4%

یہاں یہ کہنا چاہ یے کہ مذکورہ بات عداوت و جہالت سے عبارت تھی جس نے ان کی آنکھوں کو اندھا کردیا تھا اور بصیرت زائل کردی تھی کیا یوم غار (جس میں حضرت ابوبکر نے اپنی کمزوری اور بے یقینی کو ظاہر کردیا اور ہر ایک کو معلوم ہوگیا کہ رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اللہ نے بغیر قیمت کی ادائیگی کے ان کا اونٹ قبول نہیں کیا تھا) یوم غدیر کی مانند ہوسکتا ہے (جس دن خدانے اہلبیت کو ثقلین میں سے ایک قرار دیا جن سے تمسک کرنے والا ہرگزگمراہ نہیں ہوسکتا اور علیعليه‌السلام کو مومنین کا مولا اور رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے بعد ان کا امام قرار دیا) ان کے علاوہ دیگر نکات کو محققین اور بڑے بڑے محدثین نے نقل کیا ہے_

حدیث غار کے بارے میں آخری تبصرہ

کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے:

من کان یخلق ما یقول

فحیلتی فیه قلیلة

جو اپنی طرف سے بنا بناکر باتیں کرتا ہے بس اس کے مقابلے میں کوئی چارہ کار نہیں _

واقعہ غار کے بارے میں بعض لوگوں کی ساختہ وپرداختہ اور پسندیدہ جعلی روایات پر ہم نے جو تبصرہ کیا ہے ،یہاں ہم اسی پر اکتفا کرتے ہیں_ محترم قارئین نے ملاحظہ کیا ہوگا کہ ہم نے مذکورہ نصوص کے مآخذ کا زیادہ ذکر نہیں کیا اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم نے اس بات کی ضرورت محسوس نہیں کی، کیونکہ ہم نے دیکھا کہ یہ نصوص تاریخ اور حدیث کی مختلف کتابوں میں وافر مقدار میں موجود ہیں اور محترم قارئین کو ان کی تلاش و تحقیق کی صورت میں زیادہ زحمت نہیں کرنا پڑے گی، جس قدر ہم نے عرض کیا شاید قارئین کرام اسی کو کافی سمجھیںگے_

امید ہے کہ مذکورہ عرائض قارئین کو ان بہت ساری باتوں کے بے بنیاد ہونے سے باخبر کریں گے جن کا ہم نے یہاں تذکرہ نہیں کیا، کیونکہ ان کا کذب وبطلان واضح ہے_ اب باری ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عطر آگین سیرت کے ذکر کی طرف دوبارہ پلٹنے کی_ تو آیئےل کے سیرت طیبہصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کا مطالعہ کرتے ہیں_