولہب اس دین کی حقیقت اور اہداف کو سمجھ رہا تھا جس کی جانب حضرت محمدصلىاللهعليهوآلهوسلم ہدایت فرمارہے تھے اور وہ یہ بھی جانتا تھا کہ حضرت محمدصلىاللهعليهوآلهوسلم کے نزدیک ان امتیازات کی کوئی حیثیت نہیں جو طاقت، ظلم و عدوان اور ناجائز طریقوں سے حاصل ہوئے ہوں_ بنابرایں وہ اپنی غیرمعقول سوچ کے مطابق یہ ضروری سمجھتا تھا کہ اس دین کے مقابلے پر اتر آئے اور ہر ممکنہ طریقے سے اس دین کو اس کے اہداف تک پہنچنے سے روکے اور آنحضرتصلىاللهعليهوآلهوسلم کو موقع سے فائدہ اٹھانے کی مہلت نہ دے تاکہ یوں ایک طرف سے وہ اپنے مفادات کو بچائے، اور دوسری جانب سے اپنے سینے میںکینے اور حسد کی بھڑکتی ہوئی آگ کو ٹھنڈا کرسکے_ اس کینے کی کوئی وجہ اور بنیاد نہ تھی سوائے اس کے کہ وہ نبی اکرمصلىاللهعليهوآلهوسلم کی ذات میں صفات جمیلہ اور اخلاق کریمہ کا مشاہدہ کرتا تھا_ ظاہر ہے اس کی نظر میں اس سے بڑا جرم اور کیا ہوسکتا تھا_
ابولہب نے عملی طور پر اس کینہ و حسد کا ثبوت دیا_ اس نے کھانے والے معجزے کو (جسے سب نے اپنی آنکھوں سے دیکھا تھا) غلط رنگ دیا اور رسولصلىاللهعليهوآلهوسلم اللہ پر جادو کا الزام لگاتے ہوئے کہا: ''تمہارے ساتھی نے تم پر بڑا سخت جادو کر دکھایا''_ یہ سن کر وہ لوگ اس دن چلے گئے اور رسولصلىاللهعليهوآلهوسلم اللہ اپنے دل کی بات نہ کرسکے_ یہاں تک کہ دوسرا دن آیا اور حضور اکرمصلىاللهعليهوآلهوسلم حکم الہی کو ان تک پہنچانے اور اتمام حجت کرنے میں کامیاب ہوئے جیساکہ پہلے ذکر ہوچکا ہے_
و_ پہلے انذار پھر
واقعہ انذار کا تذکرہ کرتے ہوئے یہ بتانا ضروری ہے کہ رسولصلىاللهعليهوآلهوسلم اللہ کو خدا کی جانب سے حکم ہوا تھا کہ آپ پہلے اپنے نزدیکی رشتہ داروں کو ڈرائیں چنانچہ ارشاد ہوا: (وانذر عشیرتک الاقربین)(۱)
___________________
۱_ سورہ شعرائ، آیت ۲۱۴_